وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی فارم 47 حکومت کو تحفظ دینے کے لئے ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی شروع ہوگئی ہے۔ حتیٰ کہ بغض عمران میں پی سی او ججز بھی الیکشن ٹریبونلز میں شامل کیے جارہے ہیں۔ ریٹائرڈ ججز الیکشن ٹریبونلز میں شامل کرانا چور کی داڑھی میں تنکے والی بات کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے کالے قانون کے ذریعے جعلی سلطنت بچانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر ہارے ہوئے امیدواروں کافارم 45 بھی گواہی دے رہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلا ہوا ہے۔ بیرسٹر سیف نے واضح کیا کہ انکے اور پی ٹی آئی کے فارم 45 پر نتائج کچھ اور فارم 47 پر کچھ اور ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹس پر دئیے گئے نتائج میں بھی سنگین غلطیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے نتائج الیکشن کمیشن اور شریف فیملی کے گلے پڑیں گے اور سازشی ٹولہ کچھ بھی کرے لیکن اسکی حکومت کا خاتمہ یقینی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی، عاقب اللہ خان کی زیر صدارت ایریگیشن اصلاحات سے متعلق تقریب کا انعقاد
آبی مسائل سے نمٹنے میں جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال ضروری ہے، عاقب اللّٰہ خان
خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی، عاقب اللہ خان نے گزشتہ روز ایریگیشن اصلاحات سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ میں 34 فیصد اراضی قابل کاشت ہے جبکہ 66 فیصد زمین بنجر اور ایریگیشن سہولیات سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 30 فیصد پانی ضائع ہو رہا ہے، جس کی تحفظ کیلئے درکار و مؤثر اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے۔ انہوں نے محکمہ آبپاشی حکام کو زیادہ سے زیادہ زمین ایریگیشن سہولیات سے آراستہ کرانے سمیت قابل کاشت بنانے پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر آبپاشی عاقب اللّٰہ خان نے انڈس ٹیلی میٹری سسٹم کا بھی افتتاح کیا۔ عاقب اللّٰہ خان کا کہنا تھا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پانی کے وسائل کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔ تقریب میں سیکرٹری ایریگیشن، انٹر نیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹوٹ اور یو ایس ایڈ کے نمائندوں کے بشمول محکمہ آبپاشی کے دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری محکمہ آبپاشی محمد طاہر اورکزئی نے اصلاحاتی ایجنڈا پر گفتگو کرتے ہوئے اجتماعی سوچ و ٹیم ورک سمیت تمام نہرو سے منسلک تجاوزات ہٹانے پر بھی زور دیا۔ پاکستان میں انٹر نیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹوٹ کے کنٹری ریپریزنٹیٹو نے شرکاء تقریب کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے نظام آبپاشی میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر خیبرپختونخوا حکومت نے امریکی حکومت اور انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی مدد سے 11 اہم نہروں میں انڈس ٹیلی میٹری سسٹم متعارف کرایا ہے۔ یہ جدید ٹیکنالوجی صوبے میں پانی کے انتظام اور رپورٹنگ کے نظام کو تبدیل کر دے گی۔ انہوں نے وضاحت کی، کہ انڈس ٹیلی میٹری جدید سینسرز کا استعمال کرتے ہوئے دور دراز نہروں میں بہاؤ کی گہرائی اور رفتار کی نگرانی کی جاتی ہے۔ جس سے محکمہ آبپاشی کو بہاؤ کے ریکارڈ اور ضروری موسمی رپورٹس تک فوری رسائی فراہم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینسرز کو اپر سوات کینال، ٹانڈا آبپاشی مین کینال، پہور ہائی لیول کینال، اور دیگر نہروں میں نصب کیا گیا ہے تاکہ وسیع پیمانے پر پانی کی نگرانی کی یقین دہانی ہو سکے۔ خان پور ڈیم لیفٹ بینک کینال، جو ایک بین الصوبائی نہر ہے کی نگرانی بھی انڈس ٹیلی میٹری کرتی ہے۔
