خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان کو اس وقت ایک دلیر اور عوامی قائد عمران خان کی اشد ضرورت ہے پاکستان تحریکِ انصاف کے عمران خان وہ واحد لیڈر ہیں جو ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے جہاں معاشی بدحالی، انصاف کی عدم فراہمی اور عوامی بیچینی نے جنم لیا ہے ایسے میں عمران خان کی قیادت، اُن کا وژن اور اُن کی عوامی مقبولیت پاکستان کو ایک نئے راستے پر گامزن کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ ملکی سیاست میں بھرپور کردار ادا کرسکیں ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے اپنے دفتر میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر کیا اس موقع پر صوبائی وزیرفضل حکیم خان نے اپنے دفتر میں مختلف عوامی وفود سے ملاقاتیں کیں جنہوں نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل سے صوبائی وزیر کو آگاہ کیا۔ وفود نے بنیادی سہولیات، ترقیاتی کاموں میں پیش رفت، اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق متعدد امور پر گفتگو کی۔صوبائی وزیر نے مسائل غور سے سنے اور ان کے فوری حل کیلئے متعلقہ محکموں کے افسران کو واضح ہدایات جاری کیں۔ فضل حکیم خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور ہم عوام کے مسائل کے حل کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہے انہوں نے کہا کہ قائد عمران خان ہمارے قائد ہیں جنہوں نے قوم کو خودداری، حریتِ فکر اور انصاف کا شعور دیا انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں ہم نے ہمیشہ اصولی سیاست کی ہے اور آئندہ بھی عوامی خدمت کے مشن کو جاری رکھیں گے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم اپنے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے مفاد میں ہر قسم کی قربانی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک نظریاتی جماعت ہے اور اس کے کارکنان ہر آزمائش میں ثابت قدم رہے ہیں۔انہوں نے کارکنان اور عوام سے اپیل کی کہ وہ سازشوں اور منفی پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور عمران خان کے وژن کے مطابق پاکستان کو ایک مضبوط، خوشحال اور خوددار ملک بنانے کے لیے تحریک انصاف کا ساتھ دیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ سے معذور افراد
خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ سے معذور افراد کی تحریک”بول اُٹھو” کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے معذور افراد کے مسائل سے وزیر موصوف کو آگاہ کیا۔ملاقات میں سابق رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سمیرا شمش بھی موجود تھیں۔ وفد نے خیبرپختونخوا میں معذور افراد کے حقوق سے متعلق متعدد اہم تجاویز بھی پیش کیں جن میں معذوروں کے لیے مجوزہ قانون (Disability Bill) کی جلد منظوری، ہسپتالوں، پبلک ٹرانسپورٹ، تعلیمی اداروں اور دیگر عوامی مقامات پر آسان رسائی کے لیے اقدامات، اعلیٰ تعلیم میں فیس معافی اور خصوصی کوٹہ، بصارت سے محروم طلبہ کے لیے بریل ٹول کٹس کی فراہمی، سماجی کاروبار کے فروغ، اور الیکٹرک وہیل چیئرز سمیت خصوصی کارڈ کے اجرا کی تجاویز شامل تھیں۔صوبائی وزیرنے وفد کی تجاویز کو نہایت سنجیدگی سے سنتے ہوئے کہا کہ معذور افراد کو قومی دھارے میں شامل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ محکمہ سوشل ویلفیئر معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گا۔یہ ملاقات معذور افراد کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم قرار دی جا رہی ہے، جس سے مستقبل قریب میں عملی تبدیلیوں کی امیدہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس
خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے کانفرنس روم پشاور میں منعقدہ ہوا۔اجلاس میں وزیر زراعت میجر ریٹائر سجاد بارکوال، اراکین قائمہ کمیٹی و ممبران اسمبلی،، علی شاہ خان،میاں شرافت، شیر علی آفریدی اوراکرام اللہ، سمیت محکمہ زراعت کے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل در آمد کا جائزہ لیا گیا۔اسی طرح زراعت کی ترقی کے لئے مختلف امور پر غورخوض کرنے کے ساتھ زرعی زمینوں کے تحفظ،موسمیاتی تبدیلیوں سے فصلوں پر پڑنے والے اثرات کی روک تھا م آبپاشی کے نظام کی بہتری اور کاشت کاری میں اضافے کے امور سے متعلق اراء و سفارشات پیش کی گئیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے زراعت عبدالسلام آفریدی نے کہا کہ زرعی زمین غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیوں اور برھتی ہوئی آبادیوں کی وجہ سے ختم ہورہی ہے اور یہ باعث تشویش بات ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی روک تھام کی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے صوبے کے اضلاع سے بھی رپورٹیں مانگی گئی ہیں جو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ اسی طرح اسٹیبلشمنٹ،لوکل گورنمنٹ اور زراعت کے محکموں سے بھی آئندہ اجلاس میں بریفنگ دینے کی تاکید کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی اراضی کے تحفظ کے لئے بہر صورت سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے قانون سازی کی جائیگی۔ پہلے سے جو قوانین موجود ہیں لیکن ان پر اگرعمل درآمد نہیں ہو رہا تو ان پر عمل دآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن بد قسمتی سے بہتر پلاننگ نہ ہونے کے باعث یہاں خوراک کم پڑ جاتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی ک کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں زرعی اراضی، ایگریکلر ایکٹ اور زراعت کے دیگرمتعلقہ قونین سے متعلق تفصیلی بریفنگ لی جائے گی تاکہ پیش کردہ رپورٹ کی روشنی میں سفارشات پر عمل در آمد کرتے ہوئے زرعی زمین کو بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ زیر زمین پانی کی مقدار کم ہو رہی ہے جو آنے والی نسلوں کے لئے نقصان دہ ہے اس لئے ضروری ہے کہ ٹیوبویلوں کی بجائے سمال ڈیم، چیک ڈیم، اور بارش کے پانی کے تالاب بنانے کی جانب توجہ دی جائے جس کے باعث زیر امین پانی کی سطح بھی برقرار رہے گی۔
وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ضلع خیبر میں ہاؤسنگ منصوبے کے آغاز کے لئے ہاوسنگ ڈیپارٹمنٹ کے حکام کا ضلع خیبرکا دورہ
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پر سیکرٹری ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹر جنرل کے پی ایچ اے اور ڈائریکٹر (پی اینڈ ڈی) کے پی ایچ اے نے ضلع خیبر کا دورہ کیا اور وہاں ہاوسنگ سوسائٹی بنانے کے منصوبے پر قبائلی عمائدین سے تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر خیبر بھی موجود تھے۔ملاقات کے دوران سیکرٹری ہاؤسنگ نے قبائلی عمائدین کو لینڈ شیئرنگ فارمولے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ چار کنال کے ڈویوپلڈ پلاٹ میں انہیں ایک کنال کا ڈیویلپڈ پلاٹ دیا جائے گا جبکہ ضلع خیبر میں ہاوسنگ سوسائٹی بنانے کے لئے زمین کے مالکان کو کم از کم 500 کنال اراضی خیبر پختونخوا ہاوسنگ اتھارٹی کو منتقل کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ پہلے ہی رہائشی فلیٹس اور ہاؤسنگ سکیموں کے منصوبے کامیابی کے ساتھ شروع کر چکا ہے ان میں ہائی رائز فلیٹس فیز-V حیات آباد پشاور، ورسک-I فلیٹس پشاور، ملازئی ہاؤسنگ سکیم پشاور، حویلیاں ٹاؤن شپ ایبٹ آباد، جرما ہاؤسنگ سکیم کوہاٹ، ہنگوٹاؤن شپ، کے پی ایچ اے میگا سٹی نوشہرہ اور ڈانگرام ہاؤسنگ سکیم سوات قابل ذکر منصوبے ہیں۔اس موقع پر قبائلی عمائدین مذکورہ منصوبہ شروع کرنے پر اپنی طرف سے رضامندی کا اظہار کیا تاہم انہوں نے بتایا کہ وہ اس بارے میں اپنی قوم سے بھی مشورہ کریں گے۔ قبائلی عمائدین نے ضلع خیبر میں ہاؤسنگ کے منصوبے شروع کرنے پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور سیکرٹری ہاوسنگ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے ضلع خیبر میں ہاؤسنگ سکیم کے آغاز کا ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے اور یہ سکیم نہ صرف علاقے کے عوام کے لئے ایک پائیدار مستقبل کی نوید ہے بلکہ اس سے معاشی اور سماجی بہتری کے دروازے بھی کھلیں گے۔ قبائلی عمائدین نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچے گا اور عوام کے لیے خوشحالی کا سبب بنے گا۔ انہوں نے سیکریٹری ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹر جنرل کے پی ایچ اے اور ڈائریکٹر (پی اینڈ ڈی) کے پی ایچ اے کی جانب سے ضلع خیبر کا دورہ کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی زیر صدارت جاری انسدادِ پولیو مہم کا جائزہ اجلاس
