وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا13واں اجلاس بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں کابینہ نے ایک اور تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام اور اس کے لئے قواعد و ضوابط کی منظوری دی۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے صوبے میں بڑھتے ہوئے قرضوں اور اس ضمن میں اخراجات اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کو نہایت اہم قرار دیاہے تا کہ صوبے کے قرضوں کی واپسی کی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے منظم کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو یقینی بنا یا جائے۔فنڈ کے قیام کا فیصلہ خیبر پختونخوا پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2022 کے سیکشن 36 (1) کے تحت کیا گیا ہے، ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے ذریعے سرکاری خزانے سے غیر استعمال شدہ بیلنس کو بہتر سرمایہ کاری کے لئے استعمال میں لایا جائیگا۔ یہ فنڈ نہ صرف بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ بہتر مالی انتظام کو بھی یقینی بنائے گا، تاکہ صوبہ اپنی مالی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے نبھا سکے اور عوامی خدمات کی فراہمی پر خرچ کرنے کے لیے وافر فنڈزبروقت دستیاب ہوں۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قواعد 2024 کا مسودہ بھی منظور کیا گیا، جو مجوزہ فنڈ کے کنٹرول، انتظام، استعمال اور نگرانی کے حوالے سے ہے۔ صوبائی کابینہ نے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی وفاقی وزارت کی جانب سے اسلامی ترقیاتی بینک سے ”انتہائی غریب اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے غربت سے نجات کے منصوبے” کے لیے 118.4 ملین امریکی ڈالر قرض لینے کی پیشکش/فیصلے کو مسترد کیا ہے۔ یہ فیصلہ خیبر پختونخوا کے موجودہ قرض کے بوجھ اور متبادل فنڈنگ ذرائع کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا، جو کم لاگت اور زیادہ سازگار شرائط پیش کرتے ہیں۔مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کے حوالے سے کابینہ نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ، یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں نامکمل ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کو اس کی مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، اس لیے کوئی بھی آئینی ترمیم منظور نہیں کی جا سکتی۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا کی کاربن مارکیٹ میں شرکت کے لیے پالیسی رہنما اصولوں کی بھی منظوری دی۔جس کے تحت قومی طور پر طے شدہ شراکت (NDCs) کے لیے 5% کٹوتی پر آمادگی کا اظہار کیا گیا اور کاربن کریڈٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی خالص آمدنی کا 12% CAF کے لیے مختص کرنے پر اتفاق ہوا جس میں سے 50% اس صوبے کو منتقل کیا جائے گا جہاں منصوبہ واقع ہے، جبکہ باقی 50% پاکستان کلائمیٹ چینج فنڈ یا ملک بھر میں دیگر ماحولیاتی اقدامات کے لیے صوبے کی مشاورت سے دیا جائے گااور اسی طرح 1% انتظامی اخراجات وزارت کلائیمیٹ چینج کو دیگر صوبوں کی توثیق سے دینے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔صوبائی کابینہ نے 9139.895 ملین بجٹ سے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ روڈ انفرا سٹرکچر کی بحالی و تعمیر نو کیلئے ایک سکیم کی منظوری دی ہے۔ اس سکیم کا مقصدخیبرپختونخوا میں سال2022 کے ماہ اگست اور سال2024 کے اپریل اور اگست کے مہینوں کے دوران سیلاب اور طوفانی بارشوں سے جن سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچا تھا ان کی بحالی اورتعمیر نوکرناہے۔صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے لیے 1.5 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔ یاد رہے کہ 2018 سے، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی صوبے کی یونیورسٹیوں کو دی جانے والی سالانہ گرانٹس منجمد کر دی گئی ہیں۔ 