Home Blog Page 60

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا علماء بورڈ سے ملاقات، آئمہ کے اعزازیہ میں اضافہ اور مدارس کے طلبہ کے لیے وظائف کا اعلان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے پیر کے روز متحدہ علماءبورڈ کے وفد نے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں ملاقات کی جس میں مدارس اور مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبائی وزیر برائے اوقاف و مذہبی امور عدنان قادری اور محکمہ اوقاف کے حکام بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے آئمہ کرام کے لیے اعزازیہ کی رقم 10 ہزار روپے سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اعزازیہ کے پروگرام میں مزید رجسٹرڈ آئمہ کرام کو بھی شامل کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی حکومت کے وظیفہ پروگرام میں مدارس کے ٹیکنیکل سکلز میں سند یافتہ دو ہزار طلبہ کو بھی شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ متحدہ علماءبورڈ اپنی طرف سے سولرائزیشن پرگرام میں شامل کرنے کے لیے 200 مدارس کی نشاندہی کرے۔ اس کے علاو¿ہ وزیر اعلیٰ نے متحدہ علماءبورڈ کے مطالبے پر بورڈ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے محکمہ اوقاف کو قانون سازی کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ مزید برآں ، وزیر اعلیٰ نے محکمہ اوقاف کو علاقائی اور صوبائی سطح پر نعت و قرات کے مقابلے منعقد کرنے کی ہدایت کی جبکہ علمائے کرام سے حکومت کی جانب سے منعقد ہونے والی سیرت کانفرنس اور دیگر مذہبی پروگراموں میں بھر پور شرکت کی استدعا کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو سیرت النبی سے روشناس کرانا ناگزیر ہے، علماءمختلف مواقع پر منعقدہ پروگراموں میں شرکت کریں اور ہماری نئی نسل کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائیں۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صوبے میں امن و امان کی بحالی اور مختلف اُمور میں حکومت کی رہنمائی میں علماءکا کردار نہایت اہم ہے، وفاقی حکومت نے امن کے لیے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے اتفاق کر لیا ہے، علمائ ان مذکرات میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں،صوبائی حکومت صوبے میں امن وامان کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے جبکہ اس سلسلے میں علمائے کرام کا کردار نہایت اہم ہے۔ متحدہ علماء بورڈ نے بورڈ اراکین کے لیے اعزازیہ کی منظوری پر وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔

سیلاب متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی تیز کرنے کی ہدایت، وزیراعلیٰ نے 6 دن کی ڈیڈ لائن مقرر کردی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روز ایک ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں سیلاب متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں پر اب تک کی پیشرفت کا ضلع وار جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم،چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ سیکرٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو سیلاب متاثرین کے ہر قسم کے معاوضوں کی ادائیگیوں کے لئے چھ دنوں کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے اور کہا ہے کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں پر کام کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے اور آنے والے اتوار تک متاثرین کو ہر قسم کے معاوضوں کی ادائیگیوں کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی ہے کہ جاں بحق افراد کے وہ کمسن بچے جن کے شناختی کارڈ اور بینک اکاو¿نٹ نہیں بن سکتے ان کو معاوضوں کی ادائیگیوں کے لئے کوئی قابل عمل طریقہ کار وضع کیا جائے جبکہ زخمیوں کی تصدیق کے عمل کو جلد مکمل کرنے کے لئے محکمہ صحت کی مزید ٹیمیں تعینات کی جائیں اور جو افراد اب تک لاپتہ ہیں ان کے لواحقین کو بھی معاوضوں کی ادائیگی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ گھروں اور دوکانوں کی تصدیق کے عمل کو بھی جلد مکمل کرنے کے لئے مزید ٹیمیں لگائی جائیں جبکہ آبی گزرگاہوں پر قائم تباہ شدہ گھروں کا بھی ڈیٹا اکٹھا کرنے پر کام شروع کیا جائے اور ایسے گھروں کے مالکان کے لئے محفوظ مقامات پر گھر تعمیر کرنے کے لئے متاثرین سے بات چیت شروع کی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ جن کے گھروں میں سیلابی ریلہ اور ملبہ داخل ہوا ہے انہیں گھروں کی صفائی کے لئے ایک لاکھ روپے فی گھرانہ ادائیگی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں اور بحالی کے کاموں کے لئے پی ڈی ایم اے کو درکار پانچ ارب روپے فوری جاری کئے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ باجوڑ کے نقل مکانی کرنے والے گھرانوں کو نن فوڈ آئٹمز کی بجائے نقد ادائیگیاں کی جائیں۔ اجلاس کو سیلابوں سے ہونے والے نقصانات اور متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ  اب تک صوبے میں 406 اموات اور 247 زخمیوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔ 406 جاں بحق افراد میں سے 332 افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضوں کی ادائیگی ہو چکی ہے۔ اسی طرح زخمیوں کو بھی پانچ لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضوں کی ادائیگی شروع ہوگئی ہے اور اب تک 35 زخمیوں کو معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 28 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ اب تک 5720 متاثرہ خاندانوں میں سے 4398 خاندانوں کو فوڈ پیکج کی رقوم کی ادائیگی ہوگئی ہے۔ باجوڑ کے نقل مکانی کرنے والے 9698 افراد کو فوڈ پیکج فراہم کیا گیا ہے۔ دیگر نقصانات بارے بتایا گیا کہ اب تک کی رپورٹس کے مطابق 598 گھروں کو مکمل طور پر اور 2971 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے جبکہ متاثرہ گھروں کے مالکان کو بھی معاوضوں کی ادائیگی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اوراب تک 43 متاثرہ گھروں کے مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی ہوگئی ہے۔ سیلابوں سے 526 رابطہ سڑکیں اور 106 پل متاثر ہوئے ہیں جبکہ 326 تعلیمی مراکز، 38 صحت کے مراکز اور 67 سرکاری دفاتر متاثر ہوئے ہیں۔ صوبے میں 2808 دوکانیں متاثر ہوئی ہیں، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے بعد مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کا عمل مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے تاکہ جلد بحالی کے عمل کا آغاز کیا جا سکے،  متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی اور بحالی کے لئے وسائل کی کمی نہیں، متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی اور بحالی کے کاموں کے لئے فنڈز کے استعمال میں مکمل شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور اس مقصد کے لئے مانیٹرنگ کے عمل کو مزید موثر بنایا جائے۔

