Home Blog Page 19

26 نومبر کے حوالے سے پشاور میں تقریب/وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا بیان

گزشتہ سال 26 نومبرکوشہید پارٹی کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اج پشاور میں خصوصی تقریب منعقد ہوگی، شفیع جان

تقریب میں 26 نومبر کوپرامن احتجاج میں شہید ہونے والے کارکنوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا، شفیع جان

تقریب میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا اور پارٹی قیادت شرکت کریگی، شفیع جان

وفاقی حکومت نے 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے پرامن ریلی کے شرکاء پر بدترین ظلم و جبر کیا، شفیع جان

اسلام آباد میں 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے پرامن اور نہتے کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، شفیع جان

پرامن کارکنوں پر فائرنگ سے پی ٹی آئی کارکنان شہید اور زخمی ہوئے، شفیع جان

پاکستان تحریک انصاف نے ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق پُرامن سیاسی احتجاج کیا ہے، شفیع جان

جمہوریت میں سیاسی جماعتوں کو احتجاج کا آئینی و قانونی حق حاصل ہے، شفیع جان

پاکستان مسلم لیگ ن خوف عمران خان میں پرامن سیاسی احتجاج کی اجازت بھی نہیں دیتی، شفیع جان

پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نام نہاد جمہوری جماعتیں ہے، شفیع جان

منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت محکمہ ایکسائز کی ایک روز میں 5 بڑی کارروائیاں

منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت محکمہ ایکسائز کی ایک روز میں 5 بڑی کارروائیاں

کارروائیوں میں 35 ہزار گرام سے زائد منشیات برآمد

ایکسائز اینٹیلیجنس بیورو کی منشیات فروشوں اور سہولت کاروں کے خلاف مؤثر کارروائیاں تیز

پراونشل انچارج سعود خان گنڈاپور کی نگرانی میں پانچ کامیاب آپریشنز

پہلی کارروائی میں 6000 گرام ہیروئن اور 3000 گرام آئس برآمد

دوسری کارروائی میں 19,200 گرام چرس اور 500 گرام آئس قبضے میں لیئے گئے

تیسری کارروائی میں4800 گرام چرس برآمد

چوتھی کارروائی میں 500 گرام آئس پکڑی گئی

پانچویں کارروائی کے دوران ہزارہ کے تعلیمی ادارے میں آئس سپلائی میں ملوث دو ملزمان گرفتار

کارروائی میں 1000 گرام آئس برآمد

کاروائیوں میں مجموعی طور پر 5000 گرام آئس، 6000 گرام ہیروئن، 24,000 گرام چرس کی برآمدگی ہوئی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1325کی سالگرہ کے موقع پر خواتین، امن اور سلامتی کے موضوع پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1325کی سالگرہ کے موقع پر خواتین، امن اور سلامتی کے موضوع پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی، جس کی صدارت سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی۔سپیکر نے شرکائ کو خوش آمدید کہتے ہوئے خواتین کے حقوق اور ان کے معزز مقام پر روشنی ڈالی اور کہا کہ خواتین معاشرتی تشکیل، امن اور خاندان کے استحکام کی بنیاد ہیں۔ اس موقع پر پیمان ایلومنائی ٹرسٹ اور سینٹر آف ایکسیلنس فار انسدادِ تشدد و انتہا پسندی کی جانب سے اجلاس کے مقاصد اورقرارداد 1325 کی اہمیت پر بریفنگ بھی دی گئی۔تقریب میں ماہرینِ تعلیم، سول سوسائٹی، میڈیا، اکیڈمیا اور اراکینِ اسمبلی کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ بشریٰ حیدر نے کہا کہ پائیدار امن خواتین کی فیصلہ سازی میں مؤثر شرکت کے بغیر ممکن نہیں۔ چیئرپرسن صوبائی کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن ڈاکٹر سمیرا شمس نے قرارداد 1325 کے چار بنیادی ستون روک تھام، شرکت، تحفظ اور ریلیف و ریکوری کی وضاحت کرتے ہوئے انہیں پاکستان کے امن و ترقی کے لیے ایک مضبوط عالمی فریم ورک قرار دیا۔ڈائریکٹر جنرل KPCVE ڈاکٹر قاسم خان نے اپنے خطاب میں خواتین کی شمولیت کو سماجی ہم آہنگی، پائیدار امن اور اچھی حکمرانی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ مرکزی سیشن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیمان ایلومنائی ٹرسٹ ڈاکٹر مسرت قدیم نے خواتین، امن اور سلامتی سے متعلق قومی ایکشن پلان کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومتوں کا فعال کردار اس عمل کی کامیابی کا بنیادی ستون ہے۔ تقریب کے اختتام پر خواتین اراکینِ اسمبلی کے ساتھ ایک انٹرایکٹو سیشن بھی ہوا، جہاں خواتین پارلیمنٹرینز بطور چیمپئنز کے عنوان سے ان کے کردار کو مزید مضبوط کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا-

