وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں فوڈ پراڈکٹس کی رجسٹریشن اور ٹیسٹنگ کےلئے پشاور میں قائم کی جانے والی فوڈ ٹیسٹنگ لیب کی تعمیر جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت اس لیب کی تکمیل اور اسے جدید آلات سے لیس کرنے کیلئے تمام وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فوڈ اتھارٹی کیلئے درکار تمام آلات کی خریداری بروقت یقینی بنائی جائے اور اتھارٹی کو مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ یہ ہدایت انہوں نے بدھ کے روز فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹریز سید امتیاز حسین شاہ ، محمد عابد مجید ، سیکرٹری صحت عدیل شاہ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کیں۔ اجلاس کو صوبے میں دودھ کا معیار جانچنے کےلئے حلال فوڈ اتھارٹی کی حالیہ مہم اور بیس لائن سروے بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے دودھ کے کل 583 نمونے ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے 541 نمونے فیل جبکہ دودھ کے صرف 42 نمونے پاس ہوئے۔مزید بتایا گیا کہ لوکل ٹینک سپلائیر کے 78 فیصد سیمپل اور بین الصوبائی ٹینک سپلائیر کے 99 فیصد سیمپل میں ملاوٹ پائی گئی۔ مجموعی طور پر تقریباً 93 فیصد دودھ کے نمونے غیر معیاری اور مضر صحت قرار پائے گئے ، دودھ میں پانی کے علاوہ مضر صحت کیمیکل بھی پائے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے دودھ میں مضر صحت کیمیکل کی ملاوٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حلال فوڈ اتھارٹی کو ملاوٹ مافیا کے خلاف سخت سے سخت کارروائیاں عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ چیک پوائنٹس اور جدید آلات کے ذریعے دودھ سپلائی کو ٹیسٹ مراحل سے گزارا جائے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ فوڈ اور لائیو سٹاک محکمے باہمی روابط مضبوط کرتے ہوئے ایسے معاملات پر مل کر کام کریں۔ وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے کہا کہ صوبے میں دودھ کی پیداوار بڑھانے پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ صحت مند غذا کا انسانی صحت اور تندرستی سے براہ راست تعلق ہے۔ صحت مند معاشرے کےلئے ملاوٹ سمیت تمام منفی رحجانات کا خاتمہ ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں عوامی آگاہی کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو ملاوٹ کرنے والوں کے بارے میں معلومات دی جائیں۔
قبل ازیں، وزیراعلیٰ کی زیر صدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز اور رنگ روڈ پشاور پر جدید بسیں چلانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام کو ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں جدید پبلک ٹرانسپورٹ متعارف کرانے کےلئے ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ایک ہفتے میں اس سلسلے میں تجاویز تیار کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو معیاری ٹرانسپورٹ سہولیات کی فراہمی حکومتی اہداف کا حصہ ہے، صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے درکار تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے بی آر ٹی کے کمرشل پلازوں کی فاسٹ ٹریک تکمیل اور پلازوں کےلئے بزنس پلان مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے پی ڈی اے کو پشاور رنگ روڈ اپگریڈ منصوبے پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ رنگ روڈ پر جدید سہولیات فراہم کرنے کےلئے اقدامات تیز کئے جائیں۔ علی امین گنڈا پور نے بی آر ٹی کو مالی طور پر خود کفیل بنانے کےلئے پلان بھی طلب کر لیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ مسعود یونس، سی ای او ٹرانس پشاور اور نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
خیبر پختونخوا میں فوڈ ٹیسٹنگ لیب کی تعمیر جلد مکمل کرنے کی ہدایت، دودھ کی ملاوٹ پر سخت کارروائیوں کا اعلان
خیبر پختونخوا کابینہ اجلاس: وزراء کے ہاؤس سبسڈی الاونس میں اضافہ، جانوروں کی فلاح و بہبود کے قوانین منظور