سیلاب متاثرین کیلئے بڑا ریلیف پیکیج، گھروں کے معاوضے میں اضافہ اور موبائل بینکنگ کے ذریعے ادائیگیوں کا اعلان

سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کے لئے ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ متاثرہ اضلاع بشمول بونیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، بٹگرام، لوئر دیر، باجوڑ، صوابی اور ٹانک کے ڈپٹی کمشنرز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر اعلی کو متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کاموں پر اب تک کی پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان اضلاع میں مال و املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا 70 سے 80 فیصد ڈیٹا اکھٹا کیا گیا ہے اور باقی ماندہ ڈیٹا بہت جلد اکھٹا کیا جائے گا۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی متاثرہ خاندانوں کو فوڈ پیکج کے تحت رقم کی ادائیگیوں کے لئے آج بعد از نماز جمعہ چیکس تیار کئے جائیں اور یہ رقم متاثرین کو موبائل بیکنگ سسٹم کے ذریعے ان کے موبائل فونز پر منتقل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ پیکیج کے تحت فی متاثرہ خاندان 15 ہزار روپے دئے جائیں گے۔ وزیر اعلی نے مزید کہا کہ متاثرہ اضلاع میں مکمل تباہ شدہ گھروں کا معاوضہ چار لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کردیا گیا ہے جبکہ جزوی طور پر متاثرہ گھروں کا معاوضہ ایک لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کردیا گیا یے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ متاثرہ اضلاع میں مال مویشیوں کے نقصانات کی ادائیگیاں بھی جلد شروع کی جائیں اور ان اضلاع میں مال مویشیوں کو چارے کی فراہمی کا عمل بھی شروع کیا جائے جس کے لئے محکمہ لائیو اسٹاک کو پانج کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے حکام پر زور دیا کہ باجوڑ کے متاثرین کا خصوصی خیال رکھا جائے اور وہاں کے رضاکارانہ طور پر نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کو بھی 15 ہزار روپے فی خاندان فوڈ پیکیج دیا جائے، ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان میں بھی نقصانات کا سروے شروع کیا جائے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ سیلاب میں بہہ جانے والے گاڑیوں کے مالکان کو فی گاڑی کے حساب سے پانج لاکھ روپے دئے جائیں گے، اس مقصد کے لئے کابینہ کی منظوری کے لئے کیس تیار کیا جائے۔ انہوں نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ صوبے میں بارشوں کے متوقع دوسرے اسپیل کے لئے بھر پور پیشگی انتظامات کئے جائیں اور احتیاطی تدابیر اپنائے جائیں، اپر چترال اور اپر سوات میں گلاف کے خطرے کے پیش نظر خطرے سے دوچار آبادیوں کو کچھ دنوں کے لئے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور اسی طرح ان علاقوں میں انے والے سیاحوں کو بھی محفوظ مقامات تک محدود رکھا جائے۔

