Home Blog Page 141

صوبائی وزراء کا سوات گندم گودام کا اچانک دورہ

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے خوراک ظاہر شاہ طورو نے صوبائی وزیر جنگلات فضل حکیم یوسفزئی کے ہمراہ گزشتہ روز سوات گندم گودام کا اچانک دورہ کیا اور گودام میں صوبائی حکومت کی جانب سے گندم خریداری مہم کے ذریعے خریدی گئی گندم کے معیار کا جائزہ لیا۔اس موقع پر صوبائی وزراء کو ضلعی محکمہ خوراک کے افسران نے گندم خریداری کے عمل اور ذخیرہ کی گئی گندم کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا۔ وزراء نے گودام میں ذخیرہ کی گئی گندم کے معیار اور اس کی حفاظت کے انتظامات کا بھی معائنہ کیا۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے شہریوں کے بہتر مفاد میں گندم خریداری کا فیصلہ کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ گندم خریداری سے نہ صرف آٹا سستا ہوگیا بلکہ مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں کمی واقع ہوئی اور صوبے میں اقتصادی سرگرمیوں کو بھی تقویت ملی۔ظاہر شاہ طورو نے مزید کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف مقامی بلکہ پنجاب کے کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچا ہے اور وہ اپنی پیداوار کو بہتر قیمت پر فروخت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ خوراک کی جانب سے گندم کی بروقت خریداری اور مناسب طور پر ذخیرہ کرنے کے اقدامات سے عوام کو کسی قسم کی قلت کا سامنا نہیں ہوگا۔اس موقع پر ضلعی محکمہ خوراک کے افسران نے بتایا کہ گودام میں ذخیرہ کی گئی گندم کو معیاری رکھنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور اس کی مسلسل نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔صوبائی وزراء نے گودام کے عملے کی کارکردگی کو سراہا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ گندم کی معیاری ذخیرہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں تاکہ گندم کا معیار برقرار ہے۔

