خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سید فخر جہان نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے تحت وزیراعلی خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبائی حکومت کے ترجیحات میں شفاف حکمرانی، عوامی فلاح اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بونیر کی ترقی، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات جاری ہیں اور ان میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں جاری ترقیاتی عمل کو تیز کرنا اور عوام کی دہلیز پر سہولیات پہنچانا حکومت کا واضح اور عزم مصمم ہے۔ان خیالات کا اظہار دورہ بونیر کے دوران انھوں نے ہیر کے روز تحصیل چیرمین گاگرہ کے دفتر میں عوامی مسائل سننے کیلئے منعقدہ پبلک ڈے کے موقع پر علاقے کے معززین اور عوامی وفود سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر نے عوامی مسائل سننے کے حوالے سے مصروف ترین عوامی رابطہ دن گزارا جبکہ عوام نے انھیں اپنے بنیادی مسلے مسائل کے حوالے سے اپنے مطالبات پیش کیے۔اس موقع پر سرکاری اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔سید فخر جہان نے بونیر کے عوام کو یقین دلایا کہ علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار مزید بڑھائی جائے گی جبکہ نئے منصوبے بھی لائے جائیں گے تاکہ عوام کو فوری اور پائیدار ریلیف فراہم کیا جا سکے اور صوبے کا یہ خطہ ترقی کے دھارے میں دیگر علاقوں کے برابر لایا جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے تحت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبہ ترقی، شفافیت اور عوامی فلاح کی سمت درست انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور بونیر کو اس ترقیاتی عمل میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ میری سیاست کا مرکز عوام ہیں اور بونیر کے لوگوں نے مجھ پر جو اعتماد کیا ہے میں اسے امانت سمجھ کر پوری دیانتداری سے نبھاؤں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں کسی بھی طرح کی بیجا تاخیر یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عوام کا پیسہ عوام کی فلاح پر لگے گا۔صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ علاقے کی تعمیر و ترقی میں بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صحت اور پانی جیسے اہم شعبوں پر ہمارا خاص فوکس ہے تاکہ عوام کو دیرپا اور عملی فائدہ ملے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ایسے ترقیاتی منصوبے ہیں جو صرف آج نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوں۔سید فخر جہان نے کہا کہ عوامی خدمت، عوامی رابطہ اور مسائل کا عملی حل ہماری پالیسی کے بنیادی ستون ہیں۔ بونیر کی تعمیر و ترقی کے لیے میرا دروازہ ہر شہری کے لیے کھلا ہے اور یہ رابطہ مسلسل جاری رہے گا۔
خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت محکمہ آبپاشی ساؤتھ ریجن سے متعلق اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا
خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت محکمہ آبپاشی ساؤتھ ریجن سے متعلق اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری آبپاشی محمد آیاز، چیف انجینئر باتور زمان سمیت محکمہ آبپاشی کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چیف انجینئر نے صوبائی وزیر کو ساؤتھ ریجن میں جاری ترقیاتی کاموں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں امبریلا سکیم، ڈی ایف سی سکیم، مختلف تیار شدہ پی سی ونز، اور ڈی آئی خان، بنوں، کوہاٹ، لکی مروت، ہنگو، کرک اور پشاور سرکلز میں جاری منصوبوں کی پیش رفت شامل تھی۔ صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے حکام کو واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے کاموں میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ تمام زیر التوا کاموں پر فوری طور پر عملدرآمد شروع کیا جائے اور 30 نومبر تک پیش رفت رپورٹ ہر صورت جمع کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کے واضح احکامات ہیں کہ صوبے میں کرپشن کے حوالے سے کسی قسم کی نرمی یا رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت شفافیت، قانون کی بالادستی اور گڈ گورننس پر مکمل طور پر یقین رکھتی ہے اس لیے کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف سخت اور بلا امتیاز کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ افسران اپنی ذمہ داریاں ایمانداری، دیانتداری اور مکمل پیشہ ورانہ انداز میں سرانجام دیں کیونکہ کارکردگی کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص ناجائز کام کرے یا میرا نام استعمال کرے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہوگا اور جو بھی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ریاض خان نے کہا کہ انہیں اللہ تعالیٰ کا خوف ہے اور وہ اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں جزا و سزا کا واضح نظام موجود ہے جہاں قائد عمران خان کے ویژن کے مطابق امیر و غریب کے لیے ایک جیسا قانون نافذ ہے۔
