مینگورہ میں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود، پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان، عہدیداران اور معززین علاقہ سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد عوامی مسائل کا براہ راست جائزہ لینا اور ان کے فوری حل کے لیے اقدامات کرنا تھا۔ وفود نے صوبائی وزیر کو مسائل سے آگاہ کیا، صوبائی وزیر نے عوامی مسائل کو غور سے سنا کئی مسائل کے حل کے لیے موقع پر ہی متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کیں، جبکہ بعض معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کے لیے متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کر دیے گئے۔ فضل حکیم خان نے اس موقع پر کہا کہ ہم عوامی خدمت کو عبادت سمجھتے ہیں اور ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو ان کی دہلیز پر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ صوبائی حکومت کا وژن ہے کہ ہر شہری کو اس کا جائز حق ملے اور اس مقصد کے حصول کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مسائل کا بروقت اور منصفانہ حل ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے حصول میں کوئی کوتاہی یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ہم عوام سے براہ راست رابطے کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں تاکہ ان کے مسائل کا فوری ادراک اور حل ممکن بنایا جا سکے۔ صوبائی وزیر نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پارٹی کارکنان ہماری طاقت ہیں اور ان کی محنت اور قربانیاں قابل تحسین ہیں ہم ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ ان ملاقاتوں کے دوران عوامی نمائندوں اور کارکنان نے صوبائی وزیر کی عوامی خدمت کے جذبے کو سراہا اور ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت نو تعینات ایس ڈی اوز کے اعزاز میں تعارفی اجلاس
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کی زیرِ صدارت ایک اہم تعارفی اجلاس گذشتہ روز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں محکمہ مواصلات و تعمیرات میں حال ہی میں تعینات کیے گئے سب ڈویژنل آفیسرز نے شرکت کی۔ محمد سہیل آفریدی نے نو تعینات افسران کو خوش آمدید کہا اور ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی شمولیت سے محکمہ مواصلات و تعمیرات کی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور عوام کو بروقت خدمات میسر آئیں گی۔معاونِ خصوصی نے کہا کہ تمام افسران اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو دیانتداری، خلوص اور تندہی سے ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمانہ ترقی، شفافیت اور سروس ڈلیوری میں بہتری ہم سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے افسران کو یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی پیشہ ورانہ مسئلے کی صورت میں وہ ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔اجلاس کے دوران تمام سب ڈویژنل آفیسرز نے اپنا تعارف پیش کیا اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں بھرپور عزم کا اظہار کیا۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات صوبے کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اور اس شعبے میں شفافیت، دیانتداری اور محنت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی ہری پور میں بڑی کارروائیاں
سیاحتی مقام مکھنیال کے معروف ہوٹلز پر چھاپے، زائد المیعاد اشیاء، ناقص صفائی اور غیر تربیت یافتہ عملہ کی موجودگی پر کارروائی
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے ہری پور کے سیاحتی مقام مکھنیال میں بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے گذشتہ روز معروف ہوٹلوں پر چھاپے مارے، جہاں سے فوڈ سیفٹی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آئیں۔ترجمان فوڈ اتھارٹی نے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ہری پور فوڈ سیفٹی ٹیم نے مکھنیال کے علاقے میں معروف ہوٹلوں کے معائنے کئے۔ ایک ہوٹل سے زائدالمیعاد سموسہ رولز برآمد ہوئے جبکہ اشیائے خوردونوش کی پیکنگ میں اخباری کاغذ کا استعمال اور بغیر میڈیکل سرٹیفکیٹ ملازمین کی موجودگی بھی پائی گئی، جس پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔اسی طرح ایک اور بڑے ہوٹل سے زائدالمیعاد روٹیاں، بنز، گوشت، جوس اور شربت پکڑے گئے۔ کچن میں حشرات کی بھرمار پر حفظانِ صحت کے اصولوں کی شدید خلاف ورزی پر کچن کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا۔ کارروائیوں کا مقصد سیاحتی مقامات پر خوراک کے معیار کو یقینی بنانا اور عوام کو صحت بخش اشیائے خورد و نوش فراہم کرنا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی نے انسپکشن ٹیم کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ سیاحتی مقامات پر ہوٹلوں کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ عوام کو محفوظ اور معیاری خوراک فراہم کیاجا سکے۔وزیر خوراک خیبرپختونخوا ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ سیاحوں اور مقامی افراد کو معیاری اور صحت بخش خوراک کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
