Home Blog Page 8

جعلی مشروبات اور ناقص اشیاء خوردونوش کے خلاف خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی کامیاب کارروائیاں

ہزاروں لیٹر جعلی مشروبات اور جوس برآمد
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے خوراک میں ملاوٹ اور جعلی اشیاء کی تیاری کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا۔پشاور اور ایبٹ آباد میں بڑی کارروائیوں کے دوران ہزاروں لیٹر جعلی مشروبات، جوس اور دیگر ناقص اشیاء برآمد کر لی گئیں۔ترجمان کے مطابق پشاور میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے فوڈ سیفٹی ٹیم نے ایک گاڑی سے 1500 لیٹر جعلی پیپسی، ڈیو اور گورمے برآمد کی جو مختلف علاقوں میں سپلائی کی جا رہی تھی۔ فوڈ سیفٹی ٹیم نے تمام جعلی مشروبات قبضے میں لے کر فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی شروع کردی۔دوسری جانب، ایبٹ آباد میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے مختلف فیکٹریوں کا معائنہ کیا۔ ایک فیکٹری سے 4000 لیٹر مس لیبل جوس اور 500 لیٹر ناقص سرکہ برآمد کر کے ضبط کیا گیا۔ فیکٹری مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے اور مزیدقانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔وزیر خوراک خیبرپختونخوا ظاہر شاہ طورو نے کامیاب کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاوٹ مافیا اور جعلی خوراک میں ملوث عناصر کے لیے صوبے میں کوئی گنجائش نہیں اور خوراک کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی واصف سعید نے بھی فوڈ سیفٹی ٹیموں کی کارکردگی کو سراہا اور کہاکہ عوام کو خالص، معیاری اور محفوظ خوراک کی فراہمی اتھارٹی کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جعلی اور مضر صحت خوراک تیار کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل درآمد جاری ہے۔

معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان کا ایون چترال میں زیر تعمیر چلغوزہ پراسیسنگ یونٹ کا دورہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے آیون چترال میں زیر تعمیر چلغوزہ پراسیسنگ یونٹ کا تفصیلی دورہ کیا جہاں پر جاری تعمیراتی کام پر پیش رفت کے حوالے سے انہیں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔انہوں نے متعلقہ افسران کو تعمیراتی کام جلدمکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جدید ترین چلغوزہ پراسیسنگ مشینری کی تنصیب سے چلغوزے کی صفائی اور پراسیسنگ کا عمل بہتر ہو گا جس سے مقامی طور پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت چترال کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چترال کی قیمتی پیداوار کو بہتر طریقے سے مارکیٹ کرنے سے معیشت کی نئی راہیں کھلیں گی۔ بعد ازاں معاون خصوصی بمبوریت بھی گئے جہاں انہوں نے کیلاش کمیونٹی سے ملاقات کی اور انکے مسائل دریافت کئے۔ انہو ں نے کیلاش کمیونٹی کے تمام مطالبات ترجیحی بنیادوں پر پورے کرانے کی یقین دہانی کرائی

خیبر پختونخوا حکومت کا صحت کے شعبے میں انقلابی قدم, بیرسٹر ڈاکٹر سیف

خیبر پختونخوا حکومت کا صحت کے شعبے میں انقلابی قدم, بیرسٹر ڈاکٹر سیف
عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیرِ صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹرانسپلانٹ وامپلانٹ سروسز کو صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ اس کے علاوہ کوکلئیر امپلانٹ کی سہولت بھی مفت فراہم کی جائے گی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں۔مزید برآں، علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ صحت کے شعبے میں اصلاحات لانے اور عوام کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنا خیبر پختون خوا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ خیبر پختون خوا حکومت عمران خان کے وژن کو عملی جامہ پہناکر صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جو عوام کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کررہی ہے۔

مشیر صحت احتشام علی کا طبی عملے کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ایک اور احسن اقدام

ضلعی ہیڈکوارٹرز اسپتالوں کو فعال بنانے کیلئے کنٹریکٹ پر ڈاکٹرز اور سپیشلسٹ بھرتی کرنے کا فیصلہ

