ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لئے صوبائی حکومت ٹھوس اقدامات اٹھارہی ہے، معاون خصوصی برائے ماحولیات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ماحولیات، جنگلات، جنگلی حیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومت ٹھوس اقدامات اٹھارہی ہے، خیبرپختونخوا موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پالیسی بنانے والا پہلا صوبہ ہے، پالیسی پر عملدرآمد کے لئے کلائمیٹ چینج کمیٹی بھی بنائی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ادارہ برائے تحفظ ماحولیات کے دورے کے موقع پر منعقدہ ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات سمیع اللہ سمیت تمام ریجنل اور ڈویژنل افسران بھی موجود تھے، اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ماحولیات نے معاون خصوصی کو ادارے میں جاری اصلاحات اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، معاون خصوصی برائے ماحولیات پیر مصور خان کو بتایا گیا کہ صوبے میں ماحولیاتی تحفظ کے لئے بنائے گئے قوانین کا نفاذ ادارے کی بنیادی ذمہ داری ہے،ادارے کے صوبے میں چار ریجنل دفاتر قائم ہیں، ادارہ صنعتی یونٹس اور ہسپتالوں میں فضلہ جات کو جلانے کے حوالے سے باقاعدگی سے مانیٹرنگ کرتا ہے، پیر مصور خان کو بتایا گیا کہ صوبے میں قائم بھٹہ خشت یونٹس بھی فضائی آلودگی کا بڑا سبب ہیں یہی وجہ ہے کہ بھٹہ خشتوں کو زیگ زاگ ٹیکنالوجی پر منتقلی کا عمل بھی جاری ہے جبکہ وہاں کام کرنے والے مزدوروں کو بھی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے، معاون خصوصی کو مزید بتایا گیا کہ اب تک 9 سیمنٹ انڈسٹریز اور 50 سٹیل انڈسٹریز میں پالوشن کنٹرول سسٹم اپنایا جا چکا ہے جبکہ 3600 صنعتی یونٹس کی جی آئی ایس مییپنگ بھی ہوچکی ہے،بریفنگ میں معاون خصوصی کو مزید بتایا گیا کہ ہید کواٹر دفتر پشاور میں انفارمیشن ڈیسک سمیت عوام کی شکایات کے ازالے کے لئے خصوصی سیل بھی بنایا گیا ہے، صنعتی یونٹس میں ای پی اے کی جانب سے بنائے گئے رولز کی خلاف ورزی اور اس حوالے سے موثر کارروائی کے لئے سنٹرئیلایزڈ مانیٹرنگ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اسی طرح ماحولیاتی تحفظ ٹربیونل بھی فعال کر دئیے گئے ہیں جنہوں نے اب تک ادارے کی جانب سے بھجوائے گئے 3800 کیسز کو نمٹایا ہے،پیر مصور خان کو بتایا گیا کہ ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لئے سکول اور کالجز کی سطح پر گرین کلبز بھی قائم کیے گئے ہیں، ہیڈ آفس پشاور میں منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا قیام آخری مراحل میں ہے،جبکہ ایبٹ آباد،مینگورہ اور ڈی آئی خان میں ریجنل لیبارٹریز بھی جلد قائم کئے جائینگی،معاون خصوصی کو کرش پلانٹس سمیت دیگر صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا،معاون خصوصی برائے ماحولیات پیر مصور خان نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت حال ہی میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لئے پشاور سمیت دیگر شہروں میں ائر کوالٹی انڈیکس کو بہتر بنانے کے لئے کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں، انھوں نے صنعتی یونٹس کو این او سی کے اجراء کے حوالے سے معلومات حاصل کیں اور متعلقہ حکام کو این او سی کے اجراء میں تاخیر کی وجوہات، اس سلسلے میں پورا ریکارڈ پیش کرنے اور این او سی کے اجراء میں لوگوں کو آسانیاں فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں، انھوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام کرنے والی این جی اوز اور ڈونرز سے روابط قائم کئے جائیں،انھوں نے دفتر میں قائم انفارمیشن ڈیسک پر کیمرہ لگانے اور انھیں انکے دفتر سے منسلک کرنے،فضائی آلودگی کاسبب بننے والے یونٹس کے خلاف موثر کارروائیاں کرنے اور ادارے کے زیر انتظام لیبارٹریز کو فعال کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں، پیر مصور خان نے کہا کہ ادرے کے ساتھ موجود فنڈز کو استعمال کرنے کے لئے جلد طریقہ کار بنایا جائے تاکہ فنڈز کی وجہ سے درپیش مسائل کو جلد حل کیا