Home Blog Page 8

انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز حیات آباد میں ایمرجنسی اور بچوں کے لیے پتھری نکالنے کی نئی سہولیات کا افتتاح

انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز حیات آباد پشاور میں پیر کے روز تین نئی طبی سہولیات کا افتتاح کیا گیا، جن میں ایمرجنسی سروس کو 24 گھنٹے فعال بنانا، اور دو جدید تشخیصی و علاجی سہولیات شامل ہیں۔مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے ان سہولیات کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد کامران خان، سینئر ڈاکٹرز اور انتظامی عملہ بھی موجود تھا۔نئی شروع کی گئی سہولیات میں 24/7 ایمرجنسی سروسز، مائیکروبائیولوجی ڈیپارٹمنٹ میں بیکٹیریا کلچر ٹیسٹ کی سہولت، اور بچوں کے لیے لیزر کے ذریعے گردے کی پتھری نکالنے کا علاج شامل ہے۔ بچوں کے لیے لیزر کے ذریعے گردے کی پتھری نکالنے کی یہ سہولت خیبر پختونخوا میں پہلی بار متعارف کرائی گئی ہے۔اس موقع پر ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیززنے مشیر صحت کو ادارے کی کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں پر بریفنگ دی۔ احتشام علی نے انسٹیٹیوٹ کی ٹیم کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ ادارہ گردے اور اس متعلقہ بیماریوں کے علاج میں معیاری طبی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر صحت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے ہنگامی اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف ضلعی سطح پرہسپتالوں کے ڈھانچے کو مضبوط کیا جا رہا ہے بلکہ وہاں جدید سہولیات بھی متعارف کروائی جا رہی ہیں تاکہ عوام کو بہتر اور یکساں طبی سہولیات میسر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز میں نئی سہولیات سے عوام کو مزید بہتر طبی خدمات حاصل ہوں گی اور ادارے کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی۔مشیر صحت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت صحت کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے گی تاکہ ہر شہری کو معیاری علاج کی سہولت میسر آ سکے۔

چیف سیکرٹری کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کا اجلاس

چیف سیکرٹری کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کا اجلاس، قومی انسداد پولیو مہم کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کا اجلاس منگل کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبے میں پولیو کے خاتمے کے لئے جاری اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور 26 سے 30 مئی تک تمام اضلاع میں منعقد ہونے والی قومی انسداد پولیو مہم کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی۔اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران، اور عالمی شراکت دار اداروں یونیسیف اور عالمی ادارء صحت کے نمائندوں اور صوبائی ای او سی کے کوآرڈینیٹر نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق، قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر اسلام آباد اور تمام کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ پولیس افسران اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔صوبائی ای او سی کے کوآرڈینیٹر نے اجلاس کو گزشتہ ٹاسک فورس اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی پیش رفت سے آگاہ کیا اور 26 مئی سے شروع ہونے والی پولیو مہم کے لیے حکمت عملی پیش کی، جس کے تحت پانچ سال سے کم عمر کے 65 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پولیو عملے کی تربیت مکمل کر لی گئی ہے اور مخصوص علاقوں میں کمیونٹی شمولیت بڑھانے کے لیے بااثر شخصیات سے بھی مدد لی جائے گی۔ اپریل میں ہونے والی مہم کے دوران مربوط حکمت عملی کی وجہ سے مختلف چیلنجز سے دوچار یونین کونسلز کی تعداد 276 سے کم ہو کر 166 رہ گئی ہے۔چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے اپریل کی مہم سے حاصل شدہ تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے 26 مئی کی مہم کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کو ہدایت دی کہ وہ اپنے مائیکرو پلانز کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور فیلڈ ٹیموں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے مہم کے معیار کو بہتر بنائیں۔انہوں نے ایل کیو اے ایس ٹیسٹ میں کامیابی کو ضروری قرار دیا اور ہدایت دی کہ سفر کرنے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کیے جائیں۔ سیاحتی علاقوں خصوصاً ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژنز کے لئے خصوصی مائیکرو پلاننگ کی بھی ہدایت کی گئی تاکہ وہاں آنے والے بچوں کو بھی حفاظتی قطرے پلائے جا سکیں۔چیف سیکرٹری نے یہ بھی ہدایت کی کہ اگر ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی اطلاع ملے تو متعلقہ ڈپٹی کمشنرز دیگر محکموں کے ساتھ مل کر فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے بچے جو گزشتہ مہم میں قطرے پینے سے رہ گئے ہوں، ان کی نشاندہی کر کے فوری ویکسینیشن کی جائے۔انہوں نے کہا کہ مائیکرو پلانز کا معیار، عملے کی مؤثر تربیت اور مضبوط نگرانی کے نظام سے مہم کا معیار بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کی کارکردگی کا جائزہ پولیو کے خاتمے میں ان کے کردار کی بنیاد پر لیا جائے گا تاکہ ضلعی سطح پر احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس میں معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ حفاظتی ٹیکہ جات کے تحت اقدامات کو مؤثر بنانے سے پولیو مہمات کا بوجھ کم اور بچوں کو طویل المدتی تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیرِ صدارت

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیرِ صدارت منگل کے روز محکمہ صنعت کے کمیٹی روم میں صنعتوں کے حوالے سے مختلف ماحولیاتی مسائل کے امور کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں پشاور کی بعض صنعتوں کی جانب سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کی شکایات اور ماحولیات کے شعبے کی جانب سے ماحولیاتی کونسل میں طے شدہ صنعتوں کے حوالے سے بعض ماحولیاتی معیارات کو زیر غور لایا گیا اور اس ضمن میں اجلاس کے شرکاء نے اس پر اپنا نقظہ نظر پیش کیا۔اجلاس میں سیکریٹری صنعت عامر آفاق،سپیشل سیکریٹری صنعت محمد انور خان اور ایڈیشنل سیکریٹری صنعت مجیب الرحمٰن کے علاؤہ ڈائریکٹر ادارہ برائے تحفظ ماحولیات جمشید خان ودیگر افسران،یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈاکٹر راشد ریحان،صنعتی گروپ زیڈ آر کے کی جانب سے جنرل منیجر محمد طاہر کے علاؤہ صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری فضل مقیم،خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے متعلقہ حکام،حیات اباد انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے نمائندے اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں پشاور کے بعض صنعتی یونٹس کی جانب سے ماحولیاتی آلودگی کے فضلات کے اخراج کی شکایات پر فورم نے ہدایت کی کہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز اس ضمن میں ان ماحولیاتی مسائل کے فوری اور قابل قبول حل کیلئے اقدامات اٹھائیں۔اس موقع پر ادارہ برائے تحفظ ماحولیات کی جانب سے ماحولیاتی کونسل کے منعقدہ اجلاس میں طے شدہ نئے (NEQs) ماحولیاتی کوالٹی کے معیارات پر صنعتی شعبے کی جانب سے بعض تحفظات کا اظہار کیا گیا اور اس ضمن میں بتایا گیا کہ قانون کے مطابق متعلقہ سٹیک ہولڈرز کیساتھ اس کو شئر کرنا چاہئیے تھا تاکہ اس پر ہر پہلو سے مفید رائے آنے کی گنجائش ہوتی جس کے بعد یہ ہر لحاظ سے بہتر اور بامعنی قانون ہوتا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ اس ضمن میں متعلقہ ماہرین کی آرا کو شامل کیا جائے جبکہ اس پر مشاورت کی ضرورت ہے جس کے سلسلے میں متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی آرا انے کیلئے اس کے مسودے کو انھیں دستیاب ہونے کی ضرورت تھی۔ اس موقع پر معاون خصوصی نے بعض پٹرول پمپس میں تیل میں (Solvent) محلل کی ملاوٹ کی شکایت پر کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس کا سد باب کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔انھوں نے کہا کہ آئندہ اجلاسوں میں تمام اداروں کی جانب سے متعلقہ شعبے ہی کے ماہر افسران اپنی شرکت یقینی بنائیں تاکہ وہ فورم کی جانب سے کسی بھی معلومات کے حصول کے حوالے سے تمام پہلوؤں سے آراستہ ہوں۔

صوبائی وزیر فضل حکیم خان کا گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سیدو شریف کا دورہ: طالبات کے مسائل کے فوری حل کی یقین دہانی

