خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے اسلامیہ کالج پشاور میں سکواش کورٹ کا افتتاح کردیا۔ صوبائی وزیر کے ہمراہ سابق عالمی سکواش چمپئین قمر زمان، ڈائریکٹر سپورٹس علی ہوتی، رجسٹرار داؤد زاہد، پرووسٹ سید کمال، ڈائریکٹر ایڈمن شبیراحمد، حیات اباسپورٹس کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹر عابدافریدی اور ڈپٹی ڈائریکٹر پی این ڈی ظہور بھی موجود تھے صوبائی وزیر کو نئے تعمیر ہونے والے سکواش کورٹ کا دورہ کرایا گیا اور تفصیلی بریفنگ دی افتتاحی تقریب کے موقع پر صوبائی وزیر میناخان آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینا صحتمندانہ زندگی کے لیے ناگزیر ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کھیلوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ نوجوان نسل اپنی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو بہترین انداز میں بروئے کار لا سکیں انہوں نے مزید کہا کہ اسلامیہ کالج پشاور تاریخی اہمیت کا حامل ادارہ ہے، جہاں طلبہ نے نہ صرف تعلیمی میدان بلکہ مختلف کھیلوں میں بھی اعلیٰ کارکردگی دکھا کر ملک اور صوبے کا نام روشن کیا ہے۔ انہوں نے ڈائریکٹر سپورٹس اسلامیہ کالج کے کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں کی بدولت یہاں کھیلوں کی جدید سہولیات میسر ہیں جن سے طلبہ بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔قبل ازیں صوبائی وزیر کی کالج آمد پر شاندار استقبال کیا گیا انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ حکومت
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ حکومت مزدوروں کی فلاح و بہبود اور انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے مزدوروں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے محکمہ عملی اقدامات اٹھارہا ہے معیشت کی مضبوطی میں مزدور اہم کردار ادا کررہے ہیں مزدوروں کو انکاحق ملے گا کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے مزدوروں کو درپیش مسائل کے حو الے سے پشاور میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں وائس کمشنر ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن، ڈائریکٹر لیبر اور مختلف لیبر یونین اور ایسوسی ایشن کے صدور، جنرل سیکرٹریز اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی صوبائی وزیر کو لیبر یونین اور ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے فردّا فردّا مزدوروں کو درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ صوبائی وزیر نے ان مسائل کو بغور سنتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے محکمہ لیبر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اپنی ذمہ داریوں کو باطریقے احسن نبھانے اور محکمہ میں بہتر لانے کیلیے بھرپو کوشش کرونگا انہوں نے محکمہ کے افسران کو ہدایت کی کہ ٹیم ورک کی طرح کام کریں اور محکمہ کو آگے لیجانے میں اپنا کردار اداکریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کے پیسوں میں خردبرد کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی عوام کا پیسہ عوام پر لگے گا انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ مزدوروں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
رکن صوبائی اسمبلی منیر حسین لغمانی کی سربراہی میں صوبائی اسمبلی کی سپیشل کمیٹی کا اجلاس
صوبائی اسمبلی کی سپیشل کمیٹی کا اجلاس جمعرات کے روز رکن صوبائی اسمبلی اور چیئر پرسن سپیشل کمیٹی منیر حسین لغمانی کی سربراہی میں منعقد ہواجس میں ممبران صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی، محمد عارف، شفیع اللہ جان، جوہر محمد، آصف خان، احمد کنڈی، عدنان خان اور محمد نثار سمیت محکمہ ہائے داخلہ، ایڈ منسٹریشن، پولیس، مواصلات و تعمیرات کے نمائندوں، ایڈو کیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمنا خیل و دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے جیل خانہ جات ہمایون خان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء نے اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس پر حملے کو وفاقی اکائی اور صوبائی خود مختاری پر حملہ کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کی جانب سے اس واقعہ سے لاتعلقی کے تناظر میں مذکورہ واقعے کاکیس متعلقہ فرد یا ادارے پر دائر کرنے پر غور کیا۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہونے والے نقصان کے ازالے کے لئے عدالت سے رجوع کرتے وقت محکمہ قانون کی خدمات بھی بروئے کار لانے پر اتفاق کیا گیا۔