محکمہ صحت،حکومتِ خیبر پختونخوا نے پیر کے روزصوبہ بھر میں خسرہ۔روبیلا مہم 2025 کا باضابطہ آغاز کر دیا
محکمہ صحت،حکومتِ خیبر پختونخوا نے پیر کے روزصوبہ بھر میں خسرہ۔روبیلا مہم 2025 کا باضابطہ آغاز کر دیا۔ اس حوالے سے پشاور میں منعقدہ تقریب میں وزیرِ صحت خیبر پختونخواخلیق الرحمان، معاونِ خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ شفیع جان،چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ سیکرٹری صحت شاہداللہ خان، سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹرمحمد بختیار خان اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاہد یونس نے شرکت کی۔ اس موقع پر بچوں کو خسرہ اور روبیلا سے محفوظ رکھنے کے لیے 12 روزہ خصوصی ویکسی نیشن مہم کا باقاعدہ آغاز کیا گیاجو 29 نومبر تک جاری رہے گی۔ اس مہم کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو ایم آر ویکسین لگائی جائے گی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ صحت خلیق الرحمان نے والدین، اساتذہ، علمائے کرام، عمائدین، ڈاکٹرز اور سیاسی نمائندگان سمیت معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ اس اہم صحت عامہ کی مہم میں بھرپور حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ان بیماریوں کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور صوبائی حکومت اس مہم کے لیے درکار تمام انسانی وسائل اور دیگر انتظامات کی فراہمی کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔وزیرِ صحت نے بتایا کہ حکومتِ خیبر پختونخوا صوبہ بھر میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے کے لیے 275 ارب روپے خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کے نظام کی کارکردگی اور استعداد میں بہتری کے لیے ایک جامع اصلاحاتی حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے تاکہ عوام کو معیاری اور قابلِ رسائی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔بچوں کی صحت کے حساس معاملے پر زور دیتے ہوئے وزیرِ صحت نے واضح کیا کہ اس مہم کے دوران بدعنوانی، غفلت یا کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ شفافیت اور سخت مانیٹرنگ ہر سطح پر یقینی بنائی جائے گی۔اپنے خطاب میں وزیرِ صحت نے تمام، شرکاء تقریب اور میڈیا نمائندگان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے الیکٹرانک، پرنٹ، سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا سے اپیل کی کہ وہ مہم کا پیغام ہر گھر تک پہنچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔محکمہ صحت کی ٹیمیں صوبے کے ہر گوشے تک پہنچیں گی اور اس سال 60 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔ وزیرِ صحت نے یقین ظاہر کیا کہ اجتماعی کوششوں سے صوبے میں خسرہ اور روبیلا سے ہونے والی اموات کو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے گا۔
ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد سرمد سلیم اکرم کی زیرِ صدارت خسرہ و روبیلا مہم (17 تا 29 نومبر 2025) کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اہم کوآرڈینیشن اجلاس ڈپٹی کمشنر آفس ایبٹ آباد میں منعقد ہوا
ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد سرمد سلیم اکرم کی زیرِ صدارت خسرہ و روبیلا مہم (17 تا 29 نومبر 2025) کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اہم کوآرڈینیشن اجلاس ڈپٹی کمشنر آفس ایبٹ آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں یونیسف خیبر پختونخوا کے ٹیم لیڈ اِنُواوا، سیکیورٹی اینالسٹ قاضی سیف اللہ، ڈی ایچ او ایبٹ آباد ڈاکٹر شہزاد اقبال، ای پی آئی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر یاسر خان اور ڈی ای او سی کے فوکل پرسن ندیم خان نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران مہم کے دوران درپیش چیلنجز اور ان کے حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسکولوں میں ریفیوژلز سے متعلق مسائل، ویکسینیشن ٹیموں کی دور دراز علاقوں تک رسائی، اور یونین کونسل کی سطح پر انتظامات کو مزید بہتر بنانے پر مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ڈپٹی کمشنر سرمد سلیم اکرم نے ہدایت کی کہ والدین میں شعور و آگاہی بڑھانے اور ٹیموں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام محکموں کے درمیان مؤثر کوآرڈی نیشن برقرار رکھی جائے، تاکہ مہم کے دوران کوئی بھی بچہ ویکسینیشن سے محروم نہ رہے۔آخر میں ڈپٹی کمشنر نے یقین دلایا کہ ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت اور یونیسف ایک جامع حکمت عملی کے تحت مہم کی کامیابی کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
