Home Blog Page 108

خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے ذ یر اہتمام فارم ڈی، ڈی پی ٹی، بی ایس نرسنگ اور بی ایس الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے

خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے ذ یر اہتمام فارم ڈی، ڈی پی ٹی، بی ایس نرسنگ اور بی ایس الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مختلف شعبوں میں داخلوں کے لیے دوسراکے ایم یو سنٹرلائزڈ داخلہ ٹیسٹ اتوار 6اکتوبر 2024کومنعقد کیا جائیگا۔ ٹیسٹ صوبے کے 13شہروں کے 16 امتحانی مراکز میں صبح بیک وقت 9 بجے شروع ہوگا، مذکورہ ٹیسٹ میں کل 26993 امیدوار حصہ لیں گے۔ تمام طلباء وطالبات کو رش اوربدنظمی سے بچنے کے لیئے ٹیسٹ سنٹرز میں صبح 7 بجے پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہیں۔ طلباء کوموبائل فون،گھڑیاں، کیلکولیٹر،زیورات اورٹیسٹ میں مدد دینے والا کوئی بھی مواد ساتھ نہ لانے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حوالہ پولیس کر کے ایف آئی آردرج کی جائے گی۔ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان دو سے تین دنوں کے اندر کیا جائے گا جسے کے ایم یو کی آفیشل ویب سائٹ پر دیکھا جاسکے گا

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی متعلقہ حکام کو صوبے میں جیم سٹون بزنس اور کھیلوں کے فروغ کے لیے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے ہدایت

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت صوبے میں جیم سٹون بزنس کی ترقی اور کھیلوں کو فروغ دینے کے حوالے سے پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ صنعت اور محکمہ کھیل کے سیکرٹریز، ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، بزنس و سپورٹس ایسوسی ایشنز کے نمائندوں اور اہم عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیف سیکریٹری نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ قیمتی پتھروں کی صنعت سے وابستہ سرمایہ کاروں، کاروباری افراد اور تاجروں کو بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو اللہ تعالیٰ نے بڑی مقدار میں قیمتی جواہرات کے خزانو ں سے نوازا ہے اور اگر وسیع طور پر سرمایہ کاری کی جائے تو صوبے کی اقتصادی ترقی میں یہ شعبہ نمایاں کردار ادا کرنے کے ساتھ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے نئے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔چیف سیکریٹری نے مزید کہاکہ حکومت ایک ایسا سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے جو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کر نے اور کاروباری عمل میں آسانی کو یقینی بنانے کے ساتھ صوبے کے قیمتی پتھروں کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ فراہم کرے۔ انہوں نے حکام کو مزید ہدایت کی کہ وہ ایسے اقدامات اٹھائیں جو سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو آسان،ہموار اور شعبہ صنعت میں مزید اسٹیک ہولڈرز کو راغب کریں۔اجلاس میں جیم سٹون بزنس پر بات چیت کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا اور اس حوالے سے چیف سیکرٹری نے بین الاقوامی معیار کے کھلاڑی پیدا کرنے کے ضمن میں صوبے کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے پیشہ ورانہ ماحول بنانے کی اہمیت پر زور دیا جہاں سپانسرز اور سرمایہ کار کھیلوں کی ترقی میں آسانی سے اپنا کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں کی سہولیات اور کھیل کے میدانوں میں نمایاں بہتری کی بدولت خیبر پختونخوا اب قومی اور بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کے لیے تیار ہے جس سے ہمارے کھلاڑیوں کی پروفائل بلند ہونے کے ساتھ صوبے کا وقار بھی بلند ہو گا۔انہوں نے سپورٹس حکام کو بھی ہدایت کی کہ وہ قومی و بین الاقوامی ایونٹس کے انعقاد میں اپنی کوششیں مزیدتیز کریں اور پرائیویٹ سیکٹر اور سپورٹس ایسوسی ایشنز کے درمیان شراکت داری کو فروغ دیں۔کھیلوں کے مضبوط انفراسٹرکچر کی ترقی میں کارپوریٹ سپانسرشپ کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کھلاڑیوں، کوچز اور کھیلوں کے وابستہ دیگر افراد کو ضروری تعاون فراہم کرنے کے پیش نظرسرمایہ کاروں اور کاروباری رہنماؤں سے صوبے میں مختلف کھیلوں کے فروغ میں اپنا حصہ ڈالنے کی بھی اپیل کی جس کے لئے صوبائی حکومت سپورٹ فراہم کرے گی.

