Home Blog Page 202

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت امن و امان کے اجلاس میں اقدامات پر غور

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت منگل کے روز امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس وزیر اعلیٰ ہاو¿س پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضم اضلاع میں پولیس کو مستحکم کرنے سے متعلق امور پر غور و خوص کیا گیا۔ نگران صوبائی وزراءڈاکٹر عامر عبداللہ، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کا کاخیل کے علاو¿ہ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چودھری، انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان گنڈاپور، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محمد عابد مجید اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ریجنل پولیس آفیسرز بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔ متعلقہ حکام کی جانب سے وزیر اعلی کو صوبہ بھر میں امن وامان کی مجموعی صورتحال، درپیش مسائل، پولیس کے اقدامات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔ نگران وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور  اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گااوراس مقصد کے لئے پولیس کو تمام تر درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں امن و امان کے قیام کے لئے پولیس فورس کی کوششیں قابل تحسین ہیں تاہم موجودہ حالات کے تناظر میں پولیس فورس کو مزید بہتر اور مربوط انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں امن و امان کو بحال رکھنے کے لئے پولیس کی تمام درکار ضروریات پوری کی جائیں گی اور پولیس جوانوں کے مورال کو ہر قیمت پر بلند رکھا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ضم اضلاع میں پولیس کی استعداد کو بڑھانے کے لئے فوری طور پر قابل عمل پلان ترتیب دیا جائے جبکہ صوبائی حکومت اس پلان پر عملدرآمد کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ اچھی کارکردگی کے حامل پولیس جوانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے میکنزم تیار کیا جائے جبکہ سنگین جرائم اور دہشتگردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو سزائیں دلانے کے لئے استغاثہ کے موجودہ نظام کو بہتر بنانے پر کام کیا جائے۔

نگران وزیر اطلاعات، ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ و عجائب گھر کا لاہور اور قصور کا ایک روزہ دورہ۔

نگران وزیر اطلاعات، ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ و عجائب گھر بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے لاہور اور قصور کا ایک روزہ دورہ کیا،دورے کے موقع پر پنجاب کے نگران وزیر برائے ہاؤسنگ، اربن ڈولپمنٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سید اظفر علی ناصر ان کے ہمراہ تھے۔دورے کے موقع پر انہوں نے لاہور میں پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔دوسری جانب قصور کے دورے کے موقع پر انہوں نے سابق وزیر اعظم کے سابق سپیشل اسسٹنٹ برائے دفاع اور ممتاز سیاسی شخصیت ملک احمد خان سے ان کے ماموں کی وفات پر تعزیت کی اور رب العالمین کے حضور مرحوم کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے صبر جمیل کی دعا کی۔لاہور میں پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر سے ملاقات کے دوران نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے بین الصوبائی امور کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا اور خیبرپختونخوا میں جاری اینٹی سمگلنگ، بھتہ خوری، اوردیگر کرائم کی روک تھام کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ملاقاتوں کے دوران بین الصوبائی ثقافتی تقاریب، میڈیا کے تبادلوں سمیت دیگر شعبوں میں پنجاب کے تجربات سے استفادہ کرنے پر بھی بات چیت کی گئی۔نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر سے گفتگو میں انہوں نے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اطلاعات و تعلقات عامہ اور ثقافت کے محکموں کے درمیان رابطہ کاری اور مشترکہ تجربات سے استفادے کے لئے حکمت عملی ترتیب دینے پر بات کی۔نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ لاہور شہر کے تاریخی ورثہ کو محفوظ بنانے کے لئے جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ قابلِ تقلید ہیں اور اس ماڈل کو اپنا کر پشاور اور خیبرپختونخوا کے تاریخی شہروں کو محفوظ کیا جاسکتا ہے اور سیاحت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

اوسط عمر میں مسلسل اضافہ کے سبب جسمانی معذوری سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر الیاس سید

