خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات، الیکشنز و دیہی ترقی ارشد ایوب خان کی زیر صدارت محکمہ بلدیات کے ڈیجیٹلائزیش کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری بلدیات ڈاکٹر امبر علی خان، سیکرٹری لوکل کونسل بورڈ وحید الرحمن، پروجیکٹ ڈائریکٹر اربن ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کوہاٹ عبدالہادی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات کو اربن ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کوہاٹ میں تنظیم نو کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی۔ اس تنظیم نو کی وجہ سے ادارے کے گزشتہ چھ ماہ کی کارکردگی میں خاصی بہتری آئی ہے اور ریونیو میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے اربن ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کوہاٹ کے مالی معاملات میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔ارشد ایوب خان نے کہا کہ محکمہ بلدیات کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بنیادوں پر ڈیجیٹلائزیشن کی طرف لے کر جانا ہے اور پہلے مرحلے میں تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کوہاٹ، ڈبلیو ایس ایس پی کوہاٹ اور اربن ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹیز ایبٹ آباد، مردان اور سوات پر کام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کے لیے ان اداروں کے متعلقہ ملازمین کو ٹریننگ دی جائے اور کوئی بھی ملازم باہر سے ملازمت پہ نہ رکھا جائے تاکہ کل کو یہی محکمے کے لوگ اس کو آگے لے کر جاسکیں۔صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ محکمے کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے ہمارے نظام میں شفافیت آئے گی اور میرٹ کی بنیاد پر کام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے اس عمل سے محکمہ بلدیات کے فنڈز کے مسائل پر بھی قابو پایا جائیگا، سروس ڈیلیوری بھی بہتر بنائی جائے گی، متعلقہ اداروں کے ریونیو بھی بڑھایا جائے گا اور اکاؤنٹس ریکارڈ کو بھی صحیح طریقے سے ریکارڈ کروایا جاسکے گا۔
صوبائی وزیر برائے ریونیو اینڈ اسٹیٹ، خیبر پختونخوا نذیر احمد عباسی سے محکمانہ اہم مسائل کے حل کے لیے
صوبائی وزیر برائے ریونیو اینڈ اسٹیٹ، خیبر پختونخوا نذیر احمد عباسی سے محکمانہ اہم مسائل کے حل کے لیے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو جاوید مروت نے ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں ریونیو مینجمنٹ اور اسٹیٹ کے امور کو بہتر بنانے کے حل کی نشاندہی اور ان پر عمل درآمد پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ملاقات میں حل طلب امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور صوبائی وزیر نے ریونیو اینڈ اسٹیٹ آپریشنز میں پیش رفت کی مسلسل نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے ہفتہ وار دوروں کی اہمیت پر زور دیا۔ محکمہ کی پیشرفت اور سروس ڈیلیوری سینٹرز کی سرگرمیوں کے بارے میں اپ ڈیٹس کا بھی جائزہ لیا گیا۔ مزید برآں، صوبائی وزیر نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع کے دوروں کا ارادہ کیا تاکہ مقامی آپریشنز کی نگرانی کی جا سکے۔ اجلاس میں محکمانہ معاملات میں مداخلت کو روکنے اور موثر گورننس میں رکاوٹ بننے والی غیر قانونی سرگرمیوں سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ مجموعی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے صوبائی وزیر نے فارمنس مینجمنٹ سسٹم کے نفاذ پر زور دیا۔ اس اقدام کا مقصد محکمہ کے اندر احتساب، شفافیت اور بہتر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔صوبائی وزیر ریونیو اینڈ اسٹیٹ نے مزید کہا کہ محکمہ ریونیو اینڈ اسٹیٹ، خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے جاری چیلنجز کو حل کرنے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
نیشنل وومن ڈے کو منفرد طریقے سے منانے کے لیے بھر پوراقدامات کئے جائیں۔ وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ
خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ کی زیر صدارت نیشنل وومن ڈے کو منفرد طریقے سے منانے کے لیے جمعرات کے روز پشاور میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے افسران سمیت ڈونر تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں خواتین کے قومی دن کو منانے کے لئے تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت خواتین کی ترقی اور فلاح کے لئے دورس اقدامات کر رہی ہے محکمہ سماجی بہبود نیشنل وومن ڈے کے موقع پر دو روزہ میگا ایونٹ کے انعقاد کی تیاری کر رہا ہے جس میں سپورٹس، دستکاری، کھانے پینے کے سٹال،ثقافتی شو،نیلام گھر اور دیگر اہم سرگرمیوں کا انعقادہوگا۔ جس میں طالبات اور فیملی سمیت خواتین شرکت کر سکیں گی۔ اس دوران یونیورسٹی اور کالجوں کی طالبات کے درمیان مختلف قسم کے کھیل کے مقابلے بھی منعقد ہوں گے اور کامیابی حاصل کرنے والی طالبات کو انعامات دیے جائیں گے۔صوبائی وزیر نے اجلاس میں خواتین نیشنل ڈے کو بھرپور طریقے سے منانے اور خواتین کے مسائل کے حل سے متعلق حکومتی اقدامات بارے آگاہی کو فروغ دینے کی تاکید کی اور کہا کہ صوبائی حکومت نیشنل وومن ڈے کو منفرد انداز سے منانے کے لیے دو دن کا ایک میگا ایونٹ کا انعقاد کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ خواتین کو مسائل اور مشکلات سے نکالا جائے اور وہ ترقی اور فلاح کے تمام شعبوں میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکیں۔
معاون خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی شفقت ایاز، پاکستان ڈیجیٹل سٹی منصوبہ ڈیجیٹل معیشت کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا
پاکستان ڈیجیٹل سٹی کے زیر تعمیر منصوبے کے دورے کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی شفقت ایاز نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ ڈیجیٹل ترقی کے وژن کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے منصوبے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کرے گا۔ شفقت ایاز نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ پراجیکٹ کی تکمیل کے دوران شفافیت اور معیار کو اولین ترجیح دی جائے۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب خان، صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب خان، اور صوبائی پارلیمانی لیڈر و چیئرمین ڈیڈک اکبر ایوب خان بھی موجود تھے۔ ریٹائرڈ کرنل توقیر نے معزز مہمانوں کو منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی، جس میں اس کی موجودہ پیشرفت اور مستقبل کے اہداف شامل تھے۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اس منصوبے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی بروقت اور معیاری تکمیل کے لیے مزید 20 کروڑ روپے کے اضافی فنڈز فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا اور ملک کو ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب خان اور چیئرمین ڈیڈک اکبر ایوب خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ حکومت اس منصوبے کی کامیابی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔پاکستان ڈیجیٹل سٹی کا یہ منصوبہ ٹیکنالوجی اور انوویشن کے میدان میں پاکستان کی ترقی کا محرک ثابت ہوگا، جو ملک کے نوجوانوں کو عالمی معیار کے مواقع فراہم کرے گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ کرم تنازعے پر
