Home Blog Page 29

خیبرپختونخوا کے ساتھ وفاق کا غیر منصفانہ رویہ ناقابل برداشت ہے، صوبے کو اس کا حق دیا جائے، بقایاجات فوری ادا کئے جائیں، معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کے آئینی حقوق کی حق تلفی اور مالی حقوق کی مسلسل عدم ادائیگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے وفاق کے معاندانہ رویے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ صوبہ کئی ماہ سے اپنے جائز واجبات سے محروم ہے، جس کا براہ راست اثر صوبے کی معاشی صورتحال اور ترقیاتی عمل پر پڑ رہا ہے۔شفیع جان نے کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے تحت وفاق ضم اضلاع کی ترقی کے لئے سالانہ 100 ارب روپے دینے کا پابند ہے، لیکن بدقسمتی سے اب تک یہ فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ضم اضلاع میں متعدد ترقیاتی منصوبے رُکے پڑے ہیں، جس سے نہ صرف عوام متاثر ہو رہے ہیں بلکہ امن و امان کی صورتحال پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو این ایف سی کی مد میں ایک فیصد شئیر وار ان ٹیرر کی مد میں ملتا ہے،معاون خصوصی نے اس بات پر زور دیا کہ خیبرپختونخوا ملک میں سب سے زیادہ پن بجلی پیدا کرنے والا صوبہ ہے، اس کے باوجود نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں وفاق کی جانب سے اربوں روپے کے بقایاجات تا حال ادا نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ادائیگیاں صوبے کا آئینی اور قانونی حق ہیں اور ان کی بروقت فراہمی سے صوبے کو مالی استحکام مل سکتا ہے۔انہوں نے وفاقی ٹیکس شیئر میں غیر اعلانیہ کٹوتیوں اور تاخیر سے ادائیگیوں پر بھی شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے مالی نظم و ضبط برقرار رکھا ہوا ہے، لیکن وفاقی عدم تعاون کے باعث صوبے کی مالی خودمختاری شدید متاثر ہو رہی ہے۔شفیع جان نے مطالبہ کیا کہ وفاق تمام زیر التواء مالی واجبات فوری جاری کرے اور صوبے کے جائز حقوق تسلیم کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر وفاق نے اپنے آئینی فرائض ادا نہ کئے تو صوبائی حکومت اپنے حقوق کے حصول کے لئے ہر آئینی، قانونی اور سیاسی راستہ اختیار کرے گی، اور ضرورت پڑنے پر معاملہ پارلیمنٹ اور عدالتوں تک لے جایا جائے گا۔

U.S. Consul General Visits KP-BOIT to Discuss Technical Collaboration

The U.S. Consul General in Peshawar, Thomas Eckert, visited Khyber Pakhtunkhwa Board of Investment & Trade (KP-BOIT) for an interactive meeting with Vice Chairman KP-BOIT, Hassan Masood Kunwar, Secretary Industries, Commerce & Technical Education (IC&TE), Masood Ahmad and President All Pakistan Mine Owners Association Khyber Pakhtunkhwa, and senior members of the Association.
Meeting focused on enhancing cooperation in province’s mines and minerals sector, strengthening investment opportunities, and exploring areas where U.S. technical expertise could contribute to sectoral growth.
Vice Chairman KP-BOIT, Secretary Industries C&TE, and President All Pakistan Mines Owners Association KP warmly welcomed and formally received US Consul General Thomas Eckert in KP-BOIT office.
During discussion, All Pakistan Mine Owners Association Khyber Pakhtunkhwa shared key priorities of local mining community. They requested Consulate’s assistance and support in facilitating local leaseholders to adopt international standards for reporting mineral exploration, reserves, and resources, enabling KP’s mineral potential to be recognized globally and evaluated with accuracy and transparency.
The Association also called for support in linking U.S. investors with local leaseholders, particularly for joint ventures aimed at installing modern mineral up-gradation facilities, including washing and beneficiation plants for metallic minerals. Such collaboration, they noted, would significantly improve processing quality, value addition, and overall competitiveness of KP’s mineral exports.
Another major need presented by the Association was establishment of a globally recognized, state-of-the-art mineral testing and certification laboratory in Khyber Pakhtunkhwa. They emphasized that such a facility would play a critical role in ensuring reliable testing, international certification, and improved market access.
They requested U.S. technical guidance and support for potential joint ventures in ongoing mining projects across the province.
In response, Thomas Eckert welcomed points raised and expressed a strong interest in expanding cooperation. He presented the idea to organize a Minerals Expo in Peshawar, where all mineral commodities of Khyber Pakhtunkhwa could be showcased to international investors.
He assured that U.S. companies and investors would actively participate in the Expo.
Vice Chairman KP-BOIT and Secretary Industries C&TE thanked Consul General for his visit and reaffirmed government’s commitment to facilitating investment, improving sector governance, and encouraging long-term partnerships that benefit both local stakeholders and international investors.
Meeting concluded with a shared commitment to continued engagement and collaboration for sustainable development of mines and minerals sector in Khyber Pakhtunkhwa.

