Home Blog Page 15

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشد ایوب خان نے کہا ہے کہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن صوبے کے بچوں کو ابتدائی تعلیم کی فراہمی کیلئے موثر اقدامات اٹھارہا ہے اور ڈیجیٹل طریقوں سے معیاری تعلیم کی فراہمی میں اس کا بڑا کردار ہے

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشد ایوب خان نے کہا ہے کہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن صوبے کے بچوں کو ابتدائی تعلیم کی فراہمی کیلئے موثر اقدامات اٹھارہا ہے اور ڈیجیٹل طریقوں سے معیاری تعلیم کی فراہمی میں اس کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایجوکیشن کارڈ کا اجرائ کر رہی ہے اور بچے ایجوکیشن کارڈ کے ذریعے اپنے تعلیمی اخراجات پورے کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پشاور میں ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن کے حوالے سے دی گئی بریفنگ میں کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن محمد خالد خان ، ایم ڈی ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن قیصر عالم خان اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے صوبائی وزیر کو منیجنگ ڈائریکٹر ایجوکیشن فاونڈیشن نے ادارے کی کارکردگی سے متعلق تفصیل سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے صوبے کے سکولوں سے باہر بچوں کے لیے ایک پورٹل بنایا ہے جس سے سکول سے باہر کہ بچوں کی نشاندہی ممکن ہوگی جبکہ فاؤنڈیشن نویں جماعت سے لے کر 12ویں جماعت تک فزکس کیمسٹری بیالوجی کے 1264 پریکٹیکل ویب سائٹ مفت فراہم کر رہی ہے اور اسی طرح سے ادارہ ڈیجیٹل ٹریننگ بھی دے رہا ہے جبکہ کمیونٹی بیس سکولوں کو مزید فعال اور موثر بنایا جا رہا ہے صوبائی وزیر نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن انگلش اور ریاضی کے مضامین پر زیادہ توجہ دے اور صوبے میں شرح خواندگی بڑھانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں جائیں بعد ازا ںصوبائی وزیر نے ایسٹس مینجمنٹ سسٹم کا باقاعدہ طور پر افتتاح بھی کیا۔

PCP & ICRC Mark World Day of PwDs with Focus on Inclusion, KP Minister Health lauds role of PCP & ICRC in rehabilitation sciences

The Paraplegic Centre Peshawar (PCP) and the International Committee of the Red Cross (ICRC) jointly observed the International Day of Persons with Disabilities 2025 in Peshawar by organizing a major event aimed at Fostering Disability-Inclusive Societies for Advancing Social Progress in Khyber Pakhtunkhwa.

The event brought together members of the differently abled community (PwDs) who participated in various activities designed to highlight their skills and promote their full inclusion in society.

The Provincial Minister for Health Khaliqur Rehman addressed the gathering as chief guest and praised the Paraplegic Center Peshawar for its vital role in providing facilities and services to persons with disabilities.

He assured of the Provincial Government’s full cooperation and support for the physical and psychological rehabilitation of PwDs in this regard. He also commended the International Committee of the Red Cross (ICRC) for its role over several decades in the physical rehabilitation and social inclusion of persons with disabilities in the province. He added that, unfortunately, due to the prevailing circumstances, the province is more affected by accidents and terror incidents than others, making the allocation of resources for the physical rehabilitation of the affected people indispensable.

At the occasion Mr. Bruno Radicchi, Head of the ICRC Sub-delegation, spoke about the organization’s long-standing commitment to physical rehabilitation in Pakistan. He highlighted the extensive work done in the region:
“As a core area of the ICRC’s expertise since 1984 in Pakistan, our Physical Rehabilitation Program is dedicated not just by providing comprehensive services such as the delivery of over 43,000 artificial limbs and 136,000 supportive devices since 2009, but more essentially it also contributed to promoting the societal integration of Persons with physical disabilities.” He noted the strong partnership with the Paraplegic Centre Peshawar, which was established by the ICRC in the 1980s.

