شندور پولو فیسٹیول کی فاتح ٹیم چترال اے ٹیم کے ارکان نے بدھ کے روز گورنر ہاؤس پشاور کا دورہ کیا اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی. گورنر خیبرپختونخوا نے فاتح ٹیم کو مبارکباد دی اور انکی محنت، لگن کو سراہا، ملاقات میں شندور اور چترال پولو گراونڈ میں عالمی معیار کی سہولیات فراہمی سے متعلق بھی گفتگو کی گئی ۔ اس موقع پر ٹیم منیجر میجر ولید اور ٹیم کے کپتان صوبیدار اسرار ولی نے گورنر خیبر پختونخوا کو ٹیم کی مجموعی کارکردگی سے آگاہ کیا اور چترال میں گھوڑوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ کیلئے ہسپتال میں ضروری آلات و سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ملاقات میں پیپلزپارٹی اپر چترال کے ضلعی صدر سید شیر حسین بھی موجود تھے.
اس موقع پر گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ شندور پولو فیسٹیول ملک بھر میں مقبولیت کا حامل تاریخی و ثقافتی ایونٹ ہے، شندور پولو فیسٹیول مقامی آبادی کے ساتھ دنیا بھر کے سیاحوں کیلئے خصوصی کشش رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں پولو کھیل کو عالمی سطح پر فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھانا ناگزیر ہیں، گورنر نے کہا کہ صوبہ میں کھیل کے فروغ اور نوجوان ٹیلنٹ کو سامنے لانے اور انکی سرپرستی کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہا ہوں، صوبہ کے امن اور صحت افزا معاشرے کیلئے نوجوانوں کو کھیلوں کےمیدان میں آگے لانا ہو گا، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چترال کی مقامی آبادی و مقامی نوجوان روایتی پولو کھیل میں انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں. گورنر نے اس موقع پر فاتح ٹیم کے اراکین میں تعارفی شیلڈز بھی تقسیم کیں.
شندور پولو فیسٹیول کی فاتح ٹیم کی گورنر خیبرپختونخوا سے ملاقات، پولو کے فروغ اور سہولیات کی فراہمی پر گفتگو
صوبائی وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول خیبر پختونخوا کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کی مالی سال کارکردگی کا جائزہ اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول خلیق الرحمان کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کے مالی سال 25-2024 کی 12 ماہ ریکوری اور کارکردگی کا جائزہ اجلاس ڈائریکٹریٹ جنرل ایکسائز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں خالد الیاس سیکرٹری محکمہ ایکسائز، عبدالحلیم خان ڈائریکٹر جنرل، متعلقہ ڈائریکٹرز اور ضلعی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں مالی سال 25-2024 کے 12 ماہ (جولائی تا جون) کے محصولات، ریکوری اور مقررہ اہداف کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس موقع پر وزیر ایکسائز کو تمام ضلعی ایکسائز دفاتر کے مقررہ اہداف اور محصولات کی وصولیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور محکمہ میں جاری مختلف انتظامی اور عوامی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات سے متعلق پیش رفت سے وزیر ایکسائز کو آگاہ کیا گیا۔اس موقع وزیر ایکسائز نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر محکمہ ایکسائز کے افسران و اہلکاروں کی کارکردگی کو سراہا گیا۔صوبائی وزیر کی سربراہی اور رہنمائی اور محکمے کی پوری ٹیم کی انتھک محنت اور کوششوں سے محکمہ نے پچھلے مالی سال کے مقابلے اس مالی سال 2,325.12 ارب روپے (49.41 فیصد) زیادہ ریکوری کی، محکمہ ایکسائز کا مالی سال 25-2024 کا مقررہ ہدف 5.962 ارب کے مقابلے میں 7.033 ارب ریکوری کی، جو کہ اوریجنل مقررہ ٹارگٹ کا (123.6 فیصد) اور نظر ثانی شدہ ٹارگٹ کا (104.56 فیصد) حاصل کیا ہے، اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ انشائاللہ آنے والے سالوں میں اس سے زیادہ لگن اور محنت سے ریکوری اور ریونیو میں اضافہ کرکے صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
اعلیٰ تعلیم سے متعلق کابینہ کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد، یونیورسٹی ایکٹ میں ہم آہنگی اور بہتری پر غور
وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کی سربراہی میں اعلیٰ تعلیم سے متعلق صوبائی کابینہ کی تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر زراعت میجر (ریٹائرڈ) سجاد بارکوال، مشیر برائے صحت احتشام علی اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔اجلاس کا مقصد خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں جاری اصلاحات، بالخصوص یونیورسٹی ایکٹ میں حالیہ ترامیم کا جائزہ لیتے ہوئے اسے دیگر مروجہ قوانین کے ساتھ ہم آہنگ بنانا تھا۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موجودہ یونیورسٹی ایکٹ کو حالیہ ترامیم سمیت دیگر متعلقہ قوانین سے موازنہ کیا جائے گا۔ اس جائزے کی روشنی میں ایسی سفارشات تیار کی جائیں گی جن سے حکومت اور جامعات کے درمیان ورکنگ میکانزم کو مزید مؤثر، مربوط اور شفاف بنایا جا سکے۔مینا خان آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ“اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مربوط پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے، تاکہ جامعات کو خودمختاری کے ساتھ ایک مضبوط قانونی و انتظامی ڈھانچے میں ترقی کا موقع دیا جا سکے۔
ڈرائیونگ لائسنس اور اسلحہ لائسنس کی اجراء میں تاخیر، آر ٹی ایس کمیشن برہم
رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی۔ کمیشن کے دو کمشنرز محمد عاصم امام اورذاکر حسین آفریدی نے شہریوں کے درخواستوں پر سماعت کی۔ ہری پور، مردان، نوشہرہ اور مانسہرہ سے شہریوں نے ڈرائیونگ لائسنس کی اجراء میں تاخیر کی شکایت کی۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کمیشن کے سامنے حاضر ہوئی، انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ پرنٹنگ کارڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ڈرائیونگ لائسنس تاخیر کے شکار ہیں۔ کمیشن نے برہمی کا اظہار کیا اور اگلی سنوائی پر ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کو بذاتِ خود پیش ہونے کے احکامات جاری کیے۔ ساتھ ہی سیکٹری ٹرانسپورٹ کو شہریوں کے مسائل حل کرنے کے احکامات جاری کیے۔ اسلحہ لائسنس کی اجراء میں تاخیر کی شکایات پر سیکش آفیسر اسلحہ برانچ کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے،۔ کمیشن نے شکایت کرنے والے شہریوں کے لائسنس فوراً مہیا کرنے کے احکامات دئیے۔ ڈی آئی خان سے غلام سرور نے زمین کی حد براری کے لیے کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ شہری نے کمیشن کو بتایا کہ ان کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے۔ مزکورہ شکایت کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، کمیشن نے شہری کو عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ ہری پور سے طاہر شاہ نامی شہری نے زمین کی حد براری کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حد براری ہو چکی ہے لیکن اب غیر قانونی قبضے کا مسئلہ ہے۔ کمیشن نے ڈی سی ہری پور کو رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔کمیشن نے سرکاری افسران کو عوام کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے اور خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ بنیادی خدمات کا حصول عوام کا حق ہے نا کہ ان پر حکومت کا احسان۔
محمد سہیل آفریدی کا فاؤنٹین ہاؤس، مینٹل ہسپتال حیات آباد پشاور کا دورہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی نے حیات آباد پشاور میں قائم کیے گئے جدید ذہنی امراض کے ہسپتال فاؤنٹین ہاؤس مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے انجینئرز اور ہسپتال کا عملہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھا۔محمد سہیل آفریدی نے منصوبے کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی جانب سے کیے گئے کام کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انجینئرز نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منصوبہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور صرف سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب باقی ہے، جو جلد مکمل کر لی جائے گی۔ہسپتال کے عملے نے معاون خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور اس اہم منصوبے میں ان کی خصوصی دلچسپی کو سراہا۔اس موقع پر محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ ایسے عوامی فلاحی منصوبے پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلیٰ عمران خان کے وژن اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کی ہدایات کے مطابق مکمل کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں صحت، تعمیر و ترقی اور فلاحی شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے تاکہ عوام کو معیاری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