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت خیبرپختونخوا میں جاری انسدادِ پولیو مہم کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر (EOC) کے کوآرڈینیٹر اور اسپیشل سیکرٹری صحت، نیشنل EOC کے حکام، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ پولیس افسران اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران نے شرکت کی، جن میں سے بیشتر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کے دوران جاری انسدادِ پولیو مہم کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں مہم کی سرگرمیوں، نگرانی کے طریقہ کار اور درپیش چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اضلاع میں پولیو کے حوالے سے درپیش چیلنجز کا باریک بینی سے جائزہ لیتے رہیں اور اس ضمن میں بروقت اقدامات جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر منصوبہ بندی اور مربوط کوششوں کے ذریعے ہی پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔اجلاس کو پولیو مہم کے پہلے دو دن کی کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا گیا، جس میں مہم کے اہداف، ٹیموں کی کارکردگی، کوریج اور دیگر اشاریوں پر تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ اجلاس میں موجودہ مہم کی ابتدائی دو دنوں کی کارکردگی کا گزشتہ مہم سے تقابل بھی پیش کیا گیا۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ پولیو مہم کے اہداف کو ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کی کارکردگی سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ نتائج کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پولیو مہم کی نگرانی روزانہ کی بنیاد پر خود کریں گے۔چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ تمام ڈپٹی کمشنرز پولیو سے متعلق جائزہ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کریں، اور جہاں کہیں چیلنجز درپیش ہوں، وہاں مقامی سطح پر مربوط حکمت عملی ترتیب دیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ اپریل کی اس پولیو مہم کے دوران صوبے کے تمام اضلاع میں 65 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری نے چیلنجز کے باوجود اچھی کارکردگی دکھانے والے اضلاع کی کوششوں کو سراہا، اور تمام اضلاع کو ہدایت دی کہ وہ مہم کی کامیابی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے تعاون سے ہی ہم اپنے بچوں کو پولیو جیسے موذی مرض سے بچا سکتے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ پولیو مہم کی کامیابی کے لیے مختلف اضلاع میں مقامی مشران، عمائدین اور بااثر شخصیات کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جو عوامی اعتماد کی بحالی میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔مزید بتایا گیا کہ پولیو مہم کے آخری دو دنوں میں ایسے تمام بچوں کو کور کیا جائے گا جو پہلے دنوں میں کسی وجہ سے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ گئے تھے، اور اس عمل کی مؤثر مانیٹرنگ بھی یقینی بنائی جائے گی۔
وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کا خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی زیر تعمیر سنٹرل فوڈ لیبارٹری حیات آباد کا دورہ
شہریوں کو محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی حکومت خیبرپختونخوا کی اولین ترجیح ہے، وزیر خوراک ظاہرشاہ طورو
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورزیر تعمیر سنٹرل فوڈ لیبارٹری حیات آباد کاباقاعدہ افتتاح بہت جلد کریں گے، وزیر خوراک ظاہرشاہ طورو