پیراپلیجک سنٹر پشاور کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر سید محمد الیاس نے کہا ہے کہ میڈیکل سائنس میں انقلابی ترقی کے باعث انسان کی اوسط عمر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم ایسے حالات میں جسمانی معذوری ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے جس کی تمام وجوہات پر توجہ ضروری ہے جسمانی معذوری کے عالمی دن کے موقع پر ریڈیو پختونخوا پشاور کے خصوصی پروگرام دارودرمل میں میزبان ڈاکٹر لطیف اللہ عمرزئی کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر الیاس سید کا کہنا تھا کہ ترقیافتہ اقوام کی طرح مناسب غذا اور ورزش کے اصول اپنائے جائیں تو پاکستان میں شوگر اور بلڈ پریشر سمیت بیشتر امراض اور ادویات کا تدارک ممکن ہے اسی طرح کزنز کی شادیوں اور بچوں کے موٹر سائیکل چلانے کی حوصلہ شکنی سے بھی جسمانی معذوری کے راستے مسدود ہو سکتے ہیں موٹر سائیکل کیلئے ہیلمٹ کا استعمال اور ٹریفک قوانین کی سختی سے پابندی بھی لوگوں کو اپاہج ہونے سے بچا سکتی ہے اسی طرح انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف حادثات میں سر پر شدید چوٹ لگنے والے مریضوں کی تعداد لاکھوں اور سپائنل کارڈ انجری سے معذور افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے مگر انکے موثر علاج کے اداروں کا شدید فقدان ہے جس پر حکومتی اور عوامی ہر سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس موقع پر میزبان ڈاکٹر لطیف اور کئی سامعین نے اپنے تاثرات میں پاکستان میں سپائنل کارڈ انجری کا واحد ادارہ کامیابی سے چلانے اور جسمانی معذوروں کی بحالی کیلئے بے لوث خدمات پر ڈاکٹر الیاس سید کو خراج تحسین پیش کیا اور انکے لئے اعلیٰ سول ایوارڈ کا مطالبہ کیا۔

پشاور پریس کلب سولرائزیشن منصوبہ کامیابی کے ساتھ مکمل، نگران وزیر اطلاعات و تعلقات کا دورہ اور اہم اعلان

