Home Blog Page 190

صوابی میں صحتی منصوبوں کی ترقی کے لیے وزراء کا دورہ، ہسپتالوں کی تعمیر اور مکمل ہونے والے منصوبے پر بریفنگ۔

وزیر صحت سید قاسم علی شاہ، وزیر برآئے آبپاشی عاقب اللہ اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے صوابی کے صحت سے متعلق زیر تعمیر منصوبوں کا اچانک دورہ کیا۔ اس دوران ان کے ہمراہ سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، چیف پلاننگ آفیسر قیصر عالم، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی و سی این ڈبلیو اہلکار بھی موجود تھے۔ وزرا نے صوابی پہنچتے ہی صوابی میں ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی زیر تعمیر بلڈنگ کا اچانک دورہ کیا۔ وزرا ء کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی نے بتایا کہ منصوبے پر 3.8 ارب روپے کی لاگت آئے گی جس کیلئے امسال 236 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بریفنگ میں وزرا کو بتایا گیا کہ یہ ہسپتال 260 بستروں پر مشتمل ہے جس کیلئے 46 کنال کی برلب سڑک کی اراضی مختص کی گئی ہے۔ ہسپتال کا 55% تعمیری کام مکمل ہوگیا ہے۔ فنڈز کی دستیابی پر جون 2025 تک ہسپتال کی تعمیر مکمل ہوجائیگی۔
وزیر صحت سید قاسم علی شاہ، وزیر برائے ایریگیشن عاقب اللہ و سابق سپیکر قومی اسمبلی نے ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال صوابی کا بھی دورہ کیاجہاں ایم ایس نور عالم نے ڈی ایچ کیو بارے وزرا ء کو خوش آمدید کہا۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی نے وزراء کو بتایا کہ ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال کی منہدم عمارت کو گراکر نیا ہسپتال بنایا جارہا ہے۔ ڈی ایچ کیو میں صرف لفٹس کا کام رہتا ہے۔ وزرا نے ہسپتال کیلئے بجلی کی ایکسپریس لائن کا مسئلہ جلد سے جلد حل کرنے کی ہدایات کیں۔ وزراء نے اس موقع پر نو تعمیر شدہ ہسپتال کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی نے ہسپتال سے متعلق وزراء کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کا رقبہ چھ کنال پر محیط ہے اور اس منصوبے کی لاگت 94 کروڑ 46 لاکھ ہے جبکہ منصوبے کی تکمیل کیلئے اب تک 86 فیصد رقم مختص کی جاچکی ہے اور منصوبے پر تعمیراتی کام کا 93 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ وزراء نے 30 اپریل سے پہلے پہلے ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔

نئے ضم شدہ اضلاع کے 53 ارب روپے کے پچھلے دو سالوں کے بقایاجات کیلئے وفاق سے رابطہ کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع کے 53 ارب روپے کے پچھلے دو سالوں کے بقایاجات کیلئے وفاق سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ نئے سال کے بجٹ کیلئے بھی وفاق کو نئے ضم شدہ اضلاع کے اخراجات بارے مطالبہ کیا جائے گا تاکہ نئے ضم شدہ اضلاع میں ترقی کا سفر شروع کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے نئے ضم شدہ اضلاع بجٹ بارے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے بروز بدھ تین مختلف اجلاس کی صدارت کی جس میں نئے ضم شدہ اضلاع کے فنڈز و اخراجات، ٹی ایم ایز کے بجٹ اور محکمہ فنانس کے ریسک منیجمنٹ اور ڈیبٹ منیجمنٹ سیل شامل تھے۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری خدا بخش، ڈپٹی سیکرٹری سعید احمد، ٹیم لیڈر عبدالقیم، محمد سلیمان اور فنانشل اینالسٹ محمد امتیاز، امجد حنیف موجود تھے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ سابق فاٹا کے ضم شدگی کے وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ وفاق نئے ضم شدہ اضلاع کے تنخواہوں کیلئے 66 ارب روپے ہر سال جاری کرے گا جبکہ ترقیاتی کاموں کیلئے الگ 100 ارب روپے دے گا لیکن نئے ضم شدہ اضلاع کیلئیخیبرپختونخوا کو فنڈز نہیں دئیے گئے جس کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں نئے ضم شدہ اضلاع کے ترقی کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ وہاں پر کارخانے، معدنیات اور روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکیں۔ مشیر خزانہ نے اجلاس میں ٹی ایم ایز کے مالی معاملات اور فنکشنز پر تفصیلی بریفینگ لی۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ٹی ایم ایز کو مالی طور پر بہتر اور خود مختار بنانے کیلئے بھی ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ مشیر خزانہ نے محکمہ فنانس کے مختلف سیکشنز ڈیبٹ منیجمنٹ سیل اور ریسک مینجمنٹ پر بھی تفصیلی بریفینگ لی۔

