یونیورسٹی آف پشاور میں دو روزہ سمپوزیم”یوتھ فار کلائمٹ ایکشن: ایمپاور، اینگیج، اینڈیور” کے موقع پر ماہرین نے نوجوانوں کو ماحولیاتی تحفظ میں قائدانہ کردار دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ سمپوزیم شعبہ کرمنالوجی نے کمیونٹی ورلڈ سروس ایشیا، پاکستان پارٹنرشپ انیشی ایٹو اور یونیورسٹی آف پشاور اسٹوڈنٹس سوسائٹیز کے اشتراک سے بزنس انکیوبیشن سینٹر، یونیورسٹی آف پشاور میں منعقد کیا۔سمپوزیم کے مہمانِ خصوصی وائس چانسلر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر جہانزیب خان تھے۔ انہوں نے نوجوانوں کے سماجی کردار، بے چینی، قوانین پر کمزور عملدرآمد اور شناخت کے بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامل نوجوانوں کی ماحولیاتی ذمہ داری میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر نعیم قاضی، پرو وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے فرد کی سطح پر ذمہ داری اپنانے پر زور دیا اور سالانہ شجرکاری مہمات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ڈائریکٹوریٹ آف اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کے ایڈیشنل سیکرٹری سید عبداللہ شاہ نے ماحولیاتی تحفظ کو مذہبی اور سماجی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے بتایا کہ نظرثانی شدہ یوتھ پالیسی میں تعلیم، روزگار، شمولیت اور ماحولیات کو چار بنیادی ستونوں کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے ڈین ڈاکٹر انور عالم نے نوجوانوں میں موسمیاتی چیلنجز اور ماحولیاتی برداشت سے متعلق شعور پر گفتگو کی۔ماحولیاتی تبدیلی کے ماہر اور سابق ڈائریکٹر شعبہ? ماحولیاتی علوم ڈاکٹر حزب اللہ نے موسمیاتی تبدیلی، فضائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیسز کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ون بلین ٹریز سونامی، گرین کیریئر لانچ پیڈ اور گرین گروتھ انیشی ایٹو جیسے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تحقیق کی کمی اور موجودہ تحقیق کی عوام تک محدود رسائی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ڈائریکٹر ماحولیاتی تحفظ ایجنسی خیبر پختونخوا حبیب جان نے کہا کہ مثبت رویوں میں تبدیلی کے لیے ذمہ داری اور احساسِ ملکیت ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ نوجوانوں کو پالیسی سازی میں مرکزی کردار دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ماحولیاتی مسائل کے حل، فنڈنگ کی ضرورت، گرین کاروبار، کچرے کے بہتر انتظام اور پانی کے تحفظ پر بھی بات کی۔سمپوزیم کے دوران پینل ڈسکشن کی نظامت ڈاکٹر مشتاق احمد جان، اسسٹنٹ پروفیسر، سینٹر فار پری پیئرڈنس اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ، یونیورسٹی آف پشاور نے کی، جس میں نوجوانوں کے موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں کردار پر گفتگو کی گئی۔سینئر صحافی کاشف سید نے اپنے ذاتی تجربات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے آبائی علاقے میں 500 درخت لگائے اور یونیورسٹی آف پشاور میں بھی شجرکاری مہمات کی قیادت کی، اور عملی سطح پر انفرادی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔بزنس انکیوبیشن سینٹر کے فوکل پرسن ڈاکٹر شکیل خان نے نوجوانوں کو قومی ترقی کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آگاہی اور مؤثر نوجوانوں کی قیادت میں منصوبوں کے ذریعے انہیں متحرک کیا جانا چاہیے۔اختتامی کلمات میں شعبہ? کرمنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر بشارت حسین نے مہمانوں، مقررین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کا آغاز فرد کی اپنی ذمہ داری سے ہوتا ہے۔ آخر میں شیلڈ تقسیم کی گئی اور گروپ فوٹو کے ساتھ سمپوزیم اختتام پذیر ہوا۔
صوبائی حکومت اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ، ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے تاریخی اقدامات اٹھا رہی ہے، شفیع جان
