Home Blog Page 149

صوبے میں معیاری غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت بھر پور اقدامات اٹھا رہی ہے۔فضل حکیم خان یوسفزئی

خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، ماہی پروری اور امداد باہمی فضل حکیم خان یوسفزئی نے جمعرات کے روزپشاور میں میٹ پروسسنگ اینڈ ٹریننگ سنٹر کا باقاعدہ افتتاح کیا۔اس موقع پر ممبران صوبائی اسمبلی سلطان روم خان اوراختر خان ایڈوکیٹ سمیت سیکرٹری مواصلات و تعمیرات ڈاکٹرمحمد اسرار،ڈی جی لائیوسٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان اور ڈائریکٹر جنرل تحقیق ڈاکٹراعجاز علی ڈئریکٹر لائیو سٹاک ضم اضلاع ڈاکٹر وحید وزیر محکمہ لائیو سٹاک کے دیگرمتعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ افتتاحی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ میٹ پروسسنگ اینڈ ٹریننگ سنٹر اپنی نوعیت کا صوبے کا پہلا سنٹر ہے جہاں سے معیاری اورحفظان صحت کے اصولوں کے مطابق گوشت فراہم ہوگا،جس سے صوبے کے عوام کی غذائی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ برآ مداد کا اضافہ کرنے اورصوبے کی آمدن کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سنٹر پر تقریبا 25 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے او یہ یونیڈو اور جیکا کے تعاون سے مکمل کیا گیاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت اور وژن کے تحت اس طرح کے مراکز صوبے کے ڈویژنوں کی سطح پر بھی قائم کئے جائیں گے تا کہ عوام کو ان کی امنگوں کیمطابق سہولیات میسر آ سکیں، انہوں نے سنٹر کے قیام میں جیکااور یونیڈو کے تعاون کو سراہااور کہا کہ یہ خیبر پختونخوامیں گوشت کی پروسیسنگ کی سہولت اور لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کا تربیتی مرکز، سرکاری شعبے میں گوشت کے لئے تربیت کی یہ پہلی جدید ترین سہولت ہے اور یہ سہولت ملک بھر میں معاشی ترقی کو فروغ دے سکتی ہے، جس سے نہ صرف مقامی کاروبار کو فروغ ملے گا بلکہ برآمدی شعبے کو بھی تقویت حاصل ہوگی۔یہ سہولت اب مکمل طور پر کام کر رہی ہے اور اس نے پہلے ہی ذبح کرنے، پروسیسنگ، معائنہ، خوراک کی حفاظت اور حفظان صحت اور برآمدی مقصد کے لیے گوشت کی ہینڈلنگ کے لیے درکار بین الاقوامی پروٹوکول کے تربیتی کورسز شروع کر دئیے ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف سے نیشنل لابنگ ڈیلیگیشن برائے اقلیتی حقوق کے وفد نے ملاقات کی جس میں ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد و ضوابط کی تشکیل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں پاکستان بھر سے نمائندگان نے شرکت کی۔ سابق صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ اور خیبر پختونخوا کے لیے وفد کے فوکل پرسن ہارون سارب دیال کے ساتھ بلوچستان سے شیزان ولیم، سندھ سے پشپا کماری، اسلام آباد سے رومانہ بشیر، اور پنجاب سے حبکوک گل اور کلیان سنگھ شریک ہوئے۔ وفد نے ہندو برادری کو ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد کی عدم موجودگی کی وجہ سے درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔اجلاس کے دوران وفد نے ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد و ضوابط کی تشکیل کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان قواعد کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہندو برادری کو مشکلات کا سامنا ہے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے وفد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ متعلقہ ایکٹ کے تحت قواعد کا مسودہ پہلے ہی تیار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ انصاف اور مساوات کا معاملہ ہے”، اور اس بات کا عزم کیا کہ مجوزہ قواعد کو آنے والے دنوں میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی وکالت کریں گے۔نیشنل لابنگ ڈیلیگیشن برائے اقلیتی حقوق نے ملاقات کے بعد امید کا اظہار کیا کہ معاملہ پر عنقریب مثبت پیشرفت ہوگی۔ ہارون سارب دیال نے کہا، ”یہ ایک اہم قدم ہے تاکہ ہندو شہری اپنے حقوق کو عزت اور قانونی تحفظ کے ساتھ استعمال کر سکیں۔” انہوں نے مزید کہا، ”ہم اقلیتوں کے حقوق کی وکالت میں مشیر اطلاعات کی وابستگی اور مثبت ردعمل کے لیے ان کے بے حد مشکور ہیں۔”

