وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پشاور کے تاریخی فلائنگ کلب کا دورہ کیا، جہاں انہیں ادارے کی عملی صلاحیتوں، تربیتی ڈھانچے، اور پاکستان میں سول ایوی ایشن اور پائلٹ ٹریننگ کے فروغ میں اس کے طویل کردار پر بریفنگ دی گئی۔دورے کے دوران بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا استقبال فلائنگ کلب کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیپٹن (ر) سہراب خان، سینئر انسٹرکٹرز اور انتظامی افسران نے کیا۔ انہوں نے تربیتی طیاروں کے بیڑے کا معائنہ کیا، جن میں سسنا 150، سسنا 172، اور پائپر ایزٹیک شامل ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ فلائٹ سمیولیٹر لیب، مینٹیننس ہینگر اور تعلیمی بلاک کا بھی دورہ کیا۔اس موقع پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے فلائنگ کلب کی خدمات کو سراہتے ہوئے اسے“قومی اثاثہ اور ایک تاریخی اہمیت کا حامل ادارہ”قرار دیا اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں سول ایوی ایشن کی تربیت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ نوجوانوں کو با اختیار بنایا جائے، ہنر مند افرادی قوت تیار ہو، اور پسماندہ علاقوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔“پشاور کا فلائنگ کلب صرف ہماری تاریخ نہیں بلکہ ہماری اسٹریٹجک ترجیحات کا حصہ ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو ہوا بازی اور ایئرکرافٹ انجینئرنگ جیسے جدید پیشوں سے جوڑنے کی فوری ضرورت ہے”، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا۔انہوں نے حکومت کی جانب سے ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی، جس میں تربیتی نصاب کی اپ گریڈیشن، گراؤنڈڈ طیاروں کی بحالی، اور پی ایف سی ایل سے تربیت یافتہ پائلٹس اور انسٹرکٹرز کے لائسنس کی ملکی و بین الاقوامی سطح پر منظوری کے لیے پالیسی اقدامات شامل ہیں۔چیف ایگزیکٹو کیپٹن (ر) سہراب خان نے مشیر اطلاعات کو فلائنگ کلب کی نئی قیادت کے تحت بحالی کی کوششوں سے آگاہ کیا، جن میں فلائٹ انسٹرکٹر ٹریننگ اسکول کی بحالی اور بیچ کرافٹ کنگ ایئر 200 طیارے کو اعلیٰ تربیت اور چارٹر مشن کے لیے فعال کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے فلائنگ کلب کے پائلٹس سے بھی ملاقات کی اور ادارے کے ساٹھ ہزار سے زائد محفوظ پرواز گھنٹوں اور نو سو سے زائد لائسنس یافتہ پائلٹس کی تربیت جیسے نمایاں کارناموں کو سراہا۔دورے کے اختتام پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو ادارے کی جانب سے یادگاری شیلڈ پیش کی گئی، جبکہ خیبرپختونخوا حکومت اور سول ایوی ایشن کے اداروں کے درمیان مستقبل میں قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔
وزیر خوراک کی زیر صدارت مردان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اجلاس،مردان میں شہری ترقی کے مجوزہ منصوبے زیر غور
خیبرپختونخوا کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی زیر صدارت مردان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا، جس میں مردان سٹی اور شیخ ملتون ٹاؤن کے لیے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں مختلف تفریحی، کمرشل اور کھیلوں کی سہولیات سمیت شہری بنیادی ڈھانچے کی بہتری سے متعلق منصوبے زیرِ غور لائے گئے۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مردان، پراجیکٹ ڈائریکٹر مردان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر صوبائی وزیر کو جاری اور مجوزہ ترقیاتی اسکیموں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے شہریوں کو معیاری سہولیات کی فراہمی کو حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ مردان شہر کو ایک جدید اور ماڈل سٹی بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مجوزہ منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے تمام ضروری تقاضے جلد از جلد مکمل کیے جائیں تاکہ عوام ان منصوبوں کے ثمرات سے جلد مستفید ہو سکیں۔
پشاور ٹریفک پولیس جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ، بیرسٹر سیف کا سٹی ٹریفک اصلاحاتی اقدامات پر خراج تحسین
