Home Blog Page 205

وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن کی ترقی، سیاحت کے فروغ اور آمن وامان کی صورتحال کو یقینی اور مزید بہتر بنانے کیلئے ترجیحات متعین کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم بنیادی ضروریات ہیں عوام کو بہترین صحت، بہبودِ آبادی کی سہولیات عوامی دہلیز تک پہنچانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ محکموں کے ساتھ رابطہ رکھتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی دیر کے چیئرمین عبید الرحمن سے ملاقات میں کیا۔ ملاقات میں صوبہ بھر سے آئے ہوئے وفود اور دیر کے عمائدین بھی موجود تھے۔معاون خصوصی نے وفود سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہبودِ آبادی اور بالخصوص زچہ و بچہ کی بھترین صحت کو یقینی بنانے کیلئے پالیسیوں کی تشکیل اور ان کے نفاذ کو یقینی بنا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود بہبود آبادی کی تمام سہولیات کو علاقائی سطح پر فراہم کر رہے ہیں۔ ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی کو علاقائی ترقی اور خوشحالی کے لیے دیگر حکومتی محکموں، اداروں اور تنظیموں کے ساتھ رابطہ کاری کو مزید موثر بنانے میں بھرپور معاونت فراہم کرتا رہونگا تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور انفراسٹرکچر میسر اور موجود ہو۔

خیبر پختونخوا میں مختلف سکلز و تیکنیکی تربیت سے نئی نسل کو آراستہ کرنے کیلئے ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تعاون

خیبر پختونخوا میں مختلف سکلز و تیکنیکی تربیت سے نئی نسل کو آراستہ کرنے کیلئے ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام کے تعاون سے جاری مرحلہ وار تربیتی پروگرام کے چوتھے مرحلے میں خواتین کو ٹیکنالوجی سکلز فراہم کی جائیں گی جن کے تحت 2 ہزار خواتین کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سکلز سکھلائی جائیں گی۔ منگل کے روز انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز پشاور میں اس منصوبے کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کا ایک مشاورتی ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی جبکہ دیگر شرکا میں ڈائریکٹر آئی ایم سائنسز عثمان غنی،ادارے کا تدریسی عملہ،ڈی جی نیوٹیک،یونیورسٹیز،جی آئی زیڈ و برٹش کونسل کے نمائندے،اکیڈیمیا،نجی شعبے کے ماہرین اور سرکاری اداروں کے حکام شامل تھے۔ منعقدہ ورکشاپ میں ماہرین نے جدید دور میں بے روزگاری کے خاتمے اور نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل تربیت سے آراستہ ہونے پر زور دیا جبکہ اس سلسلے میں انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے مابین روابط کو اہم قرار دیا۔ماہرین نے بتایا کہ نوجوانوں کو عصر حاضر میں درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے ٹیکنالوجی پر مبنی شعبوں میں مہارت فراہم کرنے اور انہیں تیار کرنے کی ضرورت ہے۔اس طرح انڈسٹری کی ڈیمانڈ کے مطابق ٹیکنالوجی سے آراستہ سکلڈ ہنرمندوں کی تیاری کیلئے کوششیں کرنی چاہیے۔ورکشاپ میں آئی ٹی بورڈ کے حکام نے بتایا کہ ہم صوبے کو ڈیجیٹل سکلز کا ہب بنانے کی طرف جارہے ہیں اور دنیا میں ڈیجیٹل اکانومی میں اپنا حصہ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ورکشاپ سے خطاب کے دوران وزیر اعلی کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمارا صوبہ ملک میں ایک تجارتی مرکز کا مقام رکھتا ہے جو کئی راہداریوں کے ذریعے تجارت کیلئے موزوں ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت نوجوانوں کو ہنر اور ٹیکنالوجی کی مہارت سے آراستہ کرنے کیلئے کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے کیونکہ بہترین سرمایہ کاری اس قوم کی نئی نسل کو ترقی یافتہ دنیا کیساتھ ترقی کے دور میں ہم پلہ بنانا ہے۔انھوں نے کہا کہ 15 صنعتی اداروں میں طلبہ کو ان جاب ٹریننگ کے مواقع فراہم کر رہے ہیں جن میں زیر تربیت طلبہ کو مالی وظیفہ بھی دیا جائے گا۔معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ تقریبا 4 بلین روپے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ کے شعبے میں پاس آؤٹ ٹرینیز کو اخوت فاؤنڈیشن کے ذریعے قرضہ کی شکل میں دئے جائیں گے جس سے وہ اپنے لئیے کوئی ٹیکنیکل یا ہنر پر مبنی روزگار یا کاروبار شروع کریں گے۔انھوں نے ٹیوٹ سیکٹر کے چوتھے مرحلے میں خواتین کے ڈیجیٹل سکلز ڈویلپمنٹ کو انتہائی مفید اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس منصوبے سے ہماری بچیاں استفادہ اٹھائیں گی۔انھوں نے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ورکشاپ میں سٹیک ہولڈرز کی جانب سے سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا اور چوتھے مرحلے کوزیادہ مفید اور موثر بنانے کیلئے اپنی آراء اور تجاویز پیش کیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر مسلم لیگ ن کے اوسان خطا ہوگئے ہیں،

