Home Blog Page 8

صوبائی محکموں میں سالانہ امر بالمعروف آگاہی پلان پر عملدرآمد اور پیشرفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس

صوبائی محکموں میں سالانہ ”امر بالمعروف” آگاہی پلان پر عملدرآمد اور پیشرفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں محکمہ بہبود آبادی، لیبر، زکوٰۃ و عشر اور بین الصوبائی رابطہ کے نمائندگان کے ساتھ ساتھ صوبائی انسپکشن ٹیم کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ شرکاء نے اپنے اپنے محکموں میں امر بالمعروف پلان کے نفاذ کی موجودہ کارکردگی، سٹیئرنگ کمیٹیوں کی تشکیل اور تفویض کردہ ٹاسکس کی تکمیل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ پیش کیں۔ مشیر اینٹی کرپشن مصدق عباسی نے شرکاء کو ہدایت کی کہ ہر محکمہ اپنے افعال اور خدمات سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے موثر آگاہی پلان تیار کرے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سالانہ آگاہی امر بالمعروف پلان کی سٹیئرنگ کمیٹیوں کے سربراہ کم از کم گریڈ 19 کا آفسر ہونا چاہیے۔ نیز تمام محکموں کو کرپشن کی روک تھام کے لیے جامع اقدامات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہئے۔

خیبرپختونخوا میں سماجی بہبود کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کا عزم، قاسم علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس

خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ کی زیر صدارت ڈائریکٹو ریٹ آف سوشل ویلفئر پشاورمیں گرو اپ بلڈ کانفیڈنس آرکنائزیشن خیبر پختونخواGrow up build confidence organization) (کاایک اجلاس منعقد ہوا۔جس میں ڈائریکٹر سوشل ویلفئر اور دیگر افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر گرو اپ آرگنائزیشن کے عہدیداران نے خیبر پختونخوا میں کئے جانے ولے سماجی کاموں اور عوام کے لئے بہترین سہولیا ت کی فراہمی کے حوالے سے صوبائی وزیر کو تفصیل سے بریفنگ دیتے ہوئے صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے کئے جانے والے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں حکمت عملی سے آگاہ کیا۔صوبائی وزیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران کی سیاسی بصیرت اور سوچ کے مطابق خیبر پختونخوا کی حکومت کی تمام تر توجہ عام آدمی کی فلاح اور ترقی پر مرکوز ہے جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپورکی بھی خصوصی ہدایات ہیں کہ صوبے میں سماجی بہبود کے کاموں کو بہترانداز میں پایا تکمیل تک پہنچایا جائے تاکہ یہ صوبہ دوسرے صوبوں کے لئے ایک مثال ثابت ہو۔انہوں نے کہا کہ محکمہ سوشل ویلفئر نے صوبے میں جاری سماجی کاموں کو عوامی توقعات کے مطابق شفاف انداز میں مکمل کرنے کے لئے اپنی حکمت عملی وضع کی ہے۔ صوبائی وزیر نے اس موقع پر آرگنائزیشن کے جاری اور نئے منصوبوں کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہتے اپنے محکمہ کی جانب سے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

عمران خان کے وژن کے مطابق عوامی خدمت کی عملی مثال،ڈاکٹر شفقت ایاز کافری میڈیکل کیمپ میں مریضوں کا معائنہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز نے پشاور کے علاقے ناصر باغ روڈ پر واقع السیّد میڈیکل سینٹر میں ایک روزہ فری میڈیکل (نیوٹریشن) کیمپ کا انعقاد کیا، جہاں مریضوں کا مفت معائنہ اور طبی رہنمائی فراہم کی گئی۔پروفیشنل ڈاکٹر ہونے کے ناطے عوامی خدمت کو اپنا مشن سمجھتے ہوئے کیمپ میں ڈاکٹر شفقت ایاز نے تمام مریضوں کا ذاتی طور پرمعائنہ کیا۔ان کا کہنا تھاکہ یہ فری کیمپ کوئی سیاسی دکھاوا نہیں بلکہ عمران خان کے وژن کے مطابق عملی خدمت کی ایک کاوش ہے۔ ہم عوام کو باوقار سہولیات ان کی دہلیز پر پہنچانا چاہتے ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکی قیادت میں موجودہ حکومت صحت، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں حقیقی تبدیلی لا رہی ہے، اور اسی مقصد کے تحت صوبے کے مختلف علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔کیمپ میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو مفت طبی مشورے اور نیوٹریشن گائیڈنس فراہم کی گئی۔ کیمپ کا ماحول خدمت، اخلاص اور اعتماد کا عملی مظہر تھا۔اختتام پر ڈاکٹر شفقت ایاز نے تمام طبی ٹیم، رضاکاروں اور منتظمین کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے وژن کے مطابق عوامی خدمت کو یقینی بنائیں گے۔

