Home Blog Page 118

> سماجی اور سیاسی انصاف کے بغیر ملکی استحکام اور ترقی ناممکن ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

> خیبر پختونخوا میں دہشت گرد کاروائیوں پر مینڈیٹ چور سیاسی بیان بازی کرتے ہیں، مشیر اطلاعات

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی فارم 47 کی حکومت میں پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ پنجاب کے بعد کل بلوچستان میں سفاکانہ کاروائیاں ہوئی جن پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا نے بلوچستان واقعہ کے شہداء کے لئے فی خاندان 10 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے، منگل کے روز پشاور سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ شہباز شریف، زرداری اور راج کماری مریم نواز صرف مذمتیں ہی کرتے رہتے ہیں، ملک میں استحکام اور ریاست کے بچاو کے لئے جعلی مینڈیٹ کا خاتمہ ضروری ہے، سماجی اور سیاسی انصاف کے بغیر ملکی استحکام اور ترقی ناممکن ہے،انہوں نے کہا کہ امن امان سیاسی استحکام سے مشروط ہے اور سیاسی استحکام عمران خان کی رہائی کے بغیر ناممکن ہے، بلوچستان سمیت تمام شورش زدہ علاقوں میں چوری کے مینڈیٹ کے ساتھ امن بحال کرنا مشکل ہے، خیبر پختونخوا میں دہشت گرد کاروائیوں پر مینڈیٹ چور سیاسی بیان بازی کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ امن امان کے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے جسمیں مینڈیٹ چور حکومت مکمل ناکام ہے، دہشت گردی کے خلاف مینڈیٹ چور حکومت کے پاس کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں ہے جبکہ امن امان کے مخدوش حالات نے سرمایہ کاری کے راستے بند کئے ہیں،انہوں نے نشاندہی کی کہ پنجاب اور بلوچستان میں دہشت گرد اور کچے کے ڈاکو دھندناتے پھر رہے ہیں. نااہل حکومت عوام کی جان ومال کی حفاظت میں مکمل ناکام ہے جبکہ مینڈیٹ چور صرف پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ عوام کو طبی سہولیات کی فوری فراہمی موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ عوام کو طبی سہولیات کی فوری فراہمی موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے پی ٹی آئی عوامی حکومت ہے اسی لیے پی ٹی آئی پر لوگوں کا اعتماد پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ہے خیبر پختونخوا کے عوام ووٹ کے ذریعے سیاستدانوں کا بہترین احتساب کرے ہیں۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چارسدہ میں میڈیکل سٹور کے افتتاح کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ رکن صوبائی اسمبلی افتخار اللہ جان بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر نے فیتہ کاٹ کر ڈسٹرکٹ ہسپتال میں میڈیکل سٹور کا باقاعدہ افتتاح کیا اور متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ مریضوں کو سرکار کی طرف ادوایات کی فراہمی کو یقینی بنائیں صوبائی وزیر کو ہسپتال کے ایم ایس نے مختلف وارڈز اور سیکشنز کا دورہ کرایا۔صوبائی وزیر نے ہسپتال میں زیر علاج مریضوں سے ہسپتال میں دی جانے والی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا جبکہ ایم ایس نے ہسپتال کے مختلف ورڈز اور سیکشنز پر پراگریس رپورٹ پیش کی اور تفصیلی بریفنگ دی اس موقع پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی کو ایمانداری اور خلوص نیت سے ادا کرنا بھی عبادت ہے ڈیوٹی میں غفلت برتنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو تیسری مرتبہ بھاری مینڈیٹ دیکر ثابت کردیا کہ صوبے میں پی ٹی آئی نے حقیقی معنوں میں خدمات سرانجام دی ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت سنجیدگی سے اقدامات اٹھارہی ہے۔عوامی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے انکی دہلیز پر سہولیات پہنچانا میرامشن ہے۔