پشاور پریس کلب سولرائزیشن منصوبہ کامیابی سے مکمل کرلیا گیا ہے، یہ پشاور پریس کلب کے صحافیوں کے لئے نہایت ہی اہم منصوبہ تھا جو نگران حکومت میں مکمل کیا گیا، منصوبے میں سابق نگران وزیر اعلیٰ مرحوم محمد اعظم خان نے خصوصی دلچسپی لی اور اسکوقلیل وقت میں مکمل کرنے کی کوشش کی گئی، عہدہ سنبھالنے کے بعد نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی قیادت میں مسلسل کوششوں کے ذریعے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا، منصوبے سے پریس کلب کو سالانہ لاکھوں روپوں کی بچت ہوگی، پریس کلب کو مزید مستحکم کرنے کے لئے دیگر اقدامات بھی کئے جائیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب کا دورہ کرتے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا گیا. نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ، ثقافت و سیاحت بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے تقریب میں شریک صحافیوں سے خطاب میں کہا کہ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا اور پریس کلب ایک گاڑی کے دو پہیوں کے مانند ہیں جو ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں، صوبے میں صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے پریس کلبوں کو مستحکم کرنے اور بیروزگاری سے دوچار صحافیوں کے لئے بھی جرنلسٹس ویلفیئر انڈوومنٹ فنڈ کے تحت اقدامات جاری ہیں. نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے اس موقع پر کہا کہ سوشل میڈیا کے غیرذمہ دارانہ اور منفی استعمال سے معاشرتی مسائل نے جنم لیا ہے، کوہستان واقعہ ایسی ہی غیر ذمہ دارانہ سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے رونما ہوا، ایسے لوگوں کے لئے سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے کی ضرورت ہے، نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلی ایک دہائی سے سوشل میڈیا کے منفی کردار نے ہمارے معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچایا اور اداروں کی کردارکشی بھی کی گئی، سوشل میڈیا کے منفی استعمال کو کم کرنے میں صحافیوں کا کردار نہایت اہم ہے، ذمہ دارانہ صحافت سے ہی سوشل میڈیا کے منفی کردار کو زائل کیا جاسکتا ہے. دورے کے موقع پر نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ نے پریس کلب میں کی گئی تزین و آرائش کا بھی معائنہ کیا. اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری, سیکرٹری اطلاعات سید عبدالجبار شاہ، ڈی جی اطلاعات و تعلقات عامہ محمد عمران خان اور پریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک، سینئر صحافی ایم ریاض و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور ڈیجیٹائزیشن میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت گزشتہ روز بورڈ آف ریونیو کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گزشتہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا اور صوبے میں جاری لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور ڈیجیٹائزیشن کے بارے میں اب تک کی پیشرفت سے وزیر اعلی کو آگاہ کیا گیا۔ نگران صوبائی وزیر برائے ریونیو و خزانہ احمد رسول بنگش، نگران وزیربرائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اﷲ، سنیئر ممبر بورڈ آف ریونیو اکرام اﷲ خان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔شرکاءکو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن میں سست روی پر وزیراعلیٰ کے نوٹس کے بعد زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے عمل میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران آپریشنل موضع جات میں 30 موضع جات کا اضافہ ہوا ہے جس سے مجموعی طو رپر آپریشنل موضع جات کی تعداد2356 سے بڑھ کر 2386 ہو گئی ہے۔ اسی طرح ایک ہفتے میں مینوئل موضع جات کی تعداد 813 سے کم ہو کر 474 رہ گئی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ گزشتہ 11 دنوں میں بنوں کے 10 ، ایبٹ آباد6 ، چارسدہ 7 ، پشاور3 ، بٹگرام 3 اور سوات اور شانگلہ کے ایک ایک موضع جات لائیو کر دیئے گئے ہیں جبکہ اسی عرصے میں ہری پور کے 15 ،سوات10 ، شانگلہ 11 ،بنوں44 ،پشاور15 ، ڈی آئی خان159 اور بٹگرام کے 7 موضع جات کے مینوئل انتقالات بند کر دیئےگئے ہیں۔ مزید برآں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کم سے کم عرصے میں مکمل کرنے کیلئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کیلئے اہداف مقرر کر دیئے گئے ہیںجبکہ روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے پی ایم آر یو کے پورٹل پر لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن ٹریکنگ سسٹم تیار کر لیا گیا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں بورڈ آف ریونیو کی ٹیموں نے مختلف اضلاع بشمول کوہاٹ، پشاور، چارسدہ، لکی مروت، ڈی آئی خان اور ٹانک کے اچانک دورے کئے ہیں۔ اچانک دوروں کے دوران مختلف اضلاع میں تعینات ریونیو افسران اوراہلکاروں کو ناقص کارکردگی اور سرکاری امور کی انجام دہی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے اور ان کے خلاف انکوائریاں شروع کی گئی ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو لینڈ ریکارڈ اور ریکارڈ روم کی حفاظت کیلئے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ان سے ریکارڈ روم کیلئے آگ بجھانے والے آلات، الیکٹریفکیشن ، ریکنگ ، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سے متعلق معلومات طلب کر لی گئی ہیںتاکہ درکار فنڈز فراہم کئے جائیں۔ اجلاس میں خانہ کاشت سے متعلق مختلف ا±مورکا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو خانہ کاشت سمیت پورے پٹوار سسٹم کو ٹھیک کرنے کیلئے دی گئی ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ پٹوار سسٹم کو ٹھیک کرنا جہادکے مترادف ہے اوراس میں ہم سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔

یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر کی چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا سے ملاقات

یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر (جنوبی ایشیا) سنجے وجیسیکرا کی صدارت میں ایک وفد نے بدھ کے روز چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری سے پشاور میں ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔چیف سیکرٹری نے اہم شعبوں میں یونیسیف کی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونیسیف نے ہر مشکل وقت میں خیبرپختونخوا حکومت کا ساتھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت خدمات کی فراہمی میں بہتری لانے کے لئے کوشاں ہے۔ صوبے کے تمام اضلاع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کے قیام، ابتدائی وثانوی تعلیم بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم اور اساتذہ کی استعداد کار بڑھانے کے لیے حکومت کو یونیسیف کی مدد کی ضرورت ہے۔چیف سکرٹری نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے ٹیکنیکل ایجوکیشن متعارف کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں تعلیم سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ ہنرمند بھی بنایا جا سکے۔چیف سیکرٹری نے صحت کے شعبے خصوصاً غذائیت، حفاظتی ٹیکوں اور انسداد پولیو میں یونیسیف کے کردارکی بھی تعریف کی۔اس موقع پرریجنل ڈائریکٹر یونیسیف نے بچوں کی تعلیم، ان کے حقوق کے تحفظ اور دیگر اہم شعبوں میں حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو صحت، تعلیم، بچوں کے تحفظ اور دیگر شعبوں میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں نگران صوبائی وزراء، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

