وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ آبپاشی کا اہم اجلاس بدھ کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبے میں جاری سمال ڈیمز کے منصوبوں پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو سمال ڈیمز کے مجوزہ پوٹینشل پراجیکٹس، بعض منصوبوں پر پیشرفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ بھی دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں مجموعی طور پر 26.7 ارب روپے کی لاگت سے 56 سمال ڈیمز مکمل کیے گئے ہیں۔یہ ڈیمز مجموعی طور پر 281410 ایکڑ فٹ سٹوریج استعداد کے حامل ہیں جن کا قابل کاشت کمانڈ ایریا 3 لاکھ ایکڑ سے زائد ہے۔اجلاس کو صوبے میں جاری منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں سمال ڈیمز کے 30 جاری منصوبوں پر کام جاری ہے جو 43.6 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مکمل کیے جائیں گے۔ان جاری منصوبوں میں سے 18 منصوبے بندوبستی اضلاع جبکہ 12 منصوبے ضم اضلاع میں واقع ہیں۔علاوہ ازیںاجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں سمال ڈیمز کے چودہ منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جو رواں سال میں مکمل کئے جائیں گے،ان منصوبوں میں خٹک بانڈہ ڈیم کوہاٹ، مخ بانڈہ ڈیم کرک، لتمبر ڈیم کرک، جڑوبہ ڈیم نوشہرہ، پیزو ڈیم لکی مروت اور دیگر شامل ہیںجن میں پانی جمع کرنے کی مجموعی استعداد 46400 ایکڑ فٹ ہے، ان سمال ڈیمز کی تکمیل سے مجموعی طور پر 34000 ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو سمال ڈیمز کے ترجیحی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اُنہوںنے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ اس مقصد کے لیے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں۔وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ سمال ڈیمز کے تکمیل کے قریب منصوبوں کو پہلی فرصت میں مکمل کر کے فعال بنایا جائے،اس سلسلے میں کسی قسم کی تاخیر یا غفلت کی گنجائش موجود نہیں،آگے دوڑ پیچھے چھوڑ والا معاملہ نہیں چلے گا، ہم نے دیر پا اور واضح حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنا ہے اور سمال ڈیمز کے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنانی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے سمال ڈیمز کے جاری دیگر منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت کے لئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سمال ڈیمز کے جاری منصوبوں کی تکمیل کے اگلے مرحلے کے لئے ترجیحات کا واضح تعین کیا جائے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سمال ڈیمز کے یہ منصوبے زراعت کی ترقی اور صوبے کی فوڈ سکیورٹی کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، ان کی مقررہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے اور سمال ڈیمز کے جن منصوبوں پر 90 فیصد کام مکمل ہو ان کے لیے ایس این ایز کی منظوری دے دی جائے۔مستقبل میں صوبے کے موزوں مقامات پر سمال ڈیمز کی تعمیر کے لئے فیزیبلٹی اسٹڈیز کرائی جائیں۔علی امین گنڈا پور نے صوبے میں چھوٹے ڈیموں کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے سمال ڈیمز ڈائریکٹوریٹ کی استعداد کو بڑھانے کیلئے ڈائریکٹوریٹ میں مزید دو ڈائریکٹرز اور دیگر ضروری عملہ تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ سمال ڈیمز کے منصوبوں کی تیز رفتار تکمیل کے لیے مزید فوکسڈ اپروچ کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ آبپاشی اور زراعت موجودہ صوبائی حکومت کے ترجیحی شعبے ہیں، صوبائی حکومت ان شعبوں پر خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے، ان کے ثمرات بھی عوام تک بروقت پہنچنے چاہیئں۔صوبائی وزیر برائے آبپاشی عاقب اﷲ خان، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ امجد علی خان، سیکرٹری آبپاشی طاہراورکزئی، سپیشل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ وقار علی خان اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔
وفاق کی طرز پر صوبے کیلئے الگ بجلی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی خاطر عملی طور پر کام شروع کرنے کیلئے اہم ٹاسک محکمہ توانائی و برقیات خیبرپختونخوا کو سونپ دیا گیا ہے۔ مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا
وفاق کی طرز پر صوبے کیلئے الگ بجلی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کی خاطر عملی طور پر کام شروع کرنے کیلئے اہم ٹاسک محکمہ توانائی و برقیات خیبرپختونخوا کو سونپ دیا گیا ہے۔ مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا کی پیداواری بجلی میں وفاق کی طرز پر نااہل ترین IPPs جیسے معاہدوں سے گریز کیا جائے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
وفاق کی طرز پر صوبے کیلئے الگ بجلی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کیلئے عملی طور پر کام شروع کرنے کیلئے اہم ٹاسک محکمہ توانائی و برقیات خیبرپختونخوا کو سونپ دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے محکمہ توانائی و برقیات اور خیبرپختونخوا ٹرانسمیشن کمپنی کے حکام سے اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری توانائی و برقیات خیبرپختونخوا نثار احمد خان، چیف ایگزیکٹو آفیسر خیبرپختونخوا ٹرانسمشن کمپنی محمد ایوب خان، انجنئیر طلا محمد سمیت متعدد حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ کس طرح خیبرپختونخوا کی پیداواری بجلی کو مین گریڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ صوبے کی صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی اور آمدنی میں اضافہ ہو۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے محکمہ توانائی و برقیات کو وفاق کی طرز پر صوبے کیلئے الگ بجلی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کیلئے عملی طور پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس بارے تمام لوازمات اگلے ہفتے اجلاس میں پیش کئے جائیں تاکہ اس اہم ٹاسک پر عملی اقدامات تیز کئے جائیں۔ مزمل اسلم نے محکمہ توانائی اور خیبرپختونخوا ٹرانسمیشن اینڈ گریڈ کمپنی حکام کو مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پیڈو کے زیر انتظام 84 میگاواٹ گورکن مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو مین گریڈ کے ساتھ منسلک کرنے کیلئے تخمینہ لاگت پر کام کیا جائے تاکہ فیصلہ کیا جائے کہ صوبائی حکومت اس ٹرانسمیشن لائن کو اپنے وسائل یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے کرے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اجلاس کو بتایا کہ خیبرپختونخوا وسائل سے مالا مال ہے اور بجلی پیداور کے بے پناہ ذخائر کو بروئے کار لایا جائے تاکہ نہ صرف صوبے کی آمدنی میں اضافہ ہو بلکہ صنعت و پیداوار کو خیبرپختونخوا میں لگانے کیلئے سرمایہ کاروں کو دعوت دی جائے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں سستی ترین بجلی پیداوار خیبرپختونخوا کی ہے اور وفاق کی طرز پر نااہل ترین IPPs جیسے معاہدوں سے گریز کرتے ہوئے خطے کی کم ترین قیمت پر صنعتکاروں کے لئے مواقع پیدا کئے جائیں تاکہ صوبہ خیبرپختونخوا اور پاکستان کی ترقی ممکن ہو سکے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ملک لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے جان کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔عمران خان کے ویژن کو پایہ تکمیل تک پہنچائے بغیر آرام سے نہیں بیٹھیں گے لوگوں نے جس مقصد کے لیے ووٹ دیا ہے اس مقصد کے حصول کے لیے شبانہ روز تگ ودو کرتا رہونگا۔ پارٹی ورکرز اور ووٹرز کی عزت اپنی عزت کی طرح عزیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں مختلف وفود اور پارٹی کے تنظیمی عہدیداروں سے ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر دیر سے صوبائی اسمبلی کے منتخب نمائندگان ہمایوں خان، عبید الرحمن، شفیع اللہ اور اعظم خان بھی موجود تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے تحصیل ممبران اور ویلج کونسل کے چیئرمین نے بھی ملاقات میں شرکت کی۔معاون خصوصی نے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان قوم کو غلامی سے آزادی اور ہماری آنے والی نسلوں کے بہترین اور آزاد زندگی دلانیکے لیے بے گناہ جیل کاٹ رہے ہیں عمران خان کی رہائی کے لیے اگر جان کی قربانی بھی دینا پڑی تو جان بھی دے دینگے کیونکہ یہ عمران خان کی ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ ہماری نسلوں کے بہتر مستقبل کا بھی سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو خوشحال، مستحکم اور پر امن بنانے کے عمران خان کی ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی استطاعت سے زیادہ کام اور بھر پور تگ ودو کے لیے سب نے بھرپور ساتھ دینا ہو گا اپنے اس مقصد کے حصول کے لیے کسی کے ساتھ بھی کمپرومائز نہیں کرنے دیا جائے گا۔ ملک لیاقت علی خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور ووٹرز کی عزت مجھے اپنے عزت کی طرح عزیز ہے جہاں پر ووٹرز اور کارکن کی عزت نہیں ہوتی وہ پارٹی کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے سختی سے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل کی نشاندھی اور ان کے حل، عوامی فلاح و بہبود کے کام اور لوگوں کی خوشحالی کے لیے پارٹی تنظیم بھر پور طریقے سے اپنا کردار ادا کرے اور بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجوں کی بھرپور تیاری شروع کی جائے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و پرو چانسلر میناخان آفریدی کی زیر صدارت یونیورسٹی آف ہری پور اور باچاخان یونیورسٹی چارسدہ
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و پرو چانسلر میناخان آفریدی کی زیر صدارت یونیورسٹی آف ہری پور اور باچاخان یونیورسٹی چارسدہ کے سال 25-2024 بجٹ کے الگ الگ سینیٹ اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوئے اجلاس میں محکمہ خزانہ، اسٹبلشمنٹ، اعلی تعلیم کے افسران، ہائیرایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے نمائندوں یونیورسٹی کے وائس چانسلرز سمیت سینیٹ کے دیگرا اراکین نے شرکت کی یونیورسٹی آف ہری پور کے سال 25-2024 کے لئے بجٹ پر صوبائی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں یونیورسٹی کی تنخواہوں کی مد اور دوسرے اخراجات کے بارے میں تفصیل سے بحث ہوئی جبکہ اراکین کی طرف سے غیرضروری اخراجات کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے مختلف تجاویز بھی سامنے آئیں یونیورسٹی کے سینیٹ اراکین نے متفقہ طور پر ہر ی پوریونیورسٹی کے لئے سال 25-2024 کے لئے1411ملین روپے کے بجٹ کی منظوری دی۔ صوبائی وزیر نے ہری پور یونیورسٹی کی پچھلے سال کے بجٹ کاتھرڈپارٹی آڈٹ 6مہینوں میں کرانے کی ہدایت جاری کی اسی طرح باچاخان یونیورسٹی چارسدہ کے بجٹ پر بھی صوبائی وزیر کوتفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں یونیورسٹی کے دوسرے اخراجات سمیت تنخواہوں اور کنٹریکٹ سٹاف کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا صوبائی وزیر نے باچاخان یونیورسٹی چارسدہ کے کنٹریکٹ سٹاف کی ریشنلائزیشن کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی،کمیٹی کے کنوینئر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہونگے جبکہ دیگر اراکین محکمہ خزانہ، اعلی تعلیم، یونیورسٹی کے رجسٹرار اور خزانچی ہونگے کمیٹی 31اکتوبر 2024 تک کنٹریکٹ سٹاف کی ریشنلائزیشن کے حوالے سے اپنی سفارشات جمع کریگی سینیٹ اجلاس میں اراکین نے باچاخان یونیورسٹی کے سال 25-2024 کے لئے 888.09 ملین روپے کی متفقہ طور پر منظوری دیدی جبکہ صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کے پچھلے سال کی بجٹ کی تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرانے کی ہدایت کی۔
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی پشاور اور صوابی میں بڑی کاروائیاں، ہزاروں لیٹرز جعلی وغیر معیاری برانڈڈ مشروبات ضبط، بھاری جرمانے بھی عائد
