مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی حکومت کا خیبرپختونخوا فنڈز ریلیز سے متعلق پریس ریلیز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اعداد و شمار سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا، تاہم انہوں نے واجب الادا حصے سے کم ادائیگی کی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے تقریباً 4 کھرب روپے وفاقی حکومت کے ذمہ واجب الادا ہیں جس میں این ایچ پی، اسٹریٹ ٹرانسفرز اور ضم شدہ اضلاع کے واجبات شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے گزشتہ روز اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں این ایچ پی (NHP) کی ادائیگیاں تاخیر کا شکار ہیں جبکہ اسٹریٹ ٹرانسفرز میں ونڈ فال لیوی ابھی تک شامل نہیں کی گئی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا پیٹرولیم پر وفاقی ایکسائز ڈیوٹی شامل نہیں کی گئی اور گیس پر عائد ایکسائز ڈیوٹی پر کبھی نظرِ ثانی نہیں کی گئی۔ مزمل اسلم نے کہا کہ تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی اب بھی وفاقی حکومت وصول کر رہی ہے، حالانکہ زراعت صوبوں کو منتقل (ڈیوالو) کی جا چکی ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد بھی ساتواں این ایف سی ایوارڈ اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ضم شدہ اضلاع کو اب بھی خصوصی گرانٹ دی جا رہی ہے جو دیگر خصوصی علاقوں گلگت بلتستان اور کشمیر کے مقابلے میں کم ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع مختص بجٹ میں سے بھی، سال 2024-25 کے علاوہ، مکمل ادائیگی موصول نہیں ہوئی اور 2018 میں وعدہ کیے گئے 3 فیصد اضافی حصے یا 100 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز آدھے بھی نہیں ملے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اے آئی پی (AIP) میں اب تک 700 ارب روپے کے مقابلے میں صرف 168 ارب روپے موصول ہوئے ہیں صرف اس سال ضم شدہ اضلاع کے جاری اخراجات کی مد میں 50 ارب روپے سے زائد کم مختص کیے گئے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ ساتویں این ایف سی کے نافذ نہ ہونے کی وجہ سے 2018-19 سے اب تک اندازاً 1,375 ارب روپے کم موصول ہوئے ہیں۔ اور بے گھر افراد (IDPs) کے لیے وعدہ کیے گئے 17 ارب روپے میں سے ایک روپیہ بھی خیبر پختونخوا کو جاری نہیں کیا گیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی بجٹ سے آئی ڈی پیز پر 11 ارب روپے سے زائد خرچ کیے امید ہے یہ تفصیل وفاقی حکومت کو مددگار ثابت ہوگی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ شکر گزار ہوں کہ خیبر پختونخوا کو جاری کیے گئے فنڈز ریکارڈ پر لائے گئے۔ بہتر ہوگا کہ وزارتِ خزانہ دیگر صوبوں کا بھی مکمل ڈیٹا فراہم کرے تاکہ تمام صوبے آپس میں موازنہ کر سکیں کہ کس صوبے کو کیا ملا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت بتائیں این ایچ اے کے ذریعے ہر صوبے میں کتنے کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی جا رہی ہیں اور صوبوں کو فراہم کی جانے والی بجلی، گیس سبسڈی کی تفصیل بھی بتائیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 2010 سے اب تک ہر صوبے کے لیے پی ایس ڈی پی کے تحت کتنی رقم مختص کی
