وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس خیبرپختونخوا کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے ادارے کی تربیتی سرگرمیوں، رضاکاروں کی خدمات اور آپریشنل تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سول ڈیفنس محض جنگی حالات ہی نہیں، بلکہ ہر قدرتی آفت اور انسانی بحران میں عوام کی ایک مؤثر دفاعی لائن ہے۔ یہ ادارہ خاموشی سے وہ خدمات انجام دے رہا ہے جو اپنی نوعیت میں نہایت اہم، وسیع اور قابلِ تحسین ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا سول ڈیفنس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ، مؤثر اور ہمہ جہت ادارہ بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ادارے کے افسران اور رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں صوبے کا قابل فخر اثاثہ قرار دیا اور کہا کہ ان کی بے لوث خدمات سوسائٹی میں ایک مثالی جذبے کی نمائندگی کرتی ہیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر سول ڈیفنس خیبرپختونخوا سید زاہد عثمان کاکاخیل نے ادارے کی موجودہ سرگرمیوں، محرم الحرام کے حفاظتی انتظامات، حالیہ سیلاب کی صورتحال، رضاکاروں کی تربیت اور دیگر اہم امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ محرم اور سیلاب کے دوران صوبے کے تمام 36 اضلاع میں سول ڈیفنس کے اہلکاروں اور رضاکاروں نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔دورے کے دوران بیرسٹر سیف نے سول ڈیفنس کی جوائنٹ پولیس کلاس کا معائنہ بھی کیا، جہاں جاری تربیتی مشقوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قسم کی پیشہ ورانہ تیاری معاشرے کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اہلکاروں کے لیے 10 ہزار روپے انعام کی منظوری کو حوصلہ افزا قدم قرار دیا اور کہا کہ رضاکاروں کی کارکردگی کو اجاگر کرنا اور ان کی حوصلہ افزائی ریاستی ذمہ داری ہے۔اس موقع پر سوات سے تعلق رکھنے والے رضاکار ہلال کی حالیہ سیلاب میں ان کی جرات مندانہ کارروائی کا ذکر بھی کیا گیا، جنہوں نے دریائے سوات میں حالیہ سیلاب کے دوران قیمتی انسانی جانیں بچائیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ان کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نوجوان قوم کا اصل سرمایہ ہیں، جو بغیر کسی لالچ کے انسانی خدمت کو اپنا مشن بناتے ہیں۔ڈائریکٹر سول ڈیفنس نے ادارے کو درپیش اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی، جن میں فائر سیفٹی معائنے، پٹرول پمپس اور ہوٹلز کی جانچ کے لیے مخصوص گاڑیوں اور آلات کی کمی، ایمرجنسی رسپانس کے لیے ساز و سامان کی عدم دستیابی، اور ادارے کی اپنی تربیتی اکیڈمی کے قیام کی اشد ضرورت شامل ہیں۔ انہوں نے 2005ء کی قومی اسمبلی کی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نویں اور دسویں جماعت کے طلبہ کے لیے سول ڈیفنس کی تین ماہ کی لازمی تربیت کے پروگرام پر فوری عملدرآمد ضروری ہے تاکہ معاشرتی سطح پر دفاعی شعور پیدا ہو۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام نکات وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے سامنے رکھیں گے تاکہ ان کے حل کے لیے عملی اور جامع حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے انسٹرکشنل سٹاف اور رضاکاروں سے خطاب میں کہا کہ ہم خیبرپختونخوا میں ایک ایسے سول ڈیفنس نظام کا خواب دیکھ رہے ہیں جو ہر شہری کو نہ صرف تربیت دے بلکہ ہر قسم کی ایمرجنسی میں بروقت اور منظم ردعمل کی صلاحیت بھی رکھتا ہو اور اس مقصد کے لیے صوبائی حکومت تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