چترال میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی سہولت کیلئے ہیلی کاپٹر سفاری سروس کا آغاز
مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی سیکرٹری ٹورازم اور ڈی جی کلچر کی ہیلی سفاری سروس کیلئے انکے اعلان کو ہنگامی بنیادوں پر عملی جامہ پہنانے کی تعریف
چترال اپر میں جمعہ 28 جون کو شروع ہونے والے شندور پولو فیسٹیول کے آغاز سے پہلے ہی ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی سہولت کیلئے ہیلی کاپٹر سفاری سروس کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور ہیلی سروس کے فوری اجراء کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت وثقافت زاہد چن زیب کی ہدایات کی روشنی میں ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی برکت اللہ مروت نے بدھ کو اپنے دفتر پشاور صدر میں منعقدہ ایک سادہ تقریب کے دوران پیٹرونیٹ ایوی ایشن کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے جس کے تحت سیاحوں کیلئے ہیلی سروس کا فوری اجراء ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیراعلی کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کے اعلان کے مطابق سیاحوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا باضابطہ اجراء ہو گیا ہے جو انہوں نے بجٹ اجلاس سے پہلے کیا تھا جبکہ انہوں نے اعلان سے قبل وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور سے بھی رابطہ کرکے انہیں اعتماد میں لیا تھا اور وزیراعلیٰ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا تھا۔ ایم او یو پر دستخط کی تقریب کے موقع پر ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی برکت اللہ مروت نے واضح کیا کہ معاہدے کی رو سے شندور پولو فیسٹیول میں سیاحوں کی سہولت کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز کردیا گیا ہے اور سیاح اس سروس سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر ٹورازم سروس کے چار پیکیج وضع کئے گئے ہیں۔ پہلے ہیلی پیکیج میں چترال ائیرپورٹ، وادی کیلاش اور لواری ٹنل کے اوپر سے پرواز اور فضائی سیر شامل ہے، پیکیج ٹو میں چترال ائیرپورٹ اور تریچ میر چوٹی کی سیر شامل ہے۔ تیسرے پیکیج میں چترال ائیرپورٹ اور تریچ میر چوٹی کے علاوہ وسیع رقبے پر پھیلے قاقلشت میڈوز کی سیر کرائی جائے گی جبکہ پیکیج فور میں چترال ائیرپورٹ تا شندور پولو فیسٹیول کا ٹور شامل ہے۔ قبل ازیں سیکرٹری ٹورازم محمد بختیار خان نے مشیر سیاحت کی ہدایات کے تحت سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر مجاز حکام کے ساتھ اجلاس اور رابطوں میں ابتدائی تیاریاں بھی ہنگامی بنیادوں پر مکمل کر لی تھیں۔ درایں اثناء مشیر سیاحت و ثقافت زاہدچن زیب نے چترال میں سیاحوں کیلئے سفاری ہیلی کاپٹر سروس کے اعلان کو ہنگامی بنیادوں پر عملی جامہ پہنانے اور اس مقصد کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر مجاز اداروں سے رابطوں کے بعد پیٹرونیٹ ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ معاہدہ کو سراہا ہے۔ انہوں نے سیاحوں کیلئے سیزن کے آغاز پر ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اور تیاریاں مکمل کرنے پر سیکرٹری ٹورازم محمد بختیار خان، ڈی جی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی برکت اللہ مروت اور انکی جملہ ٹیم کی دن رات کوششوں کی تعریف کی ہے۔ واضح رہے کہ سیاح ہیلی سفاری سروس سے استفادہ اور بکنگ کیلئے موبائیل نمبر 03335455566 یا ای میل ChiefPilot@PetronetAviation.com اور ops@petronetaviation.comپر رابطہ کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز کی شکایت پر فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ڈاکٹرز ہاسٹل کی کنٹین پر چھاپہ