بولو ہیلپ لائن اور پولیس ہیلپ لائن کا انضمام خیبرپختونخوا حکومت کا معاشرتی تبدیلی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر برائے محکمہ خزانہ، مال ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول احمد رسول بنگش نے بولو ہیلپ لائن اور پولیس ہیلپ لائن کے انضمام اور ایک مشترکہ ہیلپ لائن کے اجراء کا بدھ کے روز باقاعدہ افتتاح کیا جو کہ اسلامک ریلیف پاکستان کے تعاون سے ممکن ہوا ہے، نگراں وزیر برائے خزانہ احمد رسول بنگش نے اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ تقریب میں سیکرٹری زکوٰۃ، عشر،سماجی بہبود و ترقی نسواں،مس انیلا ناز اے آئی جی پولیس، آصف شیرازی کنٹری ڈائریکٹر اسلامک ریلیف پاکستان، انڈیپینڈنٹ کنسلٹنٹ محمد حسیب خان سالارزئی، اقوام متحدہ کے نمائندے و دیگر حکومتی افسران نے شرکت کی اور تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب میں بولو ہیلپ لائن080022227/1097 اور پولیس ہیلپ لائن 15 کا باقاعدہ انضمام کر دیا گیا جبکہ اس موقع پر تقریب میں نگران وزیر نے ایک عام شہری کی طرح مذکورہ ہیلپ لائن کا نمبر ملا کر باقاعدہ افتتاح کیا۔بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر برائے محکمہ خزانہ احمد رسول بنگش نے کہا کہ بولو ہیلپ لائن اور پولیس ہیلپ لائن کا انضمام خیبرپختونخوا حکومت کا معاشرتی تبدیلی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ”بولو ہیلپ لائن اور پولیس ہیلپ لائن 15 کے انضمام کے اقدام کی بدولت معاشرے میں واضح تبدیلی آئیگی جس سے پولیس اور بولو ہیلپ لائن ٹول فری نمبر پر شکایات متعلقہ حکام تک پہنچائی جاسکیں گی۔انہوں نے کہا کہ بولو ہیلپ لائن اورپولیس ہیلپ لائن صنفی امتیاز کے خاتمے میں بھی بڑی مدد دیگا اس وقت مظلوم لوگوں کے علاوہ دیگر طبقات بالخصوص خواتین اور معذور افراد کے حقوق کے تحفظ کے لئے مشترکہ ہیلپ لائن وقت کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے خواتین کو قانونی مدد، معلومات اور مشاورت فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی، اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے سربراہ اسلامک ریلیف پاکستان آئی آر پی،آصف علی شیرازی نے کہاکہ بولو ہیلپ لائن اور پولیس ہیلپ لائن پر مشترکہ اقدامات کے تحت معاشرتی انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گے انہوں نے بتایا کہ ہیلپ لائن کا اجراء محکمہ سماجی بہبود اور اسلامک ریلیف (آئی آر پی) کے تعاون سے کیاگیاہے اور مشترکہ ہیلپ لائن کا مقصدمعاشرتی ناانصافی کو روکنا ہے، ہیلپ لائن پر حقوق سے محرومی اورصنفی تشدد کے خلاف مدد فراہم کی جائیگی۔ بعد ازاں نگراں وزیر نے مذکورہ اوقدام میں تعاون فراہم کرنے پر اسلامک ریلیف پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔

ایران کے قونصل کی خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات، ثقافت اور سیاحت سے پشاور میں ملاقات۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل علی بنافشہ خواہ نے بدھ کے روز خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات، ثقافت اور سیاحت بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل سے تفصیلی ملاقات کی۔ پشاور میں ہونے والی اس ملاقات میں ایران اور صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام کے درمیان گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں پر بات چیت کی گئی. اجلاس میں عوامی روابط اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور خیبر پختونخوا اور ایرانی شہروں کے مابین موجود سیاحت کے امکانات کو پرکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا جبکہ ملاقات میں ایران اور خیبرپختونخوا کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے مقصد کے تحت تجارت کو بڑھانے کے طریقوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیر اطلاعات اور قونصل جنرل نے ثقافت، ورثے، خوراک اور روایات کو اجاگر کرنے کے لئے مشترکہ سرگرمیوں کی اہمیت پر زور دیا۔ میٹنگ کا مرکزی محور ایرانی شہروں اور خیبر پختونخوا کے درمیان سڑک، سمندری اور ہوائی راستوں کے استعمال کے ذریعے سفر کو آسان بنانے کے اقدامات کرنا تھا۔ اس میں خیبرپختونخوا کے سیاحوں اور تاجروں کو ایرانی شہروں تک رسائی دینے کے لئے اسلام آباد یا پشاور سے براہ راست ہوائی پروازوں پر بات چیت بھی شامل تھی۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات نے ایران اور خیبرپختونخوا میں مذہبی اور ماحولیاتی سیاحت کے منفرد مواقع پر زور دیتے ہوئے مشترکہ تقریبات اور تہوار منانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ قونصل جنرل علی بنافشہ خواہ نے پرتپاک استقبال کے لیے وزیر اطلاعات کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ایرانی سیاحوں کو خیبرپختونخوا کی طرف راغب کرنے کے لئے اقدامات کی اہمیت پر بھی بات کی. صوبائی وزیر بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے سفارتی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا. ملاقات میں قونصل جنرل علی بنافشہ خواہ نے وزیراطلاعات خیبر پختونخوا کو ایران میں ہونے والی نمائش میں شرکت کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی. ملاقات میں دونوں نے مسئلہ فلسطین پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ قونصل جنرل علی بنفشہ خواہ نے کہا کہ فلسطینی عوام کی آواز کو مضبوط کرنے کے لیے پاکستان کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں مثالی کردار ادا کر رہا ہے۔ نگران وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی جبکہ منطقی انجام تک فلسطین کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