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر مسلم لیگ ن کے اوسان خطا ہوگئے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے قیام پر لیگی رہنماوں بالخصوص مریم نواز کی چیخیں نکل رہی ہیں، لیگی رہنما جوڈیشل کمیشن پر بے جا تنقید کررہے ہیں، بے جا تنقید کا مطلب ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ پوری دال کالی ہے۔ مسلم لیگ کی جعلی حکومت خود بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کے لئے تیار نہیں اور صوبے کے جوڈیشل کمیشن پر بھی تنقید کررہے ہیں۔ عمران خان نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ 9 مئی کو جواز بناکر مینڈیٹ چور سرکار نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی بھی ناکام کوشش کی۔ مخصوص نشستوں کے کیس کی طرح پی ٹی آئی 9 مئی کے کیسز میں بھی سرخرو ہو گی۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا، جوڈیشل کمیشن رپورٹ مسلم لیگ ن کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی، فارم 47 کی جعلی حکومت کا پی ٹی آئی کے خلاف ہر حربہ ناکام ہوگیا ہے، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد جعلی حکومت کو ایک، ایک زیادتی کا حساب دینا ہوگا۔

پی ٹی آئی کا پہلا اور حتمی ہدف خیبر پختونخوا کو مسائل کی دلدل سے نکال کر

پی ٹی آئی کا پہلا اور حتمی ہدف خیبر پختونخوا کو مسائل کی دلدل سے نکال کر دیر پا ترقی کی راہ پر گامزن کرنا اور خدمات کی فراہمی کے نظام تک عوام کی یکساں رسائی کو یقینی بنانا ہے

مخالفین کی طرف سے منفی پروپیگنڈے کے باوجود عوام کی پی ٹی آئی کے طرز حکومت پر اعتماد میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ آئے دن پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت چند دنوں کی مہمان ہے اس کو مظلوم عوام کی بدعائیں لگی ہیں جلد ہی مرکز میں پی ٹی آئی برسر اقتدار آئے گی موجودہ صوبائی حکومت نے قائد پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی فلاحی ریاست کے قیام کے وژن کے تحت عوام کی فلاح وبہبود کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں جن سے عوام بلاتفریق مستفید ہورہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کے موقع پر کیا انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی کا مقصد شہریوں کے طرز زندگی کو بہتر بنانا اور انہیں دور جدید کی تمام سہولیات فراہم کرنا ہے انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کا پہلا اور حتمی ہدف خیبر پختونخوا کو مسائل کی دلدل سے نکال کر دیر پا ترقی کی راہ پر گامزن کرنا اور خدمات کی فراہمی کے نظام تک عوام کی یکساں رسائی کو یقینی بنانا ہے خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت نے اپنے اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ یہ واحد سیاسی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کیلئے کھڑی ہے انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے عوامی نمائندگی کا حق ادا کرنے کیلئے اپنی استعداد سے بڑھ کر اقدامات اٹھارہی ہے اور اس نے بے شمار چیلنجز اور مسائل کے باوجود فلاح انسانیت کے منشور پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ مخالفین کی طرف سے منفی پروپیگنڈے کے باوجود عوام کی پی ٹی آئی کے طرز حکومت پر اعتماد میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ آئے دن پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

