وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی میں ہونے والے خیبرپختونخوا امن جرگے کا انعقاد صوبائی حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے،وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی اور سپیکر بابر سلیم سواتی اس کامیاب جرگے کے انعقاد پر خراج تحسین کے مستحق ہیں اور امید ہے کہ جرگہ میں پیش کردہ دتجاویز امن کے قیام کے لئے سنگ میل ثابت ہوں گی۔وزیر اعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات نے جرگہ کے انعقاد کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس امن جرگہ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمدسہیل آفریدی، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی،سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد سمیت سابق گورنرز، وزرائے اعلیٰ، قبائلی مشران اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ صوبائی و قومی میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھر پور شرکت کی اور قیام امن کے حوالے سے اپنی اپنی قیمتی تجاویز پیش کیں۔ شفیع جان نے کہا کہ خیبرپختونخوا امن جرگے کے حوالے سے آج کے دن کو سنہری حروف سے لکھا جائے گا اور یہ دن خیبرپختونخوا کی تاریخ کا یادگار دن ہے۔انہوں نے بتایا کہ امن جرگے میں باہمی اتفاق رائے سے 15 نکات پر مشتمل سفارشات منظور کی گئی ہیں اورخیبرپختونخوا حکومت انہی نکات کی روشنی میں فیصلے کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ڈرافٹ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ مشترکہ حکمتِ عملی کے ذریعے امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو اس وقت سب سے بڑا چیلنج امن و امان کاہے۔ خیبر،کاٹلنگ، باجوڑ اور دیگر علاقوں کے واقعات ہمارے سامنے ہیں، انہی حالات کے پیش نظر صوبے کی تاریخ کا ایک گرینڈ امن جرگہ بلایا گیا، جس کا مقصد تمام مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا تھا۔معاون خصوصی نے امید ظاہر کی کہ خیبر پختونخوا امن جرگہ کی صورت میں صوبائی حکومت کی یہ کاوش پائیدار امن کے قیام میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امن کا مسئلہ ہم سب کا مسئلہ اورپاکستان تحریک انصاف کو عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے وہ اس پر پورا اترے گی اور عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے میں پائدار امن یقینی بنایا جائے گا۔
پروفیسر جہانزیب نیاز اور لائق زادہ لائق کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی
پروفیسر جہانزیب نیاز اور لائق زادہ لائق کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ادبی رہنما پروفیسر جہانزیب نیاز اور سنگر کے بانی چیئرمین لائق زادہ لائق نے اپنے قلم، علم، فکر اور دیگر وسائل کو انسانیت، قوم اور سرزمین کی فلاح کے لیے استعمال کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیاز ادبی سنگر کے سرپرست ڈاکٹر کاظم نیاز، چیئرمین پروفیسر آسیر منگل، پشتو اکیڈیمی کے سابق ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سلمیٰ شاہین، ایڈورڈز کالج پشاور کے سابق وائس پرنسپل ڈاکٹر یار محمد مغموم، سنگر کے وائس چیئرمین ایڈمن میرویس نیاز، ڈاکٹر اقبال شاکر، شاکر زیب، وسیم لائق، سباون ویلنٹیرسکول کے چیف ایگزیکیٹو ستار خان اور دیگر علمائے کرام و دانشوروں نے پروفیسر جہان زیب نیاز اور لائق زادہ لائق کی یاد میں منعقدہ تقریب میں کیا۔نیاز ادبی سنگر خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام پشتو زبان کے ادبی رہنما، ماہر تعلیم، ممتاز دانشور، شاعر، ادیب، محقق اور مصنف پروفیسر جہان زیب نیاز (تمغہ حسن کارکردگی) کی دسویں برسی اور سنگر کے بانی چیئرمین معروف براڈکاسٹر، شاعر، ادیب اور دانشور لائق زادہ لائق (تمغہ امتیاز) کی دوسری برسی پشاور میں منائی گئی۔ معروف دانشور، ڈرامہ نگار اور شاعر نور البشر نوید نے برسی تقریب کی سکرپٹ اور قواعد ترتیب دیے تھے۔