کینٹین سے لال بیگ اور باسی گوشت برآمد، کینٹین سیل، بھاری جرمانہ بھی عائد
سوات میں جعلی دودھ کی فیکٹری پکڑ لی گئی۔ سامان ضبط کر کے مقدمہ درج،فوڈ سیفٹی حکام
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی ناقص اور ملاوٹ شدہ خوراک کے خلاف کارروائیاں صوبہ بھر میں جاری ہیں فوڈ سیفٹی ٹیم پشاور خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے ڈاکٹرز ہاسٹل کی کینٹین پر اچانک چھاپہ مارا اور صفائی کی انتہائی ابتر صورتحال اور حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر کینٹین سربمہر کیں،اس سلسلے میں ترجمان فوڈ اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ روز فوڈ سیفٹی ٹیم پشاور نے ڈاکٹرز کی شکایت پر خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی ڈاکٹرز ہاسٹل کی کینٹین پر اچانک چھاپہ مار ااور کنٹین کا معائنہ کیا۔معائنے کے دوران کینٹین سے باسی گوشت برآمد کر لیا گیا جبکہ صفائی کی ابتر صورتحال اور جگہ جگہ لال بیگ کی بھر مار تھی اسکے علاؤہ کینٹین میں کام کرنے والوں کے پاس میڈیکل سرٹیفکیٹس بھی نہیں تھے۔ ٹیم کی جانب سے کینٹین کو بھاری جرمانے کے ساتھ فوراً سیل کر دیا گیا دوسری جانب سوات کی فوڈ سیفٹی ٹیم نیم ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ کاروائی کرتے ہوئے جعلی دودھ بنانیوالی فیکٹری پکڑ لی گئی۔ فیکٹری سے سامان بحق سرکار ضبط کرتے ہوئے مالک کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے ہسپتال انتظامیہ کو ٹھیکیدار کے خلاف کاروائی کی ہدایت بھی کی انکا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز ہمارا قومی اثاثہ ہیں، اُنکی صحت سے کھلواڑ ہر گز برداشت نہیں کیا جا سکتا صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے فوڈ سیفٹی اتھارٹی کو ہسپتالوں کی کنٹینر کی باقاعدگی سے انسپکشن کی ہدایت کی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ اعلی تعلیم میں بہتر اصلاحات لانے کے متعلق جائزہ اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ اعلی تعلیم میں بہتر اصلاحات لانے کے متعلق جائزہ اجلاس بدھ کے روز اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا اجلاس میں سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ارشدخان سمیت دیگر افسران نے شرکت کی سیکرٹری اعلی تعلیم نے صوبائی وزیر کو محکمہ میں اصلاحات لانے کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام کالجز اور یونیورسٹیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جسے اگلے مرحلے میں ڈیجیٹائزڈ کیا جاے گا، جس کی بدولت تمام معلومات فنگر ٹپس پر دستیاب ہونگی،یہ اقدام ای ٹرانسفر پالیسی کے نفاذ کیلیے لازم تھا۔ بریفنگ میں یکساں نصاب پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور بتایا گیا کہ یکساں نصاب کے لیے مختلف کمیٹیاں بنائی تھیں جنہوں نے کئی نصاب تیار کر کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کو بھجوائے ہیں بریفنگ میں سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ میتھمیٹکس (سٹیم) ایجوکیشن کو نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت پر بھی کافی سیرحاصل بحث ہوئی سٹیم ایجوکیشن سے سٹوڈنٹس کو مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تیار کر کے ان کو روزگار کے کافی مواقع میسر ہونگے کالجز میں ایف اے اور ایف ایس سی کی سطح پر یتیم فی میل سٹوڈنٹس کو مفت تعلیم کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ کو 2 بلین انڈومنٹ فنڈ کی سمری منظوری کے لیے بھجوایا ہے سمری منظوری کے فوری بعد اس پر کام شروع ہو جائے گا مزید بتایا گیا کہ نئے ضم اضلاع میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ذریعے ہیلتھ سائنسز شروع کرنے کے حوالے سے بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی اس کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز بھی زیرغور لایاگیا جبکہ صوبائی وزیر کو چائنہ حکومت کے ساتھ ڈیجیٹل سکلز کے حوالے سے مختلف معاہدوں کے بارے بھی آگاہ کیا گیا اس موقع پر صوبائی وزیر میناخان افریدی نے احکامات جاری کیے کہ تمام سرکاری کالجز میں 10 کے وی اے کی سولرائزیشن کی تنصیب کوکالج فنڈز سے یقینی بنایاجائے کیونکہ کالجز کو 10کے وی اے کی اجازت ہے جبکہ کالجز کو مکمل شمسی نظام پر منتقل کرنے کیلیے کام میں تیزی لائی جائے انہوں نے ای ٹرانسفر پالیسی پر کام میں تیزی لانے اور اسکے نفاذ کی بھی ہدایات جاری کیں، صوبائی وزیر کا مذید کہنا تھا کہ محکمہ کو ڈیجیٹائزیشن کی طرف گامزن کرنے سے نظام میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھ شفافیت بھی آجائیگی۔
سیکرٹری ہیلتھ محمود اسلم وزیر کی سربراہی میں ڈی ورمنگ انیشیٹیو کے سٹیرینگ کمیٹی کا16 واں اجلاس ہیلتھ سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا
سیکرٹری ہیلتھ محمود اسلم وزیر کی سربراہی میں ڈی ورمنگ انیشیٹیو کے سٹیرینگ کمیٹی کا16 واں اجلاس ہیلتھ سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا جس میں پلاننگ اینڈڈیولپمنٹ، پلاننگ سیل، آئی ایچ پی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹریٹ جنرل ہیلتھ سروسز، ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن، پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی، لوکل گورنمنٹ، افعان کمشنریٹ، ایلمنٹری اینڈسیکنڈری ایجوکیشن فاونڈیشن، ریسکیو 1122،آئی آرڈی پاکستان اور ایوی ڈینس ایکشن کیاعلی افسران نے شرکت کی۔ سیکرٹری ہیلتھ نے اس موقع پر بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت اگلے 3 سالوں میں سکول جانے کی عمر کے بچوں میں آنتوں کے کیڑوں کے چیلنج/خطرات پر قابو پانے کی پوری کوشش کرے گی۔اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں ابھی تک تقریبا 12 میلین بچوں کو پیٹ کی کیڑوں کی دوائی دی جاچکی ہے اور اس سال اکتوبر کے مہینے میں تقریباً 85 لاکھ بچوں کو پیٹ کی کیڑوں کی خاتمے کی موثر ومحفوظ دوائی فراہم کی جائیگی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبہ کے 22 اضلاع میں پانچ سے چودہ سال کے 85 لاکھ سے زائد بچوں کو آنتوں کے کیڑوں سے بچانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ اس ہدف میں تمام نجی و سرکاری سکولوں اور مدارس کے بچے شامل ہیں۔ اس ہدف کے حصول کیلئے ہر سال 40 ہزار سے زائد اساتذہ اور طبی عملے کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔ اجلاس میں مذید بتایا گیا کہ ستمبر میں عملے کی تربیت مختلف درجہ بندیوں کی بنیاد پر ہوگی جس کے بعد اکتوبر میں ڈی وارمنگ مہم کا نفاذ ہوگا۔
وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان سے علماء کرام کی ملاقات
خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کے ایک نمائندہ وفدنے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان سے سول سیکریٹریٹ پشاور میں ملاقات کی اور اپنے مسائل اورمشکلات سے معاون خصوصی کو آگاہ کیا۔ وفد نے عہدوں کی مستقلی اور تنخواہوں میں اضافے جیسے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کی مشکلات کے حل لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ معاون خصوصی نے علماء کرام کی شکایات کو غور سے سنا اور یقین دلایا کہ حکومت کو ان کے مسائل کا احساس ہے اوران کے ازالے کے لیے فوری اقدامات کے تحت تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ملک لیاقت علی خان نے مزید کہا کہ علماء کرام ہمارے معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہیں اور حکومت ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ صوبائی حکومت علماء کرام کی خدمات کو تسلیم کرتی ہے کیوں کہ علماء کرام نے ہمیشہ معاشرے کو درست راہ پر گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم ان کے ان اقدامات کو فراموش نہیں کر سکتے۔