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ، بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے سٹی ٹریفک پولیس ہیڈکوارٹرز پشاور کا باضابطہ دورہ کیا، جہاں چیف ٹریفک آفیسر (CTO) ہارون رشید خان نے اُنہیں محکمے کی ساخت، عملیاتی نظام، اور اصلاحاتی ایجنڈے پر تفصیلی بریفنگ دی۔چیف ٹریفک آفیسر نے ادارے کی ترقی کا احوال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ محض ایک روایتی نفاذِ قانون کا ادارہ نہیں رہا، بلکہ اب ایک جدید، ٹیکنالوجی سے آراستہ اور عوام دوست ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے جو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے شہری سہولیات، ادارہ جاتی جدت، اور شہر میں روز بروز بڑھتی ہوئی ٹریفک کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے کی گئی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ بتایا گیا کہ پشاور میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں، جب کہ یومیہ پانچ لاکھ گاڑیاں شہر میں داخل اور خارج ہوتی ہیں۔محکمے کی نمایاں کامیابیوں میں ای-چالان سسٹم کی کامیاب تنصیب شامل ہے جو نومبر 2019 سے صوبے بھر میں مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے۔ اس سسٹم سے نہ صرف شفافیت اور مؤثر نگرانی ممکن ہوئی ہے بلکہ کرپشن کی روک تھام اور ڈیجیٹل ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نظام بھی مستحکم ہوا ہے۔اسی طرح، کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس سسٹم کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے، جو اب مرکزی سطح پر منسلک ہے اور فوری تصدیق، الیکٹرانک سائن ٹیسٹ، صوبے بھر میں تجدید، بین الاقوامی لائسنس کے اجرا اور آن لائن مانیٹرنگ کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ خاص طور پر قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب لائسنس کی فوری فراہمی ممکن بنا دی گئی ہے، جسے پہلے سات دن لگتے تھے۔ مزید برآں، موبائل لائسنسنگ یونٹس کے ذریعے یونیورسٹیوں، سرکاری دفاتر، عسکری دفاتر، گرجا گھروں، گردواروں اور دیہی علاقوں تک خدمات فراہم کی جا رہی ہیں، جو اس عمل کو مزید جامع اور عوامی بناتی ہے۔بریفنگ کے دوران بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو بتایا گیا کہ اگست 2024 میں“Learn With Us to Drive the Right Way”کے عنوان سے تین نئے ڈرائیونگ ٹریننگ سکولز قائم کیے گئے ہیں، جن کا مقصد تربیت یافتہ اور ذمہ دار ڈرائیور تیار کرنا ہے۔ جلد ہی ان اسکولز میں سمیولیٹرز کی تنصیب بھی کی جائے گی تاکہ تربیتی معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔مزید برآں، ادارے کی بین الاقوامی معیار کی تین ISO سرٹیفیکیشنز — ISO 27001:2022 برائے انفارمیشن سیکیورٹی مینجمنٹ، اور ISO 9001:2015 برائے ڈرائیونگ اسکولز و دفتر انتظامیہ — پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ادارے کو سراہا اور اسے معیار، سیکیورٹی اور تسلسل کی علامت قرار دیا۔سی ٹی او ہارون رشید خان نے مشیر اطلاعات کو ٹریفک نظام کی بہتری کے لیے حالیہ نئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا، جن میں دو نئی ٹریفک پولیس اسٹیشنز کا قیام شامل ہے تاکہ نفاذِ قانون کو غیر مرکزیت دی جا سکے، وسائل کی مؤثر تقسیم ممکن ہو اور فوری رسپانس یقینی بنایا جا سکے۔ اسی طرح حیات آباد میں نیا ڈرائیونگ لائسنس برانچ قائم کیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو مزید آسانی اور موجودہ مراکز پر دباؤ کم ہو۔ٹریفک فیسلیٹیشن بوتھس کی تنصیب بھی عمل میں لائی گئی ہے، جہاں چالان جمع کروانے، لرنر لائسنس حاصل کرنے اور ٹریفک اپ ڈیٹس لینے کی سہولت دستیاب ہے، ساتھ ہی ڈیوٹی پر مامور عملے کے لیے پانی اور اے سی جیسی بنیادی سہولیات بھی موجود ہیں۔اس کے علاوہ، ای-لائسنس کا اجرا کیا گیا ہے، جو کیو آر کوڈ کے ذریعے آن لائن تصدیق کے قابل، محفوظ، کاغذی لائسنس کا متبادل ہے۔ٹریفک گاڑیوں میں 42 جی پی ایس ٹریکرز کی تنصیب سے مانیٹرنگ اور وسائل کا مؤثر استعمال ممکن ہوا ہے، جبکہ موبائل ایمرجنسی یونٹس، ڈرون نگرانی ٹیمیں، ورکشاپس، اور ایمبولینسز پر مشتمل خصوصی رسپانس اسکواڈز فعال کیے گئے ہیں جو 10 منٹ میں رسپانس کی صلاحیت رکھتے ہیں۔محکمے نے اپنا ٹریفک کاؤنٹ سافٹ ویئر بھی تیار کیا ہے جس سے حقیقی وقت میں ٹریفک کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور حکمت عملی ترتیب دی جا سکتی ہے۔