اسپیشل کمیٹی کے چیئرپرسن نے خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد کے مالی معاملات کی ذمہ داریوں اور متعلقہ ایس او پیز کے بارے میں جامع تحقیقات کرتے ہوئے کمپٹرولر خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آبادکو کمیٹی کے سامنے رپورٹ جمع کرنے کے احکامات جاری کئے۔ کمیٹی کے چیئرپرسن منیر حسین لغمانی نے اس بات پر زور دیا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد کو فاٹا ہاؤس کہنا اور لکھنا غلط ہے کیونکہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد اس کی ملکیت خیبر پختونخوا حکومت کے دائرہ کار میں آچکی ہے،انہوں نے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد کی ملکیت سے متعلق واضح دستاویزی رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔سپیشل کمیٹی کی میٹنگ کے دوران ممبر صوبائی اسمبلی احمد کنڈی نے 5 اکتوبر سے لے کر 15 اکتوبر کے دوران خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد کو پہنچائے گئے مالی نقصانات کے تحریری ریکارڈ کی فراہمی کو ضروری قرار دیا۔اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بتایا کہ واقعہ سے متعلق مقدمہ کی نوعیت کار سرکار میں مداخلت کی ہے اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں مقدمہ کے لئے لازمی دستاویزی امور مکمل کر لئے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آبادواقعے پر بننے والی صوبائی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا یہ تیسرا اجلاس تھا یہ خصوصی کمیٹی پراونشل اسمبلی پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس رولز 1988 کے رول 194 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔
مویشی پال زمینداروں کو بلاسود آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی
خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک،ماہی پروری، اورامداد باہمی فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ لائیو سٹاک کے شعبہ سے وابستہ کاشتکاروں اور مویشی پال لوگوں کو بلاسود قرضے فراہمی کئے جائیں گے اوراس منصوبے کا مقصد چھوٹے پیمانے پر کسانوں کو اپنے مویشیوں کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے، دودھ اور گوشت کی پیداواری اور اپنی مالی صلاحیت بہتر کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ لائیو سٹاک کے جاری منصوبوں اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری لائیو سٹاک،فیشریز و کوآپریٹیو فخرعالم خان، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک ریسرچ ڈاکٹر اعجاز علی، ڈائریکٹر لائیوسٹاک ضم اضلاع ڈاکٹر عبد الوحید وزیر، رجسٹرار کوآپریٹیو محمد اسحاق اور محکمہ لائیو سٹاک فیشریز و کوآپریٹیو کے دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ اجلاس میں ڈی جی لائیو سٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان نے لائیو سٹاک توسیع میں اب تک کئے گئے اقدامات ا و رمنصوبوں کے بارے میں اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مویشی پال حضرات کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کے لیے بینک کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھر پور اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ جبکہ اصل رقم آسان اقساط میں جمع کرائی جائے گی۔ ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ (ریسرچ) ڈاکٹر اعجاز علی نے اجلاس میں لائیو سٹاک ریسرچ کے سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مویشیوں اور پولٹری کی بیماریوں پر تحقیق کا عمل جاری ہے اور اس کے لئے شعبہ لائیو سٹاک ریسرچ کے تحت پشاور،ایبٹ آباد، چترال، سوات، کوہاٹ اور ڈی آئی خان میں جدید سہولیات سے آراستہ ریسرچ سینٹر قائم ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے ماہی پروری کے شعبہ میں تحقیق پر زور دیتے ہوئے لائیو سٹاک ریسرچ کے افسران سے کہا کہ وہ مچھلیوں کی پیداوار بڑھانے، بہترین افزائش، بیماریوں کے سدباب پر تحقیق کریں اور کوآپریٹیو بنک کی بحالی اور امداد باہمی کو مزید فعال کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ اجلاس میں لائیو سٹاک سیکٹر کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جانوروں کی شناخت اور سراغ لگانے کے نظام کو متعارف کررہے ہیں جو مویشیوں کے انتظام اور نگرانی میں اضافہ کریں گے ان اقدامات کی بدولت مجموعی پیداواری صلاحیت بہتر ہوگی اور بیماریوں پر قابو پانے میں بھی مددملے گی۔
مریم نواز الزام تراشی بند کریں اور پنجاب کالج کے معاملے میں انصاف کو یقینی بنائیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات وتعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے پنجاب کالج کے واقعہ کی شفاف تحقیقات پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی بھی غلیظ اور بیہودہ سیاست کا سہارا نہیں لیا، جو شریف خاندان کا وطیرہ رہا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ زیادتی جیسے حساس معاملے پر غیر جانبدار تحقیقات کی بجائے دوسرے صوبے کی حکومت پر الزام تراشیاں کر کے عوام کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ ناکام ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی بیان بازی اور الزامات لگانا اس اہم مسئلے پر افسوسناک ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح کیا کہ مریم نواز انصاف فراہم کرنے کی بجائے انتظامیہ کے ذریعے احتجاج کرنے والے طلباء پر لاٹھیاں برسا رہی ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ تاہم نہتے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے ان پر تشدد کرنا مسلم لیگ ن کا وطیرہ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد پی ٹی آئی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن ہے جو طلباء پر تشدد کر رہی ہے۔ اسی قسم کے واقعات ماڈل ٹاؤن لاہور میں بھی کیے گئے تھے جہاں انصاف کی فراہمی کو نظر انداز کر کے حاملہ خواتین پر گولیاں برسا کر انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور مریم نواز کے اعصاب پر سوار ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اعصاب پر قابو نہیں رکھ پا رہیں۔ واقعہ پنجاب میں ہوا اور مریم نواز نے بلاوجہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مریم نواز بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور ان کی یہ حالت انہیں کچھ بھی بولنے پر مجبور کر دیتی ہے
صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیر صدارت سوات موٹر وے فیز2 اور دیر موٹر وے کے حوالے سے ایک اجلاس کا انعقاد
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ہدایت پروزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیر صدارت سوات موٹر وے فیز2 اور دیر موٹر وے کے حوالے سے ایک اجلاس بدھ کے روز پشاور میں منعقد ہوا جس میں ممبر صوبائی اسمبلی و چیئرمین ڈیڈیک سوات اختر خان ایڈوکیٹ، اراکین صوبائی اسمبلی انور خان ایڈوکیٹ اور اعظم خان سمیت سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو محمد اسرار، منیجنگ ڈائریکٹر خیبر پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی اسد خان اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ عوام کو آمدورفت کی سہولیات دینے اور تجارت و سیاحت کی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے سڑکوں اور موٹرویز کی تعمیر ضروری ہے جس کے لئے صوبائی حکومت بھر پور اقدامات اٹھا رہی ہے اور سوات موٹروے فیز۔ II اور دیر موٹر وے کا منصوبہ اسی سلسلے کی کڑی ہے جسے علاقے کے عوام کی امنگوں کے عین مطابق مکمل کیا جا رہا ہے اجلاس میں سوات موٹروے فیز۔