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ کرم تنازعے پر گرینڈ جرگے کے نتیجے میں دونوں فریقین کے مابین امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ یہ معاہدہ خطے میں امن و امان کی بحالی اور خوشحالی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ معاہدے کے تحت بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فریقین متفق ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں زمینی راستوں پر کانوائے بروز ہفتہ روانہ ہوں گے تاکہ معاہدے کے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک فریق کی جانب سے چند دن پہلے دستخط ہو گئے تھے جبکہ دوسرے فریق نے آج معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ امن معاہدے پر دستخط کے موقع پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اہلیانِ کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے علاقے میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا اور معمولات زندگی جلد مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔ اہلیان کرم کے تعاون اور جرگے کے کردار کو سراہتے ہوئے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کا ذریعہ بنے گا۔دریں اثناء مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت ضلع کرم کے تنازعے کو مستقل اور پائیدار بنیادوں پر حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ کرم تنازعہ کے حوالے سے سابق سینیٹر سجاد طوری اور جرگے ممبران سے ملاقات میں امن معاہدے کے بارے تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ مستقل امن کے قیام کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد صرف وقتی تنازعے کا خاتمہ نہیں بلکہ ایسا مستقل اور دیرپا حل تلاش کرنا ہے جو علاقے کے عوام کو سکون اور خوشحالی فراہم کرے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حکومت کے اقدامات جلد ہی امن و استحکام کے قیام کا باعث بنیں گے اور ضلع کرم کے عوام کو ان مشکلات سے نجات ملے گی جن کا وہ طویل عرصے سے سامنا کر رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے سوشل سکیورٹی ہسپتال
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے سوشل سکیورٹی ہسپتال مینگورہ اور محکمہ محنت کے ضلعی دفتر سوات کا دورہ کیا۔دورے کے دوران صوبائی وزیر نے ہسپتال کی وارڈز اور مختلف شعبوں کے معائنے کئے۔اس موقع پر سیکرٹری لیبر خیبر پختونخوا میاں عادل اقبال، ڈائریکٹر لیبر عرفان اور مینگورہ سٹی کے مئیر شاہد علی بھی موجود تھے۔ ڈائریکٹر میڈیکل ڈاکٹر رانا فخر نے وزیر محنت کو ہسپتال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ مینگورہ سوشل سکیورٹی ہسپتال 10 بیڈز پر مشتمل ہے اس موقع پر فضل شکورخان نے ہسپتال میں مریضوں اور ان کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور ہسپتال میں ملنے والی طبی سہولیات کے بارے میں معلومات حاصل کی۔صوبائی وزیر فضل شکورخان نے ہدایت کی کہ ہسپتال میں مریضوں کے ساتھ آنے والے افراد کے بیٹھنے کے لئے بنچز لگائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل سکیورٹی ڈسپنسریوں کی بہتری کے لئے طریقہ کار بنایا جائے گا۔ سوشل سکیورٹی ہسپتال ورکرز کے پیسوں سے بنے ہیں ورکرز کا ایک ایک روپیہ قیمتی ہے اوراس کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور جب محنت کرتا ہے تو معیشت کا پہیہ چلتا ہے ورکرز کے ساتھ ساتھ طبی عملے کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جائے گا اوران کے مسائل حل کرنے کے لیے ہمیشہ میرے دفتر کے دروازے کھلے رہیں گے۔ صوبائی وزیر نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ مذکورہ ہسپتال میں ڈاکٹر ز اور دیگر سٹاف کی کمی کو جلد از جلد پورا کیا جائے اورمزدوروں کی ماہانہ اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے انہوں نے مزید کہا کہ ورکرز کی شکایات حل کرنے کے لیے منسٹر شکایت سیل بنایا جا ئیگا جس پر شکایات براہ راست ہیڈکوارٹر آفس کو وصول ہوگی جبکہ شکایت کنندہ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائیگا، شکایات سیل کے قیام سے سوشل سکیورٹی ہسپتالوں کی کارکردگی بھی بہترہوگی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی کی سربراہی میں پشاور کے تین ایم ٹی آئیز کے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی کی سربراہی میں پشاور کے تین ایم ٹی آئیز کے بورڈ آف گورنرز کا تعارفی اجلاس منعقد ہوا۔ ان ایم ٹی آئیز میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے نئے تعینات کئے گئے بورڈ آف گورنرز کے نئے ممبران شامل تھے۔ اجلاس میں سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ اور ایڈیشنل سیکرٹری فیاض شیرپاو اور بورڈ آف گورنرز کے کچھارکان نے خود اور کچھ نے آن لائن شرکت کی۔ مشیر صحت نے تعارفی سیشن کے آغاز میں بتایا کہ آج کے تعارفی سیشن کا مقصد ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہے اور اس سال کیلئے اپنے اہداف سیٹ کریں اور ایم ٹی آئیز کا جو حقیقی مقصد ہے اس کے حصول کیلئے سب دن رات محنت کریں۔ آپ سب لوگ اپنی ذاتی قابلیت اور آپ کے کام کے بنا پر ان بورڈ آف گورنرز میں منتخب ہوئے ہیں۔ آپ سے کام کرنے اور اپنے ہسپتالوں کو بہتر بنانے کی توقع ہے۔ آُپ کبھی بھی مجھے کال کرسکتے ہیں یا میرے دفتر آکر مجھ سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ ایم ٹی آئیز کو ہم اپنے صحت کے بجٹ کا اچھا خاصا حصہ دیتے ہیں جس کے عوض ہمیں آپ سے صحت کی بہتر سہولیات کی توقع رکھتے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی معیشت
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی معیشت اور لوگوں کے لیے زراعت ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔ جہاں کل آبادی کا 80% حصہ دیہی ہے۔ ان کی روزی روٹی کا بنیادی ذریعہ زراعت ہے۔ زراعت صوبائی مجموعی جی ڈی پی میں 22 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے اور 44 فیصد افرادی قوت کو بالواسطہ یا بلاواسطہ روزگار فراہم کرتی ہے۔ اس شعبے کی ترقی، صوبے اور یہاں کے لوگوں کے لیے اہم فوائد کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار پشاور میں ساتویں زراعت شماری 2024 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سیکرٹری زراعت عطاء الرحمن، پاکستان بیورو آف شماریات کے ممبر آر ایم / ایس ایس محمد سرور گوندل، چیف آر اینڈ ڈی محکمہ منصوبہ بندی و ترقی خیبرپختونخوا حامد خان، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل زراعت، ڈائریکٹر جنرل کراپ رپورٹنگ الطاف شاہ سمیت محکمہ زراعت اور لائیو سٹاک کے افسران سمیت اعلی حکام نے شرکت کی۔ تقریب میں کراپ رپورٹنگ کے فیلڈ سٹاف میں ساتویں زراعت شماری کے لیے ٹیبلٹ تقسیم کیے گئے۔ تقریب میں شرکاء کو ساتویں زراعت شماری 2024 کے لئے وضع کردہ طریقہ کار اور انکی پالیسی ساز میں اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت کے باہمی تعاون سے صوبے بھر میں ساتویں زراعت شماری کی جارہی ہے۔ یہ زراعت شماری ڈیجیٹل طریقے سے کی جائے گی۔دوسرے صوبوں میں ساتویں زراعت شماری مکمل ہوگئی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں یکم جنوری سے 10 فروری تک جاری رہے گی۔صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے اپنے خطاب میں ساتویں زراعت شماری میں ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پانچ سالہ زرعی پالیسی کی تیاری میں زراعت شماری کے اعدادوشمار سے استفادہ کیا جائے گا۔ساتویں زراعت شماری کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کی 2023 مردم شماری کے مطابق کل آبادی 4 کروڑ 8.5 لاکھ ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ 2017 کی مردم شماری سے 53 لاکھ افراد کا اضافہ ظاہر کر رہی ہے۔ جب سن 2017 میں کل آبادی تقریباً 3 کروڑ 55 لاکھ تھی۔ 2017 سے 2023 کے درمیان سالانہ شرح نمو 2.58 فیصد رہی۔ چونکہ خیبرپختونخوا کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اسے روکا بھی نہیں جا سکتا، اس کے نتیجے میں خوراک کی کھپت پر اس کا زیادہ اثر پڑے گا۔ ہمارے صوبہ میں گندم فصل کے زیر زمین رقبہ 48 فیصد آبپاش اور 52 فیصد غیر آبپاش ہے اور فی ایکڑ پیداوار بالترتیب 14 من اور 26 من ہوتی ہے۔ اسی طرح پنجاب اور ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان کا 35 من فی ایکڑ ہے جبکہ بنگلادیش کا فی ایکڑ گندم کی پیداوار 37 من ہے۔ اسی طرح 1990 سے لیکر اب تک صوبہ خیبر پختونخواکا کل کاشت شدہ رقبہ 1.88 ملین ہیکٹر سے کم ہو کر 1.82 ملین ہیکٹر رہ گئی ہے۔ اس کمی کی بڑی وجہ صوبے کے دیہی اور شہری علاقوں میں زراعی اراضی کا رہائشی علاقے میں تبدیل ہونا ہے۔ اسی طرح سن 1990 تا 2023 قابل کاشت بنجر زمین 1040413 ہیکٹر (1.040 ملین ہیکٹر) سے بڑھ کر 1372299 ہیکٹر (1.372 ملین ہیکٹر) رہ گئی ہے۔ صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا کو زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک جامع پالیسی فریم ورک، جوزرعی پیداوار کو بڑھانے اور مشکلات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے لیے کاشتکاروں کی مدد کرنے، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور اس شعبے کی مجموعی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے وسائل کی نمایاں مختص کی ضرورت ہوگی۔ اگر نہیں، تو حکومت صحت اور تعلیم جیسے اہم ترقیاتی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے اپنے فنڈز کو غذائی اجناس کی خریداری کی طرف موڑنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔ اس کے دور رس نتائج ہو سکتے ہیں۔تقریب کے اختتام میں مہمانان میں شیلڈ تقسیم کی گئیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے بدھ کے روز ارباب نیاز سٹیڈیم پشاور میں
خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے بدھ کے روز ارباب نیاز سٹیڈیم پشاور میں زلمی ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت کرکٹ کے باصلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش کیلئے منعقدہ ٹرائلز کا افتتاح کیا۔سیکریٹری سپورٹس و امور نوجوانان مطیع اللہ،ڈائریکٹر سپورٹس عبدالناصر خان کے علاؤہ سابق کرکٹر و ڈائریکٹر کرکٹ پشاور زلمی محمد اکرم،سابق کرکٹرز عمر گل،محمد یوسف،کامران اکمل اور احسان علی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ارباب نیاز سٹیڈیم میں جاری ان ٹرائلز کیلئے سات ہزار سے زائد نوجوانوں نے رجسٹریشن کی ہے اور پشاور زلمی کے تحت منعقدہ ان ٹرائلز میں صوبے میں نئے ٹیلنٹ کو تلاش کیا جارہا ہے۔افتتاح کے دوران صوبائی وزیر کھیل نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ پشاور زلمی کے تحت باصلاحیت کھلاڑیوں کو سامنے لانے کیلئے یہ ایک اہم کوشش ہے جس کیلئے زلمی نے بہترین انتظامات کیئے ہیں۔انھوں نے ارباب نیاز سٹیڈیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم جلد اس میدان پر پی ایس ایل کا انعقاد کرائیں گے۔انھوں نے کہا کہ یہ اسٹیڈیم عالمی کھیلوں کے حوالے سے صوبے کا اہم میدان ہے جس کو جلد از جلد مکمل کریں گے اور اس میں عالمی میچز کی میزبانی کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ اس اسٹیڈیم کو عالمی معیارات اور سہولیات سے آراستہ کریں گے۔صوبے میں کھیلوں کے فروغ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے ہر طرح کے کھیلوں پر توجہ دے رہی ہے۔ہم یہاں پر کھیلوں کے انعقاد کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور کھلاڑیوں کیلئے بھی ممکنہ طور پر تعاون فراہم کریں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج پشاور ہاسٹل میں طلب علم کی مبینہ خودکشی کا نوٹس لے لیا
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج پشاور ہاسٹل میں طلب علم کی مبینہ خودکشی کا نوٹس لے لیا صوبائی وزیر نے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن خیبر پختونخوا کو واقعہ کی حقیقت جانچنے کیلیے ٹاسک سونپ دیا صوبائی وزیر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن واقعہ کی معلومات کرکے رپورٹ پیش کریں گے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کے بعد حقائق کو سامنے لائیں گے پولیس کیس کی تحقیقات کررہی ہے انہوں نے طلب علم کی مبینہ خودکشی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اسلامیہ کالج ہاسٹل میں طلب علم کی مبینہ خودکشی کا واقعہ سن کر دل افسردہ ہوا متعلقہ حکام کو واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