ہارس ٹریڈنگ کے لیے ایک بار پھر راہ ہموار کی جا رہی ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا سخت ردعمل

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کی ووٹنگ میں ہارس ٹریڈنگ کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا جو کہ جمہوریت کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ آرٹیکل 63 اے فیصلہ کا لعدم قرار دینے کے بعد زرداری اور شریف خاندان کے لئے اراکین پارلیمنٹ خریدنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ یہ فیصلہ سیاسی مافیا کو فائدہ جبکہ ملک کی جمہوریت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب عدالتیں سیاسی مصلحت کا شکار ہوتی ہیں تو انصاف کا نظام متاثر ہوتا ہے۔ عمران خان نے اس ہارس ٹریڈنگ کا قلع قمع کر دیا تھا، مگر اب کی صورت حال تشویشناک ہے۔ آرٹیکل 63 اے کے تیز ترین فیصلے نے سب کو حیران کیا جبکہ یہ فیصلہ عدالتی نظام کیلئے باعث شرمندگی رہے گا۔ انھوں نے وکلاء برادری سے اپیل کی کہ  پی ٹی ائی کا ساتھ دیکر اس غیر آئینی ترامیم کا راستہ روکیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ بہت جلد

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ بہت جلد محکمہ اعلیٰ تعلیم میں سزا و جزا کا عمل شروع کرینگے جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریگا اسکو ریوارڈ سے نوازا جائیگا اور جس کی کارکردگی خراب ہوگی اسکو سزا بھگتنا ہوگانظام تعلیم کو بہتر بنانے کیلیے اقدامات اٹھارہے ہیں صرف گریجویٹس پیدا نہیں کرنے بلکہ کوالٹی اور ایکسلنس گریجویٹس پیدا کرنے ہے ایسے ڈگری ہولڈرز پیدا کرنے ہے جن کو ڈگری مکمل ہونے سے پہلے روزگار ملے صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خصوصی ہدایت پر ضلع مہمند کے سرکاری کالجز کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا یکہ غنڈ ڈگری کالج میں صوبائی وزیر کے ہمراہ ممبر قومی اسمبلی ساجد مہمند، ممبر صوبائی اسمبلی محبوب شیر، ڈاکٹر اسرار، ڈائریکٹر ایجوکیشن، ضلع مہمند کے تمام کالجز کے پرنسپلز بھی موجود تھے صوبائی وزیر کو پرنسپلز نے اپنے متعلقہ کالجز کے بارے میں الگ الگ بریفنگ دی صوبائی وزیر کو گورنمنٹ ڈگری کالج یکہ غنڈ، گورنمنٹ ڈگری کالج لاکڑی، گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چاندہ حلیمزئی، گورنمنٹ کالج آف میجمنٹ سائنسز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں صوبائی وزیر کو کالجز میں انٹر، بی ایس، ڈگری پروگرامز اور ایڈمیشنز کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا کالجز میں ٹیچنگ سٹاف، لیبارٹریز سمیت دیگر پر بریفنگ دی گئی ضلع مہمند کالجزکے پرنسپلز نے صوبائی وزیر سے کالجز میں سہولیات کی کمی کو پورا کرنے کا مطالبہ بھی کیا صوبائی وزیر نے کالجز پر تفصیلی بریفنگ لینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری کالجز میں سہولیات کی کمی کو ترجیحی بنیادوں پر پور کررہے ہیں انہوں نے۔کہا کہ مارکیٹ کے ضرورت کے مطابق مضامین کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں عام کرنے پر توجہ دی جائیں جن مضامین میں انرولمنٹ کم ہے ان کو رول اپ کریں ہمیں دنیا کے مطابق چلنا ہوگا سٹوڈنٹس کو مارکیٹ اورینٹیڈ مضامین کی طرف مائل کرنا ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کو بھاری عوامی مینڈیٹ حاصل ہے اور ہماری حکومت کی کوشش ہوگی کہ موجود دستیاب وسائل میں زیادہ سیزیادہ ڈیلیور کرسکے انہوں نے کالجز پرنسپلز کو ہدایت کی کہ اپنے اختیارات کو استعمال کرکے کالج کی بعض ضروریات کو پوراکریں جبکہ دیگر سہولیات اور ضروریات کیلیے اپنے ڈیمانڈز محکمہ کو بھیجوائے سرکاری کالجز کو شمسی نظام پرمنتقل کرنے کیلیے اقدامات کررہے ہیں۔

صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال کی زیر صدارت صوبائی سیڈ کونسل کا خصوصی اجلاس

خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کہا ہے کہ تحقیقی مراکز ایسے بیج متعارف کروائے جس سے زمینداروں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھائی جائے تاکہ زمیندار خوشحال اور صوبہ خودکفالت کی جانب گامزن ہو۔ تحقیقی مراکز اپنے اپنے علاقوں کے فصلوں کی مناسبت سے تحقیق کریں۔تاکہ اس علاقے کیلئے اعلی قسم کے فصلوں کے بیج متعارف کروائے جائیں۔ بیج کے حوالے سے زمینداروں میں آگاہی پھیلائی جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار صوبائی سیڈ کونسل کے خصوصی اجلاس کے صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس اجلاس میں سیکرٹری زراعت سمیت صوبائی سیڈ کونسل کے اراکین نے شرکت کی۔اجلاس میں صوبائی سیڈ کونسل کے عرض و مقاصد، تشکیل نو، بیجوں کی سرٹیفکیشن و پیداوار بڑھانے سمیت اجلاس کے ایجنڈے پر تفصیلی بحث ہوئی۔ اجلاس میں پنجاب کے گندم کے چار اقسام کے بیچ اکبر-2019، عروج- 2022، فخر بھکر – 2017 اور بھکر سٹار کی خیبرپختونخوا میں کاشت پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان بیجوں پر مزید تحقیق، پیداوار، بیماریوں سمیت مختلف عوامل کا جائزہ لے کر اگلے ہفتے دوبارہ صوبائی سیڈ کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے۔ صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے کونسل میں زمینداروں کی نمائندگی بڑھانے اور چترال،پاڑہ چنار سمیت دیگر زمینداروں کے نمائندے کونسل کے رکن بڑھانے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ابتک گندم کے 41 مختلف اقسام کے بیچ متعارف کروائے گئے ہیں۔صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے ہدایت کی سیڈ کے حوالے سے زراعت کے مختلف ڈائریکٹوریٹ کو روابط قائم کیے جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زمینداروں کی فلاح و بہتری ترجیح ہیں۔ جوار میں کپتان بیج کی پیداوار بہترین ہیں۔کسی قسم کی کوتاہی و لاپرواہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ اپنے ذمہ داریوں و فرائض کی انجام دہی بہتر انداز میں کریں۔محکمہ زراعت کی فوڈ سیکیورٹی میں اہم کردار ہے۔صوبائی سیڈ کونسل میں زمینداروں کے نمائندگان نے صوبائی وزیر زراعت کے اقدامات کو سراہا۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیرصدارت انسدادِ ڈینگی اقدامات کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے صوبہ بھر میں انسدادِ ڈینگی اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں پشاور، نوشہرہ اور خیبر سمیت ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہونے والے دیگر اضلاع میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے محکمہ صحت کے حکام، ڈویژنل کمشنرز اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ انسدادِ ڈینگی اقدامات تیز کریں اور ڈینگی کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے مربوط حکمت عملی کے تحت آگے بڑھیں۔اجلاس کے دوران، جس میں محکمہ صحت، تعلیم، اطلاعات، لوکل گورنمنٹ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، اریگیشن کے سیکرٹریز اور محکمہ فنانس حکام نے شرکت کی، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم نے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے جاری اقدامات کا جائزہ پیش کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پشاور، ہزارہ اور مردان ڈویژنوں میں کیسز زیادہ ہیں اور ماہ اکتوبر اور نومبر میں ڈینگی لاروا کی افزائش کے لیے بدستور سازگار درجہ حرارت ہونے کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔نوشہرہ میں ڈینگی سے متعلق دو اموات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے متعلقہ حکام کو جلد از جلد تفصیلی تحقیقی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور صحت حکام کو انسدادِ ڈینگی کے لئے ڈینگی کے مریضوں کی دیکھ بھال کی سہولیات کا معائنہ کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ ڈینگی کے مریضوں کے لیے ایس او پیز کے تحت آئسولیشن وارڈ اور علاج کی دیگر سہولیات ہسپتالوں میں موجود ہونے چاہئیں۔انہوں نے متنبہ کیا کہ کئی علاقوں میں ڈینگی کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد صحت عامہ کے فوری اور مربوط ردعمل کا تقاضا کرتی ہے۔چیف سیکرٹری نے محکمہ خزانہ کو صحت کے شعبے کو فنڈز کے اجراء میں تیزی لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ صحت عامہ خدمات کی فراہمی ترجیح ہے اور اس ضمن میں فنڈ ضرورت کے مطابق بروقت فراہم ہونے چاہئیں.
انہوں نے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی ڈینگی رسپانس سرگرمیوں کے بارے میں روزانہ کی پیش رفت پر مبنی رپورٹ پیش کریں۔صوبائی دارالحکومت کے ناصر باغ، ریگی، سفید ڈھیری، شیخان، پشتخرہ، پلوسی، تہکال بالا، اور بڈھ بیر میں کیسز میں خطرناک حد تک اضافے کے پیش نظر، چیف سیکرٹری نے محکمہ صحت کے حکام کو پشاور میں سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ان علاقوں میں ڈینگی کنٹرول کے لئے فوگنگ اور لاروا کش اسپرے، سائٹ کا باقاعدہ معائنہ، اور آگاہی واک کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ڈینگی کی روک تھام میں عوام کی شمولیت کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے چیف سکریٹری نے وسیع پیمانے پر عوامی بیداری مہم کی ضرورت پر زور دیا اور بھر پور عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی شیر علی ارباب نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

