Home Blog Page 43

مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف

مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔اپنے ایک بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ تمام اضلاع میں سرکاری نرخنامے اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، یہ کمیٹیاں روزانہ کی بنیاد پر بازاروں کا دورہ کرکے نرخوں اور اشیاء کے معیار کی جانچ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو روزانہ کی بنیاد پر اس حوالے سے رپورٹ پیش کی جا رہی ہے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے نرخنامے اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ خوراک میں ایک شکایات سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ شہری کسی بھی شکایت کے اندراج کے لیے ٹول فری نمبر 0800-37432یا واٹس ایپ نمبر0345-1009348 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو لوٹنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم کے زیر نگرانی

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم کے زیر نگرانی ٹیوٹا اور بینک آف خیبر کے مابین احساس ہنر پروگرام کے تحت نوجوانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے کہ احساس ہنر پروگرام وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا صوبے کے نوجوانوں کے لئے ایک منفرد فلیگشپ منصوبہ ہے، جس کے تحت صوبے کے ہنرمند نوجوانوں کو بلاسود قرضے دئیے جائیں گے جس سے وہ اپنے لئے خود روزگار شروع کر سکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو بینک آف خیبر اور ٹیوٹا کے مابین احساس ہنر پروگرام کے تحت نوجوانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کے دوران کیا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری انڈسٹری عامر آفاق، منیجنگ ڈائریکٹر خیبر بینک، منیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا ودیگر حکام بھی موجود تھے۔ اس منصوبے کو بینک آف خیبر کے ذریعے نافذ العمل کیا جائے گا۔ اس منصوبہ کے لئے 3 ارب روپے سے زائد فنڈ مختص کی گئی ہے جبکہ امسال 2024-25 کے لیے 200 ملین روپے رکھیں گئے ہیں۔ منصوبے کے تحت صوبے کے تقریباً 35000 ہنر مند نوجوانوں کو یہ قرضے دئیے جائیں گے۔ منصوبے کے تحت ہر ہنر مند نوجوان کو 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضہ دیا جائے گا جو کہ 36 اقساط پر محیط ہوگا یعنی اس قرضے کی واپسی 36 مہینوں میں مکمل کی جائے گی۔ اسی طرح اس منصوبے سے وہ ہنر مند افراد مستفید ہو سکیں گے جو کہ خیبرپختونخوا کے سکونتی ہوں اور ان کی عمر 18 سے 40 سال اور انکے پاس سکل سرٹیفکیٹ یا ڈپلومہ ہوں۔ مفاہمتی یاداشت کے موقع پر معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے احساس ہنر پروگرام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے ہمارا مقصد صوبے کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی صدارت میں صوبہ کے سرکاری کالجز میں

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی صدارت میں صوبہ کے سرکاری کالجز میں بی ایس پروگرام میں زیرتعلیم اور فارغ التحصیل سٹوڈنٹس کو انٹرن شپ کیزیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے جمعرات کے روزمحکمہ اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سپیشل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم، ایڈیشنل سیکرٹریز، ڈائریکٹر کالجز سمیت محکمہ اعلیٰ تعلیم اور محکمہ امور نوجوانان کے متعلقہ افسران نیشرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کالجز نے طلباء کے لیے انٹرن شب پروگرام کے مختلف مواقع پیدا کرنے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایاگیا کہ پشاور، مردان اور ہزارہ میں مختلف انڈسٹریز کے مالکان، سرکاری اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ کالجز کے سٹوڈنٹس کے لیے انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس سلسلے میں باقی اضلاع کے بھی دورے کیے جارہے ہیں اور بہت جلد دیگر اضلاع میں اس مشن کو مکمل کیا جائے گا۔ کالجز میں پڑھانے والے مختلف مضامین کی لسٹیں تیار کی ہیں جن پر انڈسٹریلسٹس اور دیگر اداروں کے ساتھ بیٹھ کر تفصیلی ملاقاتیں ہورہی ہیں اورسٹوڈنٹس کو انٹرن شپ کے مواقع میسر کروانے کیلیے ان سٹیک ہولڈرز کو آمادہ کیا جا رہا ہے۔ صوبائی وزیر نے انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنے کیلییمحکمہ اعلیٰ تعلیم کے مشن کو سراہا اور ہدایت جاری کی کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی کے مطابق سٹوڈنٹس کیلیے لازمی انٹرن شپ کو یقینی بنانے کیلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے یہ بھی ہدایت جاری کی کہ ضم قبائلی اضلاع اور بندوبستی اضلاع کے سٹوڈنٹس کے لیے انٹرن شپ کے مواقع پیدا کرنے کیلیے محکمہ اعلیٰ تعلیم اور محکمہ امور نوجوانان کے مابین معاہدہ کیا جائے جبکہ آرٹیفیشل اینٹیلیجنس اور ایمرجنگ ٹیکنالوجی ڈسپلن میں انٹرن شپ کے مواقعے پیدا کرنے کیلیے محکمہ اعلیٰ تعلیم، امورنوجوانان اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی کے مابین معاہدہ کیا جائے۔ اجلاس میں انٹرن شپ سے متعلق دیگر اہم امور بھی زیر غور لائے گئے۔ صوبائی وزیر کا کہناتھا کہ زیر تعلیم اور تعلیم مکمل کرنے والے سٹوڈنٹس کو انٹرن شپ کے مواقع ملنے سے ان کو نہ صرف معاوضہ ملیگا بلکہ طلبا کے پاس سکلز اور ہنر بھی آئیں گے۔ جو کہ طلبا کی عملی زندگی میں کافی مددگار ثابت ہوں گے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے چیف سیکرٹری

