Home Blog

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا تولیدی صحت

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا تولیدی صحت، آبادی کے معیار اور قومی ترقی کے درمیان اہم تعلق پر زور

میڈیا کولیشن کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ تولیدی صحت محض ایک صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ پائیدار قومی ترقی کا سنگِ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک کی ترقی کا تعین صرف اس کی آبادی کے حجم سے نہیں بلکہ اس کی معیار سے ہوتا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت نے تولیدی صحت کے حوالے سے اہم اقدامات اٹھائے ہیں جن میں حاملہ خواتین کے لیے غذائی معاونت،‘نورِش ما’مہم اور صحت کے فراہم کنندگان کی تربیت شامل ہے۔ انٹرگریٹڈ ہیلتھ پروجیکٹ کے تحت مختلف صحت کی خدمات کو یکجا کیا گیا تاکہ بہتر انداز میں خدمات فراہم کی جا سکیں۔ ان اقدامات کا مقصد ماں کی اموات کو کم کرنا اور صوبے بھر میں صحت کی سہولتوں تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے طور پر اپنی مدتِ حکومت میں، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پاکستان میں مٹیریتی ہیلتھ کی بہتری کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے۔ صحت سہولت پروگرام کے تحت لاکھوں افراد کو مٹیریٹی کیئر کے لیے مفت صحت انشورنس فراہم کی گئی۔ انہوں نے والدہ اور بچے کے لیے ہسپتالوں کی تعمیر کا آغاز کیا، خاص طور پر اٹک میں 200 بیڈ کا اسپتال قابل ذکر ہے۔ احساس پروگرام کے ذریعے ماں کی غذائی ضروریات کو ترجیح دی گئی اور مٹیریٹی نیوٹریشن کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی گئی۔ نیز کامیاب پاکستان کے تحت مائیکرو ہیلتھ انشورنس کے ذریعے لاکھوں افراد کو مفت خدمات فراہم کی گئیں، جن میں مٹیریٹی کیئر بھی شامل تھی۔ ان اقدامات نے پورے ملک میں معیاری مٹیریٹی ہیلتھ خدمات تک رسائی کو بہتر بنایا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پالیسی اور اس کی عملدرآمد کے درمیان مسلسل فرق پاکستان کے اہم چیلنجز میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ قومی سطح پر پالیسی کے فریم ورک موجود ہیں، حقیقی ترقی کے لیے پالیسی سازی اور اس کے عملدرآمد کے درمیان فرق کو کم کرنا ضروری ہے۔“ایک ترقی یافتہ قوم وہ نہیں ہوتی جو صرف اچھے قوانین تیار کرے، بلکہ وہ قوم ہوتی ہے جو ان کی بروقت اور مساوی عملدرآمد کو یقینی بناتی ہے۔ ہمیں سماجی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک متحرک حکمرانی کی طرف قدم بڑھانا ہوگا”، انہوں نے کہا۔تولیدی صحت کے ثقافتی اور سماجی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر سیف نے وضاحت کی کہ پچھلے اقدامات زیادہ تر اوپر سے نیچے تک، بیرونی طور پر چلائے گئے تھے اور مقامی کمیونٹیز، مذہبی علما اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مناسب طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و ثقافتی پہلوؤں کو عوامی صحت کی حکمت عملی میں شامل کیا جانا چاہیے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح کیا کہ تولیدی صحت کے حوالے سے ” سماجی آگاہی” پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہمات کو مقامی رسم و رواج، اقدار اور مذہبی حساسیتوں کے مطابق ڈیزائن کرنا ضروری ہے۔”سماجی آگاہی کا مقصد غیر ملکی تصورات کو مسلط کرنا نہیں ہے، بلکہ ایسی سمجھ بوجھ پیدا کرنا ہے جو مقامی حقیقتوں کے مطابق ہو”، انہوں نے کہا۔ ”اگر ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے، تو ہم ردعمل، مزاحمت، اور آخرکار ناکامی کا سامنا کریں گے۔”اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے میڈیا کو ترقی میں ایک ذمہ دار شراکت دار کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دی اور اس کے پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے آگاہی بڑھانے، غلط معلومات کو مسترد کرنے اور صحت کے بارے میں شواہد پر مبنی مہمات کی حمایت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا ”آپ کے ہاتھ میں قلم اس مکالمے کو تشکیل دے سکتا ہے، غلط فہمیوں کو دور کر سکتا ہے، اور ریاست کو معنی خیز اصلاحات کی طرف بڑھا سکتا ہے”
۔۔۔۔۔۔۔۔

