خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ امسال داخلہ مہم کے دوران جو 10 لاکھ بچے سکولوں میں داخل ہوں گے ان کو مفت در سی کتابوں اور دیگر سہولیات بشمول مفت سکول بیگز بھی فراہم کئے جائیں گے۔ جبکہ رحمت اللعالمین سکالرشپ پروگرام کے تحت میرٹ پر منتخب شدہ طلبہ و طالبات کو عنقریب سکالرشپس بھی جاری کئے جائیں گے۔ جن کی فراہمی کے لیے متعلقہ امتحانی بورڈز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ سیکنڈ شفٹ سکولز پروگرام کے تحت صوبے کے تمام اضلاح کو 1.3 بلین روپے کے بقایا جات جاری کیے جا چکے ہیں۔ وزیر تعلیم نے اس پروگرام کے اگلے سال کے 2 ارب روپے بجٹ پروپوزل اگلے سال کے بجٹ میں شامل کرنے کیلئے بھیجنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ سائیڈ بجٹ کے اخراجات بھی 85 فیصد سے اوپر ہیں جو کہ تسلی بخش ہیں۔ امسال صوبہ بھر میں 86 سے زائد سکولوں کی تعمیر مکمل کی گئی ہے جن کے عنقریب افتتاح ہوں گے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان کو فوری طور پر نئے تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل کرنے کے لیے پیسے ریلیز ہو چکے ہیں تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے اور وہ خود اگلے ہفتے کالج کا دورہ کریں گے۔ اور جاری تعلیمی سرگرمیوں بشمول نئے بلڈنگ کے تعمیراتی کام کا جائزہ لیں گے اور منتخب مقامی عوامی نمائندوں سے مشاورت بھی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم کرنٹ سائیڈ بجٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری قیصر عالم، ڈائریکٹریس ایجوکیشن ناہید انجم اور پلاننگ سیکشن کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت کی کہ مینجمنٹ کیڈر ملازمین کی تربیت کا پروگرام اگلے سال کے جنوری مہینے سے شروع کیا جائے اور ڈی پی ڈی سے تربیت کے حوالے سے بجٹ تجاویز اور دیگر تفصیلات طلب کی جائیں۔ جبکہ ڈی پی ڈی کو جاری تربیتی پروگرام کے باقایا جات ریلیز کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹا کے تحت جو نئے 16 ہزار اساتذہ منتخب ہوں گے ان کو ابتداء سے ہی ڈی پی ڈی میں تربیت دی جائے گی۔ وزیر تعلیم نے ایجوکیشن حکام کو یہ بھی ہدایت جاری کی کہ ایجوکیشن سیکرٹریٹ، ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور تمام ضلعی دفاتر کے عملہ پر لازم ہے کہ وہ صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ڈیوٹی پر موجود ہو اور ان تمام دفاتر میں بائیو میٹرک مشینوں کی تنصیب و فعالیت یقینی بنائی جائے۔ ڈیوٹی کے دوران کسی بھی ملازم کو غیر حاضر پایا گیا تو اس کے خلاف کاروائی ہوگی اور قصورواروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اولین ترجیح ہے اور اس سے وابستہ لوگوں کے مسائل حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ہر کلاس میں استاد کی موجودگی ضروری ہے تاکہ درس و تدریس کا عمل جاری رہے انہوں نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت کی کہ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل طلباء وطالبات کو محکمہ تعلیم میں ماہانہ وظیفہ یا انٹرنشپ پروگرام کے تحت سکولوں میں عارضی طور پر منتخب کرنے کے لیے اقدامات کیئے جائیں تاکہ اساتذہ کی کمی ہنگامی بنیادوں پر پوری کی جا سکے اور ہر کلاس روم میں استاد کی موجودگی یقینی بنائی جا سکے اس کے علاوہ ڈونرز، پیرنٹس ٹیچر کونسلز اور دیگر ذرائع سے بھی عارضی طور پر اساتذہ کو منتخب کیا جائے گا۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ طلبہ و طالبات کو بھی سہولیات اور مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں موجودہ حکومت نے بارہویں کلاس تک مفت تعلیم کے مواقع حاصل کرنے کے لئے جاری پروگرام ایٹا سکالرشپس کی سیٹوں کی تعداد کو بھی دگنا کر کے 506 کر دیا ہے جس سے زیادہ طلبہ و طالبات کو سہولیات میسر ہوں گی۔ جبکہ ضم اضلاع کے کمیونٹی سکولوں کے طلبہ و طالبات کے لیے بھی یہ پروگرام امسال شروع کیا گیا ہے۔وزیر تعلیم نے ایجوکیشن پلاننگ سیکشن حکام کو ہدایت کی کہ سکولوں میں باقی ماندہ سہولیات جیسے باؤنڈری وال، واش رومز، بجلی اور پانی کی فراہمی کے لئے مختص شدہ بجٹ کو فوری طور پر ریلیز کر دیا جائے اور جتنے کام ہو چکے ہیں ان کے کام سے پہلے اور بعد کے تصاویر مانیٹرنگ ٹیم اکٹھی کرے اور اگلے بجٹ اجلاس میں ان سہولیات کو ضلع وائز پوری کرنے کے لیے تجاویز بھیج دی جائیں جبکہ ڈائریکٹوریٹ لیول پر ڈسٹرکٹ پرفارمنس سکور کارڈ پروگرام شروع کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا میں سکول داخلہ مہم زور و شور سے جاری ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا میں سکول داخلہ مہم زور و شور سے جاری ہے۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے داخلہ مہم کو مؤثر بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے اور وہ خود داخلہ مہم کی نگرانی کر رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعلیم کو مزیدہدایت کی ہے کہ کوئی بھی بچہ سکول سے باہر نہ رہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ 10 لاکھ بچوں کو سکول داخل کرانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ داخلہ مہم کو مؤثر بنانے کے لیے اساتذہ، والدین، مقامی مشران اور بااثر افراد کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں،منتخب نمائندوں، نوجوان رضاکاروں اور علمائے کرام کو بھی داخلہ مہم کا حصہ بنایا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے داخلہ مہم کو مؤثر بنانے کے لیے سکول بیگز اور سٹیشنری مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بہت جلد ”تعلیم کارڈ” کے منصوبے کا آغاز بھی کیا جائے گا۔انہوں نے والدین سے بھی اپیل کی کہ وہ بچوں کو سکول داخل کروا کر اپنا قومی فریضہ ادا کریں کیوں کہ آج کے بچے کل کا مستقبل ہیں اور اپنے مستقبل کو روشن وتابناک بنائیں۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ صوبے میں تعلیم کا فروغ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کیونکہ تعلیم کے بغیر ترقی ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلہ مہم کو کامیاب بنانے کے لئے والدین پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں امید ہے کہ والدین اپنی ذمہ داریوں کو نبھاکر اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں گے۔ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ بچے ہمارے آنے والے مستقبل ہے اسلئے خیبر پختونخوا حکومت تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔
درہ آدم خیل میں مقامی کاروبار کو انڈسٹریل زون کا درجہ دینے کے لیے اقدامات کے حوالے سے صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیرِ صدارت جلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیر صدارت محکمہ قانون کے کمیٹی روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں درہ آدم خیل میں مختلف کاروباروں کو انڈسٹری کے زمرے میں لانے کے امور کے حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ایم ڈی سمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بورڈ حبیب اللہ عارف، ایم ڈی ٹیوٹا منصور قیصر، ڈی ایم ڈی ایس آئی ڈی بی نعمان فیاض اور محکمہ داخلہ سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ درہ آدم خیل کے کاروباری کلسٹرز کو باقاعدہ طور پر انڈسٹریل زون کا درجہ دینے کیلئے یہاں کے کاروبار کو قانونی حیثیت دینا ہے تاکہ علاقے میں موجود منفرد نوعیت کی انڈسٹری کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ درہ آدم خیل میں مختلف انواع کے محدود کاروباری کلسٹرز کا دائرہ اب وسعت اختیار کر چکا ہے اور اس سے مقامی سطح پر ہزاروں کی تعداد میں ہنرمندوں اور کاروبار کرنے والے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اس