Home Blog Page 16

زاہد چن زیب کی حلقہ نیابت سے آئے وفد سے ملاقات، عوامی مسائل کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات پر گفتگووزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے اپنے دفتر پشاور میں حلقہ نیابت سے تعلق رکھنے والے نمائندہ وفد سے ملاقات کی۔ وفد نے مشیر سیاحت و ثقافت کو اپنے علاقوں میں درپیش مسائل، بنیادی سہولیات کی کمی اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔زاہد چن زیب نے وفد کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کا بروقت اور مؤثر حل موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام پسماندہ علاقوں، بالخصوص ہزارہ ڈویژن اور ضلع مانسہرہ میں ترقیاتی منصوبوں کا ایک مربوط جال بچھایا جا رہا ہے، تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جا سکیں۔مشیر سیاحت و ثقافت نے وفد کی جانب سے پیش کیے گئے مسائل کو بغور سنا اور بعض اہم معاملات پر فوری احکامات جاری کیے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ عوامی فلاح سے متعلقہ امور میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔زاہد چن زیب نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے صرف تعمیرات تک محدود نہیں بلکہ ان کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت، ثقافت، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں متوازن ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔وفد نے مشیر موصوف کے جذبہ خدمت اور فوری ردعمل کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے اپنے دفتر پشاور میں حلقہ نیابت سے تعلق رکھنے والے نمائندہ وفد سے ملاقات کی۔ وفد نے مشیر سیاحت و ثقافت کو اپنے علاقوں میں درپیش مسائل، بنیادی سہولیات کی کمی اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔زاہد چن زیب نے وفد کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کا بروقت اور مؤثر حل موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام پسماندہ علاقوں، بالخصوص ہزارہ ڈویژن اور ضلع مانسہرہ میں ترقیاتی منصوبوں کا ایک مربوط جال بچھایا جا رہا ہے، تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جا سکیں۔مشیر سیاحت و ثقافت نے وفد کی جانب سے پیش کیے گئے مسائل کو بغور سنا اور بعض اہم معاملات پر فوری احکامات جاری کیے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ عوامی فلاح سے متعلقہ امور میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔زاہد چن زیب نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے صرف تعمیرات تک محدود نہیں بلکہ ان کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت، ثقافت، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں متوازن ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔وفد نے مشیر موصوف کے جذبہ خدمت اور فوری ردعمل کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

بونیر گل دہ نمیر2025ء کے تین روزہ ایونٹس کے تحت لے کراس گیم(LACROSSE) ٹورنامنٹ

بونیر گل دہ نمیر2025ء کے تین روزہ ایونٹس کے تحت لے کراس گیم(LACROSSE) ٹورنامنٹ شاندار انداز میں اختتام پذیر ہو گیا اس موقع پر تحصیل چیئرمین گاگرہ سید سالار جہان، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بونیر اکرام شاہ، محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ نعمت اللہ، ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر بونیر محمد فرحان اور کثیر تعداد میں شائقین نے شرکت کی، لے کراس گیم پہلی بار بونیر کے اس خوبصورت وادی نما علاقے کے گورنمنٹ ڈگری کالج ڈگر بونیر کے ہاکی گراؤنڈ میں منعقد ہوا ٹورنامنٹ سے نہ صرف مقامی نوجوانوں کو کھیل کے میدان میں ایک نیا موقع فراہم ہوا بلکہ لے کراس جیسے نیا کھیل لے کراس بھی متعارف ہوا۔ ٹورنامنٹ میں ضلع بونیر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بھرپور شرکت کی اور سخت مقابلے کے بعد تحصیل چغرزئی فاتح ٹیم قرار پاکر چیمپئن شپ اپنے نام کی جبکہ تحصیل ڈگر کے ٹیم دوسری نمبر پر رہی، ٹورنامنٹ کا اختتام ایک دوستانہ ماحول میں ہوا جیسے انتظامیہ، سیاسی زغماء، شائقین اور مقامی لوگوں نے بے حد سراہا۔ اس موقع پر اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی تحصیل چیئرمین گاگرہ سیدسالار جہان تھے جنہوں نے جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی اور 30 ہزار روپے کے چیک دئیے جبکہ دوسری ٹیم کو 20 ہزار روپے چیک پیش کئے۔ چیئرمین گاگرہ سید سالار جہان نے اپنے خطاب میں کہا کہ” بونیر گل دہ نمیر 2025ء ”فیسٹول میں مختلف ثقافتی و روایتی سرگرمیوں، کھیلو ں کے علاوہ وادی بونیر میں پہلی مرتبہ دلچسپ گیم لے کراس کا انعقاد ہوا جسے شائقین نے بے حد سراہا، بونیر جیسے وادی میں فیسٹول کا سارا کریڈٹ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور، صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان سید فخر جہان اور ضلعی انتظامیہ سمیت محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے انتظامیہ کو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو فعال اور صحت مند بنانے کیلئے ایسے ایونٹس اور کھیلوں کو ترقی دینا وقت کی اشد ضرورت ہے موجود صوبائی حکومت مثبت سرگرمیوں اور کھلیوں کے فروغ و ترقی کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے تاکہ یوتھ کو جسمانی و ذہنی سطح پر زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہو سکیں اور نوجوانوں کو ایسے ایونٹس کی جانب راغب کرنے میں مدد و تعاون جاری رہیں اس موقع پر ایونٹس میں شرکت کرنے والے لے کراس ٹیموں اور کھلاڑیوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار بھی کیا کہ لے کراس جیسے نئے کھیل کو مرکزی مقام دیا گیا جو مقامی سطح پر کھیلوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔اسی طرح گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج ہاشم سر ڈگر بونیر میں خواتین مینا بازار سٹال کے علاوہ خواتین کے مابین والی بال،بیڈ منٹن اور رسہ کشی جیسے کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد ہوا جس میں خواتین کھلاڑیوں نے بھرپور حصہ لیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر ڈگر بونیر میڈم بشارت حسین و دیگر مہمان خواتین نے اختتامی فیسٹول میں شرکت کی انہوں نے خواتین کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تعاون یقین دہانی کرائی۔

غیر معیاری و مضر صحت مشروبات کے خلاف خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی بڑی کارروائیاں

مردان اور ایبٹ آباد میں گوداموں پر چھاپے، ہزاروں پیکٹس ناقص جوس اور جعلی کاربونیٹڈ ڈرنکس برآمد، کاروبار سیل، مزید کارروائی شروع

وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی خصوصی ہدایات پر خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی غیر معیاری و مضر صحت مشروبات کے خلاف صوبہ بھر میں بھرپور کارروائیاں جاری ہیں۔ گزشتہ روز فوڈ سیفٹی ٹیموں نے مردان اور ایبٹ آباد میں کارروائیاں کرتے ہوئے بڑی مقدار میں ناقص اور صحت دشمن مشروبات ضبط کر لیے۔تفصیلات جاری کرتے ہوئے ترجمان فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھاکہ مردان میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے کاٹلنگ بازار میں واقع ایک گودام پر چھاپہ مارا جہاں سے 6000 سے زائد پیکٹس ناقص و مضر صحت جوس برآمد کیے گئے۔ یہ جوس مضر صحت رنگوں، مصنوعی فلیورز اور شکرین جیسے مضر اجزاء کو ملا کر ناقص طریقے سے تیار کیے جا رہے تھے۔ ضبط شدہ تمام اشیاء کو سرکاری تحویل میں لے کر مالکان کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے جبکہ مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اسی طرح ایبٹ آباد کے علاقے میرپور میں بھی فوڈ سیفٹی ٹیم نے ڈسٹری بیوٹر کے گودام پر کارروائی کرتے ہوئے 1500 لیٹر سے زائد جعلی کاربونیٹڈ ڈرنکس برآمد کیں۔ مذکورہ مشروبات کو ضبط کر کے کاروبار سیل کر دیا گیا ہے جبکہ مالکان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی واصف سعید نے کامیاب کارروائیوں پر متعلقہ ٹیموں کو شاباش دی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے بھر میں انسانی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت سخت اقدامات جاری رہیں گے۔