پہلی بار خیبر پختونخوا میں مفت او پی ڈی سہولیات کا آغاز، مشیر صحت نے ژوندون کارڈ کا افتتاح کردیا
خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کی سہولیات کو عام آدمی تک پہنچانے کے ایک اور اہم قدم کے طور پر“ژوندون او پی ڈی کارڈ”متعارف کروا دیا ہے۔ اس کارڈ کے ذریعے مستحق شہریوں کو معائنے، تشخیص اور ادویات سمیت مکمل او پی ڈی خدمات مفت فراہم کی جائیں گی۔اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال تخت بھائی میں کیا۔ اس سلسلے میں افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سی ای او صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی، ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر شعیب، ایم ایس ٹی ایچ کیو ڈاکٹر اخونزادہ عمران جوہر اور صدر انصاف ڈاکٹر فورم ڈاکٹر نبی جان و دیگر نے شرکت کی۔ افتتاح تقریب سے اپنے خطاب میں مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ“ژوندون کارڈ”صرف ایک سہولت نہیں بلکہ عام آدمی کی باعزت زندگی کی ضمانت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے صرف داخل مریضوں کو صحت کارڈ پلس کے تحت علاج کی سہولت میسر تھی، لیکن اب“ژوندون”کارڈ کے ذریعے عام مریضوں کو بھی او پی ڈی کی مکمل اور مفت سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ابتدائی طور پر یہ پروگرام مردان، کوہاٹ، ملاکنڈ اور چترال میں شروع کیا گیا ہے، جسے جرمن ادارے KFW کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے۔ مردان میں اس منصوبے سے 50 ہزار سے زائد مستحق خاندان مستفید ہوں گے، جبکہ 60 سے زائد سرکاری و نجی مراکز صحت کو رجسٹر کیا جا رہا ہے جہاں یہ خدمات دستیاب ہوں گی۔احتشام علی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے عوام سے کیا گیا مفت علاج کا وعدہ پورا کرتے ہوئے اس پروگرام کے لیے دو ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ پنجاب میں صحت کارڈ بند کر دیا گیا جبکہ خیبر پختونخوا نے اس کے برعکس صحت کارڈ کا بجٹ 35 ارب روپے سے بڑھا کر 41 ارب روپے کر دیاہے۔عام شہری اپنے شناختی کارڈ نمبر کو 9930 پر ایس ایم ایس کر کے اپنی اہلیت چیک کر سکتے ہیں۔ اہل افراد کو نزدیک ترین رجسٹرڈ مرکز صحت پر مفت او پی ڈی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔احتشام علی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سیاست کا مرکز اشرافیہ نہیں بلکہ عام آدمی ہے، اور یہی وژن“ژوندون کارڈ”کی صورت میں عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔
خیبرپختونخوا میں کلائمیٹ ایکشن پلان کی مانیٹرنگ کے لئے آئی ٹی سسٹم کا اجراء
خیبرپختونخوا حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے کلائمیٹ ایکشن پلان اینڈ مینجمنٹ سسٹم کے لئے آئی ٹی بیسڈ مانیٹرنگ کا نظام متعارف کرایا ہے۔ مانیٹرنگ کا یہ سسٹم محکمہ موسمیاتی تبدیلی، ماحولیات، جنگلات و جنگلی حیات میں قائم کیا گیا ہے اور اسے سسٹینیبل انرجی اینڈ اکنامک ڈیولپمنٹ (سیڈ) پروگرام کی تکنیکی معاونت سے تیار کیا گیا ہے۔اس نظام کا باضابطہ افتتاح سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا، جس کی صدارت چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے کی۔ تقریب میں محکمہ ماحولیات، ادارہ تحفظ ماحولیات، سیڈ پروگرام اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔یہ جدید ڈیجیٹل نظام صوبائی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات پر عمل درآمد، محکموں کے مابین روابط میں بہتری، اور شفاف، قابل عمل رپورٹس کی تیاری کے ذریعے فیصلہ سازی کے عمل کو مؤثر بنانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ پالیسیوں پر مؤثر عملدرآمد اور ان کی مسلسل نگرانی کو یقینی بنانا ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے موسمیاتی تبدیلی اور اس سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مؤثر پالیسی سازی اور ان پر عملدرآمد کے لئے ٹیکنالوجی اور مستند اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ ایکشن پلان اینڈ مینجمنٹ سسٹم خیبرپختونخوا کی ماحولیاتی تحفظ سے جڑے ذمے داریوں پر عملدرآمد کی جانب ایک نمایاں پیش رفت ہے۔ یہ نہ صرف شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنائے گا بلکہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت کو بھی مضبوط کرے گا۔یہ نظام خیبرپختونخوا کلائمیٹ چینج پالیسی 2022 پر عملدرآمد کے لیے تیار کیا گیا ہے اور یہ پاکستان کی قومی موسمیاتی پالیسی 2021 اور قومی سطح پر طے کردہ اہداف (این ڈی سیز) سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔
محمد سہیل آفریدی کا خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال حیات آباد پشاور کا دورہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی نے حیات آباد پشاور میں زیر تعمیر خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے انجینئرز اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ معاونِ خصوصی نے تعمیراتی کام کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا اور منصوبے پر جاری پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے انجینئرز نیہسپتال کے منصوبے کے حوالے سے معاون خصوصی کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں بیشتر کام تکمیل کے قریب ہے، تاہم چند ضروری امور سر انجام دینیابھی باقی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ واپڈا کو میٹر کی تنصیب کے لیے بل ادا کیا جا چکا ہے، لیکن تاحال میٹر کی تنصیب عمل میں نہیں لائی گئی جس پرمحمد سہیل آفریدی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ میٹر کی فوری تنصیب اوردوسرے باقی ماندہ امور کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ یہ اہم عوامی منصوبہ مقررہ وقت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔معاونِ خصوصی نے کہا کہ یہ تمام اقدامات پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلیٰ عمران خان کے ویژن اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی رہنمائی اور ہدایات کی روشنی میں سر انجام دئے جا رہے ہیں تاکہ صوبے کے بچوں کو علاج ومعالجہ کی جدید اور معیاری سہولیات مہیا کی جا سکیں۔
شندور پولو فیسٹیول کی فاتح ٹیم کی گورنر خیبرپختونخوا سے ملاقات، پولو کے فروغ اور سہولیات کی فراہمی پر گفتگو
شندور پولو فیسٹیول کی فاتح ٹیم چترال اے ٹیم کے ارکان نے بدھ کے روز گورنر ہاؤس پشاور کا دورہ کیا اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی. گورنر خیبرپختونخوا نے فاتح ٹیم کو مبارکباد دی اور انکی محنت، لگن کو سراہا، ملاقات میں شندور اور چترال پولو گراونڈ میں عالمی معیار کی سہولیات فراہمی سے متعلق بھی گفتگو کی گئی ۔ اس موقع پر ٹیم منیجر میجر ولید اور ٹیم کے کپتان صوبیدار اسرار ولی نے گورنر خیبر پختونخوا کو ٹیم کی مجموعی کارکردگی سے آگاہ کیا اور چترال میں گھوڑوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ کیلئے ہسپتال میں ضروری آلات و سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ملاقات میں پیپلزپارٹی اپر چترال کے ضلعی صدر سید شیر حسین بھی موجود تھے.
اس موقع پر گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ شندور پولو فیسٹیول ملک بھر میں مقبولیت کا حامل تاریخی و ثقافتی ایونٹ ہے، شندور پولو فیسٹیول مقامی آبادی کے ساتھ دنیا بھر کے سیاحوں کیلئے خصوصی کشش رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں پولو کھیل کو عالمی سطح پر فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھانا ناگزیر ہیں، گورنر نے کہا کہ صوبہ میں کھیل کے فروغ اور نوجوان ٹیلنٹ کو سامنے لانے اور انکی سرپرستی کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہا ہوں، صوبہ کے امن اور صحت افزا معاشرے کیلئے نوجوانوں کو کھیلوں کےمیدان میں آگے لانا ہو گا، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چترال کی مقامی آبادی و مقامی نوجوان روایتی پولو کھیل میں انتہائی دلچسپی رکھتے ہیں. گورنر نے اس موقع پر فاتح ٹیم کے اراکین میں تعارفی شیلڈز بھی تقسیم کیں.
