صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فیشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے بھارت کی جارحیت اور معصوم پاکستانی شہریوں بشمول بچوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے منہ توڑ جواب پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی قسم کی بھارتی مہم جوئی کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے معصوم بچوں اور شہریوں کو نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف جرم اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کی دفاعی طاقت اور عوام کا اتحاد ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ پاک فضائیہ نے دشمن کو اس کی زبان میں جواب دیا ہے، جس پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی یکجہتی اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اس کے لیے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رہائی ناگزیر ہے۔ ملک کے اہم فیصلوں میں ان جیسے قائدین کو شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیاکہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والے شہریوں کے ساتھ مکمل ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔فضل حکیم خان یوسفزئی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موجودہ حالات میں قومی مفاد کو فوقیت دیتے ہوئے تمام سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالنا ہوگا۔ ہماری افواج اور عوام کا اتحاد ہی دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔
صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال کا بھارتی جارحیت پر سخت ردعمل اور افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار
صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے بھارت کی جارحانہ کارروائیوں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے افواج پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتے ہوئے پاک فضائیہ کی بہادری کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے عوام اور افواج مل کر بھارت کو تاریخی شکست دیں گے۔ بھارت کے مزموم عزائم کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جائے گا۔اپنے دفتر سے جاری بیان میں میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال کا مزید کہنا تھا کہ بھارت سمیت پوری دنیا جان لے کہ پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے اور ہر صورت میں اپنی خودمختاری، سلامتی اور وقار کا تحفظ کرے گا۔ ہم نے ماضی میں بھی ثابت کیا ہے اور مستقبل میں بھی یہی عزم دہرائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دشمن کو اپنی حدود کا اندازہ ہو جانا چاہیے۔ بھارت کو پاکستان کی طاقت اور عوام کے اتحاد کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی حدوں میں رہنا ہوگا۔صوبائی وزیر نے بھارت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا۔ ہمارے جوانوں اور عوام کا جذبہ حوصلہ شکن کارروائیوں کا جواب دینے کے لیے ہمیشہ مستعد رہتا ہے۔ انہوں نے پاک فضائیہ کی کارکردگی کو خراج تحسین کیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی و برقیات کا اہم اجلاس چیئرپرسن اور رکن صوبائی اسمبلی
خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی و برقیات کا اہم اجلاس چیئرپرسن اور رکن صوبائی اسمبلی داوود شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں دیگر اراکین اسمبلی ملک عدیل اقبال، مصور خان، ریحانہ اسماعیل، شفیع اللہ جان، افتخار علی مشوانی، محبوب شیر،گل ابراہیم خان،محمد ریاض، انور زیب خان نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں محکمہ توانائی و پاور کی مجموعی کارکردگی، جاری اور مستقبل کے منصوبہ جات، اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے جاری اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں بجلی کی فراہمی کو بہتر بنانے اور کم لاگت والی توانائی کے ذرائع اپنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔کمیٹی نے رپورٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور مختلف امور پر حاصل بحث کی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کمیٹی پیر کے روز کوہاٹ میں محکمہ توانائی و برقیات کے دفتر کا دورہ کرے گی تاکہ منصوبوں کا عملی معائنہ کیا جا سکے اور درپیش چیلنجز کا ازالہ یقینی بنایا جا سکے۔