فیملی پلاننگ کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔دور دراز علاقوں میں سہولیات کی کمی کے باعث محکمہ صحت اور نجی ادارے مل کر عوام کو خدمات مہیا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے UNFPAکی جانب سے فیملی پلاننگ ان پاکستان کے نام سے پشاور میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ جس میں سیکرٹری بہبود آبادی عماد علی لوحانی،تنظیم کے نمائندہ ڈاکٹر غلام فرید اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر حکام نے معاون خصوصی کو ملکی اور صوبائی سطح پر آبادی کنٹرول کے حوالے سے درپیش چیلنجز اور اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ورلڈ بینک،ڈبلیو ایچ،محکمہ صحت،نیشنل ایکشن پلان،حکومتوں کی ترجیحات،پالیسیز پر عملدرآمد و دیگر عالمی سطح کے اداروں کی صوبہ میں جاری بہبود آبادی کیلئے کردار پر روشنی ڈالی۔اس موقع پر معاون خصوصی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے مطابق صوبائی حکومت کو دس بلین روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ابھی تک ایک روپیہ نہیں ملا اسلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہے۔ملک لیاقت نے کہا کہ صوبائی حکومت محکمہ بہبود آبادی کے پروگرام کو بڑی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس سلسلے میں صوبائی ٹاسک فورس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ہماری سفارش پر 100 ملین روپے اس پروگرام کی آگاہی کیلئے مختص کئے ہیں۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ لانگ ٹرم فیملی پلاننگ وقت کی اشد ضرورت ہے اس ضمن میں علماء کے ساتھ مل بیٹھ کر عوام میں شعور و آگہی کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ بہبود آبادی ذمہ داری کیساتھ اس معاملہ کے حل کیلئے عوام کیساتھ مسلسل رابطہ میں رہے اور انہیں آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے اور غیر سرکاری ادارے اپنا ڈیٹا صوبائی حکومت کے ساتھ بھی شئیر کریں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ویژن ہے

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ویژن ہے کہ لوگوں کے مسائل انکی دہلیز پر سن کر حل کیئے جائیں کیوں کہ ان عوام نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم پر بڑا اعتماد کیا ہے عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے عوام نے ہمیں خدمت کیلیے منتخب کیا ہے اور خدمت کا موقع دیا ہے ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ عوام کے اعتماد پر پورا اتریں اور پہلے سے بھی اچھی طرح خدمت کرسکیں۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار گورنمنٹ ڈگری کالج ضلع دیر بالا کے دورہ کے موقع کالج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزیر کے ہمراہ ضلع دیربالا سے منتخب اراکین صوبائی اسمبلی محمد انور خان، یامین خان، ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن، ریجنل ڈائریکٹر اور دیگر بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر کی کالج آمد پر کالج پرنسپل، سٹاف اور علاقہ کے مشران نے پرجوش استقبال کیا پھولوں کے ہار پہنائے اور خوش آمدید کہا صوبائی وزیر کو ضلع دیر بالا کے میل، فیمیل اور کامرس کالج کے متعلقہ پرنسپلز نے کالج کے مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی اور درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔بریفنگ میں اساتذہ اور سٹاف کی کمی اور کالجز کی مذید کمروں کی تعمیر سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے بارے میں بتایا گیا۔