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت نہری پانی کے استعمال کی فیس کی شرح سے متعلق اجلاس پشاور میں منعقد ہوا

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت نہری پانی کے استعمال کی فیس کی شرح سے متعلق اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں چیئرمین ڈیڈیک بونیر کبیر خان، محکمہ آبپاشی کے اعلیٰ حکام اور تکنیکی ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں زرعی شعبے کے لیے مقررہ آبپاشی نرخوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور مختلف کیٹیگریز کے تحت صوبائی وزیر کو مجوزہ ریٹس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کیش کراپس، دیگر فصلیں، کمرشل استعمال اور اینٹوں کے بھٹوں کی آبپاشی کے لیے پانی کے نرخوں کو موجودہ صورت حال، کسانوں کو درپیش مشکلات اور محاصل کی ضروریات کو سامنے رکھ کر اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں کیش کراپس بشمول گنا، شکر چقندر، کاٹن اور آئل سیڈز کے لیے پانی کا بہاؤ، لفٹ ایریگیشن سکیم، ٹیوب ویلز اور دیگر نرخوں کا جائزہ بھی لیا گیا جبکہ دیگر فصلوں، کمرشل پانی کے استعمال اور اینٹوں کے بھٹوں کے لیے علیحدہ شرحیں تجویز کی گئیں۔ صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت زرعی ترقی اور کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ صوبے میں نہری نظام کی بہتری، پانی کے مؤثر استعمال اور آمدن کے شفاف نظام کی تشکیل صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام نرخ اس طرح مرتب کئے جائیں گے کہ نہ صرف کسان طبقہ کو ریلیف ملے بلکہ محکمہ کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے۔ صوبائی وزیر آبپاشی نے ہدایت جاری کی کہ مجوزہ نرخ عوامی مفاد، زمینی حقائق اور کاشتکاروں کے معاشی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے حتمی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں۔ انہوں نے اس ضمن میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو بھی ضروری قرار دیا۔

ڈاکٹر سمیرا شمس کا خواتین اور بچیوں کے خلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات پر زور

پشاور یونیورسٹی میں ’صنفی تشدد کے خاتمے کے لئے 16 روزہ مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن خیبرپختونخوا کمیشن ان دی سٹیٹس آف وومن ڈاکٹر سمیرا شمس نے خواتین اور بچیوں کے خلاف ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بڑھتے ہوئے تشدد کے سنگین مسئلے کی فوری روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل تشدد دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی ہراسانی کی سب سے خطرناک اقسام میں سے ایک بنتا جا رہا ہے اور صنفی برابری کے حصول کے لیے ڈیجیٹل تحفظ ناگزیر ہو چکا ہے۔ڈاکٹر سمیرا شمس نے خبردار کیا کہ آن لائن ہراسانی اکثر حقیقی زندگی میں جبری دباؤ، بدسلوکی اور جسمانی تشدد میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کارکنان، صحافی، سیاستدان، انسانی حقوق کے محافظ اور نوجوان لڑکیاں خصوصاً وہ خواتین جو عوامی یا آن لائن طور پر نمایاں ہوں زیادہ نشانہ بنتی ہیں۔تقریب سے خطاب میں چیئرپرسن نے کمیشن کے بنیادی مینڈیٹ پر روشنی ڈالی، جس میں قوانین اور پالیسیوں کا جائزہ لینا، ضروری اصلاحات تجویز کرنا اور سرکاری و نجی شعبوں میں خواتین کے حقوق و بااختیاری کے لئے مؤثر کردار ادا کرنا شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن مختلف سرکاری اداروں، سول سوسائٹی اور تعلیمی شعبے کے ساتھ مل کر خواتین کے حقوق کے فروغ اور ہر طرح کے امتیاز کے خاتمے کے لیے کام کر رہا ہے۔انہوں نے ڈیجیٹل تشدد کے سدباب میں درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کمزور قانونی فریم ورک، ذمہ داری کا فقدان اور متاثرین کے لیے ناکافی مددگار نظام اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ان چیلنجز کا ادراک رکھتے ہوئے اس حوالے سے مؤثر پالیسی اقدامات کو ترجیح دے رہی ہے۔ڈاکٹر سمیرا شمس نے کہا کہ خواتین کے لئے محفوظ اور سازگار ماحول کی فراہمی قومی ترقی کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین کو پیشہ ورانہ شعبوں اور سیاسی میدان میں زیادہ سے زیادہ آگے آنا چاہیے تاکہ وہ نہ صرف صوبے اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرسکیں بلکہ خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لئے مؤثر قانون سازی اور فیصلے سازی کا حصہ بھی بن سکیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس منگل کے روز چیئرمین کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی احمد کنڈی کی زیر صدارت