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ، ان کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے تاریخ ساز اقدامات اٹھا رہی ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی اقلیتی برادری کے لئے 86 کروڑ روپے کے ترقیاتی پیکیج کی منظوری دی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے فوکل پرسن برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں کیا ہے، معاون خصوصی شفیع جان نے کہا کہ صوبائی حکومت اقلیتوں کی تعلیم، روزگار کی فراہمی اور عبادت گاہوں کی بہتری کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کر رہی ہے اس سلسلے میں وزیر اعلی نے 86 کروڑ روپے کے لاگت سے ترقیاتی پیکیج کی منظوری دی ہے، انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اقلیتی طلبہ کے لئے میٹرک سے پی ایچ ڈی تک سکالرشپس کی مد میں 8 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے جبکہ اقلیتی نوجوانوں کے لئے سی ایس ایس اور پی ایم ایس جیسے مقابلے کے امتحانات کی تیاری اور سکلز ٹریننگ کے لئے 20 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں،شفیع جان نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی، کمیونٹی ایکسچینج پروگرامز اور اقلیتوں کے مذہبی تہواروں کے انعقاد کے لئے 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، اسی طرح ضم اضلاع میں عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش کے لئے 10 کروڑ روپے جبکہ بندوبستی اضلاع میں عبادت گاہوں کی مرمت اور بہتری کے لیے 7 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ شمشان گھاٹ اور قبرستانوں کی مرمت و بحالی کے لیے 10 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں، اقلیتی برادری کے لیے جاری دیگر منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے شفیع جان نے بتایا کہ عبادت گاہوں اور اقلیتی کالونیوں کی تعمیر و بحالی کے منصوبوں پر 41 کروڑ روپے کی لاگت سے کام جاری ہے، جو صوبائی حکومت کے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے پختہ عزم کا ثبوت ہے،معاون خصوصی نے کہا کہ تمام تعلیمی اداروں میں اقلیتی طلبہ کے لیے 2 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری محکموں میں اقلیتوں کے لیے 5 فیصد ملازمتوں کے کوٹے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر طرز حکمرانی میں خیبر پختونخوا دیگر صوبوں سے آگے ہے،اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے فوکل پرسن برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے اقلیتوں کے لئے ترقیاتی پیکج کی منظوری اور خطیر فنڈز مختص کرنے پر وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان اقدامات سے صوبے کی اقلیتی برادری بھرپور انداز میں مستفید ہوگی۔
وزیر برائے اعلی تعلیم و بلدیات مینا خان افریدی کی ہدایت پر وزٹنگ لیکچررز بھرتی عمل میں شفافیت کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی
خیبرپختونخوا ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے عارضی بھرتیوں سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے کمیٹی قائم کر دی
سمسٹر / کریڈٹ آورز پر جاری بھرتیوں کے عمل پر امیدواروں کی شکایات سنی جائیں گی۔ اعلامیہ جاری
گریوینس ریڈریسل کمیٹی کی سربراہی اسپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کریں گے۔ اعلامیہ
کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری کالجز، ڈی جی ایجوکیشن اور دیگر سینئر افسران شامل ہیں۔
امیدوار بھرتیوں سے متعلق تحریری شکایات 26 دسمبر 2025 تک جمع کرا سکیں گے۔ اعلامیہ
مقررہ تاریخ کے بعد کوئی شکایت قابلِ قبول نہیں ہوگی۔ اعلامیہ
شکایات ای میل، واٹس ایپ اور فون کے ذریعے جمع کرانے کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔
کمیٹی شکایات کی جانچ کے بعد مجاز اتھارٹی کو سفارشات پیش کرے گی۔ اعلامیہ
شکایات کے لیے فون نمبر 0919214110، موبائل فون نمبر 03189119778 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
شکایت کنندہ ای میل complain@hed.gkp.pk پر بھی رابطہ کر سکتا ہے۔