تقریب میں ڈاکٹر کاظم نیاز نے امریکہ کے واشنگٹن ڈی سی سے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمارے لیے یہ فخر کا مقام ہے کہ نیاز ادبی سنگر اپنے رہنما اور بانی چیئرمین کی شاندار خدمات کا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر رہا ہے اور اپنے مقصد و مرام کی طرف مزید ترقی کر رہا ہے۔ کاظم نیاز نے مزید کہا کہ سنگر پروفیسر جہان زیب نیاز کی پشتو ادب و زبان کی فلاح و ترقی کے مشن کو جاری رکھے گا۔ سنگر کے سرپرست نے بانی چیئرمین لائق زادہ لائق کی ادبی خدمات کی ستائش کی اور کہا کہ ان کی تحریریں اور رہنمائی ہمارے لیے قیمتی اثاثہ ہیں۔تقریب میں دوبئی سے آن لائن لائق زادہ لائق کے صاحبزادے وسیم لائق اور امریکہ سے سنگر کے کلچر ونگ کے معاون چیئرمین شاکر زیب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پروفیسر جہان زیب نیاز اور بانی چیئرمین لائق زادہ لائق کی ادبی کاوشوں کو بہترین الفاظ میں یاد کیا۔اس موقع پر ایک خوبصورت ثقافتی پروگرام میں صوبے کے مشہور فنکار اور نیاز ادبی سنگر کے کلچر ونگ کے صدر فیاض خان خیشگی، کلچر ونگ کے اراکین واجد لائق، شمال نیاز، سنگر کے اراکین فضل وحاب درد، سنگر کے سیکرٹری وقار لائق اور دیگر گلوکاروں نے اپنے میٹھے سروں میں پروفیسر جہان زیب نیاز اور لائق زادہ لائق کے منتخب کلام کو گایا۔موسیقی کی محفل کے دوران سنگر کی خواتین ونگ کی سربراہ ڈاکٹر ثمینہ نیاز، نثار محمد خان، ڈاکٹر احمد علی عاجز، گل بہادر یوسف زئی، بخت روان عمر خیل اور دیگر شخصیات نے اپنے تاثرات میں پروفیسر جہان زیب نیاز اور بانی چیئرمین لائق زادہ لائق کی پشتو زبان، پشتو ادب، تعلیم اور ثقافت کی مضبوطی، حفاظت اور ترقی کے لیے کی جانے والی کاوشوں اور خدمات پر روشنی ڈالی۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر فرخندہ لیاقت، ہدایت اللہ گل، فرمان اللہ جان، غلام غوث، منیر ہزاروی، زیبا آفریدی، فضل مومند، عماد خان، شارق خان، نیاز ادبی سنگر کی کابینہ کے اراکین، کلچر ونگ کے اراکین اور فنون کے شعبے کے تمام اراکین موجود تھے۔تقریب کے آغاز میں سنگر کی جانب سے سہرو کی چھپی ہوئی کتاب “د پسبنتو ناوی بہ زہ سینکاروم” کی تعارفی تقریب بھی منعقد کی گئی۔ اس کتاب میں ڈاکٹر ابدال نیاز کے شادی کے مشاعرے میں شاعروں کے لکھے ہوئے اشعار پیش کیے تھے اور بانی چیئرمین لائق زادہ لائق کی قیادت میں اس مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا میں پانی، نکاسی آب اور صفائی ستھرائی (واش) کے امور دیکھنے والی لوکل کونسل بورڈ کی واٹر اینڈ سینیٹیشن (واٹسن) سیل اور واٹر ایڈ کی اشتراکیت سے جامعہ پشاور کی اسٹوڈنٹ سوسائٹیز کے زیرِ اہتمام ڈیجیٹل انوویشن چیلنج 2025 ہینڈ واشنگ ہیرو کے عنوان سے ایک شاندار تقریب بزنس انکیوبیشن سینٹر پشاور یونیورسٹی میں منعقد ہوئی
خیبرپختونخوا میں پانی، نکاسی آب اور صفائی ستھرائی (واش) کے امور دیکھنے والی لوکل کونسل بورڈ کی واٹر اینڈ سینیٹیشن (واٹسن) سیل اور واٹر ایڈ کی اشتراکیت سے جامعہ پشاور کی اسٹوڈنٹ سوسائٹیز کے زیرِ اہتمام ڈیجیٹل انوویشن چیلنج 2025 ہینڈ واشنگ ہیرو کے عنوان سے ایک شاندار تقریب بزنس انکیوبیشن سینٹر پشاور یونیورسٹی میں منعقد ہوئی۔ پروگرام کا مقصد نوجوانوں میں صفائی، صحت عامہ، پانی کے مؤثر استعمال اور ہاتھ دھونے کی اہمیت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا تھا۔تقریب کے مہمانِ خصوصی جامعہ پشاور کے پروو وائس چانسلر ڈاکٹر نعیم قاضی تھے جنہوں نے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں اور ڈیجیٹل آئیڈیاز کو سراہا۔ڈاکٹر نعیم قاضی نے اس موقع پر کہا کہ یونیورسٹی آف پشاور ہمیشہ ایسے تخلیقی اور تحقیقی منصوبوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جو سماجی اور ماحولیاتی بہتری میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کے آئیڈیاز ہی معاشرے میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ تقریب کے ججز فرائض واش سیکٹرسے توحید بی بی، میڈیا سے فرحان اللہ خلیل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے صادق جان نے انجام دیے۔