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ سوات اور دیر لوئیر میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کے مجوزہ نئے منصوبوں سے علاقے میں صنعتی ترقی آئے گی اور ان علاقوں میں صوبے کی اپنی پیداواری بجلی مقامی راہداریوں کے ذریعے پہنچا کر ان صنعتوں کو فراہم کرنے کا پروگرام ہے جس سے علاقے میں صنعتکاری کے فروغ کے ذریعے معاشی ترقی آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ باڑہ ضلع خیبر میں بھی نئی صنعتی بستی کا مجوزہ منصوبہ علاقے میں چھوٹے کاروباروں کی ترقی کیلئے ایک اہم اقدام ہوگا۔معاون خصوصی نے مردان تھری صنعتی بستی کے حوالے معاوضے کے حوالے سے بعض مالی مسائل کے حل کیلئے ایس آئی ڈی بی کو کسی معقول تجویز پر کام کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے نورک وزیرستان میں صنعتی بستی کے قیام میں حائل روکاوٹوں کیحل کے سلسلے میں محکمے کی کوششوں کو سراہا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم کے منعقدہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔کمیٹی کا اجلاس چیرمین و رکن صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر لائیو سٹاک و ماہی پروری فضل حکیم خان یوسفزئی،سوات سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی اختر خان،سلطان روم اور شرافت علی نے خصوصی حیثیت میں شرکت کی جبکہ دیگر ممبران و اراکین اسمبلی سمیع اللہ،اصف خان،شیر علی افریدی اور علی شاہ کے علاؤہ سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات شاہد اللہ خان،سپیشل سیکریٹری صنعت انور خان،ایم ڈی ایس آئی ڈی بی حبیب اللہ عارف،ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب محکمہ ہائے خزانہ،قانون،ثانوی و اعلی ثانوی تعلیم اور صنعت کے ایڈیشنل سیکریٹریز،خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی،ڈائریکٹوریٹ جنرل صنعت،اکاونٹنٹ جنرل آفس کے حکام اور سوات چیمبر آف کامرس کے عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔اجلاس میں کمیٹی کو سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے متعدد موجودہ اور مجوزہ نئے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیل اور ان میں حائل روکاوٹوں کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی جبکہ اس ضمن میں کمیٹی کے ممبران نے اپنی رائے دی اور بعض فیصلے بھی کیئے گئے۔اس طرح متعلقہ محکموں نے بھی اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا۔کمیٹی کو ایس آئی ڈی بی کی جانب سے صوبہ بھر کی صنعتی بستیوں میں پلاٹوں و دیگر ذرائع میں متعلقین کو نوٹسسز جاری کرنے کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔اسطرح سوات میں سمال انڈسٹدیل اسٹیٹ کے قیام کیلئے علاقے کے تمام اراکین قومی وصوبائی اسمبلی، چیمبر نمائندوں اورایس آئی ڈی بی حکام کی ایک مشترکہ اجلاس منعقد کرانے کیلئے ڈپٹی کمشنر سوات کو احکامات جاری کیئے تاکہ اتفاق رائے سے کسی موزوں جگہ پر اس بستی کا قیام عمل میں لایا جائے۔کمیٹی نے اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر کو 15 یوم کی مہلت دے دی۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ آئیندہ اجلاس میں دیر لوئیر کے تمام اراکین اسمبلی کو مدعو کیا جائے تاکہ متعلقہ ضلع میں سمال انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے حوالے سے حائل روکاوٹوں کو دور کیا جاسکے اور یہ منصوبہ وہاں پر قائم ہوسکیں جس سے علاقے میں جا بجا پھیلے ہوئے صنعتی کاروبار ایک جگہ پر یکجا ہو سکیں گے۔کمیٹی نے صوابی انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے حوالے سے مختلف اداروں کی جانب سے جمع کردہ رپورٹ آئندہ اجلاس میں فورم کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس طرح نورک وزیرستان میں مجوزہ منصوبے جس کے سلسلے میں رقم بھی جاری ہوئی ہے تاہم دو فریقین کے مابین اس پر اراضی تنازعہ ہے کے حوالے سے محکمہ کے حکام کی کوششوں کی پزیرائی کی گئی اور محکمہ کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے خوش آئند پیش رفت پر مبنی رپورٹ جمع کی جائے گی۔ اس موقع پر اکرم درانی کالج بنوں کو فراہم کیئے بجلی فیڈر سے منسلک صنعتی برسی کو بجلی کی فراہمی کیلئے بورڈ اور متعلقہ محکمے و کالج کے حکام کے مابین ایک باہمی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ اس سلسلے میں کمیٹی کے سامنے ممکنہ لائحہ عمل کے حولے سے ایک واضح روڈ میپ اسکیں۔ کمیٹی کی خواہش پر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی حکام نے یونیورسٹی کا ممکنہ دورہ کرنے کا خیر مقدم کیا۔اسی طرح کمیٹی کے چیرمین نے کہا کہ انڈسٹریل پارک پشاور اور سائٹ پر اتفاق رائے آنے کے بعد سوات کیمجوزہ منصوبے کا دورہ کیا جائے گا۔ چیرمین نے رسالپور اور نوشہرہ انڈسٹریل اسٹیٹس میں پلاٹوں کی تفصیل اور اس میں کی گئی نیلامی کے طریقہ کار کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں بریفنگ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