لیکچررز بھرتی میں سفارش، کرپشن اور اقربا پروری کی روک تھام اولین ترجیح ہے۔ وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان افریدی
سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہداء کی گیارہویں برسی/ معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا شہداء کو خراج عقیدت
سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، شفیع جان
سانحے میں معصوم طلبہ، اساتذہ اور دیگر شہداء نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے، شفیع جان
سانحہ آرمی پبلک سکول ہماری قومی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش اور المناک باب ہے، شفیع جان
گیارہ سال قبل آرمی پبلک سکول میں دہشتگردوں کی ظلم و بربریت کو آج بھی نہیں بھولے، شفیع جان
سانحہ آرمی پبلک سکول کے زخم آج بھی ہمارے سینوں میں تازہ ہیں، شفیع جان
صوبائی حکومت آج بھی شہداء کے لواحقین کے دکھ اور غم میں برابر کی شریک ہے، شفیع جان
سانحہ اے پی ایس نے قوم کو یکجا کیا اور دہشتگردی کے خلاف قومی عزم کو مزید مضبوط بنایا، شفیع جان
بندوق کے مقابلے میں قلم کی طاقت پر یقین ہمارا قومی عزم ہے، شفیع جان
دہشتگردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور قوم متحد ہیں، شفیع جان
صوبائی حکومت قیام امن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے، شفیع جان
وزیر اعلیٰ سہیل افریدی نے صوبے میں قیام امن کے لئے “خیبر پختونخوا امن جرگہ” منعقد کیا، شفیع جان
امن جرگہ میں تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز نے 15 نکاتی اعلامیہ منظور کیا،شفیع جان
امن کا قیام صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، شفیع جان
معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان سے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے فوکل پرسن برائے اقلیتی امور وزیرزادہ کی اقلیتی برادری وفد کے ہمراہ ملاقات
اقلیتوں کی تعلیم، روزگار اور عبادت گاہوں کی بہتری کے لیے تاریخ ساز اقدامات کیے جا رہے ہیں،شفیع جان
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اقلیتی برادری کے لئے 86 کروڑ روپے کے خطیر فنڈز کی منظوری دیدی،شفیع جان
اقلیتی طلبہ کے لیے میٹرک سے پی ایچ ڈی تک اسکالرشپس کی مد میں 8 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں گے، شفیع جان
اقلیتی نوجوانوں کےمقابلے کے امتحانات کی تیاری اور اسکلز ٹریننگ کے لیے 20 کروڑ روپے منظور کیے گئے، شفیع جان
مذہبی ہم آہنگی،کمیونٹی ایکسچینج پروگرامز، مذہبی تہواروں کے لیے 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے، شفیع جان
ضم شدہ اضلاع میں عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش کے لیے 10 کروڑ روپے جاری کیے گئے،شفیع جان
بندوبستی اضلاع میں عبادت گاہوں کی مرمت و بہتری کے لیے 7 کروڑ روپے مختص کیے گئے، شفیع جان
شمشان گھاٹ اور قبرستانوں کی مرمت و بحالی کے لیے 10 کروڑ روپے منظور کیے گئے، شفیع جان
عبادت گاہوں اور اقلیتی کالونیوں کی تعمیر و بحالی کے منصوبوں پر 41 کروڑ روپے کی لاگت سے کام جاری ہے، شفیع جان
تمام تعلیمی اداروں میں اقلیتی برادری کے طلبہ کے لیے 2 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے، شفیع جان
سرکاری محکموں میں اقلیتوں کے لیے 5 فیصد ملازمتوں کے کوٹے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جا رہا ہے، شفیع جان
بہتر طرز حکمرانی میں خیبر پختونخوا دیگر صوبوں سے آگے ہیں، شفیع جان
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا ملک گیر ٹرانسپورٹ ہڑتال سے متعلق اہم بیان
متعدد کاروباری افراد نے رابطہ اور نشاندہی کی کہ کنٹینر ٹرانسپورٹ ہڑتال پر ہے۔ مزمل اسلم
آج ٹرانسپورٹ ہڑتال کا ساتواں دن ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
تمام بندرگاہ بشمول ڈرائی پورٹس اور ان تک نقل و حرکت مکمل طور پر بند ہے۔ مزمل اسلم
ملکی تجارت اور صنعت مفلوج ہو چکی ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
سرحد پار تجارت طورخم گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے رکی ہوئی ہے۔ مزمل اسلم
