گھروں پر سالانہ میونسپل پراپرٹی ٹیکس دوسرے بڑے شہروں کے برابر لایا جائے اور خیبرپختونخوا میں ٹیکس نرخ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بہت کم ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

باہر رجسٹرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی تجاویز لے کے آئیں کیونکہ صوبے سے باہر رجسٹرڈ گاڑیاں صوبے کی انفراسٹرکچر استعمال کرتی ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کی زیر صدارت مختلف محکموں کے ٹیکسز وصولی اور اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، ریونیو، توانائی و برقیات اور اطلاعات و تعلقات عامہ کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری فنانس عامر خان ترین، ایڈیشنل سیکرٹری عابد اللہ کاکاخیل، ایڈیشنل سیکرٹری توانائی و برقیات، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اورڈپٹی سیکرٹری اطلاعات خرم رحمان نے شرکت کی۔ اس موقع پر مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی ٹیکسز وصولی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گھروں پر سالانہ میونسپل پراپرٹی ٹیکس دوسرے بڑے شہروں کے برابر لایا جائے اور خیبرپختونخوا میں ٹیکس نرخ دوسرے صوبوں کے مقابلے بہت کم ہے۔ مشیر خزانہ کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دو کنال سے بڑے گھر پر میونسپل پراپرٹی ٹیکس صرف 45 ہزار روپے ہیں تقریباً 100 ٹی ایم ایز میونسپل پراپرٹی ٹیکس سے مستشنیٰ ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ تمام ٹیکسز کے بقایاجات کی ریکوری ہر صورت ہونی چاہیئے جس کی صوبے کو سخت ضرورت ہے بریفینگ میں بتایا گیا کہ مقامی لوگ اپنی گاڑیاں باہر سے رجسٹرڈ کراتے ہیں جن کی وجہ سے ٹوکن ٹیکس کم جمع ہوتے ہیں جس پر مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہاکہ خیبرپختونخوا کے علاوہ باہر رجسٹرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی تجاویز لے کے آئیں کیونکہ صوبے سے باہر رجسٹرڈ گاڑیاں صوبے کاانفراسٹرکچر استعمال کرتی ہیں۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم کا محکمہ اطلاعات کے حکام کو کہنا تھا کہ اخبارات، نیوز ایجنسیوں اور پرینٹنگ پریسز کے ٹیکسز نہیں بڑھانا چاہتے۔ اجلاس میں مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں نان فائلر پر پراپرٹی ٹیکس 23فیصد بہت زیادہ ہے اور پراپرٹی ٹیکس میں صرف 6فیصد صوبے کو جاتا ہے اور زیادہ ٹیکس کی وجہ سے لوگ اسٹامپ پیپرز پر اراضی کی منتقلی کرتے ہیں۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ صوبے کے 6 فیصد ٹیکس بھی مزید کم کریں گے تاکہ لوگ زمین کے انتقالات شروع کریں۔ اِجلاس میں ٹیکسز اصلاحات اور بقایاجات کی وصولی پر بھی تفصیلی غورو خوض کیا گیا۔

مزید پڑھیں