Home Blog

خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی پشاور اور ہری پور میں بڑی کارروائیاں

پشاور: فوڈ سیفٹی ٹیم کا پھندو روڈ پر گودام پر چھاپہ ، 1500 کلوگرام غیر معیاری خوردنی اشیاء برآمد، ترجمان

پشاور: غیر معیاری کیچپ اور ایکسپائر کیمیکلز ضبط، قانونی کارروائی شروع

پشاور : ہری پور فوڈ سیفٹی ٹیم کی حطار انڈسٹریز اسٹیٹ میں کیچپ فیکٹری پر چھاپہ

پشاور: فیکٹری سے 750 کلوگرام غیر معیاری و ایکسپائر کیچپ پلپ اور 80 کلوگرام ناقص سرکہ برآمد کرکے تلف ، ترجمان

حفظانِ صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر مالکان پر بھاری جرمانے عائد، مزید قانونی کارروائی شروع ، ترجمان

پشاور : غیر معیاری خوراک فراہم کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی، ڈی جی فوڈ اتھارٹی واصف

پشاور: شہریوں کی صحت کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ڈی جی

معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان کا معروف صحافی سیلاب محسود کی یاد میں گومل یونیورسٹی میں سیلاب محسود چئیر اور لدھا محسود میں لائبریری کے قیام کا اعلان

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے معروف صحافی مرحوم سیلاب محسود کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم سیلاب محسود کی خدمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ قبائلی خطے کے لئے انکی صحافتی خدمات کو سراہتے ہیں – سیلاب محسود نے ایسے مشکل وقت اور کٹھن حالات میں صحافت کی جب ایف سی آر جیسے کالے قوانین نافذ تھے اور علاقہ دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا، ان کی صحافتی خدمات صحافتی برادری کیلئے مثال ہے۔ سیلاب محسود کی ایف سی آر قوانین کے خلاف و انسانی حقوق کے لیے خدمات ہمشہ یاد رکھی جائیں گی۔ معاون خصوصی شفیع جان نے سیلاب محسود کی خدمات کے اعتراف میں گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب محسود چئیر کے قیام اور انکے آبائی علاقے لدھا محسود میں سیلاب محسود کے نام پر پبلک لائبریری کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ اعلانات یونیورسٹی آف پشاور کے میوزیم ہال میں محسود پریس کلب کی جانب سے سیلاب محسود کی یاد میں منعقدہ تقریب میں کئے۔ تقریب میں اراکین صوبائی اسمبلی آصف محسود اورطارق سعید سمیت وائس چانسلر گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان، قومی مشران، سیاسی و صحافتی برداری اور انکے رفقاء نے شرکت کی۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں صحافی شمس مومند، فخر کاکا خیل، شمیم شاہد، یاسین قریشی سمیت دیگر شرکاء نے مرحوم سیلاب محسود کی صحافتی، ادبی اور سماجی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور انکے ساتھ گزرے ہوئے لمحات کا ذکر کیا۔تقریب سے اپنے خطاب میں معاون خصوصی شفیع جان کا کہنا تھا کہ سیلاب محسود نے ظلم کا مقابلہ قلم سے کیا اور اپنے قلم سے معاشرے کے اصلاح میں اہم کردار ادا کیا۔ سیلاب محسود نے قومی و بین الاقوامی اداروں میں خدمات سر انجام دیں۔ وہ قوم ترقی نہیں کرتی جو اپنے ہیرو بھول جاتے ہیں زندہ قومیں اپنے ہیروز کی قدر کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے چارج سنبھالنے کے بعد عوامی فلاحی اقدامات کو ترجیح بنایا ہوا ہے اور تمام حکومتی فیصلے عوامی مفاد میں کئے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں پریس کلبز کے مسائل کے حل کے لئے کام کررہے ہیں اور تمام پریس کلبوں کو فنڈز جاری کئے جائیں گے تاکہ صحافتی برادری کے مسائل حل ہوں اور ان کو کام کے بہتر مواقع حاصل ہوں۔ محسود پریس کلب کی جانب سے منعقدہ تقریب میں سیلاب محسود مرحوم کی زندگی پر بنائی گئی ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔ قبل ازیں تقریب میں معاون خصوصی شفیع جان کو روایتی پگڑی پہنائی گئی۔ تقریب میں شمالی وزیرستان میران شاہ پریس کلب کے عہدیداران سے ان کے عہدوں کا حلف بھی لیا گیا۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے پریس کلب کابینہ سے حلف لیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔میڈیا سے اپنے گفتگو میں معاون خصوصی شفیع جان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کوہاٹ میں پاکستان تحریک انصاف نے تاریخی پاور شو کا انعقاد کیا جسمیں نوجوان وزیراعلی محمد سہیل آفریدی سمیت پارٹی قائدین نے شرکت کی۔ ہم کسی سے لڑنا نہیں چاہتے بلکہ آئین و قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ گڈ گورننس میں اگر صوبے ہم سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہم کسی بھی صوبے سے مقابلے کے لئے تیار ہیں۔ نوجوان وزیراعلی محمد سہیل آفریدی کی ترجیحات میں گڈ گورننس اولین ہے۔ صحافت کی آڑ میں منفی پروپیگنڈا و بلیک میلنگ کو بند کیا جانا چاہیے۔ رجیم چینج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی آواز کو دبایا گیا۔ بانی چیئرمین عمران خان کے نام و تصویر نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا بیانیہ پھیلایا۔ پارٹی کی کامیابی میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔ پختونخوا کے عوام کا ایک ہی لیڈر ہے وہ عمران خان ہے۔ عمران خان کی نرسری سے نئی نوجوان قیادت سامنے آئی ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے بانی چیئرمین عمران خان کے پیغامات و ملاقاتوں کا سلسلہ بند کردیا ہے۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیرِ صدارت اجلاس, پشاور اپلفٹ پروجکٹ، توانائی،سیاحت اور انتظامی اقدامات کا جائزہ