نوجوان صوبے کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور حکومت اُن کی قیادت، ہنر مند ی اور سماجی کردار کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے: مشیر برائے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا برائے کھیل و امورِ نوجوانان تاج محمد ترند

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے برائے کھیل و امورِ نوجوانان تاج محمد ترند نے کہا ہے کہ نوجوان صوبے کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور حکومت اُن کی قیادت، ہنر مند ی اور سماجی کردار کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے آواز II یوتھ کے دو روزہ سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے آئے نوجوانوں، برٹش کونسل، عمر اصغر خان ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن، سول سوسائٹی اور ترقیاتی شراکت داروں کے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔ سمٹ میں نوجوانوں کی توانائی، تنوع اور قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا گیا اور صوبائی حکومت کی نوجوان دوست پالیسیوں کو اجاگر کیا گیا۔تقریب سے مشیر برائے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا برائے کھیل و امورِ نوجوانان تاج محمد ترند نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے نوجوان صوبے کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور حکومت اُن کی قیادت، ہنر مند ی اور سماجی کردار کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آواز II پروگرام نے ضلعی و مقامی سطح پر نوجوانوں کی آواز کو مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، خصوصاً صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام، کم عمری کی شادی کے خلاف آگاہی، سماجی شمولیت اور ایک محفوظ و مساوی معاشرے کے قیام کے حوالے سے نوجوانوں کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام حکومتی ترجیحات سے مکمل مطابقت رکھتا ہے اور یوتھ پارٹیسپیشن کے ذریعے پالیسی سازی کے عمل کو مضبوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔ڈائریکٹر امورِ نوجوانان ڈاکٹر نعمان مجاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ آواز II یوتھ سمٹ نوجوانوں میں قائدانہ شعور، آگاہی اور کمیونٹی سروس کے رجحان کو فروغ دینے کی ایک بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان چینج ایجنٹس نے ٹریننگ، آگاہی مہمات اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہزاروں افراد تک مثبت پیغام پہنچایا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ خیبر پختونخوا کے نوجوان حقیقی معنوں میں معاشرتی تبدیلی کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ امور نوجوانان مستقبل میں بھی نوجوانوں کی اس شمولیت اور قیادت کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مکمل تعاون جاری رکھے گا۔ترجمان محکمہ امورِ نوجوانان نے کہا کہ آواز II یوتھ سمٹ نہ صرف نوجوانوں کی کامیابیوں کا اعتراف ہے بلکہ یہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ صوبائی حکومت نوجوانوں کو پالیسی سازی، سماجی خدمت، کمیونٹی لیڈرشپ اور فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دو روزہ سمٹ کے پہلے روز اسپاٹ لائٹ سیشنز، منی ورکشاپس، انٹرایکٹو سرگرمیوں اور میں ہوں اواز مہم کے ذریعے نوجوانوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور معاشرتی شعور کا بہترین اظہار کیا۔ترجمان کے مطابق مشیر وزیرِ اعلیٰ، ڈائریکٹر امور نوجوانان اور محکمہ امور نوجوانان کی قیادت نے آواز II پروگرام کو نوجوانوں کی آواز کو پالیسی سطح تک پہنچانے میں ایک کامیاب عملی ماڈل قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ تعاون مستقبل میں بھی جاری رہے گا تاکہ نوجوانوں کی آواز حکومتی ترجیحات کا حصہ بنتی رہے۔

خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی پشاور میں کارروائیاں، ڈیڑھ ماہ میں 1582 معائنے، سینکڑوں لیٹر و کلو ناقص و مضر صحت خوراک تلف