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے ضلع بنوں کے دورے کے دوران ڈپٹی کمشنر آفس میں نئے میٹنگ روم کا افتتاح کیا

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے ڈپٹی کمشنر بنوں کے دفتر میں نئے تعمیر شدہ میٹنگ روم کا افتتاح کیا۔اس موقع پر کمشنر بنوں ڈویژن محمد علی شاہ، ڈپٹی کمشنر بنوں محمد فہیم، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آمین اللہ خان، اور شمس الزماں،چیف ایگزیکٹو ڈبلیو ایس ایس بی، اسسٹنٹ کمشنر و دیگر افسران بھی موجود تھے۔قبل ازیں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے مختلف محکموں کے مقامی سربراہان سے انکی کارکردگی انتظامی امور، عوامی سہولیات، ترقیاتی منصوبوں اور گورننس سے متعلق معاملات پر تفصیلی آگاہی حاصل کی۔انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ عوامی مسائل کے حل کیلئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور عوام کو سہولیات و ریلیف دینے کے عمل کو مزید بہتر بنائیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز نے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز نے جامعہ پشاور میں پہلی“جیم سٹونز اور انڈسٹریل منرلز ایگزیبیشن”کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈی جی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ساجد حسین شاہ، یونیورسٹی انتظامیہ اور معدنیات کی صنعت سے وابستہ سرکردہ شخصیات بھی موجود تھیں۔مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شفقت ایاز نے مختلف اسٹالز کا دورہ کیا، طلبہ اور ماہرین سے ملاقات کی اور ان کے منصوبوں اور ریسرچ کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا معدنی وسائل سے مالا مال ہے، اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو سائنسی بنیادوں پر استعمال میں لا کر صوبے کی معیشت کو مضبوط کیا جائے۔اپنے خطاب میں ڈاکٹر شفقت ایاز نے کہا کہ چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے وژن کے مطابق حکومت خیبرپختونخوا صوبے میں قیمتی پتھروں (Gemstones) اور صنعتی معدنیات کی جانچ، تحقیق اور معیار (Quality) کے تعین کے لیے جدید لیبارٹری قائم کرنے جا رہی ہے، تاکہ یہ قیمتی خزانے صرف مقامی سطح تک محدود نہ رہیں بلکہ بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچ سکیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوان طلبہ، ریسرچرز اور نجی شعبہ اس شعبے میں بھرپور کردار ادا کریں، کیونکہ یہ شعبہ نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کرے گا بلکہ خیبرپختونخوا کو معاشی خود کفالت کی راہ پر گامزن کرے گا۔

توانائی منصوبوں کی بروقت تکمیل اولین ترجیح ہے،انجینئرطارق سدوزئی

توانائی منصوبوں کی بروقت تکمیل اولین ترجیح ہے،انجینئرطارق سدوزئی

توانائی منصوبوں کی تکمیل سے معاشی استحکام اورصوبے میں صنعتی ترقی کے دورکاآغازہوگا،معاون خصوصی