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت گورننس امور کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی حکومت کی ہدایات پر عوامی خدمت، شفافیت اور گڈ گورننس کے فروغ کیلئے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے بھر میں ناجائز تجاوزات کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں جاری ہیں۔ سرکاری زمینوں پر قائم 1335 غیر قانونی اسٹرکچرز کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے اب تک 818 تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں جبکہ باقی کے خلاف کارروائی جاری ہے۔اجلاس میں دارالحکومت پشاور کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کے حوالے سے جاری منصوبوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ کی بحالی اور خوبصورتی کے کام تیزی سے جاری ہیں، جبکہ پشاور رنگ روڈ مسنگ لنک اور نیو جنرل بس اسٹینڈ کے منصوبے بھی تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہیں۔توانائی کے شعبے سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے داسو ٹرانسمیشن لائن منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کر دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے، معاشی ترقی کے فروغ اور سستی بجلی کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا۔سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو قواعد و ضوابط پر ڈھالا جارہا ہے۔ 535 ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں سے 474 نے اپنے سیوریج سسٹم کو بہتر بنا لیا ہے جبکہ باقی کو بھی مقررہ وقت میں اصلاحات کی ہدایات دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سیاحتی مقامات پر لینڈ یوز اور ماسٹر پلاننگ پر عملدرآمد بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔اجلاس میں پشاور کیلئے جدید سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم پر جاری کام کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری کو بتایا گیا کہ شہر میں صفائی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کے کیش لیس نظام، ای رجسٹری اور دیگر ڈیجیٹل اقدامات سے شفافیت کو فروغ ملے گا اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم ہوں گی۔اجلاس میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر کنٹرول سے متعلق بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ قیمتوں کے تعین اور نگرانی کیلئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرے اور بازاروں میں چیکنگ کا عمل جاری رکھا جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف صوبائی حکومت نے کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی، شفاف طرزِ حکمرانی اور قانون کی عملداری کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل اور عوامی مفاد کو ہر صورت مقدم رکھا جائے۔

محکمہ صحت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے دور دراز اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات کی سرگرمیوں کے لیے نئی گاڑیوں کی فراہمی

خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے صوبے کے دور افتادہ اور مشکل رسائی والے اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولیات کو مضبوط بنانے کے لیے موبائل آؤٹ ریچ امیونائزیشن سرگرمیوں کے تحت فراہم کی جانے والی نئی گاڑیاں باضابطہ طور پرمتعلقہ حکام کے حوالے کیں۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان اور ڈائریکٹر ای پی آئی مہتاب بھی موجود تھے۔صوبے کے مجموعی طور پر 16 اضلاع کو معمول کی حفاظتی ٹیکہ جات کی سہولیات تک رسائی بہتر بنانے کے لیے یہ گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔ ان اضلاع میں جنوبی وزیرستان، مانسہرہ، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، اپر دیر، کرک، مہمند، اپر کوہستان، بونیر، تورغر، بٹگرام، شانگلہ، کوہاٹ، چترال اور ٹانک شامل ہیں۔ یہ گاڑیاں دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بچوں کو بروقت حفاظتی ٹیکے لگانے کے لئے استعمال کی جائیں گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت نے گاوی (Gavi)، دی ویکسین الائنس، اور یونیسیف (UNICEF) کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان اداروں کے تعاون سے صوبے کے حفاظتی ٹیکہ جات کے نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کی فراہمی سے محکمہ صحت کی آؤٹ ریچ صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا اور جغرافیائی مشکلات کے باعث کسی بھی بچے کو حفاظتی ٹیکہ جات سے محروم نہیں رہنے دیا جائے گا صوبائی وزیرِ صحت نے مزید کہا کہ محکمہ صحت صوبائی حکومت کے تعاون سے ایک جامع صحت پالیسی کو حتمی شکل دے رہا ہے، جس کا مقصد صحت کے شعبے میں مضبوط اصلاحات اور مثبت و پائیدار تبدیلیاں متعارف کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات محکمہ صحت کو مضبوط بنائیں گی اور صوبہ بھر میں صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی کو یقینی بنائیں گی تاکہ ہر شہری کو بلا امتیاز معیاری علاج میسر ہو۔میڈیا نمائندگان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ محکمہ صحت موجودہ اور آئندہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔ انہوں نے آبادی میں تیزی سے اضافے اور محدود صحت کے مراکز کے باعث ہسپتالوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت نئے ہسپتالوں کے قیام اور موجودہ سہولیات میں توسیع کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ بڑے ہسپتالوں پر بوجھ کم کیا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی نئی آسامیوں کے قیام پر بھی کام کر رہا ہے تاکہ صحت کے اداروں کو مطلوبہ انسانی وسائل فراہم کیے جا سکیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آلات، عملے، ادویات کی کمی اور انسانی وسائل سے متعلق مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے اور جلد ان میں بہتری لائی آئے گی۔صوبائی وزیرِ صحت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت مسلسل اصلاحات اور مؤثر سروسز کے ذریعے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے پُرعزم ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کے زیر صدارت ان کے دفتر پشاور میں گبرال دریا کالام اور شاہگرام/مدین خوڑ کے کنارے حفاظتی پشتوں، فلڈ مینجمنٹ اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا

خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کے زیر صدارت ان کے دفتر پشاور میں گبرال دریا کالام اور شاہگرام/مدین خوڑ کے کنارے حفاظتی پشتوں، فلڈ مینجمنٹ اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر امجد علی خان، ممبر صوبائی اسمبلی میاں شرافت علی خان، سیکرٹری محکمہ آبپاشی عبدالباسط اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران خیبرپختونخوا فلڈ ریزیلینس پروجیکٹ (KP-FRP) کے تحت منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت مختلف نوعیت کے فلڈ پروٹیکشن اقدامات شامل ہیں جن میں حفاظتی دیواریں، بندات، پشتے، ریٹیننگ والز، بایو انجینئرنگ اسٹرکچرز، پانی کے رخ موڑنے، ذخیرہ کرنے کے منصوبے، ٹیلی میٹری و فلڈ وارننگ سسٹم، نیز اہم ندی نالوں، دریاؤں کی بحالی اور دیگر شامل ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد ممکنہ سیلابی خطرات میں کمی، بروقت نکاسی آب اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ اس موقع پر ممبران اسمبلی ڈاکٹر امجد علی خان اورمیاں شرافت علی خان نے اپنے اپنے حلقوں کو درپیش مسائل سے صوبائی وزیر ریاض خان کو آگاہ کیا اور فلڈ پروٹیکشن والز، پشتوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت پر زور دیا۔ صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں عوام کے جان و مال کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے ٹھوس اور دیرپا اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ترجیح ہے کہ سیلاب سے متاثرہ اور خطرے سے دوچار علاقوں میں جدید سائنسی بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے تاکہ مستقبل میں نقصانات سے بچا جا سکے۔صوبائی وزیر آبپاشی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مجوزہ منصوبوں کو شفاف طریقے سے اور مقررہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کیا جائے جبکہ منتخب نمائندوں کی سفارشات کو بھی منصوبہ بندی میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی تحفظ اور ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔ریاض خان نے کہا ہے کہ محکمہ آبپاشی عوام کی فلاح و بہبود اور علاقائی ترقی کے لیے ہر ممکن اور ضروری اقدام کر رہی ہے صوبائی حکومت عوامی مفاد کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی میں شفافیت، بہتری اور جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات پر خصوصی توجہ بھی دی جا رہی ہے جس کے مثبت اثرات براہ راست عوام تک پہنچیں گے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ہر حلقے میں ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے تاکہ تمام علاقے یکساں ترقی کے مواقع حاصل کر سکیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ فضل شکور خان کی زیر صدارت محکمہ کے سنٹرل ریجن پشاور کی نئی ترقیاتی سکیموں سے متعلق ایک اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ فضل شکور خان کی زیر صدارت محکمہ کے سنٹرل ریجن پشاور کی نئی ترقیاتی سکیموں سے متعلق ایک اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔جس میں چیف انجینئر سنٹر اور ایکسین سنٹرل ریجن پشاور نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر کو سنٹرل ریجن پشاور میں نئی ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں صاف پینے کے پانی کی فراہمی، نکاسی آب کے نظام کی بہتری، سکیموں کی افادیت، موجودہ ضروریات اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ترجیحی منصوبوں پر غور کیا گیا۔صوبائی وزیر فضل شکور خان نے اس موقع پر کہا کہ عوام کو صاف پینے کے پانی اور بہتر نکاسی آب کی سہولیات کی فراہمی موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے انہوں نے ہدایت کی کہ نئی سکیموں پر کام کی رفتار تیز کی جائے اور تمام منصوبوں کو شفافیت، معیار اور مقررہ ٹائم لائن کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔صوبائی وزیر نے مزید ہدایت جاری کی کہ سنٹرل ریجن پشاور میں عوامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیموں کی منصوبہ بندی کی جائے، فیلڈ لیول پر نگرانی کے نظام کو مؤثر بنایا جائے انہوں نے متعلقہ افسران کو تاکید کی کہ تمام نئی سکیموں کی پیش رفت سے متعلق باقاعدہ رپورٹنگ کو یقینی بنایا جائے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سنٹرل ریجن پشاور میں ترقیاتی سکیموں کی بروقت تکمیل کے ذریعے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرے گا۔

تعلیمی سال 2025-26 میں خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے طلباء و طالبات کے لیے میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں مختص کوٹے کی پالیسی کے حوالے سے اسٹینڈنگ کمیٹی آف دی کیبنٹ کا اہم اجلاس صوبائی وزیر قانون، پارلیمانی امور و انسانی حقوق آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت محکمہ داخلہ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا

تعلیمی سال 2025-26 میں خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے طلباء و طالبات کے لیے میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں مختص کوٹے کی پالیسی کے حوالے سے اسٹینڈنگ کمیٹی آف دی کیبنٹ کا اہم اجلاس صوبائی وزیر قانون، پارلیمانی امور و انسانی حقوق آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت محکمہ داخلہ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس ایم این اے اپر اورکزئی، ایم پی اے لوئر جنوبی وزیرستان، ایم پی اے اپر جنوبی وزیرستان اور محکمہ ہوم اینڈ ٹرائبل افیئرز کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں ضم اضلاع کے امیدوار طلباء کے موجودہ کوٹہ پالیسی کے پس منظر اور اس کے عملی اثرات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سابقہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے قبل میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں مختص نشستوں کی نامزدگی وفاقی سطح پر عمل میں آتی تھی جبکہ انضمام کے بعد یہ اختیار صوبائی حکومت کو منتقل ہوا۔ اس ضمن میں کوٹہ پالیسی کو دو ہزار اٹھائیس تک توسیع دی جا چکی ہے۔اجلاس میں نئے اضلاع کی قیام کے بعد میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں ضم شدہ اضلاع کے امیدواروں کے لیے نشستوں کی تقسیم کی پالیسی پر تفصیلی غور خوض کیا گیا۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے نوجوان انتہائی باصلاحیت ہیں اور حکومت ان کو میڈیکل و ڈینٹل تعلیم میں مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ پالیسی کی تشکیل میں آئینی تقاضوں، عدالتی احکامات، قانونی پہلوؤں اور زمینی حقائق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا تاکہ شفافیت اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضم شدہ اضلاع کو قومی دھارے میں لانے کے لیے تعلیم بالخصوص پیشہ ورانہ تعلیم کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دے کر کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ تعلیمی سال دو ہزار پچیس چھبیس کے داخلہ عمل کو بروقت اور بغیر کسی ابہام کے مکمل کیا جا سکے۔ وزیر قانون نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت ضم شدہ اضلاع کے عوام اور نوجوانوں کی تعلیمی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گی۔