عوامی شکایات سننے کے لئے کھلی کچہری کا انعقاد
بانی چیئرمین عمران خان کے وژن اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی ماہانہ کھلی کچہریوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی کی زیر صدارت 3 جون بروز منگل صبح 11 بجے ڈائریکٹریٹ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حیات آباد پشاور میں ماہانہ کھلی کچہری کا انعقاد کیا جارہاہے۔ اسی طرح تمام ریجنل اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اپنے دفاتر میں کھلی کچہری کا انعقاد کریں گے۔ عوام اپنی شکایات ان کھلی کچہریوں میں اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کے حکام کے سامنے پیش کریں۔
مفادعامہ کے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل ترجیح ہے،معاون خصوصی برائے توانائی
نجینئرطارق سدوزئی کا سوات میں پن بجلی منصوبوں کے مقامات کا دورہ،جاری کام تیزکرنے پرزوردیا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکے معاون خصوصی برائے توانائی انجینئرطارق سدوزئی نے عالمی بینک کے مالی تعاون سے ضلع سوات میں جاری88میگاواٹ گبرال کالام اور157میگاواٹ مدین پن بجلی منصوبوں کے مقامات کادورہ کیاجہاں انہوں نے منصوبے کے مختلف حصوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔انہوں نے حکام پرزوردیا کہ عوامی مفاد کے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹر سمیت پی ایم اوکے سربراہ چیف انجینئر نے منصوبے پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں جامع بریفنگ دی۔معاون خصوصی نے منصوبوں کے لے آوٹ اورڈیزائن کے بارے میں پراجیکٹ حکام کو ضروری ہدایات جاری کیں اورآئندہ برفباری کے موسم شروع ہونے سے پہلے سول ورک پرکام تیز کرنے پر زوردیا۔بعدازاں انہوں نے گبرال کالام کی زیرتعمیر کالونی کا بھی معائنہ کیا اوروہاں پرجاری کام پر اطمینان کا اظہارکیا جبکہ باقی ماندہ کام جلدازجلد مکمل کرنے پرزوردیا۔
مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے شندور پولو فیسٹول کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کی ہدایات جاری کردیں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے پاکستان کی میگا پولو فیسٹیول شندور2025 کی تاریخ 20 جون مقرر کردی گئی ہے۔ا سلسلے میں مشیر برائے سیاحت و ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر، زاہد چن زیب نے تمام تیاریوں کو حتمی شکل دینے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ یہ فیسٹیول 20 سے 22 جون تک اپر چترال میں منعقد ہوگا۔زاہد چن زیب نے فیسٹیول کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے پر زور دیا اور ڈی جی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کو ہدایت کی کہ فیسٹیول میں آنے والے سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے فیسٹیول کی آگاہی مہم ابھی سے شروع کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو آگاہ کیا جا سکے۔مشیر سیاحت نے فیسٹیول کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شندور پولو فیسٹیول نہ صرف ایک کھیل کا مقابلہ ہے بلکہ یہ علاقہ کی ثقافت اور روایات کا بھی عکاس ہے۔ اس فیسٹیول میں چترال لوئر اور چترال اپر کی ٹیمیں گلگت بلتستان کی ٹیموں کے ساتھ مدمقابل ہوں گی، جو کھیل اور بھائی چارے کا ایک شاندار منظر پیش کرے گا۔ڈی جی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے کہا کہ یہ فیسٹیول پاک فوج، کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ چترال لوئر و اپر، پولیس اور چترال سکاؤٹس کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا جائے گا۔شندور پولو فیسٹیول، جو اپنی بلند ترین پولو گراؤنڈ کے لیے مشہور ہے، ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے اور اس سال بھی اس میں اضافہ متوقع ہے۔ صوبائی حکومت اس فیسٹیول کو فروغ دینے اور صوبے میں سیاحت کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے
کرک سیف سٹی پراجیکٹ کو ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے پروزیر زراعت اور چیئرمین ڈیڈاک کرک کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا تہہ دل سے شکریہ