“Our work in Khyber Pakhtunkhwa, in partnership with Paraplegic center Peshawar and other organizations, supports 10 Physical Rehabilitation Centers across the province and focuses on empowering Persons with disabilities through access to education, vocational training and Micro-Economic Initiatives, ensuring they are recognized and included as both agents and beneficiaries of social development. Such events are a vital step toward promoting the long-term sustainability and social inclusion of PWDs in the region,” Mr. Radicchi added.

Addressing the ceremony, Dr. Syed Muhammad Ilyas, Chief Executive of the Paraplegic Center Peshawar, stated that in the past, the Center provided rehabilitation facilities for spinal cord patients not only from across Pakistan but also from neighboring Afghanistan. However, he noted that the rush of patients at the center has now exceeded its capacity manifolds. Therefore, there is a need to establish four additional similar centers within Khyber Pakhtunkhwa province alone. A moving segment of the event was a special poetry session conducted by the differently abled persons people themselves, where they used poetic language to highlight themes of empowerment and inclusion. Other important organizations actively working for the empowerment of differently abled persons also participated in the event as well as set up its stalls underscoring the collaborative effort needed to achieve true societal inclusion.

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشد ایوب خان نے کہا ہے کہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن صوبے کے بچوں کو ابتدائی تعلیم کی فراہمی کیلئے موثر اقدامات اٹھارہا ہے اور ڈیجیٹل طریقوں سے معیاری تعلیم کی فراہمی میں اس کا بڑا کردار ہے

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشد ایوب خان نے کہا ہے کہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن صوبے کے بچوں کو ابتدائی تعلیم کی فراہمی کیلئے موثر اقدامات اٹھارہا ہے اور ڈیجیٹل طریقوں سے معیاری تعلیم کی فراہمی میں اس کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایجوکیشن کارڈ کا اجرائ کر رہی ہے اور بچے ایجوکیشن کارڈ کے ذریعے اپنے تعلیمی اخراجات پورے کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پشاور میں ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن کے حوالے سے دی گئی بریفنگ میں کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن محمد خالد خان ، ایم ڈی ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فائونڈیشن قیصر عالم خان اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے صوبائی وزیر کو منیجنگ ڈائریکٹر ایجوکیشن فاونڈیشن نے ادارے کی کارکردگی سے متعلق تفصیل سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے صوبے کے سکولوں سے باہر بچوں کے لیے ایک پورٹل بنایا ہے جس سے سکول سے باہر کہ بچوں کی نشاندہی ممکن ہوگی جبکہ فاؤنڈیشن نویں جماعت سے لے کر 12ویں جماعت تک فزکس کیمسٹری بیالوجی کے 1264 پریکٹیکل ویب سائٹ مفت فراہم کر رہی ہے اور اسی طرح سے ادارہ ڈیجیٹل ٹریننگ بھی دے رہا ہے جبکہ کمیونٹی بیس سکولوں کو مزید فعال اور موثر بنایا جا رہا ہے صوبائی وزیر نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن انگلش اور ریاضی کے مضامین پر زیادہ توجہ دے اور صوبے میں شرح خواندگی بڑھانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں جائیں بعد ازا ںصوبائی وزیر نے ایسٹس مینجمنٹ سسٹم کا باقاعدہ طور پر افتتاح بھی کیا۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے، انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسزمیں تقریب کا انعقاد،وزیر قانون، انسانی حقوق و پارلیمانی امورآفتاب عالم ایڈووکیٹ کی بحیثیت مہمانِ خصوصی شرکت

انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے نظامت قانون و انسانی حقوق کے زیر اہتمام، یو این ڈی پی اوریورپی یونین کے تعاون سے انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز حیات آباد میں بدھ کے روز ایک آگہی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بنیادی انسانی حقوق،مساوات،عدل و انصاف کی اہمیت کے مختلف پہلوں کو اجا گر کیا گیا۔ تقریب میں وزیر قانون، انسانی حقوق و پارلیمانی امور خیبرپختونخوا آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے بحیثیت مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائیٹس، یو این ڈی پی،یورپی یونین، تعلیمی اداروں، سرکاری اداروں،غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ اساتذہ اور طلبہ کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔ اپنے خطاب میں وزیر قانون نے کہا کہ انسانی حقوق کی ترویج اور قانون کی بالادستی کے لیے ایسے فورمز نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی و معاشی استحکام کے لیے انسانی حقوق کا تحفظ اور قانون کی حکمرانی لازم و ملزوم ہیں، اور اس سلسلے میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کاوشیں ناگزیر ہیں۔آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے کہا کہ صوبائی حکومت دستیاب وسائل کو مؤثر انداز میں استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور اس حوالے سے حکومت کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی پامالیوں کی روک تھام کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے سیسہ پلائی دیوار کی طرح اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ صوبائی حکومت ہیومن رائٹس ڈپارٹمنٹ میں اصلاحات متعارف کروا رہی ہے اور موجودہ قوانین میں ترامیم کا عمل جاری ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کا حقیقی تحفظ یقینی بنانا ہے۔آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کی اے ڈی پی میں انسانی حقوق کے فروغ سے متعلق ایک جامع منصوبہ شامل کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔تقریب میں انسانی حقوق کے حوالے سے طبلہ و طالبات کے درمیان منعقد کی گئیں ڈاکومنٹریز ویڈیو مقابلے میں دس بہترین ویڈیوز پیش کی گئیں جنہیں شرکاء نے سراہا۔ تقریب میں تین بہترین ٹیموں کو نقد انعامات سے بھی نوازا گیا۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے 10دسمبر انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ڈے کی مناسبت سے تفصیلی گفتگوکی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت خلیق الرحمٰن نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، پشاور کے شعبہ امراضِ چشم (آفتھلمولوجی) کے یونٹس اور وارڈز کا دورہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات اور خدمات کا جائزہ لیا

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت خلیق الرحمٰن نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، پشاور کے شعبہ امراضِ چشم (آفتھلمولوجی) کے یونٹس اور وارڈز کا دورہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات اور خدمات کا جائزہ لیا۔اس موقع پر ہسپتال کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شہزاد اکبر نے وزیر صحت کو جدید آنکھوں کے علاج کے متعلقہ یونٹس کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے شعبہ امراضِ چشم کی کارکردگی، دستیاب سہولیات، مریضوں کے ہجوم اور فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر صحت نے ماہر ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف اور جدید آلات کی مدد سے مریضوں کو معیاری علاج فراہم کرنے، وارڈز اور شعبوں کے مختلف حصوں کی صفائی سمیت مجموعی خدمات اور مریضوں کی دیکھ بھال پر اطمینان کا اظہار کیا۔اس موقع پر وزیر صحت نے ایک اہم منصوبے کا اعلان کیا جس کے تحت محکمہ صحت محکمہ ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن کے ساتھ مل کرسکولوں میں بچوں کے مفت آنکھوں کے معائنے کے لیے ماہر امراضِ چشم فراہم کرے گا۔ اس اقدام کا مقصد بچوں میں کم عمری میں نظر کی کمزوری اور دیگر آنکھوں کے امراض کی بروقت تشخیص کرنا ہے تاکہ ابتدائی مرحلے میں ہی علاج ممکن ہو اور مستقبل میں پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔بعد ازاں وزیر صحت کو ہسپتال کی مجموعی سہولیات اور بالخصوص شعبہ امراضِ چشم کے بارے میں ایک جامع بریفنگ دی گئی۔ وزیر صحت نے ہسپتال انتظامیہ کو یقین دہانی کرائی کہ آنکھوں کے علاج کے شعبے کی بہتری کے لیے تمام درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جدید اور ضروری طبی آلات، جو تشخیص اور علاج کے عمل کو تیز کر سکیں، فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے۔وزیر صحت نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں مریضوں کا آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کو شعبہ امراضِ چشم کی خدمات پر بھرپور اعتماد ہے، جو چوبیس گھنٹے انتہائی محنت اور لگن کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے ہسپتال انتظامیہ اور طبی عملے کو ہدایت کی کہ وہ ایمانداری، جذبہ خدمت اور خوش اخلاقی کے ساتھ فرائض سرانجام دیں کیونکہ مریضوں کا اطمینان بنیادی طور پر عملے کے رویے اور پیشہ ورانہ طرزِ عمل سے وابستہ ہوتا ہے۔عملے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ ڈاکٹرز موجودہ مشکل حالات میں فرنٹ لائن وارئیرز کا کردار ادا کر رہے ہیں اور صحت کے نظام کو مضبوط بنانے میں ان کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے شعبے میں بہتری ایک اجتماعی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے درمیان مضبوط ٹیم ورک اور ہم آہنگی ناگزیر ہے۔وزیر صحت نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ بدعنوانی اور وسائل کے ضیاع کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی برقرار رہے گی کیونکہ صوبہ اس وقت معاشی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دستیاب وسائل کو شفاف انداز میں اور مؤثر طور پر عوامی فلاح کے لیے استعمال میں لایا جائے۔

