Home Blog Page 81

خیبرپختونخوا کابینہ کا 18 واں اجلاس

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 18واں اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا، جس میں ضلع کرم کی صورتحال پر غور کیا گیا اور علاقے میں پائیدار امن اور استحکام کی بحالی کے لیے ایک جامع ایکشن پلان کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں صوبائی کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس کو کرم میں موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی، جہاں حالیہ افسوسناک واقعات میں 133 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور 177 افراد زخمی ہوئے۔ پلان کے تحت صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک گرینڈ جرگہ تشکیل دیا ہے، جس میں مقامی معززین شامل ہیں۔ یہ جرگہ علاقے میں اس وقت تک موجود رہے گا جب تک امن مکمل طور پر بحال نہیں ہو جاتا۔ حکومت نے کمیونٹی کے کردار کو اہم قرار دیا اور مقامی عمائدین سے اپیل کی کہ وہ فرقہ وارانہ نفرت اور انتشار پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی میں تعاون کریں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ حکومت علاقے میں ہم آہنگی کی بحالی کے لیے اپنے پر عزم ہے، مقامی کمیونٹیز کو ان تفرقہ انگیز عناصر کے خلاف متحد رہنا ہوگا جو ہمارے امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔صوبائی کابینہ نے نفرت پھیلا کر تشدد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دینے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا۔ ایسے عناصر کو قانون کے تحت شیڈول IV میں شامل کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ علاقے میں موجود بنکرز کو ختم کرنے اور مقامی افراد کے پاس موجود بھاری ہتھیار جمع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ امن و امان کے قیام کے لیے کرم ہائی وے سمیت اہم مقامات پر 65 چیک پوسٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اسی طرح وفاقی حکومت سے ایف سی پلاٹونز کی تعیناتی کے لیے باضابطہ درخواست بھی کی گئی ہے۔ کابینہ نے کرم میں تشدد سے متاثرہ افراد کے لیے جامع امدادی پیکج کی بھی منظوری دی۔ شہداء کے اہل خانہ اور زخمیوں کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی جبکہ نقصان زدہ جائیدادوں کا معاوضہ بھی دیا جائے گا۔ نقصان کے تخمینے کے لیے سروے جاری ہے اور اس مقصد کے لیے 380 ملین روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ کابینہ نے ضرورت کے تحت مزید فنڈز فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ حکومت نے گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں کو منتقل ہونے والے خاندانوں کی فوری اور باعزت واپسی کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں۔ کرم میں ضروری ادویات کی شدید قلت کے پیش نظر کابینہ نے فوری طور پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادویات کی فراہمی کی ہدایت کی۔ کابینہ نے ایک اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی، جس میں صوبائی وزیر قانون، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اور متعلقہ پارلیمنٹیرین شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی ایکشن پلان کے نفاذ کی نگرانی کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مالی امداد سے لے کر امن قائم کرنے کی کوششوں تک تمام اقدامات مؤثر اور شفاف طریقے سے انجام پائیں۔ مزید برآں، کابینہ نے ضم شدہ اضلاع، جنوبی اضلاع اور ملاکنڈ میں سول انتظامیہ، سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بُلٹ پروف اور بم پروف گاڑیاں اور دیگر ضروری سازوسامان فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ پرتشدد واقعات کی روک تھام میں موثر کردار ادا کر سکیں۔ اسی طرح کابینہ نے 26 نومبر کو ڈی چوک واقعے کے شہداء کے اہل خانہ کے لیے معاوضہ پیکج کی منظوری بھی دی ہے، جس کے تحت ہر شہید کے اہل خانہ کو 10 ملین روپے اور شدید زخمی ہونے والے افراد کو 1 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے۔