رواں سال تین ماہ مئی سے جولائی تک 90 لاکھ سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا جو پچھلے سال کے مقابلے میں سو فیصد زیادہ ہے مشیر خزانہ مزمل اسلم

 ہمارا اگلا ہدف غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوسکیں اور صوبے کی معیشت بہتر ہو۔ مشیر خزانہ مذمل اسلم

 وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر اگلے سال سے چار نئے سیاحتی زونز قائم کیا جائیں گے۔ مشیر سیاحت زاہد چن زیب

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی زیر صدارت محکمہ سیاحت کا اجلاس انکے دفتر سول سیکریٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں مشیر سیاحت زاہد چن زیب، ممبران صوبائی اسمبلی افتخار محمد خان جدون، رجب علی عباسی، سیکرٹری سیاحت محمد بختیار خان،سیکرٹری سیاحت محمد بختیار خان، چیف پلاننگ آفیسر سیاحت زین اللہ شاہ سمیت متعدد حکام نے شرکت کی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں سال پہلی مئی سے جولائی تک 90 لاکھ سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا جبکہ سیاحوں کی آمد پچھلے سال کے مقابلے میں سو فیصد زیادہ ہے اسی طرح پچھلے سال 45 لاکھ سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا تھا۔ بریفینگ میں بتایا گیا کہ ڈھائی ہزار غیر ملکی سیاح بھی خیبرپختونخوا کی ٹھنڈی فضاؤں سے لطف اندوز ہوئے۔ مزمل اسلم نے محکمہ سیاحت کی کارکردگی کو سراہا بالخصوص مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی شبانہ روز کاوشوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت میں سو فیصد اضافہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بہتری اور مہیا کردہ سیاحتی سہولیات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بریفینگ میں بتایا گیا کہ رواں سال 26 لاکھ سیاحوں نے سوات کا رخ کیا ہے جبکہ 35 لاکھ سیاح گلیات کے پرفضا مقامات سے لطف اندوز ہوئے اور چترال کاغان میں 25 لاکھ سیاحوں کی آمد ریکارڈ ہوئی اس کے علاؤہ ہزاروں سیاح خیبرپختونخوا کے دیگر علاقوں سے لطف اندوز ہوئے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ قابل فخر بات یہ ہے کہ 90 لاکھ سیاحوں کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ بھی پیش نہیں آیا جبکہ چند ایک عوامی شکایات این ایچ اے کی شاہراہوں کے بارے میں موصول ہوئی ہیں اور ان شکایات کو صوبائی حکومت کی طرف سے این ایچ اے حکام کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمارا اگلا ہدف غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہے جس سے نہ صرف مقامی لوگوں کو روزگار کے میسر ہونگے بلکہ صوبے اور ملک کی معیشت مضبوط ہوگی انہوں نے کہا کہ مقامی سیاحوں سمیت غیر ملکی سیاحوں کو بہتر سیکورٹی اور مزید سہولیات مہیا کی جائینگی تاکہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کو مزید پرکشش بنایا جاسکے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ موسم سرما سیاحت کو بہتر اور منفرد بنانے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ گرما کی طرح سرما سیاحت کو بھی مزید کامیاب بنایا جاسکے۔ اور سال بھر سیاحتی سرگرمیاں جاری رکھی جا سکیں۔ مشیر سیاحت خیبرپختونخوا زاہد چن زیب نے کہا کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایات کے تحت اگلے سال سے چترال، مانسہرہ اور کاغان میں چار نئے سیاحتی زونز قائم کے جائینگے جن سے سیاحوں کو نئے پرفضا مقامات دیکھنے کا موقع ملے گا اور وہ ان سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہونگے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا: ریسکیو 1122 کو جدید مشینری اور ایمرجنسی گاڑیاں فراہم، موٹر بائیک ایمبولینس سروس کی توسیع کا اعلان

وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے ریسکیو 1122 کیلئے خریدی گئی جدید ترین سپیشلاائزڈ مشینری اور ایمرجنسی گاڑیاں ریسکیو1122 کو حوالے کردی ہیں۔ اس سلسلے میں منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں وزیراعلیٰ نے باضابطہ طور پر مشینری اور دیگر آلات ریسکیو حکام کے حوالے کئے ۔ صوبائی وزیر میاں خلیق الرحمن ، وزیراعلیٰ کے مشیر زاہد چن زیب کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام اور ریسکیو اہلکاربھی تقریب میں شریک ہو ئے ۔ وزیراعلیٰ کو ریسکیو حکام کی جانب سے جدید مشینری بارے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ سپیشلاائزڈ آلات اور مشینری نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کے تعاون سے خریدے گئے ہیں جن میں سات عدد فور بائی فور ایمبولینس ، دو عدد فور بائی فورفائر ٹرک ، تین عدد سنو ریمول وہیکل ، ایک عدد ہیوی ڈیوٹی کرین ، پانچ عدد ریسکیو بوٹس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سات عدد آکسیجن ری فلنگ پلانٹس، چارعدد ریسکیو سرولینس ڈرونز ، تین عدد سائٹس سکین سونر ،30 سے 150 ٹن استعداد کے حامل 11 عدد لفٹنگ بیگز ، 50 سے 150 ٹن کی استعداد کے حامل نو عدد ہائیڈرلک جیکس اور سات عدد لائف اینڈ موشن ٹریسر بھی نئے آلات میں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ سپیشلاائز ڈ مشینری اور آلات صوبے کے سات ڈویژنز کو فراہم کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں ریسکیو1122کے کردار کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان سپیشلاائزڈ آلات اور مشینری کی فراہمی سے ایمرجنسی خدمات فراہمی مزید موثر انداز میں ممکن ہو گی ۔ اُنہوںنے کہاکہ ریسکیو1122 کو مستحکم بنانا اور اسے تمام ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹنے کے قابل بنانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور حکومت اس مقصد کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ریسکیو1122 صوبائی حکومت کا ایک اہم اور بہترین ادارہ ہے ، اس کو مزید مضبوط بنایا جائے گا ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے موٹر بائیک ایمبولینس سروس کو صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دینے کی اُصولی منظوری دی ہے ۔ اس کے علاوہ اُنہوںنے صوبے کی تمام تحصیلوں میں فائر بریگیڈ گاڑیوں کی فراہمی کیلئے اقدامات اُٹھانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ریسکیو 1122 ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سال سے بڑھا کر 60 سال کرنے اور ریسکیو ملازمین کورسک الاﺅنس دینے کی اُصولی منظوری دیتے ہوئے معاملہ حتمی منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

ذہین طلباء کے لیے سنٹر آف ایکسیلنس پروگرام، مفت تعلیم اور سہولیات کی فراہمی کا اعلان