صوبائی وزیر ریلیف، بحالی و آبادکاری عاقب اللہ خان نے خیبر پختونخوا میں پہلی بار منعقد ہونے والے “ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اور کلائمٹ چینج ایڈاپٹیشن ایکسپو 2025” کا افتتاح کیا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر ریلیف، بحالی و آبادکاری عاقب اللہ خان نے کہا ہے کہ اس صوبے ایک ایسا خطہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں جہاں نہ صرف چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہو بلکہ یہاں محفوظ اور پائیدار ترقی بھی یقینی ہو، خیبر پختونخوا بار بار قدرتی آفات کا سامنا کر چکا ہے، ہر بار اس صوبے کے عوام نے ہمت، حوصلے اور یکجہتی سے تمام مشکلات کا مقابلہ کیا، آفات سے نمٹنے کے لیے عوامی آگاہی اور بھر پور ہم آہنگی ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر ریلیف، بحالی و آبادکاری عاقب اللہ خان نے گزشتہ روز پشاور میں منعقدہ “ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اور کلائمٹ چینج ایڈاپٹیشن ایکسپو 2025” کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایکسپو میں سرکاری محکموں اور اقوامِ متحدہ کے اداروں کے نمائندگان، ڈویلپمنٹ سیکٹر، محقیقین، اساتذہ اور طلبہ شریک تھے۔ صوبائی وزیر نے محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کیا کہ انہوں نے نہایت محنت اور بہترین حکمتِ عملی کے ساتھ اس اہم ایونٹ کو ممکن بنایا اور تمام متعلقہ اداروں کو ایک جگہ جمع کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب اللہ خان کا کہنا تھا کہ حالیہ 2025 کے سیلاب نے ہماری بروقت تیاری اور بہتر رسپانس کا امتحان لیا، مگر بہتر حکمت عملی اور قبل از وقت وارننگ سسٹمز، مؤثر ہم آہنگی، اور عوام کی تعاؤن نے بڑے نقصانات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ ٹیکنالوجی اور جدید آلات میں سرمایہ کاری جاری رکھیں، انفراسٹرکچر کو مضبوط بنائیں اور موسمیاتی تبدیلی، خطرات اور حل کے لیے اقدامات، صوبے کی جامع ترقی کا لازمی حصہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کی یہ ایکسپو ایک مضبوط، محفوظ اور سمارٹ خیبر پختونخوا کے وژن کی عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی پلیٹ فارم کے ذریعے ہم سرکاری محکموں، اقوامِ متحدہ کے اداروں، ڈونر ایجنسیز، این جی اوز، آی این جی اوز، تعلیمی اداروے اور تکنیکی ماہرین کو ایک مشترکہ مقصد کے لیے یکجا کر رہے ہیں تاکہ صرف خطرات و آفات سے نمٹنا نہیں بلکہ ترقی، جدت اور محفوظ مستقبل کی بنیاد یقینی بنائیں۔