اسی طرح، دہشت گردی کے واقعات کے دوران شہید ہونے والے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ کے لئے مجموعی طور پر 187.00 ملین روپے کا پیکج منظور کیا گیا ہے۔کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے لیے 10 ججز کی نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی بھی منظوری دی۔ صدر پاکستان نے ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 20 سے بڑھا کر 30 کر دی ہے، جس کے تحت پشاور ہائی کورٹ کے لئے یہ درخواست کی گئی تھی۔مزید برآں، کابینہ نے خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ 2023 کی منظوری دی اور اقلیتوں کے کوٹے کے تحت بھرتیوں کے معیار میں نرمی کے لیے حکمت عملی بنانے کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ نے کمیشن کی کارکردگی کو سراہا اور محکمہ خزانہ کو مالی ضروریات فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔کابینہ نے مالی سال 2022-23 کے لیے خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے انفارمیشن کمشنرز (سوشل اور جوڈیشل) کی تعیناتی کی منظوری دی، جو خیبرپختونخوا رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کے تحت کام کریں گے۔اجلاس میں جیلوں میں سیکیورٹی آلات، جیمرز، کمیونیکیشن سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمروں کی خریداری اور تنصیب کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری دی گئی۔ جیل کی لکڑی کی صنعتوں کو ”منظور شدہ ادارہ” کا درجہ دیا گیا تاکہ وہ سرکاری اداروں کو براہ راست فرنیچر اور لکڑی کی مصنوعات فروخت کر سکیں۔کابینہ نے ضلع مہمند کے 106 خاصہ داروں کو خیبرپختونخوا پولیس میں ضم کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے سال 2024-25 کے لیے خیبرپختونخوا شوگرکین اینڈ شوگر بیٹ کنٹرول بورڈ کی تشکیل اور ایبٹ آباد اور کوہاٹ کے واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ناموں کی منظوری دی۔مزید برآں، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ 2022 کے تحت 1% رعایت دینے، خیبرپختونخوا بایوسفئیر ریزرو اور کنزرویسی رولز 2022 میں ترامیم، اور خیبرپختونخوا ریورز پروٹیکشن آرڈیننس 2002 کے سیکشن 13 کے تحت جرائم کی سماعت کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کو اختیارات دینے کی بھی منظوری دی گئی۔کابینہ نے خیبرپختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کے لیے سال 2024-25 کے بجٹ تخمینے اور 2023-24 کے نظرثانی شدہ بجٹ تخمینے کی منظوری دی۔کابینہ نے جاری پاک-پی ڈبلیو ڈی کے منصوبے صوبائی حکومت کے دائرہ احتیار میں لانے اربن ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہری پور کے لیے گرانٹ، اور فرنٹیئر فاؤنڈیشن کے لیے مالی سال کے دوران گرانٹ میں اضافے کی منظوری دی۔مزید برآں، کابینہ نے متحدہ علماء بورڈ کے اراکین کے لیے اعزازیے، اور لینگ لینڈ اسکول اینڈ کالج چترال کے لیے گرانٹ کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے خصوصی تعلیم کے اداروں میں زیر تعلیم خصوصی طلباء کی آمد و رفت کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے خیبرپختونخوا کے دو ہیلی کاپٹرز کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے پاک فضائیہ کے ساتھ مزید تین سال کا معاہدہ کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔ مزید برآں، کابینہ نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ کو بند کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاسکو کی درآمد کردہ گندم کے لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تکنیکی کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس ناقص معیار کی گندم کی خریداری کے معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ بینک آف خیبر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں مناسب نمائندگی کے لیے کابینہ نے بینک آف خیبر ایکٹ 1991 میں ترامیم کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ نے سابق معاون خصوصی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، آنجہانی سردار سورن سنگھ کے قانونی ورثاء کے لیے خصوصی معاوضے کی منظوری بھی دی۔ جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ایک اسکیم کو بحال کرتے ہوئے 70 پرائمری اسکولوں کو مڈل سطح پر اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ڈی آئی خان میں 1984 کنال اراضی محکمہ تعمیرات سے محکمہ سیاحت کو منتقل کرنے اور تحصیل پہاڑ پور، گاؤں ٹھٹھہ بلوچاں میں غیر ADP اسکیم کے تحت ایم سی ایچ سینٹر کے قیام کی منظوری بھی دی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر کا دورہ، جدید بلاک کا افتتاح اور کارکردگی میں بہتری کا عزم

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈا پورنے اتوار کے روز سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے سی ٹی ڈی کی استعداد کو بڑھانے کیلئے نو تعمیر شدہ انوسٹی گیشن اور انٹیلی جنس بلاک کا افتتاح کیا۔جدید سہولیات سے آراستہ انوسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس بلاک میں جدید طرز کے آڈیٹوریم ، کانفرنس روم ، لائبریری ، دفاتر اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، انسپکٹر جنرل پولیس اختر حیات گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجیداور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ پولیس حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو سی ٹی ڈی کی استعداد کار بڑھانے کیلئے موجودہ صوبائی حکومت کے اقدامات پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی کو موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق مستحکم بنانے اور دہشت گردی کے مقدمات میں تکنیکی معاونت کیلئے ڈیٹا کلیکشن سیکشن، ڈیٹا مائننگ سیکشن ، کرائم سین یونٹ اور سائبر کرائم یونٹس قائم کئے گئے ہیں۔انٹیلی جنس کے نظام کو موثر بنا نے کیلئے سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور بھتہ خوری کی روک تھام کیلئے کاونٹر ٹیرازم فنانسنگ ایند ایکسٹارشن یونٹ قائم کیا گیا ہے۔اسی طرح سی ٹی ڈی کی تحقیقاتی اور تکنیکی استعداد کو بڑھانے کیلئے ڈی جی آئی ٹی اورڈی جی ریسرچ انالسسز کی آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے ۔سی ٹی ڈی کا دائرہ کار بڑھانے کیلئے صوبہ بھر میں سی ٹی ڈی کے ریجنل ہیڈکوارٹر اور تمام ضم شدہ اضلاع میں سی ٹی ڈی کے دفاتر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔دہشت گردی کے مقدمات کی مو¿ثر پیروی کیلئے 18 پبلک پراسکیوٹرز کی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔سی ٹی ڈی انٹیلی جنس کو بہتر بنانے کیلئے 314 ڈیٹکٹیو آفیسر کی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیںجبکہ آپریشن کی استعداد کو بہتر بنانے کیلئے تمام اضلاع کی سطح پر جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیسSWATٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔مزید بتایا گیا کہ فارنزک لیب میں جدید آلات کی فراہمی اور تربیت یافتہ ماہرین کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے،سی ٹی ڈی کی 30 عدد گاڑیوں میں جیمرز نصب کئے گئے ہیں۔ انٹیلی جنس اور انوسٹی گیشن عملے کی استعداد بہتر بنانے کیلئے جدید لیپ ٹاپس اور موبائل فونز فراہم کئے گئے ہیں،حساس اضلاع میں سی ٹی ڈی کو سات عدد بلٹ پروف گاڑیوںفراہم کر دی گئی ہیںاور دہشت گردوں کی نقل و حمل کی نگرانی کیلئے جدید ڈرونز ، نائٹ وژن آلات اور تھرمل گنز فراہم کئے گئے ہیں۔ اسی طرح سی ٹی ڈی کی افرادی قوت میں مجموعی طور پر 1263 افرادکا اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے سی ٹی ڈی عملے کی تعداد 3167 سے بڑھ کر 4430 ہوگئی ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے ان اقدامات سے سی ٹی ڈی کی مجموعی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے،سی ٹی ڈی نے انٹیلی جنس بنیادوں پر کئی کامیاب کاروائیاں کی ہیںجن سے دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام ہو گئے ،۔ سی ٹی ڈی کو مستحکم کرنے کے اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردی کے مجرمان کو سزا دلانے کی شرح 50 فیصد بڑھ گئی ہے،سال2022 میں عدالتوں سے دہشت گردوں کو سزا دلانے کی شرح 13 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 38 فیصد ہو گئی ہے،انوسٹی گیشن کے عمل کو بہتر بنانے سے اب ملزمان کی ریمانڈاوسطاً 1.4 دن سے بڑھ کر اب 25 دن ہو گئی ہے اور 2022 میں عدالتوں سے ملزمان کی 55 ضمانتیں مسترد ہوئیںجبکہ سال2024 میں 123 درخواستیں مسترد ہوئیں۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ سال2023 میں خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی سیٹ اپ نہ ہونے کے برابر تھا۔گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں سی ٹی ڈی کو ہنگامی بنیادوں پر مستحکم کیا گیا ہے اوراس دوران سی ٹی ڈی کی کارکردگی میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے ۔ا

صوبائی وزیر لائیو سٹاک و فشریز فضل حکیم خان یوسفزئی کا سیدو شریف ہسپتال کا دورہ،

صوبائی وزیر لائیو سٹاک و فشریز فضل حکیم خان یوسفزئی کا سیدو شریف ہسپتال کا دورہ، اسلام آباد مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے پی ٹی آئی کارکنوں کی عیادت کی اور ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ان کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرے صوبائی وزیر کے ہمراہ پی ٹی آئی رہنما آفتاب عالم اور دیگر بھی ہمراہ تھے فضل حکیم خان یوسفزئی نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی انہوں نے کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے کارکنان کی جرت اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں جس دلیری اور بہادری سے پی ٹی آئی کارکنان قائد عمران خان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ڈی چوک اسلام آباد پہنچے اور ڈٹ کر مقابلہ کیا پارٹی اور عوام ہمیشہ یاد رکھے گی انہوں نے کہا کہ ڈی چوک واقعہ افسوسناک ہے پرامن مظاہرین پر تشدد ناقابل قبول ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور، بشریٰ بی بی اور ورکرز پر ڈی چوک اور مختلف جگہوں پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں تحریک انصاف کے کارکنوں کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی جبکہ پی ٹی آئی کارکنان اور ان کے اہل خانہ کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہر قسم تعاون کرینگے انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے حوصلے بلند ہیں یہ جبر اور ظلم عمران خان اور ان کے کارکنوں کے عزم و حوصلے کو مزید مضبوط کر رہا ہے صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن عمران خان کی قیادت میں حقیقی آزادی کے مشن کو اپنی آخری سانس تک جاری رکھیں گے گرفتار پی ٹی آئی ورکرز کے خاندانوں کیساتھ ہم کھڑے ہیں، ہم گرفتار ورکرز کو رہا کرائیں گے۔

اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان

پشاور پریس کے زیر اہتمام سب سے بڑے سالانہ تفریحی ایونٹ آر ایم ائی میڈیا کرکٹ لیگ ٹورنامنٹ کا فائنل جمعرات کے روز جمخانہ کرکٹ گراؤنڈ پشاور میں کھیلا گیا جس کے اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان تھے۔فائنل میچ پی پی سی مارخور اور پی پی سی ذلمی کی ٹیموں کے مابین کھلا گیا جو پی پی سی مارخور نے جیتا۔میڈیا کرکٹ لیگ میں کل 18 ٹیموں نے حصہ لیا جن میں 300 صحافی شریک ہوئے۔ اختتامی تقریب کے دوران صوبائی وزیر کھیل نے ونر اور رنر آپ آنے والی ٹیموں کو ٹرافیاں اور نقد انعامات دئیے اور انھیں بہترین کارکردگی پر سراہا۔تقریب میں صدر پشاور پریس کلب ارشد عزیز ملک،جنرل سیکرٹری عرفان موسی زئی،سینئر صحافیوں اور پریس کلب کے ممبران،اور انتظامی کمیٹی کے ذمہ داران نے شرکت کی۔صوبائی وزیر نے تقریب کے دوران پشاور پریس کلب کیلئے پانچ لاکھ روپے اور فائنل میچ میں وونر اور رنر آپ ٹیوں کیلئے 50،50 ہزار روپے انعام کا اعلان کرکے صدر پریس کلب اور دونوں ٹیموں کو انعامات کیچیک حوالے کیئے۔