Home Blog Page 13

KP Food Authority Seize a synthetic milk production unit and Thousands of Litres of Fake and Substandard Milk Destroyed; Machinery and Raw Material Seized

The Khyber Pakhtunkhwa Food Safety and Halal Food Authority has unearthed a major network involved in producing fake and substandard milk, seizing thousands of litres of hazardous milk and confiscating processing machinery and raw material during operations in Mardan and Kohat.
Director General of the KP Food Authority, Wasif Saeed said that individuals involved in the “heinous business” of manufacturing adulterated and unsafe milk deserve no leniency and will face the strictest legal action under the Food Safety Act.
According to the Authority’s spokesperson, the Mardan Food Safety team raided a house in the Saro Shah area of Takht Bhai, where a clandestine milk production unit was operating. Thousands of litres of adulterated milk were recovered and destroyed on the spot. The team also seized raw materials used in the preparation of fake milk along with the machinery installed at the premises. The spokesperson added that the adulterated milk was meant to be supplied to various local markets.
Similarly, in Kohat, Food Safety officials carried out inspections in local markets and tested multiple samples through the mobile food testing laboratory. During the crackdown, the team recovered 1,000 litres of substandard milk from a dairy shop and a supply tanker. The milk was destroyed, the tanker was taken into government custody, and the shop concerned was sealed. Legal proceedings have been initiated against all individuals involved.
DG Wasif Saeed appreciated the performance of the Food Safety teams and reiterated that the Authority would continue its crackdown against elements involved in producing harmful and substandard food items. He urged citizens to report such “anti-people activities” to the Authority so timely action could be taken.

Provincial minister Syed Fakhar Jehan Conducts Surprise Visit to Shami Road Excise Office, Directs Prompt Public Service Delivery

Khyber Pakhtunkhwa Minister for Excise, Taxation and Narcotics Control, Syed Fakhar Jehan, carried out a surprise visit to the Excise Department office at Shami Road, Peshawar.
During his visit, he engaged directly with citizens, inquiring about their issues and issued immediate administrative instructions to ensure swift resolution and enhanced public convenience.
The minister emphasized that every individual visiting the department has the right to respect, dignity and efficient service delivery.
During the visit, the provincial minister personally interacted with citizens seeking various government services, listening to their concerns and issued on-the-spot instructions to relevant officers for prompt redressal of complaints.

He underlined that facilitating citizens and addressing their grievances promptly is a top priority of the government. He directed all officers and staff present to maintain courteous conduct with the public, provide complete guidance to every visitor and ensure that no delays or lapses occur in service delivery.
He stated that government employees are public servants and must perform their duties with professionalism, integrity, and dedication. Any complaint regarding misbehavior, delay or unnecessary inconvenience to the public will not be tolerated in the Excise Department.
The minister also issued several administrative instructions aimed at improving the efficiency of the service delivery system.
He stressed that restoring and strengthening public confidence in the department is essential and can only be achieved through professionalism, transparency and timely, high-quality services.

KP Excise Foils Major Drug-Smuggling Attempt; 300 KG of High-Quality Hashish Seized from Mazda Container in Mardan

In a major success against narcotics trafficking, the Khyber Pakhtunkhwa Excise, Taxation & Narcotics Control Department thwarted a large-scale smuggling attempt in Mardan, recovering 300,000 grams (300 kilograms) of high-quality hashish concealed in a Mazda container. The seized narcotics are valued in crores of rupees.
Acting under the provincial government’s zero-tolerance policy against drugs, the Excise Intelligence Bureau (EIB) conducted the successful operation on the directives of Provincial Minister for Excise, Taxation & Narcotics Control, Syed Fakhar Jehan.
The operation was led by Provincial In-charge Excise Intelligence Bureau, Saud Khan Gandapur and Excise & Taxation Officer (Counter-Narcotics Operations), Majid Khan.
The team, including Inspectors Zarjan Khan and Ajmal Lodhi along with other field staff, acted swiftly on a tip-off and intercepted a suspicious Mazda Titan vehicle on Ring Road, Mardan.
A thorough search of the vehicle revealed several concealed compartments inside the mounted container, from which a huge quantity of hashish was recovered.
According to the Excise Department, the narcotics, worth crores, were being transported for inter-provincial smuggling.
A case has been registered against the accused, and further investigation has been handed over to Excise Police Station, Mardan Region. The department has reiterated its resolve that the crackdown against drug dealers, traffickers android facilitators will continue across the province without discrimination.