خیبر پختونخوا حکومت کا زراعت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم

وزیر اعلیٰ نے پہاڑی علاقوں میں زراعت کو فروغ دینے کی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں، بیرسٹر ڈاکٹرسیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے پہاڑی علاقوں میں زراعت کو فروغ دینے کی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں،یہ صوبائی حکومت کا زراعت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم ہے جس کے تحت محکمہ زراعت پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھائے گا۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں فوڈ سیکورٹی، روزگار اور ریسورس منیجنمٹ میں واضح اہداف کے تعین کی بھی ہدایت کی گئی ہے اور ماؤنٹین ایگریکلچر ڈویلپنمٹ بورڈ اور کمیونٹی سیڈ بنک بھی قائم کئے جائیں گے،اسی طرح دیہاتوں میں متعلقہ تنظیموں اور کوآپریٹو کو بحال کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے شعبے کے فروغ سے روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ وزیراعلیٰ کی قیادت میں صوبائی حکومت پسماندہ اضلاع کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ زراعت کامعیشت کی ترقی میں اہم کردار ہے جسکے فروغ کے لئے خیبر پختونخوا حکومت عملی اور سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں عوام کے فلاح وبہبود پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جسکے دورس نتائج سامنے آرہے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں میں زراعت کے حوالے سے کافی پوٹینشل موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لئے عملی اقدامات اٹھارہی ہے۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیرصدارت ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرصدارت ہفتہ وار اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبہ بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس کا مرکزی محور صوبے کے مختلف سیاحتی مقامات کی جامع ماسٹر پلاننگ تھا، جس کا مقصد پائیدار سیاحت کو فروغ دینا، قدرتی اور ثقافتی ورثے کا تحفظ یقینی بنانا اور مقامی معیشت کو مستحکم بنانا ہے۔ یہ ماسٹر پلاننگ ضم اضلاع اور دیگر اضلاع کے کلیدی مقامات پر کی جا رہی ہے۔اپر کرم میں گاوی پاس-تری منگل، خیواص، باغِ لیلیٰ، مائیکے اور چھپری ٹورسٹ پوائنٹ شامل ہیں۔ اورکزئی میں گودر ریزورٹ، نانور غار، یخو کنڈاو اور سمانہ، جبکہ باجوڑ میں گبر چینہ اور خیبر میں وادی تیراہ سیاحتی مقامات کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔ شمالی و جنوبی وزیرستان میں شوال، سپشتین لدھا اور رزمک کی ماسٹر پلاننگ جا رہی ہے۔ہزارہ ڈویژن میں گلیات (جی ڈی اے)، کاغان، ناران اور چتر پلین کو ماسٹر پلاننگ کیلئے شامل کیا گیا ہے۔ سوات میں مدین، بحرین، میاندم، مالم جبہ، کالام، مہوڈنڈ، گبین جبہ اور مرغزار جیسے اہم سیاحتی مقامات شامل ہیں۔ دیر میں کمراٹ اور چترال میں گرم چشمہ اور گول نیشنل پارک بھی سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ کا حصہ ہیں۔ثقافتی و تاریخی ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے بھی مربوط کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں مختلف مقامات کی ماسٹر پلاننگ کی جائے گی جن میں مردان میں تخت بھائی اور سری بہلول، سوات میں بریکوٹ اور غالیگے، دیر میں چکدرہ، چترال میں کیلاش ویلی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں رحمان ڈھیری، بلوٹ، شیخ بدین اور پنیالہ کو شامل کیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری کو صوبے میں رابطہ سڑکوں کے منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ خاص طور پر انڈس ہائی وے (N-55) کو ہکلہ-ڈی آئی خان موٹروے سے منسلک کرنے والی سڑک، جس کی لمبائی 42.3 کلومیٹر ہو گی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) ماڈل کے تحت تعمیر کی جائے گی۔ یہ سڑک بنوں کو کلور سے ملائے گی۔ روڈ سے سفر کا دورانیہ کم اور تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری آئے گی۔اجلاس میں ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع درابن اکنامک زون پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ درابن اکنامک زون کی فنانشل ماڈلنگ پر کام جاری ہے۔ درابن کو ایک خصوصی اقتصادی زون (SEZ) قرار دیا گیا ہے، جو صنعتی ترقی، سرمایہ کاری کے فروغ اور روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لیے ایک کلیدی منصوبہ ہے۔چیف سیکرٹری نے ٹھنڈیانی سیاحتی منصوبہ، گنھول اور منکیال انٹیگریٹڈ ٹورازم زونز، سوات موٹروے فیز II اور پشاور–ڈی آئی خان موٹروے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ادارہ جاتی اصلاحات بھی اجلاس کا اہم جزو رہیں۔ پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ (PMRU) کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں تاکہ گورننس اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنایا جا سکے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ای-پاک ایکوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم (EPADS) پر اب تک 215 ٹینڈرز اور 74 پروکیورمنٹ پلانز اپ لوڈ کیے جا چکے ہیں، جس سے سرکاری خریداری کے عمل میں شفافیت اور کارکردگی کو فروغ ملا ہے۔چیف سیکرٹری نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (PDA) کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی اے دارالحکومت کی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ادارے کو جدید وسائل اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ شہری منصوبہ بندی اور ترقی کے اہداف کو مؤثر انداز میں حاصل کیا جا سکے۔اجلاس میں خیبر پختونخوا کے لیے ایک جامع گورننس روڈ میپ کی تیاری پر بھی غور کیا گیا۔ یہ روڈ میپ سرکاری محکموں اور مختلف سیکٹرز میں ترجیحات کی نشاندہی کرے گا، جس سے عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ہر سیکٹر کیلئے ایکشن پلان مرتب کیا جائے گا جس کی بنیاد پر اس سیکٹر یا محکمے کی کارکردگی مانیٹر ہوگی۔ چیف سیکرٹری ذاتی طور پر اس روڈ میپ کے تحت مختلف محکموں کی کارکردگی کی نگرانی کریں گے تاکہ دیرپا اور مثبت اثرات یقینی بنائے جا سکیں۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے تعلیم دوست اقدام اٹھاتے ہوئے خیبرپختونخوا کی 18 جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی

محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے تعلیم دوست اقدام اٹھاتے ہوئے خیبرپختونخوا کی 18 جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیٹرز جاری کر دئیے ہیں۔ اس حوالے سے جاری اعلامیے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ پارٹی وژن کے مطابق، اعلیٰ تعلیم کی بہتری پر توجہ مرکوز ہے۔ جامعات کو درپیش تمام چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصب سنبھالتے ہی جامعات میں مالی و انتظامی چیلنجز کے حل کے لئے اقدامات اٹھانا شروع کردئیے ہیں جس کے ثمرات سب کے سامنے ہیں۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق، پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال کو گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، پروفیسر ڈاکٹر طاہر عرفان خان کو ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر خلیلی کو خوشال خان خٹک یونیورسٹی کرک، پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب خان کو یونیورسٹی آف لکی مروت، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کو ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ، پروفیسر ڈاکٹر گل محمد خان کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی مردان، پروفیسر ڈاکٹر ودود جان کو یونیورسٹی آف ایگریکلچر سوات، پروفیسر ڈاکٹر سردار جان کو یونیورسٹی آف