Home Blog Page 19

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیرِ صدارت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیرِ صدارت پیر کے روز محکمہ صنعت کے کمیٹی روم میں پشاور ڈویژن کے صنعتوں کے انتظامی و ماحولیاتی امور کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف صنعتوں کے مسائل اور ان سے جڑے بعض انتظامی معاملات کے حوالے سے متعدد امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سیکریٹری صنعت عامر آفاق،کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود،سپیشل سیکرٹری صنعت محمد انور خان،چیف ایگزیکٹیو آفیسر خیبرپختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی عادل صلاح الدین،ڈائریکٹر انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی جمشید خان،ایس ایس پی پشاور، واپڈا کے متعلقہ افسران سمیت ضلع مہمند،پشاور اور خیبر کے انتظامی افسران، ماربل ایسوسی ایشن ورسک روڈ کے عہدیداروں و دیگر محکموں کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں کمشنر پشاور ڈویژن کی جانب سے پشاور میں بعض صنعتوں سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے اور مضر صحت مواد کے اخراج کے معاملے سمیت بعض جگہوں پرصنعتی مال بردار گاڑیوں کی اوورلوڈنگ کی وجہ سے شاہراہوں کوممکنہ نقصان پہنچنے کے حوالے سے کئی نکات اٹھائے گئے اور ان کے موزوں حل کے حوالے سے اجلاس میں مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں مھمند ماربل سٹی کے حوالے سے بھی انفراسٹرکچر،لینڈ ایکوزیشن،بقایاجات اور رابطہ سڑکوں کے امور کو زیر بحث لایا گیا جس کے سلسلے میں موزوں حل کیلئے ہدایات جاری کی گئیں۔اسی طرح پشاور اکنامک زون حیات آباد میں ماحولیاتی آلودگی کے پھیلاؤ اور مضر صحت اخراج کے حوالے سیقانون کی سنگین خلاف ورزی کرنے کی شکایت پر بعض صنعتوں کے سلسلے میں سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، حیات آباد انڈسٹریل ایسوسی ایشن،فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کا مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی گئی جسکے لیے ایک ہفتے کا ٹائم لائن دیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ اس کے بعد خلاف ورزی کے ارتکاب پر ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے۔اجلاس میں ورسک روڈ سے مھمند اکنامک زون جو کہ مستقبل میں ایک سہولت یافتہ صنعتی مرکز ہوگا کو صنعتوں کی منتقلی کے امور کو بھی زیر بحث لایا گیا۔اجلاس میں ورسک روڈ کی صنعتوں سے گزرنے والی مال بردار گاڑیوں کیلئے مچنی پل کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور صنعتکاروں کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی پیشکش بھی کی گئی۔اس سلسلے میں معاون خصوصی نے سٹیک ہولڈرز اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی۔اس طرح ملاگوری میں ماربل انڈسٹریز کو درپیش بجلی کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔معاون خصوصی نے ورسک روڈ ماربل انڈسٹری کے نمائندوں کو صنعتوں سے خارج ہونے والی فضلہ کو دوبارہ قابل عمل اور استعمال میں لانے کی تجویز دی اور کہا کہ اس حوالے سے کے پی ایزڈمک میں پہلے سے فیزیبلٹی اسٹڈی موجود ہے جس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔انھوں نیکہا کہ پشاور میں 1970 کے بعد انڈسٹریل پارک پشاور کا قیام وادی پشاور میں صنعت کاری کیلئے ایک بڑا منصوبہ ہے جس پر 25 فیصد کام ہوچکا ہے۔یاد رہے کہ پشاور انڈسٹریل پارک خیبر پاس اکنامک کوریڈور کے سنگم پر واقع ہونے سے یہ مستقل کا بڑا صنعتی منصوبہ ہے۔معاون خصوصی عبدالکریم تورڈھیر نے کہا کہ صوبائی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ صوبے میں صنعتکاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے اور یہاں پر کاروبار کو آسان بنایا جا سکے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے مالم جبہ میں

خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے مالم جبہ میں لویٹا (LAVITA) ہوٹل ہائٹس پراجیکٹ کا افتتاح کیا، اس موقع پر چیئرمین ڈیڈک سوات ایم پی اے اختر خان ایڈوکیٹ کے علاوہ دیگر معززین علاقہ بھی موجود تھے، اس سلسلے میں گزشتہ روز فضاگٹ کے ایک مقامی ہوٹل میں پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی تھے، تقریب میں شرکاء کو پراجیکٹ کی اہمیت، سہولیات اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا گیا اور کہا گیا کہ لویٹا ہائٹس تین جدید ٹاورز پر مشتمل ایک شاندار منصوبہ ہے جس میں عالمی معیار کے ریسٹورنٹس، ہیلتھ جم اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی، تقریب سے خطاب میں صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ سوات میں سیاحت کے فروغ کیلئے صوبائی حکومت بھرپور اقدامات اُٹھا رہی ہے اور انشاء اللہ بہت جلد ایکسپریس وے فیز ٹو کو مکمل کیا جائے گا جس سے سوات میں سیاحت کے نئے دور کا آغاز ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہم سوات میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنی سرمایہ کاری سے مطمئن ہونگے، سوات میں ٹورزم انڈسٹری میں بے تحاشہ مواقع موجود ہیں جبکہ سرمایہ کاروں کی انوسٹمنٹ سے یہاں پر روزگار کے مواقع بھی فراہم ہونگے۔ انہوں نے لویٹا پراجیکٹ کے بارے میں کہا کہ یہ منصوبہ سوات میں نہ صرف سیاحت کو فروغ دے گا بلکہ مقامی افراد کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔

حکومت خیبر پختونخوا نئے سیاحتی زونز کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025-26 میں قانونی حیثیت دے گی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کیمشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر، زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ صوبے میں موجود سیاحتی امکانات کو مؤثر طور پر بروئے کار لانے کے لیے نئے سیاحتی زونز کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025-26 میں قانونی حیثیت دینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کئی ایسے مقامات موجود ہیں جو سیاحت کے فروغ کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، جنہیں قانونی طور پر سیاحتی زونز کا درجہ دینا ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر پشاور میں سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت خیبر پختونخوا، ڈاکٹر محمد بختیار خان اور نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی (KPCTA)، حبیب اللہ عارف سے بات چھیت کرتے ہوئے کیا دوران کیا۔مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے نئے ڈائریکٹر جنرل کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قائدانہ صلاحیتیں اتھارٹی کے دیرینہ اور پیچیدہ مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔اس موقع پر سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت، ڈاکٹر محمد بختیار خان نے بتایا کہ نئے سیاحتی مقامات کو قانونی حیثیت دینے کے لیے تمام دستاویزی کارروائی مکمل ہوچکی ہے، اور یہ اقدامات آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کوششوں کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے، جس سے نہ صرف سیاحت کا شعبہ مستحکم ہوگا بلکہ صوبے کی معیشت میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔ملاقات کے دوران ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی، حبیب اللہ عارف نے ادارے کی جانب سے سیاحت و ثقافت کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کو ایک نئی اور مؤثر جہت دی جائے۔مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا سیاحت کے فروغ اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے صوبے کو ایک بین الاقوامی سطح پر نمایاں سیاحتی مقام بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں اور اصلاحاتی اقدامات کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف محکموں کو ترقیاتی و فلاحی اقدامات سے متعلق تفویض کردہ ذمہ داریوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اہم ترقیاتی منصوبوں اور گورننس میں اصلاحات سے متعلق اقدامات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ ٹھنڈیانی ٹورازم پراجیکٹ کی تشہیر کے لیے رواں ہفتے روڈ شو منعقد کرنے کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔ اجلاس میں گھنول انٹیگریٹڈ ٹورازم زون، سوات موٹروے فیز ٹو، پشاور-ڈیرہ اسماعیل خان موٹروے اور درابن اکنامک زون کے منصوبوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ پیش کیا گیا۔چیف سیکرٹری نے مکمل ہونے کے قریب منصوبوں کے لئے مالی وسائل کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ یہ منصوبے جلد از جلد مکمل ہوں۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ عوامی مفاد کے حامل اہم منصوبوں کو مالیاتی امور کی تیاری میں دوران ترجیح دی جائے۔ انہوں نے منصوبوں پر پیشرفت کی مانیٹرنگ کے لئے ٹریکنگ شیٹ کے مؤثر استعمال پر زور دیتے ہوئے محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کو ہدایت کی کہ اسے باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جائے تاکہ فیصلہ سازی بہتر انداز میں ممکن ہو سکے۔اجلاس میں ڈیجیٹل گورننس اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ای-آفس سسٹم کا آزمائشی عمل رواں ہفتے شروع کیا جائے گا، جس کے تحت ای-سمری، ڈائری اور ڈسپیچ جیسے فیچرز متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد شفافیت، کارکردگی اور سروس ڈیلیوری کو مزید بہتر بنانا ہے۔صوبے کے ای-پروکیورمنٹ پورٹل ای-پیڈز پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 175 ٹینڈرز اپ لوڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ رنگ روڈ پشاور (نارتھ سیکشن) کے مسنگ لنک کے تکنیکی بولی کھولنے کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔شہر پشاور میں ٹریفک کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کو ہدایت کی کہ صوبائی دارالحکومت کی خوبصورتی کے لئے ایک جامع منصوبہ 30 جون تک پیش کیا جائے۔ بتایا گیا کہ حیات آباد پشاور میں ایک ماڈل سیکٹر کی تیاری پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت شفافیت، کارکردگی اور بہتر سروس ڈیلیوری کے لئے وضع کردہ گڈ گورننس روڈمیپ پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان اصلاحاتی اقدامات کے تسلسل سے عوامی فلاح کے اقدامات میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔

ضلع کرک کے پہاڑی علاقے میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومت تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے کہا ہے کہ ضلع کرک کے دشوار گزار پہاڑی پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومت تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے اس سلسلے میں محکمہ جنگلات،ریسکیو 1122 کی ٹیمیں، ضلعی انتظامیہ اور مقامی لوگ آگ کو بجھانے کے لئے بھرپور کوششیں کررہے ہیں،یہاں سے جاری ایک بیان میں معاون خصوصی پیر مصور خان کا کہنا تھا کہ کرک میں کندوخیل گاؤں سے تقریباً 3 گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع پہاڑی علاقے سوکا سر غر میں لگی ہے،یہ ایک انتہائی دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے جس کی وجہ سے آگ بجھانے کے عمل میں شدید مشکلات درپیش ہیں لیکن صوبائی حکومت آگ پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے،معاون خصوصی پیر مصور خان نے کہا کہ پشاور سمیت دیگر اضلاع سے بھی محکمہ جنگلات کے افسران کرک پہنچ گئے ہیں، تمام متعلقہ افسران سے رابطے میں ہوں، آپریشن کی لمحہ بہ لمحہ معلومات حاصل کررہا ہوں، آگ لگنے کی وجوہات بارے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابھی تک اطلاعات کے مطابق مذکورہ علاقے میں کچھ لوگ پکنک کے لئے گئے تھے جن کی غفلت اور لا پرواہی کی وجہ سے پہاڑی علاقے میں آگ لگی، انھوں نے عوام سے اپیل کہ سیاحتی مقام پرکھانا پکانے کے دوران انتہائی احتیاط کریں اور اگ کو صحیح طریقے سے بجھائے کیونکہ جنگلات ہمارا قیمتی اثاثہ ہے اس لیے ذمہ دار شہری کا ثبوت دیتے ہوئے جنگلات کے تحفظ میں حکومت کا بھرپور ساتھ دیں

مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف سے برٹش ہائی کمیشن کے وفد کی ملاقات

