وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ویژن کے مطابق نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور نئی مہارتوں کی تربیت فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوا سکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہری پور میں منعقدہ میٹرکس پاکستان یوتھ سمٹ (ساتواں ایڈیشن) میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں بڑی تعداد میں نوجوانوں، آئی ٹی ماہرین، ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کے نمائندوں اور تعلیمی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سِٹیزن فسیلیٹیشن سینٹرز، ڈیجیٹل کنیکٹس اور آئی ٹی پارکس نوجوانوں کو روزگار، تربیت اور کاروباری مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہری پور ڈیجیٹل سٹی جلد مکمل ہوگی، جو مقامی اور ملکی سطح پر آئی ٹی انڈسٹری کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نوجوانوں کے لیے اسکل ڈویلپمنٹ پروگرامز، اسٹارٹ اپ سپورٹ اسکیمز، ای لرننگ پلیٹ فارمز اور ڈیجیٹل اکانومی سے متعلق منصوبوں پر تیزی سے عمل کر رہی ہے، تاکہ خیبرپختونخوا کو ڈیجیٹل ہب بنایا جا سکے۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے تقریب کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ جدید آئی ٹی اسکلز سیکھنے میں دلچسپی لیں اور ٹیکنالوجی کو مثبت مقاصد کے لیے استعمال کریں، کیونکہ یہی آنے والے وقت کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
وقت کی قدر کامیابی کی ضمانت ہے، نوجوان اسے انسانیت کی خدمت میں صرف کریں، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ نوجوان اپنے قیمتی وقت کا بہترین استعمال یقینی بنائیں اور اسے بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کے لیے صرف کریں۔ وہ ہفتہ کے روز ہری پور میں حکیم عبدالسلام لائبریری میں منعقدہ میٹرکس سمٹ کانفرنس کے ساتویں ایڈیشن سے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ یوتھ آفیسر ہری پور طلال محمد، یوتھ سمٹ کے منتظمین، آئی ٹی ماہرین اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نوجوان بڑی تعداد میں موجود تھے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ زندگی میں ترقی کے سفر کے دوران رکاوٹیں آتی ہیں، لیکن یہ عارضی ہوتی ہیں۔ جو لوگ جہدِ مسلسل سے ان رکاوٹوں کو عبور کرتے ہیں وہ کامیابی کی بلندیوں کو چھوتے ہیں، جبکہ ہمت ہارنے والے پچھتاوے کا شکار رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وقت توانائی کی ایک قسم ہے، اور جو لوگ اس کی قدر کرتے ہیں دنیا ان کی عزت کرتی ہے۔ وقت کی اہمیت انسانی جسم میں خون کی مانند ہے، جیسے زندگی کے لیے خون ضروری ہے ویسے ہی ترقی کے لیے وقت کی قدر اور اس کا درست استعمال ناگزیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو وقت کی قدر سمجھنے کی صلاحیت دے کر اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کیا اور اسی بنا پر اس پر ذمہ داریاں بھی عائد کیں۔ سورۃ العصر میں زمانے کی قسم کھا کر انسان کو خبردار کیا گیا ہے کہ وقت ضائع کرنے والے دنیا و آخرت میں نقصان اٹھاتے ہیں۔
کرم امن جرگہ اختتام پذیر، قبائلی عمائدین کا امن قائم رکھنے اور حکومت سے مکمل تعاون کا اعلان
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں امن و امان سے متعلق علاقائی جرگوں کا سلسلہ اختتام پذیر ہو گیا۔ اس سلسلے میں چوتھا اور آخری مشاورتی جرگہ ہفتہ کے روز وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوا جس میں ضلع کرم اپر، سنٹرل اور لوئر کے قبائلی مشران، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اورمتعلقہ ممبران صوبائی و قومی اسمبلی نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف، سینیٹر نور الحق قادری، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور آئی جی پی ذولفقار حمید کے علاوہ متعلقہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور پولیس حکام بھی جرگے میں شریک ہوئے۔ جرگے نے اپنی سفارشات میں امن و امان کے لئے قبائلی عمائدین کے جرگے منعقد کرنے پر وزیر اعلی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ کرم کے مسئلے کو پر امن انداز میں حل کرنے اور علاقے کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکج دینے پر وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کے مشکور ہیں، مشکل وقت میں کرم کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے اور عوام کا بھر پور ساتھ دینے پر بھی وزیر اعلی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی خصوصی کاوشوں سے کرم میں فی الوقت امن بحال ہوا ہے، اس کو دوام دینے کی ضرورت ہے۔ کرم کے اہل سنت اور اہل تشیع دونوں علاقے کے امن کے لئے ایک ہیں اور اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں۔ امن ہماری بنیادی ضرورت ہے، امن ہوگا تو ترقی ہوگی۔ جرگہ اراکین نے کہا کہ ہم ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہیں، امن کے لئے حکومت کے ساتھ ہیں، مسئلے کے مستقل حل کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، سکیورٹی اداروں کے نمائندوں اور علاقہ مشران پر مشتمل با اختیار جرگہ تشکیل دے کر افغانستان کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں کیونکہ کرم کے امن کا مسئلہ افغانستان کے ساتھ جڑا ہے۔ علاقے کے لوگوں کو روزگار دینے کے لئے افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولے جائیں۔
