وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے بہبودی آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی ملک اور دنیا کیلئے خطرہ ہے، آبادی کو کنٹرول کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔فیملی پلاننگ پر عمل درآمد کے لئے وفاق اور بین الاقوامی ادارے تعاون کریں۔صوبائی حکومت بڑھتی ہوئی آبادی کی تدارک اور روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ فیملی پلاننگ راؤنڈ ٹیبل کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیا۔اس موقع پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن سنیٹر روبینہ خالد، پنجاب سوشل پروٹکشن اتھارٹی کی سربراہ جہان اراہ وٹھو، فیملی پلاننگ حکومت پنجاب کے نمائندے، ورلڈ بینک، برطانوی ہائی کمیشن اور پاپولیشن کونسل کے حکام نے شرکت کی۔، پاپولیشن کونسل کے جانب سے منعقدہ راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں شرکا نے خاندانی منصوبہ بندی،ماں اور بچے کی صحت،بچوں کے غذا کی نشونما،آگاہی کا فقدان،تعلیم کی کمی غربت اور دیگر محرکات کے حوالے سے تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ اس موقع پر ملک لیاقت خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکا سے کہا کہ پاکستان کا سب سے سنگین مسلہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لے ہم سب کو ملک کر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ فیملی پلاننگ کی مد میں وفاق اپنا تعاون کی وعدے پورا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی دیگر محکموں کی طرح محکمہ بہبودی آبادی کو خصوصی توجہ نہیں دی گئی اور اسے مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی ایک بین الاقوامی مسلہ ہے اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑتا ہے۔
خیبر پختونخوا میں بین الاقوامی معیار کے آئی ٹی منصوبوں کا جلد آغاز کیا جارہا
خیبر پختونخوا میں بین الاقوامی معیار کے آئی ٹی منصوبوں کا جلد آغاز کیا جارہا ہے،ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز ڈاکٹر شفقت ایاز نے سعودی عرب میں منعقدہ لیپ ٹیکنالوجی سمٹ میں شِرکت کے موقع پر کیا- معاونِ خصوصی ڈاکٹر شفقت ایاز نے بین الاقوامی اے آئی اور گیمنگ کمپنیوں کے ساتھ متعدد مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے، تاکہ تعاون اور جدت کو فروغ دیا جا سکے۔ سمٹ کے دوران ڈاکٹر شفقت ایاز نے مختلف پویلینز کا دورہ کیا اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں عالمی ترقی اور جدید ٹیکنالوجیز کا جائزہ لیا۔انہوں نے غیر ملکی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور فرمز کو خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی اور ساتھ یہ یقین دلایا کہ صوبائی حکومت ان کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرے گی، اس سے صوبے میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کے میدان میں ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور استفادہ کرنے کا بہترین موقع ملے گا۔ سمٹ میں ان کی شرکت نے چیئرمین عمران خان اور وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کے ویژن کے تحت سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں کو آگے بڑھانے کے عزم کو اجاگر کیا۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے وزیر تعلیم کو جاری ترقیاتی سکیموں پر بریفنگ۔
محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کو ترقیاتی سکیموں پر پیشرفت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال تعلیمی بجٹ میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ آئندہ سال کے ترقیاتی بجٹ میں 17 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ اجلاس میں سیکرٹری تعلیم مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری ڈیویلپمنٹ قیصر عالم، ایجوکیشن ایڈوائزر میاں سعد الدین کے علاؤہ پلاننگ ونگ اور ڈائریکٹریٹ کے افسران بھی موجود تھے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ جو ترقیاتی سکیمیں مکمل ہونے کے قریب ہیں ان کو اضافی فنڈز دے کر فوری آپریشنل کیا جائے۔ ان کی جانب سے محکمہ تعلیم کو آؤٹ آف سکول چلڈرن کے حوالے سے ڈیٹا کلیکشن کی ہدایات بھی جاری کی گئی جس کی بنیاد پر پائلٹ بیسز پر کچھ اضلاع کو زیرو آؤٹ آف سکول چلڈرن بنانے پر کام شروع کیا جائے گا۔ میٹنگ کے دوران طلبہ کے لیے پائلٹ بیسس پر سکول بیگ خریدنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر تعلیم کو پلاننگ ونگ کی جانب سے بتایا گیا کہ اس وقت تک ریلیز شدہ بجٹ میں سے 99 فیصد استعمال ہو چکا ہے۔ صوبہ بھر میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے جس کو مزید تیز کیا جائے گا۔ وزیر تعلیم کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نان فنکشنل سکولوں کو فنکشنل کرنے کے ماڈل پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ جتنے تعلیمی منصوبے مکمل ہورہیہیں ان کی فوری طور پر افتتاح کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ جاری تعمیراتی کاموں میں اعلیٰ کوالٹی مٹیریل کے استعمال اور کام کی مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جائے۔
قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کا این ایف سی میں حصہ 19.46 فیصد بنتا ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کا این ایف سی ایوارڈ میں حصہ 19.46 فیصد بنتا ہے، جسے تسلیم کرنا وفاقی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر عملی اقدامات کرے تاکہ ضم شدہ اضلاع کی ترقی یقینی بنائی جا سکے اور انہیں مزید محرومیوں سے بچایا جا سکے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی روکنے کی سازشیں ناکام ہوں گی، کیونکہ ان علاقوں کو پسماندہ رکھنا دہشت گردی کے فروغ کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ انضمام سے قبل خیبرپختونخوا کا این ایف سی میں حصہ 14.72 تھا جوکہ انضمام کے بعد اب 19.46 فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر انضمام کے بعد بھی قبائلی عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا تو یہ ریاست کے لیے نقصان دہ ہوگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا کے بجلی کے خالص منافع، ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی فنڈز، این ایف سی ایوارڈ اور دیگر بقایاجات کی فوری ادائیگی کی جائے تاکہ صوبہ اپنے وسائل کے مطابق ترقی کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا، جو پہلے ہی دہشت گردی کا شکار رہا ہے، اسے دیوار سے لگانے کی کوششیں بند کی جائیں، کیونکہ ایسا کرنا قومی وحدت اور استحکام کے خلاف ہوگا۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے متنبہ کیا کہ اگر صوبے کو اس کا جائز حق نہ ملا تو ہم ہر سطح پر مزاحمت کریں گے، چاہے وہ سیاسی ہو یا قانونی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا رویہ فیڈریشن کے خلاف بغاوت کے مترادف ہے، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم خیرات نہیں، بلکہ اپنے آئینی حقوق مانگ رہے ہیں، اور ان کی پامالی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ہم ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے اور کسی بھی قیمت پر اپنے حقوق حاصل کرکے رہیں گے۔ اگر وفاقی حکومت نے مسلسل ناانصافیوں کا رویہ برقرار رکھا تو خیبر پختونخوا کے عوام اس پر خاموش نہیں رہیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی سے زکواۃ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی سے زکواۃ کمیٹی ضلع سوات کے چیئرمین ملک آصف علی شہزاد نے جمعرات کے روز پشاور میں ملاقات کی اور زکواۃ کے مختلف امور بارے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے معاون خصوصی کو بتایاکہ زکواۃ کے فنڈ سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بری کوٹ کو 7 لاکھ روپے غریب مریضوں کے علاج معالجے کے لیے فراہم کئے ہیں اسی طرح زکواۃ فنڈ سے نادار اور بے سہارا بچوں کو سکالرشپ بھی دی جا رہی ہے اور بے سہار بچیوں کے لیے جہیز کا بھی بندوبست کیا جا تاہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمر رسیدہ یعنی 60 سال سے اوپر کی عمر کے لوگوں کے لئے خصوصی کارڈ کے ذریعے ماہانہ 5 ہزار روپے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ چیئرمین ملک آصف علی شہزاد نے کہا کہ کینسر،ہیپاٹائٹس اور گردو ں کے مریضوں کو بھی گزارا الاونس کے طور پر ماہانہ 30 ہزار روپے ایزی پیسہ کے ذریعے صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔ اس موقع پر معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے کہا کہ زکواۃ کی ایک ایک پائی مستحقین کی امانت ہے اور صوبائی حکومت زکواۃ فنڈز کو شفاف انداز میں اس کے حق داروں میں تقسیم کی خواہاں ہے تاکہ ان کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا ہوں اور انہیں مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے عوام کی فلاح و بہبود کے کام صوبے کے ہر ضلع میں شروع ہونے چاہیے تاکہ صوبے کے غریب اور نادار عوام کے مسائل کا حل ممکن ہو سکے
