Home Blog Page 8

PRM System a Major Reform for Transparency and Public Ease: KP Excise Minister

Khyber Pakhtunkhwa Minister for Excise, Taxation and Narcotics Control, Syed Fakhr Jehan, has said that the newly introduced Personalized Registration Mark (PRM) system for vehicle registration marks is a major step towards enhancing transparency and ensuring greater ease for citizens.

He described the initiative as an important milestone in the provincial government’s reform agenda aimed at modernizing public services.

Under the new mechanism, a vehicle’s registration number will now be issued against the owner’s CNIC name, enabling them to retain the same number even after selling or replacing their vehicle.

The minister said that the PRM system will introduce a personal identity element to vehicle ownership, similar to a CNIC or SIM number, with no additional fee for retaining the number. Owners will also be able to keep their personal registration number for up to three years if they do not immediately purchase a new vehicle.

He added that we are also working towards launching universal number plates, which will allow citizens to register plates featuring specific identifiers such as names or trib titles.

These plates will be usable across Pakistan and fully integrated with a central software system ensuring data authenticity and traceability.

Discussing revenue performance, the minister said the Excise Department had exceeded its previous target of Rs. 4 billion by achieving Rs. 7 billion. He expressed confidence that the department’s future revenue collection would not fall below Rs. 10 billion.

Syed Fakhar Jehan expressed these views while delivering his welcome address at the inauguration ceremony of the PRM system on the other day.

Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa Muhammad Sohail Afridi formally launched the new system. Secretary Excise and Taxation and Narcotics Control Khalid Ilyas, Secretary Science, Technology and IT Amjad Ali Khan, Director General Excise Abdul Haleem Khan and other officials and staff were also present.

The minister thanked the Chief Minister for inaugurating the new system and said the PRM mechanism would help eliminate fake number plates while bringing greater transparency and modernisation to vehicle purchase and transfer procedures.

He added that the new system ensures a fast, transparent, and corruption-free registration process, with the number plate remaining with the owner unless voluntarily changed or surrendered.

On the government’s anti-narcotics efforts, the minister said that, following the directives of the Chief Minister, a strict zero-tolerance policy is being implemented across the province. He said detailed statistics of narcotics seizures made during the tenure would soon be shared with the public.

He further stated that the department is also taking steps to support the rehabilitation of drug-dependent individuals, enabling them to return as productive citizens.

He added that amendments to the anti-narcotics law are underway, proposing stricter penalties for possession of ice, cocaine, and heroin based on quantity.

The minister also requested approval of a Shaheed Package for the Excise force similar to that of the police, in recognition of their services and sacrifices.

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈز کے تقسیم پر ردعمل

‏پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ غریب اور مستحق افراد کا صوبہ ہے۔ مزمل اسلم

دلیل یہ ہے 51 لاکھ پنجاب کے خواتین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں۔ مزمل اسلم

دوسرے نمبر پر سندھ کے 26 لاکھ خواتین بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے لیتے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

خیبر ہختونخوا کے 22 لاکھ خواتین اور بلوچستان کے 4 لاکھ 85 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ فنڈز سے مستفید ہو رہے ہیں۔ مزمل اسلم

جبکہ اسلام آباد کے 21 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ سے فنڈز لیتے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

سوال ہے اگر پنجاب واقعے ہی اتنا خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ مزمل اسلم

خیبر پختونخوا کا سمجھ آتا ہے کیونکہ پچھلے 20 سالوں سے آپریشن اور دہشت زدہ ہے۔ مزمل اسلم

واضح رہے پنجاب کو این ایف سی کے تحت 52 فیصد وسائل بھی دئیے جاتے ہیں۔ مزمل اسلم

اس کے باوجود اتنی غربت ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

ہزارہ ریجن میں جنگلات کے تحفظ اور پائیدار ایکو ٹورزم کی ترقی کے لیے صوبائی حکومت پر عزم ہے، سیکرٹری جنگلات، جنید خان