خیبرپختونخوا کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی زیر تعمیر سنٹرل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری حیات آباد کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے وزیر خوراک کو لیبارٹری میں نصب جدید ٹیسٹنگ آلات، جاری سول ورک اور لیب کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔وزیر خوراک کو بریفنگ دیتے ہوئے واصف سعید نے بتایا کہ لیبارٹری میں فوڈ ٹیسٹنگ کے لیے جدید مشینری بشمول ملک اسکین، میٹ ٹیسٹنگ لیب، سی ڈی آر، پی این آئی آر، ائیڈکس سالوشن، ایلائزا اور انکیوبیٹر نصب کی جا چکی ہیں، جو کہ خوردنی اشیاء کی معیار کے مطابق جانچ کے لیے فعال ہیں۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ لیب میں ٹی ڈی ایس میٹر، ائی۔چیک کروما، سونی کیٹر، لیمینار فلو ہوڈ، آٹو کلیوو، پی ایچ میٹر، ایچ پی ایل سی، یو ایچ پی ایل سی، سپیکٹروفوٹومیٹر، پی سی آر، پراکزیمیٹ این آئی آر اور باکس کیو سیون جیسے جدید آلات بھی موجود ہیں جسے بہت جلد فعال کیا جائے گا۔ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ یہ لیبارٹری مختلف اشیائے خوردونوش جیسے پاپس و چپس، مشروبات، گھی و آئل، گوشت، مصالحہ جات، پانی، دودھ اور دیگر فوڈ آئٹمز کے ٹیسٹنگ کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حلال و حرام کی جانچ کا نظام بھی موجود ہے۔وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے لیبارٹری کی جزوی فعالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے باقی کام آخری مراحل میں ہیں، اور جلد ہی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جہاں اتنی جدید فوڈ ٹیسٹنگ لیب قائم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فوڈ اتھارٹی کی 12 موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریاں بھی صوبے بھر میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شہریوں کو محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہے کیونکہ صحت مند خوراک ہی صحت مند معاشرے کی ضمانت ہے۔وزیر خوراک کا مزید کہنا تھا کہ سٹیٹک لیبارٹری کے قیام سے پروڈکشن یونٹس میں خوراک کے معیار کی جانچ اور ٹیسٹنگ سے متعلق شعور اجاگر ہوگا، جبکہ صوبائی حکومت فوڈ اتھارٹی کو مزید جدید آلات کی فراہمی کے لیے بھی عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔
سالانہ آگاہی پلان امر بالمعروف پر اضلاع کی سطح پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس
مشیر وزیراعلیٰ مصدق عباسی نے اجلاس کی صدارت کی
حکومت خیبرپختونخوا کے سالانہ آگاہی پلان امر بالمعروف پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس مشیر وزیراعلیٰ برائے اینٹی کرپشن مصدّق عباسی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سالانہ امربالمعروف آگاہی پلان کے خدوخال، ہزارہ، بنوں، کوہاٹ اور ڈی آئی خان ڈویژن کے اضلاع میں سالانہ آگاہی پلان امر بالمعروف پر ضلعی سطح پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور پلان کے تحت ضلعی انتظامیہ کو دی گئی ذمہ داریوں پر عمل درآمد سے متعلق بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں اضلاع کی سطح پر سٹیرنگ کمیٹیز، اصلاحِ کردار گروپ، اصلاحِ معاشرہ گروپ اور اصلاحِ احوال کمیٹی کی تشکیلِ نو پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مشیر وزیراعلیٰ مصدّق عباسی نے سالانہ آگاہی پلان امر بالمعروف پر بہتر عملدرآمد کے حوالے سے ہدایات دیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعلی مصدق عباسی کا کہنا تھا کہ کمیٹیاں معاشرے میں اخلاقیات کی بہتری پر خصوصی توجہ دیں۔ سالانہ آگاہی پلان امربالمعروف اپنی طرز کا ملک کا پہلا آگاہی پلان ہے، جس کی صوبائی کابینہ نے باضابطہ طور پر منظوری دی ہے۔ پلان پر سال بھر عملدرآمد ہوگا۔
سوات موٹروے فیز ٹو سوات کے عوام سمیت پورے خیبر پختونخوا کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہے۔ فضل حکیم خان یوسفزئی
متعلقہ حکام اسے جلد مکمل کرنے کے لئے بھر پور اقدامات اٹھائیں۔صوبائی وزیر
خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک فشریز اینڈ کوآپریٹو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ سوات موٹروے فیز ٹو کی تکمیل سے سوات اورملاکنڈ ڈویژن کیلیے صوبے کے دوسرے اضلاع سے سفر کرنے والے مسافروں کیلیے بہترسفری سہولت میسر ہوگی انہوں نے کہا کہ مذکورہ منصوبے کی تکمیل سوات کے عوام کے لیے ایک گیم چینجر ہوگی جو سیاحوں سمیت عام لوگوں کو سفری سہولیات مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو آمد رفت میں آسانی اور ان کے وقت میں بچت بھی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے سوات موٹروے فیز ٹو کے حوالے سے بدھ کے روز پشاور میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی اسمبلی کے رکن سلطان روم خان، ایم ڈی سوات موٹروے سہیل ادریس، پی ڈی برکت اللہ خان اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو سوات موٹروے فیز ٹو سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سوات موٹروے فیز ٹو کے تعمیری کام پر 36 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ اس منصوبے میں آنے والی اراضی کی قیمت 20 ارب روپے ہے۔صوبائی وزیر نے سوات موٹروے فیز ٹو کے 40 کلومیٹر حصے پر جلد از جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کی اور متعلقہ افسران سے کہا کہ سوات موٹر وے فیز ٹو کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں منتخب عوامی نمائندے اورمتعلقہ اراضی مالکان کو شامل کیا جائے تاکہ جہاں کہیں بھی مقامی لوگوں کو کسی قسم کے مسائل کا سامنا ہو تو اسے بروقت حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ سوات موٹروے فیز ٹو خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے سوات کے عوام سمیت پورے خیبر پختونخوا کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف مقامی لوگوں کو سہولت میسر ہوگی بلکہ سوات میں سیاحت کی فروغ میں بھی بڑی مدد ملے گی اور صوبہ بھر سمیت ملک اور بیرون ملک سے سیاح با آسانی سوات میں قدرتی نظاروں کو دیکھنے کے لئے آ جا سکیں گے
خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ امسال داخلہ مہم کے دوران جو 10 لاکھ بچے سکولوں میں داخل ہوں گے
خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ امسال داخلہ مہم کے دوران جو 10 لاکھ بچے سکولوں میں داخل ہوں گے ان کو مفت در سی کتابوں اور دیگر سہولیات بشمول مفت سکول بیگز بھی فراہم کئے جائیں گے۔ جبکہ رحمت اللعالمین سکالرشپ پروگرام کے تحت میرٹ پر منتخب شدہ طلبہ و طالبات کو عنقریب سکالرشپس بھی جاری کئے جائیں گے۔ جن کی فراہمی کے لیے متعلقہ امتحانی بورڈز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ سیکنڈ شفٹ سکولز پروگرام کے تحت صوبے کے تمام اضلاح کو 1.3 بلین روپے کے بقایا جات جاری کیے جا چکے ہیں۔ وزیر تعلیم نے اس پروگرام کے اگلے سال کے 2 ارب روپے بجٹ پروپوزل اگلے سال کے بجٹ میں شامل کرنے کیلئے بھیجنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ سائیڈ بجٹ کے اخراجات بھی 85 فیصد سے اوپر ہیں جو کہ تسلی بخش ہیں۔ امسال صوبہ بھر میں 86 سے زائد سکولوں کی تعمیر مکمل کی گئی ہے جن کے عنقریب افتتاح ہوں گے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان کو فوری طور پر نئے تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل کرنے کے لیے پیسے ریلیز ہو چکے ہیں تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے اور وہ خود اگلے ہفتے کالج کا دورہ کریں گے۔ اور جاری تعلیمی سرگرمیوں بشمول نئے بلڈنگ کے تعمیراتی کام کا جائزہ لیں گے اور منتخب مقامی عوامی نمائندوں سے مشاورت بھی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم کرنٹ سائیڈ بجٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری قیصر عالم، ڈائریکٹریس ایجوکیشن ناہید انجم اور پلاننگ سیکشن کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت کی کہ مینجمنٹ کیڈر ملازمین کی تربیت کا پروگرام اگلے سال کے جنوری مہینے سے شروع کیا جائے اور ڈی پی ڈی سے تربیت کے حوالے سے بجٹ تجاویز اور دیگر تفصیلات طلب کی جائیں۔ جبکہ ڈی پی ڈی کو جاری تربیتی پروگرام کے باقایا جات ریلیز کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹا کے تحت جو نئے 16 ہزار اساتذہ منتخب ہوں گے ان کو ابتداء سے ہی ڈی پی ڈی میں تربیت دی جائے گی۔ وزیر تعلیم نے ایجوکیشن حکام کو یہ بھی ہدایت جاری کی کہ ایجوکیشن سیکرٹریٹ، ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور تمام ضلعی دفاتر کے عملہ پر لازم ہے کہ وہ صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ڈیوٹی پر موجود ہو اور ان تمام دفاتر میں بائیو میٹرک مشینوں کی تنصیب و فعالیت یقینی بنائی جائے۔ ڈیوٹی کے دوران کسی بھی ملازم کو غیر حاضر پایا گیا تو اس کے خلاف کاروائی ہوگی اور قصورواروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اولین ترجیح ہے اور اس سے وابستہ لوگوں کے مسائل حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ہر کلاس میں استاد کی موجودگی ضروری ہے تاکہ درس و تدریس کا عمل جاری رہے انہوں نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت کی کہ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل طلباء وطالبات کو محکمہ تعلیم میں ماہانہ وظیفہ یا انٹرنشپ پروگرام کے تحت سکولوں میں عارضی طور پر منتخب کرنے کے لیے اقدامات کیئے جائیں تاکہ اساتذہ کی کمی ہنگامی بنیادوں پر پوری کی جا سکے اور ہر کلاس روم میں استاد کی موجودگی یقینی بنائی جا سکے اس کے علاوہ ڈونرز، پیرنٹس ٹیچر کونسلز اور دیگر ذرائع سے بھی عارضی طور پر اساتذہ کو منتخب کیا جائے گا۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ طلبہ و طالبات کو بھی سہولیات اور مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں موجودہ حکومت نے بارہویں کلاس تک مفت تعلیم کے مواقع حاصل کرنے کے لئے جاری پروگرام ایٹا سکالرشپس کی سیٹوں کی تعداد کو بھی دگنا کر کے 506 کر دیا ہے جس سے زیادہ طلبہ و طالبات کو سہولیات میسر ہوں گی۔ جبکہ ضم اضلاع کے کمیونٹی سکولوں کے طلبہ و طالبات کے لیے بھی یہ پروگرام امسال شروع کیا گیا ہے۔وزیر تعلیم نے ایجوکیشن پلاننگ سیکشن حکام کو ہدایت کی کہ سکولوں میں باقی ماندہ سہولیات جیسے باؤنڈری وال، واش رومز، بجلی اور پانی کی فراہمی کے لئے مختص شدہ بجٹ کو فوری طور پر ریلیز کر دیا جائے اور جتنے کام ہو چکے ہیں ان کے کام سے پہلے اور بعد کے تصاویر مانیٹرنگ ٹیم اکٹھی کرے اور اگلے بجٹ اجلاس میں ان سہولیات کو ضلع وائز پوری کرنے کے لیے تجاویز بھیج دی جائیں جبکہ ڈائریکٹوریٹ لیول پر ڈسٹرکٹ پرفارمنس سکور کارڈ پروگرام شروع کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا میں سکول داخلہ مہم زور و شور سے جاری ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا میں سکول داخلہ مہم زور و شور سے جاری ہے۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے داخلہ مہم کو مؤثر بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے اور وہ خود داخلہ مہم کی نگرانی کر رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعلیم کو مزیدہدایت کی ہے کہ کوئی بھی بچہ سکول سے باہر نہ رہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ 10 لاکھ بچوں کو سکول داخل کرانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ داخلہ مہم کو مؤثر بنانے کے لیے اساتذہ، والدین، مقامی مشران اور بااثر افراد کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں،منتخب نمائندوں، نوجوان رضاکاروں اور علمائے کرام کو بھی داخلہ مہم کا حصہ بنایا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے داخلہ مہم کو مؤثر بنانے کے لیے سکول بیگز اور سٹیشنری مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بہت جلد ”تعلیم کارڈ” کے منصوبے کا آغاز بھی کیا جائے گا۔انہوں نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ بچوں کو سکول داخل کروا کر اپنا قومی فریضہ ادا کریں کیوں کہ آج کے بچے کل کا مستقبل ہیں اور اپنے مستقبل کو روشن وتابناک بنائیں۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ صوبے میں تعلیم کا فروغ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کیونکہ تعلیم کے بغیر ترقی ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلہ مہم کو کامیاب بنانے کے لئے والدین پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں امید ہے کہ والدین اپنی ذمہ داریوں کو نبھاکر اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں گے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ بچے ہمارے آنے والے مستقبل ہے اسلئے خیبر پختونخوا حکومت تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