وزیراعلی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ حالیہ طویل ترین نگران حکومت کے بعد محکمہ سیاحت و ثقافت کو مختلف چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے مسائل، انفراسٹرکچر کی بہتری، ماحولیاتی چیلنج،بیرونی سرمایہ کاری، سیاحتی صنعت سے وابستہ اہلکاروں کی تربیت اور سیاحتی مصنوعات کی ترقی وہ چیلنجز ہیں جس کے لئے مضبوط منصوبہ بندی اور پالیسیوں کی ضرورت ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے تخلیقی ونگ کے پروگرام آسک دی منسٹر میں کیا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن اور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں محکمہ سیاحت کا قلمندان سونپنے کے بعد سیاحتی مقامات پر بہتر سیاحتی ڈھانچہ کی تیاری، ڈیجیٹل ٹورازم، پبلک۔پرائیویٹ پارٹنرشپ، نئی سیاحتی راہوں کے تلاش،ثقافتی اور تہذیبی میلوں کا انعقاد، ماحولیاتی تحفظ سمیت دیگر منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے، جس سے سیاحتی صنعت مضبوط ہوگی اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کیساتھ مل کر تاریخی عمارات،مساجد و عبادت گاہوں کی بحالی اور مرمت کے حوالے سے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی ہے تاکہ یہ مقامات مستقبل کی نسلوں کے لیے محفوظ رہ سکیں۔تاریخی مقامات کی اہمیت کو زندہ رکھنے کیلئے وہاں سیاحتی سہولیات کی فراہمی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے مقامی کمیونٹی کی شمولیت کے لیے پر عزم ہیں۔ انہوں نے ضم اضلاع میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے کہا کہ اورکزئی فیسٹیول کے انعقاد سمیت وہاں کیمپنگ پاڈز اور ریسٹ ہاوسز کے قیام سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملا بلکہ مقامی معاشی حالات میں بھی بہتری آئی ہے۔ مشیر سیاحت نے ایکو ٹورازم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام ڈیویلپمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ مل کر ایکو ٹورازم مہم کا آغاز کیا جا چکا ہے جس کے تحت سیاحتی مقامات پر صفائی کے بہتر انتظامات، قابل تحلیل بیگز کی تقسیم، شجر کاری مہم اور حیوانات کی تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ زاہد چن زیب نے مزید کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ثقافتی ورثے کے تحفظ اور بحالی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ ملک میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد کی وجہ یہاں قدیم ثقافت مثلاً گندھارا آرٹ اور ثقافت کی موجودگی ہے اور ہر سال لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی سیاح یہاں کا رخ کرکے معیشت کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر ملک کی ایک مثبت ایمیج پیش کرنے کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحتی مقامات پر کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے ٹورازم پولیس کی خدمات اور ٹورازم ہیلپ لائن 1422 کی چوبیس گھنٹے سروس کی فراہمی یقینی بنادی گئی ہے جو ہنگامی حالات میں فوری ریسپانس دے گی۔ ورلڈبینک کائیٹ پراجیکٹ کے حوالے سے مشیر سیاحت نے کہا کہ مذکورہ مالی ادارے کے فنڈز پوری شفافیت اور واضح طریقے سے خرچ کئے جا رہے ہیں جس کے تحت سیاحتی مقامات پر سائن بورڈز کی تنصیب، بھاری مشینری، ریسکیو سٹیشنز، واش رومز کے قیام اور فضلے کے لئے کوڑا دان کی تنصیب کے منصوبے شامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاحتی مقامات پر انفراسٹرکچر کی بحالی اور شاہراہوں کے تعمیر میں وفاقی حکومت کی شمولیت اور تعاون ناگزیر ہے کیوں کہ بیشتر شاہراہیں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر انتظام ہیں۔زاہد چن زیب نے کہا کہ گزشتہ چار مہینوں میں 10 ملین سے زائد سیاحوں نے خیبرپختونخوا کا رخ کیا جو صوبے میں سیاحت کے فروغ کا واضح ثبوت ہے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کارپ ہیچری اینڈ ٹریننگ سینٹر شیر آباد پشاور کا دورہ کیا
