خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے کرسمس کے تہوارکے موقع پر اقلیتی برادری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی ؎رف سے تمام اقلیتوں کو اپنے اپنے مذہبی رسومات اور تہواروں کے منانے پر مکمل آزادی حاصل ہے اور وہ اپنی مرضی سے اپنے اپنے عقیدوں کے مطابق اپنی مذہبی رسومات اور تہوار بھرپور طریقے سے منا سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے 25دسمبر کو پشاور چرچ میں کرسمس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزیر نے کرسمس کا کیک بھی کاٹا اور اقلیتی برادری کو مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اقلیتی برادری کا خاص خیال رکھتی ہے اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اقلیتوں کے تمام چرچوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے گرانٹ کے طور پر دئیے ہیں تاکہ وہ اپنے مذہبی تہوار و ں کی تقریبات کو اچھے طریقے سے منا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کرسمس کے موقع پر اقلیتی برادری کومکمل تحفظ اور سیکیورٹی فراہم کیا اور حکومت کی جانب سے کرسمس کے موقع پر اقلیتی بچوں کو تحائف بھی دئیے گئے ہیں۔
مشیراطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا یوم قائد پر پیغام اور مبارکباد
وزیر اعلیٰ خیبر ٖپختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقت عامہ بیرسٹر ڈجلٹر سیف نے یوم قائد پر اپنے یغام میں پوری قوم کو قائداعظم محمد علی جناح کی یوم ولادت مبارک پیش کی ہے۔اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے اپنی بصیرت، حکمت اور بے لوث قیادت کے ذریعے ایک آزاد ریاست کی بنیاد رکھی، ان کی قیادت نے مسلمانوں کو ایک مقصد اور منزل عطا کی،قائداعظم کے تین اصول اتحاد، ایمان، تنظیم کسی بھی قوم کی ترقی میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ آج کا دن ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور قانون کی حکمرانی کی تجدید عہد کا دن ہے، دہائیوں سے ملک پر مسلط سیاسی اشرافیہ نے قائد کے پاکستان کا چہرہ مسخ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط دو سیاسی خاندانوں نے جمہوریت کی بنیادیں کھوکھلی کی ہوئی ہے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ قائداعظم ہمیشہ دیانتدار، اصول پسند اور کردار کے پختہ انسان تھے،انہوں نے اپنے الفاظ اور عمل سے یہ ثابت کیا کہ ایمانداری اور محنت کامیابی کی کنجی ہیں، قائداعظم کا خواب ایک ایسی ریاست کا قیام تھا جہاں ہر شخص کو مذہبی، سیاسی اور معاشرتی آزادی حاصل ہو، ان کی قربانیوں کے سبب ہی ہم آج آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ قائداعظم کا پیغام ہمیں سکھاتا ہے کہ کسی بھی مشکل حالات میں امید اور حوصلہ قائم رکھنا چاہیے،ان کی جدوجہد ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ مستقل مزاجی اور قربانیوں سے بڑی سے بڑی منزل حاصل کی جا سکتی ہے، یومِ قائد ہمیں یہ موقع دیتا ہے کہ ہم قائداعظم کی تعلیمات کو یاد کریں، قائد کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کی تعمیر ممکن ہے۔
صوبائی وزیر ایکسائز خلیق الرحمان کی سربراہی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر پشاور شہر میں
صوبائی وزیر ایکسائز خلیق الرحمان کی سربراہی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر پشاور شہر میں ٹریفک کے مسائل کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کا ایک انتہائی اہم اور طویل اجلاس کمشنر پشاور کے آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمشنر پشاور ریاض محسود ایم پی اے فضل الٰہی ایم این اے شاندانہ گلزار ایم پی اے ارباب عمر ایوب ایم این اے ارباب شیر علی ایم پی اے سمیع اللہ خان اور تمام متعلقہ ڈیپارٹمنٹس ٹرانسپورٹ، ایکسائز، پی ڈی اے، سی ٹی او آر ٹی اے ٹرانس پشاور اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے افسران بھی شریک تھے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر پشاور نے پشاور کے ٹریفک کے حوالے سے شارٹ ٹرم ٹریف پلان میڈیم ٹڑم ٹریفک پلان اور لانگ ٹرم ٹریفک پلان پر مشتمل پریزنٹیشن پیش کی، شارٹ ٹرم ٹریفک ٹریفک پلان تین مہینوں پر مشتمل ہوگا۔ اس پلان کے مطابق ضبط شدہ گاڑیوں کے لیے جگہ فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ بی آر ٹی روٹس پر ویگنوں اور بسوں پر پابندی لگانا بھی شامل ہے۔ پشاور کے مختلف روٹس پر جن تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک میں خلل اور رکاوٹ ہے ان تجاوزات کے حوالے سے ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لانا ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی پشاور شہر میں نئے پلازے بن رہے ہیں کمرشل بنیادوں پر ان پلازوں میں پارکنگ کا انتظام کرنے کے لئے ان کے مالکان کو اگاہی نوٹس بھجوانا ہے۔ پشاور شہر میں جہاں جہاں بھی غیر قانونی پارکنگز ہیں ان پر زیادہ سے زیادہ جرمانہ لگایا جائے گا تاکہ اس سے غیر قانونی پارکنگ کی روک تھام ممکن ہو سکے اس کے علاوہ بی آر ٹی کوریڈور پر جہاں جہاں چوک پوائنٹس ہیں ان کا ہٹانا لازمی ہے تاکہ ٹریفک کی روانی کو ممکن بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر جہاں جہاں کنسٹرکشن مٹیریل پڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی میں خلل ہوتا ہے اس مٹیریل کو ہٹانا ہے تاکہ وہاں پر لوگوں کے ٹریفک کے مسائل کو حل کیا جا سکے اور ٹریفک آسانی سے رواں دواں ہو۔ پشاور شہر میں ٹریفک کی بے ترتیبی اور بد انتظامی کی سب سے بڑی وجہ غیر رجسٹرڈ رکشہ ٹیمپرڈ رکشہ اور آؤٹ پروونس یا آؤٹ ڈسٹرکٹ رکشہ کی موجودگی ہے۔ ان رکشوں کی تعداد ایک لاکھ سے اوپر ہے۔ اس حوالے سے ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ اور چیف ٹریفک آفیسر مل کر ان کی روک تھام کیلئے لازمی اقدامات اٹھائیں گے۔ اس کے علاوہ پشاور شہر میں جتنے بھی خراب مین ہولز ہیں ان تمام خراب مین ہولز کی مرمت یا نئے مین ہولز کو فوری طور پر فکس کرنا ہے تاکہ اس سے ٹریفک کی روانی کو ممکن بنایا جا سکے۔ ٹریفک کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے جہاں جہاں سائن بورڈز کی ضرورت ہے جیسے پیٹرول پمپس بس سٹینڈز سی این جی سٹیشنز گورنمنٹ افسز اور سکولز وہاں وہاں پر ان سائن بورڈز کو لگایا جائے گا تاکہ اس سے ٹریفک کی روانی ممکن ہو۔ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق الیکٹرک بائکس کی رجسٹریشن ضروری ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ الیکٹرک بائکس کو رجسٹر کرائیں اور اور عوام عام موٹرسائیکلوں کی بجائے الیکٹرک بائکس کی طرف آئیں اس سے ماحول کی آلودگی میں کمی آئے گی۔ پشاور شہر میں بسوں اور ویگنوں کے لیے متبادل روٹس کا بندوبست کیا جائے گا تاکہ اس سے نہ صرف ان کا روزگار برقرار رہ سکے بلکہ ٹریفک کی روانی بھی متاثر نہ ہو سکے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کی فٹنس کے لیے فوری طور پر ایس او پیز یا گائیڈ لائنز بنائے جائیں گے تاکہ ماحول کو آلودہ کرنے والی گاڑیوں کا تدارک کیا جا سکے۔ پشاور میں ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے کے لیے رکشوں کے لیے کلرز سکیم متعارف کی جائے گی تاکہ دن کو چلنے والے رکشوں کا رنگ رات کو چلنے والے رکشوں کے رنگ سے مختلف ہو۔ اس کی وجہ سے غیر ضروری رکشوں کی تعداد سڑکوں پر کم ہوگی جس سے ٹریفک کے مسائل کے حل میں بہتری آئے گی۔ اس کے علاوہ پشاور شہر میں جتنے بھی ٹو سٹروکس رکشے ہیں ان تمام رکشوں پر مکمل پابندی ہوگی کیونکہ یہ رکشے پشاور شہر میں آلودگی بڑھانے کے بنیادی عوامل ہیں۔ پرانے ٹریفک پلان کے مطابق ایک سو سے زیادہ مقامات پر یوٹرن ایسے بنائے گئے ہیں جہاں سے بھی ٹریفک کی بے ترتیبی میں اضافہ ہے ان یوٹرنز کو بند کرنا اور اس نئے ٹریفک پلان کے مطابق نئے یوٹرنز بنانا ہے تاکہ اس سے ٹریفک کے مسائل کا تدارک کیا جا سکے۔ پشاور شہر میں ٹریفک کی بے ترتیبی اور بد انتظامی کی بڑی وجہ ہتھ گاڑیوں پر کاروبار ہے ان ہتھ گاڑیوں کے لیے موضوع جگہوں کا بندوبست کرنا لازمی ہے جہاں پر نہ صرف ان کا چھوٹا موٹا کاروبار جاری رہ سکے بلکہ اس سے ٹریفک کی بے ترتیبی اور بد انتظامی کو بھی بچایا جا سکے۔