خیبرپختونخوا میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے آگے بڑھنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

چائنہ سٹڈی سنٹر، پشاور یونیورسٹی، اور پاکستان چائنہ فرینڈ شپ ایسوسی ایشن، کے پی چیپٹر نے مشترکہ طور پر سینٹ چائنہ میں پیپلز ریپبلک آف چائنہ کی 74ویں سالگرہ کے موقع پر کیک کاٹنے کی تقریب کا اہتمام کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرڈاکٹر نجیب اللہ نے چینی عوام کو ان کے قومی دن پر مبارکباد دی اور اعلیٰ تعلیم اور عوام سے عوام کے رابطے کے ذریعے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے چائنہ سٹڈی سنٹر UoP کی کوششوں کی تعریف کی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ چینی ثقافت، تاریخ اور تہذیب کو سمجھنے پر توجہ دینے اورسائنس اور ٹیکنالوجی سمیت کئی شعبوں میں پاکستان کوچین کی مہارت سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI)، ہنر مند ی ومحنت اور اعلیٰ تعلیم۔ اقتصادی ترقی کے مختلف عوامل ہیں چین براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے اسٹریٹجک استعمال کے ذریعے صنعتوں اور اور دیگرشعبوں میں عالمی رہنما بن گیا ہے۔ کثیر القومی کارپوریشنز کو اپنی مارکیٹ میں خوش آمدید کہنے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سازگار پالیسیاں قائم کرنے سے، چین نے اہم سرمائے اور مہارت سے استفادہ کیا ہے جس نے اس کی اقتصادی ترقی میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کا 74 واں یوم تاسیس مناتے ہوئے ہمیں اپنے وقت کے آزمائے ہوئے دوست کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔ انہوں کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے آگے بڑھنے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ باہمی مفاد کے لیے مختلف شعبوں میں چینی تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہئیے۔اس موقع پروفیسر ڈاکٹر کوثر تکریم، ڈائریکٹر چائنہ سٹڈی سنٹر، پشاور یونیورسٹی نے کہا کہ آج ہم یہاں عوامی جمہوریہ چین کا یوم تاسیس منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں، ایک ایسی قوم جس کی ایک بھرپور اور گہری تاریخ ہے اور اس نے گزشتہ دہائیوں میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ اس اہم دن کو مناتے ہوئے اس ناقابل یقین سفر پر غور کرنا ضروری ہے جو چین نے اپنے قیام کے بعد سے شروع کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی بنیاد سوشلزم، اتحاد اور اپنے عوام کی خوشحالی کے اصولوں پر استوار ہے۔سید علی نواز گیلانی، سیکرٹری جنرل، پاکستان چائنہ فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے پی نے چین کی بھرپور تاریخ کا جائزہ پیش کرتے ہوئے اس کی پائیدار جدوجہد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ چین کی مسلسل کوششوں نے اسے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف بڑھایا ہے۔

مزید پڑھیں