Home Blog Page 26

خیبر پختونخوا میں ضم اضلاع کے اہلکاروں کو پولیس میں ضم کرنے سے متعلق اہم اجلاس، وزیر قانون کی زیر صدارت تفصیلی مشاورت

خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیر صدارت منگل کے روزپشاور میں ایک اہم اجلاس کا انعقاد ہوا، جس کا مقصد ضم شدہ اضلاع میں تعینات رسالدار، جمعدار اور دفعدار اہلکاروں کی خیبر پختونخوا پولیس میں شمولیت کے حوالے سے درپیش قانونی و انتظامی امور کا جائزہ لینا تھا۔اجلاس میں سپیشل سیکرٹری محکمہ داخلہ زبیر احمد،ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر قاسم، محکمہ قانون کے سینئر قانون دان رئیس خان، اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا اسمبلی کی متفقہ قرارداد نمبر 120، جو ان اہلکاروں کو پولیس میں ضم کرنے سے متعلق ہے، پر عمل درآمد سے متعلق تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم قومی معاملے میں قانونی تقاضوں کی تکمیل، شفافیت اور انصاف پر مبنی فیصلے یقینی بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضم شدہ علاقوں کے اہلکاروں کو ان کا جائز مقام دینا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔اجلاس میں شرکاء نے پولیس، محکمہ داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان مؤثر رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ عمل خوش اسلوبی اور توازن کے ساتھ مکمل ہو۔ اس موقع پر خیبر پختونخوا پولیس ایکٹ کے تحت انضمام کے قانونی پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی گئی اور اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ مذکورہ معاملہ قانونی قواعد کے مطابق متوازن طریقہ سے حل کیا جاسکے۔

صوبائی وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ کا فیضانِ مدینہ کراچی کا دورہ، دعوتِ اسلامی کی خدمات کو سراہا

صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے دعوتِ اسلامی کے مرکزی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر چیئرمین وزیراعلیٰ شکایات سیل ایم پی اے سمیع اللہ خان اور چیئرمین صوبائی زکوٰۃ کونسل ایڈووکیٹ امتیاز خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔صوبائی وزیر نے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ، اسلامک ریسرچ سینٹر، فیضان آن لائن اکیڈمی اور اسپیشل بچوں کی نگہداشت و تربیت کے مراکز سمیت مختلف شعبہ جات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انہیں دعوتِ اسلامی کی ڈاکومنٹری، موبائل ایپلیکیشنز اور دیگر دینی و فلاحی منصوبوں پر مفصل بریفنگ دی گئی۔دورے کے دوران صوبائی وزیر نے معروف اسلامی سکالر مفتی محمد سجاد عطاری سے ملاقات کی اور مختلف دینی و مذہبی امور پر تبادلہ خیال کیا۔صوبائی وزیر نے دعوتِ اسلامی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ”جس احسن انداز سے یہ ادارہ مذہبی اُمور کو فروغ دے رہا ہے، وہ واقعی قابلِ تعریف ہے۔”انہوں نے کہا کہ دعوتِ اسلامی کی فلاحی و تعلیمی کاوشیں معاشرے کے ہر طبقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہی ہیں اور حکومت ایسے مثبت اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ اور عجائب گھر کا اجلاس