ملاوٹ مافیا کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ایسے گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف فوڈ اتھارٹی کو اطلاع دیں، ڈائریکٹر جنرل واصف سعید کی شہریوں سے اپیل
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے صوبہ بھر میں ملاوٹ مافیا اور غیر معیاری خوراکی اشیاء کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے پشاور اور صوابی میں بڑی کاروائیاں کیں اور جعلی اور مضر صحت مشروبات کی بڑی کھیپ برآمد کرکے ضبط کر لی
ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کاروائیوں کے حوالے سے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز خفیہ اطلاع ملنے پر فوڈ سیفٹی ٹیمیں ٹاؤن-3اور ٹاؤن ٹاؤن-4 نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پشاور میں رنگ روڈ چغلپورہ میں واقع ایک گودام پر اچانک چھاپہ مارا، جہاں سے تقریباً 5 ہزار لیٹر جعلی برانڈڈ مشروبات برآمد کر لی گئیں۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ جعلی اور مضر صحت مشروبات شہر میں سپلائی کی جا رہی تھیں۔ فوڈ سیفٹی ٹیم نے صوابی کے شیوہ بازار میں بھی کاروائی کرتے ہوئے ایک سٹور سے 810 لیٹر جعلی مشروبات برآمد کیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور فوڈ سیفٹی ایکٹ کے مطابق مزید کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے کامیاب کاروائیوں پر انسپکشن ٹیموں کی کار کردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملاوٹ مافیا کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ ایسے گھناؤنے کاروباروں میں ملوث افراد کو فوڈ اتھارٹی کے نوٹس میں لائیں تاکہ ان کے خلاف بروقت کارروائی کی جا سکے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات و ماحولیات فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جنگلات کی کٹائی میں ملوث
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات و ماحولیات فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جنگلات کی کٹائی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی اور کسی کیلئے کوئی رعایت نہیں ہو گی، خیبرپختونخوا میں درختوں کی کٹائی پر پابندی کے باوجود بٹگرام میں جنگلات کی کٹائی میں ملوث افراد و محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے 3 اہلکاروں کو معطل کرکے ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے جیل بھیجا جائے گا انہوں نے واضح کیا کہ ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے کوئی بھی معافی کا مستحق نہیں ہوگا۔جنگلات اور سیاحت لازم و ملزوم ہیں اور اس کے لیے خیبر پختونخوا میں ریکارڈ شجرکاری کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے دفتر پشاور میں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ الائی فارسٹ سب ڈویژن بٹگرام میں درختوں کی کٹائی سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو موصول ہوئی تھی جس پر فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے 8 رکنی کمیٹی سید زبیر شاہ رینج فارسٹ آفیسر کی سربراہی میں تشکیل دیتے ہوئے 2 دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔کمیٹی کے رپورٹ کے مطابق محکمہ جنگلات کے 3 اہلکارعام شہری کیساتھ جنگلات کی کٹائی میں ملوث پائے گئے کمیٹی رپورٹ کی بنا پر عام شہری کیساتھ ساتھ محکمہ جنگلات کے 3 اہلکار ملوث پائے گئے 3 اہلکاروں کو نوکری سے معطل کرکے مزید تحقیقات شروع کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ ملوث عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ محکمہ جنگلات کے حکام کو ہدایت بھی کی ہے کہ ایسے واقعات پر کڑی نظر رکھیں اور جنگلات کی کٹائی والوں کیساتھ بلکل رعایت نہ کی جائے جنگلات کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں، محکمہ جنگلات ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے الرٹ رہے صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف کچھ لوگ سوشل میڈیا پر جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے پروپیگنڈا چلا رہے ہیں جس میں پرانی ویڈیوز اور کچھ باہر ممالک کی ویڈیوز شیئر کی جارہی ہیں میری وزارت میں اب تک میں نے ایک درخت کی کٹائی کا حکم نہیں دیا اور نہ مارکنگ کی اجازت دی ہے انہوں نے کہا کہ پابندی لگانے سے پہلے جتنی بھی قانونی طور پر کٹائی ہوئی ہے اس کی مارکنگ 2023 میں ہوئی جس وقت ہماری حکومت نہیں تھی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سرسبز و شاداب خیبر پختونخوا ہمارا ہدف ہے کسی کو جنگلات کی تباہی کی اجازت نہیں دینگے عوام کو جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ علی بابا 40 چوروں کو