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کارپ ہیچری اینڈ ٹریننگ سینٹر شیر آباد پشاور کا دورہ کیا اس موقع پر ممبر صوبائی اسمبلی سلطان روم، ڈائیریکٹر جنرل فشریز محمد ارشد عزیز، ڈی جی لائیو سٹاک ایکسٹینشن ڈاکٹر اصل خان، ڈی جی لائیو سٹاک ریسرچ اعجاز خان اور دیگر حکام بھی ان کے ہمراہ تھے دورے کے موقع پر صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کارپ ہیچری پشاور میں ماہی پروری اور کارپ مچھلیوں کی افزائشِ نسل کے لئے ہونے والی تمام سرگرمیوں کا تفصیلی جائزہ لیا اور ادارے کی وسعت اور پیداوار بڑھانے کیلئے اپنی ذاتی دلچسپی کے ساتھ اہم تجاویز پیش کیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کارپ ہیچری صوبے کی سب سے بڑی ہیچری کے ساتھ ساتھ ایک ٹریننگ سنٹر بھی ہے جہاں صوبے بھر سے مچھلی فارمرز کو سالہا سال بچہ مچھلی مہیا کی جاتی ہے اور انہیں ماہی پروری سے متعلق ہر قسم کی تربیت فراہم کی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ٹریننگ سینٹر کالج اور یونیورسٹی کے طلباء کو ریسرچ کی سہولیات مہیا کرتی ہے صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ محکمہ ماہی پروری اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی خدمت اور ماہی پروری جیسے اہم شعبے کو فروغ دینے میں ہمہ وقت کوشاں رہے انہوں حکام کو ہدایت کی کہ فشریز اینڈ ایکوا کلچر ایکٹ 2022 جو کہ ابھی تک عمل میں نہیں لایا گیا ہے اس کے تمام فشریز رولز تیار کرکے صوبائی حکومت کو حوالہ کردیں تاکہ جلد صوبائی اسمبلی سے پاس کیا جا سکے اور نافذ العمل ہو سکے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ نوجوانوں کا نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیرنصابی
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ نوجوانوں کا نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیرنصابی سرگرمیوں اور مختلف کھیلوں میں حصہ لینا صحت اور اعصابی مضبوطی کیلیے ضروری ہے کھیلوں میں حصہ لینے سے انسان نہ صرف جسمانی طور پرصحت مند رہتا ہے بلکہ انسان میں ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا کرتا ہے ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے ضلع دیر بالا کے دورہ کے موقع پر مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کے تقریب تقسیم انعامات میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا صوبائی وزیر کے ہمراہ اراکین صوبائی اسمبلی گل ابراہیم، محمد انورخان، یامین خان اور دیگر بھی موجود تھے صوبائی وزیر نے جیتنے والے ٹیم کے کپتان کو ونر اور دوسرے نمبر پر آنے والے ٹیم کو رنراپ ٹرافیاں دی جبکہ ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی شیلڈز دئیے میناخان آفریدی کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں کھیلوں کی فروغ کیلیے سنجیدہ ہے صوبے میں کافی ٹیلنٹ موجود ہے خیبر پختونخوا نے اچھے کھلاڑی اور قومی ہیروز پیدا کئے ہیں جنہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر صوبے اور پاکستان کا نام روشن کیا ہے انہوں نے جیتنے والوں کھلاڑیوں کو مبارکباد دی اور یقین دلایا کہ وہ صوبائی وزیر کھیل سے علاقہ میں گراؤنڈ بنانے اور کھلاڑیوں کو سہولیات مہیا کرنے کے حوالے سے بات کرینگے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے اور ان پر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں انکے سربراہوں کا کلیدی کردار ہے۔