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف سے برٹش ہائی کمیشن کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔وفد میں پولیٹیکل سیکشن کی سربراہ زوئے وئیر اور پولیٹیکل قونصلر کورمک شامل تھے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور خطے میں امن و امان کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور پہیلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفد کو بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات سے آگاہ کیا اور مودی سرکار کے مزموم عزائم پر روشنی ڈالی۔ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر اسیران کے مقدمات پر بھی گفتگو ہوئی۔اس دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات اور حکومت کی جانب سے ان کی روک تھام کے لئے کئے گئے مؤثر اقدامات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) کی استعداد کار بڑھانے کے لیے اربوں روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی عمل کو مزید تیز کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت قبائلی اضلاع میں صحت, امن امان اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔اس موقع پر وفد نے خیبر پختونخوا میں عوامی فلاح کے منصوبوں اور دہشت گردی کے خلاف حکومت کے اقدامات کو سراہا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات کے اختتام پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفد کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

گلبرگ عیسیٰ خان کالونی مسجد چترالی میں سولر سسٹم کی تنصیب کا آغاز

خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ اور رکنِ قومی اسمبلی شیر علی ارباب کی ہدایت پر گلبرگ عیسیٰ خان کالونی کی مسجد چترالی میں سولر سسٹم کی تنصیب کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مسجد کو مستقل اور ماحول دوست توانائی فراہم کرنا ہے تاکہ نمازیوں کو بجلی کی بندش کے مسائل سے نجات مل سکے۔افتتاح کے موقع پر چیئرمین ملک عادل، شہزاد نبی اور عثمان بھی موجود تھے۔ مقامی کمیونٹی نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے صوبائی وزیر اور ایم این اے کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ایسے فلاحی منصوبے جاری رہیں گے۔اس موقع پر مقررین نے کہا کہ حکومت عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی رہی ہے اور مزید ترقیاتی کام مکمل کیے جائیں گے۔

زیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ علم و تحقیق کا حصول نہ صرف ایک بنیادی انسانی فریضہ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک مقدس ذمہ داری بھی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ حیات آباد کے زیر اہتمام منعقدہ ”انٹرنیشنل کانفرنس برائے ہیلتھ ریسرچ 2025” سے خطاب کے دوران کیا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے اسکالرز، طلبہ، ماہرین صحت اور محققین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ سالانہ تقریب صحت کے شعبے میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے منعقد ہوتی ہے۔ اس سال کانفرنس میں پاکستان اور بیرون ملک سے 500 سے زائد تحقیقی مکالمے جمع ہوئے، جبکہ 2000 سے زیادہ رجسٹریشنز اور 55 سے زائدکانفرنس ورکشاپس منعقد ہوئیں۔ کانفرنس ہائبرڈ فارمیٹ میں ہوئی، جس میں روس، افریقہ،برطانیہ اور اٹلی کے معروف مقرررین نے شرکت کی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے قرآن مجید اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر علم کے نئے افق تلاش کرنا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم ایک مقدس امانت ہے اور تہذیبوں کی ترقی اور زوال کا انحصار بھی علم پر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ محققین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ استدلال کے ذریعے کائنات کے پوشیدہ رازوں کی جستجو کریں۔ انہوں نے قرآن کریم میں کائنات کے مسلسل وسعت پذیر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل فکری جستجو انسانیت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔انسانی فکر کی تاریخی ارتقاء کا ذکر کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے تاریخی مادیت (Historical Materialism) اور جدلیاتی عمل (Dialectical Process) جیسے فلسفیانہ نظریات کا حوالہ دیا اور کہا کہ فکری ترقی سوالات اور جوابات کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں تحقیق اور عملی اطلاق کے درمیان پائے جانے والے خلا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے طرز حکمرانی کی خامیوں سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ صرف شعبہ صحت تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے تمام شعبہ جات کو متاثر کر رہا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے علم کی تجارت کاری (Commercialization) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مادی مفادات اجتماعی اور اخلاقی ذمہ داریوں پر غالب آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ، ”ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں معاشی مفادات نے اجتماعی ترقی کے جذبے کو پس پشت ڈال دیا ہے۔”علامہ اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نئے افکار (افکار تازہ) کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ترقی یافتہ تہذیبیں ہمیشہ نئے نظریات کی مرہون منت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن بار بار غور و فکر، تدبر اور تعقل کی دعوت دیتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے علم و عقل کو انسانیت کی بھلائی کے لیے استعمال کریں۔حکومتی کردار پر بات کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صحت کے شعبے میں حالیہ اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گردے، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ اور کوکلیئر امپلانٹ جیسے مہنگے علاج اب حکومت کی مالی معاونت سے عام لوگوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔کانفرنس میں ملک بھر سے ماہرین اور محققین نے شرکت کی، جس کا مقصد تحقیق اور عملی اطلاق کے درمیان موجود خلاء کو ختم کرنے کے لیے جدید طریقوں پر غور کرنا تھا

صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امورصاحبزادہ محمد عدنان قادری کا سندھ میں پھنسے ٹرانسپورٹرز کے لئے اظہارِ تشویش

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اوقاف و مذہبی امور صاحبزادہ محمد عدنان قادری نے سندھ کے علاقے ببرلو بائی پاس، سکھر میں جاری وکلاء دھرنے کے باعث خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ٹرانسپورٹرز کی زبوں حالی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو اپنے آفس سے ایک خصوصی بیان جاری کرتے صوبائی وزیر نے کہا کہ کینال ایشوز پر احتجاج اور دھرنے کی آڑ میں معصوم اور محنت کش ڈرائیورز کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔اپنے بیان میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ڈرائیورز دن کو چوروں اور رات کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔ دن دیہاڑے لوڈ ڈ گاڑیوں سے بیٹریاں، موبائل فونز اور نقدی لوٹنے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی موثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔عدنان قادری نے کہا کہ زیادہ تر متاثرہ ڈرائیورز کا تعلق بالعموم خیبرپختونخوا اور بالخصوص ضلع خیبر سے ہے، جو اس وقت 45 ڈگری گرمی میں سڑکوں پر گاڑیوں کے ساتھ بے یار و مددگار پڑے ہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری ایکشن لے اور غریب ٹرانسپورٹرز کو اس اذیت سے نجات دلائے۔صوبائی وزیر نے وفاقی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور سندھ حکومت کی سیاسی چپقلش کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے محنت کش ڈرائیورز بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہروں کے پانی سے لوگ بعد میں متاثر ہوں گے، جبکہ ہمارے ڈرائیورز پر زمین ابھی سے تنگ کر دی گئی ہے۔آخر میں عدنان قادری نے پختونخوا کی وکلاء برادری سے اپیل کی کہ وہ ببرلو بائی پاس میں جاری دھرنے میں پھنسے ڈرائیورز کے نکالنے میں اپنا انسانی و قانونی کردار ادا کریں تاکہ یہ افراد اپنے گھروں کو بخیریت واپس لوٹ سکیں۔

وزیر اعلی خیبر پختونخواکے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے

وزیر اعلی خیبر پختونخواکے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ مودی سرکار کے فالس فلیگ آپریشن کا پول خود بھارت میں کھل رہا ہے۔ بھارت کی اہم سیاسی، صحافتی اور سماجی شخصیات اس فلاپ ڈرامے کو بے نقاب کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی اپوزیشن سمیت سیاسی حلقے اس کمزور اسکرپٹ کو سچ تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ بھارتی عوام میں اب شعور بیدار ہو چکا ہے اور وہ مودی کے ڈراموں پر مزید یقین نہیں کرتے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مودی اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو واپس حاصل کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں اور ان کا ٹریک ریکارڈ قتل و غارت پر مبنی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کے مہم جوئی کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ موجودہ سنگین حالات میں عمران خان جیسی مقبول اور دلیر قیادت کی ضرورت ہے۔انہوں نے فارم 47 کی بنیاد پر قائم موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسے نہ قانونی حیثیت حاصل ہے اور نہ ہی عوامی حمایت۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ فارم 47 پر بننے والے وزیر دفاع خواجہ آصف میں درکار صلاحیت موجود نہیں ہے۔ اس وقت ملک کو اصلی مینڈیٹ کی ضرورت ہے جس کو عوام نے منتخب کیا ہو نہ کہ چور دروازے سے آئے ہوں