اس طرح انھوں نے پریس کلب کی جانب سے تمام ٹیموں کیلئے اعلان کردہ 30،30 ہزار روپے اور ونر کیلئے ایک لاکھ جبکہ رنر آپ کیلئے 50 ہزار روپے،مین آف دی میچ کیلئے 5 ہزار اور میں آف دی ٹورنامنٹ کیلئے 10 ہزار روپے کے انعامات بھی حوالے کیئے۔اس موقع پر صوبائی وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ کھیل انسان کی صحت کیلئے انتہائی ضروری ہے اور ہماری صحافی برداری کیلئے کھیل جیسی تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد انکی مصروف زندگی اور ذمہ داریوں کیساتھ انتہائی اہم ہے ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ صحافی حضرات کی صحت و تندرستی اور اور ذہنی نشونما و راحت کیلئے اس قسم کے تقریبات و سرگرمیوں کا انعقاد پشاور پریس کلب کی انتظامیہ اور منیجمنٹ کمیٹی کی ایک اچھی کاوش ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اس ایونٹ کے بعد محکمہ اطلاعات اور اراکین اسمبلی کیساتھ بھی صحافی برادری کے دوستانہ کرکٹ میچ کھیلے جائیں گے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ تفریحی سرگرمیوں کے سلسلے میں حکومت نے حالیہ ثقافتی میلے کا انعقاد کیا اور ایک سالانہ کلینڈر کے تحت مزید سرگرمیاں بھی محکمہ کھیل کے تحت ہوں گی۔ انھوں نے سپورٹس جرنلسٹس کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ان سرگرمیوں کے حوالے سے خبروں کی فراہمی میں ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں جبکہ اس شعبے میں درپیش مسائل کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔قبل ازیں صحافیوں کے جوابات دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قیوم اسٹیڈیم میں سہولیات فراہمی کے حوالے سے ترقیاتی کام جلدی کیساتھ جاری ہے جبکہ ارباب نیاز سٹیڈیم کے تعمیری کام کی جلد از جلد تکمیل پر بھی خاص توجہ مرکوز ہے اور اس اسٹیڈیم کو سہولیات سے آراستہ کرنے کیلئے اس پر کام تیز کیا گیا ہے۔تقریب کے دوران صوبائی وزیر کو صدر پشاور پریس کلب کی جانب سے صدر ارشد عزیز ملک نے شیلڈ فراہم کی جبکہ صوبائی وزیر نے بھی انھیں شیلڈ سے نوازا۔ دریں اثنا انھوں نے جمخانہ کیساتھ متصل ٹینس کورٹ کا بھی ویزٹ کیا اور وہاں پر سہولیات کا جائزہ لیا جبکہ وہاں پر کرکٹ اکیڈمی کے ممکنہ قیام کیلئے انھوں نے محکمہ کے افسران کو ہدایات بھی جاری کیئے۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی بطور مہمان خصوصی شرکت، تقریب سے خطاب کیا اور فارغ التحصیل طلباء میں گولڈ میڈل تقسیم کئے

سٹی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تیرویں کانووکیشن تقریب، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی بطور مہمان خصوصی شرکت، تقریب سے خطاب کیا اور فارغ التحصیل طلباء میں گولڈ میڈل تقسیم کئے

سٹی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، پشاور میں تیرویں کانووکیشن تقریبِ منعقد ہوئی جس میں آرکیٹیکچر، سوِل انجینئرنگ، الیکٹریکل انجینئرنگ، کمپیوٹر، انگلش،مینیجمنٹ سائنسز،میڈیکل اور دیگر شعبہ جات کے 1158 فارغ التحصیل طلباء و طالبات میں اسناد تقسیم کی گئیں، تقریب میں 29 طلبہ و طالبات نے اپنے اپنے شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی کی بنیاد پر گولڈ میڈلز حاصل کئے۔کانووکیشن تقریب میں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، تقریب سے خطاب کیا اور طلبہ و طالبات میں ڈگریاں اور گولڈ میڈل تقسیم کئے۔چیف سیکرٹری نے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات اور والدین کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ فارغ التحصیل طلباء معاشرے میں بھلائی کو عام کریں۔ انہوں نے کہا کہ سٹی یونیورسٹی نے قلیل عرصے میں عمدہ ترقی کی اور اعلٰی تعلیم کے شعبہ میں تحقیق کو مضبوط بنیاد مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے. چیف سیکرٹری نے کہا کہ سٹی یونیورسٹی کے معتمد اساتذہ? کرام کی محنت اور کیمپس میں بہترین تعلیمی ماحول قابل ستائش ہے. چیف سیکرٹری نے کہا کہ بہتر تعلیمی ماحول کی فراہمی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے اور ترقی کا راستہ بہتر تعلیمی ماحول سے ہوکر گزرتا ہے. انہوں نے کہا کہ تحقیق کے شعبے میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے جس کے لئے انہوں نے محققین کو صوبائی حکومت کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ تقریب سے صدر سٹی یونیورسٹی محمد صبور سیٹھی اور وائس چانسلر انجینئر ڈاکٹر نصراللہ خان نے بھی خطاب کیا۔

