ایل آرایچ پشاور میں پہلے کارڈیالوجی سمٹ کا انعقاد، مشیر صحت پروفیسر ریاض انورکی بحیثیت مہمان خصوصی شرکت، ایل آرایچ پشاور میں پہلے کارڈیالوجی سمٹ کا انعقادہوا جس میں مشیر صحت پروفیسر ریاض انور نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی، کارڈیالوجی سمٹ کے انعقاد کا اہتمام ڈاکٹر ملک فیصل افتخار اور اس کی ٹیم نے کیا اور اس میں کارڈیالوجی کے نامور ڈاکٹروں نے حصہ لیا۔اس موقع پر ایل آر ایچ کے بورڈ آف گورنرز کے چیرمین پروفیسر محمد ذبیر خان اور انتظامیہ بھی، بورڈ ممبر ڈاکٹر موسیٰ کلیم کے،پروفیسر حفیظ اللہ، ڈاکٹر محمود اور کے ٹی ایچ کے ڈاکٹر عمار اشرف، پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے صدر،پی آئی سی۔ ایچ ایم سی، کے کارڈیالوجسٹ بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مشیر صحت ڈاکٹر ریاض انور نے کہا کہ ایل آر ایچ کا کارڈیالوجی یونٹ بہترین خدمات پیش کر رہا ہے اور اس سلسلے کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ ایل آر ایچ کا کارڈیالوجی یونٹ صوبے کا پرانا اور بڑا یونٹ ہے۔ ۔ایل آر ایچ کے کارڈیالوجی یونٹ کے ہیڈ ڈاکٹر ملک فیصل افتخار نے کہا کہ ہارٹ اٹیک کے مریضوں کو ایکو، انجیوگرافی اور پرائمری پی سی آئی سمیت دیگر تمام سروسز 24 گھنٹے مہیا کی جا رہی ہیں جبکہ اس حوالے سے نئی ٹیکنالوجی اور جدید مشینری اور آلات کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی سی سی یو میں 24 گھنٹے دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کو علاج فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ پیڈیاٹرک کارڈیالوجی یعنی بچوں کے دل کے امراض کا یونٹ بھی مکمل طور پر فعال ہے جو دل کے بیمار بچوں کو مسلسل علاج فراہم کر رہا ہے۔ ڈاکٹر ملک فیصل افتخار نے کہا کہ ایل آر ایچ کا پریونٹو کارڈیالوجی سیکشن علاج کے ساتھ ساتھ دل کی بیماریوں کی روک تھام کے لیے بھی مسلسل کام کر رہا ہے۔
یو ایس ایڈ کی معاشی ترقی و بحالی پروگرام کے تحت مردان کے 250 زمینداروں کو بیج فراہم کیے گئے۔
خیبر پختونخوا حکومت اوریو ایس ایڈنے گندم کی پیداوار میں اضافے کے لیے ایک مشترکہ منصوبے کا آغاز کیا اورپاکستان کے زرعی شعبے کومزید ترقی دینے کے لیے ایک اہم اقدام کے تحت یو ایس ایڈ کی اقتصادی ترقی و بحالی اور خیبر پختونخوا کے زراعت کے توسیعی محکمے اورضلع مردان کے 250 مقامی کسانوں کے ساتھ مل کر، 250 ایکڑ زمین کے لیے بیج فراہم کیے۔ اس موقع پر ماہرین نے بتایا کہ پاکستان عالمی سطح پر 8 واں سب سے بڑا گندم پیدا کرنے والا اور ایشیا میں تیسرا سب سے بڑا ملک ہونے کے ناطے، زراعت میں نمایاں حصہ رکھتا ہے، جو اس شعبے میں 7.8 فیصد اور ملک کے جی ڈی پی میں 1.8 فیصد حصہ ڈالتا ہے (پاکستان کا اقتصادی سروے 2021-2022)۔ گندم کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل سے نمٹنے اور پائیدار حل کو یقینی بنانے کے لیے سیڈ کلسٹر اپروچ نظریے کو اپنایا گیا۔ڈاکٹر شکیل کاکاخیل، یو ایس ایڈ کی اقتصادی ترقی و بحالی کے ڈ پٹی چیف آف پارٹی نے اس منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، “خیبر پختونخوا میں، گندم کی پیداوار دوسری صوبوں کے مقابلے میں کم رہی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں اوسط پیداوار 2.9 ٹن فی ہیکٹر ہے، جبکہ خیبر پختونخوا میں گندم کی اوسط پیداوار 1.56 ٹن فی ہیکٹر ہے۔ اعلیٰ پیداوار والی اقسام کی عدم موجودگی، پانی کی کمی، غیر متوازن کیڑے مار ادویات اور کھادوں کی ایپلی کیشنز جیسی مختلف وجوہات کی وجہ سے پیداوار نسبتا کم ہے۔