ملکی برآمدات نومبر میں صرف 2.4ارب ڈالر رہیں جو پچھلے سال نومبر سے 15.4فیصد کم ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے ملکی برآمدات بارے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی برآمدات نومبر میں صرف 2.4 ارب ڈالر رہی جو پچھلے سال نومبر سے15.4 فیصد کم ہے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گزشتہ روز اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ پچھلے پانچ ماہ کی برآمدات6.4 فیصد نمایاں کمی کے بعد صرف 13.72 ارب ڈال رہی۔ اس سے صاف ظاہر ہے پاکستان کی مصنوعات قابل برآمد نہیں رہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ برآمدات میں کمی کی وجہ ٹیکس، مہنگی بجلی، گیس اور کم پیداوار جو برآمدات کیلئے ناکافی ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اسی طرح پانچ ماہ میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 11.3 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور پچھلے ایک سال کے خسارہ میں 37.2فیصد اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میڈیا نے بھی اتنی اہم خبر کو رپورٹ نہیں کیا کیونکہ تحریک انصاف کی حکومت نہیں ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ترسیلات زر برآمدات سے 50 فیصد زیادہ ہیں۔ ملکی ترسیلات زر (3.6 ارب ڈالر) جبکہ برآمدات (2.4 ارب ڈالر) ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ترسیلات زر کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں کو کوئی سبسڈی یا استثنیٰ نہیں دیا جاتا لیکن ملکی برآمدات کے لیے صورتحال برعکس ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صنعت اور حکومتی سطح پر خود احتسابی کی ضرورت ہے چند لوگوں کو فائدے دے کر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ظاہر ہے ملک کی برآمدات اس طرح ترقی نہیں کر سکتیں۔

محکمہ ایکسائز کی نوشہرہ اور ملاکنڈ میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں

خیبر پختونخوا حکومت کی منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت صوبہ بھر میں محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کی منشیات فروشوں، ڈیلروں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں نوشہرہ اور ملاکنڈ میں دو اہم کامیاب آپریشنوں کے دوران بھاری مقدار میں چرس و آئس برآمد کرلی گئی جبکہ ایک اہم ملزم گرفتار کرلیا گیا ہے۔ خفیہ اطلاع ملنے پر نوشہرہ پشاور جی ٹی روڈ پر محکمہ ایکسائز کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے منشیات کی بھاری کھیپ سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی گئی۔ کارروائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر (کاؤنٹر نارکوٹکس آپریشنز) ماجد خان اور سرکل آفیسر ناصر اقبال خان کی نگرانی میں کی گئی۔ ایس ایچ او تھانہ ایکسائز مردان ریجن عماد خان کی ٹیم نے گاڑی نمبر C-4840 کو روک کر تلاشی لی جس کے دوران 72000 گرام چرس اور 3000 گرام آئس برآمد ہوئی۔ ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ملاکنڈ میں بھی محکمہ کے متعلقہ افسران کی نگرانی میں ڈاکٹر اذلان اسلم ایس ایچ او تھانہ ایکسائز ملاکنڈ ریجن کی ٹیم نے ایک اہم منشیات فروش گروپ کے خلاف کارروائی کی۔ محکمہ کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ یہ گروہ دریائے سوات کے قریب اراضیات میں کم عمر لڑکوں کو منشیات فروخت کررہا ہے۔چھاپے کے دوران گروہ کا اہم رکن مسمی نوید ولد زولا خان کو گرفتار کرلیا گیا جس سے 512 گرام چرس کے 70 ٹوکن برآمد ہوئے جو وہ جائے وقوعہ پر فروخت کررہا تھا۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق نوید ولد زولا خان افغان شہری ہے اور اس کے خلاف ضلع ملاکنڈ میں منشیات فروشی اور چوری کے متعدد مقدمات پہلے سے درج ہیں۔ گروہ کے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔

The NFC Award and Its Implications: A Perspective from Khyber Pakhtunkhwa

By Engineer Hassan Ali Shah, DGIPR

Introduction

The National Finance Commission (NFC) Award is a critical mechanism in Pakistan’s fiscal federalism, designed to ensure that the resources collected by the federal government are distributed equitably among the provinces. The objective of the NFC Award is to provide provinces with the financial resources they need to fulfill their constitutional responsibilities, such as health, education, and infrastructure development.

For the province of Khyber Pakhtunkhwa (KP), the NFC Award holds significant importance. It is a tool that directly affects the province’s ability to meet the growing demands of its population, improve public services, and enhance overall development. However, despite the intent of the NFC Award, Khyber Pakhtunkhwa has been consistently subjected to an unjust and inequitable distribution of resources, which has hindered its progress.

In this article, we will examine the NFC Award, its historical context, and how Khyber Pakhtunkhwa has been treated unfairly by the federal government despite the promises made under the Award.

Background: The Need for Equitable Resource Distribution

Khyber Pakhtunkhwa has faced historical challenges, including its geographical location, socio-economic underdevelopment, and security concerns. The province, which has borne the brunt of militancy, natural disasters, and the influx of refugees, requires special attention in the resource distribution process. The NFC Award was designed to ensure that provinces with higher needs, like Khyber Pakhtunkhwa, receive a fair share of the national resources to address these challenges.

However, despite these pressing needs, Khyber Pakhtunkhwa continues to receive a disproportionately small share of the federal revenue, which has severely hampered its development and the provision of essential services to its citizens. This inequitable allocation is not only a violation of the constitutional framework but also a denial of justice to the people of Khyber Pakhtunkhwa.

The NFC Award: A Historical Perspective

The first National Finance Commission Award was established under the 1973 Constitution, which mandates that the federal government distribute its revenues among the provinces in a fair and just manner. Over the years, successive NFC Awards have sought to adjust the formula for resource distribution to reflect the changing needs of the provinces.

The 7th NFC Award, signed in 2009, marked a significant shift in the resource-sharing mechanism. The formula included factors such as population, poverty, and backwardness, aiming to ensure that provinces with higher needs received a more substantial share of the federal revenue. For Khyber Pakhtunkhwa, which has historically faced low levels of development, the introduction of these factors was seen as a positive step toward rectifying the imbalances in resource distribution.

The Injustice Faced by Khyber Pakhtunkhwa

While the 7th NFC Award was hailed as a progressive step towards equitable resource distribution, the reality has been far from satisfactory for Khyber Pakhtunkhwa. The province has consistently received a smaller share of the divisible pool compared to its needs and contributions.

Despite the inclusion of poverty and backwardness as criteria in the formula, Khyber Pakhtunkhwa’s share has remained insufficient to meet its development goals. The province’s share of the federal revenue has been less than other larger provinces, especially when considering its unique challenges, including the ongoing security situation, the integration of former FATA, and the high percentage of its population living below the poverty line.

The injustice is further compounded by the fact that Khyber Pakhtunkhwa has been excluded from the full benefits of the NFC Award due to delays in the implementation of the financial commitments made by the federal government. The federal government has failed to ensure timely and consistent allocations, leaving the province with insufficient resources to carry out critical development projects.

The Impact on Khyber Pakhtunkhwa’s Development

The underfunding of Khyber Pakhtunkhwa has had far-reaching consequences for the province’s development. Despite the promises made under the NFC Award, the lack of adequate resources has resulted in delayed infrastructure projects, insufficient healthcare and education services, and a lack of basic amenities in many parts of the province.