انھوں نے کہا کہ آج کے معروضی حالات میں بے روزگاری کے خاتمے اور نوجوان نسل کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے معیاری سکلز کی فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کیلئے پولی ٹیکنک اداروں کو پائدار بنیادوں پربہتر منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ٹیوٹا کے ادارے صوبے میں نوجوانوں کی تربیت میں ایک اہم کردار سرانجام دے رہے ہیں تاہم اس سیکٹر کے سافٹ امیج کو اوپر لانے کیلئے اس سے فارغ ہنر مندوں اور ٹیکنیکل ماہرین کے کارہائے نمایاں کو سامنے لانے کی ضروت ہے تاکہ اس کی خدمات کے حوالے سے عوام کو مکمل آگاہی حاصل ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹس اپنے انسٹی ٹیوٹ منیجمنٹ کمیٹیز کو مضبوط کرے اور مقامی سطح پر متعلقہ صنعتوں سے اپنے روابط بڑھائیں جبکہ حکومت کے ویژن کے مطابق پائدار ٹیوٹا کو عملی طور پر قائم کرنے کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔انھوں نے کہا کہ پولی ٹیکنک کے شعبے میں صوبے کے پسماندہ علاقوں کے اداروں پر توجہ دی جائے گی جبکہ مرد و خواتین کے اداروں میں مختصر دورانئے کے سافٹ سکلز کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ٹیوٹا کے اداروں کو پائدار ماڈل پر ڈالنا ہے جو حکومت کے ویژن کا اصل محور ہے۔ اس سلسلے میں فنی تعلیمی اداروں کے ذمہ دار اپنے فرائض احسن انداز میں پورے کریں جبکہ حکومت اس سیکٹر کی ترقی کیلئے اپنا تعاون فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کے روز گورنمنٹ ایڈوانس ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر حیات آباد پشاور میں صوبہ بھرکے زنانہ و مردانہ گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹس کیسربراہوں کیساتھ ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں معاون خصوصی کو ڈپلومہ کورسز کے مذکورہ سرکاری انسٹی ٹیوٹس کی ترقی اور انھیں سکلزکی فراہمی کیلئے معیاری بنانے کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں اور اداروں کو درپیش مسائل و چیلنجز سے بھی انھیں آگاہ کیا گیا۔اس موقع پر مذکورہ انسٹی ٹیوٹس میں مختلف ٹیکنالوجیز میں فراہم کی جانے والی ڈپلومہ کورسز کے حوالے سے معاون خصوصی کو تمام معلومات سے آگاہ کیا گیا۔منعقدہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بہتر کارکردگی کیلئے انسٹی ٹیوٹس اور پالیسی کے مابین پائی جانے والی ممکنہ خلا کو پر کرنے کی غرض سے انھوں نے پرنسپلز کی آرا معلوم کرنے کی غرض سے مذکورہ مشاورتی اجلاس بلایا جو اپنے اہداف کے حصول کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ انھوں نے ان تیکنیکی اداروں کی تربیتی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انکے وسائل و اثاثہ جات کو پائدار ٹیوٹا کے لئے استعمال میں لانے پر زور دیا۔معاون خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 4 ارب روپے کی خطیر رقم فنی تعلیم اور ہنر مندی کے شعبے کیلئے رکھی ہے جس کے سلسلے میں اخوت فاؤنڈیشن کے ذریعے 5 لاکھ تک قرضہ جات ٹیوٹا کے سند یافتہ نوجوانوں کو میرٹ کی بنیاد پر اپنے کاروبار اور روزگار کیلئے فراہم کیئے جائیں گے۔ جبکہ سوشل ویلفیر کے شعبے کے تحت بھی قرضہ سکیم شروع کی جائیں گی۔انھوں نے اداروں کے سربراہوں کو ہدایت کی کہ وہ اکیڈمک اور امتحانی نظام کی بہتری اور اس میں پائی جانے والی کمزوریوں کی نشاندہی کیلئے انھیں اپنی فیڈ بیک میں مفید تجاویز فراہم کریں تاکہ فنی تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو مزید شفاف بنایا جا سکے۔
چیف جسٹس کی توسیع کے لئے آئین میں ترمیم سپریم کورٹ پر شب خون مارنے کے مترادف ہوگا، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا
> وفاق میں براجمان جعلی حکومت اعلیٰ عدلیہ کی آزادی چھیننے کی ناکام کوشش کررہی ہے،بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق میں اقتدار پربراجمان جعلی حکومت اعلیٰ عدلیہ کی آزادی چھیننے کی ناکام کوشش کررہی ہے اورچیف جسٹس کی توسیع کے لئے آئین میں ترمیم کرنا سپریم کورٹ پر شب خون مارنے کے مترادف ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی اقدام کے ملک میں بھیانک نتائج سامنے آئیں گے جن سے بچنے کے لئے چیف جسٹس کو خود توسیع سے انکار کردینا چاہیئے تاکہ آئینی اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ سے پنگے لینا شریف خاندان کی پرانی عادت ہے اور فی الوقت سپریم کورٹ نے جوفیصلے کیئے ہیں ان پر عمل درآمد رکوانے کے لئے آئینی ترمیم کی کوشش کی جارہی ہے اورمینڈیٹ چور حکمرانوں کے اس غیر آئینی اقدام کا واحد مقصد اپنی حکومت بچا نے کی تگ و دو کرناہے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ شریف خاندان ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کے لئے قومی مفادات کو قربان کردیتے ہیں اسی طرح اب ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی ساکھ کو بھی نقصان پہچاکر اس کی آزادی کو سلب کرنے میں مصروف عمل ہے۔شریف خاندان ہی کی وجہ سے ملک اس وقت بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ فارم 47 کے ذریعے حکومت بناکر شریف خاندان نے نہ صرف ملک و قوم اورالیکشن کمیشن سمیت دیگر اہم اداروں کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے بلکہ انہیں سیاست کی نذر کیاگیا ہے۔اس وقت بغض عمران میں شریف خاندان سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہے لیکن جعلی حکومت کچھ بھی کرلے اس کے دن گنے جاچکے ہیں اور ان جعلی حکمرانوں کے اقتدار کا خاتمہ ناگزیر ہوچکاہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ فنی تعلیم کے شعبے کی مجموعی ترقی اور فروغ میں ہماری ترجیح طلبہ کو صحیح تربیت کی فراہمی اور انھیں معیاری ہنر سے آرستہ کرنے کیلئے ایسی سمت پر ڈالنا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اپنے لیئے باعزت روزگار پا سکیں۔ انھوں نے کہا کہ فنی تعلیم کے شعبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے جتنا بھی ہوسکیں اقدامات اٹھائے جائیں گے کیونکہ ہم نے اس ملک ہی میں رہنا ہے اور اپنی نئی نسل کے روشن مستقبل کیلئے سنجیدگی سیسوچنا ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا یہ واضح ویژن ہے کہ ٹیوٹا کو پائیداری پر لایا جا ئے تاکہ اسکی مالی لحاظ سے حکومت پر انحصار کے بجائے پروڈکشن ماڈلز کے تحت اپنی پیداواری صلاحیتوں کے ذرایع سے مضبوط کیا جاسکیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 4 ارب روپے فنی تعلیم اور ہنر مندی کے شعبے کیلئے رکھے ہیں جس کے سلسلے میں اخوت فاؤنڈیشن کے ذریعے 5 لاکھ تک قرضہ جات ہنرمند نوجوانوں کو اپنے کاروبار اور روزگار کیلئے فراہم کیئے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کے روز گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کوہاٹ روڈ پشاور میں صوبہ بھرکیگورنمنٹ کالجز آف ٹیکنالوجی کے پرنسپلز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں معاون خصوصی کو فنی تعلیمی اداروں کی ترقی اور ان درسگاہوں کو علم وہنر کی فراہمی کیلئے معیاری مراکز بنانے کی غرض سے پرنسپلز نے اپنی انفرادی آرا پیش کیں اور فنی تعلیمی اداروں کی پائیداری،انھیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے انکے ممکنہ پروڈکشن ذرایع کو بروئے کار لانے اور حائل چیلنجز کو حل کرنے کیلئے اپنی ماہرانہ تجاویز پیش کیں۔اجلاس میں کالج کے پرنسپل پروفیسر انجنیر سید قاسم شاہ نے معاون خصوصی کو تفصیلی پریزنٹیشن دی۔اس موقع پر صوبہ بھر کے کالجز میں مختلف ٹیکنالوجیز میں فراہم کی جانے والی ڈپلومہ اور بیچلرز ڈگریوں کے حوالے سے معاون خصوصی کو تمام معلومات سے بھی آگاہ کیا گیا جبکہ انھوں نے جی سی ٹی پشاور کے الیکٹرانکس اور الیکٹریکل ٹیکنالوجیز کے لیب میں تیار کی گئی انجینئرنگ مشینوں کا معائنہ بھی کیا اور کالج کے طلبہ کی تخلیقات کو سراہا۔منعقدہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بہتر کارکردگی کیلئے فنی تعلیمی اداروں اور پالیسی کے مابین پائی جانے والی ممکنہ خلا کو پر کرنے کی غرض سے انھوں نے پرنسپلز کے آرا معلوم کرنے کی غرض سے مذکورہ مشاورتی اجلاس بلایا جو اپنے اہداف کے حصول کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ انھوں کہا کہ اداروں کے حکام اپنے زیر تحت فنی اداروں میں موجود وسائل اور تربیتی اثاثہ جات کو بہتر پیداواری انتظام میں لاکر ادارے کی مالی ترقی کیلئے استعمال میں لائیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ انڈسٹری اور ٹیوٹا ملکر یہاں کی ضرورت کے مطابق نصاب کی تیاری کیلئے کوششیں کرے۔انھوں نے فنی تعلیمی اداروں کے امکانی آمدنی ذرایع اور کمرشل زونز کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کی بھی ہدایت کی جس کو بروئے کار لانے کیلئے موزوں بزنس ماڈلز مرتب کیئے جائیں گے۔معاون خصوصی نے تین دنوں کے اندر اجلاس کے مقاصد کے حوالے سے اداروں کے سربراہوں کو تحریری فیڈ بیک دینے کی بھی ہدایت کی تاکہ اسے فنی تعلیم کی پایداری اور فعالیت کیلئے آئندہ کے روڈ میپ کا حصہ بنایا جا سکے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم اور ملک کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں
خیبرپختونخوا کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم اور ملک کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں اور ترقی کے ضامن ہیں انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان ہمیشہ نوجوانوں کو ہر اول دستہ سمجھتے ہیں، اور ان کے وژن کو نوجوانوں نے ہمیشہ دل و جان سے قبول کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انصاف یوتھ ونگ تحصیل مردان کے وفد، جس کی قیادت صدر اسفندیار شاہ کر رہے تھے، سے پشاور میں ملاقات کے دوران کیا۔ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ ملک کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے اور انہیں معاشی طور پر مستحکم بنانے اور اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے ایک جامع قرضہ پروگرام تیار کیا ہے تاکہ نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی حکومت نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لیے بھی مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔ملاقات کے دوران 8 ستمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کی تیاریوں پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ یوتھ ونگ کے وفد نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ وہ عمران خان کی قیادت میں ملک کی ترقی کے لیے اپنی بھرپور توانائیاں صرف کریں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی سربراہی میں کمشنر آفس پشاور میں ٹریفک کے مسائل کے حوالے سے اہم اجلاس کا انعقاد
خیبر پختونخوا کے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن خلیق الرحمان کی سربراہی میں کمشنر آفس پشاور میں ٹریفک کے مسائل کے حل کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقدہوا جس میں صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان، رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار، رکن صوبائی اسمبلی فضل الٰہی، کمشنر پشاور ریاض محسود، سیکٹری ایکسائز فیاض علی شاہ،چیف ٹریفک آفیسر، سیکرٹری آر ٹی اے اور ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں پشاور میں آئے روز ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی ترتیب دینے پر اتفاق ظاہر کرتے ہوئے محکمہ ٹرانسپورٹ سے کہا گیا کہ وہ پہلے اپنا ڈیٹا اکٹھا کرے تا کہ اس کی بنیاد پر اگلے اجلاس میں ایک جامع منصوبہ بندی ترتیب دی جا سکے۔ اجلاس میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ ٹریفک کے قوانین پر کسی بھی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا اور پشاور کے عوام کے لئے ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ عوام کو درپیش مسائل حل ہوں اور پشاور ٹریفک کے حوالے سے ایک مثالی نظام کی تصویر پیش کرسکے۔اس موقع پر رکشہ اور لوڈرز کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ ٹو سٹروک رکشے عدالتی احکامات کی روشنی میں غیر قانونی ہیں اوربغیر پرمٹ کے چلنے والے رکشے، چوری کئے گئے رکشے اور دیگر مسائل کے حل کے لئے ایک جامع حکمت عملی جلد از جلاد تیار کی جائیگی۔ اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں مزید اقدامات اٹھائے جائینگے اور مسائل کے حل کے لئے پائیدار پالیسی ترتیب دی جائے گی۔