II اور دیر موٹر وے منصوبوں کے موجودہ تعمیراتی ڈیزائن اور اس منصوبوں کو عوامی توقعات کے مطابق مفید بنانے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اس موقع پر شرکاء اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 36.50بلین روپے کی لاگت پر مشتمل سوات موٹر وے فیز۔IIتقریبا 80 کلومیٹر طویل ہوگی اور 9پلوں کی تعمیر کے ساتھ 7انٹرچینج بھی منصوبے میں شامل ہیں جبکہ درکار اراضی کے حصول کے لیے 21.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ سوات موٹروے فیز۔I کی کامیابی کے بعد صوبائی حکومت اب سوات موٹر وے فیز۔II اور دیر موٹر وے کی تعمیر شروع کررہی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ تعمیراتی منصوبے عوامی فلاح و بہبود کے لئے ہوتے ہیں اور سوات موٹر وے فیز۔II اور دیر موٹر وے میں جہاں کہیں بھی مقامی لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے تو صوبائی حکومت پوری سنجیدگی کے ساتھ انہیں حل کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ اس ضمن میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر حکومتی سطح پرایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو مقامی لوگوں کے منصوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے، ڈیزائن میں مزید بہتری پیدا کرنے اور اسے عوامی ضرورتوں سے ہم آہنگ بنانے کے لئے اپنی سفارشات مرتب کرکے پیش کرے گی، اجلاس میں حکام نے صوبائی وزیر کو مذکورہ منصوبوں پر اب تک کی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں محکمہ صحت کی پرفارمنس ریویو کا پہلا اجلاس
مشیر صحت احتشام علی کی سبربراہی میں محکمہ صحت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر محمد سلیم، ایڈیشنل ڈی جیز اور ڈائریکٹر انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ ڈاکٹر اعجاز سمیت تمام ڈی ایچ اوز نے شرکت کی۔ اجلاس میں بنیادی و دیہی مراکز صحت میں روزانہ کی او پی ڈی، ادویات کی دستیابی، طبی آلات کی فعالی، انتظامی ڈھانچے کی فعالی اور صفائی کی صورتحال پر ڈی ایچ اوز کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر صحت احتشام علی نے اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس ماہانہ ہوا کرے گا جس میں محکمہ صحت کے مختلف امور پر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کرناہے۔ ادویات کی فراہمی، بیسک ایمرجنسی آن نیونیٹل کئیر سنٹر کا قیام، ہیومن ریسورس کا صحیح استعمال، امیونائزیشن اور پرائمری کئیر مینجمٹ کمیٹیوں کی فعالی و بحالی سے محکمہ صحت میں گورننس بہتر ہوسکے گی۔ جس ڈی ایچ او اور ایم ایس کے زیر انتظام ہسپتال کی او پی ڈی کم ہو تو ان کا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ اس سیٹ پر مزید بیٹھے۔ مفت ادویات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے یہ ذمہ داری ڈی ایچ او کی ہے کہ ہر میرض کو جو کسی بھی بنیادی مرکز صحت آتا ہے اسے تجویز کردہ ادویات مفت فراہم کی جائیں۔ ڈی ایچ او نے پہلے ہی ادویات کے آرڈر دئے ہیں جس میں ابھی تک صرف چالیس فیصد ادویات پہنچ چکی ہیں باقی ادویات کی جلد سے جلد دستیابی کو ممکن بنائیں۔ سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ نے ڈی ایچ اوز کو ہدایت کی کہ جون میں ادویات کی خریداری کے جو آرڈرز دئے گئے ہیں وہ ابھی تک کیوں نہیں پہنچے؟۔ نوے دن کے اندرد اندر ادویات کی سپلائی نہیں ہوتی تو سپلائیر کو بلیک لسٹ کرنے کیلئے محکمہ صحت کو لکھے۔ پیسے پہلے ہی ریلیز ہوچکے ہیں۔ جن ادویات کا ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کلئیر ہے انہیں فوری طور پر مراکز صحت میں منتقل کیا جائے۔مسلسل غیر حاضر میڈیکل سٹاف کیخلاف فوری کاروائی کیلئے ضلعی افسران فوری خط و کتابت شروع کریں۔ ڈائریکٹر آئی ایم یو نے اجلاس میں ریجنل اور اضلاع کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی سکورکارڈ کے مطابق ستمبر میں بنیادی مراکز صحت کی روزانہ اوسط او پی ڈی 20 مریض، دیہی مراکز صحت میں اوسط روزانہ او پی ڈی 68 مریض جبکہ 20 ضروری ادویات کی موجودگی 51 فیصد رہی۔ طبی آلات کی فعالی 91 % انتظامی ڈھانچے کی فعالی 81 % اور صفائی کی صورتحال 71 % رہی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وسطی اور جنوبی ریجنز میں او پی ڈی میں بہتری جبکہ ہزارہ اور ملاکنڈ ریجنز میں او پی ڈی میں واضح کمی آئی ہے۔ 90 ضروری ادویات کی دستیابی میں صوبائی سکور 40 فیصد رہا۔ میڈیکل آفیسرز کی دستیابی میں صوبائی سکور 63 فیصد رہا۔ ستمبر میں 356 میڈیکل افسران غیر حاضر پائے گئے۔تمام ہسپتالوں میں پرائمری مینجمنٹ کمیٹیاں فعال کردی گئی ہیں۔ ہسپتالوں کے پرائمری اور ہاسپٹل مینجمنٹ کمیٹیوں میں 87 ملین روپے موجود ہیں۔ ستمبر میں بنیادی مراکز صحت میں 1400 سے زائد زچگیاں ہوئی ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی و چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عدیل اقبال کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ کا تعارفی اجلاس
رکن صوبائی اسمبلی و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ ملک عدیل اقبال کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ میں قائمہ کمیٹی کا ابتدائی اور تعارفی اجلاس منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ارکان صوبائی اسمبلی اور محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے افسران سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ سیکرٹری محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ ارشد خان نے محکمہ کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔ سیکرٹری محکمہ اطلاعات ارشد خان نے درپیش مسائل خاص طور پر بجٹ کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا اور ساتھ اس عزم کا اظہار کیا کہ مستقبل قریب میں روایتی میڈیا کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل میڈیا سے بھرپور استفادہ کرنے کے لئے ڈیجیٹل میڈیا ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ سوشل میڈیا پر صوبائی حکومت کی فلاحی منصوبوں کو بہترین انداز میں عوام تک پہنچایا جاسکے۔اس موقع پر مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے محکمہ اطلاعات کے ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی زر علی نے محکمہ اطلاعات میں اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا خصوصی خلاصہ پیش کیا اور محکمہ میں شفافیت اور نظم و ضبط کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا. چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عدیل اقبال نے صوبائی اسمبلی اور قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کی میڈیا میں مؤثر کوریج پر زور دیا اور اس موقع پر یہ تجویز پیش کی گئی کہ صوبائی اسمبلی میں محکمہ اطلاعات کا خصوصی ڈیسک قائم کرنے پر غور کیا جائے، اجلاس میں صوبائی حکومت کے عوام دوست منصوبوں کی موثر تشہیر کرنے کے لئے لائحہ عمل بنانے پر تفصیلی گفتگو کی گئی، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے محکمہ کو فنڈ کے حوالے سے درپیش مسائل فوری طور پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اجلاس کے آخر میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ ملک عدیل اقبال نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کے زیر اہتمام عالمی یوم خوراک کے حوالے تقریب کا انعقاد
جدید زرعی ٹیکنالوجی کے ذریعے خوراک کے نظام کو مضبوط کرنے، زرعی پیداواربڑھانیاور محفوظ خوراک تک رسائی یقینی بنانا وقت کی ضرورت ہے، صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کا خطاب