اس موقع پر تقریب کے آرگنائزر سائنس سوسائٹی یونیورسٹی آف پشاور ڈاکٹر شوکت علی، اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر واٹسن س عمران اللہ، واش ایکسپرٹ محمد یونس اور پیٹرن اِن چیف یونیورسٹی آف پشاور اسٹوڈنٹ سوسائٹیز ڈاکٹر نور زادہ بھی موجود تھے۔ڈیجیٹل انوویشن چیلنج میں خیبر پختونخوا کی آٹھ جامعات نے شرکت کی جن میں اباسین یونیورسٹی پشاور، سٹی یونیورسٹی پشاور، خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک، انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز حیات آباد پشاور، خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور، یونیورسٹی آف بونیراور میزبان یونیورسٹی آف پشاور شامل تھیں۔تمام جامعات کے طلبہ و طالبات نے اپنی ڈیجیٹل انوویشن تجاویز پیش کیں جن کا مقصد پانی کے استعمال میں بچت، ہاتھ دھونے کی بہتر عادات اور صحت عامہ کی آگاہی سے متعلق نئے طریقے متعارف کرانا تھا۔ طلبہ نے مختلف ایپلیکیشنز، ماڈلز اور آگاہی مہمات کے آئیڈیاز پیش کیے جنہیں حاضرین نے بے حد سراہا۔ججز کے فیصلے کے مطابق تین جامعات کو نمایاں کارکردگی پر پوزیشن ہولڈرز قرار دیا گیا۔ بونیر یونیورسٹی نے پہلی پوزیشن، دوسری پوزیشن اباسین یونیورسٹی اور تیسری پوزیشن سٹی یونیورسٹی نے حاصل کی۔ پوزیشن حاصل کرنے والی یونیورسٹیوں کے طلباء کو شیلڈز اور سرٹیفیکیٹس سے نوازا گیا۔ تقریب کے آخر میں ججز اور مہمانوں میں خوبصورت پودوں کے گملے تقسیم کیے گئے تاکہ ماحولیاتی آگاہی کے پیغام کو مزید تقویت دی جا سکے۔اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر عمران اللہ نے کہا کہ لوکل کونسل بورڈ خیبرپختونخوا کے تحت صوبے میں واٹر اینڈ سینیٹیشن کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے نوجوانوں کے ساتھ ایسے اشتراک کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ تقریب کے اختتام پر منتظمین نے کہا کہ اس نوعیت کے انوویشن چیلنجز نہ صرف طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں بلکہ ان میں عملی میدان میں کام کرنے کا جذبہ بھی پیدا کرتے ہیں۔
سوات اور کاغان کی کلیدی سیاحتی وادیوں کی ماسٹر پلاننگ پر پیش رفت کا جائزہ
خیبر پختونخوا کی سیاحتی صنعت کے مستقبل کو درخشاں بنانے کے عزم کے ساتھ، صوبے کے کلیدی سیاحتی مقامات کی ماسٹر پلاننگ کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ یہ اہم اجلاس سیکرٹری ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ و عجائب گھر، ڈاکٹر عبدالصمد کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں سوات (مدین، بحرین، کالام، مہوڈنڈ اور مانکیال) اور ہزارہ (ناراں، کاغان اور بٹہ کنڈی) کی حسین وادیوں کی مربوط منصوبہ بندی (ماسٹر پلاننگ) پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی، محکمے کے سینئر افسران، اور ماسٹر پلاننگ کے لیے مامور کنسلٹنگ فرمز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ تمام فریقین صوبے کے قدرتی حسن کو پائیدار ترقی کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے یکجا ہوئے۔کنسلٹنگ فرمز کے نمائندوں نے، منصوبے کی روح اور خاکہ پیش کرتے ہوئے، ان بنیادی سیاحتی مراکز کے لیے تیار کیے جانے والے مربوط ماسٹر پلانز کی موجودہ پیش رفت پر جامع بریفنگ دی۔ انہوں نے زمینی سروے، اراضی کے استعمال کا تجزیہ، مجوزہ بنیادی ڈھانچے کے خاکے، اور ان منصوبوں میں شامل کیے جا نے والے پائیدار ترقی کے ماڈلز سے آگاہ کیا، جن کا مقصد ماحول دوست اور کمیونٹی کو شامل کرنے والی سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ڈاکٹر عبدالصمد نے کام کے معیار اور اب تک حاصل کیے گئے سنگ میل کو سراہتے ہوئے، مقررہ وقت کے اندر ماسٹر پلاننگ کی حتمی رپورٹیں مکمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماسٹر پلانز عالمی معیار کی سیاحتی منزلیں تیار کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خیبر پختونخوا میں پائیدار سیاحتی نمو کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی نقشہ (بلیو پرنٹ) کا درجہ رکھیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ ماسٹر پلاننگ کا یہ اقدام چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کے سیاحتی ویژن سے ہم آہنگ ہے، جو صوبے کو ماحول دوست، ثقافتی طور پر بھرپور اور معاشی طور پر مستحکم سیاحتی بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے ذریعے ایک علاقائی سیاحتی مرکز کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، محمد سہیل آفریدی کی خصوصی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر صمد نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژنز کو تیز رفتار و مستحکم سیاحتی ترقی کے لیے ترجیح دی ہے۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر، محکمہ تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر ہم آہنگی کو یقینی بنا رہا ہے تاکہ ان حسین وادیوں کو جدید سہولیات، ماحولیاتی تحفظات اور مقامی و بین الاقوامی سیاحوں کے لیے بہتر رسائی کے ساتھ پائیدار سیاحتی زونز بنایا جا سکے۔سیکرٹری سیاحت ڈاکٹر عبد الصمد نے سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے، سیاحتی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، اور صوبے کے قدرتی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کی تجدید کی۔ انہوں نے پُرامید لہجے میں کہا کہ ماسٹر پلانز پر عمل درآمد کے بعد، یہ علاقے منظم سیاحتی مقامات کے طور پر ابھریں گے، جو خیبر پختونخوا کی معیشت اور روزگار کے مواقع میں اہم کردار ادا کریں گے۔
سیکریٹری کھیل و امورِ نوجوانان خیبر پختونخوا سعادت حسن اور ڈائریکٹر امورِ نوجوانان ڈاکٹر نعمان مجاہد کی خصوصی ہدایات پر صوبے کے مختلف اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر نوجوانوں کے لیے تربیتی و آگاہی سیشنز منعقد کیے جا رہے ہیں
سیکریٹری کھیل و امورِ نوجوانان خیبر پختونخوا سعادت حسن اور ڈائریکٹر امورِ نوجوانان ڈاکٹر نعمان مجاہد کی خصوصی ہدایات پر صوبے کے مختلف اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر نوجوانوں کے لیے تربیتی و آگاہی سیشنز منعقد کیے جا رہے ہیں جن میں بڑی تعداد میں نوجوان شرکت کر رہے ہیں۔اس حوالے سے ترجمان محکمہ امورِ نوجوانان خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں محکمہ امورِ نوجوانان کے دفاتر کی جانب سے نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور اُن کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے مختلف نوعیت کے سیمینارز، ورکشاپس اورسکل ٹریننگ پروگرامز تسلسل کے ساتھ منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ان سرگرمیوں سے نوجوان نہ صرف عملی مہارتیں حاصل کر رہے ہیں بلکہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بھی نکھار رہے ہیں۔ترجمان کے مطابق ان اقدامات کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو روزگار کے مواقعوں کے لیے تیار کرنا، اُن میں خود اعتمادی پیدا کرنا اور اُنہیں مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے کے فعال اور باکردار شہری بن سکیں۔ان پروگراموں میں کیریئر گائیڈنس، ڈیجیٹل اسکلز، لیڈرشپ ڈیویلپمنٹ، کمیونیکیشن اسکلز، انٹرپرینیورشپ اور سوشل ایکٹیویزم جیسے موضوعات پر تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ محکمہ امورِ نوجوانان کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانا اور اُنہیں قومی ترقی کے عمل میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ تمام سرگرمیاں سیکریٹری اور ڈائریکٹر امورِ نوجوانان کے وژن کا حصہ ہیں جن کی قیادت میں محکمہ صوبے بھر کے نوجوانوں کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنے اور اُن کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کی بہتر کارکردگی، خدمات کی فراہمی میں 17 فیصد بہتری کے ساتھ تمام محکموں میں سرفہرست