حکومت خیبر پختون خوا پشاور شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی کے رجحان کو دیکھتے ہوئے ٹریفک کے روز بروز بڑھتے ہوئے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اگر ٹریفک کی اس بدانتظامی اور بے ترتیبی کے سنگین مسئلے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو پشاور شہر میں ٹریفک کا مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کر جائے گا۔ پشاور شہر میں روزانہ لاکھوں گاڑیاں سفر کرتی ہیں جس سے نہ صرف عوام کو ٹریفک کی روانی میں مسائل درپیش ہیں بلکہ اس سے شہر کے ماحول پر بھی انتہائی برا اثر پڑ رہا ہے۔ آئندہ آنے والے چند سالوں میں پشاور شہر کی فضا اتنی آلودہ ہو جائے گی کہ اس میں سانس لینا مشکل ہو جائے گا اور لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جائیں گے اس لیے صوبائی حکومت اس مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے اور اور یہ کمیٹی ایک مربوط اور جامع منصوبہ بندی بنا کر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے سامنے پیش کرے گی جس کے بعد اس کی تکمیل پر بروقت کام شروع کیا جائے گا اور اس ٹریفک کے سنگین مسئلے کے حل کی طرف بڑھنے کی کوشش کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آباد کاری ملک نیک محمد خان داوڑ کی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آباد کاری ملک نیک محمد خان داوڑ کی خصوصی ہدایات پر بدھ کے روز پی ڈی ایم اے ایچ آر ایف جلوزئی سے جنوبی وزیرستان اپر کے لیے امدادی سامان کا قافلہ روانہ کر دیا گیا ہے،یہ قافلہ 9 ٹرکوں پر مشتمل ہے جس میں سردیوں کے پیش نظر ضروری اشیاء شامل ہیں،ان اشیاء میں 200ونٹرائزڈ خیمے،100کچن سیٹس،400گدے،400رضائیاں،200پلاسٹک کے میٹ اور 50سرچ لائٹس شامل ہیں۔یہ امدادی سامان جنوبی وزیرستان اپر میں موسم سرما کی شدت سے متاثرہ عوام کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ وزیر ریلیف ملک نیک محمد خان داوڑ نے کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا عوام کی مشکلات کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور ان کی خدمت اولین ترجیح ہے۔مزید برآں، پی ڈی ایم اے کے اہلکار امدادی سامان کی تقسیم کے عمل کی نگرانی کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام اشیاء مستحق افراد تک بروقت پہنچ سکیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی نے کہا ہے کہ
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی نے کہا ہے کہ بشمول ضلع کوہاٹ تمام اضلاع میں بنیادی تعلیم کی فراہمی کی راہ میں حائل روکاوٹیں دور کرنا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوہاٹ میں بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے وہ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبر پختونخوا سے مسلسل رابطے میں ہیں اور بہت جلد ان کی کاوشیں رنگ لائیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں منگل کے روز محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ضلع کوہاٹ میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کے جائزہ اجلاس کے دوران کیا۔اجلاس میں ڈائریکٹر ابتدائی و ثانوی تعلیم ثمینہ الطاف سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے حکام نے اجلاس کو ضلع کوہاٹ میں تعلیمی شماریات سمیت سالانہ تریاقی پروگرام2024-25 کے تحت جاری منصوبوں کے حوالے سے بریفننگ دی۔وزیر قانون نے تعلیمی میدان میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے کردار کو سراہا تاہم ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے فروغ کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات میں کوہاٹ سمیت تمام اضلاع کے ساتھ منصفانہ اور متوازن پالیسی اپنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ تعلیم ضلع کوہاٹ کے سکولوں میں ضلع کے افراد کی ہی تعیناتی یقینی بنائے جو کہ پالیسی کے تحت مقامی افراد کا حق بنتا ہے۔ آفتاب عالم آفریدی نے کہا کہ محکمہ تعلیم کوہاٹ میں بچیوں کو تعلیم کی زیور سے آراستہ کرنے کے لئے منصوبہ بندی وضع کرے تاکہ وہ صنفی امتیاز کے بغیر ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے محکمہ تعلیم ضلع کوہاٹ کے حکام کو ہدایات دیں کہ علاقے کے تعلیمی منصوبوں کی شفافیت اور بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر سیاحت، ثقافت، آثارقدیمہ و عجائب گھر خیبرپختونخوا زاہد چن زیب کی ہدایات پر وادی