سٹوڈنٹ لرننگ آؤٹ کمز پر مبنی امتحانات سے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتیں بیدار ہوں گی وزیر تعلیم

آنے والے بورڈ امتحانات میں نقل کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی
سٹوڈنٹ لرننگ آؤٹ کمز پر مبنی امتحانات سے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتیں بیدار ہوں گی۔ وزیر تعلیم
صوبہ بھر کے تمام تعلیمی بورڈز کے سربراہان کی جانب سے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کو متعلقہ بورڈز میں لائی گئی اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر سیکرٹری تعلیمات مسعود احمد اور ایڈیشنل سیکرٹری عبدالاکرم بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ آنے والے میٹرک کے بورڈ امتحانات میں صوبہ بھر سے آٹھ لاکھ اکیاسی ہزار بچے امتحانات میں حصہ لیں گے۔ ان امتحانات کے لیے 3500 کے قریب امتحانی ہالز بنائے گئے ہیں۔ وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ امتحانات کے دوران تمام بورڈز سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے امتحانی ہالز کی مانیٹرنگ بھی کریں گے۔ تمام بورڈز کی جانب سے طلبہ کی ڈیجیٹل حاضری لی جائے گی جس سے نقل کی روک تھام میں بھرپور مدد ملے گی۔ بریفنگ کے دوران تمام چیئرمینز کی جانب سے بتایا گیا کہ پرچوں کی آن سکرین مارکنگ کی جائے گی جس کا سب سے بڑا فائدہ خواتین مارکرز کو ہوگا جنہیں اپنے گھروں میں مارکنگ کی سہولت میسر آئے گی۔ اس سسٹم کے تحت ہفتے کے تمام دنوں کے 24 گھنٹے مارکنگ کا کام جاری رہے گا اور ان تمام مارکرز کو سافٹ ویئر کے ذریعے 24 گھنٹے مانیٹر بھی کیا جائے گا۔ اس موقع پر سیکرٹری تعلیم مسعود احمد کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں کسی بھی ہال سے امتحانی عملے کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں تو ان کے خلاف فوری ایکشن ہوگا۔ امتحانات میں نقل کرنے اور کروانے کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ وزیر تعلیم کو سٹوڈنٹ لرننگ آؤٹ کمز پر مبنی امتحانات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اس سے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتیں بہتر ہوں گی اور ہمارے طلبہ مقابلے کے امتحانات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں گے۔ وزیر تعلیم کی جانب سے تمام بورڈز میں لائی جانے والی اصلاحات کو سراہا گیا اور امتحانی عملے کی ڈیوٹیز کے حوالے سے موجود نظام کو مزید فعال اور بہتر بنانے کی ہدایات دی گئیں۔