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے توانائی انجینئر طارق سدوزئی نے کہا ہے کہ صوبے میں جاری توانائی منصوبوں کی بروقت تکمیل صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے حکومت بروقت فنڈز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تمام وسائل بروئے کارلارہی ہے۔ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے آنے والے دنوں میں معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگارکے نئے مواقع پیداہونگے اورصوبے میں صنعتی ترقی کے دورکا آغاز ہوگا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے بحرین سوات میں 36میگاواٹ درال خوڑ پن بجلی گھر اورسوات میں 84میگاواٹ گورکن مٹلتان پن بجلی کے جاری منصوبے کے سائٹ دورہ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر ریزیڈنٹ انجینئر سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کو متعلقہ افسران نے درال خوڑ پن بجلی گھر سے توانائی کی پیداوار اور حاصل آمدنی،اہم کامیابیوں، 2022 کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور اب تک کی بحالی کی کوششوں، موجودہ اور مستقبل کی منصوبہ بندی، عملے کی کمی سمیت دیگر درپیش چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، اس موقع پر معاون خصوصی نے درال خوڑ پن بجلی گھر میں کام کرنے والی ٹیم کی مجموعی کوششوں کو سراہا اور درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا یقین دلایا، انھوں نے بجلی گھر سے توانائی کی بلا تعطل ترسیل کو یقینی بنانے کے لئے ہدایات جاری کیں اورکمپلیکس میں اسپیئر پارٹس کا مناسب ذخیرہ کی موجودگی پرزوردیاتاکہ اسپیئر پارٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے توانائی کی پیداوار اور آمدنی پر کوئی اثر نہ پڑے۔ دریں اثناء انجینئر طارق سدوزئی نے 84 میگاواٹ گورکن مٹلتان پن بجلی منصوبے کے سائٹ کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے پن بجلی منصوبے پر جاری کام کے حوالے سے معاون خصوصی کو تفصیلی بریفنگ دی، طارق سدوزئی نے منصوبے پر جاری کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مقررہ مدت جون 2026 کی کمرشل آپریشن ڈیٹ کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے متعلقہ حکام کو منصوبے پر کام مزید تیز کرنے کی ہدایت کی اور انھیں منصوبے میں درپیش مشکلا ت کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ معاون خصوصی انجنئیر طارق سدوزئی کو 132/220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی معاون خصوصی کو بتایا گیا کہ ٹاور کے مقامات کے لیے رائٹ آف وے کلیئرنس میں مقامی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے قائم ہیں، جس کی وجہ سے مختلف ٹاور مقامات پر کام جاری ہے۔اس موقع پر معاون خصوصی نے پراجیکٹ کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں میں متعدی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اہم فیصلے

عیدالاضحیٰ تک تمام متعلقہ وٹرنری سٹاف کی چھٹیاں فوری منسوخ، حاضری یقینی بنانے کی ہدایت

صوبائی و ضلعی سرحدوں اور جانوروں کی منڈیوں کے قریب چیک پوسٹس قائم کی جائیں

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی کی زیرِ صدارت جانوروں کی نقل و حرکت اور ان میں پھیلانے والی بیماریوں کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی سطان روم خان، سیکرٹری لائیو سٹاک فیشریز و کوآپریٹیو طاہر اورکزئی، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک توسیع ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک ریسرچ ڈاکٹر اعجاز علی، ڈائریکٹر ریسرچ خسروکلیم سمیت محکمہ لائیو اسٹاک، فیشریز و کوآپریٹیو کے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں میں متعدی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے ہدایت جاری کی کہ عیدالاضحیٰ تک تمام متعلقہ وٹرنری اسٹاف کی چھٹیاں فوری منسوخ کی جائیں۔ جبکہ تمام ضلعی افسران اور عملہ کو عید تک فیلڈ میں متعین رہنے اور احتیاطی تدابیر یقینی بنانے کا پابند بنایا جائے۔ بین الصوبائی، بین الاضلاعی سرحدوں اور جانوروں کی منڈیوں کے قریب چیک پوسٹس قائم کی جائیں جہاں جانوروں کی نقل و حرکت پر سخت نگرانی کے ساتھ ساتھ ان جانوروں جراثم کش سپرے کو یقینی بنایاجائے تاکہ کسی قسم کے وائرس یا بیماری کو پھیلانے سے روکا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جانوروں کی کثیر تعداد والے علاقوں اور منڈیوں میں وٹرنری کیمپس لگا کر بیماریوں کی بروقت تشخیص، علاج اور ویکسینیشن کو یقینی بنایا جائے۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم نے ہدایت کی کہ ڈویژنل کمشنر اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے کو محکمہ لا ئیو سٹاک سے تعاون کیلئے خطوط ارسال کریں۔صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم نے اجلاس میں زور دیا کہ عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی بڑے پیمانے پر منتقلی سے وبائی امراضِ کے پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ہماری حکومت عوامی صحت کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ بیماریوں کی روک تھام کے لیے اضافی اقدامات میں عوامی آگاہی مہم، صفائی کے انتظامات کی بہتری، اور مشتبہ کیسز کی فوری رپورٹنگ شامل ہیں اور تمام اقدامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی نگرانی کی جائے گی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز رکن صوبائی