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ اور عجائب گھر کا اجلاس کمیٹی کے چیئرپرسن و رکن صوبائی اسمبلی شرافت علی کی زیر صدارت منگل کے روز اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں اراکین صوبائی اسمبلی سمیع اللہ خان، ارباب محمد عثمان، زر عالم خان، مرتضیٰ خان تراکئی، رجب علی خان عباسی اور جلال خان، محکمہ ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ اور میوزیم کے اعلیٰ حکام اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ کمیٹی نے محکمہ سیاحت کی کارکردگی کو متاثر کرنے والی مشکلات کے حل کے لئے محکمہ جنگلات، محکمہ لوکل گورنمنٹ، اور محکمہ ماحولیات کے ساتھ قواعد و ضوابط اور ذمہ داریوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی کے ارکان نے ان محکموں کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان پر تشویش کا بھی اظہار کیا جو صوبہ بھر میں سیاحت کے اقدامات کی موثر منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ کمیٹی نے اس حوالے سے کارکردگی بہتر بنانے اور ادارہ جاتی وضاحت اور بین الاضلاع کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ 15 دنوں کے اندر ایک جامع منصوبہ تیار کر کے پیش کریں، جس میں کام کی اوورلیپنگ کو حل کرنے کے لیے واضح حل کی وضاحت کی گئی ہو۔ چئیر مین نے کہا کہ محکمہ کو ایک مضبوط فریم ورک بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو ہموار کام کرنے میں سہولت فراہم کرے اور محکمہ کی ذمہ داریوں کو واضح طور پر بیان کرے۔ کمیٹی اراکین نے یہ بھی متنبہ کیا کہ مقررہ مدت میں مطلوبہ منصوبہ پیش کرنے میں ناکامی کی صورت میں، کمیٹی اس معاملے کو مناسب طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اپنے احکامات جاری کرے گی۔ مزید برآں، کمیٹی نے سیاحت کی مجموعی بہتری اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے بھی ہدایات جاری کیں جن میں سیاحتی مقامات پر انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے، سیاحوں کے لیے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے، محکمہ ماحولیات کے ساتھ مل کر ماحولیاتی طور پر پائیدار سیاحت کو فروغ دینے اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایات شامل تھیں۔ کمیٹی نے سیاحت سے متعلقہ منصوبوں کے لیے مختص عوامی فنڈز کے استعمال میں شفافیت اور جوابدہی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ مزید برآں، محکمہ کو ہدایت دی گئی کہ وہ خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے سیاحوں کے تاثرات اور شکایات کے ازالے کے لیے مناسب میکانزم قائم کرے۔ چیئرپرسن اور ایم پی اے شرافت علی نے اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ثقافتی تحفظ کے لیے سیاحت کو ایک اہم شعبے کے طور پر ترقی دینے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام متعلقہ محکموں پر زور دیا کہ وہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کی پائیدار ترقی کے لیے اجتماعی اور فعال طور پر کام کریں۔

خیبرپختونخوا بجٹ مالی سال2025-26کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔ مزمل اسلم

محکمہ فنانس خیبرپختونخوا نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے کسی قسم کے اعدادوشمار ابھی جاری نہیں کیے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

ملک میں کسانوں کا معاشی استحصال اور نقصان 900 ارب سے زیادہ ہے، صرف پنجاب کے کسانوں کا نقصان 600 ارب سے زیادہ ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا بجٹ مالی سال 2025-26 کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے اور اس حوالے سے محکمہ فنانس خیبرپختونخوا نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے کسی قسم کے اعدادوشمار ابھی جاری نہیں کیے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ نئے بجٹ کے حوالے سے اعدادوشمار اگلے مہینے مئی میں آنا شروع ہو جائیں گے جبکہ خیبرپختونخوا کا اگلے مالی سال کا بجٹ بھی رواں مالی سال2024-25کی طرح سرپلس ہوگا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری پر کام جاری ہے۔ تاحال حتمی اعدادوشمار اور تاریخ کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے اور رواں مالی سال کی طرح خیبرپختونخوا کا اگلا بجٹ عوامی، ترقیاتی اور تاریخ ساز ہوگا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر زاہد چن زیب نے کہا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ جامعہ ہزارہ کا شعبہ آثار قدیمہ و میوزیم نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے تاریخی و ثقافتی ورثے کے تحفظ، تحقیق اور فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ شعبہ علمی و تحقیقی میدان میں ایک معتبر مقام رکھتا ہے، جہاں طلباء کو نہ صرف کلاس روم میں معیاری تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انہیں عملی تربیت، فیلڈ ورک، نوادرات کی شناخت، دستاویز سازی اور محفوظ کاری کے جدید طریقوں سے بھی روشناس کرایا جاتا ہے۔ اس شعبے نے شمالی پاکستان کے تاریخی مقامات، نوادرات اور ثقافتی پہلوؤں پر تحقیقی کام کو ایک نئی جہت دی ہے، جو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔ یہ شعبہ مقامی کمیونٹیز میں تاریخی شعور بیدار کرنے اور سیاحتی و تعلیمی مقاصد کے لیے قیمتی اثاثہ ثابت ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ ہزارہ کے دورے کے موقع پر منعقدہ بریفننگ کے دوران کیا۔ جامعہ ہزارہ پہنچنے پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز اور دیگر فیکلٹی ممبران نے مشیر سیاحت و ثقافت کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر مشیر سیاحت نے یونیورسٹی کے شعبہ آرکیالوجی و میوزیم اور شعبہ سیاحت کا خصوصی وزٹ کیا، جہاں متعلقہ چیئرپرسنز و فیکلٹی نے انہیں تفصیلی بریفنگ دی۔ مشیر سیاحت و ثقافت نے دونوں شعبہ جات میں جاری تدریسی، تحقیقی اور ثقافتی سرگرمیوں کو سراہا اور انہیں صوبے کی سیاحت و ثقافت کے فروغ میں اہم کردار قرار دیا۔مشیر زاہد چن زیب نے شعبہ آرکیالوجی و میوزیم کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک لاکھ روپے نقد رقم ذاتی حیثیت میں وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی کے حوالے کی، جو کہ شعبہ کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں استعمال کی جائے گی۔یونیورسٹی انتظامیہ نے مشیر سیاحت و ثقافت کا شکریہ ادا کیا اور صوبائی حکومت سے تعاون کی امید ظاہر کی تاکہ یونیورسٹی کے علمی، تحقیقی اور ثقافتی منصوبے مزید وسعت اختیار کر سکیں۔