> سماجی اور سیاسی انصاف کے بغیر ملکی استحکام اور ترقی ناممکن ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
> خیبر پختونخوا میں دہشت گرد کاروائیوں پر مینڈیٹ چور سیاسی بیان بازی کرتے ہیں، مشیر اطلاعات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی فارم 47 کی حکومت میں پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ پنجاب کے بعد کل بلوچستان میں سفاکانہ کاروائیاں ہوئی جن پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا نے بلوچستان واقعہ کے شہداء کے لئے فی خاندان 10 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے، منگل کے روز پشاور سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ شہباز شریف، زرداری اور راج کماری مریم نواز صرف مذمتیں ہی کرتے رہتے ہیں، ملک میں استحکام اور ریاست کے بچاو کے لئے جعلی مینڈیٹ کا خاتمہ ضروری ہے، سماجی اور سیاسی انصاف کے بغیر ملکی استحکام اور ترقی ناممکن ہے،انہوں نے کہا کہ امن امان سیاسی استحکام سے مشروط ہے اور سیاسی استحکام عمران خان کی رہائی کے بغیر ناممکن ہے، بلوچستان سمیت تمام شورش زدہ علاقوں میں چوری کے مینڈیٹ کے ساتھ امن بحال کرنا مشکل ہے، خیبر پختونخوا میں دہشت گرد کاروائیوں پر مینڈیٹ چور سیاسی بیان بازی کرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ امن امان کے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے جسمیں مینڈیٹ چور حکومت مکمل ناکام ہے، دہشت گردی کے خلاف مینڈیٹ چور حکومت کے پاس کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں ہے جبکہ امن امان کے مخدوش حالات نے سرمایہ کاری کے راستے بند کئے ہیں،انہوں نے نشاندہی کی کہ پنجاب اور بلوچستان میں دہشت گرد اور کچے کے ڈاکو دھندناتے پھر رہے ہیں. نااہل حکومت عوام کی جان ومال کی حفاظت میں مکمل ناکام ہے جبکہ مینڈیٹ چور صرف پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ عوام کو طبی سہولیات کی فوری فراہمی موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ عوام کو طبی سہولیات کی فوری فراہمی موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے پی ٹی آئی عوامی حکومت ہے اسی لیے پی ٹی آئی پر لوگوں کا اعتماد پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ہے خیبر پختونخوا کے عوام ووٹ کے ذریعے سیاستدانوں کا بہترین احتساب کرے ہیں۔ صوبائی وزیر نے ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چارسدہ میں میڈیکل سٹور کے افتتاح کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ رکن صوبائی اسمبلی افتخار اللہ جان بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر نے فیتہ کاٹ کر ڈسٹرکٹ ہسپتال میں میڈیکل سٹور کا باقاعدہ افتتاح کیا اور متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ مریضوں کو سرکار کی طرف ادوایات کی فراہمی کو یقینی بنائیں صوبائی وزیر کو ہسپتال کے ایم ایس نے مختلف وارڈز اور سیکشنز کا دورہ کرایا۔صوبائی وزیر نے ہسپتال میں زیر علاج مریضوں سے ہسپتال میں دی جانے والی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا جبکہ ایم ایس نے ہسپتال کے مختلف ورڈز اور سیکشنز پر پراگریس رپورٹ پیش کی اور تفصیلی بریفنگ دی اس موقع پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی کو ایمانداری اور خلوص نیت سے ادا کرنا بھی عبادت ہے ڈیوٹی میں غفلت برتنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو تیسری مرتبہ بھاری مینڈیٹ دیکر ثابت کردیا کہ صوبے میں پی ٹی آئی نے حقیقی معنوں میں خدمات سرانجام دی ہیں۔