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد کا مردان ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے دفتر کا ایک روزہ دورہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ عوام کو معیاری سہولیات فراہم کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، محکمہ ٹرانسپورٹ ڈیجیٹائز یشن کی طرف گامزن ہے ضلع مردان میں ڈرائیونگ لائسنس اجراء کو سہل بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع مردان ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے دفتر کے دورے کے موقع پر کیا۔ دورے میں مردان سے منتخب ایم پی اے عبدالسلام آفریدی،ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ، سیکرٹری پی ٹی اے پشاور، سیکرٹری آر ٹی اے مردان ودیگر اعلیٰ حکام ان کے ہمراہ تھے۔ دورے کے موقع پر معاون خصوصی اورکمشنر مردان ڈویژن کے مابین ٹرانسپورٹ امور کے حوالے سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ڈویژن و ضلع انتظامیہ کے درمیان روابطہ مضبوط کرنے پر گفتگو ہوئی تاکہ مردان ضلعے اور ڈویژن میں ٹرانسپورٹ امور میں بہتری لائی جا سکے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد کی زیر صدارت اجلاس
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ بی آر ٹی سروس کو شاہ عالم سٹاف چارسدہ روڈ پشاور سے ناگمان سٹاف تک توسیع یقینی بنائی جائے گی جبکہ بی آر ٹی سروس کو ورسک اور خیبر روڈ تک پھیلایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی آر ٹی سروس کو دیگر روٹس تک توسیع کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ٹرانسپورٹ مسعود یونس، منیجنگ ڈائریکٹر کے پوما پرویز سبعت خیل، سی ای او ٹرانس پشاور سید مرتضی علی شاہ، مینیجر آپریشن ٹرانس پشاور محمد عمران نے شرکت کی ہے۔ اجلاس کو بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی شاہ عالم سٹاف سے ناگمان سٹاف چارسدہ روڈ پشاور تک توسیع اور ورسک اور خیبر روڈز تک بی آر ٹی سروسز کی توسیع پر تفصیلی بریفننگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ اس توسیع سے عوام بھر استفادہ کر سکیں گے۔ اس موقع پر معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے شاہ عالم سٹاف سے ناگمان سٹاف تک جبکہ ورسک روڈ اور خیبر روڈ تک بی ار ٹی سروسز کی توسیع کے لئے فیزیبیلیٹی سٹڈیز فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ بی آر ٹی سروسز سے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو اور ان روٹس کے عوام بھی اس سروس سے مستفید ہوسکیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ ایک سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پبلک کو سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا بلکہ صوبے کی ریونیو میں بھی کلیدی کردار ادا کریگا۔ انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز کو کہا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے پہلی پرست میں بی آر ٹی کو ان روٹس پر توسیع دینے کے لئے فیزیبیلیٹی سٹڈیز پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ہمارا مقصد عوام کو معیاری سروس باہم پہنچانا ہے اور صوبے کی معیشت میں استحکام لانا ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی
انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز حیات آباد، پشاور میں منگل کے روز یورپی یونین کے تعاون سے ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تحت ویمنز سنٹر آف ایکسیلنس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب منعقد ہوئی۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے لانچنگ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا اور برٹش کونسل کے کنٹری ڈائریکٹر جیمز ہیمپسن کے علاؤہ سیکٹری صنعت عامر آفاق اور سیکرٹری اعلی تعلیم کامران آفریدی و دیگر حکام کے علاؤہ انسٹی ٹیوٹ کے حکام اور دیگر متعلقہ افراد بھی اس موقع پر موجود تھے۔مذکورہ منصوبہ صوبے کی خواتین کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس، روبوٹکس، انٹرنیٹ آف تھنگز اور ڈیٹا سائنس جیسے جدید شعبوں میں ہنر فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے جو پاکستان کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت کے لیے ضروری ہیں۔تقریب میں معاون خصوصی نے سینٹر آف ایکسیلنس کا باقاعدہ آغاز کیااور اس کے اہم کردار پر زور ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ صنفی تفاوتوں کو دور کرنے اور ہائی ٹیک شعبوں میں پائیدار مواقع پیدا کرنے میں کلیدی کردارادا کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ سینٹرآف ایکسیلنس ایک انقللابی قدم ہے جو خیبر پختونخوا کی خواتین کو ان ہنر سے لیس کریے گی جن کی انہیں تیزی سے بدلتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں کامیاب ہونے کے لیے ضرورت ہے۔ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تحت ان سینٹرز آف ایکسیلنس کے قیام کا مقصد عالمی سطح پر تسلیم شدہ تربیتی پروگرامز فراہم کرنا ہے تاکہ خواتین، مہاجرین اور دیگر پسماندہ گروپوں کو ڈیجیٹل اور ہائی ٹیک پیشوں میں مستقبل کے لیے تیار ہنر فراہم کیے جا سکیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم کے زیر صدارت اجلاس
خیبرپختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے زیر انتظام صوبہ بھر کے ٹیکنیکل کالجز کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کا تجزیہ کیا گیا
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے کہ صوبے میں فنی تعلیم کے فروغ کے لئے تمام تر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے، انہوں نے تمام ٹیکنیکل کالجز کے سربراہان کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ فنی تعلیم کو عام کرنے کے لئے خصوصی اگاہی مہم چلائی جائے، کالجز میں تمام ممکن سہولیات اور طلباء اور اساتذہ کی حاضریوں کو یقینی بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیوٹا کانفرنس روم میں صوبہ بھر کے تمام ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سینٹرز، کالجز اور پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے۔ اجلاس میں منیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا، کالجز اور سنٹرز کے پرنسپلز ودیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے۔ اجلاس کو تمام ٹیکنیکل کالجز، ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز اور پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کی اب تک کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفننگ دی گئی ہے۔ اس موقع پر معاون خصوصی نے کہا ہے کہ تمام کالجز اور سنٹرز میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف بمعہ طلباء کی سو فیصد بائیو میٹرک خاضری یقینی بنائی جائے جبکہ اچانک دوروں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ فنی تعلیم کے فروغ کے لئے متعلقہ ادارے کمیٹیاں تشکیل دے اور وہ کمیٹیاں اپنے متعلقہ خلقے میں فنی تعلیم کے حوالے سے اگاہی مہم چلائیں۔ متعلقہ سنٹرز سیکورٹی کیمروں کی تنصیب کریں، تمام پرنسپل سوشل میڈیا مہم چلائیں تاکہ عوام میں فنی تعلیم کے حوالے سے اگاہی پھیلائی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ہر ادارہ ایک ریسیپشن ڈسک قائم کریں جہاں طلباء کو تمام معلومات فراہم ہوسکے۔ طلباء کی شکایت کے لئے شکایت بکس بھی متعلقہ سنٹرز میں قائم کی جائے۔ تمام کالجز کے پرنسپل ہر ایک ٹریڈ میں 25 سے زیادہ طلباء کو رجسٹرڈ کریں بشرطیکہ جگہ اور ٹریننگ سامان میسر ہوں۔ انہوں نے کہا ہے کہ طلباء کے ٹریننگ کے لئے فنانس سیکشنز فنڈ کی فراہمی یقینی بنائے جبکہ ضرورت کے تحت جہاں ضرورت ہوں عارضی ٹیچنگ سٹاف بھی لیا جائے گا۔ تمام پرنسپل اپنے سالانہ ایکٹیویٹی پلان پیش کریں گے جبکہ ٹیچنگ سٹاف اور طلباء کی بائیو میٹرک خاضری یقینی بنانے کے لیے اچانک دورے کئے جائیں گے۔ اس موقع پر معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صوبے میں حقیقی معنوں میں فنی تعلیم کو عام کرنا ہے تاکہ ہمارے نوجوان ان کورسز اور تیکنیکی تعلیم سے مستفید ہو ں اور اپنے لئے خود روزگار کے مواقع شروع کر سکیں ہماری صوبائی حکومت کا وژن ہے کہ فنی تعلیم کے ذریعے صوبے میں بے روزگاری کا خاتمہ کیا جا ئے اور صوبہ معاشی اور سماجی طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے ایم ٹی آئیز سے سالانہ کارکردگی رپورٹ طلب کر لی
محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے صوبے کے دس میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز (ایم ٹی آئیز) سے گزشتہ ایک سال کی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اس حوالے سے باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ یکم مارچ 2024 سے فروری 2025 تک کی کارکردگی رپورٹ محکمہ صحت کو ارسال کی جائے۔ مزید کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں اس دوران حاصل ہونے والی کامیابیاں بھی شامل کی جائیں تاکہ ان کا جائزہ لے کر سالانہ کارکردگی رپورٹ میں شائع کیا جا سکے۔محکمہ صحت کے مطابق یہ اقدام صحت کے شعبے میں بہتری اور ایم ٹی آئیز کی کارکردگی کے معیارات کو جانچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ سالانہ رپورٹ صوبے کے عوام کو صحت کے حوالے سے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کامیابیوں سے آگاہ کرنے کا اہم ذریعہ بنے گی۔