صوبائی وزیر نے تمام کالجز کی بریفنگ لینے کے بعد منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے پسماندہ علاقوں کی ترقی کو اولین ترجیحات میں رکھا ہے تاکہ پسماندہ اضلاع بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کتاب میں کرپشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے کرپشن کرنے والوں کیلیے زیرو ٹالرنس ہے کالجز کے تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والے میٹریل کے معیار پر کوئی سمجھوتہ برداشت نہیں کیا جائیگا ناقص میٹریل استعمال کرنے والے ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ کرینگے صوبائی وزیر میناخان آفریدی کا کہنا تھاکہ گورنمنٹ ڈگری کالج دیر بالا کے لیے پہلے بھی فنڈز ریلیز کیا ہے اور آئندہ بھی تعاون جاری رکھیں گے کالج کی تیسری منزل کی تعمیر کیلیے نظرثانی شدہ پی سی ون بنائینگے جبکہ ضلع کے جن کالجز میں بی ایس پروگرام نہیں ہے انکو اگلے سال کی اے ڈی پی میں شامل کرنے کیلیے بھرپور اقدامات اٹھائینگے بعد ازاں صوبائی وزیر نے کالج میں بی ایس بلاک کا افتتاح کیا اور زیر تعمیر بلڈنگ پر کام کا تفصیلی جائزہ بھی لیا صوبائی وزیر نے بہترین کارکردگی پر اساتذہ میں شیلڈ تقسیم کیں جبکہ کالج لان میں پودا بھی لگایا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان کو جلد از جلد نئی تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل کیا جائے گا

خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان کو جلد از جلد نئی تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے حکام کو ہدایت جاری کی کہ تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے اور فنڈ کے اجراء میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان ہمارا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور صوبے بھر کی خواتین کو یہاں اعلیٰ تعلیمی سہولیات اور بہترین تربیت کے مواقع میسر ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گرلز کیڈٹ کالج مردان کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد اور بورڈ کے دیگر ممبران نے بھی شرکت کی۔ فیصل خان ترکئی نے کہا کہ خواتین کی تعلیم موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وہ گرلز کیڈٹ کالج مردان کے تمام معاملات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی بلڈنگ کی تکمیل بشمول کالج کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں زیر تعلیم کیڈٹس کی ہم نصابی سرگرمیوں اور تربیت کے لیے جلد از جلد دیگر خواتین ٹرینرز اور استانیاں بھی بھرتی کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کالج داخلہ بشمول تمام نظام میرٹ اور شفافیت پر مبنی ہے اور خالصتاً میرٹ پر بچیوں کو داخلہ دیا جاتا ہے۔

مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ مزمل اسلم نے صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے کے پی فکسڈ ایسٹ مینجمنٹ پالیسی 2024 کا افتتاح کردیا

خیبرپختونخوا کے محکمہ خزانہ نے نئی فکسڈ ایسٹ مینجمنٹ پالیسی 2024 (محکمہ صحت اور ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ) کے نفاذ کو شروع کرنے کے لیے ایک روزہ اسٹیک ہولڈر مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا جس میں سپیشل سیکرٹری ریگولیشن عابد اللہ کاکاخیل، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس گل بانو، فنانشل کنسلٹنٹ وقاص پراچہ سمیت محکمہ صحت، محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم اور محکمہ منصوبہ بندی کے متعدد حکام نے شرکت کی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ فکسڈ منیجمنٹ پالیسی پالیسی کو حال ہی میں صوبائی حکومت نے منظور کیا تھا تاکہ سروس کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے مقررہ اثاثوں کے موثر انتظام اور استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ پالیسی عوامی اثاثوں کے انتظام میں شفافیت، کارکردگی اور مالیاتی ذمہ داری کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔ مزمل اسلم نے ورکشاپ کی صدارت کرتے ہوئے عوامی اثاثوں میں سرمایہ کاری کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے اس پالیسی کی اہم اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جب کہ مرمت، دیکھ بھال، اور نئے فکسڈ اثاثوں کی تخلیق پر سالانہ کافی رقم خرچ کی جاتی ہے، لیکن ان سرمایہ کاری کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے کو یقینی بنانے کے لیے ایک منظم طریقہ کار ضروری ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء نے پالیسی کے نفاذ کے چیلنجوں پر گہرائی سے بات چیت کی اور ان چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی کے بارے میں قیمتی بصیرت فراہم کی۔ مزمل اسلم نے اس پالیسی کے کامیاب نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری وسائل اور مدد مختص کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا، جس سے مالیاتی تدبر میں اضافہ ہوگا، وسائل کی تقسیم کو بہتر بنایا جائے گا، اور خیبرپختونخوا کے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنایا جائے گا۔ورکشاپ کے اختتام پر مزمل اسلم نے شرکاء کو مبارکباد پیش کی اور تمام محکموں اور عہدیداروں سے کہا کہ وہ اس پالیسی کو فالو کریں اور اس کی کامیابی کے لیے مل کر کام کریں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما زاہد چن زیب نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویژن کی تکمیل اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈا پور کے دئیے گئے عوامی ایجنڈا کی تکمیل میں کوتاہی اور غفلت ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تمام منصوبوں کا محور عوام کا مفاد ہے اور ان تمام منصوبوں کا براہ راست فائدہ کسی نہ کسی طرح ریلیف کی شکل میں ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں اپنے دفتر سول سکرٹریٹ میں وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفود نے مشیر سیاحت وثقافت کو اپنے علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر آگاہ کیا۔ زاہد چن زیب نے وفود سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی منصوبے عوام کی زندگیوں میں سہولیات کی فراہمی کے لیے شروع کیے جاتے ہیں جن کے لیے اخراجات کا زیادہ تر حصہ عوام کے دیے گئے ٹیکس کے پیسوں سے دیا جاتا ہے عوام ایسے منصوبوں پر خود بھی نظر رکھیں اور جہاں کوئی کوتاہی دیکھیں تو متعلقہ حکام کو آگاہ کریں تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جو ٹھیکیدار یا عملہ کام نہیں کرتا اس کی نشاندھی کر کے ریکارڈ دوسرے محکموں کے ساتھ بھی شئیر کیا جائے تاکہ محکموں کو بلیک لسٹ ٹھیکیداروں کا پتہ ہو اور وہ ٹھیکہ نہ لے سکیں۔مشیر سیاحت نے ملاقات کے دوران لوگوں کے مسائل بھی سنے اور بعض مسائل کو موقع پر حل کرنے کی احکامات بھی جاری کیئے۔اس موقع پر مشیر سیاحت و ثقافت نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے بہت توقعات وابستہ ہیں اسی لئے انہوں نے تیسری بار ا حکومت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی توقع پر پورا اترنے اور لوگوں کی خدمت کرنے کے لیے منصوبوں کی بروقت تکمیل میں تمام عوامی نمائندے اپنا کردار دیانتداری اور خلوص نیت سے ادا کریں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلٰیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت میرٹ کی بالا دستی

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلٰیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت میرٹ کی بالا دستی اور معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے جامعات کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے کوشاں ہے معیاری تعلیم کی فروغ پی ٹی آئی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے صوبائی وزیر ان خیالات کا اظہار شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی شرینگل ضلع دیر بالا کے دورہ کے موقع پر کیا صوبائی کی آمد پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد شہاب، ڈاکٹر سید عبدالخالق جان، رجسٹرار، ڈائریکٹر فنانس، کنٹرولر امتحانات، ڈائریکٹر کیو ای سی، شعبہ جات کے چئرمین اور انتظامی افسران نے پرتپاک استقبال کیا اور پھولوں کے ہار پہنائے اس موقع پر صوبائی وزیر کے ہمراہ ضلع سے منتخب اراکین صوبائی اسمبلی گل ابراہیم اور محمد انور خان بھی موجود تھے یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے صوبائی وزیر کو جامعہ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اور جامعہ کی تعلیمی سرگرمیوں،مالی اور انتظامی اُمور سمیت اہداف اور چیلنجز سامنے رکھے صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ جامعہ شرینگل کے گزشتہ سال کے مالی اُمور تسلی بخش ہیں رواں سال کے مالی خسارے کو صوبائی حکومت پورا کرنے کیلیے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم کی بلا تفریق فراہمی اور میرٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ برداشت نہیں کریں گے انہوں نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ شرینگل یونیورسٹی کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے پیسکو چیف سے بات کریں گے انہوں نے ہدایت جاری کی کہ یونیورسٹی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت یونیورسٹی میں سولرایزیشن پر تیزی سے کام کریں اس ضمن تعاون کریں گے جبکہ انڈسٹریزکیساتھ لینکجزکو ترجیح دیسٹوڈنٹس انرولمنٹ بڑھانے کیلئے مؤثر حکمت علی بنائے اور انڈومنٹ فنڈ بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ ملک کے مسائل کا سب سے اہم مسلہ آبادی کا تیزی سے بڑھنا ہے،آئے روز آبادی میں تیزی سے اضافہ تشویشناک ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی کی روک تھام اور اس سنگین مسلہ کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔علماء و مشائخ کیساتھ مل بیٹھ کر سکول کالجز اور سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی سیمینار منعقد کرکے عوام میں شعور پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں میرے دفتر کے دروازے عوام کیلئے ہر وقت کھلے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی تنظیم“راہنما”اور UNFPAکی جانب سے فیملی پلاننگ کے حوالے منعقد کیئے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی عسکر پرویز و سابق رکن صوبائی اسمبلی مہر سلطانہ اور سیکرٹری بہبود آبادی عماد علی لوحانی،گوہر زمان ریجنل ڈائریکٹر راہنما و دیگر مقررین نے خطاب کیا۔سیمنار میں سول سوسائیٹی آرگنائیزیشن اور سماجی تنظیم“راہنما“کے حکام نے صوبہ میں بڑھتی ہوئی آبادی کو قابو کرنے اور انکے تدارک کیلئے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔حکام نے فیمیلی پلاننگ 2030 وژن، اسکے پس منظر اور اہداف کے حصول پر معاون خصوصی کو آگاہ کیا۔حکام نے آبادی کنٹرول کرنے کیلئے مختلف تجاویز اور احتیاطی تدابیر، عوام میں آگاہی مہم کو مزید تیز کرنے کیلئے علماء کی حمایت و تعاون،قانون سازی،تعلیمی نصاب میں مضمون کے طور شامل کرنا اور دور دراز علاقوں میں ادویات کی ترسیل پر بات چیت کی گئی۔حکام نے آبادی کنٹرول کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے“توازن”کے نام سے ایک بیانیہ قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد بچوں کی پیدائش میں وقفہ اور توازن پیدا کرنا ہے۔اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ اپنے وسائل کو مد نظر رکھ کر فیمیلی پلاننگ وقت کی ضرورت ہے اور جب ماں صحت مند ہوگی تو بچہ بھی صحت مند ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کزن میریج کے اثرات اور نقصانات سے بچنے کیلئے عوام میں آگاہی ضروری ہے۔سول سوسائٹی ان دور دراز علاقوں میں بھی سیمنار منعقد کرے جہاں شعور و آگہی کی کمی ہے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ عوام کی خدمت کیلئے میرے دفتر کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ اس مسلہ کو حل کرنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے صرف زبان خرچی سے یہ مسلہ حل نہیں ہوگا۔

کے ایم یو کے زیر اہتمام الائیڈ ہیلتھ سائنسز پروگرامات میں داخلوں کے لئے سنٹرالائزڈ ایڈمشن ٹیسٹ کاکامیاب انعقاد