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا گیارھواں اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منگل کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو،ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کابینہ کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ عوامی خدمات کی فراہمی اور ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کا معائنہ کرنے کے لیے اضلاع کا ہفتہ وار دورہ کریں۔ انہوں نے خصوصی طور پر ضم شدہ اضلاع میں سرگرمیوں پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ مزید برآں، انہوں نے خاص طور پر تعلیم اور صحت کے محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ضم شدہ اضلاع میں عملے کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائیں اور عملے کی تعیناتی ڈومیسائل پالیسی کے مطابق ہو۔ صوبائی کابینہ نے وزراء ، مشیر، اور معاونین خصوصی کے ہائوس سبسڈی الاونسز کو 70 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کرنے کی منظوری دے دی۔ واضح رہے کہ یہ الاونس سرکاری رہائش نہ ملنے والے وزراء ، مشیر اور معاونین خصوصی کو دی جائے گی۔ مزید واضح رہے کہ ہاؤس سبسڈی الاونس میں ایک لاکھ 30 ہزار روپے کے اضافے سے وزراء، مشیر اور معاونین خصوصی بجلی اور یوٹیلیٹی کے بل بھی ادا کریں گے۔
کابینہ نے خیبر پختونخوا اینیمل ویلفیئر ایکٹ، 2024 کی منظوری دی ہے تاکہ اسے صوبائی اسمبلی کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ اس قانون سازی کا مقصد صوبے میں جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے قوانین و قوائد بہتر بنانا ہے۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا لائیو اسٹاک بریڈنگ سروسز بل 2024 کو صوبائی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کرنے کی اجازت دے دی۔ اس قانون سازی کا مقصد مویشیوں کی افزائش نسل کو مزید بہتر کرنا، نئی نسلوں کی جینیاتی صلاحیت کو بہتر بنانا اور مویشیوں کی مقامی نسلوں کی حفاظت کرنا ہے۔ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا لائیو اسٹاک اور پولٹری پروڈکشن ایکٹ 2024 کی منظوری بھی دی جس کے نفاذ سے بعد لائیواسٹاک، فشریز اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ صوبے میں لائیو اسٹاک اور پولٹری کی پیداوار کی سرگرمیوں کو رجسٹر اور منظم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ صوبائی کابینہ نے ڈرگ فری پشاور پروگرام فیز-III کے لیے 326.40 ملین روپے اور گداگری سے پاک پشاور پروگرام کے لیے 23.10 ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کے طور پر منظور کیے۔ یہ اقدام پشاورسے منشیات کی لت اور گداگری کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ڈرگ فری پشاور پروگرام کے فیز-III میں 2000 منشیات کے عادی افراد کو بحال کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔صوبائی کابینہ نے مسجد مہابت خان پشاور کی مرمت اور بحالی کے منصوبے کی لاگت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے87.700 ملین روپے سے بڑھاکر 152.00 ملین روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد تاریخی مسجد کی اصل شان کو بحال کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، ڈھانچے کی بحالی، فاؤنٹین تالاب کی بحالی، پانی کی فراہمی، CCTV سسٹم، ساؤنڈ سسٹم، لائیٹ کی فراہمی، وضو کی جگہوں کی تجدید، اور موٹرائزڈ سن شیڈ کی فراہمی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔صوبائی کابینہ نے 17 جنوری 2023 کو منعقد ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران تعلیمی شعبے میں ملازمین کی اپ گریڈیشن کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس معاملے پر مرحلہ وار عمل در آمد کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔صوبائی کابینہ نے گندم خریداری کے 22مراکز پر کاشتکاروں، سپلائیرز اور ان کے مجاز نمائندوں کے لیے گندم کی خریداری کے بقایا واجبات کی ادائیگی کے لیے محکمہ خوراک کو 1.377 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس سے کل 208,993.873 میٹرک ٹن گندم کی خریداری کی مالیت 20.377 بلین روپے ہوئی ہے۔ اس مد میں کابینہ کے سابقہ اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق محکمہ خزانہ پہلے ہی محکمہ خوراک کو 19 ارب روپے فراہم کر چکا ہے۔ یونین کونسل سرائے نعمت خان، ضلع ہری پور کی درخواست اور محکمہ صحت کی تجویز پر صوبائی کابینہ نے کیٹیگری ڈی ہسپتال سرائے نعمت خان کا نام تبدیل کر کے کانسٹیبل عظمت راشد شہید ہسپتال رکھنے کی منظوری دی ہے۔ یہ تبدیلی کانسٹیبل عظمت راشد کی ڈیوٹی کے دوران شہادت کے اعتراف میں کی گئی ہے۔صوبائی کابینہ نے 447.780 ملین روپے کی لاگت سے یکم جولائی 2022 سے 30 جون 2024 تک کی مدت کے لیے‘395 ویکسینٹرز (BPS-12) کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی’کے عنوان سے نان اے ڈی پی سکیم کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اورامور نوجوانان سید فخر جہان نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میں
