خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی صدارت میں کمشنر ٓافس پشاور میں غیر قانونی رکشوں، بے ہنگم ٹریفک اور جامع ٹریفک منصوبہ سازی کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ممبر صوبائی اسمبلی فضل الہی، ممبر قومی اسمبلی شیر علی ارباب کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے آغاز میں وزیر ایکسائز خلیق الرحمن اور دیگر تمام ممبران کو پشاور شہر میں ٹریفک کے لیے ایک جامع منصوبہ سازی پر پریزنٹیشن دی گئی۔ وزیر ایکسائز خلیق الرحمن نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ دو ہفتے کے اندر ایک جامع منصوبہ بندی تیار کی جائے جس میں شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم اہداف کو واضح کیا جا ئے تاکہ قلیل المدت اہداف پر فوراً کام شروع کیا جا سکے اور طویل المدت اہداف کے لیے بھی اقدامات کا تعین کیا جا سکے۔ وزیر ایکسائز خلیق الرحمن نے واضح ہدایات جاری کیں کہ بی آر ٹی روٹ پر چلنے والی بسوں اور ویگنوں کو ابتدائی مرحلے میں دوسرے روٹس پر منتقل کیا جائے تاکہ پشاور کے عوام کو ٹریفک کی روانی میں درپیش پریشانیاں دور ہوں۔ اس کے علاوہ وزیر ایکسائز خلیق الرحمان نے متعلقہ اداروں کے افسران کو یہ بھی ہدایات دیں کہ بہتر کوآرڈینیشن کرتے ہوئے آبادی اور گاڑیوں کے لحاظ سے درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے جس کی بنیاد پر ایک جامع منصوبہ بندی کو ترتیب دیا جا سکے۔ وزیر ایکسائز خلیق الرحمن نے کہاکہ اگر پشاور شہر میں ٹریفک کے اس بنیادی مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو آئندہ کچھ سالوں میں پشاور کے شہریوں کو سموگ کی وجہ سے بہت سی خطرناک بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسی خطرناک صورتحال سے بچنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کے تحت اقدمات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت پشاور میں ٹریفک کی بے ہنگم صورتحال اور آلودگی کو لے کرسنجیدہ ہے اور اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر تمام تر وسائل کو بروئے کار لا کر اقدامات کرنے کے لئے پرعزم ہے۔