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت، مشیر صحت نے دو موبائل ٹی بی کلینکس کا بھی افتتاح کیا۔ ہم نے آج عہد کرنا ہے کہ ٹی بی کو شکست دینی ہے، ٹی بی کنٹرول پروگرام نے اپنے استعداد میں اضافہ کرکے صوبے بھر میں اپنا نیٹ ورک پھیلا دیا ہے، اس نیٹ ورک کی بدولت ٹی بی کیسز کی رپورٹنگ بہتر ہوئی اور اس مرض کے خفیہ پھیلاو کا روستہ روکا گیا ہے، مذاحمتی ٹی بی کا راستہ روکنا ہوگا، عوام ٹی بی کے تدارک میں ساتھ دے: مشیر صحت کا ورلڈ ٹی بی ڈے تقریب سے خطاب

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ یہ پروگرام خیبرپختونخوا ٹی بی کنٹرول پروگرام کی جانب سے منعقد کیا گیا۔تقریب میں ایم پی اے شفیع اللہ خان، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، وی سی کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق، عالمی ادارہ صحت خیبرپختونخوا کے چیف ڈاکٹر بابر عالم و دیگر عالمی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر مدثر شہزاد نے پروگرام بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں ٹی بی کا پھیلاو دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 277 افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہر سال چھ سے سات لاکھ لوگ ٹی بی کے شکنجے میں آتے ہیں۔ گزشتہ سال 4 لاکھ 70 ہزار سے زائد ٹی بی کیسز ملک بھر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مدثر شہزاد کے مطابق خیبرپختونخوا میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد مریض ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں ان مریضوں میں 50 سے 60 ہزار ٹی بی کنٹرول پروگرام کیساتھ رجسٹر ہوتے ہیں جبکہ باقی معاشرے میں دیگر افراد کیلئے خطرہ بنے رہتے ہیں۔ تقریب سے خطاب میں مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں 235 بیسک مینجمنٹ یونٹ قائم کئے گئے ہیں جن میں ٹی بی کی مفت تشخیص، علاج، مشاورت اور آگاہی فراہم کیجاتی ہے۔ نجی شعبے میں 1450 جنرل پرکٹیشنرز کو بھی ٹی بی کے تشخیص وعلاج میں انگیج کیا گیا ہے۔ اس نیٹ ورک کی بدولت ٹی بی کیسز کی رپورٹنگ بہتر ہوئی اور اس مرض کے خفیہ پھیلاو کا روستہ روکا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت اب تک 8 لاکھ سے زائد ٹی بی مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی کی شرح کو کم کرنے کیلئے انٹرونشنز کی جارہی ہے۔ اب تک سالانہ 2100 افراد ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ مشیر صحت نے بتایا کہ اس پروگرام کے زریعے 4 ہزارمزاحمتی ٹی بی مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔ مزاحمتی ٹی بی کا علاج طویل المدتی اوراس کے اخراجات عام ٹی بی سے زیادہ ہیں۔ 18 ماہ تک طویل مزاحمتی ٹی بی کے ایک مریض کے علاج پر دس لاکھ تک خرچہ آتا ہے۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم نے ورلڈ ٹی بی ڈے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی بی کے تمام مراکز میں اب ٹی بی کیساتھ ساتھ ایچ آئی وی کی تشخیص بھی ہوتی ہے۔ اس مرض کے پھیلاو کو روکنے کیلئے صوبے میں ڈیجیٹل ایکسرے اور جین ایکسپرٹ مشینوں پر مشتمل دس موبائل وینز بھی بروئے کار لائی جارہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 60 جین ایکسپرٹ سائٹس اور 73 جین ایکسپرٹ مشینوں کی موجودگی سے ٹی بی کی بروقت تشخیص ممکن ہوئی۔ 4 کوباس مشینوں سے ایڈوانس مالیکیولر تشخیص اور5 ڈرگ رزسٹنٹ یونٹس کی موجودگی سے مزاحمتی ٹی بی کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ 14 مزید ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ سائٹس پر علاج کی سہولت نچلے سطح پر منتقل کی گئی ہے