اس موقع پر چیئرپرسن داوود شاہ نے بتایا کہ 19 مئی 2025 کو محکمہ توانائی و برقیات اور صنعت و تجارت کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں عوامی مفاد کے منصوبوں پر مزید مشاورت کی جائے گی۔چیئرپرسن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کو بجلی کی سہولیات فراہم کرنا اولین ترجیح ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت مائیکرو ہائیڈرو پاور پلانٹس (MHPPs) کے ذریعے سستی اور ماحول دوست بجلی کی پیداوار کو فروغ دے رہی ہے تاکہ عام آدمی کو براہ راست فائدہ پہنچایا جا سکے۔اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ توانائی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ عوامی بہبود کے دیگر اقدامات جیسے مقامی روزگار کے مواقع، بنیادی سہولیات کی فراہمی، اور پائیدار ترقیاتی منصوبے بھی مربوط انداز میں آگے بڑھائے جائیں گے تاکہ خیبر پختونخوا کے عوام کو ایک خوشحال اور روشن مستقبل فراہم کیا جا سکے۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کی سالانہ اے ڈی پی کا جائزہ اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ایرا کے زیر تکمیل سکولوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور 2005 سے لے کر آج تک ان سکولوں کی مکمل رپورٹ فراہم کی جائے۔ ریلیز شدہ بجٹ اور تعمیراتی کام کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جائے۔ گرلز کیڈٹ کالج مردان کو فوری طور پر زیر تعمیر بلڈنگ میں منتقلی کے لئے اقدامات کیے جائیں۔ کالج پرنسپل کو ہدایت ہے کہ میٹرک کے نتائج کے فوری بعد فرسٹ ایئر میں داخلوں کے لیے اشتہار شائع کیا جائے اور داخلوں کے تعداد نئے بلڈنگ میں منتقلی کے بعد 600 تک پہنچائی جائے۔ محکمہ تعلیم کے غیر فنگشنل سکولوں کو فنگشنل کیا جائے۔ اور آسامیوں کیلئے محکمہ فنانس سے رابطہ کیا جائے۔ مفت سکول بیگز کی فراہمی کے لئے ٹینڈر شائع ہو چکے ہیں پراسس جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ ہفتہ وار کارکردگی رپورٹ دیں اور جاری تعمیراتی کاموں کی مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے۔ یہ ہدایات انہوں نے محکمہ تعلیم اے ڈی پی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹریز قیصر عالم اور عبدالباسط کے علاوہ پلاننگ سیکشن کے دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے مزید کہا کہ ہمارے کل 34784 سکول ہیں جبکہ 838 ڈبل شفٹ سکولوں کے علاوہ 2219 گرلز کمیونٹی سکولز 1378 اے ایل پی ایل پیسنٹرز 2114 بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سنٹرز اور این سی ایچ ڈی سنٹرز ہیں۔ جن میں کل 6 ملین بچے ان سرکاری اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ اور تقریبا دو لاکھ اساتذہ ہمارے سسٹم کا حصہ ہیں۔ وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ اگلے سال کے لئے اے ایل پی سینٹرز کے قیام، گرلز کی کمیونٹی سکولوں کے قیام، سکولوں کی اپگریڈیشن، ڈبل شفٹ سکولز ماڈل، آن لائن ایجوکیشن پروگرام کے اجراء، سیکنڈری سکولوں کے قیام اور ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن رومز کے قیام کو ڈیولپمنٹ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح انٹرنشپ پروگرام، تعلیم کارڈ کے اجراء اور سکولز امپروومنٹ پروگرام بھی اگلی سال کے اے ڈی پی کے لئے پلان کی گئی ہے۔ وزیر تعلیم نے ہدایت دی کہ سکولوں میں آئی ٹی اور سائنس لیبز کے قیام، ٹیچرز کی سرٹیفیکیشن، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، نان فارمل ایجوکیشن، ٹیکنیکل سکلز پروگرام کے آغاز اور آؤٹ آف سکول بچوں کی سروے کو بھی اگلے مالی سال کے بجٹ میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی بجٹ میں اضافے کے لئے وہ خود وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ سے بات کریں گے تاکہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جا سکے اور بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے مواقع ان کی دہلیز پر مل سکیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ وہ منصوبے جن کے پی سی ون تیار ہیں ان کو فوری پلاننگ ڈیپارٹمنٹ بھیج دیا جائے جن میں سکولوں میں 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر، 200 نئے پرائمری سکولوں کی تعمیر، 300 ہائر سیکنڈری سیکنڈری سکولوں میں سائنس سامان کی فراہمی، سمارٹ کلاس رومز کے قیام، 1000 ای سی ای