مینجنگ ڈائریکٹر مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن میاں عین اللہ نے کہا ہے کہ قبائدی اضلاع کے کمیونٹی سکولز کے ذہین طلباء و طالبات کو سنٹر اف ایکسیلنس صوبے کے بہترین تعلیم اداروں میں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت گریڈ-6 سے گریڈ-10 تک مفت تعلیم اور دیگر تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔ اور منتخب شدہ طلباء و طالبات کے تمام تر اخراجات مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن برداشت کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائلٹ کے تحت تمام قبائلی اضلاع اور سب ڈویژن سے ایٹا ٹیسٹ کے ذریعے 20 طلباؤ و طالبات کو منتخب کیا جائے گا اور پراجیکٹ کی کامیاب تکمیل کے بعد پروگرام کو ایف اے ایف ایس سی لیول تک توصیع دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کی۔ اجلاس میں ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران ایڈیشنل سیکرٹری فیاض خان، ایڈیشنل ڈائریکٹر شیردراز خان، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن ڈاکٹر شوکت حیات، ڈپٹی ڈائریکٹرز جاوید اقبال اور عبدالرحیم نے شرکت کی۔ اجلاس میں مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سال 2024-25 بجٹ کی منظوری دی گئی۔ اسی طرح اجلاس میں مڈل کمیونٹی سکولز پروگرام کی بھی منظوری دی گئی۔ جس کی تفصیل دیتے ہوئے ایم ڈی نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے کمیونٹی سکولز کے وہ طلباء و طالبات جو پرائمری تک تعلیم حاصل کرتے ہیں اور پھر ہائی لیول تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ان کو وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم کے ویژن کے مطابق مڈل سکول پروگرام کے تحت اپنے ہی علاقوں میں ہائی لیول تعلیم حاصل کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ ڈراپ آؤٹ ریشو کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور قبائلی اضلاع میں شرح خواندگی بڑھانے میں بھی یہ پروگرام معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پرو گرام قبائلی اضلاع اور سب ڈویژن کے منتخب 25 سکولوں میں شروع کیا جائے گا جس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل ہیں۔ فاؤنڈیشن کے تیسرے منظور شدہ پروگرام سباون سکول پروگرام کے حوالے سے مینجک ڈائریکٹر میاں عین اللہ نے کہا کہ اس پروگرام میں قبائلی اضلاع اور سب ڈویژنز کے منتخب 25 پرائمری اور مڈل سکولوں کے طلباء و طالبات کو ٹیوشن فیس کی مد میں پرائمری لیول پر 1500 اور مڈل لیول پر 2000 روپے فیس فاؤنڈیشن ادا کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کے تحت وہ علاقے جہاں پر سرکاری اور کمیونٹی سکولز موجود نہ ہو وہاں پر نجی سکولوں میں طلباؤ و طالبات کو داخل کروا کر ٹیوشن فیس کی ادائیگی مرجڈ ایریاز ایجوکیشن فاؤنڈیشن کرے گی۔ مینیجنگ ڈائریکٹر میاں عین اللہ نے مزید کہا کہ ان نئے پروگرام سے قبائل اضلاع میں تعلیمی شرح میں بہتری آئے گی اور طلباء و طالبات کو بہترین تعلیمی سہولیات ان کے علاقوں میں ملے گی۔ اجلاس میں تینوں پروگرامز کی منظوری کے ساتھ ساتھ فاؤنڈیشن ملازمین کے لیے سال 2024 ایڈہاک ریلیف کی منظوری بھی دی گئی۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سول انتظامیہ کو عوامی ایجنڈا دے دیا، فوری عملدرآمد کا حکم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت سول انتظامیہ کا اہم اجلاس پیر کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور انتظامی سیکرٹریز کے علاوہ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس میں شرکت کی جس میں وزیر اعلیٰ نے سول انتظامیہ کو اپنی حکومت کا ایجنڈا دے دیا اور اس پر عمل درآمد کے سلسلے اہم ہدایات جاری کیں ۔ اجلاس میں اس عوامی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لئے ڈپٹی کمشنرز کو ٹائم لائنز کے ساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئیں اور اُنہیں مزید مالی و انتظامی اختیارات بھی دے دیئے گئے۔ ایجنڈے پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام انتظامی محکمے ضلعی انتظامیہ کو بھر پور سپورٹ فراہم کریں گے۔صوبائی سطح کے معاملات سے متعلق ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ اور تجاویز پر انتظامی سیکرٹریز فوری کارروائی عمل میں لائیں گے۔ اجلاس میں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو وزیر اعلیٰ کے ‘عوامی ایجنڈے’ کے تمام پہلوو¿ں، عملدرآمد کے طریقہ کار، ٹائم لائنز، ذمہ داریوں اور اختیارات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکاءکو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ کا یہ’ عوامی ایجنڈا’ صوبے میں گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع پروگرام ہے۔ عوامی ایجنڈا گڈ گورننس کے لئے گیارہ مختلف نکات پر مشتمل ہے جس میں سروس ڈیلیوری کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان نکات میں عوامی خدمات کے عمومی معاملات کے علاوہ صفائی ستھرائی، عوامی سہولت، ریونیو معاملات، پبلک سروس ڈیلیوری، کوالٹی کنٹرول، فوڈ اینڈ پرائس کنٹرول اور دیگر شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز اضلاع کی سطح پر تمام سرکاری دفاتر میں وقت کی پابندی اور عملے کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ اوپن ڈور پالیسی کے تحت سرکاری دفاتر اور حکام تک عوام کی رسائی آسان بنائی جائے گی۔ علاوہ ازیں کھلی کچہریوں کا انعقاد باقاعدگی سے کیا جائے گا۔اضلاع کی سطح پر تمام خالی آسامیوں کو جلد سے جلد پر کیا جائے گا۔ تمام سرکاری امور اور کیسز مقررہ مدت کے اندر نمٹائے جائیں گے۔ مزید برآں ڈپٹی کمشنرز اپنے اضلاع میں تمام صوبائی محکموں کے علاوہ وفاقی اداروں کے بارے میں صوبائی حکومت کو رپورٹس بھیجیں گے۔ تمام اضلاع میں ٹی ایم ایز کی سطح پر سنییٹیشن پلانز ترتیب دئے جائیں گے۔ اسی طرح شہری علاقوں میں صفائی کی خصوصی مہمات چلائی جائیں گی جبکہ اسپورٹس گراو¿نڈزز اور پبلک پارک سمیت تمام سرکاری عمارتوں بشمول ہسپتالوں اور اسکولوں کی بحالی، تزین و آرائش اور مرمت کے لئے ایکشن پلانز ترتیب دے کر مقررہ مدت میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ سڑکوں پر نصب کھمبوں پر تشہیری مواد لگانے پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ تمام عمارتوں میں پانی کی ٹینکیوں کی صفائی اور کلورینیشن کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پروگرام کے تحت بس اڈوں میں صفائی اور وہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ تمام غیر فعال اسٹریٹ لائٹس کو ٹھیک کیا جائے گا اور سڑکوں سے غیر ضروری اسپیڈ بریکرز ہٹائے جائیں گے۔ تمام غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈ زختم کئے جائیں گے اور غیر قانونی بل بورڈز ہٹائے جائیں گے۔ تمام وال چاکنگز ختم کی جائیں گے اور دیواروں پر خوبصورت پینٹنگز بنائی جائیں گی۔ سڑکوں پر بنے کھڈوں کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اس سال نومبر تک لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کو 100 فیصد مکمل کیا جائے گا جبکہ صوبہ بھر میں سرکاری زمینوں اور اوقاف کی جائیدادوں کی نشاندہی اور جی آئی ایس میپنگ کی جائے گی۔ سرکاری زمینوںسے غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کے لئے مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ محافظ خانوں میں ریکارڈ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ تمام اضلاع میں ماہانہ ریونیو دربار منعقد کئے جائیں گے اور پٹوار خانوں کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جائے گا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ تمام پٹوار خانے متعلقہ حلقوں میں منتقل کئے جائیں گے، کوئی بھی پٹوار خانہ متعلقہ حلقے سے باہر نہیں ہوگا۔ دورہ عام کے شیڈولز تمام ریونیو آفسز میں آویزاں کئے جائیں گے اور سوشل میڈیا پر ان کی تشہیر کی جائے گی۔ دو سالوں سے زائد ایک جگہ پر تعینات تمام ریونیو عملے کو تبدیل کیا جائے گا۔ ریونیو سے متعلق تمام سرکاری سروس چارجز کی تفصیل عام کی جائے گی۔ اسی طرح ضلعی انتظامیہ کے حکام ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، جیلوں، یتیم خانوں، بحالی مراکز، فنی تربیتی اداروں سمیت عوامی خدمات کے دیگر تمام مراکز کا معائنہ کریں گے۔ عطائیوں، جعلی ادویات، غیر رجسٹرڈ ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ سڑکوں اور نہروں کے کناروں سمیت تمام سرکاری مقامات پر تجاوزات کی نشاندہی کرکے انہیں ہٹانے کے لئے پلانز بنائے جائیں گے۔ سکولوں اور ہسپتالوں میں ناپید سہولیات کی نشاندہی کی جائے گی۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی تمام سڑکوں اور گلیوں کی حد بندی کی جائے گی۔

