خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے صوبائی دارالحکومت پشاور میں رواں سال کے یکم اکتوبر سے اب تک کی کارروائیوں کی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق مختلف خوراک کے 1582 کاروباروں کا معائنہ کیا گیا۔ صفائی کے ناقص انتظامات اور فوڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزیوں پر 104 کاروباروں کو بہتری کے نوٹسز جاری کیے گئے۔ کارروائیوں کے دوران 6760 لیٹر/کلوگرام ناقص اور مضر صحت گوشت، دودھ، آئل اینڈ گھی، مصالحہ جات، مشروبات اور پانی تلف کیا گیا، جبکہ 590 کاروباروں کو لائسنسز بھی جاری کیے گئے۔ فوڈ قوانین کی خلاف ورزیوں پر لاکھوں روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف ڈیڑھ ماہ کے دوران فوڈ اتھارٹی نے پشاور میں 107 دودھ کے کاروباروں، 88 قصائی دکانوں، 108 ہوٹلوں و ریسٹورنٹس، 65 پولٹری و فش شاپس، 38 کباب شاپس، 480 کریانہ سٹورز، 103 ڈھابہ، ٹی سٹالز اور شوارما شاپس، 69 بیکرز، 21 کینٹینز، 24 ڈسٹریبیوشن یونٹس، 11 فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹس، 51 فروٹ، سبزی و ڈرائی فروٹ شاپس، 15 شہد کی دکانیں، 44 جوس اور آئس کریم شاپس، 14 میگا مارٹس، 14 چپس و پاپس فیکٹریاں، 65 چکن و مچھلی کی دکانیں، 11 اسکول و کالج کینٹینز، 24 مصالحہ جات کارخانے، 145 تندور اور 60 ہول سیل ڈیلرز سمیت دیگر خوراک سے متعلق کاروباروں کی چیکنگ کی گئی، جن میں صفائی اور معیار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نیاپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ ملاوٹ کرنے والوں کے لیے خیبرپختونخوا میں کوئی جگہ نہیں۔ خوراک میں ملاوٹ انسانیت کے خلاف جرم ہے، اور ایسے عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل جاری رہے گا۔ عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں ایک فیصد شئیر وار ان ٹیرر کی مد ملتا ہے اسکا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے جبکہ دوسرے صوبوں کو جو زیادہ حصہ ملتا ہے اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا 20 پسماندہ ترین اضلاع رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیس 20 پسماندہ ترین اضلاع کی رپورٹ شاید اتنی صحیح نہیں ہے خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں ایک فیصد شئیر وار ان ٹیرر کی مد میں ملتا ہے۔ جو 2008 سے مسلسل آپریشن، انسانی جان اور انفراسٹرکچر کے نقصان کی مد میں دیے جاتے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ دوسری جانب بلوچستان کو ریورس آبادی کثافت (زیادہ رقبہ کم آبادی) کی وجہ سے 2.4 فیصد اضافی حصہ ملتا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ رپورٹ کے مطابق 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 بلوچستان اور ایک خیبر پختونخوا میں ہے خیبر پختونخوا کا ایک فیصد این ایف سی شئیر پر ہر وقت میڈیا ٹرائل ہوتا ہے۔ باقی صوبے جو اضافی رقم لے رہے ہیں ان پر کوئی بات بھی نہیں ہوتی۔
صوبائی وزیر تعلیم ارشد ایوب خان کا خیبر پختونخوا ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگی اور تعمیراتی کام میں ناقص مٹیریل کے استعمال کا نوٹس دو ہفتوں کے اندر جامع رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت
صوبائی وزیر تعلیم ارشد ایوب خان نے محکمہ تعلیم میں جاری خیبر پختونخوا ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگی اور ناقص مٹیریل کے استعمال کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے دو ہفتوں کے اندر رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح کے لئے شروع کردہ منصوبوں میں ناقص مٹیریل کے استعمال اور مالی بے ضابطگی ہرگز ہرگز برداشت نہیں اور ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مانیٹرنگ حکام کو ہدایت کی کہ فوری طور پر پراجیکٹ میں شامل سکولوں کا معائنہ کریں اور کوالٹی کے ساتھ ساتھ مالی حساب کتاب کی بھی جانچ کی جائے اور دو ہفتوں کے اندر رپورٹ فراہم کی جائے۔ جبکہ اسی پراجیکٹ کے تمام کام کی ایجوکیشن مانیٹرنگ ٹیم کے علاوہ صوبائی پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مانیٹرنگ ٹیم کے ذریعے بھی جانچ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فراہم کردہ رپورٹس پر سختی سے ایکشن لیا جائے گا اور ملوث ملازمین یا ٹھیکیداروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم میرٹ وشفافیت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کی کوئی غلطی یا کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مانیٹرنگ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ محکمہ تعلیم کے تمام جاری پراجیکٹس کی سخت ترین مانیٹرنگ کریں اور کام کے معیار کو یقینی بنایا جائے۔
کوہاٹ میں سوئی ناردرن گیس پرائیویٹ لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) سے متعلق اعلیٰ سطح کے اہم اجلاس کا انعقاد
