وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر صحت کی سربراہی میں مردان کے ایم پی ایز کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلع مردان میں صحت کے مسائل اور ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو، مشیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم، ایم پی اے افتخار مشوانی، ایم پی اے عبدالسلام آفریدی، ایم پی اے زرشاد، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ منظور آفریدی، ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر شعیب، ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جاوید سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مردان کے ضلعی سطح کے صحت کے مسائل، ترقیاتی منصوبوں، اور آئندہ مالی سال کے لیے مقامی سکیموں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ ضلعی مسائل کے حل کے لیے جامع گفتگو اور لائحہ عمل ناگزیر ہے۔ ایم پی اے افتخار مشوانی نے تجویز دی کہ مردان کے صحت سے متعلق مسائل پر ماہانہ بنیادوں پر اجلاس منعقد کیا جائے اور پیش رفت کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے۔ڈی ایچ کیو مردان کے ترقیاتی امور بارے اجلاس کو روشناس کرتے ہوئے ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال مردان 1000 بستروں پر مشتمل ہسپتال ہے، جس میں ترقیاتی کام جاری ہے۔ سکائی برج اور ایڈمنسٹریشن بلاک کی تکمیل جلد متوقع ہے، تاہم ریونیو کمپوننٹ میں کچھ تکنیکی مسائل درپیش ہیں۔ اس پر سی پی او نے ہدایت کی کہ ڈی ایچ کیو کے لیے نیا پی سی ون تیار کیا جائے، کرنٹ سائیڈ سے گرانٹ یا سپلیمنٹری گرانٹ دی جائے۔مشیر صحت نے ہدایت کی کہ ہسپتال کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، لہٰذا جلد از جلد اسے فنکشنل بنایا جائے۔ مزید برآں، سی پی او کو ہسپتال کا دورہ کرکے گراؤنڈ صورتحال سے آگاہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ ریلیز میں ڈی ایچ کیو مردان کے لیے 10 ملین روپے جاری کیے جائیں گے۔طبی سہولیات اور عملے کی کمی اجلاس میں ڈاکٹر جاوید نے ہسپتال میں لیپروسکوپک مشین کی فوری فراہمی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ٹیچنگ سٹیٹس برقرار رکھا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ کی پانچ پوسٹیں ایم ایم سی سے واپس ڈی ایچ کیو مردان منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایم ایس تخت بھائی نے طبی آلات کی مرمت اور خریداری، سپیشلسٹ کی خالی پوسٹوں کی بھرتی، اور ہسپتال میں نکاسی آب کے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔ضلعی صحت کے دیگر مسائل بارے ڈی ایچ او ڈاکٹر شعیب نے ضلع بھر میں ڈاکٹرز کی ریشنلائزیشن کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر خواتین ڈاکٹرز کی شدید کمی کو فوری پورا کرنے کی سفارش کی۔ انہوں نے کہا کہ کٹیگری ڈی ہسپتالوں میں سپیشلائزڈ پوسٹیں اور ضروری طبی آلات موجود نہیں، لہٰذا ہر ہسپتال کی ضروریات کے مطابق سپیشلسٹ تعینات کیے جائیں۔مشیر برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا کہ ان کے حلقے کے چار دیہات میں ٹی بی، ہیپاٹائٹس، اور آنکھوں کی بیماریوں کے سدباب کے لیے فوری طور پر میڈیکل کیمپس قائم کیے جائیں اور رستم ہسپتال میں صحت کارڈ کو فعال کیا جائے۔ انہوں نے متعلقہ ہسپتال کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی بھی درخواست کی۔ سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ مالی امور کو جلد حل کیا جائے گا اور متعلقہ مسائل محکمہ خزانہ کے ساتھ فوری طور پر ٹیک اپ کیے جائیں گے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ چھ نئے آر ایچ سیز کی عمارتیں محکمہ صحت کے حوالے ہوچکی ہیں، جن کے ریونیو کمپوننٹ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا تاکہ یہ مراکز فعال ہوسکیں۔مشیر صحت نے متعلقہ عملے کو ہدایت کی ضلع میں میرٹ کی بنیاد پر تعیناتیوں کو یقینی بنائیں اور گوڈ گورننس کو محور بناتے ہوئے عوامی خدمات کی فراہمی کو فی الفور یقینی بنائیں۔