ابتدائی مرحلے میں مختلف اسپتالوں میں 115 میڈیکل آفیسرز کو بھرتی کیا جارہا ہے اسی طرح ضلری ہیڈکوارٹرز اسپتالوں میں سپیشلٹیز کو فعال بنانے کیلئے 21 نان پرمننٹ نان اٹریکٹیو اور 30 نان پرمننٹ اٹریکٹیو کنسلٹنٹس کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جارہا ہے۔ اس کنٹریکٹ بھرتی سے نہ صرف ہمارے ڈاکٹرز کو روزگار ملے گا بلکہ ہمارے ہسپتال بھی فعال ہونگے اور عوام کو ان کے متعلقہ علاقے کے ہسپتالوں میں قریبی علاج کی سہولت فراہم ہوگی۔اس کنٹریکٹ بھرتی میں خاص بات یہ ہے کہ علاقائی طبی عملے کو اس بھرتی میں ترجیح دی جارہی ہے جو کہ خالصتا اسی ہسپتال کیلئے بھرتی ہوگی اور وہاں سے کہیں بھی دوسرے علاقے میں ٹرانسفر نہیں ہوسکے گا۔

صوبائی ادارے، یو ای ٹی پشاور اور خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ کے درمیان نوجوانوں کو فنی و کاروباری مہارتوں کی تربیت دینے کے معاہدے پر دستخط ہوگئے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی

خیبرپختونخوا میں معاشی ترقی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پرخیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ (KP-RETP)، خیبر پختونخوا ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (KP-TEVTA) اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) پشاور کے درمیان مفاہمتی معاہدے (MoA) پر دستخط کیے گئے۔اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں مذکورہ معاہدے پر دستخط KP-RETP کے پراجیکٹ ڈائریکٹر عارف اللہ اعوان، کے پی ٹیوٹا کے منیجنگ ڈائریکٹر منصور قیصر اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر علی نے کیے۔ اس موقع پر پاکستان میں انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈویلپمنٹ (آئی ایف اے ڈی) کی کنٹری ڈائریکٹر ”مس فرنانڈا تھوماز دا روچا”، آئی ایف اے ڈی کوآرڈینیٹر غلام نبی مری، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف میکاٹرونکس یو ای ٹی پشاور ڈاکٹر طاہر خان، پراجیکٹ منیجر KP-RETP امجد معراج اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم تورڈھیر نے اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔معاہدے کی تقریب میں انہوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ہنر مند بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو روزگار کے مستحکم مواقع فراہم کرے گا اور صوبے میں اہم صنعتی شعبوں کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ میں آئی ایف اے ڈی کا شکر گزار ہوں جوخیبر پختونخوا کے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری ذیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ یہ علاقہ دہشت گردی اور دیگر کئی مسائل سے بھی متاثر ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ڈونر ایجنسیوں کے ایسے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاکہ ہمارے لوگوں کو موجودہ دور کی تربیتی ضروریات سے آراستہ کیا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ ہمارے لوگ پیدائشی طور پر کاروباری مزاج رکھتے ہیں اور یہاں کئی ایسے زرعی شعبے موجود ہیں جن میں تربیت دے کر ان کی صلاحیت کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ یہاں پرچلغوزہ سے تقریباً 50 بلین روپے حاصل کیئے جا سکتے ہیں جبکہ جنگلی زیتون سے 130 بلین روپے کی آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔اس طرح اس صوبے سے شہد کی مجموعی 80 فیصد پیداوار حاصل کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمباکو بھی اس صوبے کا ایک کلیدی پیداوار ہے جس سے اربوں روپے کی آمدن حاصل کی جاتی ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ خوراک اور سبزیوں کی پروسیسنگ میں بھی تربیت کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ڈونر ایجنسیوں کی مدد کے خواہاں ہیں اور IFAD کی فراہم کردہ تعاون کو سراہتے ہیں۔آئی ایف اے ڈی پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر ”فرنانڈا تھوماز دا روچا” نے کہا کہ یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکاری وتعلیمی ادارے اور نجی شعبہ باہم مل کر نوجوانوں کے لیے حقیقی مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں میں نوجوانوں خصوصاً خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو ملازمت یا کاروبار شروع کرنے کے لیے مطلوبہ مہارت فراہم کرے گا۔خیبر پختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ کے ڈائریکٹر عارف اللہ اعوان نے کہا کہ یہ شراکت داری دیہی نوجوانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لیئے ایک اہم قدم ہے اور یو ای ٹی و ٹیوٹا کے ساتھ مل کر ہم عملی، جامع اور جدید تقاضوں کے مطابق تربیتی پروگرام تشکیل دے رہے ہیں۔وائس چانسلر یو ای ٹی پشاور، پروفیسر ڈاکٹر قیصر علی نے کہا کہ یونیورسٹی کو اس اہم قومی مقصد میں اپنا علمی و فنی کردار ادا کرنے پر فخر ہے۔ ہم نوجوانوں کو عمومی تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی تجربہ فراہم کر کے انہیں ایک مسابقتی دنیا میں کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔آئی ایف اے ڈی کے مالی تعاون سے شروع ہونے والا یہ پروگرام خیبر پختونخوا کے 60,000 نوجوانوں کو فنی، تکنیکی اور کاروباری مہارتوں کی تربیت فراہم کرے گا۔ تربیت کے پانچ اہم شعبے ہوں گے۔تکنیکی و پیشہ ورانہ مہارتیں، کاروباری تربیت، جدید ٹیکنالوجیز، ڈیجیٹل خواندگی اور سافٹ اسکلز، تاکہ نوجوانوں بالخصوص خواتین کو بہتر روزگار کے مواقع میسر آ سکیں۔اس طرح یہ اشتراک خیبر پختونخوا میں ایک باصلاحیت اور ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔

صوبائی وزیر لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان سے

صوبائی وزیر لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان سے اُن کے دفتر پشاور میں سینیٹر فلک نیاز چترالی، سینیٹر گردیپ سنگھ اور پی ٹی آئی ضلع کرک کے سینئر رہنما حاجی رفیع اللہ خٹک نے ملاقات کی، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال و ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت بھی کی گئی، ملاقات کے دوران سینیٹرز اور دیگر نے صوبائی وزیر کو اپنے اپنے علاقوں میں درپیش مسائل اور خاص طور پر محکمہ لائیو سٹاک کے مسائل کے بارے میں تفصیل سے بتایا صوبائی وزیر فضل حکیم خان نے بعض مسائل کو موقع پر حل کرنے کیاحکامات جاری کئے جبکہ دیگر مسائل حل کرنے کی یقین دہائی کرائی اس موقع پر صوبائی وزیر نے مختلف ضلعوں سے آئے ہوئے وفود اور لوگوں سے بھی ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے، وفود کے مسائل کو بھی فوری طور پر حل کرنے کیلئے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کئے۔ فضل حکیم خان نے کہا کہ عوامی خدمت ہی ہمارا نصب العین ہے ہماری توجہ صرف عوام کو ان کی دہلیز پر سہولیات فراہمی سمیت ان کی بہتر انداز میں خدمت کرنا ہے انہوں نے کہا کہ عوام کے مسائل سننا ان کا فریضہ ہے، خیبرپختونخوا کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود میرے مشن کا حصہ ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ وقتاً فوقتاً مختلف علاقوں کا دورہ کرتے رہتے ہیں، عوامی رابطوں سے مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے اور اسی بنا پر مسائل کا جلد حل ممکن ہوپاتا ہے انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت میں دلی سکون ملتا ہے، علاقائی مسائل کو حل کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں میں اقدامات اٹھارہے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے کہا ہے کہ