خیبرپختونخوا میں سیاحت کے فروغ اور ہوٹل مالکان کے مسائل کے حل کے لیے جامع اقدامات کا اعلان
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے نتھیا گلی ہوٹل ایسوسی ایشن کے وفد نے جمعرات کو وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں ملاقات کی، جس میں سیاحتی علاقوں میں ہوٹل مالکان کے مسائل، سیاحوں کو معیاری سہولیات کی فراہمی اور سیاحت کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔ صوبائی وزراء خلیق الرحمن، مزمل اسلم اور متعلقہ محکموں کے حکام بھی شریک تھے۔ وفد نے نتھیا گلی، ناران اور کاغان کے مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں اور حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق اسے جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے۔ نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جبکہ قدرتی ماحول کے تحفظ کو بھی اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تین نئے سیاحتی مقامات کو فروغ دیا جا رہا ہے، رابطہ سڑکوں کی تعمیر اور ٹیکس وصولی کے نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ ہوٹل مالکان کے لیے یونیفارم ٹیکسیشن پالیسی اور پانچ سالہ ٹیکس پالیسی متعارف کرائی جائے گی، جبکہ مختلف ٹیکسوں کی وصولی ایک ادارے کے ذریعے ہوگی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نتھیا گلی میں پانی کے مسئلے کا مستقل حل نکالا جا رہا ہے، ناران اور کاغان میں سیاحوں کے لیے ہسپتال بنایا جائے گا اور تین کلومیٹر رابطہ سڑک کی بحالی بھی ہوگی۔ انہوں نے غیر رجسٹرڈ ہوٹلوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکومت سے تعاون کی اپیل کی۔ وفد نے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
صوبائی وزیر برائے ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کے مالی سال کارکردگی کا جائزہ اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول خلیق الرحمان کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کے مالی سال 26-2025 کی ماہ جولائی ریکوری اور کارکردگی کا جائزہ اجلاس ڈائریکٹریٹ جنرل ایکسائز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں خالد الیاس سیکرٹری محکمہ ایکسائز، عبدالحلیم خان ڈائریکٹر جنرل، شہریار قمر خٹک ڈائریکٹر ایڈمن، انجینئر ڈاکٹر عید بادشاہ ڈائریکٹر ساؤتھ ریجن، سید الآمین ڈائریکٹر پشاور ریجن، جاوید خلجی ڈائریکٹر رجسٹریشن، ارشاد اللہ آفریدی ڈائریکٹر ہزارہ ریجن، فضل غفور ڈائریکٹر ملاکنڈ ریجن، اور ضلعی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں مالی سال 26-2025 کی ماہ جولائی کے محصولات، ریکوری اور مقررہ اہداف کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جو کہ جولائی کے مہینے کے مقررہ ہدف 62 کروڑ 50 لاکھ کے مقابلے میں 87 کروڑ 35 لاکھ (140فیصدریکوری) اور مقررہ ہدف سے 24 کروڑ 85 لاکھ روپے زیادہ ریکوری کی ہے۔ اس موقع پر وزیر ایکسائز کو تمام ضلعی ایکسائز دفاتر کے مقررہ اہداف اور محصولات کی وصولیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور محکمہ میں جاری مختلف انتظامی اور عوامی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات پر پیش رفت سے وزیر ایکسائز کو آگاہ کیا گیا جبکہ وزیر ایکسائز نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محکمہ ایکسائز کے افسران و اہلکاروں کی کارکردگی کو سراہا اور ٹیکس دہندگان کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے اور کسی قسم کی شکایت کا موقع نا دینے کے ہدایات جاری کیں۔
وزیراعلیٰ کی زیر صدارت تیسرا قبائلی مشاورتی جرگہ، پائیدار امن کے لیے افغانستان سے مذاکراتی جرگہ کی تجویز
