وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے رانا عظیم کو پی ایف یو جے کا صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک پیغام میں تمام نو منتخب کابینہ اراکین کو مبارکباد پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ: رانا عظیم کی کامیابی صحافی برادری کے اعتماد کا مظہر ہے۔نو منتخب کابینہ پیکا ترامیم جیسے کالے قوانین کے خلاف توانا آواز ثابت ہوگی۔ آزادی صحافت اور پیکا ترامیم کے خلاف خیبر پختونخوا حکومت نو منتخب کابینہ کے ساتھ ہے اور امید ہے رانا عظیم کی سربراہی میں پوری کابینہ صحافیوں کے حقوق کے لیے مؤثر کردار ادا کرے گی۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ صحافی برادری کی خدمت کے لیے رانا عظیم کی قیادت اہم ثابت ہوگی اور وہ صحافتی برادری کے مسائل کے حل کے لیے متحرک رہیں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی زیرصدارت گومل یونیورسٹی
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی زیرصدارت گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کی بزنس ماڈلز سے متعلق جائزہ اجلاس اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم جاوید اقبال، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ، ڈائریکٹر فنانس ارم گل، اکاؤنٹنٹ نثار خان، کامران خان و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی اجلاس میں صوبائی وزیر کو گومل یونیورسٹی کی ریونیو بڑھانے کے حوالے سے بزنس پلان اور ماڈلز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں بتایاگیا کہ یونیورسٹی کا شعبہ ایم بی اے چائنیز سٹوڈنٹس کے لئے آن لائن ڈیسٹنس پروگرام شروع کررہاہے مذکورہ پروگرام کے تحت 4سو چائنیز سٹوڈنٹس کو آن لائن پڑھایاجائیگا جس پر تمام کام مکمل ہے اور صرف ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد سے این او سی کی ضرورت ہے مزیدبتایاگیا کہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ہیلتھ سائنسز دو نئے ایم ایس پروگرام بھی شروع کررہاہے اس کے علاوہ یونیورسٹی لیبارٹریاں دوسرے تعلیمی اداروں کو رینٹ پر آفر کرتی ہے یونیورسٹی کی سولرائزیشن پر 50فیصد کام ہوا ہے اور باقی بھی بہت جلد مکمل کیا جائیگا اجلاس میں یہ تجویز بھی زیرغور لایاگیا کہ اگر ڈی آئی خان کی بی آر ٹی بسوں کو یونیورسٹی کے ساتھ لنک کیا جائے تو اس سے ایک طرف یونیورسٹی کو ٹرانسپورٹ کی مد میں کافی بچت ہوگی جبکہ طلبہ کو بھی ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر ہوگی بریفنگ میں بتایاگیاکہ ان اقدامات سے یونیورسٹی کی ریونیو بڑھانے میں اہم کردار ادا ہوگا صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کی بزنس ماڈلز کو سراہا اور ہدایت جاری کی کہ بزنس ماڈلز اور پلان پر مذید ہوم ورک کرکے اگلے جائزہ اجلاس میں پیش کیا جائیں انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت جامعات کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے اور جون تک موجودہ مالی بحران کی شکار یونیورسٹیاں مستحکم ہوجائیں گی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ عوام کی خدمت کرنا ہمارا مشن ہے اور علاقے کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو حلقہ میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ہدایت کردی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کمیٹی روم میں منعقدہ ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایکسئین سی اینڈ ڈبلیو روڈز ناصر اقبال،ایکسئین بلڈنگ نظام خان اور دیگر متعلقہ حکام موجود تھے۔حکام نے معاون خصوصی کو دیر لوئر میں جاری ترقیاتی منصوبوں خاص طور پر میدان لال قلعہ ہسپتال کی تعمیر،سکولوں کی تعمیر پر جاری کام کی رفتار،گورنمنٹ ڈگری کالج لال قلعہ میدان،بائی پاس روڈ اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ملک لیاقت خان نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں کوئی کوتاہی اور معیاری کام پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میدان لال قلعہ ہسپتال کی تعمیر سے علاقے کی عوام صحت سہولیات سے مستفید ہوں گے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ جاری ترقیاتی سکیموں کو بروقت مکمل کیا جائے۔انکا کہنا تھا کہ عوام کی خدمت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کا ایجوکیشن بیٹ کے صحافیوں کے اعزاز میں ظہرانہ