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ علی بابا 40 چوروں کو پی ٹی آئی کی مقبولیت برداشت نہیں ہو رہی۔ مینڈیٹ چور سرکار پی ٹی آئی پر لاکھ پابندیاں لگائے لیکن ہم ملک چھوڑنے اور ڈیل کرنے والوں میں سے نہیں۔ پی ٹی آئی ایک نظریے کا نام ہے اور نظریہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو مشکل حالات میں چھوڑ کر شریف خاندان دو بار ہ ملک سے بھاگ چکا ہے، پی ٹی آئی نے گزشتہ 20 ماہ سے پابندیوں اور صعوبتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، پی ٹی آئی کے خلاف ہر قسم کی سازشوں، غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کے باوجود اس کی شہرت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ہم اسی ملک میں رہ کر تمام مظالم اور غیر آئینی اقدامات کا مقابلہ کریں گے۔ ہماری جنگ آئین کی بالادستی کے لئے ہے اور ملک میں کرپٹ سیاسی ٹولے کے خلاف یہ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں سے کبھی بھی کسی سیاسی جماعت یا تحریک کا تاریخ میں خاتمہ نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے فیصلے کا شمار جعلی سرکار کے احمقانہ فیصلوں میں سب بڑے فیصلے کے طور پر ہوگا، اگر مینڈیٹ چور وفاقی کابینہ نے آج پی ٹی آئی پر پابندی کا بے اصولی فیصلہ کیا تو اگلی باری ن لیگ اور پھر دوسری بھی اس میں ہوں گی۔ سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور میڈیا پر پابندی لگانا مسلم لیگ کا پرانہ وطیرہ ہے۔ پابندی لگانے سے سیاسی جماعت کا خاتمہ ممکن نہیں، پی ٹی آئی پر پابندی لگا کر جعلی حکومت اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہی ہے۔
صوبائی وزیر برائے بلدیات ارشد ایوب خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواسردار علی امین گنڈاپور کی ہدایت پہ
صوبائی وزیر برائے بلدیات ارشد ایوب خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواسردار علی امین گنڈاپور کی ہدایت پہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انتظامیہ کے ذرائع غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولرائز کریں۔ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے عوام کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مالی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے بلدیات ارشد ایوب خان نے خیبر پختونخوا کے کمشنرز اور ریجنل میونسپل افسرز سے غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیز بارے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر ارشد ایوب خان نے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز زرعی لینڈ اور گرین بیلٹس کو بھی تباہ کر رہی ہیں جس سے ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز ماسٹر پلان کے ذریعے بننی چاہیے ایسا نہیں کہ جدر زمین ہو اس پہ سوسائٹی بنا دی جائے۔ تمام انتظامیہ کمشنرز اور ریجنل میونسپل افسر مل کر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن لیں یا انہیں ریگولرائز کرائیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ عوام کو کسی قسم کی مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہو۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر سے