آر ٹی ایس کمیشن میں چھ عوامی شکایات کی شنوائی، چیئرمین سوات بورڈ سے رپورٹ طلب

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں چھ عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی۔ چیف کمشنر محمد علی شہزادہ اور کمشنر ذاکر حسین آفریدی نے شہریوں کی درخواستوں پر سماعت کی۔ ارشد اقبال نے بنوں سے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن کو درخواست دی تھی۔ کمیشن نے اس حوالے سے رپورٹ طلب کی تھی۔ مقررہ وقت میں تحریری جواب نہ دینے پر متعلقہ افسران سے رپورٹ طلب کر لی گئی۔ ایبٹ آباد سے بلال خان نے عمارتی نقشے کی منظوری کے لیے کمیشن سے رجوع کیا ہے۔ کمیشن نے ٹی ایم او سے رپورٹ طلب کر لی۔ جنوبی وزیرستان سے نوشاد نے پولیس تصدیق سرٹیفکیٹ کے لیے کمیشن کو درخواست دی ہے۔ مقررہ وقت گزرنے کے باوجود سرٹیفیکٹ کا اجراء نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرلی گئی۔ بونیر سے محمد عارف نے تعلیمی دستاویزات میں تاریخ پیدائش اور نام کی تبدیلی کے لیے کمیشن کو درخواست دی ہے۔ شہری نے بتایا کہ عدالتی ڈگری ہونے کے باوجود انکا کا مسئلہ نہیں کیا جا رہا۔ کمیشن نے بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے افسران سے تفصیلی
رپورٹ طلب کرلی۔ نوشہرہ سے شاہ فہد نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن کو درخواست دی تھی۔ کمیشن نے ڈی پی او کو شہری کی ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ کمیشن نے ڈی پی او کو یاد دہانی نوٹس جاری کرتے ہوئے لکھا کہ احکامات پر عمل کر کے کمیشن کو آگاہ کیا جائے۔ مانسہرہ سے علی خان نے ڈاکٹر کے خلاف غفلت برتنے پر ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ ڈی پی او نے کمیشن کو لکھا کہ چونکہ کیس ہیلتھ کیئر کمیشن کے زمرے میں اتا ہے، جو کہ اس بارے میں انکوائری کر رہا ہے۔ کمیشن نے شہری کو ہیلتھ کیئر کمیشن کے رپورٹ تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا۔ کمیشن نے ڈی پی او کی رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔ کمیشن نے سرکاری افسران کو عوام کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے اور خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ بنیادی خدمات کا حصول عوام کا حق ہے نا کہ ان پر حکومت کا احسان۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوقاف، حج، مذہبی اور اقلیتی امور کا اجلاس بروز پیر صوبائی اسمبلی کے رحمان بابا ھال سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوقاف، حج، مذہبی اور اقلیتی امور کا اجلاس بروز پیر صوبائی اسمبلی کے رحمان بابا ھال سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین و رکن صوبائی اسمبلی جناب اعجاز محمد نے کی۔ اجلاس میں ”پختونخوا انڈومنٹ فنڈ (کالاش کمیونٹی) بل، 2025“ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جسے ایوان نے 8 دسمبر 2025 کے اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا تھا۔اجلاس میں کمیٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی اور وزیر قانون آفتاب عالم، عدنان خان، گرپال سنگھ، شازیہ تہماس خان، ریحانہ اسماعیل، عسکر پرویز، سریش کمار اور بیری لال نے شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد مجوزہ قانون سازی کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے اقلیتی برادری، بالخصوص کالاش کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے مؤثر اور موزوں سفارشات مرتب کرنا تھا۔ اس موقع پر متعلقہ محکموں کے افسران نے کمیٹی کو بل کے مختلف انتظامی اور قانونی پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی۔خصوصی دعوت پر سابق فوکل پرسن برائے اقلیتی امور وزیرزادہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور کالاش کمیونٹی کی ضروریات اور دیرپا فلاحی اقدامات سے متعلق اپنی تجاویز پیش کیں، جنہیں کمیٹی نے سراہا۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ انڈومنٹ فنڈ کی رقم 50 ملین روپے سے بڑھا کر 100 ملین روپے کر دی گئی ہے۔ وزیر قانون نے تجویز دی کہ انڈومنٹ فنڈ سے خرچ ہونے والی رقم کی تفصیلات ششماہی بنیادوں پر قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش کی جانی چاہیے- کمیٹی نے اس امید کا اظہار کیا کہ بل کی منظوری سے اقلیتی برادری کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا اور ان کی سماجی، ثقافتی اور معاشرتی ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات ممکن ہوں گے۔ قائمہ کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کرنے کے بعد بل کا حتمی مسودہ ایوان میں پیش کرے گی۔