انہوں نے مزید کہا، “بیج کسی بھی دوسرے عنصر سے زیادہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کوئی فصل کیا نتیجہ حاصل کر سکتی ہے۔ فصلوں کے انتظام، ان پٹس اور ان کے معیار کی ایپلی کیشن، اور موسمی حالات جیسے تمام دیگر عوامل دوسرے نمبر پر آ سکتے ہیں۔ بیج کی کم پیداوار کی صلاحیت بہتر مشینری، فصل کی دیکھ بھال، ان پٹس وغیرہ کے باوجود زیادہ پیداوار نہیں دے گی۔خیبر پختونخوا کی سالانہ گندم کے بیج کی ضرورت تقریباً 30,000 ٹن ہے، جبکہ فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اور رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق کسانوں کو صرف 7 فیصد (2,100 ٹن) سرٹیفائیڈ گندم کا بیج دستیاب ہے۔ باقی بیج غیر رسمی ذرائع سے آتا ہے، یا تو کسانوں کے اپنے بچائے ہوئے بیج یا ساتھی کسانوں، یا گاؤں کی دکانوں سے حاصل کردہ بیج، جہاں ہمیشہ تخم کے معیارکے بارے معلومات نامکمل ہوتی ہیں۔کلسٹر نقطہ نظر کے تحت، ضلع مردان کے علاقے ساولڈھیر کے 250 کسانوں کو 250 ایکڑ رقبے کے لیے بنیادی گندم کا بیج، مکس کھاد وغیرہ فراہم کی جائیں گی۔ اس اقدام کا مقصد اس خطے میں گندم کاشت کرنے والوں کے بنیادوں کو مضبوط بنانا ہے۔
ضلع مہمند میں نئے صنعتی یونٹس کا افتتاح، اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا عزم
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے بدھ کے روز ضم ضلع مہمند کا ایک روزہ دورہ کرکے وہاں پر قائم ہونے والے دو صنعتی یونٹس کی فعالیت کا افتتاح اور ایک نئے یونٹ کا سنگ بنیاد رکھا۔خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے تحت ضلع مہمند میں قائم صنعتی زون میں نگران وزیر نے نئے گھی یونٹس کا باضابطہ افتتاح کیا جو ایک مہینے کے مختصر عرصے میں فعال کئے گئے ہیں جبکہ نئے قائم ہونے والے آٹا یونٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ان یونٹس کے قیام میں مجموعی طور پر 1.2 بلین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس سے مجموعی طور پر 1100 افراد کو باعزت روزگار کے مواقع میسر آسکیں گے اور بالخصوص اس سے مقامی افراد کو اپنے ہی علاقے میں بہتر روزگار ملے گا۔نئے یونٹس کے افتتاح کے دوران نگران وزیر کے ہمراہ خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جاوید اقبال خٹک اور کمپنی کے زون منیجر سمیت،صنعت کار اور مقامی عمایدین بھی موجود تھے۔ اس موقع پر نگران وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دن دور نہیں جب یہ علاقے اپنے باسیوں کی شاندار روایات کیساتھ ساتھ اپنی محنت اور یہاں پر لگی صنعتوں کی وجہ سے پہچانے جائیں گے۔انھوں نے اس موقع پر ہدایت کی کہ علاقے میں ماربل صنعتوں سے نکلنے والے فضلے کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے اسے کارآمد بنایا جائے۔اس فضلے سے ٹائل بنانے کیلئے پلانٹ لگایا جائے یور یہ بال ملز میں بننے والی مصنوعات میں بھی کام آسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کے پی ایزڈمک تکنیکی مدد فراہم کرے۔نگران وزیر نے اس موقع پر کمپنی حکام کو گھی یونٹس میں فوڈ پروسیسنگ کے دوران فوڈ سیفٹی ریگولیشن سے متعلق آگاہی کیلئے مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی جبکہ مذکورہ گھی صنعتوں پر زور دیا کہ وہ قانونی تقاضوں کے مطابق صفائی کے معیار میں بہتری لائیں۔نگران وزیر نے اس موقع پر بعض صنعتکاروں کی جانب سے زون میں نکاسی آب کے مسلے کا نوٹس لیتے ہوئے اگلے تعمیراتی ترقیاتی پیکج میں اس سکیم کو ڈالنے کی ہدایت کی۔انھوں نے اس موقع پر کمپنی حکام کو ادارہ جاتی سماجی ذمی داری”کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی” کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے صنعتکاروں کی باہمی تعاون سے ایک فنڈ قائم کرنے کی بھی ہدایت کی جو مقامی آبادی کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال میں لایا جاسکے گا۔