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر سے وفاقی ادارے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل نعمان بشیر اور ڈپٹی ڈائریکٹر ذاہد محمد پر مشتمل دو رکنی وفد نے انکے دفتر میں ملاقات کی اور انکے ساتھ تجارت و برآمدات کے فروغ بارے اتھارٹی کی کوششوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ملاقات کے دروان آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیرمین منہاج الدین، سرتاج خان و دیگر بھی موجود تھے۔اس موقع پر معاون خصوصی نے اتھارٹی کے حکام سے مقامی تجارتی شعبوں کو برآمدی مقاصد کے فروغ دینے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔انھوں نے کہا کہ صوبے میں مختلف نوعیت کے چھوٹے کاروباری کلسٹرز کو ٹریڈ اور برآمدی مقاصد کیلئے فروغ دینے کی ضرورت ہے جس میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔اسی طرح صوبے کے تجارتی شعبوں کیلئے بیرونی مارکیٹ میں رابطے (لنکجز)ہموار کرنے میں بھی ہم اتھارٹی کے کردار کا خیر مقدم کریں گے۔اس موقع پر اتھارٹی کے حکام نے چترال میں آئندہ ہونے والی مختلف تجارتی شعبوں کے حوالے سے مجوزہ نمائش سے معاون خصوصی کو آگاہ کیا۔نمائش میں انوسٹمنٹ کانفرنس کا اہتمام بھی کیا جائے گا جس میں ملک کے بڑے شہروں سے سرمایہ کار شرکت کریں گے۔اس طرح نمائش میں سرمایہ کاری و تجارتی شعبوں کے حوالے سے سٹالز بھی رکھیں جائیں گے۔ معاون خصوصی نے مذکورہ ایونٹ میں محکمہ صنعت کے ذیلی اداروں،خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی،خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ ودیگر سٹیک ہولڈرز ی شرکت کے حوالے سے بھی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ اس سلسلے میں وہ ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔
خیبر پختونخوا میں انسداد ڈینگی کی سرگرمیاں تیز، وزیر صحت کا اقدامات پر اطمینان کا اظہار
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت سید قاسم علی شاہ کی سربراہی میں انسداد ڈینگی سے متعلق جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ پولیو عبدالباسط، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم خان، ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر عارف، ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی، ضلعی انتظامیہ، یونیسیف، عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاونڈیشن کے اہلکاروں نے شرکت کی۔وزیر صحت نے مون سون سیزن کے تیز ہوتے ہی انسداد ڈینگی کی کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے لاروا کش سرگرمیاں بڑھانے اور آگاہی مہمات میں تیزی لانے پر زور دیا۔ سید قاسم علی شاہ نے انسداد ڈینگی کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور متاثرہ علاقوں میں عوام میں مچھر دانیاں تقسیم کرنے اور ہاٹ سپاٹس میں ٹارگٹڈ کمپینز چلانے کی ہدایت کی۔ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی نے اجلاس کو ڈینگی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پانی ذخیرہ کرنے کی مانیٹرنگ لازمی ہے اور متاثرہ علاقوں میں مچھر دانیاں تقسیم کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈینگی کیسز پچھلے سال کی نسبت کم ہیں، اب تک 69 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں صرف پانچ فعال ہیں اور سبھی اپنے گھروں میں قرنطینہ میں ہیں۔ڈاکٹر روغانی نے بتایا کہ اب تک 1700 سے زائد آگاہی واک اور 92000 سے زائد آگاہی سیشنز منعقد کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈینگی کیس مثبت آنے پر عالمی ادارہ صحت کے پروٹوکول کے مطابق فوگنگ اور آئی آر ایس سپرے کیا جاتا ہے۔ڈینگی انٹامالوجیکل سرویلنس کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اب تک 15 لاکھ گھروں کی چیکنگ کی گئی ہے جن میں 500 سے زائد گھروں میں ڈینگی لاروا تلف کیا گیا ہے۔پنجاب میں 133 اور بلوچستان میں 6000 سے زائد ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ تجزیے کے مطابق، اگست میں ڈینگی کا سیزن شروع ہوتا ہے اور ستمبر میں سب سے زیادہ کیسز آتے ہیں۔ امسال پشاور ڈویژن سے صرف 17 کیسز اور ملاکنڈ ڈویژن سے 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
