نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ نے خوشحال خیبرپختونخوا پروگرام کے تحت نوجوانوں کو مختلف شعبہ جات میں جدید مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق فنی و پیشہ ورانہ تربیت اور روزگار کی فراہمی کے پروگرام کا باضابطہ اجراءکردیا ہے۔ پروگرام کے تحت ابتدائی مرحلے میں ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، نرسنگ، پیرامیڈیکس اور دیگر شعبوں میں کریش کورسز کروائے جائیں گے۔ اس مقصد کے لئے مختلف محکموں اور اداروں کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر باضابطہ دستخط بھی کئے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاو¿س پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی نگران وزیراعلیٰ سید ارشد حسین شاہ تھے جبکہ نگران کابینہ اراکین ، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، شراکت دار اداروں کے نمائندوں ، صحافی حضرات اور طلباءو طالبات کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں مختلف محکموں اور اداروں کے مابین سات مفاہمتی یادداشتوں پر باضابطہ دستخط کئے گئے جن کے باہمی تعاون سے ٹارگٹڈ نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں کریش کورسز کروائے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق انسٹیٹوٹ آف مینجمنٹ سائنسز پشاور نے محکمہ ا±مور نوجوانان اورخیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ کے ساتھ دو مختلف مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے۔ اسی طرح خیبر پختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے محکمہ اعلیٰ تعلیم اور تیز رفتار سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے ساتھ دو مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے جبکہ خیبرپختونخو ا آئی ٹی بورڈ اور سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے درمیان بھی ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کامسیٹس نے ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افیئرز جبکہ پاک آسڑیا فخہ شولے انسٹیٹوٹ نے خیبرپختونخوا آئی ٹی بورڈ کے ساتھ ایک ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے۔ نگران وزیراعلیٰ سید ارشد حسین شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں بیروزگاری ایک دیرینہ مسئلہ ہے ، اپنے نوجوانوں کو بیروزگار دیکھ کر ہمیشہ سے بڑی تکلیف ہو تی تھی۔ا±نہوںنے کہاکہ اب اﷲ تعالیٰ نے موقع دیا تو ترجیحی بنیادوں پر نوجوان طبقے کی فلاح کیلئے پروگرام کا اجراءکیا ہے۔نگران حکومت کی مدت مختصر ہے اور بنیادی کام عام انتخابات کے صاف و شفاف انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنا ہے جس کے لئے ہم ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں گے تاہم اس مختصر مدت کو ہم مخلوق کی بھلائی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بھی استعمال میں لانا چاہتے ہیں۔
میڈیکل ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر محمد آیاز خان کی سربراہی میں انفیکشن کنٹرول کمیٹی کا ہنگامی اجلاس۔
ڈائریکٹریٹ جنرل ہیلتھ سروسز حکومت خیبر پختونخواکے احکامات کی روشنی میں بروز بدھ خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کی سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا جس میں انفیکشن کنٹرول کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ہاشم الدین اعظم خان، چیئرمین میڈیسن ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر اویس نعیم، نرسنگ ڈائیریکٹر عصمت پاشا اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں چیئرمین کنٹرول کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر ہاشم الدین نے کورونا کے نئے ویرنٹ اور دیگر موسمی بیماریوں کے پھیلاؤ کے بارے میں آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال کا قلیدی کردار اور تمام سٹاف کی قربانیاں بے مثال ہیں ہم نے ماضی میں کورونا کی سخت سے سخت لہرمیں ہر ممکنہ طبی سہولیات فراہم کی ہیں اور بہت کچھ ہمیں سیکھنے کو بھی ملا اور اسی طرح آنے والی خدانخواستہ کسی بھی وباء کا ہم ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے لیے انہوں نے ہسپتال انتظامیہ سے کورونا وارڈ دوبارہ بحال کرنے کی بھی درخواست کی جس کے لیے اجلاس میں پرانے آئسولیشن اورپرانی ایمرجنسی عمارت کو مختص کرنے کافیصلہ کیا گیا جس میں تمام تر سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے 24 گھنٹے کی سروسز بحال کی جائے گی۔اجلاس سے اپنے خطاب میں میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد آیاز خان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کی طرح خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے سینیئر ڈاکٹرز ہر وباء اور ایمرجنسی صورتحال میں پیش پیش رہے ہیں یہاں کے تجربہ کار اور ماہر ڈاکٹروں کی عوام کے لیے اور اس ادارے کے لیے خدمات کو ہمیشہ کے لیے سراہا جائے گا، انھوں نے کورونا کے نئے جے این ون ویرنٹ اور سینے کی دیگر بیماریوں کے پھیلاؤاور حکومت خیبر پختونخواکے احکامات کی روشنی میں ہسپتال میں اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں جن میں کورونا کے مریضوں کے لیے ایک الگ وارڈ مختص کرنا، علیحدہ لیبارٹری اور ویکسینیشن کے لیے ڈی جی ہیلتھ کے ساتھ روابط تیز کرنے کے بھی احکامات جاری کیے گئے۔
نگران معاون خصوصی ظفر اللہ خان عمرزئی نے خیبر پختونخوا سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے ملاقات۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ و ہاؤسنگ ظفراللہ خان عمرزئی سے انکے دفتر میں خیبر پختونخوا سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں پر مشتمل ایک وفد نے ایسوسی ایشن کے چئیرمین نثار احمد کی قیادت میں ملاقات کی۔ اس موقع پر کے پی ایسوسی ایشن کے صدر شایان علی شاہ، جنرل سیکرٹری محمد علی، بی آر ٹی کے چیف ایگزیکٹو طارق اور نگران معاون خصوصی کے کوآرڈینیٹر قیصر خان خٹک بھی موجود تھے۔ نگران معاون خصوصی ظفراللہ خان عمرزئی کو سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے صوبے میں سائیکل ریس کے مقابلوں اور سائیکل ریس کھیل کے فروغ کے لیئے ایسوسی ایشن کی جانب سے کیئے گئے اقدامات سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔نگران معاون خصوصی ظفراللہ خان عمرزئی نے اس موقع پر کہا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کی انعقاد سے نوجوان نسل کو بہت سے برائیوں سے بچایا جاسکتا ہے صوبے میں کافی ٹیلنٹ موجود ہے جو نہ صرف صوبے کا بلکہ پاکستان کا نام دنیا میں روشن کرسکتا ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں کھیلوں سے وابستہ ایسوسی ایشنز کھیلوں کی سرگرمیوں کے انعقاد کیلیے بھرپور کوشش کریں اور صوبے کے بہترین ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ انہوں نے کے پی سائیکلنگ ایسوسی ایشن کی مختلف سرگرمیوں کو سراہا اور ایسوسی ایشن کے عہدیداروں پر زور دیا کہ صوبے سے سائیکلنگ کے ٹیلنٹڈڈ اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو سامنے لانے کیلیے بھرپور اقدامات اٹھائیں تاکہ بین الاقومی سطح پر صوبے کے کھلاڑی سائیکلنگ مقابلوں میں خیبرپختونخوا اور پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔
ضم اضلاع کو ملک اور صوبے کے دیگر علاقوں کے ساتھ برابر لانے کے لئے جامع اور بڑا معاشی پلان تشکیل دیا گیا۔