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے صوبائی دارالحکومت پشاور میں رواں سال کے یکم اکتوبر سے اب تک کی کارروائیوں کی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق مختلف خوراک کے 1582 کاروباروں کا معائنہ کیا گیا۔ صفائی کے ناقص انتظامات اور فوڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزیوں پر 104 کاروباروں کو بہتری کے نوٹسز جاری کیے گئے۔ کارروائیوں کے دوران 6760 لیٹر/کلوگرام ناقص اور مضر صحت گوشت، دودھ، آئل اینڈ گھی، مصالحہ جات، مشروبات اور پانی تلف کیا گیا، جبکہ 590 کاروباروں کو لائسنسز بھی جاری کیے گئے۔ فوڈ قوانین کی خلاف ورزیوں پر لاکھوں روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف ڈیڑھ ماہ کے دوران فوڈ اتھارٹی نے پشاور میں 107 دودھ کے کاروباروں، 88 قصائی دکانوں، 108 ہوٹلوں و ریسٹورنٹس، 65 پولٹری و فش شاپس، 38 کباب شاپس، 480 کریانہ سٹورز، 103 ڈھابہ، ٹی سٹالز اور شوارما شاپس، 69 بیکرز، 21 کینٹینز، 24 ڈسٹریبیوشن یونٹس، 11 فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹس، 51 فروٹ، سبزی و ڈرائی فروٹ شاپس، 15 شہد کی دکانیں، 44 جوس اور آئس کریم شاپس، 14 میگا مارٹس، 14 چپس و پاپس فیکٹریاں، 65 چکن و مچھلی کی دکانیں، 11 اسکول و کالج کینٹینز، 24 مصالحہ جات کارخانے، 145 تندور اور 60 ہول سیل ڈیلرز سمیت دیگر خوراک سے متعلق کاروباروں کی چیکنگ کی گئی، جن میں صفائی اور معیار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نیاپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ ملاوٹ کرنے والوں کے لیے خیبرپختونخوا میں کوئی جگہ نہیں۔ خوراک میں ملاوٹ انسانیت کے خلاف جرم ہے، اور ایسے عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل جاری رہے گا۔ عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں ایک فیصد شئیر وار ان ٹیرر کی مد ملتا ہے اسکا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے جبکہ دوسرے صوبوں کو جو زیادہ حصہ ملتا ہے اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا 20 پسماندہ ترین اضلاع رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیس 20 پسماندہ ترین اضلاع کی رپورٹ شاید اتنی صحیح نہیں ہے خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں ایک فیصد شئیر وار ان ٹیرر کی مد میں ملتا ہے۔ جو 2008 سے مسلسل آپریشن، انسانی جان اور انفراسٹرکچر کے نقصان کی مد میں دیے جاتے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ دوسری جانب بلوچستان کو ریورس آبادی کثافت (زیادہ رقبہ کم آبادی) کی وجہ سے 2.4 فیصد اضافی حصہ ملتا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ رپورٹ کے مطابق 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 بلوچستان اور ایک خیبر پختونخوا میں ہے خیبر پختونخوا کا ایک فیصد این ایف سی شئیر پر ہر وقت میڈیا ٹرائل ہوتا ہے۔ باقی صوبے جو اضافی رقم لے رہے ہیں ان پر کوئی بات بھی نہیں ہوتی۔

صوبائی وزیر تعلیم ارشد ایوب خان کا خیبر پختونخوا ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگی اور تعمیراتی کام میں ناقص مٹیریل کے استعمال کا نوٹس دو ہفتوں کے اندر جامع رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت

صوبائی وزیر تعلیم ارشد ایوب خان نے محکمہ تعلیم میں جاری خیبر پختونخوا ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگی اور ناقص مٹیریل کے استعمال کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے دو ہفتوں کے اندر رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح کے لئے شروع کردہ منصوبوں میں ناقص مٹیریل کے استعمال اور مالی بے ضابطگی ہرگز ہرگز برداشت نہیں اور ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مانیٹرنگ حکام کو ہدایت کی کہ فوری طور پر پراجیکٹ میں شامل سکولوں کا معائنہ کریں اور کوالٹی کے ساتھ ساتھ مالی حساب کتاب کی بھی جانچ کی جائے اور دو ہفتوں کے اندر رپورٹ فراہم کی جائے۔ جبکہ اسی پراجیکٹ کے تمام کام کی ایجوکیشن مانیٹرنگ ٹیم کے علاوہ صوبائی پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مانیٹرنگ ٹیم کے ذریعے بھی جانچ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فراہم کردہ رپورٹس پر سختی سے ایکشن لیا جائے گا اور ملوث ملازمین یا ٹھیکیداروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم میرٹ وشفافیت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کی کوئی غلطی یا کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مانیٹرنگ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ محکمہ تعلیم کے تمام جاری پراجیکٹس کی سخت ترین مانیٹرنگ کریں اور کام کے معیار کو یقینی بنایا جائے۔