محکمہ تعلیم کی جانب سے ”میٹ اینڈ گریٹ” کے نام سے ایجوکیشن بیٹ کے صحافیوں کے لیئے خصوصی نشست کا اہتمام
وزیر برائے ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبر پختونخوا فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن بیٹ کے صحافیوں کے ساتھ ”میٹ اینڈ گریٹ” کے عنوان سے خصوصی نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں انکی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران کی گئیں کلیدی اصلاحات اور اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ اس موقع پر وزیر تعلیم نے اپنے مستقبل کے وژن کا بھی تفصیل سے ذکر کیا، انھوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ صوبہ بھر سے آوٹ آف سکول بچوں کی تعداد میں واضع کمی لائیں گے اسکے لیئے اس سال میڈیا، سول سوسائٹی اور محکمہ تعلیم کے اساتذہ کے ساتھ مل کر بھرپور داخلہ مہم بھی چلائیں گے۔ وزیر تعلیم کی جانب سے خیبر پختونخوا کے بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے مثبت رپورٹنگ کرنے پر صحافیوں کے کردار کو بھی سراہا گیا۔تقریب کا اہتمام ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی میڈیا ٹیم کی جانب سے کیا گیا۔ تقریب میں سیکرٹری محکمہ تعلیم حکام کے علاوہ کثیر تعداد میں صحافیوں نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم نے اپنی تقریر میں بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے متعدد اصلاحات اور منصوبے متعارف کروائے گئے ہیں جن میں تعلیم کارڈ، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ، رینٹڈ بلڈنگ پروگرام، سیکنڈ شفٹ سکولز پروگرام، اساتذہ کے لیئے انڈکشن پروگرام، سکالرشپش میں خصوصی اضافہ اور دیگر پروگرام شامل ہیں۔ جن کا مقصد تعلیمی معیار کو بلند کرنا اور جدید تعلیم کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سیکنڈ شفٹ سکول اساتزہ کو بقایا جات کی ادائیگی کیساتھ ساتھ ان کی تنخواہیں کم سے کم ماہانہ اجرت تک لانے کیساتھ کمیونٹی سکول اساتزہ کی تنخواہوں کے بقایا جات بھی ادا کئے جائیں گے۔ 16240 نئے اساتزہ کی میرٹ پر بھرتی سے اساتزہ کی کمی پوری ہو جائے گی۔ ایٹا سکالرشپ کی تعداد ڈبل کرکے 506 کردی ہے۔ سات ہزار بچوں کو رحمت اللعالمین اسکالرشپس دے رہے ہیں۔ تعلیم کارڈ 8 اضلاع سے پائلٹ کررہے ہیں جس کو پھر صوبہ بھر تک توسیع دی جائے گی۔ انڈومنٹ فنڈ قائم کررہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ پرفارمینس سکور کارڈ سے سزا وجزا کا عمل شروع کررہے ہیں۔ اصلاحات کی بدولت ہمارے سرکاری سکولوں کے بچے بورڈز میں پوزیشن لے رہے ہیں۔ ای ٹرانسفر پالیسی لاگو ہے آن لائین تبادلے صرف چھٹیوں میں ہوں گے۔ بنک آف خیبر کیساتھ معاہدہ کرکے صوبہ بھر کے سکولوں کو سولرایزڈ کیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا عوام تک درست معلومات پہنچانے اور تعلیمی پالیسیوں کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے اور ان کی تجاویز کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا۔وزیر تعلیم کا مزید کہنا تھا کہ ہم تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے پرعزم ہیں اور اس سلسلے میں صحافیوں کی رائے اور تجاویز ہمارے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ ہمارا مقصد خیبر پختونخوا کے ہر بچے تک معیاری تعلیم کی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔تقریب کے دوران سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد ہوا، جس میں صحافیوں نے تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں۔ وزیر تعلیم نے ان تمام تجاویز پر غور کرنے اور انہیں تعلیمی پالیسی سازی میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