کمشنر ہزارہ کی زیر صدارت داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے معاوضہ شدہ مکانات کے انہدام پر اہم اجلاس
کمشنر ہزارہ ڈویژن فیاض علی شاہ کی زیرِ صدارت داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے تحت مکمل معاوضہ شدہ مکانات کے انہدام کی پیش رفت سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کوہستان اپر طارق خان اور جنرل منیجر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈیمولیشن کے دوران بعض مقامات پر مزاحمت اور تکنیکی نوعیت کے مسائل سامنے آئے ہیں۔ تاہم متعلقہ اداروں نے یقین دہانی کرائی کہ انہدام کا عمل طے شدہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔کمشنر ہزارہ نے کام کی رفتار مزید تیز کرنے اور رکاوٹوں کے فوری حل کے لیے ایک کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی۔ کمیٹی میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہستان اپر، ڈائریکٹر جنرل سوشل سیف گارڈ داسو پراجیکٹ، اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر کا نامزد نمائندہ شامل ہوگا، جو موقع پر درپیش مسائل کے فوری حل کو یقینی بنائے گی۔فیاض علی شاہ نے ہدایت جاری کی کہ ڈپٹی کمشنر ہر تین روز بعد انہدامی کام سے متعلق پیش رفت رپورٹ ارسال کریں، جبکہ کمشنر آفس ہفتہ وار رپورٹ مرتب کرکے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو ارسال کرے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ جن ڈھانچوں اور زمینوں کا مکمل معاوضہ ادا ہو چکا ہے انہیں فوری طور پر منہدم کیا جائے، اور کسی قسم کی تاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔کمشنر ہزارہ نے کہا کہ کوہستان میں جاری دونوں بڑے منصوبے قومی اہمیت کے حامل ہیں، جن کی بروقت تکمیل نہ صرف آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی بلکہ ملکی معیشت کے استحکام میں بھی اہم کردار ادا کرے گی
Incorporating AI in curriculum
Written by: Muhammad Daud Khan, In-charge Pakhtunkhwa Radio Kurram, DGIPR
This is the era of artificial intelligence (AI), which is reshaping every sector of modern life. From governance to healthcare and education, its footprint is rapidly expanding. Understanding AI is no longer an option; it has become essential for survival and progress. Recognising the global shift, the Khyber Pakhtunkhwa government has decided to introduce AI education in public schools.
In a significant policy move, Chief Minister Muhammad Sohail Afridi recently announced that AI courses will be introduced from Grade 6 across government schools. He directed the Elementary and Secondary Education Department to take immediate steps to ensure the provision of necessary resources for the initiative.
Chairing a meeting at the Chief Minister’s Secretariat in Peshawar, Afridi said that AI now sits at the heart of future economies, education systems and administrative structures worldwide. Equipping the province’s children and youth with AI education, he said, was part of preparing them for the challenges and opportunities of the future. “Artificial intelligence will stimulate creativity among young people and equip them with globally competitive skills,” he said.
Following the chief minister’s directives, the E&SED secretary convened a meeting to start the groundwork for the initiative. He highlighted curriculum development, teacher training and technological infrastructure as the three essential pillars for successfully integrating AI into school curricula. The new curriculum is expected to be launched in the academic session, beginning on March 1, 2026.
The broad aim of this effort is to cultivate digital literacy, critical thinking and problem-solving abilities among students, ensuring that they align with emerging technological trends. Officials believe that early exposure to AI will significantly empower students, enabling them to navigate and contribute to the fast-evolving digital landscape.
To advance the initiative, a committee will soon be formed to review the existing IT curriculum and propose new content suitable for AI education. The committee will submit its recommendations in 15 days. Simultaneously, the Education Department will carry out an assessment of public-school infrastructure and IT teachers. This assessment, based on parameters set by the IT Board, will also be completed in 15 days.