فاریسٹ ریجن-II ہزارہ ڈویژن کا جامع جائزہ اجلاس سیکرٹری، محکمہ ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات، خیبر پختونخوا، جنید خان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ چیف کنزرویٹر فاریسٹ ریجن-II، شوکت فیاض نے اجلاس کو ریجن کی موجودہ صورت حال، انتظامی و ماحولیاتی چیلنجز اور کارکردگی کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹریز، چیف کنزرویٹر فارسٹ ریجن-III اصغر خان، چیف کنزرویٹر فارسٹ ریجن-I احمد جلیل اور ریجن-II کے ڈویژنل فاریسٹ آفیسرز نے شرکت کی۔شوکت فیاض نے اجلاس کو بتایا کہ فاریسٹ ریجن-II کا کل رقبہ 4,263,518 ایکڑ پر مشتمل ہے، جس میں سے 1,492,396 ایکڑ، یعنی کل زمینی رقبے کا 35 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ ان میں 157,297 ایکڑ محفوظ جنگلات، 544,453 ایکڑ گُذارہ جنگلات، 236,406 ایکڑ محفوظ جنگلات ، 35,462 ایکڑ ایزیومڈ لینڈ، 689 ایکڑ لوکیشن فاریسٹ، اور 1,112 ایکڑ اجتماعی عوامی جنگلات شامل ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ریجن-II میں اس وقت 76 پروفیشنل افسران خدمات سر انجام انجام دے رہے ہیں، جن میں 18 ڈویژنل فاریسٹ آفیسرز، 33 سب ڈویژنل فاریسٹ آفیسرز اور 33 رینج فاریسٹ آفیسرز شامل ہیں۔ معاون عملے میں 25 ڈپٹی رینجرز، 230 فاریسٹرز اور 1,097 فاریسٹ گارڈز شامل ہیں، جبکہ مختلف کیڈر میں 337 آسامیوں خالی ہیں۔ ریجن میں اس وقت 24 ورکنگ پلانز پر کام جاری ہے، جن میں سے 13 منظور شدہ، 9 زیرِ غور اور 2 تیاری کے مراحل میں ہیں۔ غیر قانونی لکڑی کی ترسیل روکنے کے لیے 43 چیک پوسٹس چوبیس گھنٹے فعال ہیں۔ ادائیگی فرائض منصبی کے دوران اب تک 13 محکمہ جنگلات کے اہلکار شہادت کا رتبہ پا چکے ہیں جبکہ 13 شدید زخمی ہوئے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 2019 سے 2025 تک ریجن-II نے 1212.208 ملین روپے کی آمدن حاصل کی۔سیکرٹری جنگلات جنید خان نے ڈویژنل افسران کو یقین دلایا کہ محکمہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بھرتیوں کے عمل کو مزید تیز کرے گا تاکہ تمام ڈویژنز میں افرادی قوت کی کمی جلد دور کی جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دیرینہ ترقیاتی کیسز کو بھی ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے گا تاکہ ادارہ جاتی کارکردگی اور عملے کا مورال مزید بہتر ہو۔فاریسٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے جائزے کے دوران، سیکرٹری نے چیف کنزرویٹر ریجن-I کو فوری طور پر اہم منصوبوں کو فعال کرنے کی ہدایت کی، جن میں ڈی مارکیشن ڈویژن نارتھ کی ترقی اور لوئر ہزارہ پٹرول سکواڈ فاریسٹ ڈویژن کی استعداد کار میں اضافہ شامل ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کے سرسبز اور ممکنہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور پائیدار ترقی کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئے، سیکرٹری جنگلات نے غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے خلاف حکومت کی عدم برداشت کی پالیسی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ اور ہزارہ دونوں ریجنز کے دلکش جنگلاتی مناظر کو مزید نکھارا جائے گا اور جہاں تاریخی جنگلاتی عمارتیں اور قدیم شاہی راستے موجود ہیں، انہیں ذمہ دارانہ ایکو ٹورزم کے لیے کھولا جائے گا۔ہزارہ فاریسٹ ڈویژن قدرتی حسن کی گہوارہ سرزمین ہے—جہاں صدیوں پرانے دیودار پہاڑی ہواؤں سے ہم آہنگ ہوکر سرگوشیاں کرتے ہیں اور وادیاں اپنی سانسوں سے ماحول کی روح کو تازگی بخشتی ہیں۔ اس قدرتی ورثے کے تحفظ کے لیے حکومت حفاظتی نظام کو مزید مضبوط کرنے کے عزم پر کاربند ہے جس میں جدید نگرانی، چیک پوسٹوں کی اپ گریڈیشن، اور فرنٹ لائن عملے کو جدید تربیت و ٹیکنالوجی کی فراہمی شامل ہے۔پائیدار جنگلاتی ترقی علاقائی منصوبہ بندی کا بنیادی ستون ہے۔ سائنسی جنگلاتی انتظام، قدرتی افزائش نو، بگڑے ہوئے جنگلات کی بحالی، اور مقامی ضروریات کو تحفظ کے اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا اسی وژن کا حصہ ہے۔اسی دوران، ہزارہ کا بے مثال قدرتی حسن اسے ایک ابھرتے ہوئے ایکو ٹورزم کے مرکز کے طور پر سامنے لا رہا ہے۔ محکمہ جنگلاتی رقبوں کو فطرت پر مبنی سیاحت کے دروازوں میں ڈھالنے کا ارادہ رکھتا ہے،جہاں تاریخی فاریسٹ عمارتیں، قدیم شاہی راستے، حیاتیاتی تنوع کے مراکز اور دلکش نظاروں کے پوائنٹس محفوظ رہیں اور ذمہ داری کے ساتھ سیاحوں کے لیے کھولے جائیں۔ یہ ہم آہنگ وژن نہ صرف ماحول کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے بلکہ مقامی معیشت کو تقویت دیتا ہے، کمیونٹی کی شمولیت بڑھاتا ہے اور معاشرے میں فطرت سے محبت اور وابستگی کو فروغ دیتا ہے۔یوں، ہزارہ ایک ایسے ماڈل کے طور پر اُبھر رہا ہے جہاں تحفظ، پائیداری اور ایکو ٹورزم ایک دوسرے میں مدغم ہوتے ہوئے ایک مربوط اور مضبوط مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