کوہاٹ میں سوئی ناردرن گیس پرائیویٹ لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) سے متعلق اعلیٰ سطح کے اہم اجلاس کا انعقاد

خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ اور وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان کی زیرصدارت کوہاٹ میں (ایس این جی پی ایل) کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سوئی ناردرن گیس، او جی ڈی سی ایل، انجینئرنگ و ٹیکنیکل شعبوں اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں کوہاٹ میں گیس فراہمی کی مجموعی صورتحال، جاری اور مجوزہ ترقیاتی منصوبوں، نئی لائنوں کی تنصیب، سسٹم اپ گریڈیشن، پریشر مینجمنٹ اور غیرقانونی کنکشنز کے خاتمے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ شرکاء نے گیس کی مستحکم اور معیاری فراہمی کے لیے عملی اقدامات پر جامع تبادلہ خیال کیا۔وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ صوبائی حکومت شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور گیس فراہمی سے جڑے مسائل کے حل کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کوہاٹ کے 1700 کلومیٹر گیس پائپ لائن کی ضروری ریپلیسمنٹ کے لیے ایس این جی پی ایل کے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔آفتاب عالم نے آر ایل این جی کے نئے ریٹس پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس بات کی واضح ہدایت کی کہ کوہاٹ، جو ایک پیداواری ضلع ہے، اسے نئے ریٹس کے نفاذ سے مستثنیٰ رکھا جائے۔معاونِ خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے ہدایت کی کہ کم پریشر، سپلائی میں تعطل اور نیٹ ورک کی کمزوریوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے، جبکہ بہتر گیس ڈسٹریبیوشن کے لیے اداروں کے درمیان مؤثر رابطہ کاری کو لازمی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے دوران ممکنہ گیس بحران سے نمٹنے کے لیے شفاف اور بروقت پلاننگ انتہائی ضروری ہے۔وزیر قانون اور معاونِ خصوصی نے عوامی شکایات کے فوری ازالے، سروس ڈیلیوری میں بہتری اور جاری منصوبوں پر پیشرفت کی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی۔ دونوں رہنماؤں نے امید ظاہر کی کہ جاری اقدامات کوہاٹ کے عوام کے لیے بہتر، محفوظ اور مسلسل گیس فراہمی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے کہا ہے کہ صوبے میں محکمہ آبپاشی کی کارکردگی، شفافیت اور مؤثر سروس ڈیلیوری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے کہا ہے کہ صوبے میں محکمہ آبپاشی کی کارکردگی، شفافیت اور مؤثر سروس ڈیلیوری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کرپشن، غفلت اور ناقص کارکردگی دکھانے والوں کے لیے محکمے میں کوئی گنجائش نہیں، جبکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی ہدایات کے مطابق تمام ترقیاتی و حفاظتی منصوبوں میں شفافیت اور معیار کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے پشاور میں محکمہ آبپاشی نارتھ ریجن سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری آبپاشی محمد آیاز، چیف انجینئر نارتھ ریجن طارق علی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چیف انجینئر نے نارتھ ریجن کے اضلاع صوابی، ہزارہ، سوات اور مردان سرکلز میں جاری ترقیاتی اور فلڈ پروٹیکشن منصوبوں پر صوبائی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی۔صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے ہدایت کی کہ فلڈ پروٹیکشن کے تمام کاموں کی رفتار مزید تیز کی جائے اور افسران کسی قسم کا سیاسی دباؤ قبول نہ کریں بلکہ اپنی ذمہ داریاں ایمانداری، غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ طریقے سے انجام دیں۔ اجلاس میں نارتھ ریجن میں فلڈ پروٹیکشن والز، نہروں کی بہتری، پانی کی منصفانہ تقسیم اور جاری ترقیاتی سکیموں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔ ریاض خان نے اس موقع پر مزید ہدایت کی کہ تمام حفاظتی و ریلیف منصوبے بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل کیے جائیں تاکہ سیلاب کی ممکنہ صورتحال میں عوام، املاک اور زرعی زمینوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں آبپاشی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے، کرپشن کے خاتمے اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہروں کی مرمت، صفائی اور پانی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے تمام دستیاب وسائل مؤثر انداز میں استعمال کیے جائیں تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم ہو سکے۔