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اورامور نوجوانان سید فخر جہان نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے کشمیریوں کی شناخت،ثقافت اور بنیادی حقوق پر حملہ کیا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ دنیا کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور اقوام عالم کو ہندوستان کی اس ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا نوٹس لینا ہوگا۔مشیر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہندوستان چاہے جتنا بھی اپنا محاصرہ جاری رکھے وہ کبھی بھی کشمیر پر اپنے ناجائز اور غیر قانونی قبضے و تسلط کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔کشمیر پر ایک دن آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور شہیدوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔انھوں نے کہا کہ اپنے آپ کو نام نہاد بڑا جمہوریہ کہنے والے ہندوستان میں جمہوری اقدار کی قطعی کوئی پاسداری نہیں ہے۔استصواب رائے کشمیری بھائیوں کا دیرینہ اور قانونی حق ہے اور ہندوستان دیر تک اپنے اس ناجائز قبضے کو کشمیریوں کے اوپر برقرار نہیں رکھ سکے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں،بہنوں،بچوں،نوجوانوں اور بزرگوں کی حریت کی خاطر قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور دنیا کے مختلف فورمز پر انکی مذہبی،اخلاقی اور سیاسی سپورٹ جاری رکھیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ یوم استحصال کشمیر منانے کا مقصد کشمیری مسلمانوں کے خلاف ہندوستان کی بربریت اور انکی خصوصی جغرافیائی حیثیت کو ختم کرنے و کشمیر میں طویل محاصرے کے خلاف بھرپور آواز اٹھانا اور دنیا کے سامنے ہندوستان کے داغدار چہرے کو آشکارا کرنا ہے۔انھوں نے 5 اگست یوم استحصال کشمیر کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر میں ہندوستان کی جانب سے دنیا کا طویل ترین کرفیو نافذ ہے اور 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے نہ صرف ہندوستان نے انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی بدترین خلاف ورزی کی ہے بلکہ اس دن سے آج تک کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بھی جاری ہے۔انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے زبردستی کشمیر کو اپنے ناجائز قبضے میں رکھا ہوا ہے تاہم ان کا یہ تسلط دیر تک قائم نہیں رہ سکتا۔ہندوستان نے یکطرفہ طور پر کشمیروں سے تو خصوصی خودمختاری کی حیثیت چھینی ہے تاہم اس نام نہاد اقدام سے وہ کشمیروں کے دلوں سے حریت کا جذبہ نہیں نکال سکتے۔انھوں نے کہا کہ کشمیری اپنے کاز میں ایک دن کامیاب ہوں گے۔انکی قربانیاں رنگ لائیں گی اور وہ ہندوستان کے تسلط سے آزاد ہوں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے
خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے اتوار کے روز اپنے حجرہ مکان باغ مینگورہ میں کھلی کچہری کے دوران لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور اُن کے مسائل سنے، کھلی کچہری میں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود نے انہیں اپنے علاقوں کے مسائل بیان کئے جن میں بعض مسائل کو موقع پر جبکہ باقی کو متعلقہ محکموں کے سربراہان کو حل کرنے کی ہدایات کیں، کھلی کچہری کے دوران صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے عوام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے عوام کے مسائل اُن کی دہلیز پر حل کرنے کا عزم کر رکھا ہے ہم عوام کو ایک ایسا نظام ڈیلیور کر رہے ہیں جس میں وہ حقیقی معنوں میں تبدیلی محسوس کریں گے ہماری حکومت نے روایتی خود غرضی کی سیاست کو دفن کردیا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف عملی جنگ لڑرہی ہے عوام جب بھی چاہیں تو پاکستان تحریک انصاف کے منتخب ممبران اسمبلی تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں ہمارے دفتر اور حجرے کے دروازے عوام کیلئے ہر وقت کھلے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی ہر مشکل کو حل کرنے کیلئے اپنی بھرپور جدوجہد کررہے ہیں اور عوام کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑینگے۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کا یومِ استحصال 5 اگست 2024ء پر پیغام.