وزیر اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا سے ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات، تعلیمی امور پر تبادلہ خیال۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی سے ان کے دفتر سول سیکرٹریٹ میں ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن(ٹی ایس اے) اسلامیہ کالج پشاور کے وفد نے ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر فضل واحد کی سربراہی میں ملاقات کی وفد نے صوبائی وزیر کو محکمہ اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا وفد نے صوبائی وزیر کو جامعات کے مختلف مسائل سے تفصیلی طور پرآگاہ کیا اور امید ظاہر کی کہ صوبائی وزیر جامعات کو درپیش چیلنجز اور مشکلات کو حل کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے وفد نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ جامعات کے مسائل پیچیدہ اور گھمبیر ہیں جن کے حل کے لیے حکومت، جامعات کے اساتذہ اور طلبا کو مل کر کر کام کرنا ہوگا تاکہ مرتب لائحہ عمل کے لیے راہ ہموار ہوسکے ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں صوبائی وزیر تعلیم کو مکمل تعاون کا یقین دلایا اس موقع پر وزیر تعلیم میناخان آفریدی نے وفد کی تجویز کو سراہا اور مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا وفد ایسوسی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر شاہ نواز، جنرل سیکرٹری اول سید اور ایگزیکٹو ممبران ڈاکٹر سعید اللہ جان اور فیصل شہزاد پر مشتمل تھا۔

ضلع میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے ضرورت اسے نکھارنے کی ہے اس لئے ان پر بھر پور توجہ دی جائے۔وزیر محنت

خیبر پختونخوا کے وزیر محنت فضل شکور خان سے بدھ کے روز ڈسٹرکٹ ایجوکیشن چارسدہ کے ایک وفد نے ان کے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ چارسدہ سے تعلق رکھنے والے ممبران صوبائی اسمبلی عارف احمد زئی اور افتخار اللہ جان بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیر محنت فضل شکور خان نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر میل ڈاکٹر عبد المالک اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فی میل ثریا خٹک کو چارسدہ کے طلبہ کو دور جدید کے تقاضوں کے ہم آہنگ تعلیمی زیور سے آراستہ کرنے کیلئے خصوصی ہدایات دیں۔انہوں نے کہا کہ اس ضلع میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے ضرورت اسے نکھارنے کی ہے اس لئے ان پر بھر پور توجہ دی جائے تاکہ یہاں کے طلبہ دوسرے اضلاع کے عوام سے کسی طور پیچھے نہ رہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کو بہتر سے بہتر تعلیم دینا صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ملاقات میں صوبائی ممبران اسمبلی اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران نے وزیر محنت کی کوشوں اور تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے گراں قدر اقدامات کو سراہا۔

وزیر زراعت کی زرعی انجینئرنگ کے دفتر کا دورہ، ترقیاتی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی

خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت محمد سجاد نے ترناب پشاور میں ڈائریکٹرجنرل زرعی انجینئرنگ کے دفتر کا دورہ کیا۔اپنے دورے کے دوران انہوں نے دفتر کے مختلف شعبوں کا تفصیلی جائزہ لیا اورمتعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔ ا نہوں نے زرعی مشینری کی ورکشاپ کا بھی تفصیلی معائنہ کیا اور ہدایت کی کہ یہ مشینری کسانوں کے زیر استعمال لا ئی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ کسان اس سے مستفید ہوں اور زرعی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو سکے جس سے ملک میں خوارک کی کمی پر کسی حد تک قابو پا یا جاسکے گا۔ اس موقع پر محکمہ کے جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں انہیں بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچرانجینئرنگ نسیم جاوید نے بتایا کہ زرعی انجینئرنگ کا محکمہ اس وقت مختلف زرعی ترقیاتی سرگرمیاں سرانجام دے رہا ہے جن میں سولر پمپنگ سسٹم کی تنصیب،ٹیوب ویل کا قیام،قابل کاشت بنجر زمین کو ہموار کرنااور مشینی زراعت کو فروغ دینے کیلئے کسانوں کو جدید زرعی مشینری کی فراہمی، مختلف سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP)پبلک سیکٹر ڈولپمنٹل پروگرام (PSDP)ایکسلرینڈ ایمپلیمنٹیشن پروگرام (AIP)اور ڈونرزفنڈڈ پراجیکٹس شامل ہیں۔بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ان سرگرمیوں کے ذریعے بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنا کر اسے خوراک کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے زرعی مصنوعات اگانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اسی طرح شمسی توانائی سے چلنے والے زرعی ٹیوب ویلوں کی تنصیب سے بارانی علاقوں میں زراعت کے لئے پانی فراہم کیا جاتاہے۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچرانجینئرنگ نسیم جاوید،ڈی جی زراعت توسیع جان محمد،ڈی جی سائل کنزرویشن محمد یاسین وزیر، ڈائریکٹرایگریکچرل انجینئرنگ نذیر عباس اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچرانجینئرنگ نے وزیر زراعت کو جاری ترقیاتی سرگرمیوں سے بھی آگاہ کیا۔

