Home Blog Page 55

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں تمام غیر

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں تمام غیر ضروری پوسٹوں کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیا جائے گا۔ تمام تر تیاریاں مکمل ہیں اور بہت جلد اساتذہ کو اپنی صحیح پوسٹوں پر واپس بھیج دیا جائے گا تاکہ متعلقہ مضمون کے لئے منتخب شدہ اساتذہ وہی مضمون پڑھائیں جس کی وہ تعلیمی قابلیت اور تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو اپنی صحیح پوسٹوں پر واپس بھجوانے سے معیار تعلیم میں بہتری آئے گی اور طلبہ و طالبات مستفید ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اساتذہ جو کہ ڈیپوٹیشن پر دوسرے اداروں میں گئے ہیں ان کو بھی واپس بلایا جائے گا تاکہ اساتذہ کی کمی پوری کی جا سکے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اولین ترجیح ہے اور ہم نے ہر صورت طلبہ و طالبات کو اساتذہ فراہم کرنے ہیں۔ انہوں نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت دی کہ فوری طور پر ڈیپوٹیشن ملازمین کی تفصیلی رپورٹ بھیج دی جائے جس میں ان کا ڈیپوٹیشن دورانیہ اور دیگر تمام معلومات شامل ہوں۔ وزیر تعلیم نے یہ بھی ہدایت کی کہ لمبی چھٹیوں پر جانے والے اساتذہ کی بھی تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے اورفوری طور پر ان کی غیر ضروری چھٹیاں منسوخ کر دی جائیں۔ میٹرک اور انٹر میڈیٹ امتحانات قریب آرہے ہیں اور ہم نے ہر صورت تمام تر توجہ طلبہ و طالبات کو دینی ہے ان کے تدریس عمل میں بہتری لانے اور کورس کی بروقت تکمیل کے لیے استاد کا ہمہ وقت موجود ہونا ضروری ہے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے یہ بھی ہدایت کے کہ اساتذہ کے تفصیلی ریشنلائزیشن پلان کو بھی جلد از جلدحتمی شکل دی جائے تاکہ طلبہ ریشو کے حساب سے سکولوں میں اساتذہ بھیج دیئے جائیں اور وہ سکول جہاں پر طلبہ و طالبات کی تعداد کم ہے اور اساتذہ زیادہ ہیں وہ قریبی سکولوں میں ٹرانسفر کر دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے محدود وسائل کے اندر رہ کر ہی اپنے مسائل پر قابو پانا ہے اور غیر ضروری چیزوں کو ختم کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم میں اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم، ایڈیشنل سیکرٹری فیاض عالم، ایجوکیشن ایڈوائزر میاں سعد الدین ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف اور محکمہ تعلیم کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ایجوکیشن ایڈوائزر میاں سعد الدین نے اساتذہ ریشنلائزیشن، رانگ پوسٹنگ، اساتذہ کی چھٹیوں کی تفصیلات، گورننس، ریفارمز اور محکمہ تعلیم کے ڈیولپمنٹ پارٹنرز کی کارکردگی کے حوالے سے فورم کو تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن ایڈوائزر اور محکمہ تعلیم کے ریفارمز یونٹ کو ہدایت دی کہ ایک مہینے کے اندر ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔ ڈیویلپمنٹ پارٹنرز کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے اور کوشش کریں کہ دوھرے پن سے بچا جا سکے کوئی بھی ڈونر ایک طرح کے کام نہ کریں ہر ڈونر کوعلیحدہ علیحدسیکٹرز میں کام کرنے کی ہدایات دی جائیں۔ وزیر تعلیم نے حکام کو یہ بھی ہدایت دی کہ طلبہ و طالبات اور محکمہ تعلیم کے تمام نظام کی فوری طور پر ڈیجیٹائزیشن کریں سکولوں اور اس میں موجود سہولیات اور مستقبل کی ضروریات کے لئے اقدامات کریں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ کام کو سٹریم لائن کرنا ہے تاکہ ہر سیکٹر پر خصوصی توجہ دی جا سکے۔ انہوں نے اساتذہ کی تربیت کے لیے بھی جلد از جلد لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت دی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ جامعات کے مالی بحران پر قابو پانے اور مستحکم بنانے کے لیے بزنس ماڈلز تیارکرکے اگلے جائزہ اجلاس میں پیش کریں انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ یونیورسٹی کے موجودہ خسارے کو کم کرنے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جائیں۔صوبائی وزیر نے یہ ہدایات اسلامیہ کالج یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے مالی بحران پر قابو پانے اور مستحکم بنانے کے لئے اب تک کئے گئے اقدامات سے متعلق الگ الگ منعقدہ اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر، سپیشل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم، ایڈیشنل سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری سمیت دیگر متعلقہ افسران اور پشاور یونیورسٹی کے رجسٹرار اور خزانچی نے شرکت کی اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے اجلاس میں یونیورسٹی کے مالی بحران کی وجوہات اور ان بحرانوں پر قابو پانے اور مستحکم بنانے کے لئے یونیورسٹی کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں صوبائی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ اسلامیہ کالج کے کمرشل اور ایگریکلچر اراضی کو مارکیٹ ریٹ پر کرایہ پر دینے سے متوقع آمدن کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایاگیا اسی طرح یونیورسٹی آف پشاور کے مالی بحران میں وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ملنے والی گرانٹ میں کمی سمیت دیگر وجوہات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ یونیورسٹی کے موجودہ مالی خسارے کو کم کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی سیر حاصل بحث ہوئی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے مذکورہ یونیورسٹیز کے حکام کو ہدایت کی کہ جامعات کے ریونیو کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے اور ریونیو بڑھانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ عملی اقدامات اٹھائیں انہوں نے مزید ہدایت کی کہ یونیورسٹییز کو مالی طور پر بہتر اور مستحکم بنانے کے لئے بزنس ماڈلز تیار کریں اور پانچ سالہ سٹریٹیجک منصوبہ بندی کریں انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ فیکلٹی کی پروموشن کو پراجیکٹ کے ساتھ لنک کریں جو فیکلٹی پراجیکٹ لائے گا اسکو پروموشن ملے گی جو پراجیکٹ لانے میں دلچسپی نہیں لے گا اسکی پروموشن نہ کی جائے۔

عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کی غرض سے محکموں میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔معاون خصوصی برائے جنگلات

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان سے پشاور میں ملاکنڈ اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے عوامی وفودنے ملاقاتیں کیں، اس موقع پر انہوں نے معاون خصوصی کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے بعض مسائل کو موقع پر حل کیا گیا جبکہ بعض مسائل کے بارے میں محکموں کے سربراہان کو ہدایات جاری کیں، اس دوران وفودسے بات چیت کرتے ہوئے معاون خصوصی پیر مصور خان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے مسائل و مشکلات کو حل کرنا اولین ترجیح ہے،عوام کے مسائل کا پوری طرح ادراک ہے،پیر مصور خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی خصوصی دلچسپی سے پورے صوبے سمیت درگئی ملاکنڈ میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھائیں گے جس سے عوام حقیقی معنوں میں مستفید ہو سکیں گے،ترقیاتی منصوبوں کے لئے ٹائم فریم کا تعین کیا جائے گا،انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں صحت، تعلیم، توانائی سمیت ہر شعبے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، عنقریب صوبے کے مستحق گھرانوں میں سولر سسٹمز کی تقسیم کا آغاز کیا جائے گا،انھوں نے مزید کہا کہ عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کی غرض سے محکموں میں اصلاحات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے،صوبے میں میرٹ کے فروغ اور بدعنوانی کے تدارک کے لیے حکومت سرگرم عمل ہے، انھوں نے عوام پر زور دیا کہ جنگلات کے فروغ کے لئے شجرکاری اور جنگلات کی کٹائی کے خلاف حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ

خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ نامساعد حالات کے باوجود نجی شعبہ ملکی معیشت میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک کو اس وقت 1 کروڑ گھروں کی کمی کا سامنا ہے، اور اس بحران کے حل کے لیے رئیل اسٹیٹ پر مبنی نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور رہائشی منصوبوں کا آغاز نہایت قابل تحسین قدم ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں رئیل اسٹیٹ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے وابستہ نمایاں سرمایہ کاروں سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔وزیر قانون نے کہا کہ متوسط طبقے کے لیے گھروں کی فراہمی نہ صرف ان کے رہنے کے مسائل حل کرے گی بلکہ اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نجی شعبے کے ایسے اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے جو عوام کو رہائش کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔تقریب کے شرکاء نے نجی شعبے کی اس مشترکہ کاؤش کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایسے منصوبے عوامی فلاح و بہبود اور صوبے کی ترقی کے لیے مثبت اثرات حامل ہوں گے۔

سیاحتی مقامات کے نوجوانوں کے لیے میزبان قرضہ حسنہ منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔ مشیر برائے سیاحت

خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی ہدایت پر سیاحت کے فروغ اور نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کے لیے میزبان قرضہ حسنہ اہم منصوبہ شروع کردیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سیاحتی مقامات پر رہائش پذیر نوجوانوں کو قرضہ حسنہ فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے گھروں میں موجود جگہ کو گیسٹ ہاؤس کے طور پر استعمال کر سکیں۔اس حوالے سے زیراعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں کالام (سوات)، کمراٹ (دیر اپر)، لڑم ٹاپ (دیر لوئر)، اپر چترال، لوئر چترال، گلیات (ایبٹ آباد) اور کاغان (مانسہرہ) کے علاقے شامل کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے تحت نوجوان اپنے گھروں میں دو کمرے تعمیر کر سکیں گے یا پہلے سے موجود کمروں کی تزئین و آرائش کے لیے قرضہ حاصل کرسکیں گے۔یہ منصوبہ خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور بینک آف خیبر کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے، جس میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین انٹرپرینیورز کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ نوجوانوں کو کمرے کی تعمیر یا تزئین و آرائش کے لیے 30 لاکھ روپے تک قرضہ فراہم کیا جائے گا، جو بلاسود ہوگا۔مشیر سیاحت کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد سیاحتی مقامات پر مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔ یہ منصوبہ اُن افراد کے لیے خاص طور پر مفید ہوگا جو ہوٹل یا ریسٹورنٹ نہیں بنا سکتے لیکن اپنے گھروں میں دستیاب جگہ کو استعمال میں لا کر سیاحوں کو سہولت فراہم کر سکیں۔درخواست دینے کے لیے آخری تاریخ 28 جنوری 2025 مقرر کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی زیر صدارت گورنمنٹ

خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی زیر صدارت گورنمنٹ ٹیکسوں کی پچھلے چھ مہینوں کی وصولیوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس پشاور میں منعقد ہواجس میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سیکر ٹری فیاض علی شاہ، ڈائریکٹر جنرل عبدلحلیم خان، ڈائریکٹر ریونیو، تمام علاقائی ڈائریکٹرز اور ای ٹی او آفیسرز نے شرکت کی۔ اس موقع پروزیر موصوف کو ٹیکسز کے حصول کے حوالے سے اعدادوشمار سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ محکمہ کے حکام اور عملہ کی دن رات محنت اور کاوشوں سے اس سال جولائی تا دسمبر 2782 ملین روپے آمدن وصولی ہوئی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 40 فیصد کی شرح کے ساتھ807 ملین روپے زیادہ آمدن ہے۔ جو کہ پچھلے عرصے کے مقابلے میں سو فیصد زیادہ ہے۔ محکمہ ایکسائز اس وصولی کے ساتھ جولائی تا دسمبر 100 فیصد.ہدف پورا کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے سال جولائی تا دسمبر محکمہ ایکسائز ٹوٹل 1975 ملین کا ریونیو اکھٹا کرسکا تھا۔ ا س زیادہ ریونیو اہداف کے حصول کی بنیادی وجہ ایکسائز محکمے میں لا گو ریفارمز کا عمل ہے جس میں جی آئی ایس سروے، باہمی رابطے کا مربوط نظام، دستک ایپ کے ذریعے گاڑیوں کی آن لائن ریجسٹریشن، یونیورسل نمبر پلیٹ، ہیومن ریسورس کا صحیح استعمال اور انکی استعداد کو بڑھانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر ایکسائز نے کہا کہ ٹیکسز کا حصول موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے جو بھی مسائل درپیش ہیں ان کو ترجیحی بنیادوں پر جلد از جلد حل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ محکمے ایکسائز میں جہاں جہاں ایچ آر کی کمی ہے وہاں زیادہ سٹاف رکھنے والے علاقوں سے پورا کیا جائے۔ اجلاس میں تمام علاقائی دفاتر کے چیک پوائنٹس اور ہیڈ آفس کے مابین باہمی رابطے کے نظام میں بہتری لانے کے امور پر بھی تفصیلی غور خوض کیا گیااور بہتر تجاویز پیش کی گئیں تاکہ ٹیکسوں کے حصول کو وسیع کر کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔ اسی طرح ٹیکسوں کے حوالے سے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز اوراخبارات سمیت میڈیا آگاہی مہم چلانے پر بھی اتفاق کیا گیا اور وزیر ایکسائز کی ہدایات کی رشنی میں ایکسائز اور ٹیکسیشن کے نظام میں جدیدیت، شفافیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کا بھی اعادہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ایکسائز نے واضح احکامات جاری کئے کہ ٹیکسوں کا حصول صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور انہی ٹیکسوں کی بدولت عوام کے فلاحی اقدامات اور صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ہوتی ہے اور ایک ترقی یافتہ قوم ٹیکسوں کے شفاف حصول اور منصفانہ تقسیم ہی سے قائم رہ سکتی ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر نے محکمے کی کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور ا ٓئندہ کے اہداف کے حوالے سے متعلق تمام متعلقہ افسران کو احکامات جاری کئے کہ وہ اپنی تمام تر توانایوں کو بروکار لا تے ہوئے ٹیکس نادہندہ گان کی نشاندہی کریں اور ان کو ایک ذمہ دار شہری کی طرح ٹیکس کے دائرہ میں شامل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔

شمالی وزیرستان کے تاجروں کے لیے 50 کروڑ روپے کی مالی امداد، بحالی کی جانب اہم قدم ہے، ملک نیک محمد خان داوڑ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آبادکاری، ملک نیک محمد خان داوڑ نے آج میران شاہ میں شمالی وزیرستان کے متاثرہ تاجروں کے لیے 50 کروڑ روپے کی خطیر رقم تقسیم کی۔ یہ امدادی رقم تاجروں کے نقصانات (آئٹم لاس) کے ازالے اور کاروباری بحالی کے لیے فراہم کی گئی۔ اس اقدام کا مقصد علاقے کی معیشت کو دوبارہ استحکام دینا اور تاجروں کو اپنے کاروبار کو نئے سرے سے شروع کرنے کے قابل بنانا ہے۔معاون خصوصی نے فی دکاندار 14 لاکھ اور 8 لاکھ روپے کے چیک تقسیم کیے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”حکومت خیبر پختونخوا عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے۔ یہ امدادی پیکج نہ صرف تاجروں کے نقصانات کے ازالے کا ذریعہ بنے گا بلکہ شمالی وزیرستان کی معیشت میں ایک نئی روح پھونکے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ قدم تاجروں کو خود کفیل بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔”ملک نیک محمد خان داوڑ نے مزید کہا کہ حکومت کا مقصد عوام کے مسائل کا حل اور ترقی کے لیے عملی اقدامات کرنا ہے۔ شمالی وزیرستان کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اور ان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔اس موقع پر تاجر برادری کے نمائندوں نے صوبائی وزیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ امداد ان کے لیے ایک نئی امید اور روشنی لے کر آئی ہے۔ انہوں نے حکومت خیبر پختونخوا کے اقدامات کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ یہ مالی مدد ان کے کاروباری سفر کو دوبارہ شروع کرنے میں سنگِ میل ثابت ہوگی۔یہ اقدام حکومت کی جانب سے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور ترقی کی راہ ہموار کرنے کی واضح مثال ہے۔