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں امن و امان سے متعلق علاقائی جرگوں کے جاری سلسلے کا تیسرا مشاورتی جرگہ بدھ کے روز وزیر اعلی ہاوس پشاور میں منعقد ہوا۔ جرگے میں ضلع شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اپر اور جنوبی وزیرستان لوئر کے علاوہ ٹرائبل سب ڈیژنز وزیر، بیٹانی، درازندہ اور جنڈولہ کے قبائلی مشران، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اورمتعلقہ ممبران صوبائی و قومی اسمبلی نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ وزیر اعلی کے مشیر بیرسٹر محمد علی سیف، سنیٹر نور الحق قادری، چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کے علاوہ متعلقہ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور پولیس حکام بھی جرگے میں شریک تھے۔ جرگے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی اور آگے کے لائحہ عمل بارے متفقہ سفارشات پیش کی گئیں۔جرگے کے شرکاءنے امن و امان کے سلسلے میں قبائلی عمائدین کے جرگے منعقد کرنے پر وزیر اعلیٰ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ امن ہماری بنیادی ضرورت ہے، ہم امن چاہتے ہیں اور دہشتگردوں اور دہشتگردی کے خلاف ہم سب متحد ہیں۔ جرگے میں سفارش کی گئی کہ خطے میں پائیدار امن کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں، قبائلی عمائدین اور سیاسی قائدین پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا جائے۔ شرکاءکا کہنا تھا کہ ہم ترقی چاہتے ہیں اور ترقی امن و امان سے جڑی ہے۔ جب تک خطے میں امن و امان کی صورتحال مستحکم نہیں ہو جاتی، ترقی اور خوشحالی کی کوئی بھی کاوش دیرپا ثابت نہیں ہو گی۔
یومِ استحصالِ کشمیر پر ریلی، مشیرِ اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی اور بھارت کے غاصبانہ اقدامات کی شدید مذمت
یومِ استحصالِ کشمیر کے موقع پر پشاور میں ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیرِ اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے شرکاء سے پُرجوش خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، غیر آئینی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پانچ اگست کا دن کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے خاتمے کی ایک افسوسناک یاد دہانی ہے جب بھارت نے آئینی ترمیم کے ذریعے بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو پامال کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ گمان تھا کہ وقت کے ساتھ کشمیری عوام مزاحمت ترک کر دیں گے، مگر کشمیریوں کی مسلسل جدوجہد اور پاکستانی قوم کی غیر متزلزل حمایت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ نہ ہم غاصبانہ قبضے کو تسلیم کرتے ہیں، نہ کسی جابر کو برداشت کرتے ہیں۔ کشمیری عوام کی استقامت اور پاکستانی عوام کی یکجہتی اس تحریک کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ہندوتوا کے فاشسٹ نظریے کو برصغیر پر مسلط کرنا چاہتا ہے، مگر تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان کبھی ظلم کے سامنے جھکا ہے نہ جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو روس اور امریکہ جیسے عالمی طاقتوں کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے، جو افغانستان سے ذلت کے ساتھ واپس لوٹے۔انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر چند ہزار یہودیوں کے قتل پر دنیا آج تک افسردہ ہے، تو لاکھوں کشمیریوں کے قتل، جبری گمشدگیوں اور استحصال پر مجرمانہ خاموشی منافقت اور دوہرے معیار کی علامت ہے۔خطاب کے اختتام پر انہوں نے واضح پیغام دیا کہ کشمیر کی تحریک آزادی شہداء کے خون سے عبارت ہے، اور ایسی تحریکیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ اگر بھارت نے کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت نہ دیا تو وہ دن دور نہیں جب ظلم کے ایوان لرز اٹھیں گے، اور بھارت کو ایک بار پھر ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وومن یونیورسٹی صوابی اور عبدالولی خان یونیورسٹی کے سینیٹ اجلاس، تعلیمی بہتری و سولرائزیشن کے منصوبوں کی منظوری
یبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی کی زیر صدارت وومن یونیورسٹی صوابی سینٹ اجلاس ہائیرایجوکیشن سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وائس چانسلر وومن یونیورسٹی صوابی پروفیسر ڈاکٹر غزالہ یاسمین، محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا، ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان، محکمہ خزانہ خیبرپختونخوا اور جامعہ کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کا مقصد یونیورسٹی کو درپیش انتظامی، مالی و تعلیمی امور کا جائزہ لینا اور ان کے مؤثر حل کے لیے حکمت عملی ترتیب دینا تھا۔ اجلاس میں یونیورسٹی کی موجودہ کارکردگی، بجٹ امور، اساتذہ کی تعیناتی، طلبہ کی فلاح و بہبود اور دیگر کلیدی معاملات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں مالی سال 2025-26 کے لئے 649.531 ملین روپے سرپلس بجٹ کی منظوری دی گئی۔صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے وومن یونیورسٹی صوابی کو ایک مثالی تعلیمی ادارہ بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی اعلیٰ تعلیم حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اور اس سلسلے میں تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ جامعہ کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور اس ضمن میں باہمی روابط اور تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے۔