صوبائی وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول خیبر پختونخوا کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کی مالی سال کارکردگی کا جائزہ اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول خلیق الرحمان کی زیر صدارت محکمہ ایکسائز کے مالی سال 25-2024 کی 12 ماہ ریکوری اور کارکردگی کا جائزہ اجلاس ڈائریکٹریٹ جنرل ایکسائز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں خالد الیاس سیکرٹری محکمہ ایکسائز، عبدالحلیم خان ڈائریکٹر جنرل، متعلقہ ڈائریکٹرز اور ضلعی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں مالی سال 25-2024 کے 12 ماہ (جولائی تا جون) کے محصولات، ریکوری اور مقررہ اہداف کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس موقع پر وزیر ایکسائز کو تمام ضلعی ایکسائز دفاتر کے مقررہ اہداف اور محصولات کی وصولیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور محکمہ میں جاری مختلف انتظامی اور عوامی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات سے متعلق پیش رفت سے وزیر ایکسائز کو آگاہ کیا گیا۔اس موقع وزیر ایکسائز نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر محکمہ ایکسائز کے افسران و اہلکاروں کی کارکردگی کو سراہا گیا۔صوبائی وزیر کی سربراہی اور رہنمائی اور محکمے کی پوری ٹیم کی انتھک محنت اور کوششوں سے محکمہ نے پچھلے مالی سال کے مقابلے اس مالی سال 2,325.12 ارب روپے (49.41 فیصد) زیادہ ریکوری کی، محکمہ ایکسائز کا مالی سال 25-2024 کا مقررہ ہدف 5.962 ارب کے مقابلے میں 7.033 ارب ریکوری کی، جو کہ اوریجنل مقررہ ٹارگٹ کا (123.6 فیصد) اور نظر ثانی شدہ ٹارگٹ کا (104.56 فیصد) حاصل کیا ہے، اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ انشائاللہ آنے والے سالوں میں اس سے زیادہ لگن اور محنت سے ریکوری اور ریونیو میں اضافہ کرکے صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
اعلیٰ تعلیم سے متعلق کابینہ کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد، یونیورسٹی ایکٹ میں ہم آہنگی اور بہتری پر غور
وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کی سربراہی میں اعلیٰ تعلیم سے متعلق صوبائی کابینہ کی تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر زراعت میجر (ریٹائرڈ) سجاد بارکوال، مشیر برائے صحت احتشام علی اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔اجلاس کا مقصد خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں جاری اصلاحات، بالخصوص یونیورسٹی ایکٹ میں حالیہ ترامیم کا جائزہ لیتے ہوئے اسے دیگر مروجہ قوانین کے ساتھ ہم آہنگ بنانا تھا۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موجودہ یونیورسٹی ایکٹ کو حالیہ ترامیم سمیت دیگر متعلقہ قوانین سے موازنہ کیا جائے گا۔ اس جائزے کی روشنی میں ایسی سفارشات تیار کی جائیں گی جن سے حکومت اور جامعات کے درمیان ورکنگ میکانزم کو مزید مؤثر، مربوط اور شفاف بنایا جا سکے۔مینا خان آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ“اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مربوط پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے، تاکہ جامعات کو خودمختاری کے ساتھ ایک مضبوط قانونی و انتظامی ڈھانچے میں ترقی کا موقع دیا جا سکے۔
ڈرائیونگ لائسنس اور اسلحہ لائسنس کی اجراء میں تاخیر، آر ٹی ایس کمیشن برہم
رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی۔ کمیشن کے دو کمشنرز محمد عاصم امام اورذاکر حسین آفریدی نے شہریوں کے درخواستوں پر سماعت کی۔ ہری پور، مردان، نوشہرہ اور مانسہرہ سے شہریوں نے ڈرائیونگ لائسنس کی اجراء میں تاخیر کی شکایت کی۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کمیشن کے سامنے حاضر ہوئی، انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ پرنٹنگ کارڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ڈرائیونگ لائسنس تاخیر کے شکار ہیں۔ کمیشن نے برہمی کا اظہار کیا اور اگلی سنوائی پر ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کو بذاتِ خود پیش ہونے کے احکامات جاری کیے۔ ساتھ ہی سیکٹری ٹرانسپورٹ کو شہریوں کے مسائل حل کرنے کے احکامات جاری کیے۔ اسلحہ لائسنس کی اجراء میں تاخیر کی شکایات پر سیکش آفیسر اسلحہ برانچ کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے،۔ کمیشن نے شکایت کرنے والے شہریوں کے لائسنس فوراً مہیا کرنے کے احکامات دئیے۔ ڈی آئی خان سے غلام سرور نے زمین کی حد براری کے لیے کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ شہری نے کمیشن کو بتایا کہ ان کی زمین پر قبضہ کیا گیا ہے۔ مزکورہ شکایت کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، کمیشن نے شہری کو عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ ہری پور سے طاہر شاہ نامی شہری نے زمین کی حد براری کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حد براری ہو چکی ہے لیکن اب غیر قانونی قبضے کا مسئلہ ہے۔ کمیشن نے ڈی سی ہری پور کو رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔کمیشن نے سرکاری افسران کو عوام کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے اور خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ بنیادی خدمات کا حصول عوام کا حق ہے نا کہ ان پر حکومت کا احسان۔