ملک لیاقت علی خان نے خطباء اور علماء کرام کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع پالیسی ترتیب دے رہی ہے، جس میں ان کے حقوق اور مراعات کو یقینی بنایا جائے گا۔ ملاقات کے اختتام پر علماء کرام نے معاون خصوصی ملک لیاقت علی خان کی جانب سے مسائل کے حل کرنے کی یقین دہانی پر ان کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ حکومت ان کے مسائل کے حل کے لیے جلد اقدامات اٹھائے گی۔
نیب ترامیم سے ملک کو 150 ارب روپے سالانہ کانقصان ہوگا، 1100 ارب کے کیسز ختم ہوجائیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے اطلاع سیل سول سیکریٹریٹ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ترامیم سے ملک کو 150 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوگا، 1100ارب کے کیسز ختم ہوجائیں گے، یہ ترامیم بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔نیب کا ادارہ ان ترامیم سے مکمل طور پر غیر فعال ہوگیا ہے جوکہ ملک اور قومی خزانہ کیلئے بہتر نہیں ہے۔دوسری جانب دبئی لیکس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگر پیسہ حق بجانب ہے اور ذریعہ آمدن معلوم ہے لیکن غلط چینل سے ملک سے باہر لے جایا گیا ہے تو ٹیکس ایوژن کے تحت کاروائی ہوگی، اگر ذریعہ آمدن معلوم نہیں اور ملک سے باہر بھی غلط چینل سے لے جایا گیا ہے تو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2012کے تحت کیس بنتا ہے، ان دو معاملات میں ملوث افراد کیخلاف کاروائی اور شفاف عدالتی تحقیقات ہونی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ قرض میں جھکڑی قوم کو ان شخصیات کے چہروں کی شناسائی ہونی چاہئیے کہ یہ افراد ملک سے پیسہ باہر لے جاتے ہیں اور اپنا پیسہ بھی باہر لگاتے ہیں اور پھر امید کرتے ہیں کہ باہر کے ممالک ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے، ایف بی آر،ایف آئی اے اور نیب کو چاہئے کہ اس پر وہ ایکشن لیں۔ معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں جو پیسہ سامنے آتا ہے وہ ٹپ آف آئس برگ ہے۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں جب یہ ترامیم لائی گئیں تو ہمارا موقف تھاکہ اس سے نیب کا ادارہ فعال نہیں بلکہ ختم ہوجائیگا۔اور خزانے کو نقصانات سے نہیں بچا پائے گا، اس پر ہم عدالت گئے۔ بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے کہا کہ جن کے کیسز تھے وہ جانتے اور مانتے تھے کہ کیسز بالکل صحیح ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین سالہ پی ٹی آئی دور میں 480 ارب روپے نیب نے ریکور کی اور ہماری ریکوری 160 ارب سالانہ کے حساب سے تھی۔اب ان ترامیم کے بعد یہ ریکوری چند ارب پر آگئی ہے۔ان ترامیم کا اثر 11سو ارب کے کیسز پر ہوگا۔اوریجنل کیسز کی بجائے ڈیفالٹ کیسز اب نیب بنائے گا۔اینٹی منی لانڈرنگ کیسز نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے اور سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ نیب کے چیئرمین نے اپنے ادارے کے دفاع کی بجائے ان ترامیم کو قبول کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم سے 50 کروڑ روپے تک کرپشن ہوسکے گی جوکہ نیب کے اختیار میں نہیں رہا۔حمزہ شریف،شہباز شریف،راجا پرویز اشرف،احسن اقبال،شاہد خاقان عباسی کے کیسز اس ترمیم سے ختم ہوجا ئیں گے۔ ترامیم سے متعلق تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترمیم کے تحت بیور کریٹ جب تک اثاثے اپنے نام سے نہیں بنائیگا اس سے سوال نہیں کیا جا سکے گا اور بیوروکریٹس کیساتھ ملکر ٹھیکیدار بھی کرپشن کریگا تو وہ بھی نیب کے اختیار سے ختم کردیا گیا ہے۔سیکشن 97اے کے تحت توشہ خانہ کا کیس بنایا گیا تھا، یوسف رضا گیلانی نے اس سیکشن کے تحت ون ٹائم ریلیکسیشن دی جسے نواز شریف اور زرداری نے استفادہ کیا اور گاڑیاں گھر لیکر گئے اور اب اس سیکشن کا خاتمہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہاایک سیکشن جس کو میں خواجہ سعد رفیق سیکشن کہتا ہوں میں تبدیلی کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو فائدہ دیا گیا اور سو افراد سے کم متاثر ہ سکییم کی شنوائی نکال دی گئی۔ اسی طرح بینک اثاثوں کے متعلق قانون کو بدلا گیا جس سے زرداری اور بلاول مستفید ہوئے۔ سیکشن 14 کا خاتمہ کرکے ذرائع آمدن بتانے کی شرط ختم کردی گئی جس سے سرے محل،ایون فیلڈ اور پانامہ جیسے کیسز ختم ہوئے جوکہ بین الاقومی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ ترمیم سے یہ اب نیب کی ذمہ داری ہو گئی ہے کہ وہ زرائع آمدن ثابت کرے۔ ایسی ترمیم لائی گئی ہے کہ اگر نیب چھ ماہ کے اندر تحقیق کرکے ثابت نہ کرسکے تو کیس ختم تصور ہوگاجس سے متعدد کیسز متاثر ہو نگے۔ ملک کے باہر سے آنیوالی گواہی غیر موثر کردی گئی ہے جس سے بیرونی ملک سے لائے گئے ثبوت عدالت میں قابل قبول نہیں ہونگے، مذکورہ ترمیم سے نیب ملک میں ہی محدود ہوگیاہے۔ سیکشن 23 میں ترمیم کرکے کیس شروع ہونے کے بعد اثاثے بھیجنے کے عمل کو اجازت مل گئی ہے۔ سیکشن 25 جو پلی بارگین سے متعلق ہے میں ترمیم کرتے ہوئے اوریجنل کیس کو ڈیفالٹ کیسز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے نظام میں اصلاحات: ڈیجیٹائزیشن اور شمسی توانائی کے منصوبے زیر غور
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ اعلی تعلیم میں بہتر اصلاحات لانے کے متعلق جائزہ اجلاس بدھ کے روز اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا اجلاس میں سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ارشدخان سمیت دیگر افسران نے شرکت کی سیکرٹری اعلی تعلیم نے صوبائی وزیر کو محکمہ میں اصلاحات لانے کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، صوبائی وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام کالجز اور یونیورسٹیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جسے اگلے مرحلے میں ڈیجیٹائزڈ کیا جاے گا، جس کی بدولت تمام معلومات فنگر ٹپس پر دستیاب ہونگی،یہ اقدام ای ٹرانسفر پالیسی کے نفاذ کیلیے لازم تھا۔ بریفنگ میں یکساں نصاب پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور بتایا گیا کہ یکساں نصاب کے لیے مختلف کمیٹیاں بنائی تھیں جنہوں نے کئی نصاب تیار کر کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کو بھجوائے ہیں بریفنگ میں سائنس ٹیکنالوجی انجینئرنگ میتھمیٹکس (سٹیم) ایجوکیشن کو نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت پر بھی کافی سیرحاصل بحث ہوئی سٹیم ایجوکیشن سے سٹوڈنٹس کو مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تیار کر کے ان کو روزگار کے کافی مواقع میسر ہونگے کالجز میں ایف اے اور ایف ایس سی کی سطح پر یتیم فی میل سٹوڈنٹس کو مفت تعلیم کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ کو 2 بلین انڈومنٹ فنڈ کی سمری منظوری کے لیے بھجوایا ہے سمری منظوری کے فوری بعد اس پر کام شروع ہو جائے گا مزید بتایا گیا کہ نئے ضم اضلاع میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ذریعے ہیلتھ سائنسز شروع کرنے کے حوالے سے بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی اس کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ آف قرآن اینڈ سیرت سٹڈیز بھی زیرغور لایاگیا جبکہ صوبائی وزیر کو چائنہ حکومت کے ساتھ ڈیجیٹل سکلز کے حوالے سے مختلف معاہدوں کے بارے بھی آگاہ کیا گیا اس موقع پر صوبائی وزیر میناخان افریدی نے احکامات جاری کیے کہ تمام سرکاری کالجز میں 10 کے وی اے کی سولرائزیشن کی تنصیب کوکالج فنڈز سے یقینی بنایاجائے کیونکہ کالجز کو 10کے وی اے کی اجازت ہے جبکہ کالجز کو مکمل شمسی نظام پر منتقل کرنے کیلیے کام میں تیزی لائی جائے انہوں نے ای ٹرانسفر پالیسی پر کام میں تیزی لانے اور اسکے نفاذ کی بھی ہدایات جاری کیں، صوبائی وزیر کا مذید کہنا تھا کہ محکمہ کو ڈیجیٹائزیشن کی طرف گامزن کرنے سے نظام میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھ شفافیت بھی آجائیگی۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان کے ہمراہ ضلع کرم کا ایک روزہ دورہ کیا
ضلع کرم پہنچنے پر ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ ڈویژن شیر اکبر خان کمشنر کوہاٹ ڈویژن عابد وزیر، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کرم نثار احمد خان اور ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے ان کا استقبال کیا جبکہ ڈی سی آفس پاراچنار میں مقامی پولیس کے چاق و چوبند دستے نے انھیں سلامی دی، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی پی خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے ڈی سی کانفرنس روم میں ضلع کرم کے ہیڈز آف لائنز ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ڈی سی کرم جاوید اللہ محسود اور ڈی پی او کرم نثار احمد خان نے مذکورہ افسران بالا کو خطے کی موجودہ امن و امان کی صورتحال سمیت مقامی پولیس کی استعداد کار اور نئی پولیس تنصیبات کی تعمیر نو کے لیے عملی اقدامات اٹھانے اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریف کیا بعد ازاں چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی پولیس اخترحیات خان نے قبائلی امن جرگے میں بھی شرکت کی قبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں پولیس کا کوئی خاص انفراسٹرکچر موجود نہیں تھا اب اللہ پاک کے کرم سے ایک منظم طریقے سے پولیسنگ نظام موجود ہے اس سلسلے میں ضلع کرم میں سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ، ایف آر پی بھی قائم کی گئی ہیں جو کہ اس علاقے کے پولیس نظام میں ایک جدت ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے کچلنے میں کرم پولیس کی کاوشیں قابل تحسین ہیں اور چند روز قبل سنٹرل کرم میں پولیس چوکی پر دہشت گردانہ حملے کو پولیس کے جوانوں نے جوان مردی سے مقابلہ کرتے ہوئے پسپا کردیا اور ان کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیا۔ انشاء اللہ خیبرپختونخوا پولیس کے اعلی حکام صوبائی حکومت کے تعاون سے کرم پولیس کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے جدید آلات اور اسلحہ سمیت گاڑیوں کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور جلد ہی کرم پولیس کو جدید سازوسامان اور آلات سے لیس ہو گی اور ساتھ ضلع کرم پاراچنار سمیت اہم مقامات پر جدید کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جس سے امن و امان کی صورتحال، جرائم اور منشیات کی روک تھام میں خاطر خواہ مدد ملے گی اور پولیس تنصیبات کی جدید ٹیکنالوجی اور آلات کے استعمال سے حفاظت ممکن ہوسکے گی انہوں نے کہا کہ معاشرتی برائیوں کو ختم کرنے کیلئے عوام پولیس کیساتھ تعاون کریں اور جرائم کی بیخ کنی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ پولیس میں نئی بھرتیوں کے حوالے سے آئی جی پی نے کہا کہ پولیس بھرتیوں میں بھی قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو خصوصی رعایت دی جارہی ہے تاکہ حالیہ آسامیوں کو جلد از جلد پُر کیا جاسکے۔