محکمہ لائیو اسٹاک خدمات کی فراہمی میں 17 فیصد بہتری کے ساتھ اپنی اچھی کارکردگی کی بدولت تمام محکموں میں سرفہرست ہے اس حوالے سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ضلعی سطح پر خدمات کی فراہمی سے متعلق منعقدہ اجلاس میں محکموں کی کارکردگی اور عوامی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں انڈیپنڈنٹ مانیٹر اتھارٹی کی رپورٹ 2025پیش کی گئی، جس میں مختلف محکموں کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، محکمہ لائیو اسٹاک نے خدمات کی فراہمی کے کلیدی کارکردگی اشاریوں (KPIs) میں 17 فیصد نمایاں بہتری حاصل کر کے تمام محکموں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے حاصل کی جانے والی کامیابی کو صوبے میں مؤثر نگرانی، جدید حکمت عملیوں اور فیلڈ سطح پر کارکردگی میں بہتری کا نتیجہ قرار دیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ عوامی خدمت کے اسی جذبے کے تحت اپنے اہداف حاصل کریں تاکہ شہریوں کو بہتر اور بروقت سہولیات میسر آئیں۔یہ پیش رفت خیبرپختونخوا حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ شفاف، ذمہ دار اور عوام دوست طرزِ حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسلام آباد کچہری کے باہر دھماکہ انتہائی قابل مذمت ہے، معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے اسلام آباد کچہری کے باہر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔اپنے دفتر سے جاری مذمتی بیان میں معاون خصوصی نے کہا کہ اسلام آباد کچہری کے باہر دھماکہ انتہائی بزدلانہ اقدام ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔شفیع جان نے مزید کہا کہ اسلام سمیت کوئی بھی مذہب اس طرح کے حملے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں،معاون خصوصی نے شہداء کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کی وانا کیڈٹ کالج پر حملے کی مذمت
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے وانا کیڈٹ کالج پر دہشت گردوں کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ اور قابل افسوس اقدام قرار دیا ہے۔یہاں سے جاری ایک مذمتی بیان میں معاون خصوصی نے کہا کہ تعلیمی درسگاہ کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت اور بزدلانہ فعل ہے۔ دہشت گرد تعلیمی اداروں پر حملوں کے ذریعے قوم کے مستقبل کو خوفزدہ نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کا قیام صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور کسی کو بھی صوبے کے امن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شفیع جان نے واضح کیا کہ صوبے کے عوام کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا،معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کل صوبائی اسمبلی میں قیام امن کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا امن جرگہ منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں، صحافیوں اور دیگر طبقات کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے تاکہ صوںے میں دیرپا امن کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔
صوبے میں منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی،وزیر ایکسائز سید فخر جہان کا اچانک دورہ ایکسائز تھانہ پشاور
خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سید فخر جہان نے منگل کے روز ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول تھانہ پشاور کا اچانک دورہ کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری ایکسائز و ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول خالد الیاس اور ڈی جی ایکسائز عبدالحلیم خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔صوبائی وزیر نے تھانے میں ریکارڈ، عملے کی حاضری اور مجموعی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا جبکہ حوالات کا بھی معائنہ کیا۔انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ منشیات فروشوں اور اس دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق فوری اور سخت کارروائیاں یقینی بنائی جائیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید فخر جہان نے کہا کہ صوبے میں آئس اور دیگر منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل درآمد جاری ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی سطح پر کسی قسم کی رعایت یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں صوبائی حکومت کا عزم ہے کہ خیبرپختونخوا کو منشیات سے پاک صوبہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل کو اس تباہ کن لعنت سے محفوظ رکھا جا سکے۔وزیر ایکسائز نے مزید کہا کہ آئس اور دیگر ڈرگز کے ڈیلرز، سپلائرز اور اس مکروہ کاروبار میں ملوث مافیاز کے خلاف سخت سے سخت اقدامات کیے جا ئیں گے اور یہ مہم بلا امتیاز جاری رہے گی۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی عوامی خدمات کی فراہمی کی پیشرفت کو تیز کرنے کی ہدایت
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے محکموں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحاتی اقدامات مزید تیز کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ سروس ڈلیوری کانفرنس کے پہلے اجلاس کے بعد مختلف محکموں اور اضلاع کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے تاہم مقررہ اہداف کے حصول کے لیے مزید محنت اور نتائج پر مبنی اقدامات ضروری ہیں۔وہ ڈسٹرکٹ سروس ڈلیوری کانفرنس کے تیسرے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹریز، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ عوامی خدمات کے نتائج اب متعلقہ افسران کی کارکردگی سے منسلک کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کو ہر صورت بہتر خدمات فراہم کرنی ہوں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ تبادلوں اور تقرریوں کے لیے کسی قسم کی سفارش یا پریشر برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس حوالے سے سخت اقدامات پر مبنی نئی پالیسی جلد متعارف کرائی جا رہی ہے۔چیف سیکرٹری نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور محکموں کو ہدایت کی کہ عوامی فلاحی اداروں کے باقاعدہ دورے کیے جائیں، جائزہ اجلاس منعقد کیے جائیں اور عوامی رابطے کے نظام کو مزید فعال بنایا جائے تاکہ عوامی شکایات کا فوری ازالہ ممکن ہو سکے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ سروس ڈلیوری میں اب تک 13 فیصد بہتری آئی ہے اور کارکردگی کا مجموعی تناسب 47 فیصد ہو چکا ہے جبکہ دسمبر 2025 تک 100 فیصد اہداف حاصل کرنے کا ہدف مقرر ہے۔ سات اہم محکموں کی 200 سے زائد سروس ڈلیوری اشاریوں کی بنیاد پر نگرانی کی جا رہی ہے اور 1050 سے زائد سرکاری سہولیات کا معائنہ مکمل کیا جا چکا ہے۔کوہاٹ، بنوں، ہنگو، اورکزئی، بٹگرام، لکی مروت، کرم اور ڈیرہ اسماعیل خان نے اگست کے بعد نمایاں بہتری دکھائی ہے۔صحت کے شعبے میں تمام اضلاع میں ڈاکٹروں کی حاضری کم از کم 80 فیصد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔ خالی آسامیوں پر بھرتیوں کے لیے واک اِن انٹرویوز کے انعقاد اور نومبر کے آخر تک خالی آسامیوں کو پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لوکل گورنمنٹ کے سروس ڈلیوری اشاریوں کو بھی نومبر کے آخر تک کم از کم 80 فیصد تک پہنچانے کی ہدایت کی گئی۔چیف سیکرٹری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ:“تمام چیلنجز کے باوجود، دسمبر 2025 تک تمام اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔”اجلاس کو بتایا گیا کہ شکایات کے ازالے کے لیے ہیلپ لائن کالز اور ٹوئٹر/ایکس شکایات کے نظام کو مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز کو ہر ماہ کم از کم 32 سرکاری سہولیات کا دورہ کرنے اور عوام کو پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔مزید بتایا گیا کہ زرعی فارم سروس سینٹرز میں بہتری آئی ہے جبکہ کوہاٹ اور جنوبی وزیرستان لوئر نے لائیو سٹاک سول ویٹرنری ہسپتالوں میں 100 فیصد کارکردگی حاصل کی ہے۔ اکتوبر میں اساتذہ کی حاضری 90 فیصد سے زائد رہی اور لکی مروت میں عرصہ دراز سے بند دو سکول دوبارہ فعال کر دیے گئے ہیں۔