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے پرعزم ہے ہماری حکومت تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر ترقیاتی شعبوں پر بھرپور توجہ دے رہی ہے اور عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کئے جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں بھی جامع اصلاحات جاری ہیں تاکہ عوام کو صاف پانی، نکاسی آب اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو مزید مؤثر اور شفاف بنایا جا سکے۔ محکمے کے مختلف منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے اور ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے کئی نئے ترقیاتی منصوبے شروع کئے ہیں جن میں سڑکوں کی تعمیر، سکولوں اور اسپتالوں کی اپگریڈیشن، نوجوانوں کیلئے ہنرمند پروگرامز اور زرعی اصلاحات شامل ہیں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر سطح پر شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ عوام کا حکومت پر اعتماد مزید مضبوط ہو انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈا پور کی مؤثر قیادت میں صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے ان کی وژنری سوچ، عوام دوست پالیسیوں اور انتظامی صلاحیتوں کی بدولت صوبے میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈا پور کا ترقیاتی ایجنڈا عوامی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دیتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے اور ہر ضلع میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی جاری ہے تاکہ انہیں بروقت اور معیاری انداز میں مکمل کیا جا سکے انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکومت کا ساتھ دیں تاکہ خیبر پختونخوا کو ایک ترقی یافتہ اور خوشحال صوبہ بنایا جا سکے۔

ضم شدہ اضلاع کو فوری طور پر این ایف سی میں پانچویں گروپ کے طور پر اعلان کیا جائے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

وفاقی حکومت کو این ایف سی اجلاس جلد بلانے کے لیے فوری طور پر خط ارسال کیا جائے گا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

این ایف سی اجلاس کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس محکمہ خزانہ خیبرپختونخوا میں منعقد

محکمہ خزانہ خیبرپختونخوا میں نیشنل فنانس کمیشن (NFC) کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کی۔ اجلاس میں ممبر این ایف سی مشرف رسول، سیکرٹری فنانس خیبرپختونخوا عامر سلطان ترین اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مشیر خزانہ مزمل اسلم نے زور دیا کہ ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) کو فوری طور پر این ایف سی میں پانچویں گروپ کے طور پر اعلان کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت این ایف سی اجلاس بلانے میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، جو کہ آئینی اور مالیاتی ذمہ داریوں سے انحراف کے مترادف ہے۔مزمل اسلم نے واضح کیا کہ این ایف سی کا ساتواں ایوارڈ آئینی مدت پوری ہونے کے بعد غیر مؤثر ہو چکا ہے، اور اس میں مزید توسیع نہ صرف غیر آئینی ہوگی بلکہ خیبرپختونخوا حکومت کسی صورت اسے قبول نہیں کرے گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کو این ایف سی اجلاس جلد بلانے کے لیے فوری طور پر خط ارسال کیا جائے گا۔ شرکاء اجلاس کا مؤقف تھا کہ خیبرپختونخوا کو ضم شدہ اضلاع کا واجب الادا حصہ فی الفور دیا جائے، اور ان اضلاع کے اخراجات کے مطابق فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔آخر میں مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنے آئینی و مالیاتی حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی۔

محکمہ زراعت خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام کراپ زوننگ اور ایگریکلچر پالیسی کے حوالے سے ورکشاپ کا انعقاد