18ویں ترمیم کے بعد، اعلیٰ تعلیم صوبائی ذمہ داری بن گئی ہے، جس کے تحت صوبے کو اپنی یونیورسٹیوں کو آزادانہ طور پر فنڈز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح کابینہ نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے اکیڈمک سرچ کمیٹی کے قیام کی منظوری دی جس کے تحت پروفیسر ڈاکٹرکوثر اے ملک کا نام کمیٹی کے کنوینر کے طور پر منظور کیا گیا جبکہ دیگر ممبران میں پروفیسر ڈاکٹر انورالحسن، پروفیسر ڈاکٹر ایم اسلم بیگ اور پروفیسر ڈاکٹر سارہ صفدر شامل ہونگے۔جبکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے لیے دو سال کی مدت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی گئی ہے، کابینہ نے اس کے لئے ڈاکٹر شفیق الرحمان،پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ اور ڈاکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکمل بطور ممبر ناموں کی منظوری دی۔
کابینہ نے گورنمنٹ ڈگری کالج بوئی ایبٹ آباد کے قیام کے لیے اے ڈی پی منصوبے کی منظوری دی۔اسی طرح ڈسٹرکٹ کورٹ کرم کے لیے ناکارہ گاڑی کو تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی میں نرمی کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے معزز جج کے سرکاری استعمال کے لیے گاڑی خریدنے کی مد میں 9,934,000 کی اضافی گرانٹ کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے محکمہ قانون کے سالیسٹرز ونگ کے ملازمین کے لیے سیکرٹریٹ پرفارمنس الاؤنس مشروط طور پر منظور کر لیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت سالیسٹر کے دفتر میں افسران کے چار عہدے اور دیگر عہدیداروں کی 22 آسامیاں موجود ہیں جن پر دو افسران اور 15 اہلکار کام کر رہے ہیں۔ الاؤنس روکنے پر محکمہ خزانہ کے فیصلے سے ناراض سالیسٹرز ونگ کے ملازمین نے رٹ پٹیشن دائر کی جس کی بحالی کا حکم 23 اپریل 2015 کو ہائی کورٹ نے دیا تھا۔کابینہ نے سابق صوبائی محتسب عقل بادشاہ کی تنخواہ اور مراعات کے بقایا جات کی بھی مشروط طور پر منظوری دے دی جو ان کے دور کے دوران مروجہ نرخوں کی بنیاد پر ہائی کورٹ کے جج کی تنخواہ کے برابر ہوگی۔ یہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کردہ CPLA کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔
کابینہ نے ضلع نوشہرہ میں دیہی صحت مرکز (RHC) نظام پور کو کیٹیگری ڈی ہسپتال میں اپ گریڈ کرنے کے لیے 11 کنال سرکاری اراضی محکمہ صحت کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے مختلف اضلاع میں آؤٹ سورس ہسپتالوں کے حوالے سے کابینہ کی نگران کمیٹی (سی ایس سی) کے 5ویں اجلاس کی سفارشات کی توثیق کی اور فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی
کابینہ نے رواں مالی سال کے لیے صحت کی دو اسکیموں کو غیر اے۔ڈی۔پی منصوبوں کے طور پر بحال کرنے کی منظوری دی۔ جن میں سوات میں بی ایچ یو کو آر ایچ سی میں اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ دیر لوئر میں میدان ہسپتال کو کیٹیگری ڈی سے سی میں اپ گریڈ کرنا شامل ہیں۔کابینہ نے چیسٹر یونیورسٹی، یو کے سے خیبر پختونخوا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی نرسوں کے لیے تربیتی پروگرام کی منظوری دی۔کابینہ نے ضم اضلاع میں غلنئی، مامد گٹ، میران شاہ، زم ٹانک، وانا، پاراچنار، صدہ کرم اور باجوڑ میں واقع 8 ماڈل سکولوں کے لیے 166.154 ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔مہمند غلنی میں ماڈل سکول کی تزئین و آرائش کے لیے فنڈز کی بھی کابینہ نے منظوری دی۔کابینہ نے ضم اضلاع میں ” خواندگی سب کے لئے “پروگرام کوایک سال کی توسیع دی، جس کی کل لاگت 223.872 ملین روپے ہیں۔ 2015 میں شروع ہونے والے اس پروگرام کا مقصد ناخواندگی کو ختم کرنا اور سکول سے باہر بچوں کا اندراج یقینی بنانا ہے۔ یہ توسیع یکم جولائی 2024 سے 30 جون 2025 تک ہوگی۔ مزید برآں، کابینہ نے اس منصوبے کو مستقبل میں تعلیم کارڈ پر منتقل کرنے کی منظوری دی،