خیبر پختونخوا: وزیر آبپاشی کی سیراب زمینوں کو بچانے اور عوامی منصوبوں کی رفتار بڑھانے کی ہدایت

خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان نے کہا ہے کہ پیہور ہائی لیول کینال ایکسٹینشن بہت اہمیت کا حامل عوامی منصوبہ ہے جس سے تقریبا 16 ہزار ایکڑ زرعی زمین سیراب ہوگی اس کے علاوہ صوبہ بھر میں محکمہ آبپاشی کے تحت عوامی منصوبوں کی تعمیر کے کام کی رفتار کومزید تیز کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز محکمہ آبپاشی پشاور میں منعقدہ بریفنگ اجلاس میں کیا اس موقع پر سیکرٹری آبپاشی محمد طاہر اور کزئی سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں صوبہ بھر میں محکمہ آبپاشی کے زیر اہتمام جاری عوامی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور محکمہ کو درپیش مسائل اور حائل رکاوٹوں کے بارے میں بتایا گیا۔ صوبائی وزیر نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ جب بھی عوامی منصوبہ ڈیزائن کریں تو اس کے دوران تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا کریں تاکہ بعد میں مشکلات درپیش نہ ہوں اور پراجیکٹ بھی بروقت مکمل ہو سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ دیگر کی بجائے اپنے ٹیکنیکل سٹاف اور انجینیئر سے عوامی منصوبوں میں خدمات لے اور وہ بھی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب میں ضلع صوابی کا سب سے زیادہ نقصان ہوا تھا مگر اس وقت صحیح طور پر رپورٹ تیار نہیں ہوئی جس کی وجہ سے صوابی میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ٹھیک طور پر نہ ہو سکا، صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ عوامی منصوبوں میں دہرے پن کا خاص خیال رکھے اس کے علاوہ خیبر پختونخوامیں عوامی پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والے ڈرون کا پہلے سے علاقے میں لاؤڈ سپیکرز پر اعلانات ضرور کریں تاکہ علاقے کے عوام اس سے باخبر ہوں، انہوں نے کہا کہ ضلع چترال میں بننے والا مالاکوں پراجیکٹ کے نئے سسٹم کی تیاری میں کام کی رفتار تیز کریں اسی طرح 2022 اے ڈی پی ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے زیر اہتمام آبپاشی کے تقریبا 143 منصوبے جو کہ چھ اضلاع سے لیے گئے ہیں پر کام جاری ہے اور 14 بڑے بڑے عوامی پراجیکٹ پر بھی کام ہو رہا ہے جبکہ محکمہ نے منڈا ہیڈ ورکس کا پل جو کہ سیلاب سے تباہ ہوا تھا وہ دوبارہ تعمیر کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ میں سکاڈا کے ذریعے آبپاشی کے پانی کو مانیٹر کیا جائے گا جس سے آبپاشی کے پانی کی تقسیم اور اس کے ضیاع کو روکا جا سکے گا۔