خیبر پختونخواکے وزیر برائے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ارشد ایوب خان نے ڈیرہ اسماعیل خان کے تعلیمی اداروں کی بندش اور اس میں موجود سٹاف کی غیر حاضری کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ صوبہ بھرکے تعلیمی اداروں میں سٹاف کی حاضری کو یقینی بنائیں

خیبر پختونخواکے وزیر برائے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ارشد ایوب خان نے ڈیرہ اسماعیل خان کے تعلیمی اداروں کی بندش اور اس میں موجود سٹاف کی غیر حاضری کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ صوبہ بھرکے تعلیمی اداروں میں سٹاف کی حاضری کو یقینی بنائیں اور ایک ہفتے کے اندر اندر سکولوں میں موبائل ایپس سے بائیو میٹرک حاضری سسٹم لگایا جائے یہ نوٹس انہوں نے بدھ کے روز پشاور میں ڈیرہ اسماعیل خان میں سکولوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈیرہ اسماعیل خان کے ارکین صوبائی اسمبلی احمد کریم خان کنڈی، مخدوم آفتاب شاہ، احسان اللہ خان، سپیشل سیکرٹری ابتدائی ثانوی تعلیم مسعود،چیف پلاننگ آفیسر زین اللہ خان ،ایم ڈی ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن قیصرعالم اور محکمہ تعلیم کے افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم گورنمنٹ سکولوں کی بندش ا و رعملے کی غیر حاضری ،سیکورٹی کے حوالے سے تفصیلی غور و خوص کیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے ڈیراسماعیل خان کے گورنمنٹ سکولوں کی بندش اور غیر حاضری کے لیے محکمہ تعلیم کے سٹاف کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا اور کہا کہ موبائل ایپس کے ذریعے صوبے کے سکولوں میں سٹاف کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے واضح اقدامات کی روشنی میں صوبے میں سکولوں کے نظام کو مزید مضبوط اور مربوط بنایا جائے گا اور ایک ایسی شاٹ ٹرم پالیسی لا رہے ہیں جس کے تحت محکمہ تعلیم میں پوسٹنگ اور ٹرانسفر میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے میں 10 ہزار اساتذہ کانٹریکٹ پر بھرتی کیے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے سابق ممبر صوبائی اسمبلی ارباب جہانداد خان کے ہمراہ پیٹرول روڈ بیلہ نیکو خان پشاور کے روڈ کا افتتاح کیا