وزیرِ زراعت خیبرپختونخوا میجر ریٹائرڈ سجادبارکوال نے محکمہ زراعت کے متعلقہ افسران سمیت زرعی پالیسی تجویز کرنے والے تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا ہے کہ ایسی زرعی پالیسی پر کام کیا جائے جس سے زمیندار اور عام لوگ زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکیں اور مرتب شدہ پالیسی زراعت اور زمیندار سے منسلک مسائل کے حل اور تجاویز پر مشتمل ہو نہ کہ صرف لکھی لکھائی اور کتابی باتیں ہوں۔ انہوں نے محکمہ زراعت کے افسران اور ماہرین کو تاکید کی کہ محکمہ میں بہتری لانے اور زمینداروں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بروئیکار لائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈائریکٹوریٹ آف ایگریکلچر پشاور میں مجوزہ کراپ زوننگ اینڈ ایگریکلچر پالیسی خیبر پختونخوا کے حوالے سے منعقدہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت عطاء الرحمان خلیل، سیکرٹری مواصلات و تعمیرات ڈاکٹر محمد اسرار، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی پشاور جھان بخت، ڈائریکٹر جنرل توسیع ڈاکٹر مراد علی سمیت محکمہ کے افسران اور مختلف سٹیک ہولڈرز بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر زراعت نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس مشاورتی اجلاس میں محکمہ زراعت کے افسران اور سٹیک ہولڈرز کے اکھٹے ہونے کا بنیادی مقصد ایسی زرعی پالیسی کو تشکیل دینا ہے جو اتنی مؤثر ہو جس سے زمیندار طبقہ کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کیلیے بھی کافی فائدہ ہو اور یہ پالیسی اس وقت تک مؤثر نہیں ہوسکتی جب تک اس کا نفاذ عملی طور پر نہ ہو۔ موجودہ صوبائی حکومت زرعی پالیسی کو حقیقی معنوں میں نافذ کرنے کیلیے تمام تر اقدامات اٹھا ئے گی انہوں نے محکمہ کے تمام افسران کو ہدایت جاری کی کہ محکمہ کے ذیلی ادارے آپس میں کوارڈینیشن رکھے اور محکمہ کو آگے بڑھنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ مؤثر زرعی پالیسی تیار کرنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے مختلف گروپس بنالیں اور وہ گروپس پوری محنت کے ساتھ زرعی پالیسی پر سنجیدگی سے کام کرکے انکی تجاویز لیں۔ مشاورتی اجلاس میں صوبائی وزیر کو خیبر پختونخوا میں کراپ زوننگ اورپاکستان اور خیبر پختونخوا میں ایگرو ایکلوجیکل زوننگ پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا کہ ہیلوویٹاس سوئس انٹر کوآپریشن، پاکستان محکمہ موسمیات اور زرعی یونیورسٹی پشاور کی تکنیکی معاونت سے کمیٹی نے 2020 کا نیا ایگرو-ایکولوجیکل زوننگ فریم ورک تیار کیا، جس میں خیبر پختونخوا کو 6 بڑے زونز اور 9 ذیلی زونز میں تقسیم کیا گیا۔قبل ازیں سیکرٹری زراعت نے صوبائی وزیر اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو مشاورتی اجلاس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا جبکہ سیکرٹری مواصلات وتعمیرات نے تمام سٹیک ہولڈرز کومؤثر زرعی پالیسی تیار کرنے کے لئے اہم تجاویز بھی دئیے۔

فنکار امن کے سفیر ہوتے ہیں، ان کی فلاح اولین ترجیح ہے: زاہد چن زیب

نادار فنکاروں کے علاج کے لیے 1 لاکھ، وفات کی صورت میں بیواؤں اور بچوں کے لیے 2 لاکھ مالی امداد دی جائے گی

انڈومنٹ فنڈ کی پیش رفت پر اعلیٰ سطحی اجلاس، ادیب و فنکاروں کی شرکت

خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی زیر صدارت مستحق فنکاروں کی مالی معاونت کے لیے قائم کردہ انڈومنٹ فنڈ پر پیش رفت کا اجلاس خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کے کمیٹی روم، پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نامور ادیب اباسین یوسفزئی، مشہور فنکارہ شازمہ حلیم سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔زاہد چن زیب نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت فنکار برادری کی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنکار معاشرے میں امن، ہم آہنگی اور ثقافتی ترقی کے نمائندے ہیں، اور ان کی خدمت دراصل ثقافت کی خدمت ہے۔انہوں نے بتایا کہ انڈومنٹ فنڈ کے تحت مستحق فنکاروں کے علاج معالجے کے لیے ایک لاکھ روپے تک کی مالی امداد فراہم کی جائے گی، جبکہ وفات ہونے کے صورت میں فنکاروں کی بیواؤں اور بچوں کو دو لاکھ روپے کی معاونت دی جائے گی تاکہ ان کی ضروریات کا کچھ حد تک ازالہ کیا جا سکے۔اباسین یوسفزئی اور شازمہ حلیم نے حکومت خیبر پختونخوا، خصوصاً مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فنکار برادری کے لیے ایک تاریخی اور حوصلہ افزا قدم ہے۔زاہد چن زیب نے یقین دہانی کرائی کہ فنکاروں کی عزت و وقار کو برقرار رکھتے ہوئے، ان کی فلاح کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے تاکہ وہ بلا خوف و فکر اپنے فن کو پروان چڑھاتے رہیں۔