ٹیکس کا نفاذ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے، کسی صورت قبول نہیں کریں گے: صوبائی وزیر فضل حکیم خان

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہیں، یہ فیصلہ نہ صرف یہاں کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ مقامی صنعت، کاروبار اور روزگار کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے پشاور میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فضل حکیم خان نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن خصوصی حیثیت کا حامل علاقہ ہے اور اس کے ساتھ یہ ڈویژن مختلف اوقات میں بدامنی، قدرتی آفات اور پسماندگی کا شکار ہو چکا ہے۔ اب ٹیکس کے نفاذ سے نہ صرف مقامی صنعت کار متاثر ہوں گے بلکہ ہزاروں افراد کا روزگار بھی خطرے میں پڑ جائے گا انہوں نے کہا کہ یہاں بیرونی علاقوں سے لوگ آ کر انڈسٹری لگا چکے ہیں جن میں مقامی افراد روزگار حاصل کر رہے ہیں لیکن اگر ٹیکس لاگو کیا گیا تو بیرونی سرمایہ کار مجبوراً یہاں سے چلے جائیں گے اور صنعتیں بند ہو جائیں گی، جو یہاں کے عوام کا معاشی قتل کے مترادف ہوگا۔ صوبائی وزیر نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے فیصلے کو واپس لیا جائے اور یہاں کے لوگوں کو مزید معاشی ریلیف فراہم کرے نہ کہ ان پر مزید بوجھ ڈالے۔ فضل حکیم خان نے وزیرستان میں ڈرون حملوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے بند کیے جائیں کیونکہ یہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ امن و امان کے قیام میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ہر فورم پر عوامی حقوق کا دفاع کرے گی اور کسی کو یہاں کے عوام کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید پڑھیں