پشاور پریس کلب اور محکمہ اطلاعات و تعلقات کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ میچ۔
خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لئے صحت مندانہ سرگرمیوں کا ہونا ضروری ہے، سپورٹس ایونٹس اس ضمن میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، کرنل شیر خان شہید سٹیڈیم میں پشاور کے صحافیوں کے لئے سپورٹس ایونٹ کا انعقاد خوش آئند ہے، محکمہ اطلاعات و تعلقات کے آفیسرز بھی اس ایونٹ میں شرکت کررہے ہیں، ایسے ایونٹس سے صحافیوں کو ایک نئی توانائی فراہم ہوتی ہے جس سے وہ پیشہ ورانہ فرائض ایک نئے ولولے کے ساتھ انجام دینے کے لئے تیار ہوتے ہیں، پشاور پریس کلب اور جملہ ممبران و صحافیوں کو ایسی صحت مندانہ سرگرمیوں کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، امید ہے اس میں مزید وسعت لائی جائے گی اور کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں کے مقابلے بھی منعقد کئے جائیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کرکٹ لیگ ایونٹ میں پشاور میں پریس کلب اور محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا کی ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے میچ میں بطورِ مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات و تعلقات حکومت خیبرپختونخوا سید جبار شاہ، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا محمد عمران خان، ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز لیاقت آمین، صدر پریس کلب پشاور ارشد عزیز ملک، سینئر صحافیوں ایم ریاض، شمیم شاہد، شہاب الدین، انیلا شاہین سمیت دیگر صحافی اور نظامت اطلاعات و تعلقات عامہ کے آفیسرز موجود تھے. صحافیوں اور آفیسرز سے گفتگو میں نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافی مشکل صورتحال میں رپورٹنگ کے فرائض انجام دیتے ہیں اور انہیں سخت ڈیڈ لائن کے تحت کام کرنا پڑتا ہے ایسے میں کھیلوں کی سرگرمیاں ذہنی دباؤ کم کرنے اور فشار سے بچانے میں بہت سود مند ثابت ہوتے ہیں. اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے صدر پریس کلب پشاور ارشد عزیز ملک نے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا حوصلہ افزائی کرنے کے لئے گراونڈ انے پر شکریہ ادا کیا. نگران صوبائی وزیر نے اس سے پہلے گراونڈ میں کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملے، بیٹنگ کرتے ہوئے کرکٹ میچ کا آغاز کیا اور کچھ دیر گراونڈ میں موجود رہے اور میچ سے محظوظ ہوئے۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے فنی تعلیم،صنعت وحرفت اور امور ضم اضلاع کا گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی پشاور کا دورہ
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے فنی تعلیم،صنعت وحرفت اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبداللہ نے منگل کے روز گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی پشاور کا دورہ کرکے وہاں پر فنی علوم وتربیت کی نصابی سرگرمیوں اور عملی تربیت کا جائزہ لیا۔نگران وزیر کو اس موقع پر کالج میں فراہم کئے جانے والے ڈگری کورسز اور عملی تربیت کی مختلف شعبہ جاتی سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔نگران وزیر نے بریفنگ کے دوران ہدایت کی کہ ادارہ اپنے اعلیٰ معیار کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کیلئے عالمی سطح پر ادارہ جاتی معیارات جانچنے کے ادارے “آئی ایس او”سرٹیفیکیشن کرانے کیلئے اقدامات اٹھائے اور اس سلسلے میں انھوں نے ایک مہینے کے اندر تمام لوازمات پورے کرنے کی ہدایت کی۔