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے ضم اضلاع کو ترقی کے سفر میں ملک اور صوبے کے دیگر علاقوں کیساتھ برابر لانے کی غرض سے ایک جامع اور بڑا معاشی پلان”ہائی ایمپیکٹ اکنامک پلان”تشکیل دیا ہے جسکا مقصد اس خطے کے معاشی و پیداواری شعبوں کو ترقی کا محور بناکر انھیں علاقائی ترقی اور استحکام کیلئے بروئے کار لاتے ہوئے ان علاقوں کے مسائل ومشکلات کو حل کرنا اور یہاں معاشی ومعاشرتی زندگی کے معیار کو بلند کرنا ہے۔ضم اضلاع میں قدرتی وسائل کی کثرت کے پیش نظر ان سے زیادہ سے زیادہ استفادہ اٹھانے کیلئے انھیں مذکورہ ترقیاتی پلان میں ترجیح دی گئی ہے جبکہ اس میں صنعت وحرفت اور ہنرمندانہ تعلیم، کان کنی ومعدنی ترقی،زراعت،توانائی وبرقیات،لائیوسٹاک،جنگلات وماحولیات،آبپاشی وآبنوشی،کھیل،سیاحت وامورنوجوانان،سڑکیں اور مواصلات اورسرحدی معیشت کے 10 اہم شعبوں کو ترقیاتی عمل کیلئے اہم اہداف قرار دیا گیا ہے۔معاشی پلان کے مطابق ان اضلاع میں ترقیاتی اقدامات کیلئے تخمینہ 142,614 ملین روپے لگایا گیا ہے جن میں 139494 ملین روپے صوبائی حکومت فراہم کرے گی جبکہ 3120 ملین روپے ڈونر فنڈ کا حصہ شامل ہوگا۔مجموعی پلان میں ضم اضلاع کے جاری اور نئے تقریبا 96 ترقیاتی منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن میں 23 سڑکوں کے منصوبے،11 صنعتوں کے،12زراعت،5معدنیات،8سیاحت وکھیل و امورنوجوانان،3توانائی وبرقیات،7 لائیوسٹاک،7 جنگلات وماحولیات،9 پانی اور 11 سرحدی معیشت یا بارڈر اکانومی کے منصوبے شامل ہیں جو پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے۔معاشی پلان کے مطابق ضم اضلاع میں متوقع نتائج کے مطابق تقریبا 61525 ایکڑ اراضی کو آبپاشی کے قابل بنایا جائے گا جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کیلئے 41310 ایکڑ۔ فٹ زمینی سطح کی تیاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔اس طرح پلان کے تحت 3 سالوں کے دوران 629 کلومیٹر سڑکوں کی بحالی اور بہتری کو ہدف بنایا گیا ہے جبکہ 274 کلومیٹر نئی سڑکیں بھی مزکورہ سالوں کے دوران تعمیر کی جائیں گی۔ ضم اضلاع میں 320 زمینداروں کوآئندہ تین سالوں کے دوران ڈیری فارمنگ کی طرف لایا جائے گا جبکہ650 زمینداروں کومویشی پالنے/جدید ہسبنڈری کی تربیت دی جائے گی۔اسی طرح زمینداروں کو 1900 عدد اعلیٰ نسل کے مویشی بھی دیئے جائیں گے۔ اسی طرح سات اضلاع میں grid۔ offسولر سسٹم کے ذریعے 200,000 گھرانوں کو بجلی مہیاکی جائے گی جبکہ384 بنیادی مراکز صحت کو بھیgrid۔ offسولر سسٹم کے ذریعے ہر سال بجلی مہیا کرنا بھی پلان میں شامل کیا گیا ہے۔ اس پلان میں شامل ترقیاتی منصوبوں میں 69 منصوبوں کی فنانسنگ حکومت کرے گی جبکہ زائد اثرات والی 21 سکیموں کو امدادی اداروں کے ذریعے مالی مدد فراہم کی جائے گی جبکہ چھ منصوبوں کو نجی شعبے کے تعاون مکمل کیا جائے گا۔
نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے زیر صدارت نوجوانوں کی تعلیم اور روزگار حاصل کرنے پر ترقیاتی اقدامات پر تفصیلی جائزہ لیا۔
نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت پیر کے روز وزیر اعلی ہائوس پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے نوجوانوں کو مختلف شعبہ جات میں جدید تربیت دینے اور انہیں روزگار کے لیے بیرون ممالک بھیجنے کے منصوبے پر اب تک کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ نگران صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اللہ کے علاہ منیجنگ ڈائریکٹر اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن نصیر خان کاشانی، منیجنگ ڈائریکٹر خیبر پختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی عامر آفاق، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز ڈاکٹر عثمان غنی اور دیگر نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو مختلف شعبہ جات میں نوجوانوں کو جدید تربیت دینے، بیرون ممالک