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی بڑی کارروائی، 25 ہزار کلو ناقص اچار برآمد
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی ٹیم نے انڈسٹریل زون حیات آباد میں اچار بنانے والے یونٹ پر اچانک چھاپہ مار کر تقریباً 25 ہزار کلوگرام ناقص، غیر معیاری اور مضر صحت اچار برآمد کر لیا۔ ترجمان فوڈ اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایاکہ فوڈ سیفٹی ٹیم نے ڈائریکٹر آپریشنز اختر نواز کی نگرانی میں ضلع انتظامیہ کے ہمراہ گزشتہ روز اچار بنانے والی یونٹ پر چھاپہ مارا اور انسپکشن کے دوران برآمد شدہ ناقص اچار موقع پر ضبط کرکے تلف کر دیا گیا جبکہ غیر معیاری پیداوار اور صفائی کی ابتر صورتحال کے باعث فیکٹری کو سیل کر دیا گیا ہے۔ یونٹ کے خلاف فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید کارروائی کا آغاز بھی کردیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے کامیاب کارروائی پر فوڈ سیفٹی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہاکہ شہریوں کی صحت سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور کسی کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دوسری جانب وزیر خوراک خیبر پختونخوا ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ ملاوٹ مافیا جیسے انسان دشمن عناصر کا مکمل صفایا کیا جائے گا تاکہ صوبے کے عوام کو محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ ملاوٹ اور غیر معیاری خوراک کے خلاف کریک ڈاؤن مزید سخت کیا جائے تاکہ کسی کو انسانی صحت کے ساتھ کھلواڑ کا موقع نہ ملے۔
برطانوی ہائی کمشنر جین ماریئٹ کی چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے ملاقات
برطانوی ہائی کمشنر محترمہ جین ماریئٹ نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ سے پشاور میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کی صوبہ بھر میں کارروائیاں،881 مختلف خوردنی اشیاء کے کاروباروں کی چیکنگ، گرانفروشی پر 4 افراد جیل بھیج دیئیگئے جبکہ 19 افراد کے خلاف مقدمات درج
وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی ہدایت پر محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کی انسپکشن ٹیموں نے صوبہ بھر میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں کرتے ہوئے ایک ہی دن میں 881 مختلف خوردنی اشیاء سے منسلک کاروباروں کی چیکنگ کی،گرانفروشی اور غیر معیاری اشیاء فروخت کرنے پر 45 افراد کو چالان کیا گیا، جبکہ 4 افراد کو موقع پر ہی گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ محکمہ خوراک نے مختلف کاروائیوں کے حوالے سے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر 19 افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے متعلقہ دکانداروں کیخلاف قانونی کارروائی کا آغاز بھی کردیا ہے۔اور چیکنگ کے دوران 160 جنرل اسٹورز، 78 نانبائیوں اور 144 قصابوں، 107 کباب و تکہ فروش، 58 دودھ فروش اور 85 پھل فروش کی انسپکشنز کی گئیں علاوہ ازیں، 50 فروٹ فروش، 15 مٹھائی و بیکری مالکان، 24 پکوڑہ فروش اور 22 ہوٹلوں کو بھی چیک کیا گیا۔محکمہ خوراک کے مطابق غیر معیاری خوراک کی فروخت اور سرکاری نرخ نامے سے تجاوز کرنے پر تقریباً 2 لاکھ 24 ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ اس موقع پر وزیر خوراک خیبرپختونخوا ظاہر شاہ طورو نے متعلقہ حکام کو ہدایت دکی کہ صوبہ بھر میں گرانفروشوں اور غیر معیاری خوراک فروخت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کیاجائے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو معیاری خوراک اور سرکاری نرخوں پر اشیاء کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور خلاف ورزی کرنے والے کاروباریوں کیخلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے.