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا ایک اہم اجلاس جمعرات کے روز رکن صوبائی اسمبلی اور کمیٹی کے چیئرمین مشتاق احمد غنی کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی تاج محمد، ثوبیہ شاہد، اسماء عالم، شہلہ بانو عجاز محمد، زر عالم اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔کمیٹی کا بنیادی ایجنڈا محکمہ صحت کے زیر اہتمام ”قانون کے تحت درکار قواعد و ضوابط کی تیاری” پر بریفنگ لینا تھا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاکٹروں کی 600 خالی اسامیوں پر بھرتی کے لیے خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن (KPPSC) کو این او سی کی درخواست ارسال کی جا چکی ہے تاکہ صوبے کے عوام کو بہتر صحت کی سہولیات میسر آ سکیں۔اجلاس میں تیمرگرہ میڈیکل کالج میں طبی آلات کی کمی کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ کمیٹی نے موجودہ طبی ساز و سامان کے معیار اور ہسپتال کی مجموعی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بہتری کے لیے اقدامات تجویز کیے۔علاوہ ازیں، لیڈی ہیلتھ ورکرز (LHWs) کی اپگریڈیشن کا مسئلہ دوبارہ اسمبلی میں اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ اے ڈی پی سکیموں کے تحت قبائلی اضلاع میں بھرتی کیے گئے طبی عملے کی ریگولرائزیشن بارے بھی تفصیلی بحث کے گئی۔ محکمہ صحت کے اہم منصوبوں بشمول ٹی بی کنٹرول اور ملیریا سے بچاؤ کے اقدامات پر بھی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین مشتاق احمد غنی نے کہا کہ عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور تمام متعلقہ ادارے اس مقصد کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ تمام زیر التواء مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائ

جعلی و غیر معیاری اشیاء خوردونوش کے خلاف فوڈ اتھارٹی کی مؤثر کارروائیاں، بھاری مقدار میں جعلی مشروبات اور مصالحہ جات ضبط، ایک پروڈکشن یونٹ سیل، قانونی کارروائی شروع

خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی جانب سے عوام کو محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی کے مشن کے تحت جعلسازی، غیر معیاری اور مضر صحت خوردنوش اشیاء کے خلاف پشاور اور صوابی میں کارروائیاں کی گئیں، جس کے دوران بڑی مقدار میں جعلی و غیر معیاری مصالحہ جات اور کولڈ ڈرنکس کی بڑی کھیپ ضبط کی گئیں اور ایک پروڈکشن یونٹ سیل کردیا گیا اور بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کاروائیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ صوابی میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے علی الصبح یار حسین روڈ پر ناکہ بندی کے دوران خوراکی اشیاء ترسیل کرنے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا۔ اس دوران ایک گاڑی سے تقریباً 1000 لیٹر جعلی کولڈ ڈرنکس برآمد کر کے ضبط کر لی گئیں اور فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت ذمہ داران پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔دوسری جانب فوڈ سیفٹی ٹیم پشاور نے حاجی کیمپ کے علاقے میں قائم ایک گھریلو سطح پر مصالحہ جات تیار کرنے والے یونٹ پر چھاپہ مارا گیا، جہاں استعمال شدہ تیل، چوکر اور کپڑوں کے مصنوعی رنگوں کی ملاوٹ سے مصالحہ تیار کیا جا رہا تھا۔ ٹیم نے موقع پر 1000 کلو چوکر، 2 کلو مصنوعی رنگ اور 100 لیٹر استعمال شدہ تیل ضبط کر کے تلف کر دیا، جبکہ یونٹ کو فوری طور پر سیل کر کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ اسی طرح چارسدہ روڈ اور دلہ زاک روڈ پر فوڈ سیفٹی ٹیموں نے مختلف پروڈکشن یونٹس کا مشترکہ معائنہ کیا۔ دوران معائنہ ایک مصالحہ جات اور ایک میکرونی تیار کرنے والے یونٹ کو صفائی اور ذاتی حفظان صحت کے ناقص انتظامات پر جرمانہ کیا گیا، جبکہ دیگر مصالحہ یونٹ سے 4000 پیک جعلی بریانی مصالحہ اور 200 لیٹر بدبودار استعمال شدہ تیل ضبط کیا گیا۔ خلاف ورزی پر متعلقہ یونٹ کے خلاف بھی قانون کاروائی کا آغاز کردیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل واصف سعید نے فوڈ سیفٹی ٹیموں کو کامیاب کاروائیوں پر سراہا اور کہا کہ ملاوٹ اور غیر معیاری خوراک کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر یقین رکھتے ہیں انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ملاوٹ یا غیر معیاری خوراک کی صورت میں فوری طور پر فوڈ اتھارٹی کو اطلاع دیں تاکہ صحت عامہ کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کا کہنا تھا کہ غیر معیاری اور مضر صحت خوردونوش اشیاء میں ملوث کاروباروں کیخلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی اور اس سلسلے میں کسی کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی

خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبر اور قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب کے چیئرمین میاں شرافت علی

خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبر اور قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب کے چیئرمین میاں شرافت علی نے کہا ہے کہ صوبے کی خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی اورتمام ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی گورننگ باڈیز اور بورڈ کمیٹیوں میں پرائیویٹ چیئرمینز کی جگہ منتخب عوامی نمائندوں کو شامل کیا جانا ایک جمہوری و آئینی تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان عوام کو حکمرانی کا بنیادی حق دیتا ہے اور منتخب نمائندے عوام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے پالیسی سازی میں شفافیت، جوابدہی اور مقامی ضروریات کو اولیت دیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں منعقدہ محکمہ سیاحت و ثقافت کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ممبران رجب علی عباسی، زرعالم خان، فاتح الملک ناصر، عجب گل، نیلوفر بابر اور جلال خان کے علاوہ سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت ڈاکٹر محمد بختیار خان اور دیگر متعلقہ محکموں کیحکام نے شرکت کی۔سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت نے اجلاس کو سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں محکمہ بلدیات، جنگلات اور آب پاشی کے ساتھ بین المحکمانہ رابطہ کاری اور مشترکہ ورکنگ گروپ کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس کے علاوہ سیکرٹری کی جانب سے سیاحتی مقامات پر ٹیکس وصولی، بلڈنگ کوڈ کے نفاذ اور ریور ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔میاں شرافت علی نے اس موقع پر تمام کے پی سی ٹی اے اور ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کو ریگولیٹ کرنے والے ایکٹ میں منتخب عوامی نمائندوں کی بطور چیئرمین نامزدگی کے حوالے سے ضروری قانون سازی اور اس سے جڑی ترامیم کے بارے میں اقدامات اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدام سے نہ صرف جمہوری اصولوں کو تقویت ملے گی بلکہ عوامی مفادات کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔اجلاس کے شرکاء نے صوبے میں سیاحتی مقامات کی ترقی، مؤثر پالیسی سازی اور محکموں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی کے وژن