صوبے میں جنگلات کے تحفظ اور فروغ میں محکمہ جنگلات کے فیلڈ عملے کا کلیدی کردار ہے،معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان

وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے کہا کہ صوبے میں جنگلات کے تحفظ اور فروغ میں محکمہ جنگلات کے فیلڈ عملے کا کلیدی کردار ہے،محکمہ جنگلات کے اہلکار اپنے فرائض منصبی ذمہ داری سے انجام دیں، عوام کے تعاون سے صوبے کو سر سبز و شاداب بنائینگے ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیر پائین فارسٹ ڈویژن کے تحت منعقد ہ تقریب میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین میں توصیفی سرٹیفیکیٹس کی تقسیم کے دوران کیا، اس موقع پر محکمہ جنگلات کے افسران سمیت محکمے کے ملازمین بھی موجود تھے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی پیر مصور خان نے کہا کہ صوبائی حکومت جنگلات کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام جنگلات کے تحفظ میں حکومت کا بھرپور ساتھ دیں، جنگلات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنگلات آنے والے نسلوں کی بقا کی ضمانت ہے، پیر مصور خان نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین کی انتھک محنت اور لگن کو سراہا اور زور دیا کہ دیگر اہلکار بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں، انہوں نے ملازمین کو یقین دلایا کہ انکے تمام مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر مشاورتی اجلاس، اسپیکر بابر سلیم سواتی کا اہم خطاب

عمران خان کی منظوری کے بغیر مائنز اینڈ منرلز بل آگے نہیں بڑھے گا، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی

خیبرپختونخوا اسمبلی کے پرانے جرگہ ہال میں مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، جنہوں نے ابتدائی خطاب میں شرکاء کو بل کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ، وزیر قانون آفتاب عالم، اراکین اسمبلی، متعلقہ محکموں کے افسران، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔اسپیکر نے بتایا کہ یہ اجلاس اس بل پر اٹھنے والے سوالات، تحفظات اور تجاویز کے پیش نظر منعقد کیا گیا، تاکہ تمام متعلقہ آراء کا جائزہ لیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ سے منظور شدہ بل کے بعد ایوان میں اس کی ابتدائی پیشکش پر مختلف سطحوں پر سوالات سامنے آئے، جنہیں سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینز، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی جانب سے بڑی تعداد میں تحریری تجاویز اور ترامیم موصول ہوئی ہیں، جنہیں مکمل طور پر ریکارڈ میں لایا گیا ہے۔ تمام تجاویز محکمہ معدنیات اور پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے وزیراعلیٰ کو ارسال کی جائیں گی، جہاں ان پر غور کیا جائے گا۔ جن نکات کو مفید تصور کیا جائے گا، انہیں بل میں شامل کیا جائے گا۔اسپیکر نے اس موقع پر واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی باقاعدہ منظوری کے بغیر یہ بل نہ تو مشاورت کے اگلے مرحلے میں جائے گا اور نہ ہی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی، عمران خان کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے، اور ان کی ہدایت کے بعد ہی آئندہ کسی پیش رفت پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مشاورتی عمل کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کے خدشات اور تجاویز کو یکجا کر کے ایک بہتر قانون سازی کو ممکن بنانا ہے۔ تمام موصولہ آرا اور سفارشات کو باضابطہ طریقے سے محکمہ معدنیات کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، اور ان پر تفصیلی غور کے بعد بل کی آئندہ سمت کا تعین کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم سے چین کے وفد کی ملاقات