خیبرپختونخوا میں امن و امان، صحافیوں کے تحفظ اور سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت صوبے میں امن و امان کے قیام، قبائلی اضلاع میں شدت پسندی کی روک تھام، صحافیوں کے تحفظ، سانحہ سوات کے متاثرین کی بحالی اور سیاحتی مقامات پر مؤثر اقدامات کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پختونخوا ریڈیو ایف ایم 98 سوات کے پروگرام ” حال احوال” میں میزبان فضل خالق خان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حالیہ مہینوں میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ضرور رہی ہے، لیکن حکومت نے پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر اداروں کی استعداد بڑھانے کے لیے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ شدت پسندی کی نئی لہر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں انٹیلیجنس شیئرنگ بہتر بنائی جا رہی ہے اور مقامی عمائدین کو اعتماد میں لے کر پائیدار امن کی کوششیں جاری ہیں۔ جدید اسلحہ، گاڑیاں، اور تربیت کے لیے وفاقی سطح پر بھی رابطے کیے جا رہے ہیں۔سانحہ دریائے سوات سے متعلق سوال پر انہوں نے تسلیم کیا کہ ابتدائی سطح پر مقامی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ حکومت نے واقعے کی انکوائری رپورٹ حاصل کر لی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی امداد فراہم کی گئی ہے، جبکہ ہوٹل مالکان اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے۔سیاحتی مقامات پر حفاظتی اقدامات کے ضمن میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت سیاحتی گائیڈ لائنز کو قانونی شکل دینے پر غور کر رہی ہے، تاکہ مقامی انتظامیہ، ہوٹل مالکان اور سیاحوں کے درمیان ایک مربوط نظام قائم کیا جا سکے۔ ریسکیو 1122 کی صلاحیت بڑھانے کے لیے نئے آلات، موبائل ایپ اور تربیتی ورکشاپس متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق سوالات پر مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے انشورنس اسکیم، فلاحی فنڈ اور تربیتی پروگرام شروع کر چکی ہے۔ سوات، وزیرستان اور دیگر حساس علاقوں میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو حفاظتی تربیت اور دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔پروگرام کے آخر میں بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا کہ سوات میں امن و امان کی صورتحال مثالی ہے لیکن اس امن کو قائم رکھنے کیلئے اداروں کے ساتھ معاشرے کے ہر فرد کو بھی کرداراداکرناہوگا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کا پشاور فلائنگ کلب کا دورہ

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پشاور کے تاریخی فلائنگ کلب کا دورہ کیا، جہاں انہیں ادارے کی عملی صلاحیتوں، تربیتی ڈھانچے، اور پاکستان میں سول ایوی ایشن اور پائلٹ ٹریننگ کے فروغ میں اس کے طویل کردار پر بریفنگ دی گئی۔دورے کے دوران بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا استقبال فلائنگ کلب کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیپٹن (ر) سہراب خان، سینئر انسٹرکٹرز اور انتظامی افسران نے کیا۔ انہوں نے تربیتی طیاروں کے بیڑے کا معائنہ کیا، جن میں سسنا 150، سسنا 172، اور پائپر ایزٹیک شامل ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ فلائٹ سمیولیٹر لیب، مینٹیننس ہینگر اور تعلیمی بلاک کا بھی دورہ کیا۔اس موقع پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے فلائنگ کلب کی خدمات کو سراہتے ہوئے اسے“قومی اثاثہ اور ایک تاریخی اہمیت کا حامل ادارہ”قرار دیا اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں سول ایوی ایشن کی تربیت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ نوجوانوں کو با اختیار بنایا جائے، ہنر مند افرادی قوت تیار ہو، اور پسماندہ علاقوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔“پشاور کا فلائنگ کلب صرف ہماری تاریخ نہیں بلکہ ہماری اسٹریٹجک ترجیحات کا حصہ ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو ہوا بازی اور ایئرکرافٹ انجینئرنگ جیسے جدید پیشوں سے جوڑنے کی فوری ضرورت ہے”، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا۔انہوں نے حکومت کی جانب سے ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی، جس میں تربیتی نصاب کی اپ گریڈیشن، گراؤنڈڈ طیاروں کی بحالی، اور پی ایف سی ایل سے تربیت یافتہ پائلٹس اور انسٹرکٹرز کے لائسنس کی ملکی و بین الاقوامی سطح پر منظوری کے لیے پالیسی اقدامات شامل ہیں۔چیف ایگزیکٹو کیپٹن (ر) سہراب خان نے مشیر اطلاعات کو فلائنگ کلب کی نئی قیادت کے تحت بحالی کی کوششوں سے آگاہ کیا، جن میں فلائٹ انسٹرکٹر ٹریننگ اسکول کی بحالی اور بیچ کرافٹ کنگ ایئر 200 طیارے کو اعلیٰ تربیت اور چارٹر مشن کے لیے فعال کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے فلائنگ کلب کے پائلٹس سے بھی ملاقات کی اور ادارے کے ساٹھ ہزار سے زائد محفوظ پرواز گھنٹوں اور نو سو سے زائد لائسنس یافتہ پائلٹس کی تربیت جیسے نمایاں کارناموں کو سراہا۔دورے کے اختتام پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو ادارے کی جانب سے یادگاری شیلڈ پیش کی گئی، جبکہ خیبرپختونخوا حکومت اور سول ایوی ایشن کے اداروں کے درمیان مستقبل میں قریبی تعاون کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔

وزیر خوراک کی زیر صدارت مردان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اجلاس،مردان میں شہری ترقی کے مجوزہ منصوبے زیر غور

خیبرپختونخوا کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی زیر صدارت مردان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا، جس میں مردان سٹی اور شیخ ملتون ٹاؤن کے لیے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں مختلف تفریحی، کمرشل اور کھیلوں کی سہولیات سمیت شہری بنیادی ڈھانچے کی بہتری سے متعلق منصوبے زیرِ غور لائے گئے۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر مردان، پراجیکٹ ڈائریکٹر مردان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر صوبائی وزیر کو جاری اور مجوزہ ترقیاتی اسکیموں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے شہریوں کو معیاری سہولیات کی فراہمی کو حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ مردان شہر کو ایک جدید اور ماڈل سٹی بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مجوزہ منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے تمام ضروری تقاضے جلد از جلد مکمل کیے جائیں تاکہ عوام ان منصوبوں کے ثمرات سے جلد مستفید ہو سکیں۔

پشاور ٹریفک پولیس جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ، بیرسٹر سیف کا سٹی ٹریفک اصلاحاتی اقدامات پر خراج تحسین

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ، بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے سٹی ٹریفک پولیس ہیڈکوارٹرز پشاور کا باضابطہ دورہ کیا، جہاں چیف ٹریفک آفیسر (CTO) ہارون رشید خان نے اُنہیں محکمے کی ساخت، عملیاتی نظام، اور اصلاحاتی ایجنڈے پر تفصیلی بریفنگ دی۔چیف ٹریفک آفیسر نے ادارے کی ترقی کا احوال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ محض ایک روایتی نفاذِ قانون کا ادارہ نہیں رہا، بلکہ اب ایک جدید، ٹیکنالوجی سے آراستہ اور عوام دوست ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے جو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے شہری سہولیات، ادارہ جاتی جدت، اور شہر میں روز بروز بڑھتی ہوئی ٹریفک کے دباؤ سے نمٹنے کے لیے کی گئی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ بتایا گیا کہ پشاور میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں، جب کہ یومیہ پانچ لاکھ گاڑیاں شہر میں داخل اور خارج ہوتی ہیں۔محکمے کی نمایاں کامیابیوں میں ای-چالان سسٹم کی کامیاب تنصیب شامل ہے جو نومبر 2019 سے صوبے بھر میں مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے۔ اس سسٹم سے نہ صرف شفافیت اور مؤثر نگرانی ممکن ہوئی ہے بلکہ کرپشن کی روک تھام اور ڈیجیٹل ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نظام بھی مستحکم ہوا ہے۔اسی طرح، کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس سسٹم کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے، جو اب مرکزی سطح پر منسلک ہے اور فوری تصدیق، الیکٹرانک سائن ٹیسٹ، صوبے بھر میں تجدید، بین الاقوامی لائسنس کے اجرا اور آن لائن مانیٹرنگ کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ خاص طور پر قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب لائسنس کی فوری فراہمی ممکن بنا دی گئی ہے، جسے پہلے سات دن لگتے تھے۔ مزید برآں، موبائل لائسنسنگ یونٹس کے ذریعے یونیورسٹیوں، سرکاری دفاتر، عسکری دفاتر، گرجا گھروں، گردواروں اور دیہی علاقوں تک خدمات فراہم کی جا رہی ہیں، جو اس عمل کو مزید جامع اور عوامی بناتی ہے۔بریفنگ کے دوران بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو بتایا گیا کہ اگست 2024 میں“Learn With Us to Drive the Right Way”کے عنوان سے تین نئے ڈرائیونگ ٹریننگ سکولز قائم کیے گئے ہیں، جن کا مقصد تربیت یافتہ اور ذمہ دار ڈرائیور تیار کرنا ہے۔ جلد ہی ان اسکولز میں سمیولیٹرز کی تنصیب بھی کی جائے گی تاکہ تربیتی معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔مزید برآں، ادارے کی بین الاقوامی معیار کی تین ISO سرٹیفیکیشنز — ISO 27001:2022 برائے انفارمیشن سیکیورٹی مینجمنٹ، اور ISO 9001:2015 برائے ڈرائیونگ اسکولز و دفتر انتظامیہ — پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ادارے کو سراہا اور اسے معیار، سیکیورٹی اور تسلسل کی علامت قرار دیا۔