خیبر پختونخوا کے آئینی حقوق کے لیے ایک بہادرانہ مقدمہ

تحریر: ڈاکٹر انجینئر اطہر سوری

​اسلام آباد کا ہال! وہ مقام جہاں ملک کے مالیاتی فیصلے ہوتے ہیں، اور ہر صوبہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتا ہے۔ عام طور پر یہ اجلاس رسمی ہوتے ہیں، مگر 4 دسمبر 2025 کو فضا میں ایک خاص قسم کا برقی تناؤ تھا، جو کسی غیر معمولی واقعے کا پیش خیمہ تھا۔ میز پر اعداد و شمار اور قانون کی کتابیں رکھی تھیں، مگر اس کے پیچھے کروڑوں پاکستانیوں، بالخصوص غیور پختونوں کا مقدر داؤ پر تھا۔ ایک طرف مرکز کی بوجھل مالیاتی پالیسیاں تھیں، تو دوسری طرف خیبر پختونخوا کے وہ زخم تھے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی دہائیوں پرانی قیمت ادا کر رہے تھے۔
​جب خیبر پختونخوا کے نوجوان اور پرعزم وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے مائیک سنبھالا تو ہال میں چھائی سرد خاموشی اچانک ایک فتح مند گرج میں بدل گئی۔ ان کا لہجہ لچکدار مگر حق پرستی کی طاقت سے لبریز تھا۔ وہ محض ایک سیاسی لیڈر نہیں، بلکہ عوامی وکیل کے طور پر آئے تھے، جو اپنے ساتھ صرف کاغذات نہیں، بلکہ اپنے صوبے کی شاندار تاریخ، عظیم قربانیوں اور روشن مستقبل کے خواب لے کر آئے تھے۔
​ایک اچھا لیڈر وہی ہوتا ہے جو جہاں بھی جاتا ہے، خوب تیاری اور اپنی ٹیم سے بھرپور مشاورت کے بعد جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے بھی نیشنل فائنانس کمیشن کے اجلاس میں آنے سے پہلے تمام مالی ماہرین، یونیورسٹیز کے طلباء، اساتذہ کرام اور ٹیم کے ساتھ ہفتوں مشاورت کی، اور سوچ سمجھ کر وطن اور قوم کے آئینی حقوق اور خوشحالی کی بات کی، جس سے ان کا مؤقف ناقابلِ تردید اور مضبوط چٹان کی طرح بن گیا۔

​یہ بات تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی کہ ملک کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ تھا کہ کسی صوبے کے وزیر اعلیٰ نے محض مطالبہ کرنے کے بجائے، اتنی ٹھوس، مدلل اور جامع تیاری کے ساتھ اپنے صوبے کے آئینی حقوق کے لیے وفاق کے سامنے مقدمہ پیش کیا، اور صوبائی خودمختاری کی ایک نئی بنیاد رکھی۔

​انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز ایک ایسی للکار سے کیا جس نے پورے ملک کی توجہ کھینچ لی: “جناب چیئرمین! ہم اس میز پر بھیک مانگنے یا رعایت لینے نہیں آئے ہیں۔ ہم اپنے آئینی حق کے حصول کے لیے یہاں سینہ تان کر کھڑے ہیں۔ خیبر پختونخوا نے گزشتہ دو دہائیوں میں پوری قوم کی سیکیورٹی کی وہ قیمت ادا کی ہے جس کا تصور بھی محال ہے۔ ہم نے اپنے بازار، اپنے گھر اور اپنے پیارے کھوئے ہیں۔ کیا ان عظیم قربانیوں کا کوئی مالیاتی اعتراف بھی ہوگا یا نہیں؟
​یہ مقدمہ صرف سرکاری اہلکاروں کا نہیں تھا وزیراعلیٰ نے نہایت خوبی سے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندوں کے یکجا موقف کو پیش کیا، جس نے وفاقی حکام کو یہ پیغام دیا کہ صوبے کے حقوق کے معاملے پر خیبر پختونخوا مکمل طور پر متحد ہے، اور یہی اتحاد ان کی سب سے بڑی طاقت تھی۔

​وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی قیادت ایک ایسے ماڈل کے طور پر ابھری جہاں سیاست صرف اقتدار کی جنگ نہیں، بلکہ اصولی مؤقف، شفافیت اور عوامی مفاد کی عظیم خدمت ہے۔ انہوں نے اپنے مقدمے کا سب سے مضبوط حصہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع پر مرکوز کیا اور ان کا مقدمہ دلائل کی قوت سے جیتا۔

​انہوں نے پوری وضاحت سے بتایا کہ ان اضلاع کو خیبر پختونخوا میں شامل ہوئے کئی سال ہو چکے ہیں، مگر ان کی ترقی کے لیے مختص 100 ارب روپے سالانہ کا وعدہ تاحال پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے مرکز کو چیلنج کیا کہ یہ علاقے اب پاکستان کی مرکزی دھارے کا حصہ ہیں اور انہیں NFC فارمولے میں مکمل طور پر ضم کیا جائے۔ یہ پیسہ صرف تعمیرات کے لیے نہیں، بلکہ لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کو امن کی معیشت میں شامل کرنے اور انہیں قلم اور کتاب تھمانے کی ضمانت ہے۔

​وزیر اعلیٰ نے خالص ہائیڈل منافع کے بقایاجات کا معاملہ بھی پوری قوت سے اٹھایا، جو صوبے کا قانونی حق ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر جذباتی بیان بازی کے بجائے آئینی اور قانونی دلائل کی طاقت کو استعمال کیا، اور مرکزی حکومت کے لیے ان واجبات کو مزید نظر انداز کرنا ناممکن بنا دیا۔
​سہیل آفریدی کا مقدمہ صرف فنڈز کے حصول تک محدود نہیں تھا۔ انہوں نے ایک واضح ویژن دیا کہ ہر اضافی روپیہ ترقی، خوشحالی اور پائیدار امن کی طرف ایک ٹھوس قدم ثابت ہوگا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یہ فنڈز تعلیمی وظائف، صحت کے منصوبوں اور چھوٹے کاروباروں کی ترقی پر خرچ ہوں گے، جو براہ راست عام آدمی کی زندگی میں انقلاب لائیں گے۔

​آخر میں، اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اس تاریخی اجلاس میں صرف ایک مقدمہ نہیں جیتا، بلکہ انہوں نے پورے صوبے کو یہ فخر محسوس کرایا کہ ان کا حق مانگنے والا ایک نڈر اور مضبوط وکیل موجود ہے۔ یہ مقدمہ مرکز اور صوبوں کے درمیان مالیاتی تعلقات کے ایک نئے اور مثبت دور کی بنیاد ہے، اور توقع کی جاتی ہے کہ مرکزی حکومت بھی اس مقدمے کو قومی یکجہتی کے تناظر میں دیکھے گی اور صوبے کے حقوق کی مکمل ادائیگی کو یقینی بنائے گی۔ یہ ایک ایسی حکمرانی کی جھلک تھی جو عوام کے اعتماد کو مضبوط کرتی ہے، اور پختونخوا کے روشن مستقبل کی نوید سناتی ہے۔