رومز کی تعمیر، 50 امتحانی ہالوں کی تعمیر، 300 پرائمری، 100 میڈل 50 ہائی اور 50 ہائر سیکنڈری سکولوں کی تزئین و آرائش جبکہ ضم اضلاع میں 25 گرلز سیکنڈری سکولز، 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر، 80 پرائمری سکولوں کے قیام، 100 سکولوں کی اپگریڈیشن اور 200 سکولوں میں سہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ عوامی فلاح و بہبود اور تعلیمی بہتری کے لیے صوبہ بھر میں انقلابی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جتنے بھی سابقہ منصوبے جاری ہیں وہ ہنگامی بنیادوں پر مکمل کئے جا رہے ہیں جبکہ نئے منصوبے بھی امسال شروع کئے جا رہے ہیں جن کے تکمیل سے آؤٹ آف سکول کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور سکولوں میں موجود بچوں کو بھی کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
سالانہ آگاہی امر بالمعروف پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیربرائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور پولیس میں سالانہ آگاہی امرباالمعروف پلان پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چئیرمین پراونشل انسپکشن ٹیم خیام حسن خان، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ عدیل شاہ سمیت پولیس، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، پراونشل انسپکشن ٹیم کے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ عدیل شاہ اور نمائندہ پولیس نے اپنے اپنے محکموں میں سالانہ آگاہی امرباالمعروف پلان پر عملدرآمد کے حوالے ابتک کی پیش رفت پر بریفنگ دی۔مشیر وزیراعلیٰ برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی نے محکموں کے اندر کفایت شعاری اور وقت کی پابندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ محکموں میں ایماندار اہلکاروں کو آگے لائیں اور انکی ستائش کریں۔ پولیس محکمے کے اندر شکایات کے حوالے سے سسٹم قائم کریں تاکہ درپیش شکایات کا حل یقینی ہو۔ انہوں نے دئیے گئے ٹاسک پر بروقت عملدرآمد کی ہدایت کی۔کرپشن کی روک تھام کیلئے آگاہی کی اشد ضرورت ہے
مسافر بردار گاڑیوں کو رول موٹر وہیکل رولز کے سب رول 57 (ب) سے مستثنیٰ قرار دینے کے حوالے سے اہم اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیر صدارت مسافر بردار گاڑیوں کو موٹر وہیکل رولز 1969 کے قاعدہ 57 (ب) سے مستثنیٰ قرار دینے کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کا اہم اجلاس محکمہ قانون کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مال خیبر پختونخوا نذیر عباسی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات سہیل آفریدی، معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز خان، معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبد الکریم تورڈھیر، سیکرٹری محکمہ قانون آختر سعید ترک، سیکرٹری محکمہ ٹرانسپورٹ مسعود یونس سمیت متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں گزشتہ فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور کئی اہم تجاویز پیش کی گئیں، جن میں دس سال پرانی مسافر بردار گاڑیوں کو موٹر وے پر دو سال کا استثنیٰ دینے، ڈیڑھ سال بعد ان گاڑیوں کی فٹنس کا دوبارہ جائزہ لینے، اور ڈویژنل سطح پر وہیکل ٹیسٹنگ و فٹنس ویری فیکیشن سنٹرز کے قیام جیسے اقدامات شامل تھے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیاکہ صوبائی سطح پر 50 فیصد گاڑیاں بغیر کسی صوبائی پرمٹ کے دوسرے صوبوں کے پرمٹ پر چل رہی ہیں، جس سے خیبر پختونخوا کے مالی وسائل دیگر صوبوں کو منتقل ہو رہے ہیں۔ وزیر مال نذیر عباسی نے زور دیا کہ اپنی خودمختار پالیسی سازی کی ضرورت وقت کا تقاضا ہے۔اس موقع پر وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہماری اولین ترجیح عوامی مفاد اور شفاف پالیسی سازی ہے مسافروں کے تحفظ اور معیاری سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے فٹنس نظام کو مضبوط کرنا ناگزیر ہے صوبائی خودمختاری کے تحت ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مؤثر اور قابل عمل پالیسیاں متعارف کروائیں گے۔اجلاس میں موٹر وے اور ہائی وے پر گاڑیوں کی فٹنس سے متعلق عوامی آگاہی مہم شروع کرنے پر بھی تجاویز زیر غور آئیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ
خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ سماجی بہبود کے تحت عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے اہمیت کے حامل عوامی منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام2025-26 میں ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے گا۔جبکہ صوبے میں جاری منصوبوں کو بروقت تکمیل تک پہنچائیں گے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ محکمے کی کارکردگی میں مزید بہتری لانے اور اسے فعال بنانے کے ساتھ ساتھ آئندہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں معاشرے کے پسماندہ اور مستحق افراد کی خوشحالی کے منصوبے ترتیب دینے کے لئے موثر حکمت عملی اپنائی جائے اور کوشش کی جائے کہ صوبے میں جاری ترقیاتی سکیموں کا فائدہ براہ راست عوام تک پہنچ سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ سماجی بہبود میں سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025-26 کے بارے میں منعقدہ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر رفیق احمدمہمند،ضلعی سوشل ویلفیئر افیسر نور محمد اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں محکمے کے جاری اور آئندہ شروع کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری عوامی سکیموں کو ترجیحی دیتے ہوئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے اور جاری منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے آراء و تجاویز پیش کی گئیں۔ صوبائی وزیر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے محکمہ سماجی بہبود کے حکام کو مزید ہدایت کی کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں عوامی مفاد کے منصوبوں کو اولیت دی جائے اور ان کے لئے ایک جامع حکمت عملی وضع کریں تاکہ عوامی خدمت کے مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن ہو سکے۔
اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی ماہانہ کھلی کچہری وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی کی صدارت
اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی ماہانہ کھلی کچہری وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی کی صدارت میں ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حیات آباد پشاور میں منعقد ہوئی۔ اسطرح ریجنل دفتر میں بھی کھلی کچہریاں منعقد ہوئی جس میں عوام نے بدعنوانی کے حوالے اپنے شکایات پیش کیے۔ کھلی کچہری میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشیر وزیراعلی برائے اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا مصدق عباسی نے کہنا تھا کہ ماہانہ بنیادوں پر ڈائریکٹوریٹ اور ریجنل دفاتر میں کھلی کچہریوں کے انعقاد کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ان کھلی کچہریوں کے دوران سامنے آنے والے شکایات پر فوری کارروائی ہورہی ہے۔ صوبے میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے کوشاں ہیں۔ ان کھلی کچہریوں کا مقصد اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینا، عوامی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا اور سرکاری وسائل کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ عوام اپنے جائز کاموں کے لیے سرکاری محکموں میں کسی قسم کی رشوت دینے سے گریز کریں۔ڈائریکٹوریٹ آف اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور ریجنل دفاتر میں منعقدہ کچہریوں میں عوام نے مختلف محکموں کے حوالے سے شکایات پیش کیے۔ جسکو تفصیل سے سنی گئیں۔مصدق عباسی کا مزید کہنا تھا کہ بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے حوالے سے عوام اپنے شکایات اینٹی کرپشن کے واٹس ایپ نمبر 03319988848 اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے آن لائن پورٹل ”اختیار عوام کا” کے ذریعے درج کرسکتے ہیں۔ کھلی کچہری میں عوام نے جعلی انتقالات، انتقالات میں ٹیکس چوری،پارکنگ کی ٹھیکوں میں بے ضابطگیوں سمیت مختلف محکموں کے حوالے سے شکایات درج کیے۔
معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان کا پنجاب پولیس کی جانب سے معاون خصوصی سہیل آفریدی اور دیگر اراکین اسمبلی کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید مذمت