وفاق سے حق نہ ملا تو آئینی ردعمل دیں گے، نوجوانوں کو روزگار کیلئے بلا سود قرضے فراہم کریں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کیا ہے۔ صوبائی حکومت نے ٹیکس فری عوامی بجٹ پیش کیا ہے، جس کے تحت عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات اٹھائے جائیں گے، ہم ایک لاکھ نوجوانوں کو روزگار کےلئے بلا سود قرضے دیں گے اور اپنا ریونیو بڑھانے پر فوکس کریں گے۔ ہمارا اپنا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ تمام مسائل وفاق کی طرف سے ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے اور ہمارے حقوق نہ دئیے گئے تو آئین و قانون کے اندر رہ کر رد عمل بھی دیں گے، ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پیر کے روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا بجلی بنانے والا صوبہ ہے مگر صوبے کو اس کا حق نہیں مل رہا۔ بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق نے صوبے کے 1510 ارب روپے دینے ہیں جو وہ دے نہیں رہے۔ ہم نے وفاقی حکام سے صوبے میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور نقصانات کی ریکوری کے حوالے سے بات کی اور ہم نے ایک ماہ میں ایک ارب روپے کی ریکوری کی۔اس کے باوجود اگر وفاق اپنی کمٹمنٹ پر قائم نہیںرہتا تو پھر مسائل تو پیدا ہوں گے۔صوبے میں لائن لاسز کی وجہ واپڈا کا اپنا سسٹم ہے۔ ہم اپنے حقوق کےلئے آواز اٹھا تے رہیں گے،ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں اور لیکر رہیں گے۔ اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عزم استحکام کے حوالے سے ابھی کوئی پلان سامنے نہیں آیا، اگر اس طرح کا کوئی پلان ہوا بھی تو اس کےلئے صوبوں،پارلیمنٹ ،عوام اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا انتہائی ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے جانی و مالی اور معاشی طور پر بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے، آج تک ہمارے لوگوں کو وہ حق اور ریلیف نہیں ملا جو ان کو ملنا چاہیے تھا۔ آج تک بے گھر ہونے والے لوگ دوبارہ آباد نہیں ہو سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی تک تو عزم استحکام کے حوالے سے کوئی پلان ہے ہی نہیں، جب پلان سامنے آئے گا تب ہی اس پر بات کی جا سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گیا کیونکہ ان کو ہمارے لوگوں کی یا امن و امان کی، پاکستانی عوام کے جان و مال، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی پرواہ ہی نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور یو این ایچ سی آر کا مہاجرین کی فلاح کے لئے اشتراک بڑھانے پر اتفاق۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پیر کے روز یو این ایچ سی آرکی نمائندہ برائے پاکستا ن فیلیپاکیڈلر کی سربراہی میں ایک وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے جس میں خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین سے متعلق اُمو رپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات میں خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین کے مسائل کے حل اور انہیں بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے باہمی اشتراک کو مزید مربوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخوا کے عوام کئی دہائیوں سے اپنے افغانبہن بھائیوں کی میزبانی کرتے آرہے ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی رضاکارانہ واپسی کے دوران اب تک خیبرپختونخوا سے تین لاکھ سے زائد غیر ملکی اپنے وطن واپس جا چکے ہیں ۔ صوبائی حکومت نے پختون روایات کے مطابق رضا کارانہ طور پر واپس جانے والے ان غیر ملکیوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی ہیں ۔ رضاکاروانہ واپسی کے اس عمل میں ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ بغیر قانونی دستاویزات کے پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کی اپنے ممالک واپسی حکومت پاکستان کا فیصلہ ہے جس پر عمل درآمد ہو گا، قانونی دستاویزات رکھنے والے غیر ملکیوں کے یہاں قیام سے کو ئی مسئلہ نہیں ہے ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین کو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے یو این ایچ سی آر اور صوبائی حکومت کے درمیان بہتر اشتراک کار کی ضرورت ہے جبکہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں یو این ایچ سی آر کوہر ممکن تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت اس حوالے سے نہ صرف انتظامی تعاون بلکہ وسائل بھی فراہم کرے گی ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مقیم افغان نوجوانوں کو فنی تربیت دے کر انہیں اپنے پاﺅں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے اگر یو این ایچ سی آر اس سلسلے میں کوئی پروگرام شروع کرنا چاہے تو صوبائی حکومت افغان نوجوانوں کو اپنے تکنیکی اداروں میں تربیت فراہم کرے گی ۔ صوبائی حکومت کے صحت کارڈ کے طرز پر اگر یو این ایچ سی آر افغان مہاجرین کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجراءکرے تو تب بھی صوبائی حکومت اپنے ہسپتالوں میں ان کیلئے علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ مہاجرین کے کیمپوں میں بجلی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے شمسی توانائی بہترین ذریعہ ہے ، صوبائی حکومت اس سلسلے میں بھی یو این ایچ سی آر کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت ضم اضلاع کے بے گھر افراد کی دوبارہ آبادکاری کیلئے بھی اقدامات کر رہی ہے ۔ ان لوگوں کی جلد سے جلد آبادکاری کیلئے صوبائی حکومت کو یو این ایچ سی آرسمیت دیگر ڈونر اداروں کا بھی تعاون درکار ہے ۔ وفد نے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی پر پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ غیر ملکیوں کی اپنے ممالک رضاکارانہ واپسی کے عمل میں خیبرپختونخوا حکومت کا تعاون قابل ستائش ہے ۔ خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین کے مسائل کے پائیدار حل اور انہیں بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ اشتراک کار کو مزید مربوط اور مضبوط بنایا جائے گا۔

وزیر بلدیات خیبر پختونخوا: عید الاضحی صفائی آپریشن کامیاب، پشاور میں 11 ہزار ٹن آلائشیں اٹھائی گئیں۔

صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں عید الاضحی صفائی آپریشن کامیابی سے جاری ہے صرف پشاور میں عید کے دو دنوں میں 11 ہزار ٹن سے آلائشیں اٹھائی گئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس میں صوبائی وزیر نے کہا کہ عملے نے دن رات ایک کر کے عید الاضحی پر صفائی یقینی بنائی، اس بار پشاور میں عید الاضحی صفائی آپریشن سے واضح تبدیلی نظر آئی۔انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صفائی روزانہ کا کام ہے اس لئے ڈبلیو ایس ایس پی کے عملہ سے ہر قسم تعاون کریں گے۔ارشد ایوب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ شہری خدمات کی بہتری میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں، نگران حکومت میں جمع ڈبلیو ایس ایس پی کے بقایاجات ادا کر دیئے ہیں، آج رات تک عید آپریشن اور علی الصبح تک دھلائی اور چونا ڈالنے کا کام بھی مکمل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پانی کی فراہمی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں،: ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی غرض سے امبریلا سکیم کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا وفاق پر واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام، بجلی کے لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان

وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی، واپڈا سے جڑے تمام حل طلب معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، لائن لاسز کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ہم نے بھر پور تعاون کی اور جن علاقوں میں بہت ذیادہ لاسز ہیں وہاں لوگوں کو سولر سسٹم دینے کے لئے ہم نے 10 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ بجلی سے جڑے معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن وفاق نے ہم سے ڈیڑھ مہینے کا ٹائم اور تعاون مانگا تھا اور ہم نے بھر پور تعاون کی مگر اس کے باوجود وفاق نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی۔ وہ بدھ کے روز اپنے آبائی علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چوری کرکے جھوٹ کی بنیاد پر حکومت میں بیٹھی ہے، اس نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی،اب جب ڈیڑھ مہینے کا وقت ختم ہوا تو میں نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مسیج اور کال کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کا مطلب ہے کہ وہ ازاد اور ہم آزاد ہیں۔ وزیر اعلی نے پارٹی کے تمام پارلیمنٹرینز اور پارٹی ذمہ داروں سے کہا کہ بجلی کے حوالے سے اب وہ بحیثیت وزیراعلی ان کی طرف سے دی جانے والی پالیسی پر عملدرآمد کریں۔ میں اپنے لوگوں کو پیعام دیتا ہوں کہ کسی نے بھی واپڈا کے اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچانا، یہ ہمارا اثاثہ ہیں کیونکہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے بنے ہیں۔سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ وفاق کی طرف سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کم کرکے 18 گھنٹے کرنے کے وعدے پر عمل نہیں ہوا اس لئے میں اعلان کرتا ہوں کہ صوبے کے کسی بھی فیڈر پر 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی اور
پارٹی کے تمام پارلیمنٹیرئینز اپنے اپنے علاقوں میں اس شیڈول کی خود نگرانی کرکے اس کو یقینی بنائیں کیونکہ آپ عوام کے نمائندے ہیں، عوام نے آپ لوگوں کو ووٹ دیا اور آپ کے لئے غیرت کا مظاہرہ کیا ہے اب آپ لوگوں نے بھی عوام کے لئے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ وزیر اعلی نے کہا میں نے آئی جی پولیس کو واضح احکامات دیے ہیں کہ واپڈا اہلکاروں کے کہنے پر اب صوبے کے کسی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی، یہ خیبرپختونخوا پولیس ہے اور یہ واپڈا کے ماتحت نہیں، واپڈا ہمارا حق نہیں دے رہا اوپر سے ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، ایسی صورت میں پولیس نے حق کے ساتھ کھڑا ہونا ہے،صوبے کا چیف ایگزیکٹو میں ہوں اور پولیس میرے احکامات پر عمل کرے گی۔ انہوں نے انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ پارلیمنٹیرئینز کے ساتھ مل کر لوڈشیڈنگ کے شیڈول کی نگرانی کرنی ہے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے میں کردار ادا کرنا ہے۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ گرڈ میں کسی فالٹ کے علاوہ 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں ہوگی اور یہ میرا واضح پیغام ہے جو سب تک پہنچنا چاہیے۔ وزیر اعلی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لوڈشیڈنگ کے شیڈول پر عملدرآمد کے سلسلے میں اپنے منتخب نمائندوں کو سپورٹ کریں لیکن خود گرڈ اسٹیشنز میں جانے سے گریز کریں، کوئی 9 مئی جیسا واقعہ کرکے آپ پر ڈال سکتا ہے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا ہیکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث رونما ہونے والے منفی اثرات معاشرے کیلئے بڑا خطرہ ہیں اور صوبائی حکومت ان چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے ممکنہ طور پر ہر لحاظ سے کوششیں کررہی ہے۔پی ٹی آئی کی گزشتہ صوبائی حکومت میں بلین ٹری پلانٹیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا اور پی ٹی آئی ہی کی مرکزی حکومت میں دس بلین ٹری پلانٹیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا جس کی افادیت کے حوالے سے عالمی سطح پر پزیرائی کی گئی۔انھوں نے کہا کہ صوبے میں پانی کے تحفظ کیلئے سمال ڈیمز بنا رہے ہیں جبکہ جنگلات کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ طلبہ اس قومی مقصد میں ایک فعال کردار ادا کرسکتے ہیں اوروہ شجر کاری مہمات میں بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈالیں۔مشیر کھیل نے کہا کہ ملک کی آبادی کا 64 فیصد حصہ یوتھ پر مشتمل ہے اور صوبائی حکومت نوجوانوں کیلئے صوبے میں احساس روزگار سکیم شروع کررہی ہے جسکے تحت انھیں 10 لاکھ سے لیکر 1 کروڑ تک مفت قرضہ فراہم کیا جائے گا اور وہ کلسٹرز کی شکل میں اس سکیم کے ذریعے اپنا کاروبار شروع کرسکیں گے۔عید کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز پشاور یونیورسٹی میں ” ماحولیاتی انصاف کیلئے متحد مذہبی کمیونیٹیز ” (Faith Communities Together for Climate Justic) کے نام سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ سیمنار سے بطور گیسٹ آف ہانر خطاب کے دوران کیا۔سیمینار کا اہتمام شعبہ کریمینالوجی نیاوٹریچ اسسٹنس ٹو ہیومینٹی(OATH) اور پاکستان پارٹنرشپ انیشیٹیو کے باہمی اشتراک سے کیا تھا۔ جبکہ اس موقع پر وزیر اعلی کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف مہمان خصوصی تھے۔