خیبرپختونخوا کے وزیر زراعت میجر (ر) محمد سجاد بارکوال اور چیئرمین ڈیڈاک کرک ایم پی اے خورشید خٹک نے ایک ارب روپے سے زائد لاگت کے کرک سیف سٹی پراجیکٹ کو آئندہ مالی سال کے اے ڈی پی کی سفارشات میں باقاعدہ طور پر شامل کرنے پر تمام خٹک زینہ کی جانب سے وزیر اعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اہم پراجیکٹ کی تکمیل سے امن و امان سمیت کرک سٹی کے ماحول اور دیگر اہم ایشوز پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔منصوبے میں پورے کرک سٹی، تنگوڑی چوک، کے ڈی اے، نیا بننے والا بائی پاس اور کالج سمیت بنیادی اہمیت کے حامل تمام پاکٹس شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس اہم پراجیکٹ پر پوری قوم قائد عوام عمران خان اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی بیحد مشکور ہے۔دریں اثناء وزیر زراعت نے عوام کو خوشخبری دی کہ وزیر اعلیٰ نے صحت و خزانہ کے محکموں کو بی ایچ یو منڈوہ اور بی ایچ یو شاہیدان کی باقاعدہ ایس این ای کی منظوری سمیت تمام لوازمات پورا کرنے اور فوری طور پر فعال کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔اسی طرح چیئرمین ڈیڈاک و ایم پی اے خورشید خٹک اور ایم این اے شاہد خٹک کی خصوصی ہدایات پر صابر آباد اور مخ بانڈہ واٹر سپلائی سکیموں پرسولرائزیشن کا کام مکمل ہو چکا ہے اور بہت جلد ان سکیموں سے متعلقہ علاقوں کو پینے کے پانی کی فراہمی شروع ہو جائے گی جو یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا۔
دریائے سندھ میں کشتی کے حادثہ میں لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے جاری ریسکیو آپریشن کا جائزہ لینے کیلئے صوبائی وزیر قانون کا دورہ
ضلع کوہاٹ میں علاقہ خوشحال گڑھ کے نزدیک دریائے سندھ میں کشتی کے حادثہ میں لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے ضلعی انتظامیہ کوہاٹ کی زیر نگرانی ریسکیو آپریشن جاری ہے۔خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ ریسکیو آپریشن کا جائزہ لینے کیلئے چیئرمین تحصیل گمبٹ ساجد اقبال اور پی ٹی آئی رہنما اشتیاق قریشی کے ہمراہ جائے حادثہ پر چوتھے روز بھی موجود رہے۔صوبائی وزیر روز اول سے آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کوہاٹ اور ریسکیو حکام نے صوبائی وزیر قانون کو بتایا کہ آپریشن میں 1122 کی 4 ٹیمیں، پاک فوج کی ایس ایس جی کی ایک ٹیم اور تربیلا ڈیم سے خصوصی غوطہ خوروں کی ٹیم مشترکہ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔چوتھے روز بھی آپریشن صبح 6 بجے تا شام 6 بجے جاری رہا لیکن تاحال نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکا۔ریسکیو ٹیموں اور لواحقین نے موجودہ کشتیوں کو امدادی کارروائیوں کیلئے ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید 2 کشتیوں کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔صوبائی وزیر نے ریسکیو آپریشن کو کامیاب بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام پشاور میں ترک تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا گیا
پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام پشاور میں ترک تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا گیا
عوام میں آگاہی کے ذریعے تمباکو نوشی کا استعمال محدود کیا جا سکتا ہے۔ صوبائی صدر پاکستان چیسٹ سوسائٹی ڈاکٹر سعدیہ اشرف
تمباکو نوشی استعمال کرنے والے 10 میں سے ایک فرد کی موت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر سعدیہ اشرف
پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام ترک تمباکو نوشی کا عالمی دن پشاورکے ایک نجی سکول میں منایا گیا۔ پاکستان چیسٹ سوسائٹی کی صوبائی صدر پروفیسر ڈاکٹر سعدیہ اشرف تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔ اس موقع پر سکول سٹاف اور طلبہ کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے آگاہ کیا گیا جس میں پھیپھڑوں، دائمی تنگی تنفس، منہ، زبان کا سرطان، معدے کا زخم، انسانی مزاج میں تبدیلی، دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، فالج، مثانہ، گردہ، لبلبہ، حلق، ہونٹ، السر، دمہ جیسی مہلک بیماریاں شامل ہیں۔ ڈاکٹر سعدیہ اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی 80 فیصدآبادی کا تعلق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے ہے جو تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ لوگوں کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات کی آگاہی دینے سے اس کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے اور تمباکو نوشی کے استعمال کو محدود کیا جا سکتا ہے۔ تمباکو نوشی ہر 10 بالغ افراد میں سے ایک فرد کی موت کا باعث ہے۔ دنیا بھر میں سالانہ50 لاکھ افراد کی اموات ہوتی ہیں اور 2030 تک یہ تعداد 80 لاکھ سے بھی تجاوز کر جائے گی۔31 مئی کا دن تمباکو نوشی سے چھٹکارے سے منسوب کیا گیا ہے اور اس دن کا عنوان عالمی ادارہ صحت نے ”خوراک اگاؤ نہ کہ تمباکو” رکھا ہے۔شرکاء کو بتایا گیا کہ تمباکو میں چار ہزار کیمیکلز ہوتے ہیں جو کہ سرطان کا باعث بنتے ہیں۔ اس موقع پر تمام طلبہ اور سٹاف کا ٹیسٹ کیا گیا۔مہمان خصوصی نے والدین سے اپیل کی کہ صحت مند زندگی کے لیے تمباکو نوشی سے بچاؤ پر خصوصی توجہ دیں۔ اس موقع پر خیبر ٹیچنگ ہسپتال کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ جاوید، ڈاکٹر یاسر اور چیسٹ ڈیپارٹمنٹ کے تمام ٹرینی میڈیکل افسر بھی موجود تھے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا تولیدی صحت