رمضان سے قبل محکمہ خوراک اور فوڈ اتھارٹی کا گراں فروشوں اور غیر معیاری خوراک کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز
گراں فروشی اور غیر معیاری خوردونوش اشیاء کے کاروبار میں ملوث افراد کیساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو
فوڈ اتھارٹی کا مردان میں نمکو یونٹ پر چھاپہ، 1 ہزار 136 کلو غیر معیاری کھلا تیل برآمد، سوات سے 300 لیٹر غیر معیاری دودھ تلف بھاری جرمانے عائد
محکمہ خوراک نے گراں فروشی پر 13 مقدمات درج کر لیے،سخت کاروائی کا فیصلہ
وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو کی ہدایت پر رمضان سے قبل محکمہ خوراک اور فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے مضر صحت اور گراں فروشی کے خلاف کارروائیوں میں تیزی کر دی۔ ترجمان نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ فوڈ سیفٹی ٹیم نے مردان میں نمکو یونٹ پر چھاپہ مارا اور انسپکشن کے دوران 1 ہزار 136 لیٹرز سے زائد غیر معیاری اور ناقص کھلا تیل برآمد کر کے تلف کر دیا، کارخانے سے نان فوڈ گریڈ کلر بھی برآمد ہوا جس پر کارخانے کو سربمہر کر کے فوڈ سیفٹی ایکٹ کیمطابق مزید کارروائی کا آغاز کردیا گیا اسی طرح فوڈ سیفٹی ٹیموں نے ڈی آئی خان، سوات اور بنوں میں مین شاہراہوں پر ناکہ بندیاں کی اور خوردونوش اشیاء کی گاڑیوں کی چیکنگ کی، معائنوں کے دوران سوات میں ایک گاڑی سے غیر معیاری 300 لیٹرز دودھ پکڑ کر تلف کر دیاگیا اوربھاری جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔مزید تفصیلات کیمطابق محکمہ خوراک کے اہلکاروں نے بھی پشاور میں جنرل اسٹورز، کباب ہوٹلز، دودھ فروشوں اور قصائیوں پر چھاپے مارے اور سرکاری نرخ نامے چیک کیے اور گاہکوں سے مختلف خوردونوش اشیاء کے بارے میں دریافت کیا، اس دوران گران فروشی پر 13 دوکانداروں کیخلاف ایف آئی آر درج کر کے کاروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ ظاہر شاہ طورو نے گرانفروشوں اور غیر معیاری کاروباروں میں ملوث افراد کیخلاف کریک ڈاؤن کو سراہتے ہوئے کہا کہ گران فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کیساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، صوبائی وزیر نے افسران کوگران فروشوں، ذخیرہ اندوزوں اور غیر معیاری خوردونوش اشیاء پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا گورنر کے خط پر ردعمل
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے گورنر خیبر پختونخوا کے وفاق کو لکھے گئے خط پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر کی ترجیحات صرف اپنی کرسی بچانا ہے انہیں صوبے کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے تجویز دی کہ گورنر ایک خط وفاق کو صوبے کے حقوق پر بھی لکھ دیں اور اس میں صوبے کے بقایا جات کی ادائیگی اور اس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسے سلوک کے خاتمے کی استدعا کریں اور این ایف سی ایوارڈ میں پورا حصہ دینے کی درخواست کریں۔