نظام پور 29 کلومیٹر سڑک پرذاتی مسافر اور چھوٹی گاڑیوں پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں لگنے دیں گے۔صوبائی وزیر ایکسائز میاں خلیق الرحمان

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم صوبائی وزیر ایکسائز میاں خلیق الرحمان کے ساتھ اجلاس میں متفق، صرف ٹو ایکسل اور اس سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس لگایا جائے گا

پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کے زیر سرپرستی نظام پور نوشہرہ ٹول پلازہ پر ٹول ٹیکس لگانے کے حوالے سے ایک اعلی سطح اجلاس مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم اور صوبائی وزیر ایکسائز میاں خلیق الرحمان کے مشترکہ زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پختونخوا ہائی وے اتھارٹی اور مقامی انتظامیہ کے حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پختونخواہائی وے اتھارٹی کی زیر نگرانی جتنی بھی سڑکیں قرضہ جات لیکر بنائی گئی ہیں ان کی مرمت اور بحالی حکومت کا کام ہے جن کیلئے روڈ ٹول پلازہ کے ذریعے ٹول ٹیکس لینا لازمی ہے تاکہ صوبے میں سڑکوں کی حالت بہتر ہو کر عوام کو مشکلات اور حادثات سے چھٹکارا حاصل ہو سکے۔ اجلاس کا ایجنڈا نظام پور 29 کلومیٹر روڈپر ٹول پلازہ کی فعالی تھی تاکہ اس سڑک پر گزرنے والی گاڑیوں سے ٹول ٹیکس لینا شروع کیا جا سکے جس پر صوبائی وزیر ایکسائز میاں خلیق الرحمان نے اجلاس کو واضح طور پر بتایا کہ کسی بھی مسافر اور ذاتی گاڑی سمیت تمام چھوٹی گاڑیوں پر کسی قسم کا ٹول ٹیکس نہیں لگنے دیں گے جس پر مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ نظام پور ٹول پلازہ پر صرف بڑی گاڑیوں جن میں 2 ایکسل ٹرکس ٹریکٹرز بمعہ ٹرالی، تھری ایکسل ٹرکس اور اس سے بڑی گاڑیوں سے ٹیکس لیا جائے گا۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ 25 سواریوں سے کم رکھنے والی گاڑی سے بھی ٹول ٹیکس نہیں لیا جائے جس میں منی بس اور مزدہ کو بھی استشنا حاصل ہوگا۔ صوبائی وزیر ایکسائز میاں خلیق الرحمان نے پختونخوا ہائی وے اتھارٹی حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سڑک کے دونوں اطراف میں سائیڈ وال مکمل کی جائیں تاکہ حادثات میں کمی ہو سکے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا نواز شریف اور مریم نواز کے بیان پر ردعمل