بعد ازاں، خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان آفریدی کی زیر صدارت عبدالولی خان یونیورسٹی مردان سینیٹ اجلاس ہائیر ایجوکیشن سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وائس چانسلرعبدالولی خان یونیورسٹی مردان ڈاکٹر جمیل خان، محکمہ اعلی تعلیم خیبرپختونخوا، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور محکمہ خزانہ خیبرپختونخوا سمیت جامعہ کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ جامعہ عبدالولی خان کے حکام نے وزیر برائے اعلی تعلیم کو جامعہ کی سولرائزیشن، آن لائن ایجوکیشن، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن، تحقیقی سرگرمیوں کی وسعت، کمرشلائزیشن سمیت دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان آفریدی نے جامعہ عبدالولی خان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ علاقائی سطح پر تعلیم کے میدان جامعہ نے اپنا نام منوایا ہے جس کو مزید بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جون 2026 کے آخر تک جامعہ کی مکمل سولرائزیشن، ای آفس انوائرنمنٹ اور جامعہ میں طلبہ کی انرولمنٹ میں بہتری کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں مالی سال 2025-26 کے لئے سالانہ اخراجات کی منظوری دی گئی۔
خیبرپختونخوا میں پندرہ سکولز اور پچپن کالجز کی آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ، تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لیے حکومتی اقدام
خیبر پختونخوا میں کمزور کارکردگی والے تعلیمی اداروں کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے منگل کے روز ایک اعلی سطح اجلاس منعقدہوا، جس کی صدارت چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے کی۔ اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا کہ تعلیم حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور کمزور کارکردگی والے سکولوں اور کالجوں کی آؤٹ سورسنگ کا مقصد معیار کو بہتر کرنا اور طلبہ کے لئے تعلیمی ماحول بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے، خصوصاً ضم اضلاع میں خدمات کی فراہمی بہتر بنانا چاہتی ہے، تاکہ مقامی آبادی کے معیار زندگی کو بلند کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ جامع کے پی آئیز اور ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کی نگرانی سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ آؤٹ سورس کئے گئے تعلیمی ادارے معیار پر پورا اتریں۔ چیف سیکرٹری نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ ان تعلیمی اداروں کے حوالے سے سروے کرواکر آؤٹ سورسنگ کا عمل مکمل کریں تاکہ منتقلی مؤثر اور منظم طریقے سے ہو سکے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پسماندہ علاقوں میں تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لئے حکومت کی کوششوں کے تحت اگلے سال تک کمزور کارکردگی والے 1,500 سکولز اور 55 کالجز آؤٹ سورس کئے جائیں گے۔ منصوبے کے تحت ضم اضلاع کے 500 سکولز آؤٹ سورسنگ کئے جائیں گے۔اجلاس میں ان اداروں کے فنانشل ماڈل پر بھی بریفنگ دی گئی جو تیاری کے آخری مرحلے میں ہے
یوم استحصال کشمیر پر گورنر و مشیر اطلاعات کی قیادت میں واک، کشمیریوں سے یکجہتی اور بھارتی مظالم کی مذمت
یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے منگل کے روز وزیراعلٰی ہاؤس سے گورنر ہاؤس تک واک کا انعقادکیاگیا۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلٰی کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واک کی قیادت کی۔وزیراعلٰی ہاؤس سے گورنر ہاؤس تک واک میں مقامی حریت رہنما، ضلعی انتظامیہ، سرکاری حکام، طلبہ، سول و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔شرکاء واک نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اور مودی حکومت کے کشمیری عوام پر مظالم کیخلاف نعرے بازی کی۔شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن، غاصبانہ قبضہ کی شدید مذمت کی۔ اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرخیبرپختونخوا نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے مطلوم عوام کئی دہائیوں سے بھارتی جبر و مظالم کا شکار ہیں، دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، 6 سال پہلے آج کے دن مودی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرکے ظلم کی ایک نئی داستان رقم کی۔انہوں نے کہاکہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے کشمیری عوام پر جاری مظالم کا نوٹس لیں، گورنرنے واضح کیاکہ ہمیشہ سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں جاری ہیں جو انسانی حقوق کے اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ عالمی مسئلہ کشمیر کے حل کئے بغیر خطہ میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔