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا ڈائریکٹر جنرل محکمہ اطلاعات محمد عمران کے ہمراہ روزنامہ ڈان کے دفتر کا دورہ

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ شفیع جان نے پیر کے روزڈائریکٹر جنرل محکمہ اطلاعات محمد عمران کےہمراہ،روزنامہ ڈان کے دفتر پشاور کا دورہ کیا.اس موقع پرانہوں نے روزنامہ ڈان کےخیبرپختونخوا ریزیڈنٹ ایڈیٹر سینئرصحافی اسماعیل خان سے ملاقات کی اورصحافی برادری کے مسائل، ان کے حل اور صوبے کے امن و امان پر تفصیلی گفتگو کی.معاون خصوصی برائے اطلاعات نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں امن کے قیام اور عوامی مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا امن جرگہ، امن کے لیے حکومت کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہے اور امید ہے اس کے بہتر اثرات سامنے آئیں گے،شفیع جان نے کہا کہ حکومت کوصحافیوں کے مسائل و مشکلات کا بھی مکمل ادراک ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کوتعمیر و ترقی سے ہمکنار کرنے اور عوامی مشکلات کو حل کروانے میں صحافی برادری کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور صحافی برداری کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔اس موقع پر ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ ڈان اسماعیل خان نے معاون خصوصی شفیع جان اور ڈائریکٹر جنرل اطلاعات کی جانب سے روز نامہ ڈان کے دورے کو سراہا۔انہوں نے معاون خصوصی کو صحافی برادری کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا۔

پشاور سمارٹ سٹی منصوبے پر وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا

پشاور سمارٹ سٹی منصوبے پر عملدرآمد مزید تیز کرتے ہوئے مینا خان آفریدی کی زیر صدارت ایک اعلی سطحی اجلاس لوکل گورنمنٹ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں پشاور سے تعلق رکھنے والے منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ بلدیات، تعمیرات و مواصلات، آبپاشی، پبلک ہیلتھ انجینرنگ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے منصوبے کے تحت پشاور کو سمارٹ سٹی بنانے پر اپنی بریفنگ پیش کیں۔
اجلاس کو سمارٹ سٹی پلان کے اندر صفائی، نکاسی آب، گند ٹھکانے لگانے، صاف پانی کی فراہمی، پارکس کی تعمیر، سڑکوں کی وسعت، اربن فلڈنگ سے بچاو، انڈر پاسسز بنانے، سبزی منڈیوں، بس سٹینڈز سمیت دیگر اہم سکیمز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس پر اجلاس کے ہر ممبر نے اپنی آراء اور تجاویز پیش کئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی سبزی منڈیوں کو جلد از جلد متبادل جگہوں پر منتقل کی جائیں تاکہ ٹریفک کی روانی، صفائی کی صورتحال متاثر نہ ہو۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی پارک میں سروس خدمات فیس کے بغیر نہیں ہوں گے۔ سمارٹ سوشل اور کلچرل کمپوننٹ کے تحت سلاٹر ہاوس اور قبرستان کے لیے منتخب ممبران تجاویز جمع کریں گے۔ پشاور میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے زیر انتظام غیرفعال ٹیوب ویل دوبارہ فعال بنانے کے لیے پروپوزل سیکرٹری بلدیات کو جمع کیا جائے۔ اجلاس میں صفائی، پانی فراہمی، نکاسی آب، سڑکوں کی اسفالٹ، تعمیرات اور تزئین و آرائش پر منتخب ممبران کی تجاویز کو موقع پر ہی پلان میں شامل کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی نے کہا کہ تمام تجاویز اور سکیمز کی لسٹنگ، ڈیزائننگ اور فیزیبلٹی رپورٹ جلد از جلد تیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر پشاور کو عظیم بنائیں گے۔ پشاور تمام پشتونوں کا گھر ہے، خدمت کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔ وزیر بلدیات نے مزید کہا کہ جون 2026 تک پشاور میں دیرپا ترقی کے اثرات سب کے سامنے ہوں گے۔ فارم 45 کے ایم پی ایز و ایم ایز کے تجاویز اور سکمیز کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے۔