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ اور وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان کی زیرصدارت کوہاٹ میں (ایس این جی پی ایل) کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سوئی ناردرن گیس، او جی ڈی سی ایل، انجینئرنگ و ٹیکنیکل شعبوں اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں کوہاٹ میں گیس فراہمی کی مجموعی صورتحال، جاری اور مجوزہ ترقیاتی منصوبوں، نئی لائنوں کی تنصیب، سسٹم اپ گریڈیشن، پریشر مینجمنٹ اور غیرقانونی کنکشنز کے خاتمے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ شرکاء نے گیس کی مستحکم اور معیاری فراہمی کے لیے عملی اقدامات پر جامع تبادلہ خیال کیا۔وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ صوبائی حکومت شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور گیس فراہمی سے جڑے مسائل کے حل کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کوہاٹ کے 1700 کلومیٹر گیس پائپ لائن کی ضروری ریپلیسمنٹ کے لیے ایس این جی پی ایل کے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔آفتاب عالم نے آر ایل این جی کے نئے ریٹس پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس بات کی واضح ہدایت کی کہ کوہاٹ، جو ایک پیداواری ضلع ہے، اسے نئے ریٹس کے نفاذ سے مستثنیٰ رکھا جائے۔معاونِ خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے ہدایت کی کہ کم پریشر، سپلائی میں تعطل اور نیٹ ورک کی کمزوریوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے، جبکہ بہتر گیس ڈسٹریبیوشن کے لیے اداروں کے درمیان مؤثر رابطہ کاری کو لازمی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے دوران ممکنہ گیس بحران سے نمٹنے کے لیے شفاف اور بروقت پلاننگ انتہائی ضروری ہے۔وزیر قانون اور معاونِ خصوصی نے عوامی شکایات کے فوری ازالے، سروس ڈیلیوری میں بہتری اور جاری منصوبوں پر پیشرفت کی رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی۔ دونوں رہنماؤں نے امید ظاہر کی کہ جاری اقدامات کوہاٹ کے عوام کے لیے بہتر، محفوظ اور مسلسل گیس فراہمی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے کہا ہے کہ صوبے میں محکمہ آبپاشی کی کارکردگی، شفافیت اور مؤثر سروس ڈیلیوری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا
خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے کہا ہے کہ صوبے میں محکمہ آبپاشی کی کارکردگی، شفافیت اور مؤثر سروس ڈیلیوری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کرپشن، غفلت اور ناقص کارکردگی دکھانے والوں کے لیے محکمے میں کوئی گنجائش نہیں، جبکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی ہدایات کے مطابق تمام ترقیاتی و حفاظتی منصوبوں میں شفافیت اور معیار کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے پشاور میں محکمہ آبپاشی نارتھ ریجن سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری آبپاشی محمد آیاز، چیف انجینئر نارتھ ریجن طارق علی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چیف انجینئر نے نارتھ ریجن کے اضلاع صوابی، ہزارہ، سوات اور مردان سرکلز میں جاری ترقیاتی اور فلڈ پروٹیکشن منصوبوں پر صوبائی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی۔صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے ہدایت کی کہ فلڈ پروٹیکشن کے تمام کاموں کی رفتار مزید تیز کی جائے اور افسران کسی قسم کا سیاسی دباؤ قبول نہ کریں بلکہ اپنی ذمہ داریاں ایمانداری، غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ طریقے سے انجام دیں۔ اجلاس میں نارتھ ریجن میں فلڈ پروٹیکشن والز، نہروں کی بہتری، پانی کی منصفانہ تقسیم اور جاری ترقیاتی سکیموں کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔ ریاض خان نے اس موقع پر مزید ہدایت کی کہ تمام حفاظتی و ریلیف منصوبے بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل کیے جائیں تاکہ سیلاب کی ممکنہ صورتحال میں عوام، املاک اور زرعی زمینوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں آبپاشی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے، کرپشن کے خاتمے اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہروں کی مرمت، صفائی اور پانی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے تمام دستیاب وسائل مؤثر انداز میں استعمال کیے جائیں تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم ہو سکے۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا ڈائریکٹر جنرل محکمہ اطلاعات محمد عمران کے ہمراہ روزنامہ ڈان کے دفتر کا دورہ