خیبرپختونخوا کابینہ کا 37واں اجلاس، سیلاب متاثرین کے لیے بڑے ریلیف پیکج کا اعلان

صوبائی کابینہ کا 37 واں اجلاس وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی صدارت میں پشاور میں ہوا۔ اجلاس میں حالیہ سیلابی صورتحال اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں صحت مراکز کو فوری فعال کر کے ادویات فراہم کی جائیں، موبائل ہسپتالوں کی دستیابی یقینی بنائی جائے، صفائی مہم شروع کی جائے اور پانی کے ٹیوب ویلز و رابطہ سڑکوں کی فوری بحالی کی جائے۔ کابینہ نے شہداء کے لواحقین کو 20 لاکھ، زخمیوں کو 5 لاکھ روپے امداد، متاثرہ خاندانوں کو فوڈ اسٹامپ اسکیم کے تحت فی خاندان 15 ہزار روپے دینے کی منظوری دی۔ اسی طرح تباہ شدہ گھروں کی دوبارہ تعمیر، مال مویشی اور کاروبار کے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے پانچ ارب روپے جاری کر دیے ہیں جبکہ مخیر حضرات کی امداد شفافیت کے ساتھ تقسیم کرنے کے لیے خصوصی اکاؤنٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ کوئی بھی متاثرہ شخص امداد سے محروم نہیں رہے گا اور حکومت متاثرین کو مکمل طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