منشیات کے خلاف محکمہ ایکسائز کی بڑی کارروائیاں،6000 گرام چرس، سینکڑوں نشہ آور گولیاں اور جعلی کرنسی برآمد، متعدد ملزمان گرفتار

محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول خیبرپختونخوا کی جانب سے خیبر اور پشاور کے اضلاع میں مختلف کارروائیوں کے دوران بھاری مقدار میں منشیات، نشہ آور گولیاں اور جعلی کرنسی برآمد کر لی گئی۔ کارروائیوں میں مرکزی ملزم سمیت متعدد افراد کو گرفتار کر کے متعلقہ تھانوں میں مقدمات درج کر لیے گئے۔انسداد منشیات کے حوالے سیصوبائی حکومت کی زیروٹالرنس پالیسی اور وزیر ایکسائز و ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول سید فخرجہان کے ہدایات کی روشنی میں محکمہ کی جانب سے جاری کاروائیوں کے تسلسل میں تھانہ ایکسائز پشاور کے ایس ایچ او ڈاکٹر حمیداللہ خان کی نگرانی میں سید شیر شاہ انسپکٹر اور دیگر اہلکاروں نے باڑہ روڈ پر ناکہ بندی کے دوران ایک موٹر سائیکل سوار کو روک کر تلاشی لی، جس کے نتیجے میں 3600 گرام چرس برآمد ہوئی۔ایکسائز پولیس کے مطابق ملزم نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم اسے موقع پر قابو کر لیا گیا۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ ایکسائز پشاور میں درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔دوسری کارروائی میں تھانہ ایکسائز خیبر کی ٹیم نے کارخانوں چیک پوسٹ کے قریب منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 2400 گرام چرس برآمد کر لی۔ محکمہ کے مطابق ملزم کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اسی طرح تھانہ ایکسائز خیبر میں درج علت نمبر 25/23 میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے۔ محکمہ ایکسائز کے مطابق مورخہ 6 دسمبر 2025 کو فیصل خان سرکل آفیسر کی سربراہی اور ماجد حسین ایس ایچ او تھانہ ایکسائز خیبر کی قیادت میں کارخانوں مارکیٹ پشاور میں ایک دکان پر چھاپہ مارا گیا تھا، جہاں سے 208 عدد نشہ آور گولیاں (187 گرام) برآمد کر کے ایک سہولت کار کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں تفتیش کے دوران اس مقدمے میں مطلوب مرکزی ملزم آصف ولد عبدالکریم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔کارخانوں پھاٹک، خیبر کے حدود میں بیورو آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن کے پراوینشل انچارج سعود خان گنڈاپور کی نگرانی میں فخر عالم خان انسپکٹر نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے لاہور کے رہائشی نوجوان حمزہ شریف ولد شریف کو گرفتار کیا جس کے قبضے سے 240 عدد نشہ آور ایچ ٹی سی گولیاں (153 گرام) برآمد ہوئیں۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔اسی طرح ایک اور کارروائی میں تھانہ ایکسائز خیبر کے ایس ایچ او ماجد حسین کی قیادت میں ٹیم نے دوران ناکہ بندی ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے کر تلاشی لی، جس کے دوران ایک لاکھ روپے کی جعلی کرنسی برآمد ہوئی۔ بعد ازاں ملزم کو مزید قانونی کارروائی کیلئے جمرود کے متعلقہ پولیس اسٹیشن کے حوالے کر
دیاگیا۔