درکار افرادی قوت، اور صوبے کے نوجوانوں کو بیرون ممالک بھیجنے سے متعلق حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت صوبے کے بیروزگار نوجوانوں کو باروزگار بنانے کے لیے نا صرف پر عزم ہے بلکہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔ صوبے میں نرسز کی تعداد کو کئی گنا بڑھانے پر بھی کام جاری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار کے لیے بیرون ممالک بھیجا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے ہم نے اسے پائیدار بنیادوں پر ترقی دینے کے لیے اپنا انفرادی و اجتماعی کرادار ادا کرنا ہوگا۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا بہترین ذریعہ یہی ہے کہ اپنے نوجوانوں پر سرمایہ کاری کر کے اسے اثاثہ بنایا جائے۔میری کوشش ہے کہ ایک ایسی بنیاد رکھوں جس کو آئندہ حکومت مزید آگے بڑھا سکے اور عوام کی بھلائی ہو۔ اس وقت صوبے کے بڑے مسائل میں سے ایک بیروزگاری بھی ہے جس پر قابو پانے کے لیے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر کام کرنا ضروری ہے ۔
خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات اور ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ کا پشاور پریس کلب کا دورہ
خیبر پختونخوا کے سیکرٹری محکمہ اطلاعت سید جبار شاہ اور ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ محمد عمران خان نے پیر کے روز پشاور پریس کلب کا دورہ کیا، اور پشاور پریس کلب کے نو منتخب صدر اور ان کی نو منتخب کابینہ کے ارکان کے ساتھ ملاقات کی اس موقع پر انہوں نے پشاور پریس کلب کے نو منتخب صدر ارشد عزیز ملک اور ان کے کابینہ ارکان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ، صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی عدد اقدامات کر رہے ہیں،انہوں نے امید ظاہر کی کہ نو منتخب صدر اور ان کے کابینہ ارکان صوبے میں مثبت صحافت کے فروغ کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے اور غیر ضروری سنسنی خیز ی کی بجائے حکومت اور عوام کے مابین پل کا کردار ادا کرتے ہوئے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے حکومتی فلاحی و ترقیاتی اقدامات کو بہتر طور پر اجاگر کریں گے تاکہ حکومتی ترقیاتی و فلاحی اقدامات سے عام لوگ بہتر طور پر استفادہ حاصل کر سکیں جبکہ نو منتخب صدر اور کابینہ ارکان صحافی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے بھی مثبت سوچ کے ساتھ مزید جدوجہد کریں گے، اس سلسلے میں صحافی برادری اور ان کے نو منتخب نمائندوں کو سیکرٹری محکمہ اطلاعت و تعلقات عامہ اور ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائیگا اور ان کی بھرپور حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی۔
ضم اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں اور مختلف شعبوں میں بہتری کے لئے مختلف تجاویز پر غور۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے امور ضم اضلاع،صنعت وحرفت اور فنی تعلیم ڈاکٹر عامر عبد اللہ کی زیر صدارت پیر کے روز کیبنٹ روم سول سیکریٹیریٹ پشاور میں ضم اضلاع کیلئے قائم کردہ خصوصی سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات سید امتیاز حسین شاہ،سیکریٹری صحت محمود اسلم وزیر،سیکریٹری مواصلات و تعمیرات محمد ادریس خان،سیکریٹری ریلیف عنایت اللہ وسیم،سیکریٹری صنعت سید ذوالفقار علی شاہ،سپیشل سیکریٹریز محکمہ داخلہ محمد ذبیر،منصوبہ بندی وترقیات کامران آفریدی سمیت کمیٹی میں شامل پولیس،پاک آرمی اور دیگر محکموں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سٹیرنگ کمیٹی کے گزشتہ منعقدہ اجلاسوں اور وزیر اعلی کی سربراہی میں تشکیل کردہ صوبائی ٹاسک فورس کے فیصلوں کے بارے میں مختلف محکموں کو دئیے گئے اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ضم اضلاع میں محکمہ پولیس کی استعداد کو بڑھانے کیلئے متعلقہ محکمہ کو دی گئی ہدایات پر عملدرآمد کے حوالے سے فورم کو بتایا گیا کہ ان اضلاع میں پولیس فورس کی ترقیوں کا عمل جاری ہے۔