نگران وزیر نے کالج کے طلبہ کو علمی اور تحقیقی سرگرمیوں کیلئے ایچ ای سی کی ڈیجیٹل لائبریری سے استفادہ اٹھانے کیلئے کالج کی لائبریری کو اس کے ساتھ منسلک کرانے کی بھی ہدایت کی۔انھوں نے اس موقع پر فنی تربیتی اداروں اور صنعتوں کے مابین موئثر رابطہ کاری کو اہم قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کالج صوبے کا اہم فنی ادارہ ہوتے ہوئے ڈگری کورسز کے اختتامی عرصے میں عملی تربیت پانے کیلئے صنعتوں میں طلبہ کی تربیتی سرگرمیوں کی نگرانی اور جانچ کیلئے ایپ بنائے جو موبائل اور مرکزی ڈیش بورڈ کے ذریعے صنعتوں میں بھیجے گئے طلبہ کی تربیتی سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں معاون ثابت ہو۔انھوں نے اس حوالے سے آئندہ دو مہینوں میں اس منصوبے کو عملی طور پر فعال کرنے کی ہدایت کی۔نگران وزیر نے کالج کی عملی تربیت میں آٹو لیب اور دیگر جدید مشینی لیبارٹریز کو انتہائی مفید قرار دیتے ہوئے انھیں ادارے کے ذرائع آمدن کیلئے بھی استعمال میں لانے پر زور دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں ادارے کی فراہم کی جانے والی ممکنہ خدمات کے دائرے کو طلبہ کی تربیت سے آگے بڑھا کر مختلف سرکاری و نجی اداروں اور صنعتوں کی ضروریات کے لئے استعمال میں لایا جائے۔ اس سے نہ صرف ادارہ کے مالی وسائل بڑھیں گے بلکہ دیگر اداروں و صنعتوں اور کالج کے مابین ممکنہ باہمی تعاون کا رابطہ بڑھے گا۔ اس موقع پر نگران وزیر کا کہنا تھا کہ ادارہ اپنے مالی اخراجات کو کنٹرول کرنے اور توانائی ضروریات کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے اقدامات شروع کرے کیونکہ موجودہ مالی حالات کے تناظر میں توانائی ضروریات کا پائدار حل مستقبل میں شمسی توانائی کو بروئے کار لانے میں مضمر ہے۔
نگران وزیر کے رہائی پلوسئی اور تہکال پایاں سپورٹس کمپلیکس کی ترقی کے لئے اقدامات کا حکم
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر کھیل امور نوجوانان سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اللہ مروت سے سابق ممبر صوبائی اسمبلی یاسین خان خلیل کی قیادت میں تہکال پایاں اور پلوسئی پشاور کے مشران نے پشار میں ملاقات کی اس موقع پر سیکرٹری سپورٹس حمیداللہ خٹک، ڈپٹی سیکرٹری سپورٹس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی موجود تھے وفد نے نگران صوبائی وزیر کھیل کو تہکال پایاں اور پلوسئی میں سپورٹس کمپلیکس کیلیے اراضی کی حد بندی، زمین مالکان کو فنڈز کی ادائیگی سمیت دیگر مسائل سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ دونوں علاقوں کے مشران پر مشتمل وفد نے نگران صوبائی وزیر کو بتایا کہ تہکال پایاں اور پلوسئی میں سپورٹس کمپلیکس کی قیام کیلئے پچھلے دو سالوں سے صوبائی حکومت کی طرف سے ترقیاتی کام میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور دونوں سپورٹس کمپلیکس تاخیر کا شکار ہیں۔ انہوں نے نگران صوبائی وزیر کھیل سے مطالبہ کیا کہ تہکال پایاں اور پلوسئی سپورٹس کمپلیکس کے قیام میں حائل تمام رکاوٹوں اور مسائل کو جلد حل کرنے کے احکامات جاری کرکے دونوں سپورٹس کمپلیکس پر فوراً کام کا آغاز کیا جائے نگران صوبائی وزیر ڈاکٹر نجیب اللہ مروت نے وفد کے مسائل سننے کے بعد محکمہ کھیل کے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کی کہ صوبے میں کھیلوں سے متعلق مسائل حل کرنے کیلئے تشکیل کردہ کمیٹی کے اراکین جمعہ کے روز پلوسئی اور تہکال پایاں سپورٹس کمپلیکس کا دورہ کرکے فیزیبیلٹی بنائیں انہوں نے دونوں علاقوں کے مشران کو بھی ہدایت کی کہ سپورٹس کمیٹی کے ممبران سے تعاون اور تمام مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کیلئے ایک کمیٹی بنائیں انہوں نے نگران حکومت میں عوام کی فلاح اور بھلائی کیلئے زیادہ سے زیادہ اقدامات اٹھانے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ حقدار کو حق ملنا چاہئے انہوں نے سپورٹس کمیٹی کے اراکین کو مزید ہدایت کی کہ پلوسئی اور تہکال پایاں سپورٹس کمپلیکس کی جگہ کا دورہ کرنے کے بعد جلد ان کو مکمل رپورٹ پیش کریں۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر سوشل ویلفیئر، ریلیف اور جیل خانہ جات نے چارسدہ میں اہم دورہ۔
خیبر پختونخوا کی نگراں وزیر برائے سوشل ویلفیئر، ریلیف اور جیل خانہ جات جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر نے منگل کے روز ضلع چارسدہ میں محکمہ سوشل ویلفیئر، سب جیل اور ریسکیو 1122 کا اچانک دورہ کیا۔ انہوں نے مذکورہ اداروں کے مختلف شعبوں کا تفصیلی معائنہ کیا اورعملے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے درپیش مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ صوبائی وزیر کے اچانک دورے کااہم مقصد دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کی حاضری، کام کی نوعیت اور درپیش مسائل سے متعلق آگہی حاصل کرنا تھا نگران صوبائی وزیر نے اس موقع پر محکمہ سوشل ویلفیئر، جیل اور ریسکیو 1122 کے تمام ملازمین کو صفائی کے بہترین معیارکو برقرار رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت عوام کو بہترین سہولیات سے آراستہ کرنے کے لیئے کو شاں ہے۔ چارسدہ سب جیل کے دورہ کے موقع صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ چارسدہ سب جیل میں 220 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت جیل میں 423 قیدی ہیں جس پر صوبائی وزیر نے قیدیوں کی کم کنجائش کے مسئلے کو حل کرنے کی بھر پور یقین دہانی کرائی۔ صوبائی وزیر نے خصوصی بچوں کی بہتری کے لیے محکمہ سوشل ویلفیئر کے اقدام کو بھی سراہا تے ہوئے صوبے کے دیگر سوشل ویلفیئر افسران کو سولرائزیشن سمیت اس طرح کے دیگر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی تاکہ انہیں مالی طور پر فائدہ ہو۔
خیبر پختونخوا کے فضل حق کالج مردان میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے ابتدائی وثانوی اور اعلیٰ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم جان نے کہا ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں نے حالیہ بورڈ نتائج میں نمایاں پوزیشنز حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ماڈل سکولز اور کالجز ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کے ملازمین کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ ان اداروں کی مزید بہتری کے لیے ہم اقدامات بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فضل حق کالج مردان کی مالی پوزیشن انتہائی مستحکم ہے اجلاس میں مستقل ملازمین کو ایڈہاک ریلیف الاونس کی منظوری کے ساتھ ساتھ کنٹریکٹ تدریسی ملازمین کی تنخواہیں 40 ہزار روپے مقرر کرنے اور غیر تدریسی کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں 28 ہزار روپے مقرر کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ یہ منظوری انہوں نے فضل حق کالج مردان کے بورڈ آف گورنرز اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ اجلاس میں سیکرٹری ابتدائی و ثانوی معتصم باللہ شاہ اور بورڈ کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔ نگران وزیر پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم جان نے کہا کہ ترقی کے لیے سینیارٹی کے ساتھ ساتھ کارکردگی اور تربیت بھی مشروط ہوگی تاکہ قابل اور محنتی ملازمین کو آگے آنے کے مواقع ملیں انہوں نے کہا کہ فضل کالج مردان ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم ادارہ ہے جہاں کے طلباء و طالبات اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھ رہے ہیں اور فارغ التحصیل طلباء وطالبات نمایاں پوزیشنز پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالج کی مزید بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اجلاس کے دوران کالج عملے کو چھٹیوں کے دوران کنوینس الاوننس جاری نہ کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اسی طرح مختلف ملازمین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سروس رولز میں تبدیلی کی سفارشات بھی کی گئیں، اجلاس میں عمر میں رعایت کے حوالے سے پیش کیے گئے ایجنڈا پوائنٹ پر فیصلہ ہوا کہ رولز میں ترمیم کر کے بورڈ کو با اختیار بنایا جائے گا تاکہ امیدواروں کو عمر میں رعایت دی جا سکیں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بورڈ کے پرائیویٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے ممبران کو سفری اخراجات دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا، وزیر تعلیم نے ضرورت کے تحت بورڈ اجلاس جلدی بلا نے اور تمام ممبران کو منٹس بھی بروقت بھجوانے کی ہدایات جاری کیں۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر کی زیر صدارت ریگی ماڈل ٹاون کی ترقی کے منصوبے پر اہم اجلاس
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات، الیکشن،دیہی ترقی و آبنوشی انجینئر عامر درانی کی زیر صدارت منگل کے روز ریگی ماڈل ٹاون کے حوالے سے ایک اجلاس بلدیات کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ریگی ماڈل ٹاون میں جاری ترقیاتی کام،مسائل چیلنجز اور انکے حل کیلئے ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر سیکرٹری بلدیات داود خان،سپیشل سیکرٹری بلدیات محمد آصف،ایڈیشنل ڈی جی پی ڈی اے ریاض علی،چیف انجینئر پشاور ڈویلپمینٹ اتھارٹی اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔اجلاس میں حکام نے نگران وزیر کو ریگی ماڈل ٹاون کا تاریخی پس منظر کیساتھ موجودہ مسائل اور چیلنجز سے آگاہ کیا۔حکام کا کہنا تھا کہ زون تھری اور فور ڈویلپ ہوچکے ہیں جبکہ کچھ زون میں کوکی خیل قبائل کیساتھ دیرینہ اراضی کا تنازعہ بھی چلا آرہا ہے۔حکام نے ریگی ماڈل ٹاون کا آمدنی و اخراجات کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی۔تین سو پچاس کنال پر مشتمل سپورٹس کمپلیکس اور جوڈیشل کمپلیکس پر بھی گفتگو ہوئی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر نے ہدایت کی کہ اس مسئلے کے فوری حل کیلئے بورڈ کا اجلاس بلانے کیساتھ کابینہ میں اس کو زیر غور لانے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر اس پراجیکٹ کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لا ئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کے ایک زون میں زیادہ تر سرکاری ملازمین نے پلاٹس لئے ہیں اور انکے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔نگران وزیر نے مزید کہا کہ اس پراجیکٹ کی آگاہی اور تشہیر کے سلسلے میں عوام کیلئے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم چلائی جائے۔عامر درانی نے اس پراجیکٹ کو ترجیحاتی بنیادوں پر مکمل کرنے اور مسائل کے فوری حل کیلئے اگلے اجلاس میں کمشنر پشاور اور ڈی سی خیبر کو اگلے ہفتے بلانے کا فیصلہ بھی کیا۔