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید کے ہمراہ دھماکے سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا، اس موقع پر کمشنر بنوں ڈویژن محمد علی شاہ، ڈی آئی جی عمران شاہد، ڈپٹی کمشنر بنوں عبدالحمید خان اور ڈی پی او ضیاء الدین احمد بھی موجود تھے.انہوں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اورشہید مسجد کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اہل علاقہ کو مسجد کی از سرِ نو تعمیر سمیت تمام نقصانات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی بعد ازاں انہوں نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے ملاقاتیں کیں اور مرحومین کیلئے فاتحہ خوانی کی اور بلندی درجات کیلئے دعائیں کیں۔ انہوں نے واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا صوبائی وزیر پختون یار خان نے میڈیا کے نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت بنوں کے واقعے پر غم زدہ ہے وہ جلد نقصانات کا ازالہ کرے گی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سروے کی ٹیم آئی ہے، انہوں نے سروے کیا ہے جلد ہی نقصانات کا بھی ازالہ کرے گی شہداء کے خاندانوں کو پیکج دیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا امن و امان کے قیام کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بھی بنوں کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے حکومت کا ساتھ دیں تب امن کا قیام ممکن ہے حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے پوری کوشش کر رہی ہے

محکمہ خوراک کا گران فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 8 گرفتار، 27 ایف آئی آر درج

محکمہ خوراک خیبرپختونخوا نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں گراں فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کر دیاہے۔ گزشتہ روز صوبہ بھر میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں کرتے ہوئے 1136 خوراک سے وابستہ کاروباروں کی چیکنگ کی گئی، جس کے دوران قوانین کی خلاف ورزی پر 8 گراں فروشوں کو گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا گیا، جبکہ 27 کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔ اس کے علاوہ خلاف ورزی کے مرتکب دکانداروں پر مجموعی طور پر 3 لاکھ 47 ہزار روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ محکمہ خوراک کی جانب سے جاری تفصیلات کیمطابق ایک روزہ انسپکشن کے دوران 196 جنرل اسٹورز، 94 نانبائی، 182 قصاب، 127 مرغی فروش، 157 سبزی فروش، 124 پھل فروش، 77 دودھ فروش، 64 مٹھائی و بیکری، 41 ہوٹل، 28 کباب و تکہ فروش، 14 مچھلی فروش اور 32 پکوڑے فروشوں کے کاروباروں کی جانچ پڑتال کی گئی۔ اس دوران 67 کاروباری مراکز کو چالان بھی جاری کیے گئے۔وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے گران فروشی اور ناقص اشیاء خوردونوش کی فروخت پر سخت کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر قصائیوں اور دیگر ضروری اشیاء فروخت کرنے والے کاروباروں کی چیکنگ کی جائے اور قانون توڑنے والوں کو فوری طور پر جیل بھیجا جائے۔