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے یوم استحصال پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہندوستان نے بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست 2019ء کو ہندوستان کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں دوبارہ یکطرفہ کارروائی سے کشمیری عوام کی منفرد شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کی ان کارروائیوں کا مقصد کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کے حق سے محروم کرنا ہے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں میں وعدہ کیا گیا تھا۔
اپنے پیغام میں چیف سیکرٹری نے کہا کہ آج کا دن عالمی برادری کو ہندوستان کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں سول آبادی کے حقوق اور آزادی کو سلب کرنے کے ظالمانہ جنگی جرائم پر ہندوستان کا احتساب کرنے کی یاد دہانی کراتا ہے،ہم جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے اپنے حقیقی مقصد پر آج بھی قائم ہیں۔
خیبرپختونخوا پولیس کی قیام امن کیلئے لازوال قربانیاں ہیں، صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور صاحبزادہ محمد عدنان قادری
شہداء پولیس کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ صوبائی وزیر اوقاف
صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور صاحبزادہ محمد عدنان قادری نے یوم شہداء پولیس کے حوالے سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی پولیس نے امن و امان کے قیام کے لئے جس جوانمردی سے قربانیاں دیں ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، ہمارے پرامن مستقبل کی خاطر ہماری دلیر پولیس کے افسران اور جوان اپنی جانیں نچھاور کرکے شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے ہیں، شہداء پولیس ہمارے ہیروز ہیں ان کی لازوال قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، ہمیں بطور قوم پولیس کی قربانیوں پر فخر ہے اور شہداء کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، قیام امن کی خاطر اپنے فرائض سرانجام دیتے جام شہادت نوش کرنے والے تمام سویلین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار خصوصاً پولیس کے افسران اور جوانوں کی عظیم الشان قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آئیں ہم عہد کریں کہ وطن عزیز کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ ہم بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
یوم شہدائپولیس کے موقع پر مشیر اطلاعات بیرسٹرڈاکٹر سیف کا پیغام
صوبائی مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس کی تاریخ بہادر سپوتوں کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے،پولیس کے شیر جوان دلیری اور بہادری سے اپنے خون سے تاریخ میں اپنا نام درج کر رہے ہیں۔یوم شہداء کے موقع پراپنے دفتر سے جاری ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ یوم شہداء پولیس کے موقع پر جوانوں اور افسران کی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔مشیر اطلاعات شہداء کے اہلخانہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت پولیس شہداء کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کا شمار بہترین فورسز میں ہوتا ہے،خیبر پختونخوا پولیس دہشتگردی کے خلاف جنگ میں انتہائی جانفشانی اوردلیری سے مقابلہ کررہی ہے۔مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس نے ہمیشہ امن اور عوام کی حفاظت کے لیے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور آج بھی دہشتگردی کی نئی لہر کے سامنے خیبرپختونخوا پولیس سینہ سپر ہے۔
وزیر اعلیٰ کا پولیس شہداء کو خراج تحسین، بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے اہم اقدامات کا اعلان
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواسردار علی امین خان گنڈا پورنے پولیس شہداءکی قربانیوں اور ان کے لواحقین کے صبر و استقامت کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آج ہم اور ہمارے بچے اپنے گھروں میں محفوظ زندگی گزار رہے ہیں تو یہ ان شہداءکی قربانیوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے ہمارے لئے اپنی جا نیں قربان کردیں اور ان کی قربانیوں کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کریں وہ کم ہے۔ بحیثیت وزیراعلیٰ میں پولیس اور فوج کے شہداءسمیت ان تمام لوگوں کو بھی سلا م پیش کرتا ہوں جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ اتوار کے روزپشاور میں یوم شہدائے پولیس کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس شہداءہمارا فخر ہیں، ان کے بچوں کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے کیونکہ ان شہداءنے ہمارے بچوں کے محفوظ مستقبل کے لئے اپنی جانیں قربان کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ ایک ایسے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں جو فرنٹ لائن پر ملک کی جنگ لڑ رہا ہے اور اس صوبے کی پولیس نے اس جنگ میں قربانیوں کی وہ داستان رقم کی ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، الفاظ ختم ہوجائیں گے لیکن پولیس کی قربانیوں کی داستان ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تبھی ایک عظیم قوم بنیں گے جب ہم اپنے ان شہداءکی قربانیوں اور ان کے لواحقین کے درد کو دل سے محسوس کریں گے، ہم نے اپنے شہیدوں اور غازیوں کو سب سے اونچا مقام دینا ہے جب ہم اپنے شہیدوں کو ان کا جائز مقام دیں گے تو ملک کے لئے قربانی دینے والے پیدا ہوتے رہیں گے۔ ہم نے اپنے جوانوں اور غازیوں کی ہمت کو بڑھانا ہے اور کسی بھی ذاتی یا انفرادی فعل کی وجہ سے فورسز کے جوانوں اور افسران کو تضحیک کا نشانہ نہیں بناناچاہیئے کیونکہ وہ اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کر رہے ہیں اور انہیں ہمارے تعاون اور سپورٹ کی ضرورت ہے، وہ سینہ تان کر دشمن کے سامنے ہمارے لئے کھڑے ہیںاورمجھے فخر ہے اپنی فورسز کے جوانوں پر جو بارڈر سے لیکر چوراہوں تک کھڑے ہو کر ہماری حفاظت کر رہے ہیں۔ صوبے میں امن و امان کے قیام کو اپنی حکومت کی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ خزانے میں پیسے ہوں یا نہ ہوں پولیس کی تمام ضروریات کو پہلی ترجیح پر پورا کریں گے کیونکہ پولیس کو مستحکم کئے بغیر امن کا قیام نا ممکن ہے اور جب تک امن نہیں ہوگا تب تک خوشحالی نہیں آئے گی۔ اس لئے صوبائی حکومت نے پولیس کی گاڑیاں، اسلحہ اور دیگر آلات کی خریداری کے لئے خطیر فنڈز دے دئیے ہیں اور مزید فنڈز بھی دئیے جائیں گے۔ پولیس شہداءکے بچوں کی فلاح و بہبود کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہداءکے بچوں کی فلاح و بہود پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ ہم سب کے بچے ہیں اور ان کو تعلیم کے حصول یا کسی بھی حوالے سے کوئی مشکل کا سامنا نہ ہو۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے بطور اے ایس آئی بھرتی کےلئے ضم اضلاع سمیت صوبے کے پولیس شہداءکے بچوں کے کوٹے کو 100 فیصد بڑھانے جبکہ ٹریفک چالان کی مد میں حاصل ہونے والی رقم کا 20 فیصد حصہ شہداءکے لواحقین کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ شہداءکے لواحقین وزیراعلیٰ ہاو¿س سمیت جس کسی بھی سرکاری دفتر میں جائیں گے انہیں پہلی ترجیح دی جائے گی اور ان کا مسئلہ سب سے پہلے حل کیا جائے گا۔ سردار علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے پولیس اور فوج سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرکاری محکموں کے دوران ڈیوٹی شہید ہونے والے اہلکاروں کے ورثاءکو سرکاری ہاو¿سنگ اسکیموں میں مفت پلاٹس دینے کا فیصلہ کیا کہ جس پر عملدرآمد جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ میں ایک الگ سے سیل کے قیام پر کام کیا جارہا ہے جو شہداءکے لواحقین کے مسائل کو حل کرنے پر کام کرے گا۔
مون سون بارشیں: وزیر اعلیٰ کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت، متاثرین کے لیے فوری امداد کا اعلان
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے صوبے میں مزید مون سون بارشوں کے امکان کے پیش نظر صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ، محکمہ ریلیف، اور ریسکیو سمیت تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور ان متوقع بارشوں کی وجہ سے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے تمام پیشگی انتظامات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے متوقع بارشوں کے تناظر میں پی ڈی ایم اے کی طرف سے پہلے سے جاری کردہ ہدایات پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ وزیر اعلی نے مزید ہدایت کی ہے کہ بارشوں کے دوران ضلعی انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں کے عملے کی فیلڈ میں موجودگی یقینی بنائی جائے، کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں متاثرہ علاقوں میں بروقت ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں شروع کی جائیں، بارشوں کی وجہ سے دریاؤں میں سیلابی صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جائے، ممکنہ سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے درکار مشینری اور افرادی قوت کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے۔ وزیر اعلی نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے طبی مراکز میں ضروری ادویات کی دستیابی اور طبی عملے کی حاضری یقینی بنانے اور ضرورت پڑنے پر متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس کے انعقاد کے لیے پیشگی تیاریاں مکمل رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
درایں اثناء وزیر اعلی نے گزشتہ تین دنوں کے دوران بارشوں کی وجہ سے مختلف حادثات کے نتیجے میں صوبے کے مختلف علاقوں میں 24 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور مال و املاک کو پہنچنے والے نقصانات پر دلی رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعلی نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ وزیر اعلی نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئےمتعلقہ ضلعی انتظامیہ کو زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے جاں بحق افراد کے لواحقین اور دیگر متاثرین کے لئے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے محکمہ ریلیف اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو متاثرین کی بروقت امداد کی فراہمی کے لئے ضروری کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے ضلعی انتظامیہ کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے وہاں پر ہونے والے نقصانات کا خود جائزہ لیں، متاثرہ خاندانوں کو ریلیف کی فراہمی اور بحالی کے کاموں کی خود نگرانی کریں اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو رپورٹس ارسال کریں۔ انہوں نے انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ بارشوں کی وجہ سے فلیش فلڈز کے نتیجے میں بند رابطہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اور اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیر اعلی نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت متاثرین کے ساتھ ہے، انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ان کی ہر ممکن معاونت کی جائے گی اور ان کی بحالی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر وسائل فراہم کئے جائیں گے۔