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے سابق ممبر صوبائی اسمبلی ارباب جہانداد خان کے ہمراہ پیٹرول روڈ بیلہ نیکو خان پشاور کے روڈ کا افتتاح کیا۔ منصوبے کی مجموعی لاگت 20 ملین روپے ہے۔ اس موقع پر چیف انجینئر باتور زمان سمیت محکمہ آبپاشی کے متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ بعد ازاں صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے پشاور کے مختلف علاقوں کا بھی دورہ کیا، جہاں جاری آبی و انفراسٹرکچر منصوبوں کا معائنہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوے زرداد کینال کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے نہری نظام کی بہتری سے متعلق جاری پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دورے کے دوران انہوں نے پخہ غلام پل سمیت نہر کے دونوں اطراف پروٹیکشن وال کی تعمیرات کا جائزہ لیا۔ متعلقہ افسران نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مقامی آبادی کو ممکنہ سیلابی خطرات سے بچانے کے لیے پروٹیکشن وال کی تعمیر ناگزیر ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے محکمہ آبپاشی کے افسران کو ہدایت کی کہ اس اہم نوعیت کے منصوبے پر جلد سے جلد کام کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مزید براں صوبائی وزیر آبپاشی نے بیلہ نیکو خان، اسلام آباد کورونہ اور اگرا فارم ہاؤس کا بھی دورہ کیا، جہاں جاری منصوبوں، عوامی ضروریات اور آبپاشی سے متعلق مسائل پر انہیں تفصیلی آگاہی دی گئی۔ انہوں نے مختلف سکیموں پر کام کی رفتار اور معیار پر اطمینان کا اظہار کیا اور متعلقہ عملے کو ہدایت کی کہ تمام منصوبے بروقت اور اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کیے جائیں۔ صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا آبپاشی کے نظام کی بہتری، نہری ڈھانچے کی مضبوطی اور عوامی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل سے عوام کو واضح ریلیف ملے گا جبکہ زرعی پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔ پشاور میں اپنے دورے کے موقع پر صوبائی وزیر نے آگرا فارم ہاؤس میں مختلف ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، جس میں متعلقہ محکموں کے افسران نے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔ اجلاس میں جاری اور آئندہ منصوبوں کی رفتار کار، عوامی سہولت اور شفافیت کو مزید مؤثر بنانے سے متعلق مختلف امور کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے مقامی عمائدین سے ملاقات کی، ان کے مسائل اور مشکلات دریافت کیں اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق تجاویز بھی سنیں۔ انہوں نے موقع پر موجود متعلقہ حکام کو واضح ہدایات جاری کیں کہ عوامی مسائل کے حل میں کسی قسم کی تاخیر یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ریاض خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی صوبے کی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری، شفاف طرز حکمرانی، امن و استحکام اور عوامی مسائل کے پائیدار حل کو اپنی اولین ترجیح سمجھتی ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں پورے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے، جب کہ عوامی فلاح کے تمام منصوبوں کی براہ راست نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ عوام تک زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ وفاق پر مسلط کرپٹ ٹولے نے ایک ہارے ہوئے شخص کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف بہتان تراشی کے لئے رکھا ہوا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ وفاق پر مسلط کرپٹ ٹولے نے ایک ہارے ہوئے شخص کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف بہتان تراشی کے لئے رکھا ہوا ہے۔ اختیارولی خود ایک جعلی کوآرڈینیٹر ہے جسے عوام کسی صورت سنجیدہ لینے کو تیار نہیں،اختیارولی ایک غیر سنجیدہ اور ناکام سیاسی کردار ہے، جو روزانہ ایک منتخب صوبائی وزیراعلیٰ کے خلاف بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈا کرتا ہے، اختیارولی اور اس کی جماعت خود انتشاری اور منفی سیاست کی علامت ہیں، پاکستان تحریک انصاف اور وزیر اعلی محمد سہیل آفریدی کے خلاف اختیارولی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے شفیع جان نے کہا کہ نوشہرہ کے باشعور عوام نے جعلی کوآرڈینیٹر کو مسترد کر کے اس کی سیاسی حیثیت واضح کر دی ہے۔ عوام کی جانب سے مسترد ہونے کے بعد اب وہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف الزام تراشیوں میں مصروف ہے،انھوں نے اختیار ولی کو مشورہ دیا کہ کی ٹی آئی کے خلاف زہر اگلنے کے بجائے امیر مقام کا مقابلہ کریں کیونکہ امیر مقام نے انھیں اپنے ویلج کونسل میں پارٹی کا صدر بھی بننے نہیں دیا،مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے شفیع جان نے کہا کہ ن لیگ کی غلط معاشی پالیسیوں نے ملک کو شدید معاشی عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے۔ دہائیوں تک اقتدار میں رہنے کے باوجود ن لیگ ہر بار آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور نظر آتی ہے۔ ملک کو ترقی اور معاشی استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے پاس نہ کوئی واضح وژن ہے اور نہ ہی کوئی مربوط حکمت عملی،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی تمام تر توجہ عوامی فلاح اور معیشت کی بہتری کے بجائے اپنی کرپشن چھپانے پر مرکوز ہے۔ پاکستانی عوام باشعور ہیں اور روزانہ کی جھوٹی اور من گھڑت پریس کانفرنسوں کے ذریعے قوم کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا،شفیع جان نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے مسلم لیگ (ن) کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ ملک پر قابض سیاسی ٹولے نے پی ٹی آئی کے خلاف ظلم، جبر اور فسطائیت کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ گزشتہ رات اڈیالہ جیل کے باہر شدید سردی میں علیمہ خان، پارٹی کارکنان اور پارلیمنٹرینز پر واٹر کینن کا استعمال اس فسطائی طرز عمل کا واضح ثبوت ہے،انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کے اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں۔ وفاقی حکومت کی ناکام پالیسیوں کے باعث عوام دن بدن غریب سے غریب تر جبکہ وفاق اور پنجاب پر مسلط جعلی حکمران مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں، جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا کرپٹ ٹولہ قومی خزانے کو گدھ کی طرح نوچ رہا ہے۔

Students Engaged as Immunization Ambassadors to Support Polio Eradication Efforts

In a major step to strengthen community awareness and youth engagement in public health, Provincial Emergency Operations Centre Khyber Pakhtunkhwa (EOC) in collaboration with UNICEF launched a school-based initiative aimed at empowering students as Immunization Ambassadors for polio eradication.

Under the initiative, students from selected schools in Peshawar will be engaged and equipped with right tools to enable them to serve as Immunization Ambassadors who will promote awareness, dispel myths, and support vaccination advocacy within their communities.

The first event under this initiative was organized here on Wednesday, at Government Higher Secondary School No. 4, Kakshal, Peshawar City.

The event was attended by Additional Secretary Health/Coordinator Emergency Operations Centre Shafiullah Khan, Technical Focal Person PEI EOC KP Dr. Ali Haidar, Dr. Sardar Alam, Provincial Polio Eradication Officer WHO, Diana Maria Pirga, Social & Behavior Change (Digital) Specialist UNICEF, Sadia Ijaz, Social & Behavior Change Specialist UNICEF KP, Shadab Younas, Communication Officer UNICEF KP, Principal and faculty members of the school as well as a large number of students.

Speaking on the occasion, Additional Secretary Health/ Coordinator EOC Shafiullah Khan thanked school administration, faculty and students for their time and support for the national cause of polio eradication saying that students are powerful messengers and can help us in addressing community misconceptions.

Shafiullah Khan said that youth engagement, particularly through schools, presents a powerful opportunity to strengthen awareness and build long-term community trust adding that school students not only absorb critical health messages but also serve as influential advocates within their families and neighborhoods.

Engaging students in polio advocacy will help reinforce accurate information about vaccination and foster ownership of the polio eradication effort within communities, he said.

Communication Officer UNICEF, Ms. Shadab Younas elaborated that as part of the initiative, students will receive information materials and advocacy tools enabling them to promote positive health behaviors in their schools, homes and neighborhood.

She said that all participating students will be enrolled as members of Immunization Club, while top performers will receive recognition certificates from Provincial EOC, an oversight and management body for polio eradication in the province.

This programme aims to address key challenges such as vaccine hesitancy, misinformation, and limited community ownership,identified as major barriers to polio eradication in Pakistan.

She said that through youth engagement, the initiative seeks to build long-term trust and strengthen community support for essential immunization.

Earlier in the session, a lively theatre performance was staged through known actors, using storytelling, human angle in a light and entertaining manner to help students understand the significance of essential immunization,especially polio vaccination.

The event concluded with a vote of thanks from provincial EOC, school administration and with a pledge from the students for change and to help ensure community embraces polio vaccination.

سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی سے سیکرٹری کامرس اینڈ انڈسٹری کی ملاقات اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوئی، جس میں محکمہ صنعت، تجارت اور فنی تربیتی اداروں کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی سے سیکرٹری کامرس اینڈ انڈسٹری کی ملاقات اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوئی، جس میں محکمہ صنعت، تجارت اور فنی تربیتی اداروں کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ایم پی اے اکرام اللہ غازی اور ڈائریکٹر ٹیوٹابھی موجود تھے۔ملاقات میں ٹیوٹا کے ملازمین کی ممکنہ بحالی کا معاملہ خصوصی طور پر زیرِ غور آیا۔سپیکر بابر سلیم سواتی نے اس سلسلے میں ہدایت کی کہ متعلقہ ملازمین کے معاملات کو انسانی بنیادوں پر دیکھا جائے، اور قواعد کے مطابق ان کی بحالی کے لیے مناسب اقدامات تجویز کیے جائیں۔ اس کے علاوہ اجلاس میں حطار اور مانسہرہ انڈسٹریل زون کی بہتری اور اپ لفٹنگ پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔سپیکر نے کہا کہ دونوں زونز میں گنجائش موجود ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ اس پوٹنشل کے مطابق جدید سہولیات اور صنعتی سہارا فراہم کر کے انہیں مزید فعال اور مضبوط بنایا جائے۔مزید برآں، حکومت کی جانب سے حاصل کردہ اراضی کے مالکان کو ادائیگیوں کے مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ اسپیکر نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ زمین مالکان کے مسائل کے حل کے لیے بہتر کوآرڈینیشن اور تیز اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔آخر میں اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ صوبے کی معاشی ترقی کے لیے صنعتی زونز کی بہتری، تربیتی اداروں کی مضبوطی اور عوامی مسائل کے حل کو حکومت خصوصی ترجیح دے رہی ہے۔

صوبائی ونٹر کنٹنجنسی پلان سے متعلق اجلاس، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے پلان کا جائزہ لیا