پیراپلیجک سنٹر پشاور میں وہیل چیئر کے عالمی دن کی تقریب

بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کی بحثیت مہمان خصوصی شرکت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے افراد باہم معذوری کی جسمانی بحالی میں وہیل چیئرز کی اہمیت اور ملکی سطح پر ان کی تیاری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے پیراپلیجک سنٹر کے زیرِاہتمام حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں قائم ملک کے واحد وہیل چیئر مینوفیکچرنگ یونٹ کو سراہا جہاں معذور افراد کی عمر، حالت اور جسامت کے مطابق کسٹمائزڈ وہیل چیئرز تیار کی جاتی ہیں اور کہا کہ یہ پیراپلیجک سنٹر کے علاؤہ صوبائی حکومت کیلئے بھی بڑا اعزاز ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اس ضمن میں ادارے کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے گی۔ وہ پیراپلیجک سنٹر پشاور میں وہیل چیئر کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وہیل چیئر معذوری نہیں بلکہ خود مختاری کی پہچان ہے۔انہوں نے معذور افراد کے مسائل کے حل کے لیے حکومتی اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت پر یہ عوام کا حق ہے کہ وہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے بلخصوص ان شعبوں میں جہاں انسانیت ہماری مداخلت کی متقاضی ہے۔ انہوں نے کسٹمائزڈ وہیل چیئرز کی مقامی تیاری کو سراہتے ہوئے پیراپلیجک سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر سید محمد الیاس کو خراج تحسین پیش کیا اور بتایا کہ ملک میں کسٹمائزڈ وہیل چیئرز کی تیاری کے علاؤہ اس قومی ادارے کے احیاء اور افراد باہم معذوری کی جامع جسمانی و نفسیاتی بحالی کیلئے مثالی خدمات پر اللہ تعالیٰ انہیں اجر عظیم دے گا۔ پیراپلیجک سنٹر پشاور کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر سید محمد الیاس نے ملکی سطح پر صحت و علاج کی کمزور صورتحال کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا کہ شروع دن سے میڈیسن کے پانچ ستونوں میں سے صرف کیوریٹیو میڈیسن پر زیادہ توجہ دی گئی ہے حالانکہ باقی چار ستونوں بالخصوص ری ہیبیلیٹیشن میڈیسن پر بھی بھرپور توجہ دینے اور نظام صحت میں انٹیگریشن کی ضرورت ہے تاکہ قومی صحت کا معیار بلند ہو۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی معیار کے مطابق دنیا کی کم از کم ایک فیصد آبادی کو وہیل چیئرز کی ضرورت ہے چنانچہ پاکستان میں ساڑھے تئیس لاکھ اور خیبرپختونخوا میں ساڑھے تین لاکھ کسٹمائزڈ وہیل چیئرز مینوفیکچرنگ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پیراپلیجک سنٹر پشاور کے پیداواری یونٹ میں وہیل چیئرز کی تیاری کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومت کی معاونت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے پیراپلیجک سنٹر کے دوروں اور حکومتی سرپرستی پر مشیر اطلاعات کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر بیرسٹر سیف نے وہیل چیئرز کی تیاری اور فروغ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کو شیلڈ بھی دیں جبکہ پیراپلیجک سنٹر آمد پر سنٹر میں زیرعلاج سعودی نوجوان عبداللہ نے مہمانِ خصوصی کو گلدستہ پیش کیا۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں موجودہ حکومت نے نشے سے پاک پشاور فیز تھری مہم کا آغاز کر دیا ہے جس میں 2000 افراد کو مفت علاج فراہم کیا جارہا ہے اور منشیات کے تدارک کے لیے مہم کے دوران ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواجہ یونس سوشل ویلفیئر آرگنائزیشن سنٹر کے اچانک دورے کے دوران کیا صوبائی وزیر نے سنٹر کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس میں موجود عملے اور نشے کے عادی افراد سے ملے اور حکومت کی جانب سے فراہم کردہ علاج کی سہولیات اور بحالی کے اقدامات کے بارے میں دریافت کیا اس موقع پر صوبائی وزیر نیاظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نشے سے پاک پشاور موجودہ حکومت کا مشن ہے اور ان اہداف کے حصول کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے کیونکہ یہ منصوبہ پشاور کے عوام اور رہاشیوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت ہر شعبے میں نمایاں اور شاندار کارکردگی کا عملی مظاہرہ کررہی ہے اور ہمارے قائد عمران خان کی ہدایت کے تحت عوام کوترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کرنے کے لئے بھر پور اقدامات جاری ہیں انہوں نے کہا کہ ڈرگ فری پشاور مہم کے ذریعے معاشرے کے نظر انداز کیے گئے افراد کو دوبارہ قومی دھارے میں شامل کر نے کی عملی کوشش کی جارہی ہے۔

ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی ثریا کی زیر صدارت اپر چترال میں نرسنگ کالج کے قیام سے متعلق اجلاس

ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی ثریا کی زیر صدارت اپر چترال میں نرسنگ کالج کے قیام اور صحت کے دیگر مسائل کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری صحت شاہداللہ، ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر سلیم، ڈی جی پی ایچ ایس اے ڈاکٹر وحید، اسپیشل سیکرٹری صحت خیبر پختونخوا حبیب اللہ، چیف پلاننگ آفیسر جاوید، رجسٹرار خیبر میڈیکل یونیورسٹی، ایکسئین سی اینڈ ڈبلیو اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں اپر چترال میں نرسنگ کالج کے قیام کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس میں کالج کے لیے مناسب جگہ، درکار فنڈنگ، انفراسٹرکچر اور عملے کی تعیناتی جیسے امور زیر بحث آئے۔ ڈپٹی اسپیکر نے اس منصوبے کو علاقے کے عوام کے لیے ایک انقلابی اقدام قرار دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس پر فوری پیش رفت یقینی بنائی جائے۔سیکرٹری صحت شاہداللہ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نرسنگ کالج کے قیام سے علاقے میں معیاری نرسنگ تعلیم کو فروغ ملے گا اور مقامی سطح پر تربیت یافتہ طبی عملے کی دستیابی میں بہتری آئے گی۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر سلیم نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف اپر چترال بلکہ ملحقہ علاقوں کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔اسپیشل سیکرٹری صحت حبیب اللہ نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ اس منصوبے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جائے گا اور تمام تکنیکی و مالی پہلوؤں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ چیف پلاننگ آفیسر جاوید نے کہا کہ نرسنگ کالج کے قیام کے لیے پی سی ون جلد تیار کیا جائے گا اور درکار فنڈز کی بروقت دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔ڈپٹی اسپیکر ثریا نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ نرسنگ کالج کے قیام کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں تیز رفتاری سے مکمل کریں تاکہ علاقے کے نوجوانوں کو جلد از جلد معیاری طبی تعلیم فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے اس منصوبے کو صحت کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اپر چترال میں صحت کی سہولیات میں نمایاں بہتری آئے گی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ اور آئی جی پی ذوالفقار حمید کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے گزشتہ روز دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی انہوں نے مریضوں کے مسائل سنے اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ان میں تحائف بھی تقسیم کئے اس موقع پر کمشنر بنوں ڈویژن، ریجنل پولیس آفیسر بنوں، ڈپٹی کمشنر بنوں، ضلعی پولیس آفیسر بنوں اور ہسپتال انتظامیہ بھی موجود تھی صوبائی وزیر پختون یار خان نے میڈیا کے نمائندوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت بنوں عوام کے غم و دکھ میں برابر کی شریک ہے دھماکے سے ہونے والے نقصانات کا ڈیٹا اکھٹا کیا جا رہا ہے شہداء اور زحمیوں میں امدادی پیکج تقسیم جبکہ نقصان زدہ گھروں کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بنوں کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے حکومت اور عوام مل کر کام کریں گے تب بنوں میں امن آئے گا معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان نہیں ہیں۔ اسلام امن کا درس دیتا ہے صوبائی حکومت بنوں عوام کو اس مشکل گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔

ضلع مردان کے ایم پی ایز کا مشیر صحت کی سربراہی میں اجلاس، صحت کے مسائل اور ترقیاتی منصوبوں پر غور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر صحت کی سربراہی میں مردان کے ایم پی ایز کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلع مردان میں صحت کے مسائل اور ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو، مشیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم، ایم پی اے افتخار مشوانی، ایم پی اے عبدالسلام آفریدی، ایم پی اے زرشاد، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ منظور آفریدی، ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر شعیب، ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جاوید سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مردان کے ضلعی سطح کے صحت کے مسائل، ترقیاتی منصوبوں، اور آئندہ مالی سال کے لیے مقامی سکیموں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ ضلعی مسائل کے حل کے لیے جامع گفتگو اور لائحہ عمل ناگزیر ہے۔ ایم پی اے افتخار مشوانی نے تجویز دی کہ مردان کے صحت سے متعلق مسائل پر ماہانہ بنیادوں پر اجلاس منعقد کیا جائے اور پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے۔ڈی ایچ کیو مردان کے ترقیاتی امور بارے اجلاس کو روشناس کرتے ہوئے ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال مردان 1000 بستروں پر مشتمل ہسپتال ہے، جس میں ترقیاتی کام جاری ہے۔ سکائی برج اور ایڈمنسٹریشن بلاک کی تکمیل جلد متوقع ہے، تاہم ریونیو کمپوننٹ میں کچھ تکنیکی مسائل درپیش ہیں۔ اس پر سی پی او نے ہدایت کی کہ ڈی ایچ کیو کے لیے نیا پی سی ون تیار کیا جائے، کرنٹ سائیڈ سے گرانٹ یا سپلیمنٹری گرانٹ دی جائے۔مشیر صحت نے ہدایت کی کہ ہسپتال کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، لہٰذا جلد از جلد اسے فنکشنل بنایا جائے۔ مزید برآں، سی پی او کو ہسپتال کا دورہ کرکے گراؤنڈ صورتحال سے آگاہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ ریلیز میں ڈی ایچ کیو مردان کے لیے 10 ملین روپے جاری کیے جائیں گے۔طبی سہولیات اور عملے کی کمی اجلاس میں ڈاکٹر جاوید نے ہسپتال میں لیپروسکوپک مشین کی فوری فراہمی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ٹیچنگ سٹیٹس برقرار رکھا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ کی پانچ پوسٹیں ایم ایم سی سے واپس ڈی ایچ کیو مردان منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایم ایس تخت بھائی نے طبی آلات کی مرمت اور خریداری، سپیشلسٹ کی خالی پوسٹوں کی بھرتی، اور ہسپتال میں نکاسی آب کے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔ضلعی صحت کے دیگر مسائل بارے ڈی ایچ او ڈاکٹر شعیب نے ضلع بھر میں ڈاکٹرز کی ریشنلائزیشن کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر خواتین ڈاکٹرز کی شدید کمی کو فوری پورا کرنے کی سفارش کی۔ انہوں نے کہا کہ کٹیگری ڈی ہسپتالوں میں سپیشلائزڈ پوسٹیں اور ضروری طبی آلات موجود نہیں، لہٰذا ہر ہسپتال کی ضروریات کے مطابق سپیشلسٹ تعینات کیے جائیں۔مشیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا کہ ان کے حلقے کے چار دیہات میں ٹی بی، ہیپاٹائٹس، اور آنکھوں کی بیماریوں کے سدباب کے لیے فوری طور پر میڈیکل کیمپس قائم کیے جائیں اور رستم ہسپتال میں صحت کارڈ کو فعال کیا جائے۔ انہوں نے متعلقہ ہسپتال کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی بھی درخواست کی۔ سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ مالی امور کو جلد حل کیا جائے گا اور متعلقہ مسائل محکمہ خزانہ کے ساتھ فوری طور پر ٹیک اپ کیے جائیں گے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ چھ نئے آر ایچ سیز کی عمارتیں محکمہ صحت کے حوالے ہوچکی ہیں، جن کے ریونیو کمپوننٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا تاکہ یہ مراکز فعال ہوسکیں۔مشیر صحت نے متعلقہ عملے کو ہدایت کی ضلع میں میرٹ کی بنیاد پر تعیناتیوں کو یقینی بنائیں اور گوڈ گورننس کو محور بناتے ہوئے عوامی خدمات کی فراہمی کو فی الفور یقینی بنائیں۔