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی اور صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی اور صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے خوازہ خیلہ میں مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا جائزہ لیا اس موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا تقریب میں ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سلیم الرحمان، سہیل سلطان ایڈوکیٹ، چیئرمین ڈیڈیک سوات آختر خان ایڈوکیٹ، علی شاہ خان ایڈوکیٹ، ڈبلیو ایس ایس سی سوات کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر تنویر الرحمان اور اسکیم سے متعلق متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی اس موقع ڈبلیو ایس ایس سی سوات کے جی ایم آپریشنز ذیشان پرویز نے صوبائی وزراء کو اسکیم سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی بریفنگ میں بتایا گیا کہ مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی اسکیم سے مینگورہ سٹی کے 25 ویلج کونسلز کے رہائشی پینے کے صاف پانی سے مستفید ہونگے اور پانی سے متعلق دیرینہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائے گا جو مینگورہ کے رہائشیوں کے لئے ایک اہم سنگِ میل ہے، منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز ہو چکا ہے جو تیزی سے جاری ہے، منصوبہ مینگورہ شہر اور ارد گرد آبادیوں کو اگلے تین دہائیوں تک صاف پانی فراہم کرے گا، صاف پانی کی فراہمی سے صحت کے مسائل کا بھی خاتمہ ہوگا، اس موقع پر صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کا کہنا تھا کہ منصوبے پر 28 ارب سے زائد مجموعی لاگت آئے گی، منصوبے میں واٹر ڈسٹریبیوشن سسٹم اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ 55000 واٹر کنکشنز فراہم کرے گا، منصوبے میں مجموعی طور پر 472 کلومیٹر ڈسٹریبیوشن نیٹورک اور 18 نئے واٹر ٹینک شامل ہیں، 136 کینال پر بننے والے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں 30 ایم جی ڈی ٹریٹمنٹ صلاحیت ہوگی۔ منصوبے کے تحت 48 انچ پائپ لائن بچھائی جائے گی اور فضا گٹ میں پلانٹ لگایا جائے گا جس سے شہری آبادیوں کو پانی فراہم کی جائے گی۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کا کہنا ہے کہ جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ریپڈ گریویٹی فلٹرز ٹیکنالوجی، سولر انرجی اور واٹر میٹرنگ متعارف کی جارہی ہے جس سے صاف شفاف پانی بغیر کسی اضافی سپورٹ کے گھروں اور بالائی منزلوں تک پہنچ سکے گا جس سے گھروں میں بجلی کی بچت ہوگی اور لوڈ شیڈنگ کے باوجود آبادیوں کو پانی کی فراہمی بلا تعطل جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج اللہ کے کرم سے منصوبے پر عملی کام تیزی سے جاری ہے اور یہ واٹر گریویٹی منصوبہ مینگورہ کے لئے سب سے اہم اور بڑا منصوبہ ثابت ہوگا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سوات کی خوبصورتی کیلئے

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پختون یار خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سوات کی خوبصورتی کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے سوات کی تعمیر و ترقی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے سوات کے ترقیاتی کام ہنگامی بنیادوں پر پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع سوات کے دورہ کے موقع پر کیا صوبائی وزیر نے پبلک ہیلتھ دفتر کا بھی دورہ کیا پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے عملے نے صوبائی وزیر کو بریفنگ دی صوبائی وزیر نے عملے کو ہدایت کی کہ سوات میں صاف پانی کی فراہمی اور نالیوں کی صفائی و دیگر عوامی مشکلات کے حل کیلئے اقدمات اٹھائے جائیں تاکہ سوات کے عوام کو دشواری کا سامنا نہ ہو انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کا مقصد خیبر پختونخوا کے عوام کو چھت کے نیچے سہولیات پہنچانا ہے یہی منشور ہمارے قائد عمران خان, وزیر ا علیٰ خیبر پختونخوا علی آمین گنڈا پور اور ہم سب کا ہے ہماری صوبائی حکومت کا عزم عوام کی تکالیف اور مشکلات کو کم کرنا ہے جلد ہی نچلی سطح تک اختیارات منتقل کرواکر گھر کی دہلیز پر عوام کے مسائل کو حل کرائیں گے انہوں نے کہاکہ یہ وزارتیں عارضی ہیں اصل کام عوام کی خدمت اور ان کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے خوش اخلاقی کے ساتھ عوام کی قدر کرنے کی ضرورت ہے ہماری حکومت خیبرپختونخوا کو ایک رول ماڈل صوبہ بنائے گی اور عوام حقیقی معنوں میں تبدیلی محسوس کریں گے عوام کو جلد ہی سہولیات مہیا کریں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آباد کاری ملک نیک محمد خان داوڑ نے کہا ہے کہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آباد کاری ملک نیک محمد خان داوڑ نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایشا سے لیکر اسد خیل تک جدید سڑک کی تعمیر کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ان کے ترقیاتی فنڈ سے ہمزونی چتون کی حفاظتی دیوار پر کام کا آغاز ہو چکا ہے، جسے جلد مکمل کیا جائے گا تاکہ قیمتی زرعی اراضی کو دریا کے پانی کے کٹاؤ سے محفوظ رکھا جا سکے۔یہ بات انہوں نے شمالی وزیرستان کے عمائدین کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ان کا مشن ہے کہ علاقے میں امن کے فروغ کے ساتھ ساتھ تعلیم اور ترقی کو یقینی بنایاجائے۔ملک نیک محمد خان داوڑ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے نصف درجن سے زائد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا ہے، جنہیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا اور کسی بھی قسم کی بدعنوانی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔معاون خصوصی نے عوام کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے اور علاقے کی ترقی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی پشاور میں جعلی چائے کی پتی تیار کرنے والے یونٹ کے خلاف بڑی کارروائی، 2 ہزار تین سو کلو گرام غیر معیاری پتی برآمد

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے تحت صوبہ بھر میں ملاوٹ مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اس حوالے سے فوڈ سیفٹی ٹیم پشاور نے پھندوں روڈ پر کارروائی کی اور جعلی چائے کی پتی تیار کرنے والے یونٹ سے سینکڑوں کلوگرام چائے کی پتی پکڑ کر یونٹ سیل کر دیا۔ اس حوالے سے ترجمان فوڈ اتھارٹی نے آپریشن کے حوالے حوالے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز فوڈ سیفٹی ٹیم ٹاؤن-1 نے ڈائریکٹر آپریشنز اختر نواز کی نگرانی میں پشاور کے علاقے پھندوں میں جعلی پتی تیار کرنے والے یونٹ پر چھاپہ مارا اورانسپکشن کے دوران یونٹ سے 2300 کلو گرام مضر صحت اور ملاوٹی چائے کی پتی برآمد کی، جبکہ مزید تحقیقات میں یونٹ سے 1000 کلوگرام انیمل فیڈ، 500 کلوگرام برادہ، 100 کلوگرام کلر، 20 کلوگرام کیمیکل اور 700 کلوگرام استعمال شدہ چائے کی پتی بھی ضبط کی گئی، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ تفصیلات کیمطابق کارروائی کے دوران یونٹ میں موجود مشینری کو سرکاری تحویل میں لے کر فیکٹری کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا، جبکہ مالکان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے فوڈ سیفٹی ٹیم کو کامیاب کاروائی پر داد دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی صحت کے ساتھ کھیلنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری رہیں گی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ملاوٹ مافیا کے خلاف اقدامات مزید تیز کیے جائیں اور عوام کو معیاری اور محفوظ خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔صوبائی وزیر نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے ساتھ تعاون کریں اور ایسے دشمن عناصر سے فوڈ اتھارٹی حکام کو آگاہ کریں تاکہ مضر صحت اشیاء کی روک تھام کی جا سکے۔