اسی طرح گورنر خیبر پختونخوا کو چاہئے کہ وہ وزیر ا علیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی طرح صوبے کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کچھ کریں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ گورنر بیچارے کا ویسے بھی کوئی کام نہیں ہے صرف خط ہی لکھ سکتے ہیں اور افسوس ہوتا ہے کہ گورنر ہاؤس کا کردار آج کل محض ایک ڈاک خانے جیسا ہے جہاں ایک مسترد شدہ ڈاکیا بیٹھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف صوبے میں دہشت گردی ہے جبکہ دوسری طرف وفاق خیبر پختون کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کرتے ہیں خیبر پختون خوا کے بقایا جات کے علاوہ دہشت گردی کے مد میں صوبے کے پیسے بھی پورے نہیں دیتے ہیں لیکن اس حوالے سے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کبھی وفاق میں بیٹھے حکمرانوں کو خط نہیں لکھا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سیاسی بیان بازیوں اور غیر سنجیدہ خطوط لکھنے کے بجائے وفاق سے اپنے صوبے کا حق لیں۔
سیکرٹری اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا ارشد خان نے کہا ہے کہ
سیکرٹری اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا ارشد خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اخباری مالکان اورکارکنوں کے مسائل کے حل کیلئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے اور انکی مشکلات کے خاتمے کیلئے بڑا پلان تشکیل دے رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صحافیوں اور اخباری مالکان کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے اور انکی مشکلات کے خاتمے کیلئے حکومتی کارکردگی کی مضبوط کمپین لانچ کر رہی ہے جس کیلئے کروڑوں روپے ریلیز کر دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اخبارات اور انکے کارکنوں کو آجکل جن مشکلات کا سامنا ہے حکومت ان سے بخوبی آگاہ ہے اس وجہ سے ان مشکلات کے خاتمے کیلئے ماہانہ کی بنیادوں پر اشتہارات کی رقوم کی ترسیل یقینی بنادی ہے اور رمضان المبارک اور عید کیلئے بھی اشتہارات کی رقم کی مد میں چیکس دیئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اخباری مالکان کی مشکلات کے خاتمے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے اور محکمہ اطلاعات کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے تاکہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہوسکے اور تمام اخبارات کو انکا صحیح حق مل سکے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پورے ملک کیلئے ایک مثال ہے جس کی بہترین تشہیر کی جا رہی ہے۔
خیبر پختونخوا میں منکی پاکس (M-Pox) کا پہلا مقامی کیس رپورٹ، مشیر صحت احتشام علی کی تصدیق
مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے صوبے میں منکی پاکس (M-Pox) کے ایک اور کیس کی تصدیق کر دی ہے۔ ان کے مطابق یہ خیبر پختونخوا میں پہلا مقامی منتقلی (کمیونٹی ٹرانسمیشن) کا کیس ہے اس سے قبل جتنے بھی کیس رپورٹ ہوئے تھے وہ بیرون ملک سفر سے واپسی پر سامنے آئے تھے۔مشیر صحت نے مزید بتایا کہ متاثرہ خاتون کے شوہر حال ہی میں ایک خلیجی ملک سے وطن واپس آئے تھے جن میں ابتدائی طور پر کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، تاہم بعد ازاں ان میں بھی منکی پاکس کی تصدیق ہو گئی تھی۔ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر فضل مجید کے مطابق مریضہ کو 18 فروری 2025 کو بخار اور جسم میں درد کی شکایت پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ 19 فروری کو ان کے جسم اور منہ میں دانے (رَش) نمودار ہوئے جس پر پبلک ہیلتھ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد عامر خان نے کیس رپورٹ کیا۔ 20 فروری کو تحقیقاتی ٹیم نے مریضہ کے نمونے حاصل کر کے خیبر میڈیکل یونیورسٹی پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری، پشاور بھجوائے جہاں 21 فروری کو منکی پاکس کی تصدیق ہوئی۔ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نے مریضہ کے شوہر کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی وطن واپسی کے وقت کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں تاہم 5 فروری کو انھیں بخار اور جسم میں درد محسوس ہوا اور 6 فروری کو ان کے جسم اور منہ میں دانے نمودار ہو گئے تاہم، انہوں نے طبی سہولیات حاصل کرنے کے بجائے 10 سے 15 دن تک گھر پر ہی قیام کیا۔ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا کی ہدایت پر پبلک ہیلتھ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد عامر خان اور ڈاکٹر فوزیہ آفریدی کی سربراہی میں ریپڈ رسپانس ٹیم تشکیل دی گئی جس نے 22 فروری 2025 کو مریضہ کی طبی ہسٹری حاصل کی۔ متاثرہ خاندان اور ان کے قریبی افراد کی اسکریننگ کی گئی اور مریضہ کے شوہر سمیت تمام قریبی افراد کو گھریلو آئسولیشن کی ہدایت دی گئی ہے۔ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر فضل مجید نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ منکی پاکس کی علامات سے آگاہ رہیں اور کسی بھی مشتبہ علامت کی صورت میں فوری طور پر قریبی مرکز صحت سے رجوع کریں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ
خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اولین ترجیح ہے، محکمہ آبپاشی خیبرپختونخوا نے اس قلیل عرصہ میں 8 ڈیموں کی تکمیل کو ممکن بنایا، جڑوبہ ڈیم ضلع نوشہرہ سے 930 ایکڑ بنجر اراضی قابل کاشت ہوگی، صوبائی حکومت عوامی خدمت کیلئے پرعزم ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان نے گزشتہ روز ضلع نوشہرہ میں جڑوبہ ڈیم دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر آبپاشی کا کہنا تھا کہ اس وقت صوبہ میں کل 36 سمال ڈیمز کی تعمیر پر کام تیزی سے جاری ہے جن میں 8 دیمز تقریباً مکمل ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جڑوبہ ڈیم آبپاشی کیلئے 4.65 کیوسک پانی فراہم کرے گا جس کیلئے ملحقہ دیہات کی آبپاشی کیلئے 6.15 کلومیٹر طویل نہر تیار کی گئی ہے۔عاقب اللہ خان کا کہنا تھا کہ ڈیموں کی تعمیر سے نہ صرف پانی کے مسائل حل ہوں گے بلکہ اس سے زراعت، توانائی، سیاحت اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معیشت مضبوط ہوتی ہے۔
قومی اصلاحی تحریک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے بیرسٹر ڈاکٹر سیف سے
قومی اصلاحی تحریک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے بیرسٹر ڈاکٹر سیف سے گزشتہ روز صوبائی صدر سہراب علی کی سربراہی میں انکے دفتر میں ملاقات کی، ملاقات میں سینئر نائب صدر ریٹائرڈ ایس ایس پی میاں نصیب جان خان،مرکزی ترجمان جاوید خان ایڈوکیٹ، مردان ڈویژن صدرہمایون خان خلجی، ضلع مردان صدر شیر محمد خان، پشاور صدر جان افضل خان، صوابی صدر شہریار خان، مالیاتی سیکرٹری حاجی ایاز خان، پریس سیکرٹری ساجد گل بہار اور ضلع چارسدہ صدر حاجی ابراہیم مہمند ایڈوکیٹ نے شرکت کی۔ ملاقات میں معاشرتی برائیوں، خصوصاً آئس نشے اور دیگر جرائم کی روک تھام پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر قانونی معاونت، آگاہی مہم اور حکومتی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی گئی۔ وفد نے بیرسٹر ڈاکٹرسیف کو قومی اصلاحی تحریک کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک معاشرے میں نہ صرف اصلاحی کام کرتی ہے بلکہ فلاحی کاموں میں بھی مصروف ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے قومی اصلاحی تحریک کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں ہر ممکن حکومتی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو نشے اور دیگر جرائم سے پاک کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں اور حکومت ایسے مثبت اقدامات میں بھرپور تعاون کرے گی۔قومی اصلاحی تحریک کے وفد نے حکومتی دلچسپی اور معاونت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ وہ اصلاحی اور فلاحی کاموں سمیت سماج کو منشیات اور جرائم سے پاک کرنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