موسم سرما میں ممکنہ موسمی حالات کے پیشِ نظر خطرات سے نمٹنے کے لئے صوبائی ونٹر کنٹنجنسی پلان سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے کی۔اجلاس میں ڈویژنل کمشنرز، سیکرٹری ریلیف، سیکرٹری زراعت اور دیگر حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں متعلقہ محکموں اور اضلاع میں انتظامیہ کی جانب سے سردیوں میں ممکنہ موسمی سختیوں سے جڑے مسائل سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو ونٹر کنٹنجنسی پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں وسائل کی دستیابی، انتظامی و لاجسٹک انتظامات اور برف باری، سلائیڈنگ اور سڑکوں کی بندش جیسے مسائل سے نمٹنے کے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ سردیوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹنے کے لئے پیشگی منصوبہ بندی، محکموں کے درمیان بہتر رابطہ کاری اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اداروں کے ساتھ تعاون نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کمشنرز کو ہدایت کی کہ سخت موسمی حالات کے حساس علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے اور مشینری، ایندھن اور ریلیف سامان کی دستیابی ہر صورت یقینی بنائی جائے۔

قواعدِ کار، مراعات, استحقاقات اور حکومتی یقین دہانیوں سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس

قواعدِ کار، مراعات, استحقاقات اور حکومتی یقین دہانیوں کے نفاذ سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی و چیئرپرسن قائمہ کمیٹی ثریا بی بی نے کی۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی و ممبران قائمہ کمیٹی خالد خان، اکرام غازی، منیر لغمانی, سجاد اللہ، مصور خان، صوبیہ شاہد، مشتاق غنی، شفیع جان، جلال خان، عبدالسلام افریدی، شازیہ جدون ، رشادخان اور تاج محمد ترند نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ محکمہ قانون، پولیس، صحت، موٹروے پولیس، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن, لوکل گورنمنٹ سمیت متعلقہ محکموں کے وہ افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔اجلاس کے دوران مختلف تحاریکِ استحقاق کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ شفیع جان کی جانب سے لوکل گورنمنٹ کے خلاف جمع کرائی گئی تحریکِ استحقاق پر کمیٹی نے فیصلہ دیا کہ متعلقہ افسر آئندہ اجلاس میں اپنا تحریری وضاحت پیش کریں۔ شازیہ جدون کی جانب سے محکمہ صحت کے خلاف تحریکِ استحقاق پر بحث کے بعد کمیٹی نے باقاعدہ انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔مشتاق احمد غنی کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریکِ استحقاق پر سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے وضاحت پیش کی، جسے کمیٹی نے تسلی بخش قرار دیتے ہوئے قبول کر لیا۔ جلال خان کی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے خلاف تحریکِ استحقاق پر کمیٹی نے متعلقہ افسر کے خلاف انکوائری کے احکامات جاری کیے اور رپورٹ آئندہ اجلاس میں جمع کرانے کی ہدایت دی۔ عبدالسلام افریدی کی پولیس کے خلاف تحریکِ استحقاق پر بھی کمیٹی نے انکوائری کا حکم جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ پیر مصور خان کی موٹروے پولیس کے خلاف تحریکِ استحقاق پر کمیٹی نے متعلقہ افسران کے خلاف انکوائری کی ہدایات دیتے ہوئے رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا حکم دیا۔اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی سپیکر و چیئرپرسن قائمہ کمیٹی محترمہ ثریا بی بی نے کہا کہ اراکینِ اسمبلی اور عوامی نمائندوں کا احترام اور وقار مقدم ہے، اس لیے محکموں کے درمیان تعاون، ذمہ داری اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین اسمبلی میں بنائے جاتے ہیں اور ان پر مؤثر عمل درآمد کرنا محکموں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کا مقصد سرکاری پالیسیوں پر عمل درآمد کی مؤثر نگرانی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مضبوط نظام کو فعال رکھنا ہے۔