سی ٹی او ہارون رشید خان نے مشیر اطلاعات کو ٹریفک نظام کی بہتری کے لیے حالیہ نئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا، جن میں دو نئی ٹریفک پولیس اسٹیشنز کا قیام شامل ہے تاکہ نفاذِ قانون کو غیر مرکزیت دی جا سکے، وسائل کی مؤثر تقسیم ممکن ہو اور فوری رسپانس یقینی بنایا جا سکے۔ اسی طرح حیات آباد میں نیا ڈرائیونگ لائسنس برانچ قائم کیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو مزید آسانی اور موجودہ مراکز پر دباؤ کم ہو۔ٹریفک فیسلیٹیشن بوتھس کی تنصیب بھی عمل میں لائی گئی ہے، جہاں چالان جمع کروانے، لرنر لائسنس حاصل کرنے اور ٹریفک اپ ڈیٹس لینے کی سہولت دستیاب ہے، ساتھ ہی ڈیوٹی پر مامور عملے کے لیے پانی اور اے سی جیسی بنیادی سہولیات بھی موجود ہیں۔اس کے علاوہ، ای-لائسنس کا اجرا کیا گیا ہے، جو کیو آر کوڈ کے ذریعے آن لائن تصدیق کے قابل، محفوظ، کاغذی لائسنس کا متبادل ہے۔ٹریفک گاڑیوں میں 42 جی پی ایس ٹریکرز کی تنصیب سے مانیٹرنگ اور وسائل کا مؤثر استعمال ممکن ہوا ہے، جبکہ موبائل ایمرجنسی یونٹس، ڈرون نگرانی ٹیمیں، ورکشاپس، اور ایمبولینسز پر مشتمل خصوصی رسپانس اسکواڈز فعال کیے گئے ہیں جو 10 منٹ میں رسپانس کی صلاحیت رکھتے ہیں۔محکمے نے اپنا ٹریفک کاؤنٹ سافٹ ویئر بھی تیار کیا ہے جس سے حقیقی وقت میں ٹریفک کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور حکمت عملی ترتیب دی جا سکتی ہے۔

پہلی بار خیبر پختونخوا میں مفت او پی ڈی سہولیات کا آغاز، مشیر صحت نے ژوندون کارڈ کا افتتاح کردیا

خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کی سہولیات کو عام آدمی تک پہنچانے کے ایک اور اہم قدم کے طور پر“ژوندون او پی ڈی کارڈ”متعارف کروا دیا ہے۔ اس کارڈ کے ذریعے مستحق شہریوں کو معائنے، تشخیص اور ادویات سمیت مکمل او پی ڈی خدمات مفت فراہم کی جائیں گی۔اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال تخت بھائی میں کیا۔ اس سلسلے میں افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سی ای او صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی، ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر شعیب، ایم ایس ٹی ایچ کیو ڈاکٹر اخونزادہ عمران جوہر اور صدر انصاف ڈاکٹر فورم ڈاکٹر نبی جان و دیگر نے شرکت کی۔ افتتاح تقریب سے اپنے خطاب میں مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ“ژوندون کارڈ”صرف ایک سہولت نہیں بلکہ عام آدمی کی باعزت زندگی کی ضمانت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے صرف داخل مریضوں کو صحت کارڈ پلس کے تحت علاج کی سہولت میسر تھی، لیکن اب“ژوندون”کارڈ کے ذریعے عام مریضوں کو بھی او پی ڈی کی مکمل اور مفت سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ابتدائی طور پر یہ پروگرام مردان، کوہاٹ، ملاکنڈ اور چترال میں شروع کیا گیا ہے، جسے جرمن ادارے KFW کے تعاون سے چلایا جا رہا ہے۔ مردان میں اس منصوبے سے 50 ہزار سے زائد مستحق خاندان مستفید ہوں گے، جبکہ 60 سے زائد سرکاری و نجی مراکز صحت کو رجسٹر کیا جا رہا ہے جہاں یہ خدمات دستیاب ہوں گی۔احتشام علی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے عوام سے کیا گیا مفت علاج کا وعدہ پورا کرتے ہوئے اس پروگرام کے لیے دو ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ پنجاب میں صحت کارڈ بند کر دیا گیا جبکہ خیبر پختونخوا نے اس کے برعکس صحت کارڈ کا بجٹ 35 ارب روپے سے بڑھا کر 41 ارب روپے کر دیاہے۔عام شہری اپنے شناختی کارڈ نمبر کو 9930 پر ایس ایم ایس کر کے اپنی اہلیت چیک کر سکتے ہیں۔ اہل افراد کو نزدیک ترین رجسٹرڈ مرکز صحت پر مفت او پی ڈی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔احتشام علی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سیاست کا مرکز اشرافیہ نہیں بلکہ عام آدمی ہے، اور یہی وژن“ژوندون کارڈ”کی صورت میں عملی شکل اختیار کر چکا ہے۔