بالائی خیبر پختونخوا میں 5 دسمبر کو ہلکی بارش اور پہاڑی علاقوں میں برفباری کا امکان – پی ڈی ایم اے کا انتباہ جاری

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا نے پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ ریجنل میٹ آفس پشاور کی پیش گوئی کی بنیاد پر موسم سے متعلق ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔ جس کے مطابق 4 دسمبر کی رات سے ایک کمزور مغربی ہواؤں کا سلسلہ ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوگا جس کا آج 5 دسمبر 2025 تک جاری رہنے کا امکان ہے۔اس سسٹم کے تحت چترال (اپر و لوئر)، دیر (اپر و لوئر)، سوات، بونیر، کوہستان (اپر و لوئر)، کولئی پالس، شانگلہ، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے پہاڑی علاقوں میں ہلکی بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔ پشاور، چارسدہ، صوابی، مردان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے میدانی علاقوں میں سموگ اور دھندکی صورتحال برقرار رہنے کی توقع ہے۔جس کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے عوام الناس کو احتیاط برتنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے کے صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر سے ہیلپ لائن: 1700 رابطہ کی ہدایت کی ہے۔ اس امر کا اعلان پی ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعلامیہ میں کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو بانی چیئرمین عمران خان سے نویں بار ملاقات سے روکنا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے، شفیع جان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو آج مسلسل نویں بار اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی،وزیراعلیٰ کو جیل کے اندر داخلے سے روکنا نہ صرف آئین و قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ عدالت کے واضح احکامات کو بھی پامال کرنے کے مترادف ہے،اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں شفیع جان نے کہا کہ پنجاب حکومت اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا طرز عمل مکمل طور پر سیاسی انتقام کی واضح علامت ہے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ایک سیاسی قیدی بنا کر رکھا گیا ہے اور ان پر درج تمام مقدمات جعلی، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں،عدالتی احکامات موجود ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور دیگر سیاسی قیادت کو ملاقات سے روکنا افسوسناک، غیرقانونی اور غیرجمہوری اقدام ہے،معاون خصوصی نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے کسی صورت قبول، عمران خان سے ملاقات سے روکنے کے مسلسل اقدامات قوم اور پارٹی قیادت سے انھیں دور رکھنے کی منظم کوشش کی جارہی ہے، آخر میں معاون خصوصی شفیع جان نے مطالبہ کیا کہ عدالت کے فیصلوں پر فوری عمل درآمد کروایا جائے اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمیت پارٹی قیادت کو عمران خان سے ملاقات کرنے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا غیرآئینی رویہ جمہوری اقدار کی توہین ہے۔