جدید سائنسی تحقیق کی بدولت ہم اپنے مسائل احسن طریقے سے حل کرسکتے ہیں،شفقت ایاز معاون خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی خیبرپختونخوا

صوبے کو زرعی میدان میں خود کفیل بنانے کے لئے جدید سائنسی بنیادوں پر، کسانوں کو سائنسی طریقہ کاشت سے روشنانس کرانے کی جانب راغب کرنے کے لئے ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اپنا کردار اداکریں۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی شفقت ایاز نے ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بریفنگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے افسران نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل سجاد حسین شاہ نے تفصیلی بریفنگ دی اور ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف منصوبوں پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے درپیش مسائل سے معاون خصوصی کو آگاہ کیا، اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی شفقت ایاز نے ڈائریکٹوریٹ کی کاوشوں کو سراہا اور ہدایت کی کہ ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈٹیکنالوجی عام عوام کو زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں اور مستقبل کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کو بھی عملی جامہ پہنانے کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی تحقیق کو فروغ دینے میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں، حکومت صوبے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے ہر قسم کی مدد اور تعاون فراہم کرے گی۔ڈائریکٹوریٹ، طلباء کی ٹریننگ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد کا ٹرانس پشاور ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرکے کمرشلائزیشن مکمل کی جائے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے کہا ہے کہ بی آر ٹی کمرشل پلازوں کی کمرشلائزیشن سے نہ صرف صوبے کے عوام کو بزنس اور روزگار کے مواقع میسر آسکیں گے بلکہ اس سے صوبے اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے محاصل میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے گا۔انہوں نے کہا ہے کہ بی آر ٹی پلازوں جن میں چمکنی، بی آر ٹی ڈبگری گارڈن اور حیات آباد پلازے جو کہ بالترتیب 18,18اور 35 کنال پر محیط ہیں کے کمرشلائزیشن اور اوٹ سورسنگ سے پشاور ایک بزنس ہب بن جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ٹرانس پشاور ہیڈکوارٹر اور بی آرٹی پلازوں چمکنی ڈبگری گارڈن اور حیات آباد کے ایک روزہ دورے کے موقع پر کیا ہے، اپنے دورے کے دوران معاون خصوصی نے ٹرانس پشاور ہیڈکوارٹر کے کمیٹی روم میں اجلاس کی صدارت بھی کی ہے۔ اس موقع پر ایم ڈی کے پوما پرویز صبعت خیل، ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی عبدالغفور، سی ای او ٹرانس پشاور ودیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ حکام نے اجلاس کو کمرشل پلازوں، ٹرانس پشاور اور بی آر ٹی پر تفصیلی بریفننگ دی ہے۔ حکام نے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ بی آر ٹی چمکنی کمرشل پلازہ اسی ہفتے ٹرانس پشاور کے حوالے کیا جائے گا جس پر 100فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اسی طرح بی آر ٹی ڈبگری گارڈن کو اپریل کے آخر میں ٹرانس پشاور کے حوالے کیا جائے گا۔ بی آر ٹی حیات آباد کمرشل پلازہ اسی سال مارچ کے آخر میں ٹرانس پشاور کے حوالے کیا جائے گا اور آوٹ سورسنگ کے عمل کے بعد یہ تینوں پلازے کمرشل ایکٹیویٹیز کے لئے تیار ہونگے۔معاون خصوصی نے اجلاس کے بعد تینوں پلازوں کا بذات خود دورہ اور معائنہ کیا اور سول ورک پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کمرشل پلازوں کو ٹرانس پشاور کے حوالے کرنے کے عمل کو مزید تیز کیا جائے جبکہ کمرشل پلازوں کو کمرشل ایکٹیویٹی کے لئے اوٹ سورس کر کے اوپن اور شفاف بڈنگ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان پلازوں کی کمرشلائزیزیشن سے یہاں کے عوام کو روزگار اور بزنس کے مواقع میسر آسکیں گے اور پشاور جو کہ صوبے کا دارلخلافہ ہے ایک بزنس سنٹر بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پلازوں کی کمرشلائزین سے صوبے اور محکمے کے محاصل میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ میں ڈیجیٹل ان لائن ڈرائیونگ لائسنس لا رہے ہیں جس کے لئے 08 جنوری 2025 کو کے پی ائی ٹی بورڈ کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کئے جارہے ہیں جبکہ صوبے بھر میں ٹرانسپورٹ آڈووں کی بہتری اور ان کی معیار میں بہتری لانے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ معاون خصوصی نے کہا ہے کہ میری کوشش ہے کہ اس سال جون کے آخر تک محکمہ ٹرانسپورٹ میں ریوینیو میں سو فیصد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایجنڈا عوام کی خدمت اور خوشحالی ہے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے واضح احکامات دئیے ہیں کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور انہی احکامات کی روشنی میں اج کا یہ دورہ کیا ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت قرض اتارنے والا پہلا صوبہ