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سیدو شریف کا دورہ کیا۔ اس موقع پر مختلف ویلج کونسلز کے چیئرمینان حبیب اللہ، حیدر علی، ارشد علی اور نعمت شاہ سمیت ڈگری کالج کی پرنسپل، محکمہ تعلیم کے افسران اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ دورے کے دوران کالج کی پرنسپل نے صوبائی وزیر کو طالبات کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا جن میں پانی کی قلت اور دیگر بنیادی سہولیات کی کمی شامل تھیں صوبائی وزیر نے مسائل کو بغور سنا اور ان کے فوری اور مؤثر حل کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کالج کی عمارت کا معائنہ بھی کیا اور ضروریات کا جائزہ لیا فضل حکیم خان نے اس موقع پر کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت تعلیم کے شعبے کو اولین ترجیح دیتی ہے اور طالبات کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کالج کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے تاکہ طالبات کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ حکومت خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے اور اس سلسلے میں تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کالج انتظامیہ کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی تاکہ طالبات کو معیاری تعلیم اور سہولیات میسر آ سکیں۔اس دورے کے دوران صوبائی وزیر نے کالج کی ترقی کے لیے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا اور کہا کہ حکومت تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ خواتین معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور حکومت اس مقصد کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔

موسم گرما کی شدت کیساتھ فوڈ اتھارٹی نے غیر معیاری مشروبات کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا

خفیہ اطلاع پر پشاوروصوابی میں کاروائیاں، ہزاروں لیٹرز جعلی و غیر معیاری مشروبات برآمد، بھاری جرمانے عائد

وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی خصوصی ہدایات پر خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے گرمی کی شدت تیز ہوتے ہی مضر صحت غیر معیاری اور جعلی کولڈ ڈرنکس اور مشروبات کے خلاف گھیرا تنگ کردیا اور گزشتہ روز فوڈ سیفٹی ٹیموں نے پشاور اور صوابی میں غیر معیاری اور جعلی مشروبات کی بڑی کھیپ پکڑلی۔ ترجمان فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ فوڈ سیفٹی ٹیم کو خفیہ اطلاع ملتے ہی رات گئے جی ٹی روڈ پر ناکہ بندی کی اور خوردونوش اشیاء کی انسپکشن کے دوران ایک گاڑی سے 1700 لیٹرز جعلی مشروبات برآمد کرکے ضبط کر لیں۔دوسری طرف صوابی فوڈ سیفٹی ٹیم نے بھی مانیری بازار میں ڈسٹری بیوشن یونٹس، ہول سیلرز اور کریانہ اسٹورز کی چیکنگ کی اور ایک ہول سیلر سے 850 لیٹرز غیر معیاری کولڈ ڈرنکس جبکہ دوسرے سیلرسے 540 لیٹرز غیر معیاری جوس پکڑ کر بحق سرکار ضبط کر لیا گیا۔ فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت مالکان پر بھاری جرمانے عائد کرکے مزید قانونی کاروائی کا آغاز بھی کردیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے فوڈ سیفٹی ٹیموں کی کامیاب کارروائیوں کو سراہا اور واضح کیاکہ جعلی مشروبات میں ملوث افراد کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ایسے عناصر کا صوبے سے خاتمہ کرکے شہریوں کی صحت کا تحفظ ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

خیبر پختونخوا کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی کے اہم اجلاس کا انعقاد

خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی برائے قانون سازی (C.C.L) کا اجلاس صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیر صدارت منگل کے روزپشاور میں منعقد ہوا جس میں وزیر زراعت خیبر پختونخوا میجر ر سجاد بارکوال، صوبائی وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ،مشیر صحت احتشام علی، ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، ایم پی اے جوہر محمد خان، سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، سیکرٹری اوقاف و مذہبی امور عنایت اللہ وسیم، چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کارڈ پلس ڈاکٹر محمد ریاض تنولی سمیت محکمہ قانون، صحت، بورڈ آف ریونیو اور محکمہ سماجی بہبود کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں متعدد اہم قانونی مسودات پر تفصیل سے غور کیا گیا، جن کا مقصد صوبے میں سماجی انصاف کے فروغ، بنیادی سہولیات کی بہتری اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے۔اجلاس میں ”خیبر پختونخوا انڈومنٹ فنڈ (کالاش کمیونٹی) ایکٹ، 2025” پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس قانون کا مقصد کالاش برادری کی ثقافتی شناخت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کمیونٹی کے لوگوں کی تجہیز و تکفین کی مہنگی رسومات میں مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔ اجلاس میں اسسمنٹ کمیٹی کے ڈھانچے اور کمیونٹی کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔”خیبر پختونخوا یونیورسل ہیلتھ کوریج (ترمیمی) بل، 2025” کے ذریعے صحت کی سہولیات کو مؤثر، شفاف اور عام آدمی کی دسترس میں لانے کا منصوبہ پیش کیا گیا۔ اس ترمیم کے تحت ہیلتھ کارڈ پروگرام کو وسعت دی جائے گی اور نجی و سرکاری ہسپتالوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنایا جائے گا۔خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق ”خیبر پختونخوا خواتین کا جائیداد میں حقوق کا نفاذ (A) بل، 2025” پر بھی غور کیا گیا۔ اس قانون کا مقصد خواتین کو ان کے شرعی و قانونی وراثتی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے اور جائیداد میں حصہ نہ دینے کی صورت میں قانونی کارروائی کے لیے جامع طریقہ کار وضع کرنا ہے۔”خیبر پختونخوا خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کا بل، 2025” کے تحت معذور افراد کو معاشرے کا فعال حصہ بنانے کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے گئے۔ بل میں خصوصی افراد کو تعلیم، صحت، روزگار اور نقل و حرکت کی سہولیات فراہم کرنے، سرکاری اداروں میں کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنانے، اور اس حوالے سے ایک سب کمیٹی کی تشکیل کی تجاویز دی گئی۔ اس ڈرافٹ کو 7 دن کے اندر حتمی شکل دینے پر بھی زور دیا گیا۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ صوبائی حکومت پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ قانونی بلز صوبے میں ایک مثبت اور دیرپا تبدیلی کا سبب بنیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے گزشتہ روز

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے گزشتہ روز مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام خان سے انکے دفتر میں ملاقات کی۔ملاقات میں صوبہ کی سیاسی صورتحال ا ور دیگر معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ملک لیاقت خان نے دیر کے اضلاع میں شعبہ صحت سے متعلق مختلف مسائل سے آگاہ کیا۔معاون خصوصی نے کہا ہے کہ لال قلعہ ہسپتال کو علاقے کے عوام کی خدمت کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ عمارت بنائیں گے۔احتشام خان نے صوبہ بھر میں ہسپتالوں میں صحت سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کا عزم کیا۔ملک لیاقت خان نے دیر کو ترقیاتی اضلاع کی صف میں کھڑا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت اور تعلیم کے منصوبوں کو ترجیحاتی بنیادوں پر مکمل کریں گے۔

شہد کی مکھیوں کا عالمی دن منانے کا مقصد ان کا اہم کردار، انکی افزائش اور لاحق خطرات کے بارے عوام میں شعور بیدار کرنا ہے، معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان

خیبر پختونخوا میں مقامی شہد کی مکھیوں کا تحفظ اور ویلیو چین کی ترقی کے لئے دو عدد منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025-26 میں شامل کیے گئے ہیں، پیر مصور خان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، ماحولیات، جنگلی حیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے شہد کی مکھیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہد کی مکھیاں ہمارے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں، اس دن کے منانے کا مقصد شہد کی مکھیوں کے اہم کردار اور افزائش کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنا ہے، اس سال کا موضوع ”ہم سب کی پرورش کے لیے فطرت سے متاثر شہد کی مکھی” عالمی غذائی نظام میں پولینیٹرز کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے، ڈائریکٹوریٹ آف نان-ٹمبر فارسٹ پروڈکٹس (NTFP) مقامی شہد کی مکھیوں کے تحفظ، فروغ اور مقامی شہد کی ویلیو چین کی ترقی کے ذریعے صوبے میں لوگوں کے بہتر معاش کے لیے موثر طریقے سے کام کر رہا ہے،, نان ٹمبر فارسٹ پراڈکٹس ڈائریکٹوریٹ خیبر پختونخوا نے مقامی شہد کی مکھیوں کے تحفظ اور ویلیو چین کی ترقی کے لئے دو عدد منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025-26 میں شامل کیے ہیں جن میں ضم شدہ اضلاع بھی شامل ہیں، شہد کی مکھیوں کو کیڑے مار ادویات کے بے دریغ استعمال اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں،زمیندار برادری کیڑے مار ادویات کے بے دریغ اور بے جا استعمال کو ترک کریں، عوام شہد کی مکھیوں کی اہمیت کو سمجھیں اور ان کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، لوگ اپنے گھروں اور آس پاس کے علاقوں میں پھولدار پودے لگائیں اور کیڑے مار ادویات کا استعمال کم کر کے اس اہم مخلوقات کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کریں۔

غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے حکمت عملی تیار، وزیر بلدیات خیبرپختونخوا ارشد ایوب خان کی زیر صدارت اہم اجلاس

خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات ارشد ایوب خان کی زیر صدارت غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حوالے سے ایک اجلاس منگل کے روزپشاور میں منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈاکٹرامبر علی خان بھی موجود تھے جبکہ پشاور، ہزارہ، کوہاٹ، ملاکنڈ، مردان ڈویژنز کے کمشنرز نے آنلائن پلیٹ فارم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی روک تھام کے بارے میں اپنی تجاویز پیش کیں۔اس موقع پر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے پیدا ہونے والے مسائل، بالخصوص قیمتی زرعی زمینوں کے ضیاع، ناقص منصوبہ بندی اور جورسڈکشن کے پیچیدہ مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا۔وزیر بلدیات ارشد ایوب خان نے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے سدباب کے لیے ”ڈیجیٹلائزیشن ہی واحد حل ہے”۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ دس مہینوں سے اس عمل کو مؤثر بنانے کے لیے کوشاں ہیں انہوں نے اس سلسلے میں اراضی کے لینڈ یوز پلان، این او سی کی شرط اور سوسائٹیز کی رجسٹریشن کے عمل کو شفاف بنانے پر زور د یتے ہوئے ہدایت کی کہ جب تک کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی متعلقہ این او سی حاصل نہ کرلے، اسے اشتہارات دینے کی اجازت نہ دی جائے۔ہر سوسائٹی کے لیے لازم قرار دیا جائے کہ وہ مسجد، پارک، قبرستان اور دیگر بنیادی سہولیات کے لیے مخصوص اراضی کی تفصیلات فراہم کرے۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی سطح پر غیر قانونی لینڈ یوز کو روکتے ہوئے متعلقین کے خلاف فوری کارروائی کریں۔انہوں نے تجویز دی کہ غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے جو مختلف محکموں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ اور قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

انجینیئرز کے مسائل کے حوالے سے پشاور میں کھلی کچہری کا انعقاد، محمد سہیل آفریدی کی خصوصی طور پر شرکت

انجینیئرز کے مسائل کے حوالے سے پشاور میں منگل کے روز ایک کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد انجینیئرز کے مسائل سننا اور ان کے فوری حل کے لیے اقدامات اٹھانا تھا۔ کھلی کچہری میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات، محمد سہیل آفریدی نے خصوصی طور پرشرکت کی۔اس موقع پر پاکستان انجینیئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینیئر وسیم نظیر، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے سپیشل سیکرٹری انجینیئر وقار خان، پاکستان انجینیئرنگ کونسل خیبرپختونخوا کے وائس چیئرمین ڈاکٹر قیصر علی، اور سی کاز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نصیر احمد بھی کھلی کچہری میں شریک ہوئے۔معاونِ خصوصی محمد سہیل آفریدی نے کھلی کچہری کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ ا اصلاحات کے ذریعے نظام میں جدت اورشفافیت لا ئی ہے جس کی بدولت اس کی کارکردگی مزید بہتر ہو ئی ہے اور یہ محکمہ عوامی فلاح و بہبودکے لیے بہترین انداز میں کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام کام آن لائن کیا جا رہا ہے تاکہ شفافیت برقرار رہے اور عمران خان کے وژن کے مطابق گورننس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا نے حالیہ عرصے میں انٹیگریٹڈ مینجمنٹ سسٹم آئی ایم ایس روڈ ایسٹ منیجمنٹ سسٹم ریمز ہیومن ریسورس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ای ٹینڈرنگ سسٹم متعارف کروائے ہیں اور یہ عزم ہے کہ مزید بہتر نظام بھی متعارف کرائے جائیں گے تاکہ تمام امور کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لایا جا سکے۔کھلی کچہری کے اختتام پر پاکستان انجینیئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینیئر وسیم نظیر کی جانب سے محمد سہیل آفریدی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