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے قومی مالیاتی کمیشن اجلاس میں صوبے کا مقدمہ مؤثر اور مضبوط انداز میں پیش کیا، شفیع جان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس میں بھرپور تیاری کے ساتھ شرکت کی اور صوبے کا مقدمہ مؤثر، مدلل اور مضبوط انداز میں پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ کہ وزیراعلیٰ نے اجلاس میں این ایف سی شیئرز اور وفاق کے ذمے پن بجلی منافع کے بقایا جات کا معاملہ بھی تفصیل سے اٹھایا۔ وزیراعلیٰ نے فنڈز کی کم تقسیم اور ’وار آن ٹیرر کے لیے ناکافی وسائل پر اپنے تحفظات واضح طور پر رکھے۔ وزیر اعلی نے گیارہویں این ایف سی اجلاس میں مالیاتی طور پر سابق فاٹا کو ضم کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ 1 فیصد سے 3 فیصد تک بڑھانے اور صوبے کے این ایف سی کے مجموعی شئیرز کو14.62سے19.62تک بڑھانے کا مطالبہ کیا،معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ صوبے کے حقوق کے لیے ہر فورم پر بھرپور انداز میں آواز اٹھائی جائے گی۔یہاں سے جاری ایک بیان میں شفیع جان نے کہا کہ وفاق نے سابق فاٹا کے انضمام کے وقت ہر سال 100 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، وفاق نے سات سال میں صرف 168 ارب روپے دئیے لیکن بدقسمتی سے ضم اضلاع کے لئے 700 ارب روپے میں وفاق کے ذمے ابھی تک 532 ارب روپے کے بقایاجات ہے، وفاق کی جانب سے طے شدہ فنڈز جاری نہ ہونے سے صوبے کو بھاری مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا، انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے نیٹ ہائیڈل و دیگر بقایا جات کی مد میں وفاق کے ذمے تقریباً 3500 ارب روپے واجبات ہیں لیکن وفاق صوبے کے بقایا جات ادا نہیں کر رہا،انہوں نے مزید کہا کہ انتظامی انضمام کے باوجود این ایف سی شیئر میں اضافہ نہیں کیا گیا جس سے قبائلی اضلاع کی ترقی کا عمل شدید متاثر ہوا ہے،شفیع جان نے کہا کہ وزیر اعلی نے ضم شدہ اضلاع کی آبادی اور رقبہ کو شامل کرکے صوبے کے شیئر کا ازسرنو تعین کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ اس وقت این ایف سی شیئر عملاً ساڑھے تین صوبوں میں تقسیم ہو رہا ہے جو آئین کی روح کے خلاف ہے، وفاق کی مالی تاخیر سے ضم شدہ اضلاع میں امن و امان کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں،معاون خصوصی نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں شیئرز کے معاملے پر صوبے میں حکومت اور اپوزیشن یکساں مؤقف رکھتی ہے۔ نوجوان وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبے کو اس کے جائز مالی حقوق دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا وہ صوبہ ہے جس نے دہشت گردی، بدامنی اور قدرتی آفات کے سبب شدید معاشی دباؤ برداشت کیا مگر تمام چیلنجز کے باوجود صوبے نے ہمیشہ ملک کی مجموعی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،شفیع جان نے کہا کہ این ایف سی اجلاس میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی شرکت اور صوبے کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کرنا ایک تاریخی موقع ہے،وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبے کی جامعات میں این ایف سی شیئرز اور صوبے کو درپیش مالی چیلنجز سے متعلق آگاہی سیمینارز بھی منعقد کیے گئے جن کا مقصد نوجوانوں کو صوبائی وسائل، این ایف سی شیئرز اور مالی مسائل کے بارے میں آگاہ کرنا تھا تاکہ معاشرے کا ہر طبقہ صوبے کے جائز مالی حقوق کے حصول کے عمل میں مؤثر کردار ادا کر سکے، انھوں نے امید ظاہر کی کہ وفاق صوبے کے بقایا جات اور دیگر جائز مالی حقوق کے مطالبات تسلیم کرینگے کیونکہ کیونکہ پاکستان کے وفاقی ڈھانچے میں صوبوں کے آئینی و مالی حقوق کا تحفظ قومی یک جہتی کی بنیاد ہے اسی مقصد کے لیے این ایف سی ایوارڈ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے

نوجوانوں کی بہتری کے لئے و زیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے وژن کے مطابق سیکریٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افیئز و ڈائریکٹر یوتھ افیئز کی قیادت میں یوتھ افیئز ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ایک روزہ“یوتھ لیڈرشپ کانفرنس و کیپیسیٹی بلڈنگ ورکشاپ”کا انعقاد کیا گیا