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر سیاحت، ثقافت، آثارقدیمہ و عجائب گھر خیبرپختونخوا زاہد چن زیب کی ہدایات پر وادی اپرچترال میں ہرچین کے مقام پر شندور ونٹر سپورٹس مقابلوں کا آغاز ہوگیا۔ مقابلوں میں پہلے مرحلے میں چترال لوئر اور چترال اپر سے 100 سے زائد لڑکے اور لڑکیاں شریک ہیں جن میں مابین پہلے روزمختلف تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔ شندور ونٹر سپورٹس چیلنج مقابلے خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی، ونٹر سپورٹس فیڈریشن، چترال سکاؤٹس اور ضلعی انتظامیہ اپرچترال کے باہمی اشتراک سے منعقد کئے جارہے ہیں۔ مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کے فروغ کیلئے ونٹر سپورٹس مقابلوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ شندور گراؤنڈ موسم گرما میں صرف شندور پولو فیسٹیول کیلئے بین الاقوامی سطح پر جانا جاتا ہے تاہم صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ موسم سرما میں شندور کی منجمد جھیل پر آئس ہاکی، کرلنگ اور سپیڈ سکیٹنگ کے مقابلوں کا انعقاد کررہے ہیں تاکہ شندور گراؤنڈ پورا سیزن سیاحت کے فروغ کیلئے جانا جائے۔ شندور آئس سپورٹس مقابلوں میں 45 سے زائد خواتین کھلاڑی بھی شریک ہیں جبکہ پہلی بارچترال کی مختلف وادیوں گبورگرم چشمہ، کیلاش، مداقلشت،بونی،پرواک، یارخونلشٹ، ہرچین اور دیگر علاقوں سے 100 سے زائد کھلاڑی شریک ہیں۔ پہلے مرحلے میں ان کھلاڑیوں کیلئے ہرچین میں تربیتی سیشنز رکھے گئے ہیں جس کے بعد ان کے مابین آئس ہاکی، کرلنگ اور سپیڈ سکیٹنگ کے میچز منعقد کئے جائینگے جن سے فائنل ٹیم کا انتخاب کیا جائے گاجس کے دوسرے مرحلے میں شندور ٹاپ پر 28 دسمبر کو فائنل میچز میں یہ کھلاڑی ایکشن میں نظر آئینگے۔ خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی ونٹر سپورٹس فیڈریشن کے ساتھ گزشتہ تین سالوں سے نہ صرف انہیں ونٹر سپورٹس سامان فراہم کررہا ہے بلکہ ان کھلاڑیوں کیلئے تربیتی سیشنز اور گیمز کا بھی باقاعدگی سے انعقاد کرتا رہا ہے۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے بنوں پریس کلب کے نومنتخب صدر پیر نیاز علی شاہ
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے بنوں پریس کلب کے نومنتخب صدر پیر نیاز علی شاہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بنوں پریس کلب کے نومنتخب صدر کی حیثیت سے انتخاب صحافی برادری کا ان پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے صوبائی وزیر نے اظہارِ رائے کی آزادی کیلئے صحافی برادری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اظہارِ رائے کی آزادی ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور صحافی برادری نے اس ضمن میں بے شمار قُربانیاں دی ہیں انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ بنوں پریس کلب کے نو منتخب صدر اپنی تمام ترصلاحیتوں کو صحافی برادری کو درپیش مسائل کو حل کرنے،ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی کیلئے صرف کریں گے اور صحافی برادری کی امیدوں پر پورا اتریں گے انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمان آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتا ہے اور صحافی برادری کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے انہوں نے بنوں پریس کلب کے نو منتخب صدر کی کامیابی کیلئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
خیبرپختونخوا حکومت صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کوشاں ہے، معاون خصوصی برائے جنگلات و جنگلی حیات پیر مصور خان