معاون خصوصی کی زیر صدارت اکنامک زونز کے حوالے سے اجلاس، صنعتی ترقی اور سرمایہ کاروں کیلئے اقدامات کی ہدایت

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر کی زیر صدارت منگل کے روز خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے حوالے سے پہلا تعارفی اجلاس کمپنی کے مرکزی دفتر حیات آباد پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبے میں صنعتکاری کیلئے کئے جانے والے اقدامات،کمپنی کی کارکردگی اور آئندہ کیلئے اہداف پر معاون خصوصی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جاوید اقبال خٹک کے علاؤہ متعلقہ شعبوں کے منیجرز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں معاون خصوصی کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں 10 اکنامک زونز اور 2 سپیشل اکنامک زونز قائم ہیں جبکہ 4 نئے اکنامک زونز اور1 سپیشل اکنامک زونز کا قیام زیر غور ہے۔انکو مزید بتایا گیا کہ غازی اکنامک زون کا قیام مکمل ہوگیا ہے جبکہ مانسہرہ اکنامک زون تکمیل کیلئے بلکل تیار ہے۔ان کو بتایا گیا کہ حطار اکنامک زون میں کمرشل بنیادوں پر رہائشی اپارٹمنٹس بنائے جارہے ہیں جبکہ حطار سپیشل اکنامک زون کو بجلی فراہم کی گئی ہے۔معاون خصوصی کو بتایا گیا گدون میں کمرشل ایریا ڈویلپ کیا جارہا ہے جبکہ سی پیک کے تحت صوبے میں قائم سپیشل اکنامک زون رشکئی میں اب تک 19 یونٹس کی الاٹمنٹ ہو چکی ہے۔اسی طرح نوشہرہ اکنامک زون کی توسیع کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے جبکہ ایکسپورٹ کے حوالے سے سیالکوٹ کے بعد پورے ملک میں ایکسپورٹ پروموشن زون رسالپور کی کارکردگی میں بہتر آرہی ہے اور یہاں پر پوری دنیا میں ماچس کی تیلیاں بنانے والا سب سے بڑا پلانٹ قائم کیا گیا ہے۔اسی طرح چترال اکنامک زون کا تعمیراتی کام بھی مکمل ہے جبکہ ماربل سٹی بونیر کا تعمیراتی کام شروع کرنے کیلئے اراضی کی مکمل حوالگی تاحال باقی ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ مہمند اکنامک زون میں 13 یونٹس چالو ہوئے ہیں جبکہ 22 زیر تعمیر ہیں۔اس موقع پر معاون خصوصی کو کمپنی کی جانب سے ڈیجیٹائزیشن کی جانب منتقلی کے سلسلے میں حاصل کئے گے اہداف اور کامیابیوں پر بھی آگاہ کیا گیا اور انکو بتایا گیا کہ سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی سہولت کیلئے زیادہ تر امور کو آن لائن بنا دیا گیا ہے۔اس موقع پر معاون خصوصی نے ہدایت کی کہ صوبے میں صنعتی ترقی اور سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔۔انھوں نے کہا کہ صنعتی زونز میں بجلی اور گیس سے متعلق مسائل کے ازالے کیلئے کوششیں کی جائیں اوراس سلسلے میں جو مسائل وفاقی محکموں کیساتھ جڑے ہیں ان کے متعلقہ حکام سے رابطہ کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ انھوں نے ہدایت کی کہ کمپنی منیجرز مختلف صنعتی زونز میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے ان کی مارکیٹنگ کریں جبکہ چترال اکنامک زون کو سستی بجلی کی فراہمی کیلئے وہاں پر مقامی چھوٹے پن بجلی گھروں کے اداروں سے رجوع کرنے کی بھی ہدایت کی۔انھوں نے کہا کہ کرک سالٹ اینڈ جپسم سٹی کے کمرشل ایریا کو مختلف بزنس ماڈلز کو مد نظر رکھتے ہوئے مفید ماڈل کے تحت زیر کام لا یا جائے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کمپنی معاشی سرگرمیوں اور آمدن بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