پولیس کے 19 ڈی ایس پیز اور 85 انسپکٹرز کو اگلے گریڈز میں ترقی دی گئی ہے جبکہ1571 نوجوانوں کی ایٹا کے ذریعے بھرتی کا عمل بھی جلد مکمل ہوگا۔اسی طرح ان اضلاع میں پولیس سے 513 گھوسٹ ملازمین کو بھی نکالا گیا ہے۔فورم نے اس موقع پر بعض اضلاع میں پولیس کی تعمیراتی سائٹس کی نشاندھی کی بعد انھیں مواصلات و تعمیرات کو تعمیراتی کام جلد شروع کرنے کی غرض سے حوالہ کرنے کہ ہدایت کی۔اس موقع پر شمالی وزیرستان،جنوبی وزیرستان اور اورکزئی میں جوڈیشل دفاتر کے قیام کا عمل بھی تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔نگران وزیر نے اجلاس میں ضم اضلاع کے بچوں کیلئے شرع کردہ تعلیمی وظیفہ سکیم کے مالی معاملات محکمہ خزانہ سے دو دن کے اندر اندر نمٹانے کی ہدایت کی۔انھوں نے اس موقع پر ضم اضلاع میں قائم گورنر ماڈل سکولوں کو بہتر انتظام اور معیار کیساتھ چلانے کی غرض سے محکمہ تعلیم کو ٹاسک فورس کے آئندہ اجلاس میں معقول تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ محکمہ نجی شعبے کی شراکت داری پر مبنی دیگر صوبوں میں مناسب اخراجات کے حامل اداروں کے ماڈلز کو پیش کرے۔
سال نو کی مناسبت سے لاہور میں داتا علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کے دربار میں دعائیہ تقریب۔
نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ، ثقافت و سیاحت خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے لاہور دورے کے موقع پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی و پنجاب صوبائی نگران کابینہ اراکین کے ہمراہ حضرت ابو الحسن علی بن عثمان المعروف داتا علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر سال نو کی مناسبت سے خصوصی دعا کا اہتمام کیا گیا تھا۔تقریب کا مقصد سال 2024 کی آمد کو سادگی سے مناتے ہوئے سال کا آغاز پرخلوص دعاؤں کے ساتھ کرنا تھا۔تقریب میں ملک میں معاشی استحکام، تنگدستی سے نجات، پائیدار امن، باہمی اتحاد و اتفاق کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔اس موقع پر شہداء اور ان کے خاندانوں کی لازوال قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور رب العالمین کے حضور شہداء کے درجات اور مسلح افواج، پولیس و دیگر سیکورٹی اداروں کے عزم و حوصلے کی بلندی کے لئے بھی دعائیں کی گئیں. دعائیہ تقریب میں مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی آزادی اور جدوجہد میں کامیابی کے لئے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا تھا کہ حضرت داتا گنج بخشؒ کی شخصیت اور افکارواحوال کو تاریخ، تصوّف میں نہایت معتبرمقام حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ درگاہ میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کرتے ہوئے سال نو کا استقبال پنجاب نگران حکومت کا نہایت عمدہ قدم ہے جس میں شرکت کرکے انہیں دلی سکون ملا اور رب العالمین کے حضور ملک کی ترقی کے لئے دعا کرنے کا اہم موقع نصیب ہو۔انہوں نے کہا کہ اسلامی اقدار کے تحت نئے سال کا آغاز خصوصی دعاؤں کے ساتھ کیا گیا ہے۔