شانگلہ، پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات، پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی کو یونیورسٹی آف پشاور، پروفیسر ڈاکٹر محمد صادق کو یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور، پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، پروفیسر ڈاکٹر ظہورالحق کو باچا خان یونیورسٹی چارسدہ، پروفیسر ڈاکٹر سعید بادشاہ کو شہدائے آرمی پبلک یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ، پروفیسر ڈاکٹر سید ظفر الیاس (ر) کو کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوہاٹ، پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانزیب خان (ر) کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں، پروفیسر ڈاکٹر غزالہ یاسمین کو وویمن یونیورسٹی صوابی، پروفیسر ڈاکٹر ذولفقار علی کو یونیورسٹی آف ایگریکلچر ڈیرہ اسماعیل خان کے لئے تعیناتی لیٹر جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کی تعیناتی چار سالہ عرصے پر محیط ہوگی جس میں دو سالہ تعیناتی کارکردگی سے منسلک کر دی گئی ہے۔وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جامعات کے نئے وائس چانسلرز فرائض منصبی سنبھال کر طلبہ و اساتذہ کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی بھر پور توانائیاں صرف کریں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیرنے پیر کے پشاور میں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیرنے پیر کے پشاور میں شعبہ صنعت کے تحت نافذ العمل گودام ایکٹ کے حوالے سے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ایک اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں محکمہ صنعت کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری مجیب الرحمٰن،ڈپٹی ڈائریکٹر انڈسٹریز شہاب نواز،محکمہ قانون و دیگر محکموں کے افسران کے علاؤہ،صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز فضل مقیم،صنعتکار اور سابق صدر سرحد چیمبر آف کامرس فواد اسحاق،انجمن تاجران کی جانب سے ملک مہر الٰہی اور تاجر برادری کے معتدد دیگر نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران تاجروں اور صنعتی تنظیموں کے عہدیداروں نے گودام ایک کے حوالے سے اس کے استعمال میں بعض تحفظات سے فورم کو آگاہ کیا اور اس قانون میں مزید فصاحت اور وضاحت لانے کیلئے متعلقہ حکام کو ضروری ترامیم کی گزارش کی۔انھوں نے اس حوالے سے گودام،کولڈ سٹوریج اور ویئر ہاؤسز کے تشریحات میں نمایاں تنوع واضح کرنے کی گزارش کی اور کہا کہ تاجر برادری کسی بھی قسم کے مفید قوانین کا احترام اورخیر مقدم کرتی ہے تاہم مذکورہ قانون میں مزید آسانیاں اور مثبت ترامیم کی ضرورت ہے تاکہ تاجر برادری اور کاروباری طبقوں کے خلاف اس کے ممکنہ غلط استعمال کا احتمال باقی نہ رہے۔ اجلاس میں محکمہ صنعت کے حکام نے بھی مذکورہ قانون کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا اور اس کی مختلف شقوں اور مندرجات کے حوالے سے تاجر برادری کو وضاحت کیساتھ تفصیلات فراہم کیں۔اس موقع پر معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کی یہ ترجیح ہے کہ صنعتی اور کاروباری حضرات کیلئے آسانیاں فراہم کی جائیں۔انھوں نے اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری صنعت مجیب الرحمٰن کی سربراہی میں صنعتی اور تاجر تنظیموں کے عہدیداروں،محکمہ قانون و دیگر سٹیک ہولڈرز اور اس شعبہ کے کسی بھی ماہر پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ اس قانون سے مماثل دیگر ممالک کے قوانین اور مسودات کا بغور جائزہ لیں اور اس ضمن میں اس ایکٹ میں مثبت ترامیم لانے کیلئے اپنا ہوم ورک کریں۔ انھوں نے اس معاملے کو سرعت کیساتھ آگے بڑھانے کیلئے آئندہ ہفتے کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی بھی ہدایت کی۔

ضلع کرک کوصوبائی وسائل میں ہرصورت اس کاپورا حصہ ملے گا۔صوبائی وزیر زراعت

ضلع کرک کوصوبائی وسائل میں ہرصورت اس کاپورا حصہ ملے گا۔صوبائی وزیر زراعت
خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت میجر (ر) محمد سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ کرک ہم سب کا ہے اور اس کی ترقی و خوشحالی کیلئے ہم سب کو ہر قسم کی وابستگیوں اور ذاتی پسند و ناپسند سے بالا تر ہو کر کام کرنا ہے اور باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے وسائل پر جتنا حق کسی اور ضلع کا ہے اتنا ہی ضلع کرک کا بھی ہے لہٰذا صوبے کے وسائل میں کرک کو اس کا حصہ دلا کر رہیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل کرک کے کابینہ کے ساتھ تحصیل میئر عظمت خٹک اور تحصیل کرک صدر عاصم خٹک کی قیادت میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف ضلع کرک کے بانی اور سینئر ترین رہنماء الطاف قادر بھی موجود تھے۔ وزیر زراعت نے اجلاس کو ضلع کرک خصوصاً تحصیل میں جاری منصوبوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔سجاد بارکوال نے کہا کہ ماضی میں کرک پر کم توجہ دی گئی اور بر مبنی انصاف وسائل نہیں ملے تاہم اب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی ہدایت پر ماضی میں نظرانداز کئے گئے علاقوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور انشاء اللہ کرک کیلئے ہر وہ چیز لائیں گے جو اس کے عوام کے مفاد میں ہوں۔انہوں نے ترقیاتی منصوبوں اور مفاد عامہ کے حوالے سے ملکر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔وزیر زراعت نے تحصیل میئر عظمت خٹک کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی باہمی تصدیق اور مشاورت سے منصوبے شروع کرنے اور جاری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع اپنے محکمے سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر زراعت نے کہا کہ محکمہ زراعت میں کسی بھی ضلع یا علاقے کے ساتھ زیادتی نہیں ہو گی ہر ایک کو اس کا برابر حق ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ان کی بھرپور کوشش ہے کہ زراعت اور جنگلات کے حوالے سے ضلع کرک کا ایک انچ ٹکڑا بھی ایسا نہ رہے جس پر زراعت یا جنگلات نہ ہوں۔سجاد بارکوال نے کہا کہ غنڈی شہباز خان میں ٹریننگ سنٹر کے قیام پر بھی جلد ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت خیبر پختونخوا تعلیمی بورڈ کے سربراہان کا اجلاس۔

خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے امتحانی نظام میں مثبت اصلاحات کی ہیں سرکاری اور نجی سکولوں کے طلبہ و طالبات ایک ہی ہالز میں امتحانات دے رہے ہیں۔ تمام بورڈز میں نگران عملے کی تعیناتی بذریعہ قرعہ اندازی کی گئی ہے، مانیٹرنگ کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے تمام امتحانی مراکز میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جو کہ متعلقہ بورڈز کے ساتھ منسلک ہیں۔ امتحانی ہالوں کے احاطے میں دفعہ 144 نافذ ہے اور نقل کے مکمل خاتمے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کی معاونت لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال میٹرک امتحانات شفافیت اور میرٹ کے لحاظ سے بہترین تھے اور 7 مئی سے شروع ہونے والے ایف اے، ایف ایس سی امتحانات کے لیے تمام تر انتظامات مکمل ہیں نگران عملے کی بذریعہ قرعہ اندازی ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں اور ساتھ ہی ان کی تربیت بھی کی گئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈ سربراہان آن لائن اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری قیصر عالم اور تمام بورڈ سربراہان نے آن لائن شرکت کی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے بورڈ سربراہان کو ہدایت کی کہ تمام طلباء و طالبات کو نزدیکی علاقوں میں امتحانی سینٹرز دیئے جائیں۔ ریزیڈنٹ انسپیکٹرزپر لازم کروائیں کہ امتحانی ہال اور سکول کے باہر نظم و ضبط ٹھیک رکھیں اور کوئی غیر متعلقہ شخص وہاں موجود نہ ہو۔ تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز، ضلعی انتظامیہ اور مانیٹرنگ اتھارٹی حکام امتحانات کے انعقاد اور مانیٹرنگ میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ بورڈ انتظامیہ اور محکمہ تعلیم کو ہدایت ہے کہ امتحانات کے دوران پیپرز لیک کرنے یا دوسری قسم کے غلطی کرنے والوں کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے مطابق کاروائی کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میٹرک امتحانات میں کی گئی کاروائیوں کی بورڈ وائز تفصیلات فراہم کی جائیں اور شروع ہونے والے ایف اے ایف ایس سی امتحانات کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہر بورڈ فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔ ضلعی انتظامیہ پاکٹ گائیڈ کے خلاف کاروائی کرے۔ جبکہ ضلعی انتظامیہ بشمول دیگر مانیٹرنگ آفیسرز کو ہدایت ہے کہ امتحانی ہالز کے اندر گن مین، اسلحہ اور تصاویر پر پابندی ہے۔ اس عمل سے گریز کریں۔ انہوں نے بورڈ سربراہان کو بھی ہدایت کی کہ امتحانی عملے پر یہ لازم کریں کہ وہ طلباء و طالبات کو اعتماد دیں، ان کے حقوق کا خیال رکھیں اور ان کے ساتھ شفقت کریں تاکہ وہ بہترین پیپرز دے سکیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ تمام بورڈز ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ لیں اور بہترین اصلاحات اپنے متعلقہ بورڈز میں نافذ کریں۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز متعلقہ بورڈ کے ساتھ روابط رکھیں اور نگران عملے کی تعیناتی میں معاونت کریں۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے مزید کہا کہ مارکنگ کے مرحلے میں شامل اہلکاروں کو بھی تربیت فراہم کی جائے تاکہ میرٹ پر طلبہ و طالبات کو ان کا حق مل سکے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی زیر صدارت ہوٹل انڈسٹری سے متعلق اہم اجلاس، صنعت کو درپیش مسائل کے فوری حل کی یقین دہانی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ سیاحت کے شعبے اور ہوٹل انڈسٹری کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ سیاحوں کو قیام، آرام اور سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ہوٹل کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ ایک مؤثر ہوٹل انڈسٹری سیاحتی سرگرمیوں میں اضافے کا ذریعہ بنتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں وادی کاغان سے آئے ہوٹل انڈسٹری کے نمائندہ وفد کے ساتھ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔اجلاس میں ممبر صوبائی اسمبلی منیر حسین لغمانی، سیکرٹری سیاحت ڈاکٹر محمد بختیار خان، ڈی جی کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی حبیب اللہ عارف، محکمہ خزانہ، محکمہ ایکسائز، خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے حکام اور ہوٹل انڈسٹری کے نمائندگان سیٹھ مطیع اللہ، سرور خان، محمد اشفاق اور وحید الرحمان نے بھی شرکت کی۔ہوٹل انڈسٹری کے وفد نے اجلاس میں صنعت کو درپیش مسائل بشمول دوہری ٹیکس، ٹیکس ریٹس میں تبدیلی، قانونی سیاحتی دورانیے میں کمی اور قدرتی آفات کی صورت میں ٹیکس چھوٹ سے متعلق مطالبات پیش کیے۔ اس موقع پر ایم پی اے منیر حسین لغمانی نے کہا کہ وادی کاغان کی معیشت سیاحت پر انحصار کرتی ہے، اور اسمبلی کے فورم پر ہوٹل انڈسٹری کے مسائل کو اجاگر کیا جائے گا۔زاہد چن زیب نے کہا کہ وہ ہوٹل انڈسٹری کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔ اگرچہ وادی کے ہوٹلوں کا تعمیراتی ڈھانچہ 90 فیصد تقاضے پورے نہیں کرتا، پھر بھی حکومت ان کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے مہانڈری پل کے سانحے کے دوران ہوٹل انڈسٹری کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ پل کی از سر نو تعمیر کے لیے وفاقی حکومت سے رابطے میں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وادی کاغان میں شاتے روڈ کی تعمیر سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگی۔ اجلاس کے اختتام پر مشیر سیاحت نے متعلقہ حکام کو ہوٹل انڈسٹری کے جائز مطالبات پر قانونی دائرے میں فوری کارروائی کی ہدایت جاری کی، اور محکمہ خزانہ، ایکسائز اور ریونیو اتھارٹی کو اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھانے کے احکامات دیے۔