خیبرپختونخوا میں کلائمیٹ ایکشن پلان کی مانیٹرنگ کے لئے آئی ٹی سسٹم کا اجراء

خیبرپختونخوا حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے کلائمیٹ ایکشن پلان اینڈ مینجمنٹ سسٹم کے لئے آئی ٹی بیسڈ مانیٹرنگ کا نظام متعارف کرایا ہے۔ مانیٹرنگ کا یہ سسٹم محکمہ موسمیاتی تبدیلی، ماحولیات، جنگلات و جنگلی حیات میں قائم کیا گیا ہے اور اسے سسٹینیبل انرجی اینڈ اکنامک ڈیولپمنٹ (سیڈ) پروگرام کی تکنیکی معاونت سے تیار کیا گیا ہے۔اس نظام کا باضابطہ افتتاح سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا، جس کی صدارت چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے کی۔ تقریب میں محکمہ ماحولیات، ادارہ تحفظ ماحولیات، سیڈ پروگرام اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔یہ جدید ڈیجیٹل نظام صوبائی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات پر عمل درآمد، محکموں کے مابین روابط میں بہتری، اور شفاف، قابل عمل رپورٹس کی تیاری کے ذریعے فیصلہ سازی کے عمل کو مؤثر بنانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ پالیسیوں پر مؤثر عملدرآمد اور ان کی مسلسل نگرانی کو یقینی بنانا ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے موسمیاتی تبدیلی اور اس سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مؤثر پالیسی سازی اور ان پر عملدرآمد کے لئے ٹیکنالوجی اور مستند اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ ایکشن پلان اینڈ مینجمنٹ سسٹم خیبرپختونخوا کی ماحولیاتی تحفظ سے جڑے ذمے داریوں پر عملدرآمد کی جانب ایک نمایاں پیش رفت ہے۔ یہ نہ صرف شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنائے گا بلکہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت کو بھی مضبوط کرے گا۔یہ نظام خیبرپختونخوا کلائمیٹ چینج پالیسی 2022 پر عملدرآمد کے لیے تیار کیا گیا ہے اور یہ پاکستان کی قومی موسمیاتی پالیسی 2021 اور قومی سطح پر طے کردہ اہداف (این ڈی سیز) سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔

محمد سہیل آفریدی کا خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال حیات آباد پشاور کا دورہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی نے حیات آباد پشاور میں زیر تعمیر خیبر انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے انجینئرز اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ معاونِ خصوصی نے تعمیراتی کام کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا اور منصوبے پر جاری پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے انجینئرز نیہسپتال کے منصوبے کے حوالے سے معاون خصوصی کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں بیشتر کام تکمیل کے قریب ہے، تاہم چند ضروری امور سر انجام دینیابھی باقی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ واپڈا کو میٹر کی تنصیب کے لیے بل ادا کیا جا چکا ہے، لیکن تاحال میٹر کی تنصیب عمل میں نہیں لائی گئی جس پرمحمد سہیل آفریدی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ میٹر کی فوری تنصیب اوردوسرے باقی ماندہ امور کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ یہ اہم عوامی منصوبہ مقررہ وقت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔معاونِ خصوصی نے کہا کہ یہ تمام اقدامات پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلیٰ عمران خان کے ویژن اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی رہنمائی اور ہدایات کی روشنی میں سر انجام دئے جا رہے ہیں تاکہ صوبے کے بچوں کو علاج ومعالجہ کی جدید اور معیاری سہولیات مہیا کی جا سکیں۔