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا تولیدی صحت، آبادی کے معیار اور قومی ترقی کے درمیان اہم تعلق پر زور
میڈیا کولیشن کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ تولیدی صحت محض ایک صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ پائیدار قومی ترقی کا سنگِ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک کی ترقی کا تعین صرف اس کی آبادی کے حجم سے نہیں بلکہ اس کی معیار سے ہوتا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت نے تولیدی صحت کے حوالے سے اہم اقدامات اٹھائے ہیں جن میں حاملہ خواتین کے لیے غذائی معاونت،‘نورِش ما’مہم اور صحت کے فراہم کنندگان کی تربیت شامل ہے۔ انٹرگریٹڈ ہیلتھ پروجیکٹ کے تحت مختلف صحت کی خدمات کو یکجا کیا گیا تاکہ بہتر انداز میں خدمات فراہم کی جا سکیں۔ ان اقدامات کا مقصد ماں کی اموات کو کم کرنا اور صوبے بھر میں صحت کی سہولتوں تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے طور پر اپنی مدتِ حکومت میں، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پاکستان میں مٹیریتی ہیلتھ کی بہتری کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔ صحت سہولت پروگرام کے تحت لاکھوں افراد کو مٹیریٹی کیئر کے لیے مفت صحت انشورنس فراہم کی گئی۔ انہوں نے والدہ اور بچے کے لیے ہسپتالوں کی تعمیر کا آغاز کیا، خاص طور پر اٹک میں 200 بیڈ کا اسپتال قابل ذکر ہے۔ احساس پروگرام کے ذریعے ماں کی غذائی ضروریات کو ترجیح دی گئی اور مٹیریٹی نیوٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی گئی۔ نیز کامیاب پاکستان کے تحت مائیکرو ہیلتھ انشورنس کے ذریعے لاکھوں افراد کو مفت خدمات فراہم کی گئیں، جن میں مٹیریٹی کیئر بھی شامل تھی۔ ان اقدامات نے پورے ملک میں معیاری مٹیریٹی ہیلتھ خدمات تک رسائی کو بہتر بنایا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پالیسی اور اس کی عملدرآمد کے درمیان مسلسل فرق پاکستان کے اہم چیلنجز میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ قومی سطح پر پالیسی کے فریم ورک موجود ہیں، حقیقی ترقی کے لیے پالیسی سازی اور اس کے عملدرآمد کے درمیان فرق کو کم کرنا ضروری ہے۔“ایک ترقی یافتہ قوم وہ نہیں ہوتی جو صرف اچھے قوانین تیار کرے، بلکہ وہ قوم ہوتی ہے جو ان کی بروقت اور مساوی عملدرآمد کو یقینی بناتی ہے۔ ہمیں سماجی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک متحرک حکمرانی کی طرف قدم بڑھانا ہوگا”، انہوں نے کہا۔تولیدی صحت کے ثقافتی اور سماجی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر سیف نے وضاحت کی کہ پچھلے اقدامات زیادہ تر اوپر سے نیچے تک، بیرونی طور پر چلائے گئے تھے اور مقامی کمیونٹیز، مذہبی علما اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مناسب طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و ثقافتی پہلوؤں کو عوامی صحت کی حکمت عملی میں شامل کیا جانا چاہیے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح کیا کہ تولیدی صحت کے حوالے سے ” سماجی آگاہی” پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہمات کو مقامی رسم و رواج، اقدار اور مذہبی حساسیتوں کے مطابق ڈیزائن کرنا ضروری ہے۔”سماجی آگاہی کا مقصد غیر ملکی تصورات کو مسلط کرنا نہیں ہے، بلکہ ایسی سمجھ بوجھ پیدا کرنا ہے جو مقامی حقیقتوں کے مطابق ہو”، انہوں نے کہا۔ ”اگر ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے، تو ہم ردعمل، مزاحمت، اور آخرکار ناکامی کا سامنا کریں گے۔”اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے میڈیا کو ترقی میں ایک ذمہ دار شراکت دار کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دی اور اس کے پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے آگاہی بڑھانے، غلط معلومات کو مسترد کرنے اور صحت کے بارے میں شواہد پر مبنی مہمات کی حمایت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا ”آپ کے ہاتھ میں قلم اس مکالمے کو تشکیل دے سکتا ہے، غلط فہمیوں کو دور کر سکتا ہے، اور ریاست کو معنی خیز اصلاحات کی طرف بڑھا سکتا ہے”
۔۔۔۔۔۔۔۔