صوبے میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت نے تاریخی اقدامات اٹھائے ہیں، معاون خصوصی برائے جنگلات و ماحولیات پیر مصور خان کی اساتذہ وفد سے بات چیت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، ماحولیات، جنگلی حیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان سے ملاکنڈ کے اساتذہ کرام کے ایک وفد نے انکے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی، وفد کی قیادت سینئر ٹیچر راحت خان کررہے تھے، اس موقع پر اساتذہ کرام کے وفد نے معاون خصوصی کو ملاکنڈ میں آگرہ اور ملحقہ یونین کونسلز کے سکولوں میں اساتذہ کی کمی، تعلیمی سہولیات، اساتذہ اپگریڈیشن سمیت دیگر مسائل سے آگاہ کیا، معاون خصوصی پیر مصور خان نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کا شعبہ پاکستان تحریک انصاف کے منشور کا بنیادی حصہ اور صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، صوبے میں معیاری تعلیم، سکولوں کو فرنیچر اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے صوبائی حکومت نے عملی اقداما ت اٹھائے ہیں اور اس ضمن میں اربوں روپے خرچ کیے ہیں،انھوں نے کہا کہ اساتذہ قوم کے معمار ہوتے ہیں،تعلیم یافتہ معاشرے کی تشکیل میں اساتذہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے،انکے مسائل کے حل کے حوالے سے جلد متعلقہ حکام کے ساتھ بات کروں گا، پیر مصور خان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے عنقریب میرٹ پر 17000 اساتذہ بھرتی کررہی ہے، انھوں نے بات چیت میں اساتذہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچے ہمارے قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں اس لیے نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی کردار سازی پر بھی بھرپور توجہ دیں، اساتذہ کرام سکولوں میں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور شجرکاری کی اہمیت سے بھی آگاہ کریں، آخر میں اساتذہ نے مسائل غور سے سننے اور مسائل کے حل کی یقین دہانی پر معاون خصوصی کا شکریہ ادا کیا-

خیبر پختونخوا میں اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، وزیر قانون

خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی میں اقلیتی برادری کا کردار انتہائی اہم ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ اور انہیں بااختیار اور مفید شہری بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔یہ بات انہوں نے اپنے دفتر میں ملکی سطح کے اقلیتی وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔ اس موقع پر اقلیتی برادری کے ارکان نے صوبے میں درپیش چیلنجز سے وزیر قانون کو آگاہ کیا اور اقلیتی فیملی لاز، بشمول ہندو میرج ایکٹ، سکھ میرج ایکٹ، کرسچین میرج ایکٹ، اور کیلاش میرج ایکٹ کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کی۔وزیر قانون نے وفد کو یقین دلایا کہ ہندو میرج ایکٹ کے لیے رولز آف بزنس (آر او بیز) کی تیاری محکمہ قانون کے سینئر حکام کی مشاورت سے کی جا رہی ہے، تاکہ اقلیتی برادری کے تحفظات کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کی منظوری کے بعد اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ میں نمایاں بہتری آئے گی اور ان کے مسائل کا حل ممکن ہوگا۔اجلاس میں دونوں فریقین نے اقلیتوں کے مسائل کے حل اور ترقی میں مشترکہ تعاون پر اتفاق کیا۔ وزیر قانون نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی، تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا مؤثر کردار ادا کر سکے۔