خیبرپختونخوا میں مون سون شجرکاری مہم 2025 کا آغاز، وزیراعلیٰ علی نے پودا لگا کر مہم کا افتتاح کیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے خیبر پختونخوا میں قومی سطح پرمون سون شجرکاری مہم 2025 کا اجراءکردیا ۔ اُنہوںنے بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور کے سبزہ زار میں پوادا لگا کر مہم کا باضابطہ اجراءکیا۔ قومی سطح پر شجرکاری کی یہ مربوط مہم اگست سے اکتوبر تک جاری رہے گی۔ اس شجرکاری مہم کےلئے ہفتہ وار تھیمز مقرر کئے گئے ہیں۔ قومی مون سون شجرکاری مہم 2025 کے تحت اگست کے آخری ہفتے میں بھی صوبہ بھر میں شجرکاری کا اہتمام کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شجرکاری ایک قومی فریضہ اور وقت کی اشد ضرورت ہے، صوبائی حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق جنگلات کے فروغ اور تحفظ کے لئے مربوط اقدامات اٹھار ہی ہے۔ بلین ٹری پراجیکٹ کی شاندار کامیابی کے بعد اب موجودہ صوبائی حکومت بلین ٹری پلس پراجیکٹ کے تحت بڑے پیمانے پر شجرکاری کر رہی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے موسمی تبدیلیوں کے حالیہ تباہ کن اثرات سے بچنے کے لئے بڑے پیمانے پر شجرکاری کو ناگزیر قرار دیا اور معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کے لئے آگے آئیں اور اس اہم قومی فریضے میں اپنا کردار ادا کریں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا ضلع صوابی کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ ضلع صوابی کا دورہ کیا اور ڈپٹی کمشنر آفس میں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، منتخب عوامی نمائندے، چیف سیکرٹری اور دیگر حکام شریک ہوئے۔ بریفنگ کے مطابق سیلاب سے صوابی میں 28 افراد شہید، 26 زخمی اور 7 لاپتہ ہوئے۔ متعدد گھر اور کھڑی فصلیں متاثر ہوئیں جبکہ بجلی و سڑکوں کے نظام کو بھی نقصان پہنچا۔ ریسکیو آپریشن میں ضلعی و صوبائی اداروں سمیت پاک فوج، پولیس اور رضاکاروں نے حصہ لیا اور درجنوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ متاثرین کو خیمے، خوراک اور ضروری اشیاء فراہم کر دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے شہداء کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کا نعم البدل ممکن نہیں، تاہم حکومت ہر متاثرہ خاندان کے نقصانات کا سو فیصد ازالہ کرے گی۔ انہوں نے شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکج دگنا کرنے، ریلیف ایمرجنسی نافذ کرنے اور فوری معاوضوں کی ادائیگی کی ہدایت دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے بھر میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 340 سے زائد ہے جبکہ 127 افراد لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے کہ اموات 500 تک پہنچ سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کو تیار راشن کے بجائے نقد رقوم دی جائیں گی تاکہ وہ اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں۔ مزید برآں انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت صوبے میں آبی گزرگاہوں کی صفائی اور کشادگی کا بڑا منصوبہ شروع کر رہی ہے اور خطرناک مقامات پر آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ تجاوزات ہر حال میں ختم کی جائیں گی تاکہ آئندہ انسانی جانوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف و بحالی کے لئے فوری اقدامات، 3 ارب روپے جاری، وزیر اعلیٰ کی ہدایت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روزایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے کاموں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔مشیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور پی ڈی ایم اے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو متاثرہ اضلاع میں حادثات کی نوعیت، نقصانات، ریسکیو سرگرمیوں، فوری ریلیف رسپانس اور میڈیم ٹرم رسپانس سے متعلق آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس وقت صوبے کے نو متاثرہ اضلاع میں فلڈ ایمر جنسی نافذ ہے، چیف سیکرٹری ریلیف اور بحالی کے کاموں کو خود لیڈ کر رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے، پولیس، محکمہ مواصلات و تعمیرات، لوکل گورنمنٹ اور دیگر متعلقہ ادارے آن گراونڈ موجود ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ریلیف سرگرمیوں کےلئے ڈیڑھ ارب جبکہ مواصلاتی نظام کی بحالی کےلئے بھی ڈیڑھ ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔ سیلاب زدہ اضلاع میں اضافی افسران، اہلکار اور طبی عملہ تعینات کیے گئے ہیں۔بھاری مشینری کے ذریعے اب تک مجموعی طور پر 100 متاثرہ سڑکوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں 23 ہزار تیار شدہ فوڈ آئٹمز فراہم کیے گئے ہیں جبکہ متاثرین کو نان فوڈ آئٹمز، ٹینٹس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ اب تک مجموعی طور پر متاثرہ علاقوں کو 2860 خیمے، 6100 میٹریسز، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن آئٹمز، 3100 ترپال، 7400 مچھردانیاں، 6800 کمبل، 500 گیس سلنڈر اور اسی طرح دیگر ضروری اشیاءپہنچائی گئیں ہیں۔ حکام نے مزید آگاہ کیا کہ ان علاقوں میں موبائل میڈیکل اور دیگر امدادی ٹیمیں مکمل طور پر فعال ہیں، کسی بھی ہیلتھ ایمرجنسی کی صورت میں محکمہ صحت میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، بونیر کےلئے دو موبائل ہسپتال اور خصوصی میڈیکل ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ اضلاع کے رہائشی علاقوں سے پانی کو نکالنے کےلئے ڈی واٹرنگ پمپس کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ریسکیو 1122کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا ہے، متاثرہ اضلاع خصوصاََ بونیر میں ایمرجنسی کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں اموات اور زخمیوں کےلئے معاوضے کی فراہمی جاری ہے۔ اسی طرح مالی نقصانات کے معاوضوں کی ادائیگیوں کےلئے سروے کا عمل بھی جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے تمام اموات اور زخمیوں کےلئے معاوضوں کی ادائیگی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ کم سے کم ممکنہ وقت میں نجی املاک بشمول مال مویشی اور دوکانوں کے نقصانات کا سروے مکمل کرکے درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے متاثرین کو تیار شدہ خوراک کی بجائے نقد رقوم دینے کی ہدایت کی تاکہ متاثرین اس رقم کو اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں۔ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ اس مقصد کےلئے نادرا ڈیٹا پر مبنی ایک صاف اور شفاف میکنزم تیار کیا جائے۔ مزید برآں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ کسی بھی ریلیف سرگرمی کےلئے متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کے پاس فنڈز کی کمی نہیں ہونی چاہیے، انہیں درکار فنڈز کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکمے بہترین کام کر رہے ہیں، ریلیف کے کاموں کو مزید تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ لوگوں کو بروقت ریلیف کی فراہمی اور ان کی جلد سے جلد بحالی اولین ترجیح ہے اور صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔

KMU Senate approves Rs. 279.976 million surplus budget

0

The Senate of Khyber Medical University (KMU) Peshawar unanimously approved a surplus budget of Rs. 279.976 million. The approval was granted during the 19th Senate meeting held at Alexander Fleming Hall, KMU, under the chairmanship of Pro-Chancellor and Advisor to the Chief Minister on Health, Mr. Ihtisham Ali. The meeting was attended by KMU Vice Chancellor Prof. Dr. Zia ul Haq, former Supreme Court Judge Justice (R) Mian Muhammad Ajmal, former Additional IG Police Akhtar Ali Shah, and other members.