Once these reports are compiled, the department will develop a comprehensive roadmap and a phased implementation plan. According to Khyber Pakhtunkhwa Education Secretary Muhammad Khalid, the preparatory work is already under way. “We have mobilised the relevant sections of the departments. A complete roadmap will be finalised within the next three weeks for the chief minister’s approval,” he said.
The new curriculum is expected to be launched in the next academic session, beginning March 1, 2026.
The initiative marks a shift from traditional learning models toward a more innovative, technology-driven future. As classrooms prepare to embrace AI, Khyber Pakhtunkhwa aims to place its young learners at the forefront of a global transformation, ensuring they are ready not just to adapt to the future but to shape it.
AI education is finding its place in Khyber Pakhtunkhwa, where several universities have already introduced BS programs in the field. Students are increasingly enrolling for AI courses, reflecting a growing awareness of the technology’s importance in shaping careers. Despite the progress at the higher education level, the provincial government’s recent decision to introduce AI has sparked a debate about ground realities, readiness and infrastructure gaps.
Muhammad Khan Mohmand, 22, a fifth-semester BS AI student, says the initiative is timely but demanding. Speaking to The News on Sunday on phone, he said that neighbouring countries such as China and India had already incorporated AI into their curricula.
“Including AI in school curriculum is a welcome move,” he said. “But many schools in remote areas of the province lack reliable internet services. Strengthening the existing system should be the first step.”
His concern highlights a persistent challenge: unequal access to educational resources. In several tribal districts of KP, internet services remain unstable. Many schools lack computer labs. Some struggle with even the most basic requirement, electricity. Under such conditions, introducing a technologically advanced subject like AI may overwhelm students instead of empowering them. “Without essential facilities, adding AI to the curriculum could become an extra burden,” Mohmand said. “This is a complex task and demands serious planning and groundwork.”
Attaullah, a BS student who has been studying the subject for two years, echoed similar sentiments in a phone conversation with TNS. He said that meaningful AI learning required an enabling environment.
“It’s easy to announce introduction of AI in the curriculum,” he said. “But to truly understand it, students need functioning computer labs, internet access and trained teachers. Without these, the effort will not produce the results the government desires.”
He says that only after ensuring the availability of basic digital infrastructure can AI education be successfully integrated. “If we first equip schools with the right facilities and then introduce AI, the outcomes will be better,” he added.
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی یونیورسٹی آف پشاور کے Grand Alumni Homecoming 2025 کے مہمان خصوصی کے طور پر شریک
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے یونیورسٹی آف پشاور میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب یونیورسٹی کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقد کی گئی، جس میں مختلف شعبہ جات کے سابق طلبہ، اساتذہ، فیکلٹی ممبران اور معزز شخصیات نے شرکت کی۔