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ریونیو اینڈ سٹیٹ نزیر احمد عباسی کی زیرصدارت ہری پور میں
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ریونیو اینڈ سٹیٹ نزیر احمد عباسی کی زیرصدارت ہری پور میں دیرینہ مخنیال مسئلے کو حل کرنے، کینتھلہ اور کوٹ جیندہ کے مواضعات میں زمین کے حصول کے حوالے سے ایک جائزہ اجلاس پشاور میں منعقدہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات و جنگلی حیات خیبرپختونخوا پیر مصور خان، ایس ایم بی آر خیبر پختونخوا، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور محکمہ جنگلات ماحولیات و جنگلی حیات خیبر پختونخوا، کمشنر ہری پور، ڈپٹی کمشنر ہری پور اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ ریونیو اور فارسٹ ریکارڈز کے حوالے سے زمینی مسائل کو حل کرنے، ریزرو جنگلات، گزارہ جنگلات اور نجی املاک کی واضح حد بندی کو یقینی بنانے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کا مقصد تمام متعلقہ محکموں کے لئیقابل عمل ریکارڈ قائم کرنا تھا۔اجلاس کے شرکاء نے علاقے میں پائیدار ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنے کے لیے ایک ریگولیٹری میکانزم کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا۔ مزید برآں، اجلاس میں کینتھلا اور کوٹ جیندہ میں زمین کے حصول کی ضرورت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر ہری پورنے دونوں معاملات پر ایک جامع رپورٹ پیش کی۔صوبائی وزیر برائے ریونیو اینڈ سٹیٹ نذیر احمد عباسی نے تمام ترقیاتی اقدامات میں ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی انہوں نے قدرتی ماحول کی حفاظت کرنے والے متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھتے ہوئے ان اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بنارہی ہے کہ شہری توسیع ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔ اجلاس میں مسائل کاطویل مدتی حل تلاش کرنے کا اعادہ کیا گیا تاکہ جنگلات کے ذخائر کی حفاظت ہو سکے۔
دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا ہی نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
وفاقی حکومت صرف خیبر پختونخوا پر ذمہ داری نہ ڈالے بلکہ خود بھی اپنا کردار ادا کرے۔ مشیر اطلاعات
وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہاہے کہ دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا ہی نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے وفاقی حکومت اس حوالے سے تمام ترذمہ داری صوبے پر ڈال کر خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی وفاقی حکومت دہشت گردی کے معاملے پر انتہائی غیر سنجیدہ رویہ اپنا رہی ہے اور خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے وفاق کے کردار پر برہمی اور افسوس کا اظہار کر رہی ہے کیوں کہ وفاق کی غیر سنجیدگی اور افغانستان کے ساتھ سرد مہری کے باعث دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے دوسری جانب وفاقی حکومت نہ خود افغانستان سے مذاکرات کر رہی ہے اور نہ ہی خیبر پختونخوا حکومت کو کرنے دے رہی ہے۔خیبر پختونخوا حکومت نے افغانستان سے بات چیت کے لیے وفاق کو ٹی او آرز بھیجے ہیں لیکن وفاق نے ان ٹی او آرز کوسرد خانے میں ڈال دیا ہے اور اس حوالے سیتاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر ٹی او آرز کی منظوری دے تاکہ افغانستان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو سکیخیبر پختونخوا حکومت ملک اور صوبے کے وسیع تر مفاد میں افغانستان میں وفد بھیج رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی جان و مال کا تحفظ خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اسے یقینی بنانا صوبائی حکومت اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھتی ہے
وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے سی اینڈ ڈبلیو محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت روڈ اثاثہ جات کے انتظامی نظام (RAMS) بارے اجلاس کا انعقاد
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت روڈ ایسٹ مینجمنٹ سسٹم (RAMS) سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔ جس میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران، معاون خصوصی نے صوبہ بھر میں سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو موثر طریقے سے منظم کرنے میں آر اے ایم ایس RAMS کی اہمیت پر زور دیا۔ اور کہا کہ RAMS ایک جامع نظام ہے جو سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے خیبر پختونخواہ میں سڑکوں کے نیٹ ورک کی نگرانی برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہیاور یہ سڑکوں کے منصوبوں کی بہتر منصوبہ بندی، دیکھ بھال اور پائیداری کو یقینی بناتا ہے۔ محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سڑکوں، عمارتوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں خدمات کو بڑھاتے ہوئیشہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ سی اینڈ ڈبلیو محکمے نے کئی تاریخی منصوبے شروع کیے ہیں، جن میں پشاور میں ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر بھی شامل ہے، جس نے ملکی اور بین الاقوامی میچوں کی میزبانی کی ہے۔ مزید برآں سوات موٹروے پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کے تعاون سے ایک اہم بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ تعمیر کیا ہیجو صوبے میں رابطے کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی لگن کا ثبوت ہے۔ معاون خصوصی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ RAMS کو مزید مضبوط کیا جائے اور صوبہ بھر میں موثر روڈ مینجمنٹ اور انفراسٹرکچر کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے۔
چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت ایس آئی ایف سی کے تحت سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں کا جائزہ اجلاس