نگران وزیر نے ضم اضلاع میں نوجوانوں کے لئے مختلف ہنر اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے کے لئے ایک اہم پروگرام کا آغاز کیا۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے امور ضم اضلاع،فنی تعلیم اورصنعت وحرفت ڈاکٹر عامر عبد اللہ نے ہدایت کی ہے کہ ضم اضلاع میں نوجوان طبقے کو مختلف ہنر اور پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی کیلئے شروع کردہ خصوصی منصوبے ایکسیلریٹڈ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت مختلف ٹریڈز میں تربیت دینے کیلئے شعبہ فنی تعلیم کے اداروں کے دستیاب وسائل سے استفادہ اٹھایا جائے اور اس سلسلے میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی سے باقاعدہ مفاہمت عمل میں لائی جائے۔ نگران وزیر نے مزکورہ خصوصی پروگرام میں اورکزئی، باجوڑ اور وزیرستان کے علاقوں کیلئے زیتون کی پیوندکاری اور اس سے جڑے دیگر ضروری تربیتی کورسز بھی شامل کرنے کی ہدایت کی جبکہ اس منصوبے کے متعلقہ حکام سے اس پروگرام کے تحت فارغ التحصیل اور باروزگار ہنرمندوں کا مکمل ڈیٹا بھی طلب کیا۔ یہ ہدایت انہوں نے بدھ کے روز ضم اضلاع کیلئے محکمہ صنعت وحرفت کے زیر انتظام شروع کردہ خصوصی منصوبے ایکسیلریٹڈ سکلڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کے حوالے سے انہیں دی جانے والی بریفنگ کے دوران دیں۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر خالد عثمان وزیر اور کوآرڈینیٹر طفیل نے اس اہم منصوبے کے اغراض ومقاصد،ابتک اس کے ذریعے کامیاب ہونے والے طلبہ وطالبات کی تفصیلات اور فراہم کئے جانے والے تربیتی کورسز کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔ نگران وزیر کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ کے تحت مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنرمندانہ تربیت کے مختلف شعبوں جیسے مائننگ، ٹیکسٹائل،مینوپیکچرنگ وتعمیرات،ٹورزم،لائیوسٹاک وزراعت،انجینئرگ،آئی ٹی و ٹیلی کام کے بنیادی شعبوں سے جڑے ضروری تربیتی کورسز فراہم کئے جارہے ہیں۔ ان کو بتایا گیا کہ مذکورہ پروگرام کے پہلے مرحلے میں ضم اضلاع کے 302 مرد وخواتین ہنرمندوں کی تربیت مکمل ہوچکی ہے جبکہ دوسرے تربیتی مرحلے میں 445 افراد کی تربیت جاری ہے۔اس موقع پر نگران وزیر نے ہدایت کی کہ پروگرام کے تحت جیمز اینڈ جیمولوجیکل کورس کیلئے محکمہ فنی تعلیم کا حیات آباد میں واقع انسٹی ٹیوٹ کواستعمال میں لانے کیلئے ٹیوٹا کیساتھ ایم او یو سائن کیا جائے جبکہ ایسے ٹریڈز جن کے لئے فنی تعلیم کے مقامی کالجوں میں درکار سہولتیں اور انفراسٹرکچر پہلے سے موجود ہیں کو استفادہ میں لایا جائے۔نگران وزیر نے ان نجی اداروں جن سے پروگرام کے تحت تربیت کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں کی فیس کے نرخ کی تفصیلات بھی انہیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے کہا کہ فارغ التحصیل ہنرمندوں کا روزگار شرع کرنے کیلئے ان کی مالی ضروریات کیلئے مختلف مائیکرو فنانس قرضہ سکیموں سے استفادہ اٹھانے کیلئے ان کا ڈیٹا سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ کے ذریعے اخوت فاؤنڈیشن اور بینک آف خیبر کو فراہم کیا جائے تاکہ وہ تربیت حاصل کرنے کے بعد بلا کسی تعطل باعزت روزگار شروع کرسکیں۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے نیب کو ترقیاتی منصوبوں میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ نے ترقیاتی منصوبوں میں کام کرنے والے افسران کو پر اعتماد بنانے، ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے اور شفافیت یقینی بنانے کے سلسلے میں ایک اہم اقدام کے طور پر نیب کو پراجیکٹس سائیکل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لئے نیب کے اعلیٰ حکام کو باضابطہ مراسلہ ارسال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ فیصلہ انہوں نے منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاو¿س پشاور میں خیبر پختونخوا اربن موبیلیٹی اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 15ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ نگران صوبائی وزیر برائے سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اللہ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز، ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، ایم ڈی اربن موبیلیٹی اتھارٹی، چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹرانس پشاور اور دیگر بورڈ اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے پراجیکٹس سائیکل میں نیب کو نمائندگی دینے کے فیصلے کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے ترقیاتی کاموں میں شفافیت یقینی ہوگی اور کام کرنے والے افسران کو اعتماد بھی ملے گا۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کام کرنے والے افسران کو پورا اعتماد دیا جائے گا تاکہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر عملدرآمد میں ہچکچاہٹ یا ڈر محسوس نہ کریں۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تمام امور کو ابتدا ہی سے صاف اور شفاف رکھا جائے تاکہ مستقبل میں احتساب کے ڈر سے ترقیاتی کاموں پر عملدرآمد تاخیر کا شکار نہ ہو،اس سارے عمل سے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی ہوگی اور ان کے ثمرات بلاتاخیر عوام تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔اجلاس میں رواں مالی سال کے لیے اتھارٹی کے بجٹ تخمینہ جات، بی آر ٹی کے کمرشل پلازوں کی تعمیر پر پیش رفت اور دیگر اہم امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں بورڈ کے غیر سرکاری ممبران کے نام تجویز کرنے کے لئے مجوزہ نامینیشن کمیٹی کی منظوری دی گئی۔ مذکورہ کمیٹی بورڈز ممبرشپ میں ضروری تبدیلیاں لانے کیلئے سفارشات پیش کرے گی اور اس مقصد کے لئے متعلقہ قانون میں ترامیم بھی تجویز کرے گی۔ اجلاس میں رواں مالی سال کے لئے خیبر پختونخوا اربن موبیلیٹی اتھارٹی کے بجٹ کی مشروط منظوری دی گئی۔