نگران وزیر نے سپورٹس کمپلیکس اور جوڈیشل کمپلیکس کی جلدی تعمیر پر بھی زور دیا۔دریں اثناء نگران وزیر کی زیر صدارت رنگ روڈ ناردرن بائی پاس کی تعمیر کے حوالے سے ایک جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ جسمیں ناردرن بائی پاس کے حوالے سے ٹینڈرنگ اور پری کوالیفیکیشن کے عمل کو ایک ہفتے کے اندر مکمل کرنے کی سختی سے ہدایت کی گئی۔نگران وزیر کا کہنا تھا کہ یہ ایک قومی اور عالمی سطح کا میگا پراجیکٹ ہے جس سے وسطی ایشیا ئی ممالک کیساتھ ہماری تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور شہر پر ٹریفک لو ڈ میں بھی کمی آئیگی۔
غیر قانونی افراد کو بارڈر تک رسائی اور ڈیپورٹ کرنے کا عمل جاری۔
خیبرپختونخوا کینگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم وہ غیر ملکی جو رضاکارانہ طور پر پاکستان سے جارہے ہیں ان کو صوبائی نگران حکومت سہولت کے ساتھ بارڈر تک رسائی دے گی، ایسے افراد کے ساتھ تعاون کیا جائے گا، جبکہ رضاکارانہ طور پر نہ جانے والے افراد کو آج (یکم نومبر) سے پروسسنگ زون میں منتقل کر کے ڈیپورٹ کیا جائے گا، ایسے افراد کے خلاف ریاست حرکت میں آئے گی اور قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا، اب تک 82000 سے زائد غیر قانونی افراد رضاکارانہ طور پر بارڈر کراس کرکے اپنے ممالک جاچکے ہیں،صرف گزشتہ روز ہی 11000 افراد باڈر کراس کر کے اپنے ممالک واپس گئے، صوبے کے مختلف اضلاع میں 52000 غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی میپنگ کی گئی ہے جن کے انخلاء کے لئے پلان بھی تیار ہے، محکمہ داخلہ میں مربوط طریقہ کار اپنا کر تمام صورتحال کی سنٹرل کنٹرول روم سے مانیٹرنگ جاری ہے، کنٹرول روم دیگر صوبوں، اضلاع اور محکموں کے درمیان رابطے کا کام کررہا ہے تاکہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو منظم طریقے سے اپنے ممالک بھیجا جاسکے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ داخلہ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، پریس کانفرنس کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، پریس کانفرنس سے پہلے میڈیا نمائندوں کو کنٹرول مختلف سیکشنز اور طریقہ کار پر بریف بھی کیا گیا. نگران وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی ان کے اپنے ممالک واپسی کو تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، خیبرپختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی واپسی کے لئے اتوار پیر اور منگل کا دن مقرر کیا گیا ہے جبکہ جمعہ اور ہفتہ کو پنجاب اور بدھ جمعرات کو اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لئے مختص کیا گیا ہے، غیر قانونی افراد کو مختص کردہ پروسسنگ زون میں رکھا جائے گا جہاں سے وہ اپنے ممالک ڈیپورٹ ہونگے، یکم نومبر سے سنگل ڈ اکومنٹ پالیسی پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا ہے اور پاکستان آنے والوں کو پاسپورٹ ویزہ پر ہی ویلکم کیا جائے گا. نگران صوبائی وزیر نے اس موقع پر کہا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت اولین ترجیح ہے، شہریوں کو پر امن ماحول فراہم کرنے اور بہتر معاشی استحکام کے لئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں جس میں سمگلنگ کا خاتمہ، بھتہ خوری و غیر قانونی سم کارڈ کی روک تھام، اور ناجائز منافع خوری کا خاتمہ شامل تھے، جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور ملک میں معاشی استحکام آنا شروع ہو گیاہے اور اقدامات کے اس تسلسل کو جاری رکھا جائے گا.