اس سے پہلے درگاہ آمد پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کو خصوصی چادر پیش کی اور دعائیہ تقریب میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صحافتی معاشرے کی مضبوطی میں میڈیا کا کردار پر ہوتے ہوئے اظہارِ یکجہتی۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس( ر) سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ صحافی معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں جو معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں کی نشاندہی کرنے، عوام کو آگہی دینے اور جمہوریت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میڈیا کو ریاست کا چو تھا ستون مانا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اپنے دورہ ایبٹ آباد کے موقع پر ایبٹ آباد پریس کلب اور ایبٹ آباد یونین اف جرنلسٹس کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ کمشنر ہزارہ ڈویژن سید ظہیر الاسلام ، ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد خالد اقبال اور ڈی پی او ایبٹ آباد عمر طفیل بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صحافی ملک کو کرپشن سے پاک اور بحرانوں سے نکالنے میں مدد دے سکتے ہیں، صحافیوں کو آپس میں اتحاد اور اتفاق کے ساتھ عوام کی رہنمائی اور معاشرے سے برائیوں کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں لوگوں کے درمیان اتفاق ہو اور وہ آپس میں محبت و ہمدردی رکھتے ہوں تو وہاں اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں اس کے برعکس جس معاشرے میں اتفاق، محبت اور ہمدردی نہ ہو تو ایسے معاشرے پر اللہ تعالی اپنی رحمتوں کا نزول روک دیتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ ایبٹ آباد کے صحافی معاشرے کی فلاح وبہبود کے لیے اپنا کردار مزید بہتر انداز میں ادا کرتے رہیں گے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے ہر ممکن اقدامات اُٹھائے گی
خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے ہزارہ ریجن کے کیمپس کا افتتاح: میڈیکل تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز۔
ہزارہ ریجن میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے کیمپس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے کیمپس میں اگلے مہینے سے باقاعدہ کلاسز کا اجراءکیا جائے گا۔ نگرا ں وزیراعلی خیبر پختونخوا جسٹس( ریٹائرڈ) سید ارشد حسین شاہ نے گزشتہ روز اپنے دورہ ایبٹ آباد کے دوران نو قائم شدہ کیمپس کا باضابطہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر کیمپس میں شروع کی جانے والی تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کیمپس میں میڈیکل ایجوکیشن کے مختلف شعبوں میں طلبہ کو تعلیم و تربیت فراہم کی جائے گی جن میں الائیڈ ہیلتھ سائنسز، نرسنگ اور فارمیسی وغیرہ میں انڈر گریجویٹس ، پوسٹ گریجویٹس پروگرام شامل ہیں۔ علاوہ ازیں کیمپس میں میڈیکل گریجویٹس کو پبلک ہیلتھ ، ہیلتھ ریسرچ ،ایپڈ یمیالوجی اور بیسک میڈیکل سائنسز میں پوسٹ گریجویٹس ڈگری پروگرامز بھی کروائے جائیں گے ۔ مزید بتایا گیا کہ کیمپس میڈیکل کے مختلف شعبوں میں پوسٹ گریجویٹس ڈگر ی کیلئے پورے ہزارہ ریجن کے طلبہ کی ضروریات کو پورا کرے گا اور طلبہ کو اپنے ہی علاقے میں یہ تعلیمی سہولیات دستیاب ہوں گی ۔
خیبرمیڈیکل یونیورسٹی انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ سائنسز ہزارہ کے قیام کو اور علاقے میں میڈیکل کی تعلیم کے فروغ کیلئے اہم اقدام قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس کیمپس کے قیام سے علاقے کے میڈیکل گریجویٹس کو یہ تربیتی سہولت اُن کے گھر کی دہلیز پر دستیاب ہو ںگی اور اُنہیں اس مقصد کیلئے دیگر علاقوں کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔ میڈیکل کے شعبے میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی تیاری میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اُمید ظاہر کی کہ یہ یونیورسٹی اپنی سرگرمیاں مزید بہتر انداز میں جاری رکھے گی ۔ وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالحق ، کمشنر ہزارہ ڈویژن ظہیر السلام کے علاوہ ضلعی انتظامیہ اور خیبر میڈیکل میڈیکل یونیورسٹی کے دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