Briefing the Senate, Vice Chancellor Prof. Dr. Zia ul Haq said that KMU was established 18 years ago with very limited resources, but today it has grown into a strong and flourishing institution with over 200 affiliated colleges in the fields of Medicine, Dentistry, Nursing, Rehabilitation, Public Health, Basic Medical Sciences, Pharmacy, and Allied Health Sciences, and more than 75,000 students. He added that with sub-campuses in major districts of the province and the establishment of the Islamabad campus, KMU has already attained national recognition, while upcoming international campuses in Kabul and Saudi Arabia will elevate it to the global level.

He further informed that KMU’s research grant has reached Rs. 2 billion, while in the Higher Education Commission’s (HEC) ranking, KMU’s Quality Enhancement Cell stood at the top with a 95% score. He said that the successful diagnostic services provided by the Public Health Reference Lab (PHRL) will soon be expanded commercially across the province. KMU is also the first medical university in the province to establish a 500-bed general hospital, which will soon be inaugurated by the Chief Minister.

The Vice Chancellor added that due to strict implementation of the financial austerity policy and conversion of pension and GP Fund into the Contributory Provident Fund (CP Fund), the university has once again been able to present a surplus budget.

Speaking on the occasion, Health Advisor Ihtisham Ali praised KMU’s performance and financial management, stating that at a time when most universities in the province are facing financial deficits, KMU’s presentation of a surplus budget is a commendable and exemplary achievement. He said that the determination of vision and goals, and the struggle for their achievement, reflect KMU’s commitment and hard work, which is indeed praiseworthy and a matter of pride.

He assured the Senate that the provincial government and the Health Department will provide all necessary facilities to KMU on a priority basis, enabling the only medical university of the province to achieve its mission and vision more effectively.

Earlier, the Senate approved the budget for the fiscal year 2025-26 with an income of Rs. 5077.325 million and expenditures of Rs. 4797.349 million, reflecting a surplus of Rs. 279.976 million. The Senate also unanimously approved the revised budget of the fiscal year 2024-25, which showed an income of Rs. 4907.126 million and expenditures of Rs. 4186.748 million, with a surplus of Rs. 720.378 million. On this occasion, Health Advisor Ihtisham Ali also inaugurated the newly established Student Facilitation Center at KMU. #

Sports Minister Fakhar Jehan Distributes Compensation Cheques to Buner Flood Victims under CM’s Relief Package

0

The Government of Khyber Pakhtunkhwa has formally commenced the disbursement of compensation cheques to the families of those who lost their lives in the recent devastating floods in District Buner.

In this connection, Provincial Minister for Sports and Youth Affairs, Syed Fakhar Jehan, visited the worst-affected area of Beshunai on Monday, where he personally handed over compensation cheques to the families of the flood martyrs.

In line with the commitment of Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa, Ali Amin Khan Gandapur, for each bereaved, their family is being provided with a cheque of Rs. 2 million.

Deputy Commissioner Buner, Kashif Qayyum, along with senior district administration officials, was also present on the occasion.

According to the Deputy Commissioner, a total of 218 deaths reported due to the floods and the process of compensation disbursement has begun from Beshunai while all the checks pertaining to the martyrs of Buner will be handed over by Tuesday

Minister for Irrigation Aqib Ullah Khan, Visits Flood-Affected Areas in Swabi

0

Khyber Pakhtunkhwa, Minister for Irrigation Aqib Ullah Khan, visited Dalori village in Gadoon, Tehsil Topi, affected by recent rains and natural calamities. During the visit, the Minister met with the affected families, and expressed heartfelt condolences to the bereaved, and assured them all possible support. The Minister directed the concerned authorities to immediately impose an emergency in the Irrigation Department to prevent any further losses to the public. He further instructed for the formation of special monitoring teams to closely observe the situation and to ensure the effective provision of relief and rehabilitation services. Aqib Ullah Khan stated that the district administration and rescue authorities are already on high alert and all available resources are being mobilized. He reiterated that the Government of Khyber Pakhtunkhwa stands firmly with its people and will extend full support. Highlighting the importance of timely relief, the Minister emphasized that although no compensation can substitute for the loss of human life, the government is committed to taking every possible measure to address the damages suffered by the affected families. He urged the concerned departments to accelerate relief and rehabilitation operations so that the victims may be facilitated at the earliest. The Provincial Minister also appealed to the public to demonstrate patience and cooperate with government institutions. He remarked that natural disasters are a collective test of resilience, and assured that the government will never leave its people alone in such circumstances.