تقریب سے اپنے خطاب میں اسپیکر بابر سلیم سواتی نے یونیورسٹی آف پشاور کے گذشتہ سات دہائیوں پر محیط علمی و تحقیقی سفر کو سراہا اور کہا کہ یہ ادارہ صوبے اور ملک دونوں کے لیے فکری، سماجی اور علمی رہنمائی کا مضبوط مرکز رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف پشاور نے ہمیشہ باصلاحیت اورباکردارقیادت تیار کی ہے، جو مختلف قومی اداروں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔اسپیکر نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر یونیورسٹی انتظامیہ اور آرگنائزنگ ٹیم کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر اسپیکر نے خصوصی طور پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور ڈاکٹر جوہر علی خان، صدر الومنی ایسوسی ایشن امجد علی ارباب اور ارباب شہزاد کا شکریہ ادا کیا جن کی محنت، انتظامی قابلیت اور وژن نے اس تاریخی ایونٹ کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔انہوں نے کہا کہ ایسی تقاریب سابق طلبہ کو ادارے سے دوبارہ جوڑتے ہیں، نوجوان طلبہ کو رہنمائی دیتے ہیں، اور تعلیمی اداروں کی شناخت کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اعلیٰ تعلیم کے فروغ، تحقیق کی حوصلہ افزائی اور تعلیمی اداروں کی مضبوطی کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔تقریب میں شرکاء نے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی شرکت، خطاب اور یونیورسٹی کے لیے تعاون کے اعلان کا خیر مقدم کیا
دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والی حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پراپیگنڈے پر مبنی ہے، معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ شفیع اللہ جان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع ا للہ جان نے دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والی حالیہ رپورٹ کو حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پراپیگنڈے پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے طرزِ حکمرانی کو جانبدارانہ انداز میں مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے۔رپورٹ میں سنسنی خیز الزامات، گمنام ذرائع، گھریلو عملے کی افواہوں اور سیاسی مخالفین کے بیانات کو“حقیقت”بنا کر پیش کیا گیا ہے، جو صحافتی اصولوں کے سراسر منافی ہے۔شفیع اللہ جان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ گھریلو معاملات سے متعلق افواہوں کو تجزیہ بنانا قابلِ مذمت ہے،سیاسی کردار کشی کے لیے اس نوعیت کی داستانیں تراشنا غیر سنجیدہ صحافت ہے۔بشریٰ بی بی کی حکومتی معاملات میں مداخلت کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ، اقتصادی رابطہ کمیٹی، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ موجود ہے، جو ان دعوؤں کی تردید کرتا ہے۔ کسی سرکاری افسر یا ادارے نے کبھی ایسی مداخلت کی شکایت نہیں کی۔ شفیع اللہ جان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ مسلم لیگ ن والے عمران خان سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ روز کوئی نہ کوئی ڈرامہ رچاتے ہیں،یہ مینڈیٹ چور ٹولہ پاکستانی عوام نے مسترد کیا ہے تو اب صحافت کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کررہا ہے۔ یہ عمران خان کو عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف بے گناہ بشری بی بی کو قید میں رکھا گیا ہے اور دوسری طرف یہ اوچھے ہتھکنڈوں سے کردار کشی کر رہے ہیں،دی اکانومسٹ نے جو ارٹیکل لکھا ہے ہم ضرور اس کی خلاف عالمی فورم پر جائینگے، شفیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جس نے موروثی سیاست کو پاکستان میں دفن کیا ہے۔دی اکانومسٹ لکھے یا کوئی اور لکھے یہ اپنے کریڈیبلٹی کو داؤ پر لگا رہے، رائٹرز نے اس آرٹیکل سے صحافت کو اپنے معاش اور مفاد کیلئے استعمال کیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع اللہ جان نے ہفتہ کے روز بٹگرام پریس کلب کے نو منتخب عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع اللہ جان نے ہفتہ کے روز بٹگرام پریس کلب کے نو منتخب عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کے مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان تاج محمد ترند بھی ان کے ہمراہ تھے۔ شفیع جان نے پریس کلب کی بلڈنگ کا جائزہ لیا اور سبزہ زار میں پودا لگایا۔ پریس کلب صدر احسان نسیم اور جنرل سیکرٹری ہمایون بابر کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔شفیع اللہ جان نے پریس کلب و یونین آف جرنلسٹس بٹگرام کی نومنتخب کابینہ سے حلف لیا۔ تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعدپہلا دورہ بٹگرام پریس کلب کا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد تحریک انصاف کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی گئیں اورہم سے حقوق چھینے گئے، زبردستی پریس کانفرنسز کروائیں گئیں۔ پی ٹی آئی رہنما اور کارکن اب بھی جیلوں میں ہیں اور عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام خیبر پختونخوا کی سیاسی پارٹیوں اور مشران کو صوبائی اسمبلی میں اکٹھا کرکے بڑا جرگہ کیا گیا۔ گرینڈ امن جرگہ کے 15 نکات خطے میں امن کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔ انہوں نے نو منتخب کابینہ سے حلف لیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ کابینہ کے تمام ممبران اپنے فرائض ملک وقوم اور عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے استعمال میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے بہت قربانیاں دی ہیں جبکہ وفاقی حکومت نے صحافیوں کے خلاف کوئی محاذ نہیں چھوڑا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی کابینہ عام لوگوں پر مشتمل ہے۔ اور ہم عمران خان کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں، اسے مشکلات کے باوجود آگے لے کر جائیں گے۔ سپاسنامہ میں ذکر کئے گئے پریس کلب بٹگرام کے تمام مسائل حل کریں گے۔ انہوں نے پریس کلب بٹگرام کی گرانٹ ایک ملین سے بڑھا کر دو ملین روپے کرنے کا اعلان کیا۔صوبائی حکومت یہاں کے صحافیوں کو بڑے شہروں کے صحافیوں کے برابر سہولیات فراہم کرے گی۔شفیع اللہ جان نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت نے بھٹو کے متفقہ آئین کو بگاڑ دیا۔ جب بھی ہماری حکومت آئی آئین میں کی گئی تمام ترامیم واپس کریں گے۔بشریٰ بی بی کے حوالے سے دی اکانومسٹ نے من گھڑت اور گمراہ کن اسٹوری چلائی۔بشریٰ بی بی چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ اس موقع پر بٹگرام پریس کلب کے صحافیوں کی جانب سے مستقل بلڈنگ کی تعمیر، ڈیجیٹل سٹوڈیو، لائبریری و کمپوٹر لیب کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔ مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان تاج محمد خان ترند نے حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شفیع اللہ جان کابٹگرام جیسے دور افتادہ علاقے میں تشریف آوری پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پریس کلب و یونین آف جرنلسٹس کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دی اور کہا کہ بٹگرام دور افتادہ علاقہ ہونے کی وجہ سے صحافیوں کو زیادہ مسائل درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو ملک میں قانون و آئین کی حکمرانی کے قیام میں کردار ادا کرنا چاہئیے۔پی ٹی آئی کے کارکنان ناحق قید و بند کی صعوبتیں سہہ رہے ہیں۔ تاج محمد خان ترند نے کہا کہ عمران خان کی جدوجہد ملک میں قانون کی حکمرانی اور حقیقی جمہوریت کے لیے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کا ذمہ دارانہ استعمال ہونا چاہیے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے کہا ہے کہ مؤثر سفارتی اقدامات ہی دیرپا امن کی بنیاد رکھ سکتے ہیں
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے کہا ہے کہ مؤثر سفارتی اقدامات ہی دیرپا امن کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تحصیل کونسل بریکوٹ کے چیئرمین کاشف خان سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنے سے ان مذاکرات کے دور رس نتائج آنا کسی صورت ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کابینہ کے پہلے اجلاس میں ہی تعلیم، صحت اور امن کے حوالے سے عملی اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔ڈاکٹر امجد علی نے ستائیسویں آئینی ترمیم کو غیر شرعی اور آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم کے نتیجے میں عدلیہ کا وقار متاثر ہوا ہے اور سپریم کورٹ کو دیوانی مقدمات تک محدود کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی بنچ پہلے ہی غیر منصفانہ فیصلے دے چکا ہے، ایسے میں بہتری کی امید کم ہے۔صحت کارڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے دائرہ کار میں توسیع کی جا رہی ہے۔ تعلیم کے شعبے میں فنڈز بڑھائے جا رہے ہیں اور تمام پرائمری اسکولوں کو فرنیچر فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ سوات موٹروے فیز ٹو کو دو مراحل میں شروع کرنے کی تیاری مکمل ہے۔ پہلے مرحلے میں چکدرہ سے تختہ بند اور دوسرے مرحلے میں تختہ بند سے چکڑئی تک تعمیر کی جائے گی۔اس منصوبے سے مینگورہ سمیت سیاحتی مقامات تک رسائی آسان ہوجائے گی۔ڈاکٹر امجد علی نے کہا کہ سوات میں بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، اسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور نئے ڈگری کالجز کی تعمیر بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی فلور پر بات کرنے کے بعد نیب نوٹس بھیج دیتا ہے، لیکن الزامات ایک کے بعد ایک جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان پر 2019 میں اپنے سسر کو کالج کا ٹھیکہ دینے کا الزام لگایا گیا، حالانکہ ان کے سسر 2009 میں وفات پا چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو حق گوئی کی سزا دی جا رہی ہے، انہوں نے سابق ایم پی اے عزیز اللہ گران کے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام کیس خارج ہو رہے ہیں اور جلد وہ عدالت کے ذریعے انہیں جھوٹا ثابت کریں گے۔ انہوں نے سوات کے صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں نے ہمیشہ حق کی آواز بن کر کام کیا ہے اور صوبائی حکومت ان کے مسائل کے حل کی پوری کوشش کرے گی۔