غیر اے۔ ڈی۔پی اسکیم کے تحت گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ مانسہرہ کے لیے زمین کے معاوضے کے طور پر 30.594 ملین روپے کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے خیبر پختونخوا تحصیل لوکل گورنمنٹ (پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمز مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن) رولز 2021 اور خیبر پختونخوا ماڈل بلڈنگ بائی لاز رولز 2017 کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی منظوری دے دی۔ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول ایکٹ 2021 کے سیکشن 52 کے تحت، لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کو قواعد و ضوابط بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ اس کے تحت خیبر پختونخوا ہاؤسنگ سوسائٹیز ریگولیشنز 2024 اور خیبر پختونخوا بلڈنگ ریگولیشنز 2024 کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل نے اپنی تیسری میٹنگ میں 3 جون 2024 کو ان قواعد و ضوابط کی منظوری دی ہے۔ ان قواعد کی منظوری کے بعد، یہ ضروری ہے کہ حکومت خیبر پختونخوا تحصیل لوکل گورنمنٹ (پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمز مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن) رولز 2021 اور خیبر پختونخوا ماڈل بلڈنگ بائی لاز رولز 2017 کو ڈی نوٹیفائی کرے، جو خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بنائے گئے تھے۔کابینہ نے اے ڈی پی سکیم کے تحت صوابی میں ٹی ایم اے لاہور کے دفتر کی عمارت کی تعمیر کے لیے سرکاری اراضی محکمہ لوکل گورنمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے سیرائے نورنگ تحصیل لوکل گورنمنٹ کے تحصیل چیئرمین کو استنبول، ترکیے کی باگسیلر میونسپلٹی کے ساتھ ایک سسٹر سٹی تعلقات قائم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار دیا۔ وزارت خارجہ، اسلام آباد نے پہلے ہی اس معاہدے کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) دیا ہے۔کابینہ نے پشاور کے نوتھیا بازار میں آتشزدگی کے واقعے کے متاثرین کے لیے 14.87 ملین روپے کے خصوصی معاوضے کے پیکیج کی منظوری دی۔ پشاور کے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے تیار کردہ نقصان کی تشخیص کی رپورٹ میں جن لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے انہیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔کابینہ نے تحصیل میرالی، ضلع شمالی وزیرستان کے دریائے ٹوچی کے ساتھ ہسو خیل پل کے قریب زرعی اراضی، گاؤں کی بستیوں اور پاک فوج کی چوکیوں کے تحفظ کے لیے فلڈ پروٹیکشن وال (ایف پی ڈبلیو) کی تعمیر کے لیے 30 ملین روپے کے بجٹ کے ساتھ ایک نان اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دی۔کابینہ نے تین سال کی مدت کے لیے ماحولیاتی تحفظ ٹربیونل، پشاور کے لیے نئے چیئرپرسن ملک ہارون اقبال کی تقرری کی منظوری دی۔کابینہ نے خیبرپختونخوا میں ڈیجیٹل گورننس کے لیے KFW کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دی۔ اسی طرح کابینہ نے گندھارا ڈیجیٹل کمپلیکس کے قیام کے لیے حاجی کیمپ بس اسٹینڈ، جی ٹی روڈ، پشاور کے قریب فوڈ گودام سے 20 کنال اراضی کے دوبارہ نوٹیفکیشن کی منظوری دی، جس کا مقصد صوبے میں ڈیجیٹل گورننس اور جدت کو آگے بڑھانا ہے۔صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے لئے ناصر خان کے نام کی منظوری دی یہ فیصلہ پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس رولز) 2013 کے قاعدہ 5(2) کے تحت لیا گیا ہے.کابینہ نے 39.224 ملین روپے کی نان اے ڈی پی سکیم کے تحت ضلع شانگلہ میں شانگلہ ٹاپ پر نیب کی ضبط شدہ اراضی پر ریسٹ ہاؤس کی تعمیر کی منظوری دے دی۔