نوجوانوں کی بہتری کے لئے و زیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے وژن کے مطابق سیکریٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افیئز و ڈائریکٹر یوتھ افیئز کی قیادت میں یوتھ افیئز ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ایک روزہ“یوتھ لیڈرشپ کانفرنس و کیپیسیٹی بلڈنگ ورکشاپ”کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سول سوسائٹی، نوجوان رہنماؤں اور مختلف شعبہ جات زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔ ترجمان محکمہ امور نوجوانان کے مطابق اس کانفرنس میں نوجوانوں کی ذہنی نشوونما، قیادت، کاروباری رہنمائی، ماحولیاتی تبدیلی اور ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی۔ اس دوران ٹریفک رولز کی پاسداری، ذہنی صحت اور اسٹریس مینجمنٹ، ماحولیاتی ذمہ داری، لیڈرشپ اسکلز کی ترقی اور چھوٹے کاروبار کے آغاز جیسے موضوعات پر سیشنز منعقد کیے گئے۔ شرکاء کے لیے سوال و جواب کا خصوصی سیشن بھی رکھا گیا، جس میں انہوں نے اپنے سوالات اور تجاویز پیش کیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کی سرگرمیاں نوجوانوں کو بااختیار بنانے، ان میں سماجی شعور اجاگر کرنے اور انہیں عملی زندگی میں قیادت کا کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے وژن کے مطابق نوجوانوں کی رہنمائی اور ترقی کے لیے ایسے پلیٹ فارمز مستقبل میں بھی فراہم کیے جاتے رہیں گے، تاکہ نوجوان معاشرے کی بہتری اور ترقی میں مرکزی کردار ادا کرسکیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افیئرز نے تعاون پر تمام شرکاء، سول سوسائٹی اور متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا بھی ادا کیا۔

خیبرپختونخوا کے وزیر قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کااجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں مختلف قانونی مسودوں میں ضروری ترامیم پر غور کیا گیا

خیبرپختونخوا کے وزیر قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کااجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں مختلف قانونی مسودوں میں ضروری ترامیم پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، سیکرٹری محکمہ اسٹیبلشمنٹ سید ذوالفقار شاہ،سیکرٹی محکمہ منصوبہ بندی و ترقی عدیل شاہ،سیکریٹری معدنیات و معدنی ترقی عامر لطیف سمیت ایڈوکیٹ جنرل آفس، خزانہ، قانون، اوقاف، بورڈ آف ریونیو, معدنیات و معدنی ترقی اورلائیو اسٹاک سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا کلائمٹ ایکشن بورڈ (ترمیمی) ایکٹ، 2025 پر غور کیا گیا، جس کا مقصد صوبے کے ماحولیاتی انتظامی ڈھانچے کو مزید فعال کرنا ہے۔ بریفنگ دیتے ہوئے محکمہ ماحولیات کے حکام نے بتایا کہ مذکورہ نظرثانی شدہ ایکٹ صوبے کے لیے خیبر پختونخوا کلائمیٹ کونسل کا قیام، ایمرجنسی اینڈ ریہیبلیٹیشن فنڈ کا تعارف، اور کلائمیٹ ایکشن بورڈ (CAB) کو ایک ایگزیکٹو بورڈ کے طور پر تشکیل دینے کا عمل شامل کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اصل کلائمیٹ ایکشن بورڈ ایکٹ، 2025 کو صوبائی اسمبلی نے 02 ستمبر 2025 کو منظور کیا ہے، جو ایک متوازن حکومتی اور نجی شعبے کی نمائندگی کا حامل اپنی نوعیت کا پہلا ذیلی قومی ادارہ ہے، جو مؤثر فیصلہ سازی کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے اور مالی طور پر آزاد ہے جس سے حکومتِ خیبر پختونخوا پر کم سے کم بوجھ پڑتا ہے۔ ترمیم میں سیکشن 2(c)-i اور سیکشن 8-A کے ذریعے خیبر پختونخوا کلائمیٹ کونسل کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔۔ شرکائے اجلاس نے مجوزہ قوانین کے مختلف پہلوؤں، قانونی تقاضوں، تکنیکی امور اور عملدرآمدی پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور بہتری کے لیے اپنی سفارشات پیش کیں۔خیبر پختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی بل 2025 کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس کا مقصد صوبے میں معدنی وسائل کے مؤثر استعمال، شفاف انتظام اور پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔ مجوزہ قانون کمپنی کی ساخت، طریقہ کار، مالیاتی نظم و ضبط اور وسائل کے منصفانہ استعمال کے حوالے سے جامع فریم ورک فراہم کرے گا۔خیبر پختونخوا اینیمل ہیلتھ بل 2025 پر گفتگو کرتے ہوئے متعلقہ حکام نے بتایا کہ یہ بل صوبے میں جانوروں کی صحت کے نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق استوار کرنے، بیماریوں کی روک تھام، ویٹرنری خدمات کی بہتری اور لائیو اسٹاک سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے نہایت اہم ہے، جس سے زرعی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت عوام کے وسیع تر مفاد میں جامع اور موثر قانون سازی کے لیے پرعزم ہے، اور کمیٹی میں زیر بحث آنے والے تمام مسودات کو درپیش قانونی و تکنیکی مسائل کو حل کرنے کے بعد جلد ہی صوبائی کابینہ کو ارسال کر دیا جائے گا۔