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ شفیع جان نے پیر کے روزڈائریکٹر جنرل محکمہ اطلاعات محمد عمران کےہمراہ،روزنامہ ڈان کے دفتر پشاور کا دورہ کیا.اس موقع پرانہوں نے روزنامہ ڈان کےخیبرپختونخوا ریزیڈنٹ ایڈیٹر سینئرصحافی اسماعیل خان سے ملاقات کی اورصحافی برادری کے مسائل، ان کے حل اور صوبے کے امن و امان پر تفصیلی گفتگو کی.معاون خصوصی برائے اطلاعات نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں امن کے قیام اور عوامی مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا امن جرگہ، امن کے لیے حکومت کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہے اور امید ہے اس کے بہتر اثرات سامنے آئیں گے،شفیع جان نے کہا کہ حکومت کوصحافیوں کے مسائل و مشکلات کا بھی مکمل ادراک ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کوتعمیر و ترقی سے ہمکنار کرنے اور عوامی مشکلات کو حل کروانے میں صحافی برادری کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور صحافی برداری کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔اس موقع پر ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ ڈان اسماعیل خان نے معاون خصوصی شفیع جان اور ڈائریکٹر جنرل اطلاعات کی جانب سے روز نامہ ڈان کے دورے کو سراہا۔انہوں نے معاون خصوصی کو صحافی برادری کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا۔
پشاور سمارٹ سٹی منصوبے پر وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا
پشاور سمارٹ سٹی منصوبے پر عملدرآمد مزید تیز کرتے ہوئے مینا خان آفریدی کی زیر صدارت ایک اعلی سطحی اجلاس لوکل گورنمنٹ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں پشاور سے تعلق رکھنے والے منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ بلدیات، تعمیرات و مواصلات، آبپاشی، پبلک ہیلتھ انجینرنگ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے منصوبے کے تحت پشاور کو سمارٹ سٹی بنانے پر اپنی بریفنگ پیش کیں۔
اجلاس کو سمارٹ سٹی پلان کے اندر صفائی، نکاسی آب، گند ٹھکانے لگانے، صاف پانی کی فراہمی، پارکس کی تعمیر، سڑکوں کی وسعت، اربن فلڈنگ سے بچاو، انڈر پاسسز بنانے، سبزی منڈیوں، بس سٹینڈز سمیت دیگر اہم سکیمز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس پر اجلاس کے ہر ممبر نے اپنی آراء اور تجاویز پیش کئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی سبزی منڈیوں کو جلد از جلد متبادل جگہوں پر منتقل کی جائیں تاکہ ٹریفک کی روانی، صفائی کی صورتحال متاثر نہ ہو۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی پارک میں سروس خدمات فیس کے بغیر نہیں ہوں گے۔ سمارٹ سوشل اور کلچرل کمپوننٹ کے تحت سلاٹر ہاوس اور قبرستان کے لیے منتخب ممبران تجاویز جمع کریں گے۔ پشاور میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے زیر انتظام غیرفعال ٹیوب ویل دوبارہ فعال بنانے کے لیے پروپوزل سیکرٹری بلدیات کو جمع کیا جائے۔ اجلاس میں صفائی، پانی فراہمی، نکاسی آب، سڑکوں کی اسفالٹ، تعمیرات اور تزئین و آرائش پر منتخب ممبران کی تجاویز کو موقع پر ہی پلان میں شامل کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی نے کہا کہ تمام تجاویز اور سکیمز کی لسٹنگ، ڈیزائننگ اور فیزیبلٹی رپورٹ جلد از جلد تیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر پشاور کو عظیم بنائیں گے۔ پشاور تمام پشتونوں کا گھر ہے، خدمت کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔ وزیر بلدیات نے مزید کہا کہ جون 2026 تک پشاور میں دیرپا ترقی کے اثرات سب کے سامنے ہوں گے۔ فارم 45 کے ایم پی ایز و ایم ایز کے تجاویز اور سکمیز کو بھی سنجیدگی سے لیا جائے۔
نیشنل گیمز کی اولمپک ٹارچ حوالگی کے سلسلے میں قیوم اسپورٹس کمپلیکس پشاور میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
نیشنل گیمز کی اولمپک ٹارچ حوالگی کے سلسلے میں قیوم اسپورٹس کمپلیکس پشاور میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امورنوجوانان تاج محمد خان ترند تھے۔تقریب میں خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ذوالفقار بٹ، سابق صوبائی وزیر عاقل شاہ، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس تاشفین حیدر سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی،تقریب میں خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ذوالفقار بٹ نے اولمپک ٹارچ کو صوبائی مشیر کھیل تاج محمد خان ترند کے حوالے کی، جس کے بعد انہوں نے یہ مشعل باضابطہ طور پر آزاد جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل سپورٹس کے سپرد کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر کھیل تاج محمد ترند نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا 480 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل دستہ کراچی میں ہونے والے 35ویں نیشنل گیمز میں بھرپور تیاری کے ساتھ شرکت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اور ہر موقع پر انہوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔تاج محمد ترند نے نیشنل گیمز میں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے انعامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گولڈ میڈل جیتنے والے کھلاڑی کو 3 لاکھ روپے،سلور میڈل جیتنے والے کو 2 لاکھ روپے اور برانز میڈل جیتنے والے کو 1 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کھیلوں کے فروغ کو اولین ترجیح دے رہی ہے اور اسی مقصد کے تحت صوبے بھر میں اسپورٹس انفراسٹرکچر کی بہتری کے متعدد منصوبے جاری ہیں۔ مشیر کھیل نے مزید کہا کہ قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں نئے ایتھلیٹکس ٹریک کی تکمیل کے لیے کام تیزی سے جاری ہے،تاج محمد ترند نے بتایا کہ رواں سال خیبرپختونخوا گیمز بھی منعقد کیے جائیں گے جن میں 5 ہزار سے زائد کھلاڑی مختلف ایونٹس میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ محنت، لگن اور عزم کے ساتھ میدان میں اتریں اور صوبے کے لیے زیادہ سے زیادہ میڈلز جیت کر اپنے صوبے کا نام روشن کریں۔تقریب سے سابق صوبائی وزیر کھیل اور سابق صدر خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن سید عاقل شاہ نے بھی خطاب کیا۔
صوبائی حکومت محکمہ جاتی اصلاحات، موثر گورننس اور ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے سروس ڈلیوری کے نظام کی بہتری کیلئے کوشاں ہے, چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت گورننس امور پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں محکموں کے سیکرٹریز اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پشاور میں بیوٹیفکیشن اور بحالی کے منصوبے کو بہتر انداز میں آگے بڑھانے کے لئے تجاوزات کیخلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ چیف سیکرٹری نے محکموں کو آپس میں باہمی رابطہ برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ذخیرہ اندوزی کے تدارک کیلئے چینی اور آٹے کی مارکیٹ میں سپلائی اور ڈیلرز کے سٹاک کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں خسرہ و روبیلا سے بچاو کی ویکسینیشن مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔ اسی طرح پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی قائم کرنے کے لئے کمیٹی دو مہینے میں قانون سازی کرے گی۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں میں عوامی شراکت داری اورالیکٹرک وہیکل رکشہ کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیا جارہا ہے۔چہرہ شناس حاضری نظام کو پورے صوبے میں متعارف کرایا جارہا ہے جبکہ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیز اور تعمیرات کی شکایات کیلئے دو ہفتے میں پورٹل کا اجراء کردے گی۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 10 دسمبر تک سرکاری امور کی ڈیجیٹائزیشن کے منصوبے ای آفس کو تمام ڈائریکٹوریٹس اور ذیلی دفاتر تک توسیع دے دی جائے گی۔
صحت اور تعلیم صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات ہیں، معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان
خیبرپختونخوا میں خسرہ و روبیلا سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا باضابطہ آغاز کردیا گیا۔ اس حوالے سے ورسک روڈ پشاور کے ایک مقامی سکول میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان، صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمان، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ سمیت محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی، اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی کے معاون خصوصی شفیع جان نے کہا کہ صوبہ بھر میں 12 روزہ مہم 29 نومبر تک جاری رہے گی، اس دوران تقریباً 60 لاکھ بچوں کو خسرہ و روبیلا سے بچاؤ کی ویکسین اور ٹیکے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔شفیع جان نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں جلد صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی جارہی ہے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات تک مؤثر اور بروقت رسائی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بانی چئیرمن عمران خان کے ویژن کے تحت وزیراعلی کی قیادت میں عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ویکسینیشن مہم کی کامیابی میں اساتذہ، والدین اور علمائے کرام کا کلیدی کردار ہے۔ حکومت سمیت معاشرے کے تمام طبقات کی مشترکہ کوششوں سے ہی اس قومی ذمہ داری کو مؤثر انداز سے پورا کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم عوام کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں اور عام لوگوں کے مسائل کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں۔ صوبائی حکومت عوامی فلاح و بہبود کے ہر منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھا رہی ہے۔