اندرونِ ملک سامان کی ترسیل بھی بند ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
اسلام آباد میں معیشت کے حوالے سے کسی قسم کی سنجیدگی محسوس نہیں کی جا رہی۔ مزمل اسلم
بے روزگاری اور معاشی خرابی کا دائرہ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
آئینی ترامیم سے آگے سوچنے کی ضرورت ہے!! مزمل اسلم
انور خان خٹک اسسٹنٹ ڈائریکٹر/ پی آر او ٹو مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی پشاور اور ہری پور میں بڑی کارروائیاں
پشاور: فوڈ سیفٹی ٹیم کا پھندو روڈ پر گودام پر چھاپہ ، 1500 کلوگرام غیر معیاری خوردنی اشیاء برآمد، ترجمان
پشاور: غیر معیاری کیچپ اور ایکسپائر کیمیکلز ضبط، قانونی کارروائی شروع
پشاور : ہری پور فوڈ سیفٹی ٹیم کی حطار انڈسٹریز اسٹیٹ میں کیچپ فیکٹری پر چھاپہ
پشاور: فیکٹری سے 750 کلوگرام غیر معیاری و ایکسپائر کیچپ پلپ اور 80 کلوگرام ناقص سرکہ برآمد کرکے تلف ، ترجمان
حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر مالکان پر بھاری جرمانے عائد، مزید قانونی کارروائی شروع ، ترجمان
پشاور : غیر معیاری خوراک فراہم کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی، ڈی جی فوڈ اتھارٹی واصف
پشاور: شہریوں کی صحت کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ڈی جی
معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان کا معروف صحافی سیلاب محسود کی یاد میں گومل یونیورسٹی میں سیلاب محسود چئیر اور لدھا محسود میں لائبریری کے قیام کا اعلان
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے معروف صحافی مرحوم سیلاب محسود کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم سیلاب محسود کی خدمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ قبائلی خطے کے لئے انکی صحافتی خدمات کو سراہتے ہیں – سیلاب محسود نے ایسے مشکل وقت اور کٹھن حالات میں صحافت کی جب ایف سی آر جیسے کالے قوانین نافذ تھے اور علاقہ دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا، ان کی صحافتی خدمات صحافتی برادری کیلئے مثال ہے۔ سیلاب محسود کی ایف سی آر قوانین کے خلاف و انسانی حقوق کے لیے خدمات ہمشہ یاد رکھی جائیں گی۔ معاون خصوصی شفیع جان نے سیلاب محسود کی خدمات کے اعتراف میں گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب محسود چئیر کے قیام اور انکے آبائی علاقے لدھا محسود میں سیلاب محسود کے نام پر پبلک لائبریری کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ اعلانات یونیورسٹی آف پشاور کے میوزیم ہال میں محسود پریس کلب کی جانب سے سیلاب محسود کی یاد میں منعقدہ تقریب میں کئے۔ تقریب میں اراکین صوبائی اسمبلی آصف محسود اورطارق سعید سمیت وائس چانسلر گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، قومی مشران، سیاسی و صحافتی برداری اور انکے رفقاء نے شرکت کی۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں صحافی شمس مومند، فخر کاکا خیل، شمیم شاہد، یاسین قریشی سمیت دیگر شرکاء نے مرحوم سیلاب محسود کی صحافتی، ادبی اور سماجی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور انکے ساتھ گزرے ہوئے لمحات کا ذکر کیا۔تقریب سے اپنے خطاب میں معاون خصوصی شفیع جان کا کہنا تھا کہ سیلاب محسود نے ظلم کا مقابلہ قلم سے کیا اور اپنے قلم سے معاشرے کے اصلاح میں اہم کردار ادا کیا۔ سیلاب محسود نے قومی و بین الاقوامی اداروں میں خدمات سر انجام دیں۔ وہ قوم ترقی نہیں کرتی جو اپنے ہیرو بھول جاتے ہیں زندہ قومیں اپنے ہیروز کی قدر کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے چارج سنبھالنے کے بعد عوامی فلاحی اقدامات کو ترجیح بنایا ہوا ہے اور تمام حکومتی فیصلے عوامی مفاد میں کئے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں پریس کلبز کے مسائل کے حل کے لئے کام کررہے ہیں اور تمام پریس کلبوں کو فنڈز جاری کئے جائیں گے تاکہ صحافتی برادری کے مسائل حل ہوں اور ان کو کام کے بہتر مواقع حاصل ہوں۔ محسود پریس کلب کی جانب سے منعقدہ تقریب میں سیلاب محسود مرحوم کی زندگی پر بنائی گئی ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔ قبل ازیں تقریب میں معاون خصوصی شفیع جان کو روایتی پگڑی پہنائی گئی۔ تقریب میں شمالی وزیرستان میران شاہ پریس کلب کے عہدیداران سے ان کے عہدوں کا حلف بھی لیا گیا۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے پریس کلب کابینہ سے حلف لیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔میڈیا سے اپنے گفتگو میں معاون خصوصی شفیع جان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کوہاٹ میں پاکستان تحریک انصاف نے تاریخی پاور شو کا انعقاد کیا جسمیں نوجوان وزیراعلی محمد سہیل آفریدی سمیت پارٹی قائدین نے شرکت کی۔ ہم کسی سے لڑنا نہیں چاہتے بلکہ آئین و قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ گڈ گورننس میں اگر صوبے ہم سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہم کسی بھی صوبے سے مقابلے کے لئے تیار ہیں۔ نوجوان وزیراعلی محمد سہیل آفریدی کی ترجیحات میں گڈ گورننس اولین ہے۔ صحافت کی آڑ میں منفی پروپیگنڈا و بلیک میلنگ کو بند کیا جانا چاہیے۔ رجیم چینج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی آواز کو دبایا گیا۔ بانی چیئرمین عمران خان کے نام و تصویر نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا بیانیہ پھیلایا۔ پارٹی کی کامیابی میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔ پختونخوا کے عوام کا ایک ہی لیڈر ہے وہ عمران خان ہے۔ عمران خان کی نرسری سے نئی نوجوان قیادت سامنے آئی ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے بانی چیئرمین عمران خان کے پیغامات و ملاقاتوں کا سلسلہ بند کردیا ہے۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیرِ صدارت اجلاس, پشاور اپلفٹ پروجکٹ، توانائی،سیاحت اور انتظامی اقدامات کا جائزہ
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت گورننس امور کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی حکومت کی ہدایات پر عوامی خدمت، شفافیت اور گڈ گورننس کے فروغ کیلئے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے بھر میں ناجائز تجاوزات کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں جاری ہیں۔ سرکاری زمینوں پر قائم 1335 غیر قانونی اسٹرکچرز کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے اب تک 818 تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں جبکہ باقی کے خلاف کارروائی جاری ہے۔اجلاس میں دارالحکومت پشاور کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کے حوالے سے جاری منصوبوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ کی بحالی اور خوبصورتی کے کام تیزی سے جاری ہیں، جبکہ پشاور رنگ روڈ مسنگ لنک اور نیو جنرل بس اسٹینڈ کے منصوبے بھی تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہیں۔توانائی کے شعبے سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے داسو ٹرانسمیشن لائن منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کر دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے، معاشی ترقی کے فروغ اور سستی بجلی کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا۔سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو قواعد و ضوابط پر ڈھالا جارہا ہے۔ 535 ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں سے 474 نے اپنے سیوریج سسٹم کو بہتر بنا لیا ہے جبکہ باقی کو بھی مقررہ وقت میں اصلاحات کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحتی مقامات پر لینڈ یوز اور ماسٹر پلاننگ پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔اجلاس میں پشاور کیلئے جدید سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم پر جاری کام کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری کو بتایا گیا کہ شہر میں صفائی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کے کیش لیس نظام، ای رجسٹری اور دیگر ڈیجیٹل اقدامات سے شفافیت کو فروغ ملے گا اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم ہوں گی۔