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں صوبے میں اقتصادی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے حکومتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ایس آئی ایف سی کو ایک انقلابی پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سرمایہ کاری کے عمل کو آسان بنانا، مربوط حکمت عملی اختیار کرنا اور ملکی و غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ درپیش چیلنجز کو فوری حل کریں اور منصوبوں، خاص طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائیں تاکہ پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ اجلاس میں مختلف محکموں نے ایس آئی ایف سی فریم ورک کے تحت اپنے اقدامات پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات میں ایک خصوصی یونٹ قائم کیا گیا ہے جو ایس آئی ایف سی منصوبوں کی نگرانی اور مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔ اجلاس میں کلاؤڈ فرسٹ پالیسی اور ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پروجیکٹ کے معاہدے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ان منصوبوں کو صوبے میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے کلیدی عوامل قرار دیا گیا۔ پشاور، سوات اور مردان میں اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ درپیش رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کریں۔ اجلاس میں ماحولیات، سیاحت، بنیادی ڈھانچے، توانائی، صنعت اور صحت کے شعبوں میں جاری منصوبوں پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے زور دیا کہ ایس آئی ایف سی صوبے کی اقتصادی ترقی میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔ انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی حکمت عملی کو کونسل کے اہداف کے مطابق ترتیب دیں اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون، جدت اور مؤثر گورننس کو یقینی بنائیں
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیر صدارت
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیر صدارت لائیوسٹاک کے جاری منصوبوں اور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات کے حوالے سے ایک اجلاس پشاور میں منعقدہ ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر کو وٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز یونیورسٹی سوات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے زیر تعمیر یونیورسٹی کے حوالے سے درپیش مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، اس موقع پر سیکرٹری لائیو سٹاک محمد فخر عالم، ڈی جی لائیو سٹاک ایکسٹینشن ڈاکٹر اصل خان، ڈی جی لائیو سٹاک ریسرچ اعجاز علی، پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر خسروکلیم و دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کو یونیورسٹی پر اب تک کی پیش رفت اور فنڈز فراہمی سے متعلق بریفنگ دی گئی، بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یونیورسٹی کی تعمیراتی کام شروع کرنے کیلئے ایک بلین روپے درکار ہے تاکہ تعمیراتی کام کو تیزی سے جاری رکھا جا سکے، یونیورسٹی ڈیزائن کے علاوہ کوئی فنڈز جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم خان یوسفزئی نے سیمن اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گوشت کی پیداوار بڑھانے سے صوبے کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات کے جتنے بھی مسائل ہیں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کو آگاہ کرکے حل کردئیے جائیں گے، صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ اصل مقصد طلبا و طالبات کو جدید تعلیم و تحقیق کے مواقع فراہم کرنا ہے جس کے لیے تدریسی و تحقیقی سرگرمیوں کا اجراء ناگزیر ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کی مستقل عمارت کی تعمیر پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا ہے کہ حکومت اس مقصد کے لیے درکار وسائل کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینمل سائنسز کے قیام سے نہ صرف اس شعبے میں دلچسپی لینے والے طلبا و طالبات کو معیاری تعلیم و تحقیق کی سہولت میسر آئے گی بلکہ یہ منصوبہ لائیوسٹاک اور دیگر متعلقہ شعبوں کی ترقی کیلئے بھی سنگ میل ثابت ہوگا۔
خیبر پختونخوا فوڈ اتھارٹی نے مردان ڈویژن میں ضبط شدہ 8 ہزار 8 سو کلوگرام سے زائد غیر معیاری ومضرصحت گڑ، 20 بوریاں غیر معیاری فرائیڈ چپس، 500 کلوگرام سے زائد ناقص ساسز اور مضر صحت مصالحہ جات تلف کر دیا
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے مردان ڈویژن میں مختلف کارروائیوں کے دوران ضبط شدہ غیر معیاری و مضر صحت خوراک کی بڑی مقدار واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنی (WSSC) مردان کی ڈمپنگ سائٹ پر تلف کر دیا۔ترجمان فوڈ اتھارٹی کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر مردان ڈویژن شاد خان کی نگرانی میں 8 ہزار 8 سو کلوگرام سے زائد غیر معیاری و مضر صحت گڑ، 20 بوریاں غیر معیاری فرائیڈ چپس، 500 کلوگرام سے زائد ناقص ساسز اور مضر صحت مصالحہ جات تلف کیا گیا۔ کارروائی کے دوران تمام ضبط شدہ تمام ناقص خوراکی اشیاء کو مروجہ ایس او پیز کے تحت تلف کیا گیا تاکہ ماحولیاتی آلودگی سے بچا جا سکے۔ڈائریکٹر جنرل فوڈ سیفٹی اتھارٹی واصف سعید نے اس موقع پر واضح کیا کہ غیر معیاری اور مضر صحت خوراک فروخت کرنے والے کاروباروں کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی صحت سے کھیلنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور قانون کے مطابق سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔واصف سعید نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غیر معیاری اور مضر صحت اشیاء کی فروخت کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ صحت عامہ کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