سیمینار سے مشیر کھیل سید فخر جہان نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس معاشرتی چیلنج میں نوجوان طبقہ ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ مستقبل ان نوجوانوں کا ہیلہذا وہ اپنے روشن اور تابناک کل کیلئے آج ہی سے معاشرے کو رونما ہونے والے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے اپنی کوششیں کرے۔انھوں نے کہا کہ بطور مشیر نوجوانان انکے دروازے ہمہ وقت طلبہ اور یوتھ کیلئے کھلے رہتے ہیں اور وہ کسی بھی تعاون کیلئے براہ راست ان سے رابطہ کرسکتے ہیں۔انھوں نے یونیورسٹیوں کے حوالے سے حکومت کے ویژن کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں تمام تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں کے مسائل کو حل کرنے میں ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے۔ سیمنار سے وزیر اعلیٰ کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانزیب،ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر جوہر علی،چیر پرسن انوائرمنٹل سائنسز ڈاکٹر بشری، ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے محرکات اور ان کے تدارک کیلئے ممکنہ اسباب اور کوششوں پر روشنی ڈالی۔مذکورہ سیمنار کی آرگنائزنگ میں یونیورسٹی کی جانب سے شعبہ کریمینالوجی کے فیکلٹی ممبر ڈاکٹر ابرار اور سوشل ورک ریسرچر عمران نبی کا تعاون حاصل رہا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ماحولیات کو جو سنگین خطرہ لاحق ہے اور یہ صرف آج کا پیدا کردہ مسلہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں ہم انسانوں نے ماحول کے ساتھ جو کچھ کیا اور وسائل کو بے تحاشہ استعمال کیا اسی طرح ہوا میں جو زہریلی گیسز سے آلودگی پھیلائی یہ ان کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسان کا اپنا پیدا کردہ مسلہ ہے اور اس مسلے کو ہمیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ملکی اور بین الاقوامی سطح پرسنجیدہ اقدامات اٹھانے ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز پشاور یونیورسٹی میں ” ماحولیاتی انصاف کیلئے متحد مذہبی کمیونیٹیز ” (Faith Communities Together for Climate Justic) کے نام سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ سیمنار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کے دوران کیا۔سیمینار کا اہتمام شعبہ کریمینالوجی نیاوٹریچ اسسٹنس ٹو ہیومینٹی(OATH) اور پاکستان پارٹنرشپ انیشیٹیو کے باہمی اشتراک سے کیا تھا۔ جبکہ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہاں، وئس چانسلر پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانزیب، ڈین فیکلٹی ممبران اور کثیر تعداد میں طلباء و طالبات موجود تھے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ تمام مذاہبِ عالم نے جنگلات کے تحفظ کے حوالے سے تاکید کی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے انسانوں نے ہمیشہ اپنے ماحول اور زمین کو نقصان پہنچایا۔ اور مذہب کو اپنے مفادات کے مطابق موڑ لیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام اور انفرادی معاشی فائدے کیلئے ہم نے ماحول دشمن سرگرمیوں کو عروج دیا۔ بڑھتی ہوئی آبادی، بے ہنگم ٹریفک، کوئلے اور فلورو کاربن کا بے تحاشا استعمال، کیمیائی مواد پر مشتمل صنعت نے ماحول کو سخت نقصان پہنچایا۔ یہ تمام کاروائیاں اور سرگرمیاں جو ہم نے ماحول کے ساتھ کیں اور اسی کے نتیجے کے طور پر آب و ہوا میں تبدیلی آئی اور ماحول ہمارے لئے بہت بڑا خطرہ بن گیا۔ اور اس نے جو پھل دیا وہ انتہائی کڑوہ ہے۔ آج موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے کے طور پر جو ہم بھگت رہے ہیں، آنے والی نسلوں کو اس کا خمیازہ اور سخت بھگتنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ زمین ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزررہی ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔جس کی وجہ سے زراعت متاثرہورہی ہے۔فصلوں کی پیداوار میں ہر سال واضع کمی ہورہی ہے۔فصلوں کی پیداوار،اناج کی غذائیت اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ زمین سیم وتھورکا شکار ہورہی ہے اورزمین کا کٹاؤ بڑھ رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کاشت کے اوقات اور نشوونما کے مراحل کے حساب سے مختلف فصلوں پر مختلف ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سن 2010 کے بعد ماضی قریب میں ملک میں آنے والے شدیدترین سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو شدید بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ار بوں ڈالر کا بنیادی دھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور عمران خان کے وژن کے مطابق ماحول دوست اقدامات اٹھانے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ چاہے وہ بلین ٹری سونامی منصوبہ ہو، گڑھی چندن کی جنگل کی شکل میں یا دوسرے محتلف علاقوں میں نئے جنگلات لگانے اور ان کے تحفظ کیلئے اقدامات کی صورت میں کسی بھی عمل سے دریغ نہیں کیا ہے۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے بچنے اور سب کو بچانے کے لیے ہمیں چاہیئے کے ہم اپنا اپنا کر دار ادا کریں۔زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ شجرکاری مہم میں جتنا ہو سکے حصہ ڈالیں اور اپنے طور پر بھی زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ اپنے ماحول کو صاف رکھیں۔ایسے ذرائع کا استعمال کریں جو فضائی آلودگی کو کم کر نے کے ساتھ آنے والی نسلوں کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچا سکیں۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و جنگلی حیات فضل حکیم خان یوسفزئی نے