پشاور میں منعقد ہو جس میں اراکین کمیٹی اکرام غازی، ریحانہ اسماعیل سمیت متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے گندھارا تہذیبوں کے نوادرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ایسے تمام امور صوبائی حکومت کے اختیار میں آچکے ہیں، لہٰذا وفاق کو اس معاملے میں بلاجواز مداخلت اور تجاوزسے گریز کرنا چاہیے۔اجلاس میں پیڈو ڈیپارٹمنٹ کے دس جاری ہائیڈرل پراجیکٹس پر بھی غور کیا گیا جو تکمیل کے مراحل میں ہیں اور ان سے مجموعی طور پر 250 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، جو نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی۔ چیئرمین احمد کنڈی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں ہر ہائیڈرل پراجیکٹ کی علیحدہ تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے تاکہ ان کی افادیت اور اثرات کا انفرادی طور پر جائزہ لیا جاسکے۔مزید برآں، اجلاس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شفافیت کے فروغ کے لیے سفارشات پیش کی گئیں۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ غیر شفاف تقسیم سے گریز کرتے ہوئے فنڈز حقیقی مستحقین کو ڈیجیٹل نظام کے ذریعے منتقل کیے جائیں، تاکہ عوامی فلاح کے اس اہم پروگرام کی شفافیت اور اعتماد کو بحال رکھا جا سکے-

خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمن کی زیرِ صدارت محکمہ صحت کے نئے بھرتی ہونے والے 51 میڈیکل آفیسرز کی تقرریوں کے حوالے سے منگل کے روز پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا

خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمن کی زیرِ صدارت محکمہ صحت کے نئے بھرتی ہونے والے 51 میڈیکل آفیسرز کی تقرریوں کے حوالے سے منگل کے روز پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاہد یونس سمیت محکمہ صحت کے تمام متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان ڈاکٹروں کی بھرتی کا عمل جولائی 2025 میں شروع ہوا تھا، جس کے تحت 115 اسامیوں کو EATA کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر مشتہر کیاگیا تھا۔ اب تک 111 ڈاکٹرز کی تقرری مکمل ہو چکی ہے، جبکہ باقی 51 کنسلٹنٹس کی بھرتی بھی حتمی مراحل میں ہے۔وزیر صحت نے اجلاس میں 24 ڈاکٹروں کو تقررنامے خود بھی حوالے کیے۔اس موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ڈاکٹروں اور کنسلٹنٹس کی شدید کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیوں کے دوسرے مرحلے پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ اس مرحلے کے تحت 207 اسامیوں پر بھرتیاں EATA کے ذریعے شفاف اور میرٹ پر مبنی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں 32 ڈینٹل سرجنز کے انٹرویوز مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ 165 میڈیکل آفیسرز کا ٹیسٹ بھی ہو چکا ہے اور ان کے انٹرویوز جلد شروع کیے جائیں گے۔تقرر نامے تقسیم کرتے ہوئے وزیر صحت کو انڈکشن کے پورے عمل کی شفافیت اور میرٹ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر صحت نے نئے بھرتی شدہ ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں دیانت داری، محنت اور پیشہ ورانہ لگن کے ساتھ نبھائیں تاکہ محکمہ صحت کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز کے حل اور اصلاحات کے نفاذ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔وزیر صحت نے بھرتی کے عمل پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھرتی میں کسی بھی قسم کی ناانصافی یا غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ صوبے کو بنیادی صحت کی خدمات مضبوط بنانے کے لیے اہل، ایماندار اور باصلاحیت افراد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے نظام کی بہتری ایک اجتماعی کوشش ہے اور اس کے لیے مضبوط کوآرڈی نیشن اور مینجمنٹ سسٹم کا قیام ناگزیر ہے۔آخر میں وزیر صحت نے نئے میڈیکل آفیسرز میں تقررنامے تقسیم کرتے ہوئے انہیں تعیناتی پر مبارکباد پیش کی۔