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا سے مریضوں کے اپنے علاج کے لئے پنجاب جانے کا نواز شریف کا بیان مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شریف خاندان کے افراد خود توسردرد کے علاج کے لئے بھی لندن جاتے ہیں اور اگر پنجاب کے ہسپتال اتنے اچھے ہیں تو خود اپنا علاج ان ہسپتالوں میں کیوں نہیں کراتے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے سوال اٹھایا کہ پنجاب میں اقتدارکی کئی باریاں لینے کے باوجود صحت کارڈ منصوبہ کیوں شروع نہیں کیا گیا۔آج عمران خان کا اپنا گھر سکیم منصوبہ کو کاپی کیا ہے تواب صحت کارڈ منصوبہ کب کاپی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں معاشی استحکام کا دعوہ بھی مضحکہ خیز  ہے اورملک پر مسلط جعلی فارم 47 کی حکومت ن لیگ کی نہیں ہے، شائد نواز شریف شہباز شریف کی حکومت کو ن لیگ کی حکومت نہیں مانتے ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی تقریر سے لگ رہا ہے کہ اپنے بھائی کی حکومت سے وہ خوش نہیں ہیں اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور باپ بیٹی دونوں کے اعصاب پر سوار ہے۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور احتجاج کے لئے پنجاب آتے ہیں جو انکا جمہوری اور آئینی حق ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آ رہا کہ اقتدار کی کئی باریاں لینے کے باوجود نواز شریف آج کس سے گلہ کررہے ہیں، دریں اثناء وزیر اعلیٰ کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ نے اہور کی سڑکوں پر نابینا افراد پر تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت تسلط میں لاہور کی سڑکوں پر اب نابینا افراد بھی خوار ہورہے ہیں اور ان کی مدد کرنے کی بجائے انہیں تشدد کا نشانا بنایا جا رہا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف ان نابینا افراد پر ہونے والے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی حکمران مریم نواز کی انتظامیہ نے نابینا افراد پر بھی ڈنڈے برسائے ہیں جو نا انصافی اور ظلم کی انتہا ہے حالانکہ بدترین ڈکٹیٹر شپ میں بھی کبھی نابینا افراد پر تشدد نہیں ہوا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ ٹک ٹاکر وزیراعلیٰ کے دعووں کا پول نابینا افراد نے کھول دیا۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ ٹک ٹاک پر ترقی کے دعوے تو بہت کرتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ سڑکوں پر احتجاج روز کا معمول بن چکا ہے اور اس سے بڑا نا اہلی کا دوسرا ثبوت کیا ہوگا کہ اب نابینا افراد بھی جعلی حکومت کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم مظاہرین پر تشدد شریف خاندان کا پرانا وطیرہ ہے اور اس حوالے سے ماڈل ٹاون کی مثال سب کے سامنے ہے۔

مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں صحت کارڈ سے متعلق اجلاس معنقد ہوا

مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں صحت کارڈ سے متعلق اجلاس معنقد ہوا۔ اجلاس میں سی ای او صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی، سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے نمائندے فیاض نور و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر صحت نے صوبے میں صحت کارڈ پر ہسپتالوں کی ایمپنلمٹ کیلئے جاری سروے بارے کہا کہ جو ہسپتال کرائٹیریا پر پورا نہ اترے انہیں فوری نا اہل قرار دیں۔صحت کارڈ پر موجود ہسپتالوں کی بارہا مانیٹرنگ معیاری علاج تک رسائی کا واحد حل ہے۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ ہسپتالوں کی صحت کارڈ پر ایمپلنلمنٹ کیلئے پورٹل یکم جولائی سے کھولا گیا تھا۔ جس پر 173 ہسپتالوں نے آن لائن ایپلائی کیا تھا۔ صوبہ بھر میں ہسپتالوں کی اسسمنٹ کا نوے فیصد مکمل ہوچکا ہے۔ چیف ایگزیکٹیو ٓفیسر صحت کارڈ ریاض تنولی نے بتایا کہ اگلے ہفتے تک ہسپتالوں کی لسٹ فائنل ہوجائیگی جس کی حتمی منظوری پالیسی بورڈ دیگا۔ ہسپتال ایمپنلمنٹ سے قبل ڈسک اور فزیکل اسسمنٹ کے مراحل سے گزرتے ہیں۔ ڈسک اسسمنٹ میں 22 مراکز صحت کو نااہل قرار دیدیا گیا ہے۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ سیکنڈری ہسپتال کی ایپلائی کیلئے ایک لاکھ اور ٹرشئیری کئیر ہسپتالوں کے ایپلائی کیلئے پانچ لاکھ روپے فیس مقرر کی گئی۔ قبائلی اضلاع شمالی و جنوبی وزیرستان اور کرم سمیت صوبے کے پندرہ ہسپتالوں کا جائزہ ابھی رہتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہزارہ ریجن میں 43, ملاکنڈ ریجن میں 67, مردان ریجن میں 64, جنوبی اضلاع میں 19 اور وسطی اضلاع میں 45 مراکز صحت کی سسمنٹ مکمل ہوچکی ہے۔ اس سال کیلئے کُل 253 ہسپتالوں کی صحت کارڈ کے تحت ایمپنلمنٹ پلان کیا گیا ہے۔ ان میں سے 151 نئے اور 103 پہلے سے موجود ایمپنلڈ ہسپتالوں کا جائزہ لیا جارہاہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ کاغان میں سیاحوں کی آمد سے علاقے میں سیاحت کے فروغ اور اس کے نتیجے میں علاقائی معاشی ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری لازم و ملزوم ہیں،اس لئے ہوٹل انڈسٹری کے لئے این او سی کے حصول کے مرحلے کو آسان بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکرٹری سیاحت و ثقافت کے دفتر میں منعقدہ کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری سیاحت و ثقافت، کمشنر ہزارہ ڈویژن، ڈائریکٹر جنرل کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی، چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بورڈ آف ڈائریکٹرز کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین جمیل احمد نے مشیر سیاحت و ثقافت کو علاقے میں جاری لینڈ زوننگ و ڈیمارکیشن، اپ لفٹ پروگرامز سمیت دیگر منصوبوں پر بریفننگ دی۔ زاہد چن زیب نے لینڈ زوننگ اور ڈیمارکیشن کی ترتیب پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی مالی استطاعت کے مطابق یہ ترتیب موزوں ہونی چاہیے۔۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کے ڈی اے کے پاس وسائل کی کمی نہیں اور ہمیں علاقے کی ترقی کے لئے ان وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مشیر سیاحت و ثقافت نے مزید کہا کہ علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور ہنگامی صورتحال کو قابو کرنے کے لیے کے ڈی اے کو بھاری مشینری کی فراہمی بہت جلد ممکن ہوگی اور علاقے میں سیاحت کے فروغ اور تعمیر و ترقی کے لئے ہم سب کو مل کام کرنا ہوگا۔