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و جنگلی حیات فضل حکیم خان یوسفزئی نے جرمن کے ایف ڈبلیو ڈیولپمنٹ بینک کی جانب سے بلین ٹری فارسٹیشن سپورٹ پروجیکٹ خیبرپختونخوا کی سرگرمیوں کے لئے فراہم کردہ 15 فیلڈ وہیکل وصول کیں۔ یہ گاڑیاں فاریسٹ ڈویژنوں کی صلاحیت کو مزید مضبوط، غیر قانونی کٹائی اور اسمگلنگ کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے اور جنگلات سے متعلق خدمات پہنچانے کے مقصد کے استعمال میں لائی جائیں گی۔ گاڑیاں حوالہ کرنے کی تقریب پشاور میں BTTP-10 کے پروجیکٹ آفس میں منعقد ہوئی، اس موقع پر ممبر صوبائی اسمبلی سلطان روم بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فضل حکیم خان یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ہمارے محکمے کی بنیادی ذمہ داری جنگلات کی حفاظت ہے اس سلسلے میں کوئی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی انہوں نے کہا کہ صوبے میں جنگلات کی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کارلائے جائیں گے اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اورجنگلات کی کٹائی کی سرگرمیوں میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا۔

شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شیڈول کے مطابق شروع ہوگا، بختیار خان

مشیر سیاحت کی ہدایات کی روشنی میں تین روزہ فیسٹیول کی تیاریوں کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ کے اعلی حکام موقع پر انتظامات کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں

ڈی سی اپر چترال نے مقامی سطح پر عیدالاضحی کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں، مقامی لوگوں سے بھی مسلسل رابطوں میں ہیں

فیسٹیول میں پولو میچز کے علاؤہ چترال اور گلگت بلتستان کی لوک دھنوں پر مبنی محفل موسیقی بھی منعقد ہوگی، سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت

مشیر سیاحت کا انتظامات پر اطمینان کا اظہار، عیدالاضحی کے فوراً بعد محکمہ سیاحت کی انتظامی ٹیمیں شندور بھیجنے کی ہدایت

سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت خیبرپختونخوا محمد بختیار خان نے کہا ہے کہ مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی ہدایات کی روشنی میں شندور پولو فیسٹیول کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جو وزیراعلیٰ کی اعلان کردہ تاریخ یعنی جمعہ 28 جون کو شروع ہو گا۔ اس تین روزہ فیسٹیول میں شرکت کیلئے پاکستان کے علاؤہ دنیا بھر سے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ سیاحت و ثقافت پشاور کے کانفرنس روم میں منعقدہ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری محکمہ سیاحت کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اپر چترال سمیت چترال کے دونوں اضلاع کی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام شاہراہِوں اور سیکورٹی انتظامات کا بذات خود مسلسل جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے مقامی سطح پر ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں اور مقامی لوگوں اور زعماء سے بھی مسلسل رابطوں میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عیدالاضحیٰ کے فوراً بعد محکمہ سیاحت و ثقافت کی مختلف انتظامی ٹیمیں شندور پولو فیسٹیول کیلئے روانہ کر دی جائینگی تاکہ شندور گراؤنڈ پر تیاریوں کو نہ صرف فول پروف بنا کر حتمی شکل دی جائے بلکہ مزید بہترین انتظامات بھی کئے جائیں اور جہاں جہاں ضرورت ہو وہاں سیاحوں کیلئے اضافی سہولیات بھی مہیا کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی طرف سے اعلان شدہ تاریخوں پر ہی شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔ تین روزہ فیسٹیول میں چترال اور گلگت بلتستان کی پولو ٹیموں کے سنسنی خیز مقابلوں کے علاؤہ ان علاقوں کے فنکار اور گلوکار مقامی دھنوں پر محفل موسیقی میں پرفارم کرینگے۔ فیسٹیول میں ہر سال کی طرح امسال بھی مقامی ثقافتی دستکاریوں اور مصنوعات کے سٹالز سجائے جائینگے۔ فیسٹیول کی اختتامی تقریب 30 جون کو شندور پولو گراؤنڈ پر منعقد ہوگی جس میں رنگا رنگ ثقافتی پروگراموں اور فنکاروں کی پرفارمنس کے علاؤہ پیرا گلائڈنگ اور دیگر فن کے مظاہرے بھی پیش کئے جائینگے۔ درایں اثناء مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے شندور پولو فیسٹیول کے سلسلے میں جاری انتظامات اور تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جو ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ سے مسلسل رابطوں میں ہیں۔ مشیر سیاحت نے اس سلسلے میں چترال کے دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی مسلسل نگرانی اور کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے عیدالاضحی کے فوراً بعد محکمہ سیاحت کے اعلیٰ انتظامی افسران کی ٹیمیں شندور بھیجنے اور تمام انتظامات کو ہر لحاظ سے فول پروف بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس تین روزہ فیسٹیول کو عالمی معیار کے مطابق ہر لحاظ سے کامیاب اور یادگار ترین سیاحتی میلہ بنایا جائے گا جس کی گونج بین الاقوامی سطح پر سنائی دے گی۔

صوبے میں عوام کو بہتر طبی سہولتوں کی فراہمی کے لئے بھر پور اقدامات جاری ہیں۔ صوبائی وزرا

خیبر پختونخوا کے وزیر مواصلات و تعمیرات شکیل احمد اور وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ ضلع مالاکنڈ میں صحت کی جدید طبی سہولیات کی فرامی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں موجودہ حکومت کی اولین کوشش ہے کہ صوبے کے عوام کو بہتر اور تمام تر صحت کی بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روزضلع مالاکنڈ میں صحت کی سہولیات کے حوالے سے منعقدہ ایک جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی گل ابراہیم،سیکرٹری محکمہ صحت محمود اسلم، ڈائریکٹر جنرل صحت، ڈی ایچ او مالاکنڈ اور ایم۔ ایس سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں وزیر مواصلات و تعمیرات شکیل احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ضلع مالاکنڈ میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے ہسپتالوں، رورل ہیلتھ سنٹرز اور بنیادی مراکز صحت کو اپ گریڈ کرنے اور ان میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ جدید مشینری سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت نے یقین دلایا کہ ضلع مالاکنڈ میں صحت سے متعلق جتنے بھی مسائل ہیں ان کو فوری حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ وہاں کے عوام کو صحت کی جدید سہولیات میسر آسکیں۔