خیبرپختونخوا حکومت صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،صوبے میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن کی تکمیل سے لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی آئے گی،ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے گزشتہ روز اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی میاں عمر کاکاخیل سے بات چیت کے دوران کیا، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی میاں عمر کاکاخیل نے معاون خصوصی کے ساتھ اپنے حلقے کے مسائل سمیت دیگر امور کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی،معاون خصوصی پیر مصور خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں فلاحی حکومت کے قیام کے لیے بھرپور طریقے سے پرعزم ہے، صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے بلا تفریق کام کیا جارہا ہے، میرے دفتر کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے ہر وقت کھلے ہوتے ہیں، صوبے کے عوام کی خدمت اولین ترجیح ہے، معاون خصوصی برائے جنگلات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت میں ہر ضلع میں ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، اجتماعی نوعیت کے ان منصوبوں کی تکمیل سے لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی آئے گی، پیر مصور خان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کی غرض سے محکمہ جنگلات سمیت دیگر محکموں میں اصلاحات کا سلسلہ شروع دن سے جاری ہے جس کے دوررس نتائج مرتب ہونگے، آخر میں رکن صوبائی اسمبلی میاں عمر کاکاخیل نے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ نے پیر کے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ نے پیر کے روز اپنے اجلاس میں ضلع کرم میں بعد از واقعہ ریلیف ایمرجنسی کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ضلع کرم میں ایمرجنسی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کابینہ اجلاس میں کرم میں ہنگامی بنیادوں پر ہونے والی امدادی سرگرمیوں کو قانونی توثیق دی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے متعلقہ حکام کو امدادی کاروائیاں تیز کرنے کے لئے بھی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ ریلیف ایمرجنسی میں ادویات اور اشیاء خوردونوش کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، لیکن چند نجی میڈیا چینلز خبر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر رہے ہیں،انہوں نے مزید بتایا کہ ریلیف ایمرجنسی میں ادویات اور خوراک کی فراہمی اور ائیر سروس کے ذریعے آمدورفت بھی شامل ہے، کُرم میں صورتحال پُرامن ہونے تک ریلیف سرگرمیاں جاری رہینگی جبکہ کُرم کشیدگی کے باعث متاثر ہونے والے افراد سے مالی تعاون بھی جاری رہے گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ کرم کے معاملے پر رواں ہفتے اہم پیشرفت متوقع ہے، دو دن کے وقفے کے بعد جرگہ دوبارہ شروع ہوگا اور تنازعہ کے پائیدار امن کے لئے معاہدہ کرے گا، انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین اور کرم کے عوام امن دشمن عناصر کی سازشوں سے خبردار رہیں،انہوں نے عوام سے اپیل کہ ہے کہ سوشل میڈیا پر امن دشمن عناصر کے پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں جبکہ راستے کھولنے کے حوالے سے بھی جلد خوشخبری ملے گی،انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں ادویات پہنچانے اور وہاں سے مریضوں کو نکالنے کے لیے وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر وقف ہے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے 180 سے زائد افراد پہنچائے گئے ہیں،اس سلسلے میں خواتین، بچوں، مریضوں اور بیرون ملک سفر کرنے والوں کو ترجیحی بنیادوں پر سہولت دی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ مزید پروازوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا، جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہیلپ لائن 1700 مکمل طور پر فعال ہے،