اجلاس میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر کنٹرول سے متعلق بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ قیمتوں کے تعین اور نگرانی کیلئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرے اور بازاروں میں چیکنگ کا عمل جاری رکھا جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف صوبائی حکومت نے کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی، شفاف طرزِ حکمرانی اور قانون کی عملداری کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل اور عوامی مفاد کو ہر صورت مقدم رکھا جائے۔
محکمہ صحت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے دور دراز اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات کی سرگرمیوں کے لیے نئی گاڑیوں کی فراہمی
خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے صوبے کے دور افتادہ اور مشکل رسائی والے اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولیات کو مضبوط بنانے کے لیے موبائل آؤٹ ریچ امیونائزیشن سرگرمیوں کے تحت فراہم کی جانے والی نئی گاڑیاں باضابطہ طور پرمتعلقہ حکام کے حوالے کیں۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان اور ڈائریکٹر ای پی آئی مہتاب بھی موجود تھے۔صوبے کے مجموعی طور پر 16 اضلاع کو معمول کی حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولیات تک رسائی بہتر بنانے کے لیے یہ گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔ ان اضلاع میں جنوبی وزیرستان، مانسہرہ، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، اپر دیر، کرک، مہمند، اپر کوہستان، بونیر، تورغر، بٹگرام، شانگلہ، کوہاٹ، چترال اور ٹانک شامل ہیں۔ یہ گاڑیاں دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بچوں کو بروقت حفاظتی ٹیکے لگانے کے لئے استعمال کی جائیں گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت نے گاوی (Gavi)، دی ویکسین الائنس، اور یونیسیف (UNICEF) کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان اداروں کے تعاون سے صوبے کے حفاظتی ٹیکہ جات کے نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کی فراہمی سے محکمہ صحت کی آؤٹ ریچ صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا اور جغرافیائی مشکلات کے باعث کسی بھی بچے کو حفاظتی ٹیکہ جات سے محروم نہیں رہنے دیا جائے گا صوبائی وزیرِ صحت نے مزید کہا کہ محکمہ صحت صوبائی حکومت کے تعاون سے ایک جامع صحت پالیسی کو حتمی شکل دے رہا ہے، جس کا مقصد صحت کے شعبے میں مضبوط اصلاحات اور مثبت و پائیدار تبدیلیاں متعارف کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات محکمہ صحت کو مضبوط بنائیں گی اور صوبہ بھر میں صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی کو یقینی بنائیں گی تاکہ ہر شہری کو بلا امتیاز معیاری علاج میسر ہو۔میڈیا نمائندگان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ محکمہ صحت موجودہ اور آئندہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔ انہوں نے آبادی میں تیزی سے اضافے اور محدود صحت کے مراکز کے باعث ہسپتالوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت نئے ہسپتالوں کے قیام اور موجودہ سہولیات میں توسیع کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ بڑے ہسپتالوں پر بوجھ کم کیا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی نئی آسامیوں کے قیام پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ صحت کے اداروں کو مطلوبہ انسانی وسائل فراہم کیے جا سکیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آلات، عملے، ادویات کی کمی اور انسانی وسائل سے متعلق مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے اور جلد ان میں بہتری لائی آئے گی۔صوبائی وزیرِ صحت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت مسلسل اصلاحات اور مؤثر سروسز کے ذریعے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے پُرعزم ہے۔