جعلی حکومت کو سانحہ ڈی چوک کا پورا پورا حساب دینا ہوگا، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی وفاقی حکومت کو سانحہ ڈی چوک کا پورا پورا حساب دینا ہوگا، 26 نومبر کو انسانی حقوق کی پامالی کی نئی داستان رقم کی گئی اورانسانی حقوق کی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کی بھی سانحہ ڈی چوک پر خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہر دور میں معصوم جانوں کو نگلنے کی روایت پر عمل کرتی رہی ہے،ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین پر سیدھی گولیاں چلانا مسلم لیگ (ن) کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کو معصوم جانیں نگلنا اور اس طرح اپنے اقتدار کا طول حاصل کرنا پرانی عادت ہے۔26 نومبر کو بغضِ عمران میں جعلی حکومت نے فسطائیت کی انتہا کر دی لیکن اسے یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ نہتے کارکنوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا اورسانحہ ڈی چوک حقیقی آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ جعلی وفاقی حکومت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے عمران خان کو عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکتے ہیں۔ عمران خان عوام کے دلوں میں رچ بس چکے ہیں اور انکی رہائی اب عوام کی ضد بن چکی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ عمران خان جلد رہا ہوکر عوام کے درمیان ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے سہارے بنے جعلی حکومت کا خاتمہ عنقریب ہے۔ سیاسی اشرافیہ نے کرسی کی خاطر جمہوریت کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کی نگرانی کو فروغ دینے کے لیے معاہدے پر دستخط ہوگئے

معاہدے پر وی سی کے ایم یو اور فلیمنگ فنڈ کنٹری گرانٹ کے ٹیکنیکل ایڈوائزرنے دستخط کیئے

یہ معاہدہ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس کی نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا،پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق

خیبر پختونخوا میں اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (AMR) کے خلاف جدوجہد میں ایک اہم قدم کے طورپر خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور اور DAI فلیمنگ فنڈ کنٹری گرانٹ پاکستان کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت (MOU) پر دستخط ہو گئے۔ یہ دوطرفہ تعاون صوبے میں عوامی صحت کی کوششوں میں ایک اہم پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے۔واضح رہے کہ اس مفاہمتی یادداشت پر AMR کی نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے باہمی رضامندی سے دستخط کیئے گئے ہیں جو خیبر پختونخوا میں AMR کے اثرات کو مؤثر طریقے سے منظم اور کم کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس معاہدے کے تحت کے ایم یو کے اندر استعداد کار میں اضافہ، اینٹی مائیکروبیل اسٹیورڈ شپ کے لیے لیبارٹری ٹریننگ میں خاطر خواہ معاونت، اور ایک بایورپوزیٹری/بایوبینک کے قیام و دیکھ بھال شامل ہیں جس میں تکنیکی مدد اور آئی ٹی سافٹ ویئر مینجمنٹ کے حل شامل ہیں۔ اس جامع معاونت کا مقصد کے ایم یو کی صلاحیتوں کو AMR کے چیلنجز سے مکمل اور مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مضبوط بنانا ہے۔معاہدے کی دستخطی تقریب میں کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق اور پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر یاسر محمود یوسفزئی نے ادارے کی نمائندگی کی جبکہ فلیمنگ فنڈ کنٹری گرانٹ کی نمائندگی ڈاکٹر فیاض احمد ٹیکنیکل ایڈوائزر اور غلام فاروق خان، خیبر پختونخوا کے صوبائی لیڈ نے کی۔ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ یہ مفاہمتی یادداشت AMR کے لیے ون ہیلتھ اپروچ کو مضبوط بنانے کے لیے فریقین کے درمیان مشترکہ عزم کو اجاگر کرتی ہے، جو انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی صحت کے شعبوں میں کوششوں کو مربوط بناتی ہے۔اس دو طرفہ تعاون سے عوامی صحت کے نمایاں فوائد کی توقع ہے جب کہ اس سے مقامی اور قومی سطح پر AMR کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ شراکت خیبر پختونخوا میں AMR کے لیے مربوط ردعمل کو فروغ دینے کے لیے ون ہیلتھ ایجنڈے کے نفاذ کو نمایاں طور پر آگے بڑھانے کا باعث بنے گی۔تقریب میں کے ایم یو اور فلیمنگ فنڈ کنٹری گرانٹ کے عہدیداروں نے شرکت کی جس میں اس اقدام کے اشتراکی جذبے کو نمایاں کیا گیا۔

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے سی اینڈ ڈبلیو محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ای کھلی کچہری کا انعقاد

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات (سی اینڈ ڈبلیو) محمد سہیل آفریدی نے ای کھلی کچہری کی صدارت کی جہاں انہوں نے ذاتی طور پر عوام کے مسائل اور شکایات کا ازالہ کیا۔ محمد سہیل آفریدی نے فون کالز، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کو درپیش مسائل سنے اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے تحفظات کو فوری طور پر دور کیا جائے گا۔ ای کھلی کچہری میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو اور تمام متعلقہ چیف انجینئرز بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی محمد سہیل آفریدی نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حکومتی عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں عوام کی خدمت کرنے اور ان کے مسائل کو بلا تاخیر حل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے موجود ہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کھلی کچہری کے دوران شہریوں کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو دور کرنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ محمد سہیل آفریدی نے یہ بھی اعلان کیا کہ عوام کے ساتھ براہ راست رابطے کی لائن کو برقرار رکھنے اور ان کی شکایات کو مؤثر طریقے سے دور کرنے کے لیے اس طرح کی ای کھلی کچہریوں کا انعقاد مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ یہ اقدام حکومت کے ایک ذمہ دار اور قابل رسائی انتظامیہ بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے جو اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دیتی ہے۔