لیے ان چھوٹے چھوٹے کاروباری کلسٹرز کو ایک اجتماعی اور قانونی انڈسٹریل زون کا درجہ دینا موزوں ہے۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم تورڈھیر نے ہدایت کی کہ درہ آدم خیل میں موجود کلسٹر انڈسٹری کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دینے کے لیے سیکرٹری انڈسٹری کی جانب سے نوٹیفائی کی گئی کمیٹی میں محکمہ قانون، ہنٹنگ اینڈ اسپورٹس آرمز،مقامی کاروباری برادری اور دیگر متعلقہ فریقین کی نمائندگی کو شامل کیا جائے اور اس ضمن میں مذکورہ معاملے پر کسی بھی پیش رفت اور بہتری کیلئے باقاعدہ اجلاس منعقد کیئے جائیں۔اجلاس میں مقامی اہمیت اور ضرورت کے مطابق تکنیکی مہارت کے فروغ کے لیے ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے قیام پر بھی بات چیت ہوئی جس پر ایم ڈی ٹیوٹا نے آگاہ کیا کہ درہ آدم خیل سے متعلق ایک سکیم پہلے ہی ADP میں شمولیت کے لیے ارسال کی جا چکی ہے۔وزیر قانون نے علاقے میں بجلی کی فراہمی میں درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کے باوجود یہ صنعت مقامی ضروریات کو بخوبی پورا کر رہی ہے، تاہم اس کے تسلسل اور ترقی کے لیے بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانا ناگزیر ہے۔
خیبر پختونخوا میں سیاحت و ثقافت کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات , مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی قائمہ کمیٹی چیرمین و ممبران کے ساتھ اہم ملاقات
خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے اپنے دفتر، سول سیکرٹریٹ پشاور میں قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و میوزیم کے چیئرمین میاں شرافت علی، اراکین منیر حسین لغمانی اور اکرام غازی سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران خیبر پختونخوا میں سیاحت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، ثقافتی ورثے کے تحفظ، اور مستقبل کی نسلوں کے لیے تاریخی مقامات کو محفوظ بنانے سے متعلق امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ شرکاء نے سیاحتی شعبے کو درپیش چیلنجز اور ان کے ممکنہ حل پر مختلف تجاویز پیش کیں۔زاہد چن زیب نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو بھیجے گئے سوالات پر اپنی رائے پیش کی اور موجودہ حکومتی حکمت عملی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاحت اور ثقافت نہ صرف صوبے کی معاشی ترقی کا ذریعہ بن سکتی ہے بلکہ عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سیاحت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے فوری اور ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق سیاحتی ڈھانچے کو فروغ دیا جائے گا-
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز کا جامعہ صوابی کا دورہ
معاونِ خصوصی ڈاکٹر شفقت ایاز نے دوسری بین الاقوامی کانفرنس برائے موسمیاتی تبدیلی کے باعث زرعی و غذائی تحفظ پر اثرات کے موضوع پر منعقدہ اجلاس میں خصوصی شرکت کی اور طلباء، محققین اور اساتذہ سے خطاب کیا، اِس موقع پر ڈائریکٹر جنرل سائنس و ٹیکنالوجی ساجد شاہ بھی ہمراہ تھے۔تقریب سے خِطاب کرتے ہوئے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شفقت ایاز نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی اور جدید تحقیق کی مدد لینا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، خصوصاً زراعت اور غذائی تحفظ کے شعبے میں ڈیجیٹل سلوشنز اور بایوٹیکنالوجی کے ذریعے مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔معاونِ خصوصی ڈاکٹر شفقت ایاز نے جامعہ صوابی میں جاری سائنسی اور تحقیقی سرگرمیوں کو سراہا اوریہ عزم کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت چیئرمین عمران خان اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے وژن کے تحت مستقبل میں بھی سائنس، ٹیکنالوجی اور بایوٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔
معاون خصوصی برائے توانائی انجنئیر طارق سدوزئی کا پیہورپن بجلی گھر صوابی کا دورہ،پیداواری یونٹس کا جائزہ
لائن لاسز کی مدمیں پیسکو کی جانب سے کٹوتی کے معاملے پربات چیت کی جائے گی،طارق سدوزئی
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکے معاون خصوصی برائے توانائی انجنئیر طارق سدوزئی نے ضلع صوابی میں 18میگاواٹ پیہورپن بجلی گھرکا اچانک دورہ کیا اوربجلی گھر میں پیداواری یونٹس کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر متعلقہ افسران نے انہیں بجلی گھر کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ معاون خصوصی کو بتایا گیا کہ پیہورپن بجلی گھرسال2009میں مکمل کیا گیا۔بجلی گھر سے ویلنگ ماڈل کے ذریعے سے 5انڈسٹریل یونٹس کو ارزاں نرخوں پر بجلی فروخت کی جارہی ہے جس سے صوبے کو سالانہ کروڑوں روپے کی آمدن ہورہی ہے۔ معاون خصوصی انجنئیر طارق سدوزئی نے لائن لاسسز کی مدمیں پیسکو کی جانب سے کٹوتی کے معاملے پر متعلقہ حکام سے بات چیت کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ آخرمیں انہوں نے متعلقہ افسران پر زوردیا کہ بجلی گھر سے اسکی مقررہ گنجائش کے مطابق زیادہ سے زیادہ پیداوارممکن بنائی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ آمدن حاصل ہو۔ انہوں نے بجلی گھر پر خدمات سرانجام دینے والی پیڈوکی ٹیم کے ارکان کی کاوشوں کو سراہا اورامیدکا اظہار کیا کہ وہ عوام کے بہترین مفاد میں اپنی تمام ترتوانائیاں صرف کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ وہ توانائی کے دستیاب وسائل کو زیادہ سے زیادہ بروئے کارلاکرصوبے کی معیشت کوا ستحکام دینے کے ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ سے عوام کونجات دلائے۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ امسال داخلہ مہم
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ امسال داخلہ مہم کے دوران جو 10 لاکھ بچے سکولوں میں داخل ہوں گے ان کو مفت در سی کتابوں اور دیگر سہولیات بشمول مفت سکول بیگز بھی فراہم کئے جائیں گے۔ جبکہ رحمت اللعالمین سکالرشپ پروگرام کے تحت میرٹ پر منتخب شدہ طلبہ و طالبات کو عنقریب سکالرشپس بھی جاری کئے جائیں گے۔ جس کے ریلیز کے لیے متعلقہ امتحانی بورڈز کو ہدایات جاری کی گئی ہے۔ سیکنڈ شفٹ سکولز پروگرام کے تحت صوبے کے تمام اضلاح کو 1.3 بلین روپے کے بقایا جات جاری کیے جا چکے ہیں۔ وزیر تعلیم نے اس پروگرام کے اگلے سال کے 2 ارب روپے بجٹ پروپوزل اگلے سال کے بجٹ میں شامل کرنے کیلئے بھیجنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ سائیڈ بجٹ کے اخراجات بھی 85 فیصد سے اوپر ہیں جو کہ تسلی بخش ہے۔ امسال صوبہ بھر میں 86 سے زائد سکولوں کی تعمیر مکمل کی گئی ہے جن کے عنقریب افتتاح ہوں گے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان کو فوری طور پر نئے تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل کرنے کے لیے پیسے ریلیز ہو چکے ہیں تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے اور وہ خود اگلے ہفتے کالج کا دورہ کریں گے۔ اور جاری تعلیمی سرگرمیوں بشمول نئے بلڈنگ کے تعمیراتی کام کا جائزہ لیں گے اور منتخب مقامی عوامی نمائندوں سے مشاورت بھی کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم کرنٹ سائیڈ بجٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری قیصر عالم، ڈائریکٹریس ایجوکیشن ناہید انجم اور پلاننگ سیکشن کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت کی کہ مینجمنٹ کیڈر ملازمین کی تربیت کا پروگرام اگلے سال کے جنوری مہینے سے شروع کی جائے اور ڈی پی ڈی سے تربیت کے حوالے سے بجٹ تجاویز اور دیگر تفصیلات طلب کی جائیں۔ جبکہ ڈی پی ڈی کو جاری تربیتی پروگرام کے باقایا جات ریلیز کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایٹا کے تخت جو نئے 16 ہزار اساتذہ منتخب ہوں گے ان کو ابتداء سے ہی ڈی پی ڈی میں تربیت دی جائے گی۔ وزیر تعلیم نے ایجوکیشن حکام کو یہ بھی ہدایت جاری کی کہ ایجوکیشن سیکٹریٹ، ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن اور تمام ضلعی دفاتر پر لازم ہے کہ وہ صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ڈیوٹی پر موجود ہوں گے۔ اور ان تمام دفاتر میں بائیو میٹرک مشینوں کی تنصیب و فعالیت یقینی بنائی جائے۔ ڈیوٹی کے دوران کسی بھی ملازم کو غیر حاضر پایا گیا تو ان کے خلاف کاروائی ہوگی اور قصورواروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم اولین ترجیح ہے اور اس سے وابستہ لوگوں کے مسائل حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ہر کلاس میں استاد کی موجودگی ضروری ہے تاکہ درس و تدریس کا عمل جاری رہے انہوں نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت کی کہ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل طلباء وطالبات کو محکمہ تعلیم میں ماہانہ وظیفہ یا انٹرنشپ پروگرام کے تحت اسکولوں میں عارضی طور پر منتخب کرنے کے لیے اقدامات کی جائے تاکہ اساتذہ کی کمی ہنگامی بنیادوں پر پوری کی جا سکے اور ہر کلاس روم میں استاد کی موجودگی یقینی بنائی جا سکے اس کے علاوہ ڈونرز، پیرنٹس ٹیچر کونسلز اور دیگر ذرائعوں سے بھی عارضی طور پر اساتذہ کو منتخب کیا جائے گا۔
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ طلبہ و طالبات کو بھی سہولیات اور مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں موجودہ حکومت نے بارہویں کلاس تک مفت تعلیم کے مواقع حاصل کرنے کے لئے جاری پروگرام ایٹا سکالرشپس کے سیٹوں کی تعداد کو بھی دگنا کر کے 506 کر دیا ہے جس سے زیادہ طلبہ و طالبات کو سہولیات میسر ہوں گی۔ جبکہ ضم اضلاع کے کمیونٹی سکولوں کے طلبہ و طالبات کے لیے بھی یہ پروگرام امسال شروع کیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم نے ایجوکیشن پلاننگ سیکشن حکام کو ہدایت کی کہ اسکولوں میں باقی ماندہ سہولیات جیسے باؤنڈری وال، واش رومز، بجلی اور پانی کی فراہمی کے لئے مختص شدہ بجٹ کو فوری طور پر ریلیز کر دیا جائے اور جتنے کام ہو چکے ہیں ان کے کام سے پہلے اور بعد کے تصاویر مانیٹرنگ ٹیم اکٹھا کرے۔ اور اگلے بجٹ اجلاس میں ان سہولیات کو ضلع وائز پوری کرنے کے لیے تجاویز بھیج دی جائے جبکہ ڈائریکٹریٹ لیول پر ڈسٹرکٹ پرفارمنس سکور کارڈ پروگرام شروع کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں
مشیر صحت احتشام علی کی ہدایت پر صوبہ بھر کے نجی و سرکاری بلڈ بینکس کی رجسٹریشن کا عمل شروع، بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی جانب سے بلڈ بینکس کو رجسٹریشن کا نوٹس جاری، تیس اپریل تک کی ڈیڈ لائن
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی کی ہدایت پر صوبہ بھر کے نجی و سرکاری بلڈ بینکس کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہوچکا ہی۔ اس بابت چیف ایگزیکٹیو بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی خیبرپختونخوا ڈاکٹر عابد کی جانب سے بلڈ بینکس کو رجسٹریشن کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹس کے مطابق بلڈ بینکس کو رجسٹریشن کیلئے تیس اپریل تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ نوٹس کے مطابق رجسٹریشن فارم محکمہ صحت کے ویب سائٹ سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ مشیر صحت احتشام علی کے مطابق یہ اقدام غیر محفوظ اور غیر قانونی انتقال خون کا سدباب ہوگا اور خون کے انتقال سے پھیلنے والی بیماریوں کا روک تھام ممکن ہوگا۔انہوں اس اقدام کو صوبے بلڈ سروسز کے ریگولیشن اور رجسٹریشن کو احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں فعال بلڈ بینکس کو قانون کے تحت چلنا ہوگا جس کے لئے یہ اقدام اہم سنگ میل ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ حاجی رنگیز احمد نے آل خیبر پختونخوا گڈز ٹرانسپورٹ اینڈ اڈا اونر فیڈریشن کمیونٹی کے چیئرمین حاجی لیاقت علی خان اور صدر حاجی لیاقت اور ٹرانسپورٹرز کمیونٹی کے وفد سے ملاقات کی۔اجلاس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ مسعود یونس، سیکرٹری پی ٹی اے اکبر افتخار، ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ حامد علی، سیکرٹری آر ٹی اے ابرار وزیر اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ملاقات میں معاون خصوصی نے پی ٹی اے اور آر ٹی اے کے درمیان اختیارات سمیت ٹرانسپورٹرز کمیونٹی کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ٹرانسپورٹرز برادری کا کہنا تھا کہ پرمٹ فیس محکمہ ٹرانسپورٹ کے ایک اکاؤنٹ میں جمع کرائی جاتی ہے تاہم ضلعی سطح پر آر ٹی اے کے پاس 1 ٹن سے 12 ٹن وزنی گاڑیوں کو پرمٹ جاری کرنے کا اختیار ہے جبکہ پی ٹی اے 13 ٹن سے 80 ٹن وزنی گاڑیوں کو پرمٹ جاری کرتا ہے۔ ٹرانسپورٹر برادری نے معاون خصوصی سے درخواست کی کہ وہ علاقائی سطح پر ہر زمرے کے لیے پرمٹ جاری کرنے کا اختیار RTA کو دیدے تاکہ انھیں ایک جگہ پر سہولت فراہم کی جائے۔ٹرانسپورٹرز کمیونٹی نے مزید درخواست کی کہ ٹریفک چالان میں کمیشن سسٹم کو ختم کیا جائے کیونکہ اس سے گڈز ٹرانسپورٹرز کی بے عزتی ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جن ڈرائیوروں کے پاس محکمہ پولیس کا این او سی ہے انہیں محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے لائسنس دئیے جائیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانسپورٹ کو ٹریفک پولیس کا این او سی قبول کرنا چاہیے۔اس کے علاوہ درخواست کے عمل کو آسان بنایا جائے اور اسے محکمہ پولیس کے TMA اور NOC سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔معاون خصوصی نے اعلیٰ افسران کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ٹرانسپورٹرز برادری کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل حل کریں اور انہیں سہولیات فراہم کریں۔
سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی سے ڈائریکٹر جنرل نیب خیبرپختونخوا فرمان اللہ کی ملاقات
سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی سے ڈائریکٹر جنرل نیب خیبرپختونخوا فرمان اللہ نے پشاور میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صوبے میں نیب کی مجموعی کارکردگی، احتسابی عمل کی شفافیت اور عوامی اعتماد کی بحالی کے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائم ”اکاؤنٹبیلٹی فیسیلیٹیشن سیل” کی کارکردگی پر بھی غور کیا گیا۔ سپیکر اسمبلی نے سیل کے مؤثر کردار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ جاتی ہم آہنگی اور شفاف طرز حکمرانی کے فروغ میں یہ سیل کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ملاقات میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کی کارکردگی اور دائرہ کار کو مزید مؤثر بنانے سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے۔ سپیکر اسمبلی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسمبلی کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فعال، بااختیار اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے تمام ضروری قانون سازی عمل میں لائی جائے گی۔سپیکر اسمبلی نے ڈی جی نیب فرمان اللہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب ایک اہم ادارہ ہے جو بدعنوانی کے خاتمے اور شفاف نظام حکمرانی کے قیام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ادارہ آئندہ بھی اپنی ذمہ داریاں ایمانداری اور دیانتداری سے سرانجام دیتا رہے گا۔اس موقع پر ڈی جی نیب نے سپیکر اسمبلی کے سسر کی وفات پر بھی دلی تعزیت کا اظہار کیا اور مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