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے زیر اہتمام ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور میں عالمی یوم خوراک کے موقع پر ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا عنوان ”بہتر زندگی و مستقبل کے لیے بہتر خوراک تک رسائی” تھا۔ تقریب میں صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو، ڈائریکٹر جنرل فوڈ سیفٹی واصف سعید، پرو وائس چانسلر ایگریکلچر یونیورسٹی ڈاکٹر داؤد جان سمیت دیگر حکام اور طلباؤ طالبات بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھوک، غذائیت کی کمی، محفوظ خوراک اور زراعت پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان میں 38 فیصد بچے پانچ سال کی عمر تک غذائیت کی کمی اور مناسب نشوونما نہ ملنے کے باعث متاثر ہیں، جبکہ 20 فیصد آبادی کو خوراک کی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف اعداد و شمار نہیں، بلکہ ایک چیلنجنگ مستقبل کی تصویر ہے، جسے بہتر بنانے کے لیے ہمیں جدید زرعی ٹیکنالوجی کے ذریعے خوراک کے نظام کو مضبوط کرنے، زرعی پیداواربڑھانیاور محفوظ خوراک تک رسائی یقینی کی ضرورت ہے صوبائی وز نے یہ بھی کہا محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی کیلئے خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کا کلیدی کردار ہے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ زرعی یونیورسٹی اور خیبرپختونخوا زرعی تحقیقی نظام اس حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ ہمیں خشک سالی کا مقابلہ کرنے والی فصلوں پر تحقیق، پانی کا موثر استعمال اور دیرپا زرعی پریکٹسز اپنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ خوراک تک رسائی کے حوالے سے تمام سماجی و اقتصادی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سماجی تحفظ کے پروگرامز اور بہتر مارکیٹ کی فراہمی ضروری ہے۔تقریب کے دوران مقررین نے طلبہ وطالبات کو عالمی یوم خوراک کی اہمیت پر آگاہی دی گئی اور انہیں مستقبل میں زراعت اور محفوظ خوراک تک رسائی کے حوالے مسائل پر کام کرنے کی ترغیب دی گئی۔تقریب کے آخر میں مہمانوں کو شیلڈ پیش کی گئیں اور صوبائی وزیر اور دیگر شرکاء نے آگاہی واک بھی کی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ وزیر خیبر پختونخوا اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایت
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ وزیر خیبر پختونخوا اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایت پر صوبے کی سرکاری جامعات کو معالی طور پر بہتر بنانے اور اکیڈمک ایکسیلنس کی طرف لیجانے کیلیے بھرپور اقدامات اٹھارہے ہیں یونیورسٹیوں کو کیٹیگریز کیا ہے یونیورسٹیوں کو مختلف کیٹیگری میں شامل کیا ہے بہت جلد ان جامعات کو اپنے پاؤں پر کھڑاکرینگے جو مالی بحران کا شکار ہیں صوبائی وزیر کا اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے حوالے سے کہنا تھا کہ مذکورہ کالج تاریخی لحاظ سے اپنا ایک مقام اور حیثیت رکھتا ہے اسلامیہ کالج یونیورسٹی مالی طورپر ہائی رسک کیٹیگری میں نہیں ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک یا دوسال میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی سرپلس پر چلاجائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اسلامیہ کالج پشاورمیں سٹاف کیلئے جناح رہائشی کالونی میں کوارٹرزکے افتتاح کے موقع پرمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا صوبائی وزیر نے فیتہ کاٹ کر جناح رہائشی کالونی کاباقاعدہ افتتاح کیا اس موقع پررجسٹرارابرارداؤد،ڈپٹی ڈائریکٹر پی این ڈی ظہور، پرووسٹ سیدکمال، ڈائریکٹر سپورٹس علی ہوتی، ایڈمنسٹریٹرحیات آبادسپورٹس کمپلیکس عابدآفریدی، پروفیسرز،سٹاف سمیت دیگر بھی کثیر تعداد میں موجودتھے صوبائی وزیر نے اسلامیہ کالج کی جناح کالونی میں پروفیسرز کوچار کوارٹرزکی چاپیاں حوالے کیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نئی نسل کی بہتررہنمائی اور انکی تعلیم وتربیت پرخصوصی توجہ دے رہی ہے،انکی خواہش ہے کہ صوبے کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نہ صرف طلبہ بلکہ اساتذہ کوبھی بہترین سہولیات فراہم کی جاسکیں۔تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے کوشاں ہیں اس موقع پر جناح رہائشی کالونی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے صوبائی وزیر کو منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی۔