محکمہ ٹرانسپورٹ اور کے پی آئی ٹی بورڈ کے درمیان ڈرائیونگ لائسنس اور روڈ پرمٹ سمیت محکمہ ٹرانسپورٹ کے تمام امور کی ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کر لئے گئے، معاون خصوصی ٹرانسپورٹ

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی مکمل ڈیجیٹائزیشن کر رہے ہیں، جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ کو جدید خطوط پر استوار بھی کیا جا رہاہے، اس حوالے سے آج محکمہ ٹرانسپورٹ اور کے پی ائی ٹی بورڈ نے ڈرائیونگ لائسنس اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط بھی کر لئے ہیں، مجھے امید ہے کہ یہ ڈیجیٹائز یشن ریوینیو جنریشن میں بھی سنگ میل ثابت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز کے پی آئی ٹی بورڈ حیات آباد میں محکمہ ٹرانسپورٹ کی ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر محکمہ ٹرانسپورٹ اور کے پی ائی ٹی بورڈ کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر دستخط بھی کر لئے گئے۔ اجلاس میں معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شفقت ایاز، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، ایم ڈی کے پی ائی ٹی بورڈ، ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ و دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کیا۔ اجلاس کو ایم ڈی کے پی ائی ٹی بورڈ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کی ڈیجیٹائز یشن سے متعلق تفصیلی بریفننگ دی، ایم ڈی کے پی آئی ٹی بورڈ نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی مکمل ڈیجیٹائز یشن کو ایک سال اور چھ مہینوں میں مکمل کیا جائے گا جبکہ ڈرائیونگ لائسنس کو چار ماہ میں ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔ مفاہمتی یاداشت کے دستخط معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد اور معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شفقت ایاز کی سربراہی میں کئے گئے۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ آن لائن ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لئے موبائیل اپلیکیشن، ”دستک ” کو استعمال کیا جائے گا۔ اس موقع پر معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس کی ڈیجیٹائز یشن سے لائسنس کا حصول نہایت اسان ہوسکے گا جبکہ اس نظام سے تھرڈ مین کا کردار بھی ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ڈیجیٹائز یشن سے جعلی لائسنس اور جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ کا بھی خاتمہ ہوگا اور عوام اپنے گھر سے ہی ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے اپلائی کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بہت جلد صوبے کے عوام اس سہولت سے استفادہ حاصل کر سکیں گے،۔ انہوں نے کہا ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس کی ڈیجیٹائز یشن میں اوورسیز پاکستانیوں کو خصوصی رعایت دی جائے گی جبکہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستانی اوورسیز کے لئے لائسنس کے حصول کو آسان اور کم وقت میں ممکن بنا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عوام کو خدمات کی فراہمی کے لئے اسی طرح عملی اقدامات اٹھائے گی۔

خیبرپختونخوا حکومت نے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹسی کے قیام کیلئے پشاور میں زمین کی منظوری دے دی مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی ملکیتی زمین واقع فیز سیون حیات آباد پشاور میں 5 کنال کی منظوری دے دی۔مشیر خزانہ مزمل اسلم

مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے صوبے کے نوجوانوں کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹسی کے قیام کیلئے پشاور میں زمین کی منظوری دے دی پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی ملکیتی زمین واقع فیز سیون حیات آباد پشاور میں 5 کنال کی منظوری دے دی جس میں آئی کیپ انتظامیہ فوری طور پر سٹیٹ آف دی آرٹ انسٹیٹیوٹ کے قیام کیلئے کام شروع کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی آمین گنڈاپور کی جانب سے آئی کیپ انسٹیٹیوٹ کا قیام خیبرپختونخوا نوجوانوں کیلئے ایک خصوصی تحفہ ہے خیبرپختونخوا حکومت بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویژن کی جانب گامزن ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اب تک خیبرپختونخوا کے نوجوان چارٹرڈ اکاؤنٹنسی تعلیم کیلئے دوسرے صوبوں اور اسلام آباد میں جاتے ہیں آئی کیپ انتظامیہ کو خیبرپختونخوا میں پہلے کسی نے انسٹیٹیوٹ کے قیام کیلئے زمین نہیں دی۔