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے اڈیالہ جیل کے سامنے پنجاب پولیس کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی سہیل آفریدی اور پاکستان تحریک انصاف کے دیگر اراکین اسمبلی سمیت عمران خان کی بہنوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے پنجاب حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں مریم صفدر کی جعلی حکومت جمہوری روایات سے عاری ہے۔ بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں اور پارٹی قیادت کو مسلسل عمران خان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔یہاں سے جاری مذمتی بیان میں پیر مصور خان نے کہا کہ عمران خان ملک کے سب سے مقبول عوامی رہنما ہیں جنہوں نے ملک کی نام نہاد سیاسی اور جمہوری پارٹیوں کا عوامی مینڈیٹ سے صفایا کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وفاقی اور پنجاب کی حکومتیں گھبراہٹ میں عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دے رہیں۔پیر مصور خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کابینہ کے رکن سہیل آفریدی اور دیگر قیادت کے ساتھ پنجاب پولیس نے انتہائی ہتک آمیز رویہ اپنایا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پنجاب حکومت اور پولیس نے اپنا رویہ نہ بدلا تو بہت جلد اڈیالہ جیل کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام تر جعلی مقدمات اور ہر قسم کے ہتھکنڈوں کے باوجود جعلی وفاقی اور پنجاب حکومت بانی چیئرمین عمران خان کو توڑنہیں سکتی۔عمران خان کو بلاجواز جیل میں بند کر رکھا ہے۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت پراونشل ایکشن پلان کے پہلے اجلاس کا انعقاد — عوامی شمولیت اور معاشی بحالی پر زور
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں پراونشل ایکشن پلان کے پہلے اعلیٰ سطح اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم عابد مجید، انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید، انتظامی سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران اور وفاقی اداروں اور ڈویژنز کے نمائندگان نے شرکت کی۔ تمام کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں چیف سیکرٹری نے صوبے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال، موجودہ چیلنجز اور مختلف محکموں کو سونپے گئے اہداف پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ دہشت گردی کے خلاف اقدامات، عوامی اعتماد کو مستحکم کرنے، سرکاری ڈھانچے کی خامیوں، کائنیٹک اور نان کائنیٹک حکمت عملیوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔غیر قانونی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے نگرانی کے نظام پر بھی اجلاس میں تفصیل سے بحث ہوئی، جن میں حوالہ/ہنڈی،سمگلنگ، منشیات کی ترسیل، کیمیکل و دھماکہ خیز مواد کے غیر قانونی نقل و حمل، ناجائز اسلحہ، اور سرحد پار سے اسلحہ و گاڑیوں کی سمگلنگ شامل ہیں۔ قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے اور فرانزک سائنسی سہولیات کی بہتری سے متعلق اقدامات اور سیف سٹی منصوبوں کی جلد تکمیل پر بھی غور کیا گیا۔چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے اپنے خطاب میں مؤثر پالیسی سازی میں عوامی رائے و توقعات کو کلیدی عنصر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ”سیکیورٹی ایک اجتماعی ذمہ داری ہے اور عوام اس کے سب سے اہم شراکت دار ہیں۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کھلی کچہریوں اور دیگر عوامی فورمز میں اٹھائے گئے عوامی مسائل و تجاویز کو پالیسی سازوں تک بروقت اور مؤثر انداز میں پہنچایا جائے۔چیف سیکرٹری نے ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ عوامی مسائل کی نشاندہی اور حل کے لیے مسلسل اور بامعنی رابطہ قائم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی خدشات کا ازالہ اور اعتماد کو تبھی مستحکم کیا جاسکتا ہے جب مسائل کے حل کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور عوامی رائے کو اس میں ہر سطح پر شامل رکھا جائے۔”اجلاس میں مختلف علاقوں کی معاشی استعداد اور روزگار کے مواقعوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری نے بالخصوص ضم اضلاع میں معاشی بحالی اور ترقی کو ترجیح قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس عمل کو تیز کیا جائے تاکہ عوام حکومتی اقدامات کے ثمرات کو عملی طور پر محسوس کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ روزگار اور ترقی کے مواقع پیدا کیے جائیں اور عوام کی زندگیوں میں نمایاں بہتری لائی جائے۔ مؤثر گورننس تبھی ممکن ہے جب اس کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچیں۔