محکمہ خزانہ نے ڈیجیٹل تبدیلی کو اپنالیا: مشیر خزانہ نے کے پی ڈیجیٹل ورک اسپیس پر پہلی ای سمری پر دستخط کیے
پیپر لیس گورننس کی جانب ایک تاریخی سنگ میل، محکمہ خزانہ کے مشیر مزمل اسلم نے کے پی ڈیجیٹل ورک اسپیس (کے پی-ڈی ڈبلیو ایس) کے ذریعے ای سمری جاری کی اور اس پر دستخط کیے، جس سے محکمہ خزانہ میں اس نظام کا باضابطہ آغاز ہوا۔ یہ سنگ میل صوبائی حکومت کے موثر، شفاف اور جدید حکمرانی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔مشیر مزمل اسلم نے کہا، ”یہ صرف ایک تکنیکی اپ گریڈ نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے کام کرنے کے طریقے میں ایک ثقافتی تبدیلی ہے۔ ”کے پی-ڈی ڈبلیو ایس کو اپنا کر، ہم تاخیر کو کم کر رہے ہیں، اخراجات کو کم کر رہے ہیں، اور احتساب کے لئے ایک نیا معیار قائم کر رہے ہیں۔میں اپنی ٹیم اور تمام سٹیک ہولڈرز کی تعریف کرتا ہوں جنہوں نے اس تبدیلی کو ہموار بنایا۔محکمہ خزانہ کے مکمل طور پر فعال ہونے کے ساتھ، صوبائی حکومت نے دستی عمل کو ختم کرنے کی طرف ایک فیصلہ کن قدم اٹھایا ہے. یکم جولائی 2025 ء سے تمام سمریاں کے پی-ڈی ڈبلیو ایس کے ذریعے روٹ کی جائیں تاکہ تیزی سے منظوریوں، ٹریس ایبل ورک فلوز اور وقت اور وسائل پر نمایاں بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔آسانی سے اپنانے کی ضمانت دینے کے لئے، کے پی آر ایم پی ٹیم اور عملدرآمد پارٹنر نے محکموں میں وسیع پیمانے پر تربیتی سیشن منعقد کیے۔فیڈ بیک بہت مثبت رہا ہے، جس میں سرکاری عہدیداروں نے تیزی سے نئے نظام کو اپنا لیا۔ ای سمری ماڈیول کے فعال ہونے کے ساتھ ہی سرکاری کام کاج کو مزید ہموار کرنے کے لئے آر اینڈ آئی ماڈیول کی طرف توجہ مرکوز کردی گئی ہے۔حکومت خیبر پختونخوا نے عالمی بینک کے تعاون سے خیبر پختونخوا ریونیو ریسورس موبلائزیشن پروگرام (کے پی آر ایم پی) پروگرام کے تحت یہ نظام تیار کیا ہے۔یہ پلیٹ فارم صوبائی حکومت کے تمام انتظامی محکموں کی خدمت کرے گا، جس سے ایک مربوط نظام کے ذریعے محفوظ دستاویزات کی ہینڈلنگ، الیکٹرانک منظوری اور بین محکمانہ تعاون کو ممکن بنایا جاسکے گا۔ اس پر عمل درآمد پاکستان میں دیگر جگہوں پر مؤثر طریقے سے کام کرنے والے اسی طرح کے نظاموں کے محتاط مطالعے کے بعد کیا گیا ہے، جس میں خیبر پختونخوا کی مخصوص انتظامی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے موافقت کی گئی ہے۔یہ تبدیلی وزیراعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور اہم اسٹیک ہولڈرز جیسے عامر سلطان ترین (سیکرٹری فنانس)، توصیف خالد (پی ڈی کے پی آر ایم پی) اور ورلڈ بینک ٹیم کے غیر متزلزل عزم کا نتیجہ ہے۔وزیراعلیٰ کا وژن:”کے پی-ڈی ڈبلیو ایس ایک نظام سے کہیں زیادہ ہے – یہ بہتر حکمرانی کا وعدہ ہے۔ ڈیجیٹل ہو کر، ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ عوامی خدمات موثر، قابل رسائی اور لوگوں کو جوابدہ ہوں۔محکمہ خزانہ کی قیادت کے ساتھ، خیبر پختونخوا نے ای گورننس میں پاکستان کے صف اول کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں قانون سازی کو مؤثر اوربہتر بنانے کے لیے اہم اجلاس
خیبر پختونخوا میں قانون سازی کے عمل کو مزید بہتر اور مؤثر بنانے کے لیے صوبائی کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت محکمہ قانون کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر برائے زکوٰۃ، عشر و سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، سیکرٹری محکمہ قانون، سیکرٹری زکوٰۃ و عشر، سیکرٹری لائیوسٹاک، ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک، محکمہ خزانہ، اطلاعات و تعلقات عامہ، ایس ایم بی آر، سائنس و آئی ٹی اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے ایجنڈے میں خیبر پختونخوا سائنس، آئی ٹی اور انوویشن انڈومنٹ فنڈ 2025، لائیوسٹاک اینڈ پولٹری پراڈکشن ایکٹ ترمیمی بل 2025، جرنلسٹ ویلفیئر انڈومنٹ فنڈ 2014 میں ترامیم اور زکوٰۃ و عشر ایکٹ ترمیمی بل 2025 شامل تھے۔ محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی نے مجوزہ بل اور ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈ آئی میں ڈائریکٹر جنرل کی تقرری سے متعلق سفارشات پیش کیں۔ ڈی جی لائیوسٹاک ڈاکٹر اصل خان نے مجوزہ ایکٹ کی 23 شقوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر قانون نے بائیو سیکیورٹی، کاروبار دوست ماحول، اور واضح قانونی اصطلاحات پر زور دیتے ہوئے پولٹری فارمز کی رجسٹریشن کے عمل میں شماریات کی درستگی کے لیے شقوں کی شمولیت کی ہدایت کی۔محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ نے جرنلسٹ ویلفیئر انڈومنٹ فنڈ 2014 کی مختلف شقوں میں ترامیم کا تقابلی جائزہ پیش کیا اور پریس کلبز کی درجہ بندی کی بنیاد پر نمائندگی کا خاکہ پیش کیا۔ وزیر قانون نے پریس کلب پشاور کی مستقل اور کیٹگری بی سے روٹیشن بنیاد پر نمائندگی کی تجویز دی، جسے ضوابط کے مطابق نافذ کیا جائے گا۔زکوٰۃ و عشر ترمیمی بل 2025 سے متعلق سابقہ اجلاس میں پیش کردہ سفارشات پر عملدرآمد کی تفصیلات بھی پیش کی گئی۔ وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے اس موقع پر زور دیا کہ سفارشات کو ریفائنڈ اور حتمی شکل دے کر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو پیش کیا جائے تاکہ بروقت نفاذ سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔ معذور افراد سے متعلق مجوزہ شق پر ایڈیشنل سیکرٹری سماجی بہبود کی زیر نگرانی قائم سب کمیٹی کی سفارشات بھی پیش کی گئیں، جن پر مختلف ترامیم زیر غور آئیں۔
سول ڈیفنس خیبرپختونخوا کا کردار قابلِ تحسین، حکومت جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلئے پرعزم
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس خیبرپختونخوا کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ادارے کی تربیتی سرگرمیوں، رضاکاروں کی خدمات اور آپریشنل تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سول ڈیفنس محض جنگی حالات ہی نہیں، بلکہ ہر قدرتی آفت اور انسانی بحران میں عوام کی ایک مؤثر دفاعی لائن ہے۔ یہ ادارہ خاموشی سے وہ خدمات انجام دے رہا ہے جو اپنی نوعیت میں نہایت اہم، وسیع اور قابلِ تحسین ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا سول ڈیفنس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ، مؤثر اور ہمہ جہت ادارہ بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ادارے کے افسران اور رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں صوبے کا قابل فخر اثاثہ قرار دیا اور کہا کہ ان کی بے لوث خدمات سوسائٹی میں ایک مثالی جذبے کی نمائندگی کرتی ہیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر سول ڈیفنس خیبرپختونخوا سید زاہد عثمان کاکاخیل نے ادارے کی موجودہ سرگرمیوں، محرم الحرام کے حفاظتی انتظامات، حالیہ سیلاب کی صورتحال، رضاکاروں کی تربیت اور دیگر اہم امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ محرم اور سیلاب کے دوران صوبے کے تمام 36 اضلاع میں سول ڈیفنس کے اہلکاروں اور رضاکاروں نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔دورے کے دوران بیرسٹر سیف نے سول ڈیفنس کی جوائنٹ پولیس کلاس کا معائنہ بھی کیا، جہاں جاری تربیتی مشقوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قسم کی پیشہ ورانہ تیاری معاشرے کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اہلکاروں کے لیے 10 ہزار روپے انعام کی منظوری کو حوصلہ افزا قدم قرار دیا اور کہا کہ رضاکاروں کی کارکردگی کو اجاگر کرنا اور ان کی حوصلہ افزائی ریاستی ذمہ داری ہے۔اس موقع پر سوات سے تعلق رکھنے والے رضاکار ہلال کی حالیہ سیلاب میں ان کی جرات مندانہ کارروائی کا ذکر بھی کیا گیا، جنہوں نے دریائے سوات میں حالیہ سیلاب کے دوران قیمتی انسانی جانیں بچائیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ان کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نوجوان قوم کا اصل سرمایہ ہیں، جو بغیر کسی لالچ کے انسانی خدمت کو اپنا مشن بناتے ہیں۔ڈائریکٹر سول ڈیفنس نے ادارے کو درپیش اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی، جن میں فائر سیفٹی معائنے، پٹرول پمپس اور ہوٹلز کی جانچ کے لیے مخصوص گاڑیوں اور آلات کی کمی، ایمرجنسی رسپانس کے لیے ساز و سامان کی عدم دستیابی، اور ادارے کی اپنی تربیتی اکیڈمی کے قیام کی اشد ضرورت شامل ہیں۔ انہوں نے 2005ء کی قومی اسمبلی کی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نویں اور دسویں جماعت کے طلبہ کے لیے سول ڈیفنس کی تین ماہ کی لازمی تربیت کے پروگرام پر فوری عملدرآمد ضروری ہے تاکہ معاشرتی سطح پر دفاعی شعور پیدا ہو۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام نکات وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے سامنے رکھیں گے تاکہ ان کے حل کے لیے عملی اور جامع حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے انسٹرکشنل سٹاف اور رضاکاروں سے خطاب میں کہا کہ ہم خیبرپختونخوا میں ایک ایسے سول ڈیفنس نظام کا خواب دیکھ رہے ہیں جو ہر شہری کو نہ صرف تربیت دے بلکہ ہر قسم کی ایمرجنسی میں بروقت اور منظم ردعمل کی صلاحیت بھی رکھتا ہو اور اس مقصد کے لیے صوبائی حکومت تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے انٹی کرپشن کی زیرِ صدارت اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی ماہانہ کھلی کچہری کا انعقاد
مشیرِ وزیراعلی برائے انٹی کرپشن مصدق عباسی نے کہا کہ ماہانہ کھلی کچہریوں کے انعقاد کا مقصد درخواست دہندگان اور اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کو قریب لانا ہے۔ کھلی کچہری کے دن درخواست دہندہ آنٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے دفاتر سے رجوع کر سکتا ہے اور اپنی شکایات سے متعلق معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ قبرستانوں پر قبضوں کے حوالے سے شکایات پر انکوائری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں موجود تمام قبرستانوں کا متعلقہ محکموں کے ہمراہ سروے کیا جائے گا اور تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے گی۔ جہاں جہاں قبرستانوں پر غیرقانونی قبضے کیے گئے ہیں۔ وہاں ضلعی انتظامیہ کی مدد سے کارروائی کرکے اراضی واگزار کروائی جائے گی۔ کمراٹ، کاغان، سوات اور جہاں جہاں دریا کے کنارے یا حدِ میں ناجائز تعمیرات کے لیے این او سی جاری کیے گئے ہیں، ان کی تفصیلی انکوائری کی جائے گی اور جو جو ملوث ہوں، ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جہاں جہاں ریور پروٹیکشن ایکٹ کے خلاف ورزی کرتے ہوئے مقررہ حدود کے اندر تعمیرات یا تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔ ان کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے یہ احکامات ماہانہ کھلی کچہری میں شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بدھ کے روز ضلع مردان رستم کا دورہ کیا اور دریائے سوات
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بدھ کے روز ضلع مردان رستم کا دورہ کیا اور دریائے سوات میں ڈوبنے والے خاندان کی رہائشگاہ پہنچے. گورنر نے متاثرہ خاندان کے لواحقین سے ملاقات کی اور سوات سانحہ پر دلی دکھ و افسوس اور سانحہ میں جاں بحق افراد کے پسماندگان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا. اس موقع پر گورنر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوات سانحہ انتہائی افسوسناک تھا جس پر پوری قوم افسردہ ہے،متاثرہ خاندان کے غم اور دکھ میں برابر کے شریک ہیں، گورنر نے کہا کہ سوات سانحہ میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو اللہ صبر و حوصلہ عطا کرے، انہوں نے کہا کہ وہ سیالکوٹ ڈسکہ بھی گئے تھے اور متاثرہ خاندان سے اپنی اور خیبر پختونخوا کے عوام کیجانب سے تعزیت کی اور صوبائی حکومت کی نالائقی پر ان سے معذرت بھی کی۔ گورنر نے کہا کہ پوری قوم نے سوات سانحہ پر صوبائی حکومت کی غیر زمہ داری کا مظاہرہ دیکھا، انہوں نے کہا کہ دریائے سوات کا کربناک واقعہ صوبائی حکومت کی سیاحت کی سہولیات پر سوالیہ نشان ہے. انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور چئیرمین بلاول بھٹو سے ملاقات میں سانحہ سوات میں جاں بحق افراد کو وفاق کیجانب سے مالی امداد کا مطالبہ کیا ہے اس طرح بہادری سے دریائے سوات سے لوگوں کو بچانے والوں کو سول ایوارڈ دینے کی بھی درخواست کی ہے، انہوں نے کہا کہ جو اس دنیا سے چلے گئے انکو واپس نہیں لایا جا سکتا ہے لیکن وزیر اعلی اور صوبائی حکومت نے جس بے حسی کا مظاہرہ کیا وہ قابل افسوس ہے، ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ کی غیرجانبدارانہ انکوائری ہونی چاہئے