خیبرپختونخوا کے وزیرِ آبپاشی عاقب اللہ خان کا ضلع صوابی میں طغیانی سے متاٹرہ علاقوں کا دورہ و نقصانات کا جائزہ

سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بروقت اقدامات یقینی بنائے جائیں، عاقب اللہ خان
خیبرپختونخوا کے وزیرِ آبپاشی عاقب اللہ خان نے گزشتہ رات مون سون بارشوں و سیلابی صورتحال سے متاثرہ ضلع صوابی کے مختلف علاقوں، مانیری بالا، مانیری پایاں اور گوہاٹی کا دورہ کیا اور ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا،ایکسین اریگیشن صوابی، ریسکیو ٹیم اور دیگر متعلقہ حکام بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے متاثرہ لوگوں سے حال احوال معلوم کئے اور موقع پر حکام کو ہدایت جاری کیں کہ ریلیف سرگرمیاں جلد از جلد مکمل کی جائیں اور ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگاکر بحالی کیلئے بھی اقدامات عمل میں لائے جائیں۔صوبائی وزیر نے ریسکیو 1122 کے اور محکمہ آبپاشی کے بہادر جوانوں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ پوری ایمانداری سے بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں، انہوں نے کہا کہ تمام محکمے اور لوگ عوام کی خدمات کے لیے ہیں۔عاقب اللہ خان نے مقامی لوگوں سے بھی بھر پور تعاون یقینی بنانے پر زور دیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا متعارف کردہ آئی پی پیز ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے، آئی پی پی پیز اشرافیہ کے غضب کرپشن کا دوسرا نام ہے، 90 کی دہائی میں سیاسی اشرافیہ نے آئی پی پیز کیساتھ معاہدے کرکے عوام پر مسلط کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ 1994، 2002 اور 2015 میں آئی پی پی پیز کوکون لایا اور معاہدوں کی تجدید کس نے کی، حکومت اور آئی پی پیز کیساتھ معاہدے کرکے کن سیاستدانوں اور اہم شخصیات نے پیسہ بنایا۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ بااثر خاندانوں اور شخصیات کی وجہ سے 30 سالوں میں ایک بار بھی آئی پی پیز کا آڈٹ نہیں کرایا گیا حالانکہ آڈٹ ہونا چاہیے کہ جن آئی پی پیز کے معاہدے ختم ہوئے ان کے دوبارہ کس کے کہنے پر نئے کنٹریکٹ ہوئے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ آئی پی پی پیز کے کنٹریکٹ فوری فی الفور منسوخ کر کے ان کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئے، آئی پی پی پیز ملک کی معاشی تباہی کی علامت بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ تحقیقات کے نتیجے میں مشہور زمانہ شریف اور زرداری خاندان اور انکے حواری ہی نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ 2012 میں سپریم کورٹ نے آئی پی پی پیز کی مد میں اشرافیہ کی کرپشن آشکارا کی تھی تاہم اشرافیہ اتنے مضبوط ہیں کہ آج بھی آئی پی پی پیز کے ذریعے ملکی دولت لوٹ رہے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ نا اہل مینڈیٹ چور حکمرانوں کے پاس انرجی سیکٹر میں ریفارمز لانے کے لئے کوئی پلان نہیں اسی لئے انرجی سیکٹر میں نااہل ٹولے کی غلط پالیسیوں اور معاہدوں کی وجہ سے عوام رل رہے ہیں اور عوام اوور بلنگ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سامنے کررہے ہیں۔مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ آئی پی پی پیز کا مینڈیٹ ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ تھا، لوڈشیڈنگ بھی ختم نہ ہوئی اور آئی پی پی پیز کو دھڑا دھڑ پیسے بھی دئیے جارہے ہیں۔