خیبرپختونخوا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ٹیوٹا اور چائینیز آرگنائزیشن آئی ٹی ایم سی کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے کہ چائینیز آرگنائزیشن اور ٹیوٹا کے مابین تعاون سے صوبہ خیبر پختونخوا میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کے فروغ کو تقویت ملے گی اور یہ اقدام فنی تعلیم کی بہتری میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس پارٹنر شپ سے صوبے میں فنی تعلیم کو مکمل طور پر ماڈرن اور ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چائینیز آرگنائزیشن یونی انٹرنیشنل، آئی ٹی ایم سے اور ٹیوٹا کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط کے موقع اور بعد میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری انڈسٹری، منیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا، ڈائریکٹر اور چائینیز وفد نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے چائینہ پاکستان جوائنٹ ایجوکیشن سسٹم کے تحت فنی تعلیم میں ایک دوسرے کو فیسیلیٹیٹ کیا جائے گا، جس میں نئے کورسز متعارف کئے جائیں گے، موجودہ کورسز کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ چائینیز آرگنائزیشن سے سرٹیفیکیشن بھی مہیا کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ اس میں کلچرل ایکسچینج، چائینیز زبان اور دیگر شارٹ کورسز بھی اس پروگرام کا حصہ ہونگے۔ 3 سالہ ڈپلومہ کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا جس میں فلم اور ٹیلی ویژن مینجمنٹ،سمال میڈیم انٹرپرائزز اور فایننشل منیجمنٹ بھی شامل کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے پہلے ہی چائینیز کے تین لیڈنگ ایجوکیشنل آرگنائزیشن سے اس بابت تحریری معاہدے کئے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ یہ پارٹنرشپ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وژن کی ایک کڑی ہے جس کے تحت صوبہ خیبر پختونخوا میں فنی تعلیم کو عالمی معیار کے عین مطابق بنانا ہے اور اپنے نوجوانوں کو ماڈرن ٹریڈز اور ٹولز کے ذریعے فنی تعلیم دینا ہے جو کہ پاک چین پارٹنر شپ کو وسعت اور پائیداری ملے۔ انہوں نے کہا کہ اس مفاہمتی یاداشت سے دونوں پارٹنرز باہمی تعاون سے فنی تعلیم کے فروغ اور ڈیجیٹائز یشن کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینگے جس سے صوبہ خیبرپختونخوا میں فنی تعلیم کو عالمی تقاضوں کے عین مطابق پروان چڑھایا جائے گا۔

چیف سیکرٹری کی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں اور گورننس اصلاحات پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور گورننس اصلاحات پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اصلاحاتی حکمت عملیوں اور گورننس روڈ میپس پر کام جاری ہے، جو سیکرٹریز کمیٹی کے گذشتہ اجلاس میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں محکموں کے لئے تیار کیے جا رہے ہیں۔ ادارہ جاتی کارکردگی اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے کلیدی کارکردگی اشاریے (KPIs)، جامع ایکشن پلانز اور محکموں کی آئندہ تین سالوں کیلئے حکمت عملیاں تشکیل دی جا رہی ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ شہری منصوبہ بندی کے شعبے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ صوبے کے مختلف شہروں کے لیے 16 ماسٹر پلانز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جبکہ چار ماسٹر پلانز تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ اس کے علاوہ، پشاور، نوشہرہ، مردان، صوابی، ایبٹ آباد اور چارسدہ کے لئے لینڈ یوز پلانز بھی تیار کر لئے گئے ہیں۔ سیاحت کے فروغ کے لئے اہم سیاحتی مقامات کے ماسٹر پلانز کی تیاری بھی زیر غور ہے۔چیف سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) اور اسٹریٹجک ترقیاتی منصوبہ بندی کو ماسٹر پلانز سے ہم آہنگ بنایا جائے تاکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔انفراسٹرکچر کے شعبے میں پیش رفت سے متعلق بتایا گیا کہ پشاور میں نئے بس ٹرمینل پر تیز رفتاری سے تعمیراتی کام جاری ہے، جس کی تکمیل رواں سال جون تک متوقع ہے۔ اسی طرح پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (BRT) اسٹیشنز اطراف پر ٹریفک روانی کو یقینی بنانے کے لئے حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے اقدامات بھی جاری ہیں۔شفافیت اور استعداد کار کو بہتر بنانے کے لیے بتایا گیا کہ آٹھ محکموں نے ای پاک ایکوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم (EPADS) اپنایا ہے، جس کے تحت اب تک 42 ٹینڈرز پورٹل پر اپلوڈ کیے جا چکے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے محکمہ مواصلات و تعمیرات (C&W) کو ہدایت کی کہ وہ تعمیراتی منصوبوں، خصوصاً سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر میں جدید اور مؤثر تکنیکی طریقے اختیار کریں تاکہ کم وقت اور کم لاگت میں عوامی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔اجلاس میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے فلیگ شپ پروگرام ”تعلیم کارڈ” پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جس کا مقصد مستحق طلبہ کو تعلیمی معاونت فراہم کرنا اور معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔چیف سیکرٹری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت ترقی کے عمل کو مزید تیز، شفاف اور مؤثر بناتے ہوئے عوامی خدمت کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