سیکرٹری لائیو اسٹاک، فشریز و کوآپریٹیوز محمد طاہر اورکزئی کی زیر صدارت محکمہ لائیو اسٹاک کی ڈسٹرکٹ سروس ڈیلیوری میں بہتری سے متعلق آن لائن اجلاس منعقد ہوا

سیکرٹری لائیو اسٹاک، فشریز و کوآپریٹیوز محمد طاہر اورکزئی کی زیر صدارت محکمہ لائیو اسٹاک کی ڈسٹرکٹ سروس ڈیلیوری میں بہتری سے متعلق آن لائن اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان سمیت صوبے کے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اجلاس میں ضلعی سطح پر سروس ڈیلیوری، کارکردگی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری طاہر اورکزئی نے ڈسٹرکٹ سروس ڈیلیوری میں بہتری پر افسران کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک صوبے کی عوامی ضروریات کو پورا کرنے اور زرعی معیشت کو فروغ دینے میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے اور خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں بھی اس کا کردار انتہائی نمایاں ہے، لہٰذا اس شعبے میں بہتری براہ راست عوامی فائدے سے منسلک ہے۔سیکرٹری لائیو اسٹاک نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ضلعی افسران محکمے کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے بھرپور محنت کریں۔ انہوں نے سختی سے تنبیہ کی کہ جن اضلاع میں کارکردگی 50 فیصد سے کم ہے، وہاں کے افسران فوری طور پر اپنی کارکردگی بہتر کریں، بصورتِ دیگر ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ محکمہ لائیو سٹاک عوام کو معیاری اور بروقت سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتا رہے گا اور صوبے میں سروس ڈیلیوری کے مجموعی معیار کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گا۔

خیبرپختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت محکمہ داخلہ کے کمٹی روم میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا

خیبرپختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت محکمہ داخلہ کے کمٹی روم میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاورز ریگولیشن کے قانون کے مجوزہ خاتمے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل اور محکمہ داخلہ کے دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مجوزہ قانون کے خاتمے سے متعلق ضروری قانونی تقاضوں، ممکنہ قانونی پیچیدگیوں اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی نے قانون کے خاتمے کے انٹنیگریم پیریڈ کے قانون کا مختلف پہلوؤں کے حوالے سے بھی غور کیا۔ اجلاس میں حال ہی میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں منعقدہ امن جرگے کے فیصلوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔وزیر قانون نے تجویز دی کہ اس قانون کو اسمبلی سے ریپیل کرانے سے قانونی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔صوبائی کابینہ نے کابینہ کمیٹی کو اس قانون کے قانونی اور پروسیجرل پہلوؤں سے متعلق اختیارات دیے ہیں تاکہ قانون کی منسوخی کے عمل کو موثر اور قانونی طور پر درست بنایا جا سکے اور ان تجاویز کو کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

تیل قیمتیں نومبر 2021 کے بعد سے کم ترین سطح پر ہیں جبکہ دوسری طرف ملک میں گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گیس قیمتوں سے متعلق اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیل قیمتیں نومبر 2021 کے بعد سے کم ترین سطح پر ہیں اب 58.6 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ ہو رہی ہیں جبکہ دوسری طرف ملک میں گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گزشتہ روز اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اوگرا نے ایک روز قبل گیس قیمت میں 8 فیصد کمی کی منظوری دی لیکن اچانک اپنا فیصلہ بدل کر 7 فیصد اضافہ کر دیا اچانک اوگرا یوٹرن سے لوگ حیرت اور صدمے میں ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ایکسپورٹرز پہلے ہی اپنی غیر مسابقتی حیثیت پر چیخ رہے ہیں اور وزیرِ اعظم نے کاروبار لاگت کم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنا دی ہے کیا یہ ظاہر نہیں کرتا کہ ہماری قابل اتھارٹی کتنی اہل ہے۔ ایک دوسرے بیان میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے پاکستانی بینکوں میں جمع کرانے کی بجائے نقدی رکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 11 کھرب روپے سے زائد رقم بینکاری نظام سے باہر کرنسی اِن سرکولیشن میں ہیں جو آئی ایم ایف رپورٹ میں شناخت شدہ 5.3 کھرب روپے کی کرپشن سے دو گنا سے زیادہ ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ کرنسی اِن سرکولیشن میں پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔نقدی رکھنے کی ایک اور وجہ ملک میں بلند ٹیکس شرح بھی ہوسکتی ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حکومتی ڈیجیٹل لائزیشن کی مہم کسی کام کی ثابت نہیں ہو رہی۔