صوبائی حکومت کا سیاحت و ثقافت کے جاری منصوبوں کی ہنگامی بنیادوں پر تکمیل کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے محکمہ سیاحت، ثقافت و آثارقدیمہ کے زیراہتمام تمام جاری منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کیلئے واضح احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ اسی طرح صوبہ میں موجود آثارقدیمہ، کھنڈرات، عجائب گھروں اور مذہبی مقامات کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، انکی ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا آغاز کرنے، زائرین کو زیادہ سہولیات فراہم کرنے جبکہ متعلقہ ممالک کی زبانوں اور ثقافتوں کے مطابق دستاویزی فلمیں بنا کر سفارتی ذرائع سے وہاں کے عوام میں پھیلانے کی ہمہ گیر مہم چلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اس امر کا انکشاف وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت و آثارقدیمہ زاہد چن زیب نے پشاور میں صوبائی سیاحت و ثقافت سیکرٹریٹ کے دورے اور اس موقع پر منعقدہ بریفنگ سے خطاب میں کیا۔ دورے میں انہوں نے افسران سے تعارفی ملاقات کی اور محکمہ کے مختلف شعبوں سے آگاہی حاصل کی۔ محکمہ کے کمیٹی روم میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ صوبہ کو درپیش گوناگوں چیلنجوں کے پیش نظر آگے بڑھتے ہوئے قومی تعمیر نو کے نئے جذبے کے ساتھ کام کریں اور اہداف کے حصول پر بھرپور توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹورازم اور کلچر افسران کو بہتر نتائج کیلئے اپنے دفاتر سے نکل کر فیلڈ سٹاف کے شانہ بشانہ کام کرنا ہو گا تاکہ وہ اپنے متعلقہ شعبوں میں زمینی حقائق سے بھی مسلسل باخبر رہیں۔ اسی طرح ترقیاتی سکیموں کو کسی صورت تاخیر کا شکار نہ ہونے دیں جبکہ ناگزیر صورتحال میں مالی یا انتظامی مشکلات کو براہ راست انکے نوٹس میں لائیں تاکہ ان کا اعلیٰ سطح پر بروقت ازالہ یقینی بنایا جا سکے۔ زاہد چن زیب نے واضح کیا کہ صوبہ میں سیاحت کی ترقی انکے پارٹی سربراہ عمران خان کا ویژن ہے اور ہم وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی فعال قیادت میں تعمیر و ترقی اور عوامی خوشحالی کا ہر خواب شرمندہ تعبیر بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ غیرملکی قرضوں سے شروع کردہ سکیموں کی بروقت اور عالمی معیار کے مطابق تکمیل کے علاؤہ انکی شفافیت بھی یقینی بنائی جائے تاکہ ان قرضوں کی واپسی تک ترقیاتی سکیموں سے مطلوبہ نتائج اور آمدن حاصل ہونا شروع ہو اور ہم عوام کو ان قرضوں کے دوچند فوائد لوٹانے کے قابل بن کر انکا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔ مشیر سیاحت نے موجودہ سیاحتی سیزن کے آغاز پر اتھارٹیز کے تحت تمام پرفضا مقامات میں سیاحوں کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اضافی سہولیات کی فراہمی بالخصوص مناسب جگہوں پر بہترین واش رومز کے انتظامات کی ہدایت کی۔ آسی طرح انہوں نے گندھارا تہذیب اور بدھ و سکھ عبادت گاہوں سمیت تمام آثار قدیمہ کی ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور اس مقصد کیلئے معروف ٹک ٹاکرز اور بلاگرز کی خدمات سے استفادہ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ قبل ازیں کلچر اینڈ ٹورازم سیکرٹریٹ آمد پر سیکرٹری سیاحت و ثقافت محمد بختیار نے صوبائی مشیر کا استقبال کیا اور متعلقہ افسران کی معیت میں انہیں بریفنگ دی جن میں ایڈیشنل سیکرٹری محمد یاسر، ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد، ڈائریکٹر انٹیگریٹڈ ٹورازم پراجیکٹ توصیف خالد، ڈپٹی سیکرٹری ایڈمن دولت خان، ڈپٹی سیکرٹری ٹورازم سحرش نگار، چیف پلاننگ آفیسر پیر سید زین گیلانی، سیکشن آفیسر کلچر عبدالروف، سیکشن آفیسر جنرل محمد الیاس، سیکشن آفیسر ٹورازم شیرباز خان اور دیگر پراجیکٹ افسران شامل تھے۔

معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور غیر معیاری اداروں کے خلاف کارروائی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے خیبر پختونخوا ہائیر ایجوکیشن ریگولٹری اتھارٹی کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں معیاری تعلیم کی فروغ اور فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں جو نجی تعلیمی ادارے اتھارٹی کے معیار پر پورے نہیں اترتے انکے خلاف اتھارٹی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، معیاری تعلیم کو عام کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے غیر معیاری ادراوں کی روک تھام کیلیے اتھارٹی میرٹ اورشفافیت پرعمل درآمد کو یقینی بنائے، صوبائی وزیر نے یہ ہدایات منگل کے روز محکمہ ایجوکیشن کے کمیٹی روم میں کے پی ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی کے تعارفی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں اتھارٹی کے سیکرٹری ساجد انعام، چیئرمین شریف حسین اور دیگر افسران نے شرکت کی، صوبائی وزیر کو اتھارٹی کے کام اور کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں کالجز اور یونیورسٹیز کی اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن کے عمل اور طریقہ کار پر صوبائی وزیر کوبتایا گیا کہ اتھارٹی کے ساتھ اب تک صوبے کے مختلف اضلاع میں 344 نجی یونیورسٹیز اور کالجز رجسٹرڈ ہیں جن میں 9 یونیورسٹیز, ایک یونیورسٹی سب کیمپس، ایک ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ، 8 میڈیکل کالجز، 3 ڈینٹل کالجز، 2 میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز، ایک انجینئرنگ کالج، 2 ہمیوپیتھک کالجز، 181 الائیڈ ہیلتھ سائنسز/نرسنگ کاجز، 36 جنرل ڈگری کالجز اور 100 پروفیشنل انسٹیٹوشنز شامل ہے مذید بتایا گیا کہ160 غیر معیاری نجی ہائیر ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز کو ڈی رجسٹرڈ کیا گیا ہے، بریفنگ میں صوبائی وزیر کو ریگولٹری اتھارٹی کی کارکردگی اور سرگرمیوں کے بارے میں بتایا گیا کہ اتھارٹی کے زیراہتمام مختلف یونیورسٹیز میں سمینار منعقد کئے جا چکے ہیں جبکہ شہیدبے نظیر بھٹو یونیورسٹی پشاور، کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، فاٹا یونیورسٹی اور ہزارہ یونیورسٹی کے سو جوانوں اور سو فیکلٹی اراکین کو ڈائیورسٹی مینیجمنٹ، ڈیجیٹل سیٹیزنشپ، لیڈرشپ اور ریسرچ میتڈز میں ٹریننگز کا انعقاد کیا ہے، اس کے علاوہ ڈویژن ڈویلپمنٹ پراجکیٹ کے تعاون سے ضلع کرک، کوہاٹ اور ہنگو، کوہاٹ میں ٹیکنیکل ٹریننگ سکالرشپس شروع کی ہیں،اس موقع پر اتھارٹی میں اصلاحات اور ترامیم پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور مختلف تجاویز بھی زیرغور آئیں۔