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی کے وژن اور وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی قیادت میں صوبائی حکومت تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے۔صحت کارڈ فلیگ شپ منصوبہ کی طرح تعلیمی کارڈ بھی بہت جلد عوام کو میسر ہوگا۔بچوں کی تعلیم و تربیت اساتذہ اور والدین کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم لوئر دیر کے ضلعی تعلیمی افسران اور دیگر متعلقہ حکام کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرضلع دیر لوئر کے محکمہ تعلیم کے حکام نے معاون خصوصی کو ضلع کے سکولوں میں اساتذہ کی کمی،سیکنڈ شفٹ سسٹم،سکولوں کی اپ گریڈیشن،انرولمنٹ اور جاری ترقیاتی سکیموں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ملک لیاقت خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں اصلاحات لانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔دیر میدان میں تعلیمی تناسب دیگر اضلاع کے مقابلہ میں کئی گناہ بہتر ہے۔اس سلسلے میں تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔تحصیل ثمر باغ،جندول،اور لال قلعہ میں سکولوں کی کمی کے پیش نظر کرایہ کی عمارت میں سکول کھو لے جائیں تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔مختلف سکولوں کی تعمیر پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے۔

محمد سہیل آفریدی کی خصوصی کاوشیں رنگ لے آئیں — ضلع خیبر کے عوام کے لیے صحت کے شعبے میں نمایاں پیش رفت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کی مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں جمرود سول ہسپتال کوکیٹگری ڈی۔ٹائپ سے کیٹگری سی۔ٹائپ کی سطح پر اپگریڈ کر دیا گیا ہے۔ یہ اہم پیش رفت ضلع خیبر کے عوام کے لیے صحت کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے۔اس اپگریڈیشن کا بنیادی مقصد علاقے میں صحت کی سہولیات کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور مقامی آبادی کو بہتر، معیاری اور بروقت طبی امداد فراہم کرنا ہے۔ کیٹگری سی۔ٹائپ کی نئی درجہ بندی کے تحت علاقے کے عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہم کے لئے بہت سے اقدامات کیے جائیں گے اور اس منصوبے کی بدولت جدید طبی آلات اور سہولیات کی فراہمی سمیت ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں آئے گی اسی طرح ایمرجنسی و بنیادی طبی خدمات میں خاطر خواہ بہتری ہوسکے گی۔ اس منصوبے کی منظوری خاص کر فنڈز کی فراہمی اور اسے جلد از جلد عملی شکل دینے میں معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کے کلیدی کردار ادا کرنے پر علاقے کے عوام نے ان کے اور صوبائی حکومت کے ترقیاتی اقدامات کو سرہا ہے۔ انہوں نے سہیل آفرید کی انتھک محنت، عوامی خدمت کے جذبے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے جن کے مربوط روابط کے باعث یہ اہم سنگِ میل عبور کیا جا سکا۔اس موقع پر اپنے بیان میں معاون خصوصی محمد سہیل آفریدی نے جمرود اور ضلع خیبر کے باشعور عوام کو اس اہم کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کا شعبہ ان کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور عمران خان کے ویژن کے مطابق عوامی خدمت اور علاقائی ترقی کا سفر پوری دیانتداری سے جاری رکھا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کا یہ اقدام ضلع خیبر میں صحت کے نظام کو جدید بنانے کی جانب ایک عملی پیش رفت ہے، جو مقامی آبادی کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگااور حکومت خیبر پختونخوا آئندہ بھی عوامی فلاح و بہبود کے ایسے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر جاری رکھے گی۔