ٹیسٹ اسلام آباد، پشاور،چترال،بونیر،ڈی آئی خان،پاڑاچنار،سوات،مردان،ملاکنڈ،ایبٹ آباد،کوہاٹ،صوابی اور ہری پور میں منعقد کیاگیا
ٹیسٹ میں 21000سے زائد طلباء وطالبات کی شرکت کے ایم یو کے تعلیمی معیار پراعتماد کا اظہار ہے:پروفیسرڈاکٹر ضیاء الحق
خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کے زیراہتمام صوبے بھر میں بی ایس الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مختلف پروگراموں میں داخلے کے لیے پہلا مرکزی ایڈمشن ٹیسٹ (کے ایم یو کیٹ) کامیابی سے منعقد کیاگیا۔یہ ٹیسٹ کے ایم یو کے ساتھ الحاق شدہ فارمیسی ڈی، ڈی پی ٹی، بی ایس نرسنگ،بی ایس ویژن سائنسز،بی ایس آڈیالوجی،بی ایس مینٹل ہیلتھ،بی ایس پراستھیٹکس اینڈ آرتھیٹکس،بی ایس آکوپیشنل تھراپی،بی ایس سپیچ اینڈ لینگویج تھراپی، بی ایس پبلک ہیلتھ،بی ایس مائیکروبیالوجی اور بی ایس الائیڈ ہیلتھ سائنسز (پیرامیڈیکل سائنسز)کے تمام پروگرامات میں داخلوں کے لیئے لازمی ہے۔تفصیلات کے مطابق ٹیسٹ اسلام آباد کے علاوہ صوبے کے 12شہروں کے 14مراکز میں منعقد ہوا جس میں کل 21,665 امیدواروں نے شرکت کی۔ ٹیسٹ کے نتائج 72 گھنٹوں کے اندر جاری کیے جائیں گے اور نتیجہ کے ایم یو کی آفیشل ویب سائٹ http://cat.kmu.edu.pk پر دستیاب ہوگا۔ کے ایم یو کے میڈیا سیل کے مطابق پشاور کے تین امتحانی مراکز جس میں اسلامیہ کا لجیٹ سکول، یونیورسٹی کالج فار بوائز اور گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول نمبر 1 پشاور سٹی میں کل 8,705 امیدواروں نے شمولیت کی۔اسی طرح ایبٹ آباد اور ہری پور میں 1,220 امیدوار، میڈکس کالج چکدرہ ملاکنڈ میں 1,669 امیدوار، اقراء یونیورسٹی سوات میں 3,680 امیدوار، مردان میں 2,112 امیدوار، کوہاٹ میں 1,028 امیدوار، اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 649 امیدواروں نے شرکت کی۔ صوابی میں 813 امیدواروں نے ٹیسٹ دیا، جبکہ بونیر، چترال اور اسلام آباد میں بالترتیب 328، 932 اور137امیدواروں نے شرکت کی۔دریں اثناء وائس چانسلر کے ایم یو، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کے ایم یو کیٹ کے کامیاب انعقاد کی تعریف کرتے ہوئے اسے یونیورسٹی کے لیے ایک اہم چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے ٹیسٹ کے پُرامن اور شفاف انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے شامل تمام اداروں اور حکام کا شکریہ ادا کیا۔پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے اس بات پر زور دیا کہ 21,000 سے زائد امیدواروں کی شرکت کے ایم یو کے تعلیمی معیار پر اعتماد کا ثبوت ہے اور یہ خطے میں الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مستقبل کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم یو شروع دن سے میڈیکل اور ڈینٹل سائنسز کے ساتھ ساتھ صحت کو ایک جامع نظام کے طور پر اہمیت دیتے ہوئے فارمیسی، فزیوتھراپی، نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے پیشہ ور افراد کی تیاری میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم یو ترجیحی بنیادوں پر طلباء وطالبات کو ہرممکن سہولیات فراہم کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے طلباء اور ان کے والدین کے وسیع ترمفاد میں کے ایم یوٹیسٹ صرف بڑے شہروں میں منعقد کرنے کی بجائے چترال،بونیر،ملاکنڈ،ڈی آئی خان اور پاڑاچنار کے دورافتادہ علاقوں میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جس کا مقصد ان علاقوں کے طلباء کو ان کی دہلیز پر ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنا تھا جس سے اگر ایک طرف طلباء کے قیمتی وقت کی بچت ہوئی تودوسری جانب اس سے ان کو اور ان کے والدین کو سفری اخراجات میں بھی کافی ریلیف ملا۔ نہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ مرکزی انٹری ٹیسٹ نہ صرف باصلاحیت طلباء کو ان شعبوں میں ترقی کے مواقع فراہم کرے گا بلکہ صوبے میں صحت کے نظام کی مجموعی بہتری میں بھی معاون ثابت ہوگا۔