خیبرپختونخوا حکومت قرض اتارنے والا پہلا صوبہ بن گیا، ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈز میں 30 ارب روپے منتقل کر دیئے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

دوسرے صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لیتے ہیں اتارنے کیلئے ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

*جب وفاق میں ہماری حکومت آئے گی ملکی قرض بھی کم اور ختم کریں گے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم *

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت قرض اتارنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈز میں 30 ارب روپے منتقل کر دیئے ہیں دوسرے صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لیتے ہیں لیکن قرض اتارنے کیلئے انکے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے قرض اتارے کیلئے قائم کیے گئے فنڈز میں 30 ارب روپے منتقل کر دئیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہاروزیر اعلیٰ کے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت مزید اس میں 30 سے 40 ارب روپے منتقل کر سکتی ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈز خیبرپختونخوا حکومت کی مجموعی قرض 725 ارب روپے کے 10 فیصد تک لے کر جا سکتے ہیں اور آج فنڈز منتقل کرنا شروع کردیا ہے مالی حالات کو دیکھتے ہوئے مزید فنڈز منتقل کریں گے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے وفاقی اور دوسری صوبائی حکومتوں کو قرض اتارنے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے جب وفاق میں ہماری حکومت آئے گی ملکی قرض بھی کم اور ختم کریں گے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پچھلے چھ مہینے میں 20 ارب پینشن اور 20 ارب روپے گریجوٹی فنڈ میں منتقل کیے ہیں مزمل اسلم نے کہا کہ ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈز میں منتقل کیے گئے فنڈز پر تین سے چار ارب روپے منافع بھی کما کر انھیں محفوظ بنایا گیاہے اور ہماری حکومت آنے سے پہلے خیبرپختونخوا کے خزانہ میں تنخواہ جتنے فنڈز نہ ہونے کی باتیں زبان زدعام تھیں لیکن اب خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے میں تین ماہ کی ایڈوانس تنخواہیں بھی پڑی ہوئی ہیں اور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات تھیں کہ کم از کم دو ماہ تنخواہ کے فنڈز خزانے میں ہونے چائییں مزمل اسلم نے کہا کہ صوبائی حکومت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی وژن کی جانب گامزن ہے اور وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا حکومت کا قرض ختم اور معیشت مستحکم کریں گے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف ماہ نومبر میں 12248 ارب روپے کا قرض لیا ہے جبکہ خیبر پختونخواہ کا 77 سال کا مجمو عی قرض 725 ارب ہے مزمل اسلم نے کہا کہ اتنا قرض شھباز شریف حکومت نے نومبر کے پہلے 20 دن میں لیا ہے اور پاکستان کا قرض 70,400 ارب تک پہنچ گیا ہے جو اپریل 2022 میں 43,500 ارب روپے تھا مزمل اسلم نے کہا کہ اپریل 2022 سے پورے 27,000 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