کینابیس پلانٹ کے میڈیسنل اور تحقیققی استعمال کیلئے ریگولیٹری فریم ورک کیلئے قائم کینابیس ریگولیٹری کمیٹی کا دوسرا اجلاس جمعرات کے روز منعقد ہوا

کینابیس پلانٹ کے میڈیسنل اور تحقیققی استعمال کیلئے ریگولیٹری فریم ورک کیلئے قائم کینابیس ریگولیٹری کمیٹی کا دوسرا اجلاس جمعرات کے روز منعقد ہوا۔اجلاس کی صدارت خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز و ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول سید فخرجہان نے کی جبکہ صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمان اور وزیر قانون آفتاب عالم کے علاؤہ سیکرٹری ایکسائز و ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول خالد الیاس،ڈی جی ایکسائز عبدالعلیم خان، محکمہ ایکسائز کے مختلف شعبوں کے متعلقہ افسران،کمیٹی میں شامل محکمہ زراعت،صحت،قانون و دیگر محکموں کے حکام،جامعہ پشاور شعبہ فارمیسی کے چیئرمین ڈاکٹر فضل ناصر،پی سی آء آر لیبارٹریز کی سینئر سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر حرا فضل،اور ماہر ڈاکٹر سروت اسماعیل،ڈپٹی کمشنر خیبر،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں صوبائی کابینہ کی جانب سے طبی و تحقیقی اور دیگر مفید استعمال کے مقاصد کیلئے کینابیس کیلئے منظور شدہ قواعد وضوابط کے تحت ریگولیٹری کمیٹی کے متعین ذمہ داریوں کے حوالے سے کئی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا اور فورم کو اس ضمن میں محکمہ کی جانب سے تفصیلی بریفننگ دی گئی جس میں محکمہ ایکسائز کی جانب سے لائسنس کے اجراء کے امور اور دیگر ذمی داریوں سے فورم کو آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں صوبائی وزراء،کمیٹی کے ممبران اور متعلقہ ماہرین نے اس سلسلے میں اپنی مفید تجاویز اور ریگولیٹری فریم ورک کو ہر لحاظ سے موثر و منظم کرنے کیلئے اپنی آراء پیش کیں۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین و صوبائی وزیر ایکسائز سید فخرجہان نے ڈی جی ایکسائز کی سربراہی میں تمام متعلقہ اداروں کے افسران پر مشتمل ایک سب کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ طبی مقاصد کیلئے استعمال میں لانے والے میڈیسنل پلانٹ ہیمپ کیلئے لائسنس کے اجراء کے سلسلے میں ضروری امور کی ڈکومنٹیشن کی جائے اور کابینہ سے منظوری کیلئے ہوم ورک مکمل کیا جائے۔ کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیاکہ یہ سب کمیٹی میڈیسنل پلانٹ کینابیس کے حوالے سے بھی تفصیلی سفارشات مرتب کرے گی جس کے جائزہ کیلئے پندرہ دن بعد اجلاس منعقد کیا جائے گا۔