The people of Khyber Pakhtunkhwa have borne the brunt of this injustice. The province has a young and growing population that requires substantial investment in education, healthcare, and job creation. However, without adequate financial resources, the provincial government has been unable to fully meet these demands, leading to rising unemployment, poverty, and a lack of access to essential services.

Furthermore, the federal government’s failure to honour its commitments under the NFC Award has made it more difficult for Khyber Pakhtunkhwa to cope with the integration of former FATA. The merger of FATA with KP was a momentous step that required additional resources for infrastructure, governance, and social services. However, the promised resources to support this merger have not been fully allocated, leaving the province with the heavy burden of integrating these areas without sufficient support.

The Need for Justice: A Call for Fair Allocation

The government of Khyber Pakhtunkhwa firmly believes that the provincial share of the NFC Award must be based on fair and just criteria that take into account the unique challenges faced by the province. The current distribution does not adequately reflect the socio-economic realities of Khyber Pakhtunkhwa, and as such, it is a denial of justice to the people of the province.

Khyber Pakhtunkhwa’s government calls for a more equitable distribution of resources that considers the province’s high poverty levels, the challenges posed by the merger of FATA, and the ongoing security issues that continue to affect the province. The federal government must fulfil its constitutional obligation and ensure that Khyber Pakhtunkhwa receives its rightful share of the NFC Award.

Recommendations for Fair Resource Distribution

To address the ongoing injustice, Khyber Pakhtunkhwa calls for the following actions:

  1. Review the Resource Allocation Formula: The current formula for resource distribution must be reviewed to ensure that Khyber Pakhtunkhwa’s unique needs are adequately addressed. Special consideration must be given to the province’s poverty levels, security challenges, and the integration of former FATA.
  2. Timely and Consistent Allocations: The federal government must ensure that Khyber Pakhtunkhwa receives its share of the NFC Award in a timely and consistent manner. Delays in financial allocations only serve to exacerbate the province’s development challenges.
  3. Special Financial Support for FATA Integration: The federal government must fulfil its commitment to provide adequate financial resources to support the integration of FATA into Khyber Pakhtunkhwa. This is a critical step in ensuring that the people of FATA have access to the same level of services and development as other parts of the province.

Conclusion

The National Finance Commission Award is intended to be a tool for equitable resource distribution among Pakistan’s provinces. However, Khyber Pakhtunkhwa has long been subjected to an unfair and inadequate allocation of resources. Despite the promises made under the NFC Award, the federal government has failed to fulfil its constitutional obligations to ensure that Khyber Pakhtunkhwa receives a fair share of the divisible pool.

Khyber Pakhtunkhwa’s government urges the federal government to review the NFC formula and ensure that the province’s unique needs are taken into account in future allocations. Only by providing Khyber Pakhtunkhwa with the resources it needs can we ensure that the people of the province have access to the services and opportunities they deserve.

 

اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان کے قافلے پر حملہ افسوسناک اور بزدلانہ فعل ہے،معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے بنوں میں اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان شاہ ولی کے قافلے پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے حملے میں اسسٹنٹ کمشنر دو پولیس اہلکاروں اور ایک راہگیر کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کی، اپنے دفتر سے جاری بیان میں شفیع جان نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر کے قافلے پر حملہ انتہائی افسوسناک اور بزدلانہ فعل ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر شاہ ولی کی شہادت صوبے اور ان کے خاندان کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔صوبے کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،معاون خصوصی نے کہا کہ ملک دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ایسی بزدلانہ کارروائیاں دہشتگردی کے خلاف ہماری قومی عزم کو کمزور نہیں کرسکتی۔ پوری قوم شہید اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی، انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اسسٹنٹ کمشنر شاہ ولی سمیت تمام شہداء کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔ شفیع جان نے زخمی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا کی اور کہا کہ صوبائی حکومت شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے،مشکل کی اس گھڑی میں انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